- احادیثِ نبوی ﷺ

 

بَابُ كِتَاب صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ

وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ - قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ - أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ شَهِدْتُ صَلاَةَ الْفِطْرِ مَعَ نَبِىِّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبِى بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَكُلُّهُمْ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُ قَالَ فَنَزَلَ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَأَنِّى أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى جَاءَ النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلاَلٌ فَقَالَ (يَا أَيُّهَا النَّبِىُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا) فَتَلاَ هَذِهِ الآيَةَ حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ مِنْهَا « أَنْتُنَّ عَلَى ذَلِكِ » فَقَالَتِ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا مِنْهُنَّ نَعَمْ يَا نَبِىَّ اللَّهِ لاَ يُدْرَى حِينَئِذٍ مَنْ هِىَ قَالَ « فَتَصَدَّقْنَ ». فَبَسَطَ بِلاَلٌ ثَوْبَهُ ثُمَّ قَالَ هَلُمَّ فِدًى لَكُنَّ أَبِى وَأُمِّى. فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِمَ فِى ثَوْبِ بِلاَلٍ.

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "I attended the prayer of ('Id) Al-Fitr with the Prophet of Allah (s.a.w), Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman, and all of them prayed before the Khutbah, then delivered the Khutbah. The Prophet of Allah (s.a.w) came down, and it is as if I can see him, gesturing to the men to remain sitting, then passing through them and going to the women, accompanied by Bilal. He said: "O Prophet! When believing women come to you to give you the Bay'ah (pledge), that they will not associate anything in worship with Allah..." and he recited this verse until the end, then he said: "Do you adhere to that?" One woman said: "Yes, O Prophet of Allah," and no one else answered him. At that time I did not know who she was. He said: "Give charity," and BiHil spread his garment and said: "Come on, may my father and mother be sacrificed for you!" And they started to throw their bracelets and rings into the garment of Bilal.

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺاور حضرت ابوبکر،حضرت عمر ، اور حضرت عثمان کے ساتھ عیدالفطر کی نماز میں حاضر ہوا سب نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی پھر خطبہ دیا ۔اللہ کے نبیﷺمنبر سے اترے آج بھی یہ منظر میری آنکھوں کے سامنے ہے جب نبی ﷺنے لوگوں کو اپنے ہاتھ سے بٹھانا شروع کیا ، پھر آپ لوگوں کی صفوں کو چیرتے ہوئے عورتوں کے پاس تشریف لے گئے اور آپ ﷺکے ساتھ حضرت بلال تھے اور آپ ﷺنے یہ آیت تلاوت کی (یا ایھاالنبی اذا جاءک المؤمنات یبایعنک علی ان لا یشرکن باللہ شیئا) (سورۃ الممتحنۃ 12) جب آپﷺ اس آیت کی تلاوت سے فارغ ہوئے تو فرمایا کیا تم سب نے اس کا اقرار کرلیا؟ ان میں سے ایک عورت کے علاوہ کسی نے جواب نہ دیا، اس نے کہا جی ہاں اے اللہ کے نبیﷺ! اور راوی نہیں جانتا کہ وہ وقت کون عورت تھی، فرماتے ہیں پھر ان سب عورتوں نے صدقہ دینا شروع کیا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا کپڑا بچھا یا اور کہا لے آؤ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں پس انہوں نے اپنے چھلے اور انگوٹھیاں بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں ڈالنا شروع کردیں۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءً قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَصَلَّى قَبْلَ الْخُطْبَةِ - قَالَ - ثُمَّ خَطَبَ فَرَأَى أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ فَأَتَاهُنَّ فَذَكَّرَهُنَّ وَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ وَبِلاَلٌ قَائِلٌ بِثَوْبِهِ فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِى الْخَاتَمَ وَالْخُرْصَ وَالشَّىْءَ.

Ibn 'Abbas said: "I bear witness that the Messenger of Allah (s.a.w) prayed before the Khutbah, then he delivered the Khutbah. He realized that the women could not hear him, so he went to them and reminded and exhorted them, and told them to give charity. Bilal spread out his cloak and the women started to throw their rings, earrings and other things.

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺنے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی بعد میں خطبہ دیا اور خیال کیا کہ آپ ﷺنے عورتوں کو نہیں سنایا پھر آپ ﷺ عورتوں کے پاس تشریف لائے اور ان کو وعظ و نصیحت کی اور ان کو صدقہ کرنے کا حکم دیا اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنا کپڑا بچھانے والے تھے اور عورتوں میں سے کسی نے انگوٹھی، کسی نے چھلا اور کسی نے کوئی اور چیز ڈالنا شروع کیا۔


وَحَدَّثَنِيهِ أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح وَحَدَّثَنِى يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلاَهُمَا عَنْ أَيُّوبَ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

A similar report (as no. 2045) was narrated from Ayyub with this chain.

ایک اور سند سے بھی ایسی ہی روایت منقول ہے۔


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَطَاءٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَامَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّى فَبَدَأَ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَزَلَ وَأَتَى النِّسَاءَ فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلاَلٍ وَبِلاَلٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِينَ النِّسَاءُ صَدَقَةً. قُلْتُ لِعَطَاءٍ زَكَاةَ يَوْمِ الْفِطْرِ قَالَ لاَ وَلَكِنْ صَدَقَةً يَتَصَدَّقْنَ بِهَا حِينَئِذٍ تُلْقِى الْمَرْأَةُ فَتَخَهَا وَيُلْقِينَ وَيُلْقِينَ. قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَحَقًّا عَلَى الإِمَامِ الآنَ أَنْ يَأْتِىَ النِّسَاءَ حِينَ يَفْرُغُ فَيُذَكِّرَهُنَّ قَالَ إِى لَعَمْرِى إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ وَمَا لَهُمْ لاَ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ.

It was narrated from Ibn Juraij from 'Ata', from that Jabir bin 'Abdullah, who said: "The Prophet (s.a.w) stood one day on ('Id) Al-Fitr and prayed. He started with the prayer before the Khutbah, then he addressed the people. When the Prophet of Allah (s.a.w) had finished he came down and went to the women, and he reminded them while leaning on Bilal's arm. Bilal spread his garment and the women threw charity into it. I said to 'Ata': "Was it the Zakat Al-Fitr?" He said: "No, rather it was charity that they gave at that time; women threw in their bracelets and so on." I said to 'Ata': "Is it a duty of the Imam now to go to the woman when he has finished his Khutbah and address them?" He said: "Yes, for the life of me, that is a duty for them, and why is it that they do not do that?"

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺعیدالفطر کے دن کھڑے ہوئے اور نماز سے ابتداء کی خطبہ سے پہلے پھر لوگوں کو خطبہ دیا جب آپ ﷺفارغ ہوئے تو منبر سے اتر آئے اور عورتوں کے پاس تشریف لائے اور آپ ﷺنے حضرت بلال کے ہاتھ پر سہارا لگائے ہوئے ان کو نصیحت کی اور حضرت بلال اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے عورتیں اس میں صدقہ ڈالتی تھیں راوی کہتے ہیں میں نے عطاء سے عرض کیا کہ عیدالفطر کے دن کا صدقہ؟ فرمایا نہیں یہ اور صدقہ تھا جو وہ اس وقت دیتی تھیں ایک عورت پہلے ڈالتی تھی اور پھر مزید ڈالتی تھیں اور راوی کہتے ہیں کہ میں نے عطا سے پوچھا کیا اب بھی امام کے لئے فارغ ہونے کے بعد عورتوں کو نصیحت کرنے کے لئے جانا ضروری ہے؟ فرمایا مجھے اپنی جان کی قسم یہ ان پر حق ہے اور ان کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الصَّلاَةَ يَوْمَ الْعِيدِ فَبَدَأَ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ ثُمَّ قَامَ مُتَوَكِّئًا عَلَى بِلاَلٍ فَأَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَحَثَّ عَلَى طَاعَتِهِ وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَكَّرَهُمْ ثُمَّ مَضَى حَتَّى أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ فَقَالَ « تَصَدَّقْنَ فَإِنَّ أَكْثَرَكُنَّ حَطَبُ جَهَنَّمَ ». فَقَامَتِ امْرَأَةٌ مِنْ سِطَةِ النِّسَاءِ سَفْعَاءُ الْخَدَّيْنِ فَقَالَتْ لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « لأَنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ الشَّكَاةَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ ». قَالَ فَجَعَلْنَ يَتَصَدَّقْنَ مِنْ حُلِيِّهِنَّ يُلْقِينَ فِى ثَوْبِ بِلاَلٍ مِنْ أَقْرِطَتِهِنَّ وَخَوَاتِمِهِنَّ.

It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "I attended 'Id prayer with the Messenger of Allah (s.a.w), and he started with the prayer before the Khutbah, with no Adhan and no Iqamah. Then he stood, leaning on Bilal, and enjoined Taqwa of Allah and urged us to obey Him, and exhorted and reminded the people. Then he went to the women, and exhorted and reminded them. He said: 'Give charity, for most of you are fuel for Hell.' A woman with dark cheeks, who was one of the best of women, stood up and said: 'Why is that, O Messenger of Allah?' He said: 'Because you complain a great deal, and you are ungrateful to your husbands.' They started giving their jewelry in charity, throwing their earrings and rings into the cloak of Bilal."

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ عید کے دن نماز کے لئے حاضر ہوا تو آپ ﷺنے اذان اور اقامت کے بغیر نماز پڑھائی خطبے سے پہلے پھر بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر ٹیک لگائے کھڑے ہوگئے، اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کاحکم دیا اور اس کی اطاعت کی ترغیب دی اور لوگوں کو وعظ ونصیحت کی پھر عورتوں کے پاس جا کر ان کو وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ صدقہ کرو کیونکہ تم میں سے اکثر جہنم کا ایندھن ہیں، عورتوں کے درمیان سے ایک سرخی مائل سیاہ رخساروں والی عورت نے کھڑے ہو کر عرض کیا کیوں یا رسول اللہ ﷺ؟ فرمایا: کیونکہ تم شکوہ زیادہ کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری، حضرت جابر فرماتے ہیں وہ اپنے زیوروں کو صدقہ کرنا شروع ہوگئیں حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں ڈالنے لگیں۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَطَاءٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىِّ قَالاَ لَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَلاَ يَوْمَ الأَضْحَى. ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدَ حِينٍ عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَنِى قَالَ أَخْبَرَنِى جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ أَنْ لاَ أَذَانَ لِلصَّلاَةِ يَوْمَ الْفِطْرِ حِينَ يَخْرُجُ الإِمَامُ وَلاَ بَعْدَ مَا يَخْرُجُ وَلاَ إِقَامَةَ وَلاَ نِدَاءَ وَلاَ شَىْءَ لاَ نِدَاءَ يَوْمَئِذٍ وَلاَ إِقَامَةَ.

It was narrated from Ibn Juraij who said: "'Ata' informed me from Ibn 'Abbas and Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari who said: 'There was no Adhan called on the day of Al-Fitr or Al-Adha.' I asked him about that later on and he said: 'Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari informed me that there was no Adhan for the prayer on the day of Al-Fitr, neither before the Imam came out nor afterwards, and there was no Iqamah or call or anything; no call on that day and no Iqamah .'"

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن اذان نہ تھی راوی کہتا ہے کہ میں نے تھوڑی دیر بعد اس بارے میں سوال کیا تو حضرت عطاء نے فرمایا کہ مجھے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ عید الفطر کے دن نماز کے لئے اذان نہیں دی جاتی تھی امام کے نکلنے کے وقت اور نہ بعد میں، نہ اقامت اور نہ اذان، نہ اور کچھ، اس دن اذان اور نہ اقامت ہوتی ہے۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَطَاءٌ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ أَوَّلَ مَا بُويِعَ لَهُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ لِلصَّلاَةِ يَوْمَ الْفِطْرِ فَلاَ تُؤَذِّنْ لَهَا - قَالَ - فَلَمْ يُؤَذِّنْ لَهَا ابْنُ الزُّبَيْرِ يَوْمَهُ وَأَرْسَلَ إِلَيْهِ مَعَ ذَلِكَ إِنَّمَا الْخُطْبَةُ بَعْدَ الصَّلاَةِ وَإِنَّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يُفْعَلُ - قَالَ - فَصَلَّى ابْنُ الزُّبَيْرِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ.

It was narrated that Ibn 'Abbas sent word to Ibn Az-Zubair when allegiance was first sworn to him, saying: "There is no Adhan called on the day of Al-Fitr, so do not have the Adhan called." So Ibn Az-Zubair did not have the Adhan called for it on that day. And he also sent word to him saying: "The Khutbah comes after the prayer; this is how it was done." So Ibn Az-Zubair prayed before the Khutbah.

عطاء کہتے ہیں کہ حضرت ابن الزبیر رضی اللہ عنہ سے جب لوگوں نے بیعت کی تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے پاس پیغام بھیجا کہ عیدالفطر کی نماز کے لئے اذان نہیں دی جاتی کہیں تم عید پر اذان نہ دلوادینا۔ حضرت ابن زبیر نے عید پر اذان نہیں دلوائی اور یہ پیغام بھیجا کہ خطبہ بہرحال نماز کے بعد ہوگا اور وہ ایسا ہی کرتے تھے ۔ چنانچہ حضرت ابن الزبیر نے خطبہ سے پہلے عید کی نماز پڑھائی۔


وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرُونَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْعِيدَيْنِ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلاَ مَرَّتَيْنِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ.

It was narrated that Jabir bin Samurah said: "I prayed both 'Id with the Messenger of Allah (s.a.w), not just one or two times, with no Adhan and no Iqamah ."

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ کئی مرتبہ بغیر اذان اور اقامت کے نماز عید پڑھی ہے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ.

It was narrated from Ibn 'Umar that the Prophet (s.a.w) 'Abu Bakr and 'Umar used to Offer the 'Id prayer before the Khutbah.

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺاور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے ادا کرتے تھے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الأَضْحَى وَيَوْمَ الْفِطْرِ فَيَبْدَأُ بِالصَّلاَةِ فَإِذَا صَلَّى صَلاَتَهُ وَسَلَّمَ قَامَ فَأَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ وَهُمْ جُلُوسٌ فِى مُصَلاَّهُمْ فَإِنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِبَعْثٍ ذَكَرَهُ لِلنَّاسِ أَوْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِغَيْرِ ذَلِكَ أَمَرَهُمْ بِهَا وَكَانَ يَقُولُ « تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا ». وَكَانَ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَلَمْ يَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى كَانَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ فَخَرَجْتُ مُخَاصِرًا مَرْوَانَ حَتَّى أَتَيْنَا الْمُصَلَّى فَإِذَا كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ قَدْ بَنَى مِنْبَرًا مِنْ طِينٍ وَلَبِنٍ فَإِذَا مَرْوَانُ يُنَازِعُنِى يَدَهُ كَأَنَّهُ يَجُرُّنِى نَحْوَ الْمِنْبَرِ وَأَنَا أَجُرُّهُ نَحْوَ الصَّلاَةِ فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ مِنْهُ قُلْتُ أَيْنَ الاِبْتِدَاءُ بِالصَّلاَةِ فَقَالَ لاَ يَا أَبَا سَعِيدٍ قَدْ تُرِكَ مَا تَعْلَمُ. قُلْتُ كَلاَّ وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لاَ تَأْتُونَ بِخَيْرٍ مِمَّا أَعْلَمُ. ثَلاَثَ مِرَارٍ ثُمَّ انْصَرَفَ.

It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that the Messenger of Allah (s.a.w) used to come out on the day of Al-Adha and Al-Fitr and start with the prayer. When he had prayed and said the Salam, he stood up and turned to the people, who were sitting where they had prayed. If he needed to send out an army he would do so, and if he needed to issue any other orders, he would do so. And he used to say: "Give charity, give charity, give charity." The ones who gave the most charity were the women. Then he would depart. It continued like that until the time of Marwan bin Al-Hakam. I went out hand in hand with Marwan until we reached the prayer place, where Kathir bin As-Salt had built a Minbar of clay and bricks. Marwan started to pull me with his hand, as if he wanted to pull me towards the Minbar, and I was trying to pull him towards the prayer. When I realized what he was doing, I said to him: "What about starting with the prayer?" He said: "No, O Abu Sa'eed, what you know has been abandoned." I said: "No, by the One in Whose Hand is my soul! You are not doing anything better than what I know" - three times, then he left.

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺعید الفطر اور عید الاضحی کے دن تشریف لاتے تو نماز سے ابتداء فرماتے جب نماز ادا کر لیتے تو کھڑے ہوتے اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور صحابہ اپنی صفوں میں بیٹھے ہوتے پس اگر آپ ﷺکو کسی لشکر کے روانہ کی ضرورت ہوتی تو ان سے اس کا ذکر فرماتے اور اگر اس کے علاوہ کوئی اور ضرورت ہوتی تو ان سے اس کا ذکر فرماتے اور فرماتے صدقہ کرو، صدقہ کرو، صدقہ کرو، اور عورتیں زیادہ صدقہ کرتیں پھر آپ ﷺواپس آتے، اسی طرح ہوتا رہا یہاں تک کہ مروان بن حکم حکمران ہوا تو راوی کہتے ہیں کہ میں مروان کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے عید گاہ کی طرف آیا تو کثیر بن صلت نے مٹی اور اینٹوں سے منبر بنایا تھا ، اچانک مروان مجھ سے اپنا ہاتھ چھڑانے لگا، وہ مجھے منبر کی طرف گھسیٹ رہا تھا اور مین اسے نماز کی طرف بلارہا تھا جب میں نے اس کا اصرار دیکھا تو کہا نماز کے ساتھ ابتداء کہاں گئی؟مروان نے کہا : اے ابو سعید؟ جس طریقہ کا تمہیں علم ہے وہ اب متروک ہوچکا ہے ، میں نے کہا ہرگز نہیں ! قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم اس سے بہتر طریقہ اختیا ر نہیں کرسکتے جس کا مجھے علم ہے ، حضرت ابو سعید تین بار یہ بات کہہ کر چلے گئے۔

1. بَاب ذِكْرِ إِبَاحَةِ خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ إِلَى الْمُصَلَّى وَشُهُودِ الْخُطْبَةِ مُفَارِقَاتٌ لِلرِّجَالِ

حَدَّثَنِى أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ أَمَرَنَا - تَعْنِى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- - أَنْ نُخْرِجَ فِى الْعِيدَيْنِ الْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَأَمَرَ الْحُيَّضَ أَنْ يَعْتَزِلْنَ مُصَلَّى الْمُسْلِمِينَ.

It was narrated that Umm 'Atiyyah said: "On the two 'Id, the Prophet (s.a.w) commanded us to bring out the girls who had attained puberty and those who were in seclusion, but he told the menstruating women to keep away from the Musalla (prayer-place) of the Muslims."

حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ ہمیں نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ ہم کنواری ،اور پردہ نشین عورتوں کو عیدین کی نماز کے لئے لائیں اور حائضہ عورتوں کو حکم دیا کہ وہ مسلمانوں کی عیدگاہ سے دور رہیں۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ كُنَّا نُؤْمَرُ بِالْخُرُوجِ فِى الْعِيدَيْنِ وَالْمُخَبَّأَةُ وَالْبِكْرُ قَالَتِ الْحُيَّضُ يَخْرُجْنَ فَيَكُنَّ خَلْفَ النَّاسِ يُكَبِّرْنَ مَعَ النَّاسِ.

It was narrated that Umm 'Atiyyah said: "We were commanded to bring out women in seclusion and virgins on the two 'Id. And the menstruating women were to come out but stay behind the people, reciting Takbir with the people."

حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ ہم پردہ نشین عورتوں اور کنواری کو عیدین میں نکلنے کاحکم دیا جاتا اور حیض والی نکلتی تھیں لیکن لوگوں سے پیچھے رہتی تھیں اور لوگوں کے ساتھ تکبیر کہتی تھیں۔


وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ نُخْرِجَهُنَّ فِى الْفِطْرِ وَالأَضْحَى الْعَوَاتِقَ وَالْحُيَّضَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الصَّلاَةَ وَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ. قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَانَا لاَ يَكُونُ لَهَا جِلْبَابٌ قَالَ « لِتُلْبِسْهَا أُخْتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا ».

It was narrated that Umm 'Atiyyah said: "On Al-Fitr and Al-Adha, the Messenger of Allah (s.a.w) commanded us to bring out the girls who had reached puberty, menstruating women and women in seclusion. The menstruating women were to keep away from the prayer but to witness goodness and the supplications of the Muslims. I said: 'O Messenger of Allah, one of us may not have a Jilbab.' He said: 'Let her sister lend her a Jilbab to wear."'

حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ہمیں حکم دیا کہ عیدا لفطر اور عید الاضحی کے دن کنواری، حائضہ ، اور پردہ نشین عورتوں کو (عید گاہ کی طرف ) نکالیں۔حائضہ نماز سے علیحدہ رہ کر بھلائی اور مسلمانوں کی دعا میں حاضر ہوں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! ہم میں سے جس کے پاس چادر نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا کہ اس کی بہن کو چاہیےکہ اپنی چادر اس کو پہنا دے۔

2. بَاب تَرْكِ الصَّلَاةِ قَبْلَ الْعِيدِ وَبَعْدَهَا فِي الْمُصَلَّى

وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِىٍّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- خَرَجَ يَوْمَ أَضْحَى أَوْ فِطْرٍ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلاَ بَعْدَهَا ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلاَلٌ فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِى خُرْصَهَا وَتُلْقِى سِخَابَهَا.

It was narrated from Ibn 'Abbas that the Messenger of Allah (s.a.w) came out on the day of Adha or Fitr and prayed two Rak'ah, and he did not offer any other prayer before or after that. Then he went to the women, accompanied by Bilal, and commanded them to give charity, so women started giving their earrings and necklaces.

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺعید الاضحی اور عید الفطر کے دن تشریف لائے اور دو رکعتیں پڑھیں اور آپ ﷺنے نہ ان سے پہلے نماز پڑھی اور نہ بعد میں پھر آپ ﷺعورتوں کے پاس آئے اور آپ ﷺکے ساتھ حضرت بلال تھے آپ ﷺنے ان کو صدقہ کا حکم دیا تو عورتوں نے اپنے چھلے اور ہار ڈالنے شروع کر دئیے۔


وَحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ح وَحَدَّثَنِى أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ كِلاَهُمَا عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

A similar report (as no. 2057) was narrated from Shu'bah with this chain.

ایک اور سند سے بھی ایسی ہی روایت منقول ہے۔

3. بَابُ مَا يُقْرَأُ بِهِ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِىِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِىَّ مَا كَانَ يَقْرَأُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الأَضْحَى وَالْفِطْرِ فَقَالَ كَانَ يَقْرَأُ فِيهِمَا بِ (ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ) وَ (اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ)

It was narrated from Ubaidullah bin 'Abdullah that 'Umar bin Al-Khattab asked Abu Waqid Al-Laithi: "What did the Messenger of Allah (s.a.w) recite in Al-Adha and Al-Fitr?" He said: "He used to recite: Surat Qaf. By the Glorious Qur'an" and: "The Hour has drawn near, and the moon has been cleft asunder."

حضرت عبید اللہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوواقد لیثی سے دریافت کیا کہ رسول اللہﷺعیدالاضحی اور عیدالفطر میں کیا پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے عرض کیا کہ آپ ﷺان دونوں میں ( ق والقرآن المجید اور اقتربت الساعۃ وانشق القمر) پڑھتے تھے۔


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِىُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِى وَاقِدٍ اللَّيْثِىِّ قَالَ سَأَلَنِى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَمَّا قَرَأَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى يَوْمِ الْعِيدِ فَقُلْتُ بِ (اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ) وَ (ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ)

It was narrated that Abu Waqid Al-Laithi said: "'Umar bin Al-Khattab asked me what the Messenger of Allah (s.a.w) recited on the day of 'Id. I said: "'The Hour has drawn near " and: "Sura Qaf By the Glorious Qur'an."

حضرت ابوواقد لیثی سے روایت ہے کہ مجھ سے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا رسول اللہ ﷺعید کے دن کیا پڑھا کرتے تھے؟ میں نے کہا ( ق والقرآن المجید اور اقتربت الساعۃ وانشق القمر) پڑھتے تھے۔

4. بَاب الرُّخْصَةِ فِي اللَّعِبِ الَّذِي لَا مَعْصِيَةَ فِيهِ فِي أَيَّامِ الْعِيدِ

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِى جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِى الأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ بِهِ الأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثٍ قَالَتْ وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَبِمُزْمُورِ الشَّيْطَانِ فِى بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَذَلِكَ فِى يَوْمِ عِيدٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا ».

It was narrated that 'Aishah said: "Abu Bakr entered upon me and there were two of the young girls of the Ansar with me who were singing the verses that the Ansar had recited on the day of Bu'ath." She said: "But they were known to be singers. Abu Bakr said: 'Wind instruments of the Shaitan in the house of the Messenger of Allah (s.a.w)?' That was on the day of 'Id. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O Abu Bakr, every people has its 'Id and this is our 'Id."'

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرےہاں تشریف لائے اس وقت میرے پاس دو انصاری لڑکیاں وہ نظم گارہی تھیں جس میں انصار کی جنگ بعاث کے واقعہ کا بیان تھا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ وہ (باقاعدہ) گانے والی نہیں تھیں ۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا رسول اللہ ﷺکے گھر میں یہ کیا شیطان کے ساز ہیں؟ اور یہ عید کا دن تھا ۔ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا :اے ابو بکر ! ہر قوم کی عید ہوتی ہے۔ اور یہ ہماری عید ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِى مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ. وَفِيهِ جَارِيَتَانِ تَلْعَبَانِ بِدُفٍّ.

It was narrated from Hisham with this chain (a similar Hadith as no. 2061) and he said: "Two young girls playing a Duff."

ایک اور سند سے بھی یہ روایت منقول ہے اس میں ہے کہ وہ دونوں بچیاں دف بجارہی تھیں۔


حَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرٌو أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِى أَيَّامِ مِنًى تُغَنِّيَانِ وَتَضْرِبَانِ وَرَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُسَجًّى بِثَوْبِهِ فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْهُ وَقَالَ « دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ ». وَقَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَسْتُرُنِى بِرِدَائِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ وَأَنَا جَارِيَةٌ فَاقْدِرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْعَرِبَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ.

It was narrated from 'Aishah that Abu Bakr As-Siddiq entered upon her, and there were two young girls with her during the days of Mina, who were singing and beating (the Duff), and the Messenger of Allah (s.a.w) was covering himself with his garment. Abu Bakr rebuked them, and the Messenger of Allah (s.a.w) uncovered his face and said: "Let them be, O Abu Bakr, for these are the days of 'Id." She said: "I remember the Messenger of Allah (s.a.w) screening me with his Rida' while I was watching the Ethiopians who were playing, and I was a young girl. So you should understand the fondness that young girls have for amusement."

حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس ایام منی میں دو لڑکیاں گا رہی تھیں اور دف بجاتی تھیں اور رسول اللہ ﷺنے اپنے سر مبارک کو ڈھانپ رکھا تھا، ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دونوں کو جھڑکا تو رسول اللہ ﷺ نے اپنا کپڑا ہٹا کر فرمایا: اے ابوبکر ان کو چھوڑ دے یہ عید کے دن ہیں، اور فرماتی ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ رسول اللہ ﷺنے مجھے چھپایا ہوا تھا اور میں حبشیوں کا کھیل دیکھ رہی تھی اور میں لڑکی تھی تم اندازہ لگاؤ جو کم سن لڑکی کھیل تماشے کی طلبگار ہو وہ کتنی دیر تک تماشا دیکھے گی۔


وَحَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنِى ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُومُ عَلَى بَابِ حُجْرَتِى - وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ بِحِرَابِهِمْ فِى مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- - يَسْتُرُنِى بِرِدَائِهِ لِكَىْ أَنْظُرَ إِلَى لَعِبِهِمْ ثُمَّ يَقُومُ مِنْ أَجْلِى حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّتِى أَنْصَرِفُ. فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ حَرِيصَةً عَلَى اللَّهْوِ.

It was narrated that 'Urwah bin Az-Zubair said: '"Aishah said: 'By Allah, I remember the Messenger of Allah (s.a.w) standing at the door to my apartment when the Ethiopians were playing with their spears in the Masjid of the Messenger of Allah (s.a.w), so that I could watch their games, and he was only standing there for my sake until I was the one who left. So you should understand the fondness that young girls have for amusement."'

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو دیکھا کہ میرے حجرے کے دروازہ پر کھڑے ہیں اور حبشی اپنے نیزوں کے ساتھ رسول اللہﷺ کی مسجد میں جنگی مشقیں کررہے تھے اور آپ ﷺنے مجھے اپنی چادر میں چھپالیا تاکہ میں ان کی کھیل کود دیکھوں، پھر آپ ﷺمیری وجہ سے کھڑے رہے یہاں تک کہ میرا جی بھر گیا اور میں خودوہاں سے چلی گئی اب تم خود اندازہ لگاؤ کہ جو لڑکی کم سن ہو او رکھیل کی شائق ہو وہ کب تک دیکھے گی؟


حَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى - وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ - قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَعِنْدِى جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثٍ فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِى وَقَالَ مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « دَعْهُمَا » فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَإِمَّا قَالَ « تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ ». فَقُلْتُ نَعَمْ فَأَقَامَنِى وَرَاءَهُ خَدِّى عَلَى خَدِّهِ وَهُوَ يَقُولُ « دُونَكُمْ يَا بَنِى أَرْفَدَةَ ». حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ قَالَ « حَسْبُكِ ». قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ « فَاذْهَبِى ».

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) came in and there were with me two young girls who were singing the songs of Bu'ath. He lay down on the bed and turned his face away. Then Abu Bakr came in and rebuked me, saying: 'The wind instruments of the Shaitan in the presence of the Messenger of Allah (s.a.w)?' The Messenger of Allah (s.a.w) turned to him and said: 'Let them be.' When he turned away I signaled to them and they left. And on the day of 'Id, the black men were playing with shields and spears. Either I asked the Messenger of Allah (s.a.w) (to let me watch) or he said: 'Do you want to watch?' and I said: 'Yes.' So he made me stand behind him, with my cheek against his, and he was saying: 'Carry on, O Banu Arfidah!' until I had had enough, then he said: 'Have you had enough?' and I said yes, so he said, 'Go then."'

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺتشریف لائے اور میرے پاس دو لڑکیاں جنگ بعاث کے اشعار گا رہی تھیں، آپ ﷺبستر پر لیٹ گئے اور اپنا چہرہ پھیر لیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے ان کو جھڑک دیا اور فرمایا شیطان کا باجا رسول اللہ ﷺکے ہاں؟ رسول اللہ ﷺ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:ان کو چھوڑ دو! حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب ابوبکر غافل ہوئے تو میں نے ان کو آنکھ سے اشارہ کیا تو وہ چلی گئیں اور عید کا دن تھا اور حبشی ڈھالوں اور نیزوں سے کھیل رہے تھے۔ میں نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا یا آپ ﷺنے خود ہی فرمایا تم ان کو دیکھنا چاہتی ہو؟ فرماتی ہیں جی ہاں، پس آپ ﷺنے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کیا اور میرا رخسار آپ ﷺکے رخسار پر تھا اور آپ ﷺفرما رہے تھے اے بنو ارفدہ! کھیل میں مشغول رہو یہاں تک کہ میرا جی بھر گیا آپ ﷺنے فرمایا کافی ہے تیرے لئے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا چلی جاؤ۔


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَ حَبَشٌ يَزْفِنُونَ فِى يَوْمِ عِيدٍ فِى الْمَسْجِدِ فَدَعَانِى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَوَضَعْتُ رَأْسِى عَلَى مَنْكِبِهِ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ حَتَّى كُنْتُ أَنَا الَّتِى أَنْصَرِفُ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهِمْ.

It was narrated that 'Aishah said: "Some Ethiopians came to give a display with their weapons in the Masjid on the day of 'Id. The Prophet (s.a.w) called me and I put my head on his shoulder and started watching their display, until I was the one who decided to stop watching them."

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حبشی عید کے دن مسجد میں آکر کھیلنے لگے تو نبی کریمﷺنے مجھے بلوایا میں نے اپنا سر آپ ﷺکے شانہ مبارک پر رکھا اور میں نے ان کے کھیل کی طرف دیکھنا شروع کیا یہاں تک کہ خود ہی جب ان کو دیکھنے سے میرا جی بھر گیا تو واپس آگئی۔


وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِى زَائِدَةَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ كِلاَهُمَا عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرَا فِى الْمَسْجِدِ.

It was narrated from Hisham (a similar Hadith with this chain, but he did not mention: "in the Masjid."

ایک اور سند سے بھی یہ روایت منقول ہے لیکن اس میں مسجد کا ذکر نہیں ہے۔


وَحَدَّثَنِى إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّىُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ كُلُّهُمْ عَنْ أَبِى عَاصِمٍ - وَاللَّفْظُ لِعُقْبَةَ - قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِى عَطَاءٌ أَخْبَرَنِى عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ أَخْبَرَتْنِى عَائِشَةُ أَنَّهَا قَالَتْ لِلَعَّابِينَ وَدِدْتُ أَنِّى أَرَاهُمْ قَالَتْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَقُمْتُ عَلَى الْبَابِ أَنْظُرُ بَيْنَ أُذُنَيْهِ وَعَاتِقِهِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِى الْمَسْجِدِ. قَالَ عَطَاءٌ فُرْسٌ أَوْ حَبَشٌ. قَالَ وَقَالَ لِى ابْنُ عَتِيقٍ بَلْ حَبَشٌ.

It was narrated from Ibn Juraij, who said: 'Ata' informed me, he said: "Ubaid bin 'Umair informed me, he said: "Aishah told me that she said concerning those who were playing: I wish I could see them.' She said: The Messenger of Allah (s.a.w) stood up, and I stood at the door, watching between his ears and his shoulder, while they were playing in the Masjid."' 'Ata' said: Persians, or Ethiopians"' He said: "Ibn 'Atiq said to me: 'Rather, they were Ethiopians."'

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے ان مشق کرنے والوں کے متعلق کہا کہ میں ان کی مشقیں دیکھنا چاہتی ہوں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺاور میں دروازہ پر کھڑے ہوگئے میں آپﷺکے کانوں اور کندھوں کے درمیان سے ان کو مشق کرتے ہوئے دیکھ رہی تھی ۔اور مسجد میں جنگی مشقیں کررہے تھے۔ عطا ء راوی کہتے ہیں کہ وہ فارسی یا حبشی تھے ابن عتیق نے مجھے بتایا کہ وہ حبشی تھے۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِحِرَابِهِمْ إِذْ دَخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَهْوَى إِلَى الْحَصْبَاءِ يَحْصِبُهُمْ بِهَا. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « دَعْهُمْ يَا عُمَرُ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "While the Ethiopians were playing with their spears in the presence of the Messenger of Allah (s.a.w), 'Umar bin Al-Khattab came in, and he bent down to pick up some pebbles to throw at them, but the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Let them be, O 'Umar!"'

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حبشی رسول اللہ ﷺکے سامنے اپنے نیزوں سے کھیل رہے تھے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضر ہوئے تو کنکریوں کی طرف جھکے تاکہ ان کے ساتھ ان کو ماریں تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا اے عمر! ان کو چھوڑ دے۔