كتاب اللعان
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِىَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلاَنِىَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِىٍّ الأَنْصَارِىِّ فَقَالَ لَهُ أَرَأَيْتَ يَا عَاصِمُ لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَسَلْ لِى عَنْ ذَلِكَ يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ لَمْ تَأْتِنِى بِخَيْرٍ قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْمَسْأَلَةَ الَّتِى سَأَلْتُهُ عَنْهَا. قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لاَ أَنْتَهِى حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا. فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَسَطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « قَدْ نَزَلَ فِيكَ وَفِى صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا ». قَالَ سَهْلٌ فَتَلاَعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا. فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَكَانَتْ سُنَّةَ الْمُتَلاَعِنَيْنِ.
Sahl bin Sa'd As-Sa'idi' narrated that 'Uwaimir Al-'Ajlani came to 'Asim bin 'Adiyy Al-Ansari and said to him: "O 'Asim, what do you think, if a man finds a man with his wife, should he kill him and be killed by them in return? Or what should he do? O 'Asim, ask the Messenger of Allah (s.a.w) about that for me." So 'Asim asked the Messenger of Allah (s.a.w). The Messenger of Allah (s.a.w) did not like this question, and he criticized it so much that 'Asim felt very upset by what he heard from the Messenger of Allah (s.a.w). When 'Asim went back to his family, 'Uwaimir came to him and said: "O 'Asim, what did the Messenger of Allah (s.a.w) say to you?" 'Asim said to 'Uwaimir: "You did not bring me any good. The Messenger of Allah (s.a.w) did not like the question that I asked him." 'Uwaimir said: "By Allah, I will not rest until I ask him about it." So 'Uwaimir went to the Messenger of Allah (s.a.w) who was amidst the people, and he said: "O Messenger of Allah, what do you think, if a man finds another man with his wife, should he kill him and be killed by them in return? Or what should he do?" The Messenger of Allah (s.a.w) said: "(Verses) have been revealed concerning you and your wife, so go and bring her." Sahl said: "They engaged in Li'an, and I was among the people who were with the Messenger of Allah (s.a.w). When they had finished, 'Uwaimir said: 'O Messenger of Allah, I would be a liar if I kept her now.' So he divorced her three times before the Messenger of Allah (s.a.w) could tell him to do anything." Ibn Shihab said: "Then that became the practice of those who engage in Li'an."
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عویمر عجلانی حضرت عاصم بن عدی انصاری کے پاس آئے اور کہا : اے عاصم!یہ بتاؤ کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے تو کیا وہ اس مرد کو قتل کردے (اور اگر وہ ایسا کرے)تو تم اس شخص کو قتل کردوگے ، پھر وہ کیاکرے ؟ اے عاصم!تم میری خاطر رسو ل اللہ ﷺسے یہ مسئلہ دریافت کرو۔ حضرت عاصم نے رسول اللہ ﷺسے یہ مسئلہ معلوم کیا ، رسول اللہ ﷺنے ایسے مسائل کا دریافت کرنا برا سمجھا اور ان کی مذمت کی، رسول اللہ ﷺکا یہ جواب حضرت عاصم پر شاق گزار، جب حضرت عاصم اپنے گھر پہنچے تو ان کے پاس حضرت عویمر آئے اور پوچھا : اے عاصم ! رسول اللہ ﷺنے کیا فرمایا ہے ؟ حضرت عاصم نے حضرت عویمر سے کہا: میں تمہارے پاس کوئی اچھی خبر لیکر نہیں آیا، میں نے رسول اللہ ﷺسے جو سوال کیا تھا، آپ نے اس کو ناگوار سمجھا ، حضرت عویمر نے کہا: اللہ کی قسم ! میں اس وقت تک باز نہیں آؤں گا جب تک کہ خود رسول اللہ ﷺسے یہ مسئلہ نہ پوچھ لوں ، پھر حضرت عویمر لوگوں کی موجودگی میں رسول اللہ ﷺکے پاس گئے اور کہا: یارسول اللہ ﷺ!یہ بتلائے کہ جب کوئی آدمی اپنی عورت کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے تو کیا اس کو قتل کردے (اگر وہ ایسا کرے ) تو آپ لوگ اس کو قتل کردیں گے ؟ پھر وہ کیا کرے ؟ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بیوی کے بارے میں حکم نازل ہوگیا ہے ، جاؤ اپنی بیوی کو لے کر آؤ، حضرت سہل کہتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا ، میں بھی اس وقت لوگوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺکے پاس تھا ، جب وہ دونوں لعان سے فاغ ہوئے تو حضرت عویمر نے کہا: یارسول اللہ ﷺ! میں نے اب اگر اس عورت کو اپنے پاس رکھا تو پھر میں جھوٹا ہوں گا ۔ پھر انہوں نے رسول اللہ ﷺکے جواب دینے سے پہلے اس عورت کوتین طلاقیں دے دیں۔ ابن شہاب بیان کرتے ہیں کہ پھر لعان کرنے والوں میں یہی طریقہ رائج ہوگیا۔
وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ الأَنْصَارِىُّ أَنَّ عُوَيْمِرًا الأَنْصَارِىَّ مِنْ بَنِى الْعَجْلاَنِ أَتَى عَاصِمَ بْنَ عَدِىٍّ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ وَأَدْرَجَ فِى الْحَدِيثِ قَوْلَهُ وَكَانَ فِرَاقُهُ إِيَّاهَا بَعْدُ سُنَّةً فِى الْمُتَلاَعِنَيْنِ. وَزَادَ فِيهِ قَالَ سَهْلٌ فَكَانَتْ حَامِلاً فَكَانَ ابْنُهَا يُدْعَى إِلَى أُمِّهِ. ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّةُ أَنَّهُ يَرِثُهَا وَتَرِثُ مِنْهُ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهَا.
Sahl bin Sa'd Al-Ansari narrated that 'Uwaimir AI-Ansari, one of Banu Al-'Ajlan, came to 'Asim bin 'Adiyy... and he quoted a Hadith like that of Malik (no. 3743). And he added into the Hadith: "... His leaving her after that became the practice of those who engage in Li'an." And he added: "Sahl said: 'She was pregnant, so- her son was named after her, then it became the practice that he could inherit from her and she. could inherit from him the shares decreed by Allah."'
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عویمر انصاری رضی اللہ عنہ قبیلہ بنو عجلان سے تھے ، وہ حضرت عاصم بن عدی رضی اللہ کے پاس آئے ،اس کے بعد آگے وہی حدیث ہے ، البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت عویمر کا اپنی بیوی سے علیحدہ ہونا ، بعد میں لعان کرنے والوں میں رائج اور معمول بن گیا، اور اس روایت میں یہ بھی ہے کہ ان کی بیوی حاملہ تھی، اور اس بچہ کو ماں کی طرف منسوب کیا گیا تھا، پھر یہ طریقہ ہوگیا کہ ایسا بچہ ماں کا وارث ہوتا تھا اور ماں اس کی وارث ہوتی تھی۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ شِهَابٍ عَنِ الْمُتَلاَعِنَيْنِ وَعَنِ السُّنَّةِ فِيهِمَا عَنْ حَدِيثِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَخِى بَنِى سَاعِدَةَ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ. وَزَادَ فِيهِ فَتَلاَعَنَا فِى الْمَسْجِدِ وَأَنَا شَاهِدٌ. وَقَالَ فِى الْحَدِيثِ فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. فَفَارَقَهَا عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « ذَاكُمُ التَّفْرِيقُ بَيْنَ كُلِّ مُتَلاَعِنَيْنِ ».
Ibn Juraij narrated: "Ibn Shihab told me about the two who engage in Li'an and what is done in this case, based on the Hadith of Sahl bin Sa'd, the brother of Banu Sa'idah, according to which a man from among the Ansar came to the Prophet (s.a.w) and said: 'O Messenger of Allah, what do you think of a man who finds another man with his wife?..."' and he mentioned the same Hadith (no. 3743), and added: "So they engaged in Li'an in the Masjid and I was present." And he said in the Hadith: "Then he divorced her three times before the Messenger of Allah (s.a.w) could tell him to, and he divorced her in front of the Prophet (s.a.w). The Prophet (s.a.w) said: 'Every couple who engage in Li'an are to be separated."'
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکی خدمت میں ایک آدمی حاضرہوا اس نے کہا: یارسول اللہ ﷺ! اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی اور شخص کو دیکھے تو وہ کیا کرے؟ اسکے بعد وہی قصہ ہے جو گزر چکا ہے اور اس حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ دونوں نے مسجد میں لعان کیا ، اور میں بھی اس موقع پر موجود تھا، اور اس حدیث میں یہ ہے کہ اس سے پہلے کہ رسول اللہ ﷺ ان کو حکم فرماتے اس آدمی نے اپنی اس عورت کو تین طلاقیں دے دیں اور نبیﷺ کی موجودگی ہی میں اس سے جدا ہوگیا تو نبی ﷺ نے فرمایا : ہر لعان کرنے والوں کے درمیا ن اسی طرح جدائی ہو گی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلاَعِنَيْنِ فِى إِمْرَةِ مُصْعَبٍ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا قَالَ فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَمَضَيْتُ إِلَى مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ بِمَكَّةَ فَقُلْتُ لِلْغُلاَمِ اسْتَأْذِنْ لِى. قَالَ إِنَّهُ قَائِلٌ فَسَمِعَ صَوْتِى. قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ ادْخُلْ فَوَاللَّهِ مَا جَاءَ بِكَ هَذِهِ السَّاعَةَ إِلاَّ حَاجَةٌ فَدَخَلْتُ فَإِذَا هُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْذَعَةً مُتَوَسِّدٌ وِسَادَةً حَشْوُهَا لِيفٌ قُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلاَعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ أَنْ لَوْ وَجَدَ أَحَدُنَا امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ كَيْفَ يَصْنَعُ إِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ. وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ قَالَ فَسَكَتَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ الَّذِى سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدِ ابْتُلِيتُ بِهِ. فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلاَءِ الآيَاتِ فِى سُورَةِ النُّورِ (وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ) فَتَلاَهُنَّ عَلَيْهِ وَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَةِ قَالَ لاَ وَالَّذِى بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا. ثُمَّ دَعَاهَا فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَةِ. قَالَتْ لاَ وَالَّذِى بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا.
It was narrated that Sa'eed bin Jubair said: "I was asked about the couple who engage in Li'an, during the governorship of Mus'ab - should they be separated?" He said: "I did not know what to say, so I went to the house of Ibn 'Umar in Makkah and I said to the slave: 'Ask for permission for me to enter.' He said: 'He is taking a nap.' But he heard my voice and said: 'Ibn Jubair?' I said: 'Yes.' He said: 'Come in, for by Allah it can only be some need that has brought you at this hour.' So I went in, and saw him resting on a blanket, reclining on a pillow that was stuffed with palm fibers. I said: 'Abu 'Abdur-Rahman should a couple who engage in Li'an be separated?' He said: 'Subhan-Allah, yes. The first one to ask about this was so-and-so the son of so-and-so. He said: "O Messenger of Allah, what do you think, if one of us finds his wife committing an immoral action, what should he do? If he speaks, he will be speaking of a serious matter, and if he keeps quiet, he will be keeping quiet about an equally serious matter." The Prophet (s.a.w) remained silent and did not answer him. Then he came to him after that, and said: "I have been afflicted with what I asked you about." Then Allah revealed these verses in Surat An-Nur: "And for those who accuse their wives ..." He (s.a.w) recited them to him, and exhorted and admonished him, and told him that the punishment in this world was lighter than the punishment in the Hereafter. He said: "No, by the One Who sent you with the truth, I am not lying about her." Then he (s.a.w) called her and exhorted and admonished her, and told her that the punishment in this world was lighter than the punishment in the Hereafter. She said: "No, by the One Who sent you with the truth, he is lying." He told the man to start (the process of Li'an). So he testified four times, by Allah, that he was telling the truth, and the fifth time that the curse of Allah would be upon him if he was lying. Then he (s.a.w) told the woman to testify. She testified four times by Allah that he was lying, and the fifth time that the wrath of Allah would be upon her if he was telling the truth. Then he separated them."'
حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں مجھ سے لعان کرنے والوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی؟ حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس کا جواب معلوم نہیں تھا ، چنانچہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر مکہ گیا میں نےلڑکے سے کہا : میرے لئے اجازت طلب کرو، انہوں نے کہا : وہ اس وقت سور رہے ہیں ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرے کہنے کی آواز سن لی اور فرمانے لگے کہ ابن جبیر ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں، فرمانے لگے اندر آجاؤ اللہ کی قسم تم بغیر کسی ضروری کام کے اس وقت نہیں آئے ہو گے حضرت سعید کہتے ہیں کہ میں اندر داخل ہوا تو انہوں نے ایک کمبل بچھایا ہوا تھا اور تکیہ سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے وہ تکیہ کہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی میں نے عرض کیا اے ابوعبدالرحمن! کیا لعان کرنے والے دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : سبحان اللہ ! ہاں کیونکہ سب سے پہلے جس نے اس بارے میں پوچھا وہ فلاں بن فلاں تھا اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! آپ ﷺکی کیا رائے ہے کہ اگر ہم میں سے کوئی اپنی بیوی کو بے حیائی کا کام کرتا ہوا پائے تو وہ کیا کرے؟ اگر وہ کسی سے بات کرے تو یہ بہت بڑی بات کہے گا اور اگر خاموش رہے تو اس جیسی بات پر کیسے خاموش رہا جا سکتا ہے ؟ راوی کہتے ہیں کہ نبی ﷺخاموش رہے اور اسے کوئی جواب نہیں دیا اس کے بعد وہ آدمی پھر آیا اور اس نے عرض کیا کہ جس مسئلہ کے بارے میں میں نے آپ ﷺسے پوچھا تھا اب میں خود مبتلا ہوگیا ہوں پھر اللہ تعالی نے سورہ النور میں (والذین یرمون ازواجہم)آیات نازل فرمائیں آپ ﷺنے ان آیات کو اس پر تلاوت فرمایا اور اسے نصیحت فرمائی اور اسے سمجھایا کہ دنیا کی سزا (حد قذف) آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے اس آدمی نے کہا :نہیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں نے اس عورت پر جھوٹ نہیں بولا، پھر آپﷺ نے اس عورت کو بلایا اور وعظ و نصحیت فرمائی اور اسے بتایا کہ دنیا کی سزا (حد زنا) آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے۔ اس عورت نے کہا: نہیں ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے یہ آدمی جھوٹا ہے پھر آپ ﷺنے اس آدمی سے آغاز فرمایا اور اس نے چار مرتبہ گواہی دی اور کہا اللہ کی قسم ! میں سچا ہوں اور پانچویں مرتبہ اس نے کہا کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو پھر آپ ﷺاس عورت کی طرف متوجہ ہوئے تو اس عورت نے چار مرتبہ گواہی دی کہ یہ آدمی جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ اس عورت نے کہا کہ اس عورت پر اللہ کا غضب نازل ہو اگر یہ آدمی سچا ہو پھر آپ ﷺنے ان دونوں کے درمیان مستقل جدائی ڈال دی۔
وَحَدَّثَنِيهِ عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِى سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلاَعِنَيْنِ زَمَنَ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ فَلَمْ أَدْرِ مَا أَقُولُ فَأَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ أَرَأَيْتَ الْمُتَلاَعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ.
Sa'eed bin Jubair said: "At the time of Mus'ab bin Az-Zubair, I was asked about the two who engaged in Li'an, and I did not know what to say, so I went to 'Abdullah bin 'Umar and I said: 'Do you think that two who engage in Li'an should be separated?...'" then he mentioned a Hadith like that of Ibn Numair (no. 3746).
حضرت سعید بن جبیرفرماتے ہیں کہ حضرت مصعب بن زبیررضی اللہ عنہ کے زمانہ (خلافت) میں مجھ سے لعان کرنے والوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا ۔ میں حضرت ابن عمرکے پاس آیا اور میں نے ان سے کہا کہ لعان کرنے والوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی؟ پھر ابن نمیر کی حدیث کی طرح ذکر فرمایا۔
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ - وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى - قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ « حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ لاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا ». قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَالِى قَالَ « لاَ مَالَ لَكَ إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا فَهْوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا فَذَاكَ أَبْعَدُ لَكَ مِنْهَا ». قَالَ زُهَيْرٌ فِى رِوَايَتِهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said to the two who engaged in Li'an: 'Your reckoning is with Allah; one of you is lying. You have no rights over her.' He said: 'O Messenger of Allah, my property (which I gave her)?' He said: 'You have no right to it. If you are telling the truth about her, it is in return for having been intimate with her, and if you are lying about her, they you have even less right to it."' Zuhair said in his report: "Sufyan bin 'Amr told us that he heard Sa'eed bin Jubair say: 'I heard Ibn 'Umar say: The Messenger of Allah (s.a.w) said ..."'
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے لعان کرنے والوں کے لئے فرمایا : تمہارا حساب اللہ پر ہے تم دونوں میں سے کوئی ایک جھوٹا ہے، تمہارا اس عورت پر اب کوئی حق نہیں ہے ،اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! میرا مال؟ آپﷺنے فرمایا: اب مال میں تمہارا کوئی حق نہیں ہے ، اگر تم سچے ہو تو وہ مال اس کی شرمگاہ کو حلال کرنے کے عوض میں ہے ، اور اگر تم جھوٹے ہو تو مال کا مطالبہ بہت بعید ہے ، زبیر کی سند میں کچھ تغیر و تبدل ہے ۔
وَحَدَّثَنِى أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَ أَخَوَىْ بَنِى الْعَجْلاَنِ وَقَالَ « اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ».
It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah (s.a.w) separated two members of Banu Al-'Ajlan and said: 'Allah knows that one of you is lying; will either of you repent?"'
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے بنو عجلان کے آدمی اور اس کی بیوی میں جدائی کردی اور فرمایا: اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے ، کیا تم میں کوئی توبہ کرنے والا ہے ؟
وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ اللِّعَانِ. فَذَكَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.
Sa'eed bin Jubair said: "I asked Ibn 'Umar about Li'an," and he narrated a similar Hadith (as no. 3749) from the Messenger of Allah (s.a.w).
سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے لعان کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے رسول اللہ ﷺسے مذکورہ بالا حدیث کی بیان کیا۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لِلْمِسْمَعِىِّ وَابْنِ الْمُثَنَّى - قَالُوا حَدَّثَنَا مُعَاذٌ - وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ - قَالَ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ لَمْ يُفَرِّقِ الْمُصْعَبُ بَيْنَ الْمُتَلاَعِنَيْنِ. قَالَ سَعِيدٌ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ. فَقَالَ فَرَّقَ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَ أَخَوَىْ بَنِى الْعَجْلاَنِ.
It was narrated that Sa'eed bin Jubair said: "Mus'ab did not separate the two who engaged in Li'an." Sa'eed said: "I mentioned that to 'Abdullah bin 'Umar and he said: 'The Prophet of Allah (s.a.w) separated the couple from Banu Al-'Ajlan."'
سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب بن زبیر نے لعان کرنے والوں میں جدائی نہیں کی۔ سعید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکر کیا ، تو انہوں نے کہا: کہ نبی ﷺنے بنو عجلان کے فریقوں میں تفریق کر دی تھی۔
وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ قُلْتُ لِمَالِكٍ حَدَّثَكَ نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلاً لاَعَنَ امْرَأَتَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَهُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّهِ قَالَ نَعَمْ.
It was narrated from Ibn 'Umar that a man engaged in Li'an with his wife at the time of the Messenger of Allah (s.a.w), and the Messenger of Allah (s.a.w) separated them and attributed the child to his mother.
حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکے زمانے میں ایک آدمی نے لعان کیا ۔رسول اللہ ﷺنے ان کے درمیان جدائی کی اور بچے کو ماں کے سپرد کیا۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لاَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَامْرَأَتِهِ وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا.
It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah (s.a.w) asked a man of the Ansar and his wife to engage in Li'an, and he separated them."
حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ایک انصاری اور اس کی بیوی کے درمیان لعان کرایا اور ان کے درمیان تفریق کردی۔
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهُوَ الْقَطَّانُ - عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الإِسْنَادِ.
It was narrated from 'Ubaidullah with this chain (a Hadith similar to no. 3753).
ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے ۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ - قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّا لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ فِى الْمَسْجِدِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً فَتَكَلَّمَ جَلَدْتُمُوهُ أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوهُ وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى غَيْظٍ وَاللَّهِ لأَسْأَلَنَّ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً فَتَكَلَّمَ جَلَدْتُمُوهُ أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوهُ أَوْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى غَيْظٍ. فَقَالَ « اللَّهُمَّ افْتَحْ ». وَجَعَلَ يَدْعُو فَنَزَلَتْ آيَةُ اللِّعَانِ (وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلاَّ أَنْفُسُهُمْ) هَذِهِ الآيَاتُ فَابْتُلِىَ بِهِ ذَلِكَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ فَجَاءَ هُوَ وَامْرَأَتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَتَلاَعَنَا فَشَهِدَ الرَّجُلُ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ ثُمَّ لَعَنَ الْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ فَذَهَبَتْ لِتَلْعَنَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَهْ ». فَأَبَتْ فَلَعَنَتْ فَلَمَّا أَدْبَرَا قَالَ « لَعَلَّهَا أَنْ تَجِىءَ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا ». فَجَاءَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا.
It was narrated that 'Abdullah said: "We were in the Masjid on the night of Friday when a man from among the Ansar came and said: 'If a man finds another man with his wife and speaks of it, you will flog him, and if he kills him you will kill him, but if he keeps quiet, he will be suppressing his rage. By Allah, I am going to ask the Messenger of Allah (s.a.w) about it.' The next day, he went to the Messenger of Allah (s.a.w) and asked him, saying: 'If a man finds another man with his wife and speaks of it, you will flog him, and if he kills him you will kill him, but if he keeps quiet, he will be suppressing his rage.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O Allah, guide us to the ruling,' and he started to supplicate. Then the verse of Li'an was revealed: "And for those who accuse their wives, but have no witnesses except themselves...". Then that man was put to that test before the people. He and his wife came to the Messenger of Allah (s.a.w) and engaged in Li'an. The man testified four times by Allah that he was telling the truth, then the fifth time he swore that the curse of Allah would be upon him if he was lying. Then she started to testify, and the Prophet (s.a.w) said to her: 'Stop.' But she insisted and carried on engaging in Li'an. When they left, he said: 'Perhaps she will give birth to a curly-haired black child.' And she did give birth to a curly-haired black child.''
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں جمعہ کی رات مسجد میں تھا کہ ایک انصاری آیا اور اس نے عرض کیا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پائے تو وہ کیا کرے اگر تو وہ یہ بات کرے تو تم اسے کوڑے لگاؤ گے یا اگر اس نے قتل کردیا تو تم اسے قصاصا قتل کرو گے اور اگر وہ خاموش رہا تو سخت غصہ میں خاموش رہے گا اللہ کی قسم میں اس مسئلہ کا حل رسول اللہ ﷺ ضرور پوچھوں گا،دوسرے دن وہ رسول اللہ ﷺکی خدمت میں آیا اور اس نے آپ ﷺسے پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پائے اگر وہ یہ بات کرے تو آپ ﷺاسے کوڑے لگائیں گے یا وہ قتل کر دے تو آپ ﷺاسے قصاصا قتل کریں گے اور اگر وہ خاموش رہے تو سخت غصہ کی حالت میں خاموش رہے گا آپ ﷺنے فرمایا اے اللہ اس مسئلہ کو کھول دے اور آپ ﷺدعا فرماتے رہے پھر لعان کی یہ آیت نازل ہوئی:”اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں سوائے ان کی اپنی ذات کے“ ۔ وہ آدمی رسول اللہ ﷺکے پاس اپنی بیوی کو لایا اور ان دونوں نے لعان کیا مرد نے اللہ کو گواہ بنا کر چار مرتبہ گواہی دی کہ وہ سچوں میں سے ہے پھر پانچویں مرتبہ میں لعان کیا کہ اگر میں جھوٹوں میں سے ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو اور اسی طرح عورت نے بھی لعان کیا تو نبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے فرمایا ٹھہر جا اس عورت نے انکار کیا اور لعان کیا تو جب وہ دونوں چلے گئے تو آپ ﷺنے فرمایا شاید کہ اس عورت کے ہاں سیاہ گھنگریالے بالوں والا لڑکا پیدا ہو تو اس عورت کے ہاں سیاہ گھنگریالے بالوں والا لڑکا ہی پیدا ہوا (یعنی جس شخص سے زنا کیا تھا اس کی مشابہت تھی)۔
وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ جَمِيعًا عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
A similar report (as no. 3755) was narrated from Al-A'mash with this chain.
ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَأَنَا أُرَى أَنَّ عِنْدَهُ مِنْهُ عِلْمًا. فَقَالَ إِنَّ هِلاَلَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ بِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ وَكَانَ أَخَا الْبَرَاءِ بْنِ مَالِكٍ لأُمِّهِ وَكَانَ أَوَّلَ رَجُلٍ لاَعَنَ فِى الإِسْلاَمِ - قَالَ - فَلاَعَنَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَبْصِرُوهَا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَبْيَضَ سَبِطًا قَضِىءَ الْعَيْنَيْنِ فَهُوَ لِهِلاَلِ بْنِ أُمَيَّةَ وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ ». قَالَ فَأُنْبِئْتُ أَنَّهَا جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ.
It was narrated that Muhammad said: "I asked Anas bin Malik (about Li'an) as I saw that he had knowledge of it. He said: 'Hilal bin Umayyah accused his wife (of committing Zina) with Sharik bin Sahma', who was the brother of Al-Bara' bin Malik on his mother's side. He was the first man to engage in Li'an in Islam.' He said: 'He engaged in Li'an with her and the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Watch her. If she brings forth a child who is white with straight hair and something wrong with his eyes, then he belongs to Hilal bin Umayyah, and if she gives birth to a child who has dark eyelids, curly hair and lean calves, then he belongs to Sharik bin Sahma'."' He said: 'I was told that she gave birth to a child who had dark eyelids, curly hair and lean calves."'
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک سے اس خیال سے پوچھا کہ انہیں معلوم ہوگا ، انہوں نے کہا کہ حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو شریک بن سحماء کے ساتھ تہمت لگائی ، جو حضرت براء بن مالک کے اخیافی بھائی تھے ، اور یہ پہلے شخص تھے جنہوں نے اسلام میں لعان کیا ،انہوں نے اس عورت سے لعان کیا ، رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اس عورت کو دیکھتے رہنا ، اگر اس کے ہاں سفید رنگ کا سیدھے بالوں اور سرخ آنکھوں والا بچہ پیدا ہوا تو وہ ہلال بن امیہ کاہے اور اگر سرمگیں آنکھوں اور گھنگریالے بال ، پتلی پنڈلیوں والا بچہ ہو تو وہ شریک بن سحماء کا ہے ، حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے ہاں سرمگیں آنکھوں ، گھنگریالے بال اور پتلی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہوا۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ وَعِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيَّانِ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ رُمْحٍ - قَالاَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ ذُكِرَ التَّلاَعُنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِىٍّ فِى ذَلِكَ قَوْلاً ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْكُو إِلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ أَهْلِهِ رَجُلاً. فَقَالَ عَاصِمٌ مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا إِلاَّ لِقَوْلِى فَذَهَبَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِى وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِيلَ اللَّحْمِ سَبِطَ الشَّعَرِ وَكَانَ الَّذِى ادَّعَى عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَ عِنْدَ أَهْلِهِ خَدْلاً آدَمَ كَثِيرَ اللَّحْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اللَّهُمَّ بَيِّنْ ». فَوَضَعَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِى ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَهَا فَلاَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَهُمَا فَقَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فِى الْمَجْلِسِ أَهِىَ الَّتِى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ رَجَمْتُ هَذِهِ ». فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لاَ تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ فِى الإِسْلاَمِ السُّوءَ.
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "Mention of Li'an was made in the presence of the Messenger of Allah (s.a.w). 'Asim bin 'Adiyy said something about that, then he left. A man from among his people came to him and complained that he had found a man with his wife. 'Asim said: 'I am being tested with what I said.' He took him to the Messenger of Allah (s.a.w) and told him what he had found his wife doing. That man was sallow and lean, with straight hair, and the one whom he claimed to have found with his wife had fleshy calves and was dark and bulky. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O Allah, make it clear.' Then she gave birth to a child who resembled the one who her husband said he found with her. The Messenger of Allah (s.a.w) made them engage in Li'an." A man said to Ibn 'Abbas in that gathering: "Was she the one about whom the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If I were to have stoned anyone without evidence, I would have stoned this woman?' Ibn 'Abbas said: 'No, that was a woman who continued to be a bad woman after becoming Muslim."'
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکے پاس لعان کا ذکر کیا گیا حضرت عا صم بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس بارے میں کچھ کہا اور پھر وہ چلے گئے تو ان کی قوم کا ایک آدمی آیا اور ان سے شکایت کرنے لگا کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک آدمی کو پایا ہے تو حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ میں اپنے قول کی وجہ سے اس میں مبتلا ہوگیا ہوں۔ پھر حضرت عا صم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آدمی کو لے کر رسول اللہ ﷺکی خدمت میں چلے گئے اور آپﷺ کو اس آدمی نے اس کی خبر دی اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک آدمی کو پایا ہے اور وہ ذرا پتلا دبلا اور سیدھے بالوں والا تھا اور جس آدمی پر دعویٰ کیا کہ وہ اس کی بیوی کے پاس تھا وہ آدمی موٹی پنڈلیوں والا گندمی رنگ والا اور بہت موٹے جسم والا تھا تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا :اے اللہ (اس مسئلہ کو) واضح فرما ۔ پھر اس عورت نے ایک بچے کو جنا جو اس آدمی کے مشابہ تھا جس پر اس شخص نے تہمت لگائی تھی،پھر انہوں نے رسول اللہ ﷺکے سامنے آپس میں لعان کیا، مجلس میں موجود لوگوں میں سے ایک آدمی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کیا یہ وہی عورت ہے جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ اگر میں کسی عورت کو بغیر گواہوں کے رجم کرتا تو میں اس عورت کو رجم کرتا؟ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ عورت تھی جو اسلام لانے کے بعد بھی سر عام بدکاری کرتی تھی۔
وَحَدَّثَنِيهِ أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْدِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى أُوَيْسٍ حَدَّثَنِى سُلَيْمَانُ - يَعْنِى ابْنَ بِلاَلٍ - عَنْ يَحْيَى حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ ذُكِرَ الْمُتَلاَعِنَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ وَزَادَ فِيهِ بَعْدَ قَوْلِهِ كَثِيرَ اللَّحْمِ قَالَ جَعْدًا قَطَطًا.
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "Mention of the two who engage in Li'an was made in the presence of the Messenger of Allah (s.a.w)..." a Hadith like that of Al-Laith (no. 3758), and he added, after saying bulky, "with very curly hair."
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکے پاس لعان کرنے والوں کا تذکرہ کیا گیا ، باقی روایت اسی طرح ہے صرف یہ اضافہ ہے کہ جس شخص کے ساتھ تہمت لگائی گئی تھی وہ فربہ جسم ، اور سخت گھنگریالے بالوں والا تھا۔
وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ - وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو - قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ وَذُكِرَ الْمُتَلاَعِنَانِ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ ابْنُ شَدَّادٍ أَهُمَا اللَّذَانِ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ لَرَجَمْتُهَا ». فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لاَ تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ. قَالَ ابْنُ أَبِى عُمَرَ فِى رِوَايَتِهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ.
It was narrated that Al-Qasim bin Muhammad said: " 'Abdullah bin Shaddad said: 'Mention of the two who engage in Li'an was made in the presence of Ibn 'Abbas, and Ibn Shaddad said: "Are they the two of whom the Prophet (s.a.w) said: 'If I were to stone anyone without proof, I would stone her?' Ibn 'Abbas said: "No, that was a woman who was infamous for her immoral conduct."
حضرت عبد اللہ بن شداد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے سامنے لعان کرنے والوں کا ذکر ہوا ، تو ابن شداد نے کہا: کیا یہ وہی تھے جن کے بارے میں نبی ﷺنے فرمایا تھا: اگر میں کسی کو بغیر گواہوں کے رجم کرتا تو اس عورت کو کرتا؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہیں ، وہ عورت علی الاعلان بدکاری کرتی تھی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - يَعْنِى الدَّرَاوَرْدِىَّ - عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ الأَنْصَارِىَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ ». قَالَ سَعْدٌ بَلَى وَالَّذِى أَكْرَمَكَ بِالْحَقِّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ ».
It was narrated from Abu Hurairah that Sa'd bin 'Ubadah Al-Ansari said: "O Messenger of Allah, do you think that if a man finds another man with his wife, he should kill him?" The Messenger of Allah (s.a.w) said, "No." Sa'd said: "(But) he would (do that), by the One Who honored you with the truth!" The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Listen (you people) to what your leader says."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ!آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے پاس کسی مرد کو پائے تو کیا وہ اس کو قتل کردے؟رسول اللہ ﷺنے فرمایا: نہیں ، حضرت سعد نے کہا: کیوں نہیں ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے (اس کو قتل کردینا چاہیے) رسول اللہ ﷺنے فرمایا: سنو!تمہارا سردار کیا کہہ رہے ہیں؟
وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِى رَجُلاً أَأُمْهِلُهُ حَتَّى آتِىَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ قَالَ « نَعَمْ ».
It was narrated from Abu Hurairah that Sa'd bin 'Ubadah said: "O Messenger of Allah, if I find a man with my wife, should I let him be until I bring four witnesses?" He said: "Yes."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ! اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں تو کیا میں اس کو اتنی مہلت دوں گا کہ چار گواہ لیکر آؤں ؟ آپﷺنے فرمایا: ہاں!
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِى سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ وَجَدْتُ مَعَ أَهْلِى رَجُلاً لَمْ أَمَسَّهُ حَتَّى آتِىَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « نَعَمْ ». قَالَ كَلاَّ وَالَّذِى بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنْ كُنْتُ لأُعَاجِلُهُ بِالسَّيْفِ قَبْلَ ذَلِكَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ إِنَّهُ لَغَيُورٌ وَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّى ».
It was narrated that Abu Hurairah said: "Sa'd bin 'Ubadah said: 'O Messenger of Allah, if I find a man with my wife, should I not touch him until I bring four witnesses?' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Yes.' He said: 'No, by the One who sent you with the truth! I would hasten to him with my sword before that.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Listen (you people) to what your leader says. He is jealous, but I am more jealous than him, and Allah is more jealous than me.'"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ!اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو دیکھوں تو کیا میں اسے اس وقت تک ہاتھ نہ لگاؤں جب تک کہ چار گواہ نہ لے آؤں ؟ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ہاں ! انہوں نے کہا: ہرگز نہیں ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دیکر بھیجا ہے ، میں تو اس سے پہلے اس کو تلوار سے قتل کر دوں گا۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: سنو! تمہارے سردار کیا کہہ رہے ہیں۔یہ غیرت دار ہے ، میں اس سے زیادہ غیرت دار ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھے سے زیادہ غیور ہے۔
حَدَّثَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِىُّ وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِىُّ - وَاللَّفْظُ لأَبِى كَامِلٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ وَرَّادٍ - كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ - عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ لَوْ رَأَيْتُ رَجُلاً مَعَ امْرَأَتِى لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفِحٍ عَنْهُ. فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ فَوَاللَّهِ لأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّى مِنْ أَجْلِ غَيْرَةِ اللَّهِ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلاَ شَخْصَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ وَلاَ شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنَ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ بَعَثَ اللَّهُ الْمُرْسَلِينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَلاَ شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنَ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَعَدَ اللَّهُ الْجَنَّةَ ».
It was narrated that Al-Mughirah bin Shu'bah said: "Sa'd bin 'Ubadah said: 'If I saw a man with my wife, I would strike him with my sword, and not with the flat side of it.' News of that reached the Messenger of Allah (s.a.w) and he said: 'Are you surprised at the jealousy of Sa'd? By Allah, I am more jealous than him, and Allah is more jealous than me. It is because of His jealousy that Allah forbade immoral deeds, both open and secret. There is no person who is more jealous than Allah, and there is no person to whom warnings are more beloved than Allah. Because of that, Allah sent the Messengers as bearers of glad tidings and warnings. There is no person to whom praise is more beloved than Allah. Because of that Allah made the promise of Paradise."'
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : اگر میں نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کودیکھا تو میں بغیر کسی چشم پوشی کے تلوار سے اس کا سر اڑادوں گا۔نبی ﷺتک یہ بات پہنچی تو آپﷺنے فرمایا: کیا تم سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو، اللہ کی قسم ! میں سعد سے زیادہ غیرت مند ہوں ، اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیور ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بے حیائی کے تمام ظاہری اور باطنی کاموں کو صرف اپنی غیرت کی وجہ سے حرام کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی عذر کو قبول کرنے والا نہیں ، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو بھیجا ہے ، جو بشارت دینے والے ہیں اور ڈرانے والے ہیں اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو تعریف پسند نہیں ہے ، اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِىٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ. وَقَالَ غَيْرَ مُصْفِحٍ. وَلَمْ يَقُلْ عَنْهُ.
A similar report (as no. 3764) was narrated from 'Abdul-Malik bin 'Umair with this chain.
ایک اورسند سے بھی یہ روایت منقول ہے اور اس میں ”غیر مصفح “ہے اور ”عنہ“ نہیں ہے ۔
وَحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ - وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ - قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِى فَزَارَةَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ إِنَّ امْرَأَتِى وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ». قَالَ نَعَمْ. قَالَ « فَمَا أَلْوَانُهَا ». قَالَ حُمْرٌ. قَالَ « هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ». قَالَ إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا. قَالَ « فَأَنَّى أَتَاهَا ذَلِكَ ». قَالَ عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ. قَالَ « وَهَذَا عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ ».
It was narrated that Abu Hurairah said: "A man from Banu Fazarah came to the Prophet (s.a.w) and said: 'My wife has given birth to a black boy.' The Prophet (s.a.w) said: 'Do you have camels?' He said: 'Yes.' He said: 'What are their colors?' He said: 'Red.' He said: 'Are there any dusky ones among them?' He said: 'There are dusky ones among them.' He said: 'Where does that come from?' He said: 'Perhaps it is an inherited trait.' He said: 'And perhaps this is an inherited trait.'"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو فزارہ کا ایک آدمی رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا ،اور کہنے لگا: کہ میری بیوی کے ہاں ایک کالا لڑکا پیدا ہوا،نبی ﷺنے فرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا: ہاں ! آپﷺنے فرمایا: وہ کس رنگ کے ہیں ؟ اس نے کہا: سرخ رنگ کے ہیں ، آپﷺنے فرمایا: کیا ان میں کوئی خاکی رنگ کا ہے ؟ اس نے کہا: ان میں خاکی رنگ کا بھی ہے آپﷺنے فرمایا: وہ کہاں سے آیا؟ اس نے کہا: شاید کسی رگ نے اس کو گھسیٹ لیا (یعنی اس اونٹ کے آباؤ اجداد کی ) آپﷺنے فرمایا: ہوسکتا ہے کہ تمہارے بچےمیں بھی کسی رگ نے یہ رنگ گھسیٹ لیا ہو۔
وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِى ذِئْبٍ جَمِيعًا عَنِ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ. غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِ مَعْمَرٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَدَتِ امْرَأَتِى غُلاَمًا أَسْوَدَ وَهُوَ حِينَئِذٍ يُعَرِّضُ بِأَنْ يَنْفِيَهُ. وَزَادَ فِى آخِرِ الْحَدِيثِ وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ فِى الاِنْتِفَاءِ مِنْهُ.
A Hadith similar to that of Ibn 'Uyaynah (no. 3766) was narrated from Az-Zuhri with this chain, except that according to the Hadith of Ma'mar he said: "O Messenger of Allah, my wife has given birth to a black boy," as if hinting that it was not his. And at the end of the Hadith he said: "And he did not allow him to deny the child.''
ایک اور سند سے بھی یہ روایت اسی طرح مروی ہے مگر معمر کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ ایک شخص نے در پردہ اپنے نسب کی نفی کرتے ہوئے کہا: میری بیوی نے کالا لڑکا جنا ہے ، اور اس حدیث کے آخر میں یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اس کو نسب منتفی کرنے کی اجازت نہیں دی۔
وَحَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى - وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ - قَالاَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِى وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ وَإِنِّى أَنْكَرْتُهُ. فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ». قَالَ نَعَمْ. قَالَ « مَا أَلْوَانُهَا ». قَالَ حُمْرٌ. قَالَ « فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ».
قَالَ نَعَمْ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَأَنَّى هُوَ ». قَالَ لَعَلَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَكُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ. فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « وَهَذَا لَعَلَّهُ يَكُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ ».
It was narrated from Abu Hurairah that a Bedouin came to the Messenger of Allah (s.a.w) and said: "O Messenger of Allah, my wife has given birth to a black boy, and I am shocked and am not sure (if he is mine)." The Prophet (s.a.w) said to him: "Do you have camels?" He said: "Yes." He said: "What are their colors?" He said: "Red." He said: "Are there any dusky ones among them?" He said: "Yes." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "How is that?" He said: "Perhaps, O Messenger of Allah, that it is an inherited trait." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Perhaps this is also an inherited trait."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکی خدمت میں ایک دیہاتی نے حاضر ہوکر کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ!میری بیوی نے ایک سیاہ رنگ کے لڑکے کو جنا ہے، اور میں نے اس کا انکار کردیا ۔رسول اللہ ﷺنے اس سے پوچھا : کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا: جی ہاں ! آپﷺنے فرمایا: ان کا رنگ کیسا ہے ؟ اس نے کہا: سرخ رنگ کے ہیں ۔آپﷺنے فرمایا: کیا ان میں کوئی خاکی رنگ والا بھی ہے ؟ اس نے کہا: ہاں ، رسول اللہﷺنے فرمایا: وہ کہاں سے آگیا؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ!شاید کسی رگ نے اس کو گھسیٹ لیا ہوگا ، نبیﷺنے فرمایا: ہوسکتاہے کہ اس کو بھی کسی رگ نے گھسیٹ لیا ہو۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ بَلَغَنَا أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
It was narrated that Abu Hurairah narrated a similar report (as no. 3766) from the Messenger of Allah (s.a.w).
ایک اور سند سے بھی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث کی طرح مروی ہےو