- احادیثِ نبوی ﷺ

 

123

1. باب

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، وَغَيْرِهِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ لِعُمَرَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَوْ أَنَّ عَلَيْنَا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا‏}‏ لاَتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لأَعْلَمُ أَىَّ يَوْمٍ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ، نَزَلَتْ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ‏.‏ سَمِعَ سُفْيَانُ مِنْ مِسْعَرٍ وَمِسْعَرٌ قَيْسًا وَقَيْسٌ طَارِقًا‏

Narrated By Tariq bin Shihab : A Jew said to 'Umar, "O Chief of the Believers, if this verse: 'This day I have perfected your religion for you, completed My favors upon you, and have chosen for you, Islam as your religion.' (5.3) had been revealed upon us, we would have taken that day as an 'Id (festival) day." 'Umar said, "I know definitely on what day this Verse was revealed; it was revealed on the day of 'Arafat, on a Friday."

ہم سے عبد اللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے مسعر بن کدام وغیرہ سے ۔ انہوں نے قیس بن مسلم سے ۔انہوں نے طارق بن شہاب سے کہ ایک یہودی ( کعب احبار اسلام لانے سے پہلے) حضرت عمرؓ سے کہنے لگے امیر المومنین تمہارے قرآن میں ( سورہ مائدہ میں) ایک آیت ہے۔ اَلیَو مَ اَکمَلتُ لَکُم دِینَکُم وَ اَتمَمتُ عَلَیکُم نِعمَتِی و رضیتُ لَکُمُ الاسلَام دِیناً۔اگر یہ آیت ہم یہودیوں پر اترتی تو ہم اس دن کو جس دن یہ آیت اترتی عید ( خوشی ) کا دن مقرر کر لیتے۔حضرتعمرؓ نے کہا مجھ کو خوب معلوم ہے یہ آیت( کب اور کہاں اتری) عر فہ کے دن( عرفات میں ) جمعہ کے روز امام بخاری نے کہا سفیان بن عیینہ نے یہ حدیث مسعر سے سنی ہے اور مسعر نے قیس سے اور قیس نے طارق سے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ الْغَدَ، حِينَ بَايَعَ الْمُسْلِمُونَ أَبَا بَكْرٍ، وَاسْتَوَى عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَشَهَّدَ قَبْلَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ فَاخْتَارَ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم الَّذِي عِنْدَهُ عَلَى الَّذِي عِنْدَكُمْ، وَهَذَا الْكِتَابُ الَّذِي هَدَى اللَّهُ بِهِ رَسُولَكُمْ فَخُذُوا بِهِ تَهْتَدُوا وَإِنَّمَا هَدَى اللَّهُ بِهِ رَسُولَهُ‏

Narrated By Anas bin Malik : That he heard 'Umar speaking while standing on the pulpit of the Prophet in the morning (following the death of the Prophet), when the people had sworn allegiance to Abu Bakr. He said the Tashah-hud before Abu Bakr, and said, "Amma Ba'du (then after) Allah has chosen for his Apostle what is with Him (Paradise) rather than what is with you (the world). This is that Book (Qur'an) with which Allah guided your Apostle, so stick to it, for then you will be guided on the right path as Allah guided His Apostle with it."

ہم سے یحٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل بن خالد سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو انس بن مالکؓ نے خبر دی انہوں نے حضرت عمرؓ کا خطبہ سنا جو رسول اللہﷺ کی وفات کے دوسرے روز انہوں نے پڑھا ۔ جب مسلمانوں نے ابو بکر صدیقؓ سے بیعت کی تھی ۔حضرت عمرؓ رسول اللہ ﷺ کے منبر پر چڑھے اور ابو بکر صدیقؓ کے خطبہ سنانے سے پہلے انہوں نے تشہد پڑھا۔پھر کہنے لگے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبرؐ کے لئے دنیا کی نعمتوں سے جو تمھارے پاس ہیں وہ نعمتیں زیادہ پسند کیں جو اس کے پاس ہیں ( یعنی آخرت کی نعمتیں) اور یہ قرآن وہ کتاب ہے جس کے سبب سے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو ( دین کا) سیدھا رستہ دکھلایا تو اس کو (مضبوط) تھامے رہو تم سیدھا رستہ پاؤ گے یعنی وہ رستہ جو اللہ نے اپنے پیغمبر کو بتلایا۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ ضَمَّنِي إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet embraced me and said, "O Allah! Teach him (the knowledge of) the Book (Qur'an)."

ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب بن خالد نے انہوں نے خالد سے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے مجھ کو اپنے سینے سے لگایا اور یوں دعا کی یا اللہ اس کو قرآن کا علم دے


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ عَوْفًا، أَنَّ أَبَا الْمِنْهَالِ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا بَرْزَةَ، قَالَ إِنَّ اللَّهَ يُغْنِيكُمْ أَوْ نَغَشَكُمْ بِالإِسْلاَمِ وَبِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم. قَالَ أَبُو عَبْدِاللهِ وَقَعَ ها هُنَا "يُغْنِيكُمْ" وَإِنَّمَا هُوَ "نَعَشَكُمْ". يُنْظَرُ في أًَصْلِ كِتَابِ الاعْتِصَامِ.

Narrated By Abal Minhal : Abu Barza said, "(O people!) Allah makes you self-sufficient or has raised you high with Islam and with Muhammad."

ہم سے عبد اللہ بن صباح نے بیان کیا کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے کہا میں نے عوف اعرابی سے سنا ان سے ابو المنہال نے بیان کیا ۔انہوں نے ابو برزہ صحابیؓ سے سنا انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے اسلام کی وجہ سے تم کو مالدار کر دیا( یا تمہارا درجہ بلند کر دیا) اور حضرت محمد ﷺ کی وجہ سے ( ورنہ اسلام سے پہلے تم ذلیل اور محتاج تھے)


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، كَتَبَ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ يُبَايِعُهُ، وَأُقِرُّ لَكَ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ، فِيمَا اسْتَطَعْتُ‏

Narrated By Abdullah bin Dinar : 'Abdullah Bin 'Umar wrote to 'Abdul Malik bin Marwan, swearing allegiance to him: 'I swear allegiance to you in that I will listen and obey what is in accordance with the Laws of Allah and the Tradition of His Apostle as much as I can.'

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نے عبد اللہ بن دینار سے۔ انہوں نے کہا عبد اللہ بن عمرؓ نے عبدالملک کو خط لکھا ۔اس میں عبد الملک کی بیعت قبول کی اور یہ لکھا کہ میں تیرا حکم سنوں گا اور مانوں گا ۔ بشرطیکہ اللہ کی شریعت اور اس کے پیغمبرؐ کی سنت کے موافق ہو جہاں تک مجھ سے ہو سکےگا۔

2. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ ‏"

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدِي ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنْتُمْ تَلْغَثُونَهَا أَوْ تَرْغَثُونَهَا، أَوْ كَلِمَةً تُشْبِهُهَا‏

Narrated By Said bin Al-Musaiyab : Abu Huraira said that Allah's Apostle said, "I have been sent with 'Jawami-al-Kalim ' (the shortest expression with the widest meaning) and have been made victorious with awe (cast in my enemy's hearts), and while I was sleeping, I saw that the keys of the treasures of the world were placed in my hand." Abu Huraira added: Allah's Apostle has gone, and you people are utilizing those treasures, or digging those treasures out." or said a similar sentence.

ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے سعید بن مسیب سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا میں جامع باتیں دے کر بھیجا گیا۔ اور میرا رعب دشمنوں کے دلوں میں ڈال کر میری مدد کی گئی اور ایک بار میں سو رہا تھا ۔میں نے خواب میں دیکھا زمین کے خزانوں کی کنجیاں لاکر میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں ابو ہریرہؓ اس حدیث کو روایت کر کے کہتے تھے پھر رسول اللہﷺ تو ( عالم آخرت) کو سدہارے اور تم اس دنیا کے مال و اسباب کو مزے سے چکھتے ہو( یا چوستے ہو ) یا کوئی ایسا ہی کلمہ کہا


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا مِنَ الأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلاَّ أُعْطِيَ مِنَ الآيَاتِ مَا مِثْلُهُ أُومِنَ ـ أَوْ آمَنَ ـ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ إِلَىَّ، فَأَرْجُو أَنِّي أَكْثَرُهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "There was no prophet among the prophets but was given miracles because of which people had security or had belief, but what I was given was the Divine Inspiration which Allah revealed to me. So I hope that my followers will be more than those of any other prophet on the Day of Resurrection."

ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے سعید بن ابی سعید سے انہوں نے اپنے والد ( کیسان) سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا ہر پیغمبر کو کچھ کچھ نشانیاں ( معجزے) ایسے دئیے گئے جن پر خلقت کو ایمان نصیب ہوا یا خلقت ایمان لائی اور مجھ کو ( بڑا) معجزہ جو دیا گیا وہ قرآن ہے جس کو اللہ نے مجھ پر بھیجا ( قرآن قیامت تک باقی ہے دوسرے پیغمبروں کے معجزے گزر کر حکایت رہ گئے) اس لئے مجھ کو امید ہے کہ قیامت کے دن میری پیروی کرنیوالے شمار میں بہت ہوں گے۔

3. باب الاِقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا‏}‏ قَالَ أَيِمَّةً نَقْتَدِي بِمَنْ قَبْلَنَا، وَيَقْتَدِي بِنَا مَنْ بَعْدَنَا‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ ثَلاَثٌ أُحِبُّهُنَّ لِنَفْسِي وَلإِخْوَانِي هَذِهِ السُّنَّةُ أَنْ يَتَعَلَّمُوهَا وَيَسْأَلُوا عَنْهَا، وَالْقُرْآنُ أَنْ يَتَفَهَّمُوهُ وَيَسْأَلُوا عَنْهُ، وَيَدَعُوا النَّاسَ إِلاَّ مِنْ خَيْرٍ‏.‏

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ جَلَسْتُ إِلَى شَيْبَةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ قَالَ جَلَسَ إِلَىَّ عُمَرُ فِي مَجْلِسِكَ هَذَا فَقَالَ هَمَمْتُ أَنْ لاَ أَدَعَ فِيهَا صَفْرَاءَ وَلاَ بَيْضَاءَ إِلاَّ قَسَمْتُهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ‏.‏ قُلْتُ مَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ‏.‏ قَالَ لِمَ‏.‏ قُلْتُ لَمْ يَفْعَلْهُ صَاحِبَاكَ قَالَ هُمَا الْمَرْآنِ يُقْتَدَى بِهِمَا‏.

Narrated By Abu Wail : I sat with Shaiba in this Mosque (Al-Masjid-Al-Haram), and he said, "'Umar once sat beside me here as you are now sitting, and said, 'I feel like distributing all the gold and silver that are in it (i.e., the Ka'ba) among the Muslims'. I said, 'You cannot do that.' 'Umar said, 'Why?' I said, 'Your two (previous) companions (the Prophet and Abu Bakr) did not do it. 'Umar said, 'They are the two persons whom one must follow.'"

ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے واصل ابن حیان سے انہوں نے ابو وائل ( شقیق بن سلمہ) سے انہوں نے کہا میں شیبہ بن عثمان حجبی کے پاس ( جو کعبے کے کلید بردار تھے) اس مسجد میں ( یعنی مسجد حرام میں) بیٹھا رہا وہ کہنے لگے جہاں تم بیٹھے ہو یہیں ( ایک دن) حضرت عمرؓ میرے پاس بیٹھے تھے کہنے لگے۔ میں نے قصد کیا کہ کعبے میں جو اشرفیاں یا روپیہ ( بطریق نذر اللہ کے) آتے ہیں وہ ایک نہ چھوڑوں سب مسلمانوں کو بانٹ دوں میں نے ان سے کہا تم ایسا نہیں کر سکتے انہوں نے پوچھا کیوں۔ میں نے کہا اس لئے کہ تم سے بیشتر جو دو صاحب گزرے ہیں انہوں نے ایسا نہیں کیا ۔حضرت عمرؓ نے کہا بیشک یہ دونوں صاحب ایسے گزرے ہیں جن کی پیروی کرنا چاہئیے۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَأَلْتُ الأَعْمَشَ فَقَالَ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، يَقُولُ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَنَّ الأَمَانَةَ نَزَلَتْ مِنَ السَّمَاءِ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، وَنَزَلَ الْقُرْآنُ فَقَرَءُوا الْقُرْآنَ وَعَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ ‏"‏‏

Narrated By Hudhaifa : Allah's Apostle said to us, "Honesty descended from the Heavens and settled in the roots of the hearts of men (faithful believers), and then the Qur'an was revealed and the people read the Qur'an, (and learnt it from it) and also learnt it from the Sunna." Both Qur'an and Sunna strengthened their (the faithful believers') honesty.

ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے کہا میں نے اعمش سے پوچھا انہوں نے زید بن وہب سے روایت کی کہا میں نے حذیفہ بن یمان سے سنا وہ کہتے تھے ہم سے رسول اللہﷺ نے بیان کیا فرمایا ایمانداری آسمان سے لوگوں کے دلوں کی جڑ میں اتری ہے( آدمی کی فطرت میں داخل ہے) اور قرآن بھی ( آسمان سے ) اترا پھر لوگوں نے اس کو پڑھا اور حدیث شریف سے قرآن کا مطلب سمجھا ( تو قرآن اور حدیث دونوں سے اس ایمانداری کو جو فطرتی تھی پوری قوت مل گئی) ۔


حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، سَمِعْتُ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيَّ، يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْىِ هَدْىُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَإِنَّ مَا تُوعَدُونَ لآتٍ، وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ‏

Narrated By 'Abdullah : The best talk (speech) is Allah's Book Qur'an), and the best way is the way of Muhammad, and the worst matters are the heresies (those new things which are introduced into the religion); and whatever you have been promised will surely come to pass, and you cannot escape (it).

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم کو عمرو بن مرہ نے خبر دی کہا میں نے مرہ ہمدانی سے سنا وہ کہتے تھے عبد اللہ بن مسعدود نے کہا وہ کہتے تھے سب کلاموں سے اچھاکلام اللہ تعالیٰ کا کلام ( یعنی قرآن شریف ہے) اور سب طریقوں میں عمدہ طریقہ محمدﷺ کا طریقہ ہے اور سب کاموں میں برے کام وہ ہیں جو ( دین میں ) نئے نکالے جائیں ( جن کو بدعت کہتے ہیں) اور دیکھو جن باتوں کا( آخرت میں) تم سے وعدہ ہے (حشر و نشر عذاب قبر وغیرہ) وہ سب ہونے والی ہیں اور تم پروردگار سے بچ کر کہیں جا نہیں سکتے


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالاَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : We were with the Prophet when he said (to two men), "I shall judge between you according to Allah's Book (Laws)."

ہم سے مسدّد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے زہری نے انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعودؓ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ اور زید بن خالد سے دونوں نے کہا ہم نبیﷺ کے پاس تھے ( اتنے میں دو گنوار آپس میں لڑتے آئے) آپؐ نے فرمایا میں تم دونوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کروں گا۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالاَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : We were with the Prophet when he said (to two men), "I shall judge between you according to Allah's Book (Laws)."

ہم سے مسدّد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے زہری نے انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعودؓ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ اور زید بن خالد سے دونوں نے کہا ہم نبیﷺ کے پاس تھے ( اتنے میں دو گنوار آپس میں لڑتے آئے) آپؐ نے فرمایا میں تم دونوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کروں گا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، إِلاَّ مَنْ أَبَى ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يَأْبَى قَالَ ‏"‏ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "All my followers will enter Paradise except those who refuse." They said, "O Allah's Apostle! Who will refuse?" He said, "Whoever obeys me will enter Paradise, and whoever disobeys me is the one who refuses (to enter it)."

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے کہا ہم سے ہلال بن علی نے انہوں نے عطاء بن یسار سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا میری امت کے سب لوگ ( گو گنہگار ہوں) ایک نہ ایک دن بہشت میں جائیں گے مگر جو میری نافرمانی کرے صحابہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ نافرمانی سے کیا مراد ہے آپؐ نے فرمایا جس نے میری بات سنی( میری اطاعت سب اطاعت پر مقدم رکھی) تو وہ بہشت میں جائے گا جس نے میری بات نہ سنی وہ دوزخ میں جائے گا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ـ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ـ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، حَدَّثَنَا أَوْ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ جَاءَتْ مَلاَئِكَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ نَائِمٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ‏.‏ فَقَالُوا إِنَّ لِصَاحِبِكُمْ هَذَا مَثَلاً فَاضْرِبُوا لَهُ مَثَلاً‏.‏ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ‏.‏ فَقَالُوا مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا، وَجَعَلَ فِيهَا مَأْدُبَةً وَبَعَثَ دَاعِيًا، فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنَ الْمَأْدُبَةِ، وَمَنْ لَمْ يُجِبِ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلِ الدَّارَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنَ الْمَأْدُبَةِ‏.‏ فَقَالُوا أَوِّلُوهَا لَهُ يَفْقَهْهَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ‏.‏ فَقَالُوا فَالدَّارُ الْجَنَّةُ، وَالدَّاعِي مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَى مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم فَرْقٌ بَيْنَ النَّاسِ‏.‏تَابَعَهُ قُتَيْبَةُ عَنْ لَيْثٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ جَابِرٍ، خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Some angels came to the Prophet while he was sleeping. Some of them said, "He is sleeping." Others said, "His eyes are sleeping but his heart is awake." Then they said, "There is an example for this companion of yours." One of them said, "Then set forth an example for him." Some of them said, "He is sleeping." The others said, "His eyes are sleeping but his heart is awake." Then they said, "His example is that of a man who has built a house and then offered therein a banquet and sent an inviter (messenger) to invite the people. So whoever accepted the invitation of the inviter, entered the house and ate of the banquet, and whoever did not accept the invitation of the inviter, did not enter the house, nor did he eat of the banquet." Then the angels said, "Interpret this example to him so that he may understand it." Some of them said, "He is sleeping.'' The others said, "His eyes are sleeping but his heart is awake." And then they said, "The houses stands for Paradise and the call maker is Muhammad; and whoever obeys Muhammad, obeys Allah; and whoever disobeys Muhammad, disobeys Allah. Muhammad separated the people (i.e., through his message, the good is distinguished from the bad, and the believers from the disbelievers)."

ہم سے محمد بن عبادہ نے بیان کیا کہا ہم کو یزید بن ہارون نے خبر دی ۔کہا ہم کو سلیم بن حیان نے ( یزید نے ان سلیم کی تعریف کی) کہا ہم سے سعید بن میناء نے ۔کہا ہم کو جابر بن عبد اللہ نے ۔ وہ کتے تھے سوتے میں نبیﷺ کے پاس فرشتے آئے ( جبرائیل اور میکائیل) ایک کہنے لگا وہ سو رہے ہیں دوسرے نے کہا کیا ہوا ان کی آنکھ ( ظاہر میں) سوتی ہے لیکن دل بیدار اور ہوشیار ہے ہے ( ہر وقت ذاکر پروردگار ہے) پھر کہنے لگے اس پیغمبر ﷺ کی یک مثال ہے تو وہ مثال اس کے لئے بیان کرو ایک کہنے لگا وہ سو رہے ہیں دوسرے نے کہا ان کی آنکھ سوتی ہے پر دل بیدار ہے انہوں نے کہا اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے ایک گھر بنایا۔پھر کھانا تیار کرایا۔ اب ایک شخص کی دعوت دینے کے لئے بھیجا ۔جس نے دعوت دینے والے کی بات سنی وہ گھر میں آیا ( مزے مزے سے) کھانا کھایا ۔اور جس نے اس کی بات نہیں سنی وہ نہ گھر میں آیا نہ اس نے کھانا کھایا۔پھر کہنے لگے اس مثال کی شرح تو بیان کرو کہ یہ پیغمبر اس کو سمجھ لیں ۔اس پر ایک فرشتہ بولا ( کیا فائدہ) وہ تو سو رہے ہیں ۔ دوسرے نے کہا بھائی( کہہ تو دیا) ان کی آنکھ( ظاہر میں) سوتی ہے دل بیدار ہو شیار ہے اس وقت دوسرے فرشتے نے کہا گھر سے مراد بہشت ہے اور دعوت دینے والے محمد ﷺ ہیں ( گھر کا مالک اللہ تعالیٰ ہے) پھر جس نے حضرت محمد ﷺ کی بات سنی اور مانی اس نے اللہ کی بات مانی ۔اور جس نے حضرت محمد ﷺ کی بات نہ مانی اس نے اللہ کی بات بھی نہ مانی ۔حضرت محّمدؐ کیا ہیں گویا اچھے کو برے سے جدا کرنے والے ہیں ۔محمد بن عبادہ کے ساتھ اس حدیث کو قتیبہ بن سعید نے بھی لیث سے روایت کیا انہوں نے خالد بن یزید مصری سے انہوں نے سعید بن ابی ہلال سے انہوں نے جابر سے کہ نبیﷺہم پر برآمد ہوئے پھر یہی حدیث نقل کی۔( اس کو امام ترمذی نے وصل کیا)۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ اسْتَقِيمُوا فَقَدْ سُبِقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا فَإِنْ أَخَذْتُمْ يَمِينًا وَشِمَالاً، لَقَدْ ضَلَلْتُمْ ضَلاَلاً بَعِيدًا‏

Narrated By Hammam : Hudhaifa said, "O the Group of Al-Qurra! Follow the straight path, for then you have taken a great lead (and will be the leaders), but if you divert right or left, then you will go astray far away."

ہم سے ابو نعیم فضل بن دکین نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے ہمام بن حارث سے انہوں نے حذیفہ بن یمان سے انہوں نے کہا قرآن اور حدیث کے پڑھنے والو تم ( قرآن اور حدیث پر جمے رہو) تو بہت آگے بڑھ جاؤ گے اگر تم قرآن اور حدیث پر نہ جمو گے اِدھر اُدھر داہنے بائیں رستہ لو تو بس گمراہ ہو گئے کیسے گمراہ بہت گمراہ


حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا فَقَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَىَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَاءَ‏.‏ فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ فَأَدْلَجُوا، فَانْطَلَقُوا عَلَى مَهَلِهِمْ فَنَجَوْا، وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ، فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ، فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي، فَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ، وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ بِمَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ ‏"‏‏

Narrated By Abu Musa : The Prophet said, "My example and the example of what I have been sent with is that of a man who came to some people and said, 'O people! I have seen the enemy's army with my own eyes, and I am the naked warner; so protect yourselves!' Then a group of his people obeyed him and fled at night proceeding stealthily till they were safe, while another group of them disbelieved him and stayed at their places till morning when the army came upon them, and killed and ruined them completely So this is the example of that person who obeys me and follows what I have brought (the Qur'an and the Sunna), and the example of the one who disobeys me and disbelieves the truth I have brought."

ہم سے ابو کریب محمد بن علاء نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے انہوں نے برید سے انہوں نے اپنے دادا ابو بردہ سے انہوں نے اپنے والد ابو موسیٰ اشعریؓ سے انہوں نےنبی ﷺ سے آپؐ نے فرمایا میری اور اللہ نے جو مجھ کو دے کر بھیجا اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو ایک قوم کے پاس گیا اور کہنے لگا میں نے( دشمن) کا لشکر اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا اور میں ننگ دھڑنگ تم کو ڈرانے کے لئے ( بھاگ کر ) آیا ہوں تو بھاگو بھا گو ( اپنے آپ کو بچاؤ) اب کچھ لوگوں نے تو اس کا کہنا سنا وہ رات ہی رات اطمینان سے بھاگ کر چل دئیے کچھ لوگوں نے کہا یہ جھوٹا معلوم ہوتا ہے اور اپنے ٹھکانوں میں پڑے رہے آخر صبح سویرے ( دشمن کا) لشکر ان پر آن پڑا۔ ان کو مار ا برباد کر دیا بس یہی مثال ان لوگوں کی جنہوں نے میرا کہنا سنا اور جو حکم میں لے کر آیا اس کو مانا اور ان لوگوں کی جنہوں نے میرا کہنا نہ مانا اور جو حکم میں لے کر آیا اس کو جھٹلایا ( شیطان کے لشکر نے ان کو آ دبوچا اور تباہ کر دیا دوزخ میں ڈلوا دیا)۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ لأَبِي بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ، إِلاَّ بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ‏"‏‏.فَقَالَ وَاللَّهِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالاً كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ‏.‏ قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ عَنِ اللَّيْثِ عَنَاقًا‏.‏ وَهْوَ أَصَحُّ‏.

Narrated By Abu Huraira : When Allah's Apostle died and Abu Bakr was elected as a Caliph after him, some of the Arabs reverted to disbelief, 'Umar said to Abu Bakr, "How dare you fight the people while Allah's Apostle said, I have been ordered to fight the people till they say 'None has the right to be worshipped but Allah' And whoever says: None has the right to be worshipped but Allah.' waves his wealth and his life from me unless he deserves a legal punishment lusty, and his account will be with Allah! Abu Bakr said, "By Allah, I will fight him who discriminates between Zakat and prayers, for Zakat is the Compulsory right to be taken from the wealth By Allah, if they refuse to give me even a tying rope which they use to give to Allah's Apostle, I would fight them for withholding it." 'Umar said, 'By Allah, It was nothing, except I saw that Allah had opened the chest of Abu Bakr to the fight, and I came to know for certain that was the truth."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا جب رسول اللہﷺ کی وفات ہو گئی اور ابو بکر صدیقؓ خلیفہ ہوئے اور عرب کے کئی قبیلے پھر گئے ( ابو بکرؓ نے ان سے لڑنا چاہا) تو حضرت عمرؓ ابو بکرؓ سے کہنے لگے تم ان لوگوں سے کیسے لڑو گے اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے مجھے اس وقت تک لوگوں سے لڑنے حکم ہوا ہے جب تک وہ اس بات کی گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے پھر جس نے یہ گواہی دی ( لا الہ الا اللہ کہا) اس نے اپنی دولت اور جان مجھ سے بچا لی ۔ا لبتہ کسی کے حق کے بدل ہو تو وہ اور بات ہے( مثلاً کسی کامال مارے یا کسی کا خون کرے) اب اس کے باقی اعمال کا حساب اللہ کے حوالے ہے ابو بکر صدیقؓ نے یہ سن کر جواب دیا میں تو خدا کی قسم اس شخص سے ضرور لڑوں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے ۔زکوٰۃ مال کا حق ہے ۔خدا کی قسم اگر وہ ایک رسی ( جس سے جانور باندھتے ہیں) نہ دیں گے جو رسول اللہﷺ کے زمانہ میں دیا کرتے تھے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے لڑوں گا حضرت عمرؓ کہتے ہیں پھر جو میں نے غور کیا تو میں سمجھ گیا کہ اللہ تعالیٰ نے ابو بکر کے دل میں لڑائی کی تجویذ ڈالی ہے اور ان ہی کی رائے حق ہے ابن بکیر نے اور عبد اللہ بن صالح نے لیث سے اس حدیث میں بجائے عقالا کے عناقا روایت کیا ہے یعنی بکری کا بچہ وہی زیادہ صحیح ہے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ لأَبِي بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ، إِلاَّ بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ‏"‏‏.فَقَالَ وَاللَّهِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالاً كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ‏.‏ قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ عَنِ اللَّيْثِ عَنَاقًا‏.‏ وَهْوَ أَصَحُّ‏.

Narrated By Abu Huraira : When Allah's Apostle died and Abu Bakr was elected as a Caliph after him, some of the Arabs reverted to disbelief, 'Umar said to Abu Bakr, "How dare you fight the people while Allah's Apostle said, I have been ordered to fight the people till they say 'None has the right to be worshipped but Allah' And whoever says: None has the right to be worshipped but Allah.' waves his wealth and his life from me unless he deserves a legal punishment lusty, and his account will be with Allah! Abu Bakr said, "By Allah, I will fight him who discriminates between Zakat and prayers, for Zakat is the Compulsory right to be taken from the wealth By Allah, if they refuse to give me even a tying rope which they use to give to Allah's Apostle, I would fight them for withholding it." 'Umar said, 'By Allah, It was nothing, except I saw that Allah had opened the chest of Abu Bakr to the fight, and I came to know for certain that was the truth."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا جب رسول اللہﷺ کی وفات ہو گئی اور ابو بکر صدیقؓ خلیفہ ہوئے اور عرب کے کئی قبیلے پھر گئے ( ابو بکرؓ نے ان سے لڑنا چاہا) تو حضرت عمرؓ ابو بکرؓ سے کہنے لگے تم ان لوگوں سے کیسے لڑو گے اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے مجھے اس وقت تک لوگوں سے لڑنے حکم ہوا ہے جب تک وہ اس بات کی گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے پھر جس نے یہ گواہی دی ( لا الہ الا اللہ کہا) اس نے اپنی دولت اور جان مجھ سے بچا لی ۔ا لبتہ کسی کے حق کے بدل ہو تو وہ اور بات ہے( مثلاً کسی کامال مارے یا کسی کا خون کرے) اب اس کے باقی اعمال کا حساب اللہ کے حوالے ہے ابو بکر صدیقؓ نے یہ سن کر جواب دیا میں تو خدا کی قسم اس شخص سے ضرور لڑوں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے ۔زکوٰۃ مال کا حق ہے ۔خدا کی قسم اگر وہ ایک رسی ( جس سے جانور باندھتے ہیں) نہ دیں گے جو رسول اللہﷺ کے زمانہ میں دیا کرتے تھے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے لڑوں گا حضرت عمرؓ کہتے ہیں پھر جو میں نے غور کیا تو میں سمجھ گیا کہ اللہ تعالیٰ نے ابو بکر کے دل میں لڑائی کی تجویذ ڈالی ہے اور ان ہی کی رائے حق ہے ابن بکیر نے اور عبد اللہ بن صالح نے لیث سے اس حدیث میں بجائے عقالا کے عناقا روایت کیا ہے یعنی بکری کا بچہ وہی زیادہ صحیح ہے۔


حَدَّثَنا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ، وَكَانَ مِنَ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ، وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجْلِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولاً كَانُوا أَوْ شُبَّانًا فَقَالَ عُيَيْنَةُ لاِبْنِ أَخِيهِ يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الأَمِيرِ فَتَسْتَأْذِنَ لِي عَلَيْهِ قَالَ سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَاسْتَأْذَنَ لِعُيَيْنَةَ فَلَمَّا دَخَلَ قَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ، وَمَا تَحْكُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ‏.‏ فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّى هَمَّ بِأَنْ يَقَعَ بِهِ فَقَالَ الْحُرُّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ لِنَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ‏}‏ وَإِنَّ هَذَا مِنَ الْجَاهِلِينَ‏.‏ فَوَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلاَهَا عَلَيْهِ، وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ‏.

Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : Uyaina bin Hisn bin Hudhaifa bin Badr came and stayed (at Medina) with his nephew Al-Hurr bin Qais bin Hisn who has one of those whom 'Umar used to keep near him, as the Qurra' (learned men knowing Qur'an by heart) were the people of Umar's meetings and his advisors whether they were old or young. 'Uyaina said to his nephew, "O my nephew! Have you an approach to this chief so as to get for me the permission to see him?" His nephew said, "I will get the permission for you to see him." (Ibn 'Abbas added): So he took the permission for 'Uyaina, and when the latter entered, he said, "O the son of Al-Khattab! By Allah, you neither give us sufficient provision nor judge among us with justice." On that 'Umar became so furious that he intended to harm him. Al-Hurr, said, "O Chief of the Believers!" Allah said to His Apostle 'Hold to forgiveness, command what is good (right), and leave the foolish (i.e. do not punish them).' (7.199) and this person is among the foolish." By Allah, 'Umar did not overlook that Verse when Al-Hurr recited it before him, and 'Umar said to observe (the orders of) Allah's Book strictly."

ہم سے اسمعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے انہوں نے یونس بن یزید ایلی سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ سے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے بیان کیا کہ عبد اللہ بن عباس نے کہا عیینہ بن حصن بن حذیفہ بن بدر ( مدینہ میں) آیا اور اپنے بھتیجے حربن قیس بن حصن کے پاس اترا۔ حر بن قیس ان لوگوں میں سے تھے جن کو حضرت عمر کا قرب حاصل تھا اور حضرت عمرؓ کے مقرب اور مشیر وہی لوگ رہتے جو قرآن کے قاری ( اور عالم) ہوتے جوان ہوں یا بوڑھے خیر عیینہ نے حر سے کہا میرے بھتیجے تم کو امیر المومنین کے پاس وجاہت اور عزت حاصل ہے مجھ کو بھی ان کے پاس اجازت مانگ کر لے چلو۔حر نے کہا اچھا میں اجازت لوں گا۔ ابن عباسؓ کہتے ہیں پھر حر نے عیینہ کو لانے کی اجازت (حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے) لی۔عیینہ جوں ہی دربار میں پہنچا تو کیا کہنے لگا خطاب کے بیٹے نہ تو تو ہم کو مال کا گجہا دیتا ہے نہ انصاف کرتا ہے حضرت عمرؓ یہ( بے ادبی کی گفتگو) سن کر غصے ہوئے اور قریب تھا کہ عیینہ کو مار بیٹھیں ۔حر نے عرض کیا امیر المونین اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبرؐ سے فرمایا ہے معافی کا شیوہ اختیار کر اور اچھی بات کاحکم کر جاہلوں سے چشم پوشی کر ۔حر نے جونہی یہ آیت پڑھی (حضرت عمرؓ بس جیسے سہم گئے) انہوں نے ذرا حرکت بھی نہ کی ان کی عادت تھی اللہ کی کتاب پر فورًا عمل کرتے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ ابْنَةِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، وَالنَّاسُ قِيَامٌ وَهْىَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ‏.‏ فَقُلْتُ آيَةٌ‏.‏ قَالَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ‏.‏ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَا مِنْ شَىْءٍ لَمْ أَرَهُ إِلاَّ وَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي، حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَأُوحِيَ إِلَىَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ ـ أَوِ الْمُسْلِمُ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا‏.‏ فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا عَلِمْنَا أَنَّكَ مُوقِنٌ‏.‏ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ ـ أَوِ الْمُرْتَابُ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ ‏"‏‏

Narrated By Asma' bint Abu Bakr : I came to 'Aisha during the solar eclipse. The people were standing (offering prayer) and she too, was standing and offering prayer. I asked, "What is wrong with the people?" She pointed towards the sky with her hand and said, Subhan Allah!'' I asked her, "Is there a sign?" She nodded with her head meaning, yes. When Allah's Apostle finished (the prayer), he glorified and praised Allah and said, "There is not anything that I have not seen before but I have seen now at this place of mine, even Paradise and Hell. It has been revealed to me that you people will be put to trial nearly like the trial of Ad-Dajjal, in your graves. As for the true believer or a Muslim (the sub-narrator is not sure as to which of the two (words Asma' had said) he will say, 'Muhammad came with clear signs from Allah, and we responded to him (accepted his teachings) and believed (what he said)' It will be said (to him) 'Sleep in peace; we have known that you were a true believer who believed with certainty.' As for a hypocrite or a doubtful person, (the sub-narrator is not sure as to which word Asma' said) he will say, 'I do not know, but I heard the people saying something and so I said the same.'"

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا انہوں نے امام مالکؒ سے ہشام بن عروہ سے انہوں نے فاطمہ بنت منذر سے انہوں نے اسماء بنت ابی بکرؓ سے۔ انہوں نے کہا سورج گہن کے وقت میں حضرت عائشہؓ کے پاس گئی دیکھا تووہ نماز میں کھڑی ہیں لوگ بھی کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے ہیں میں نے (نماز ہی میں ) ان سے پوچھا لوگوں کو کیا ہوا (کیا آفت آئی گ جو ایسے پریشان ہیں) انہوں نے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور کہنے لگیں سبحان اللہ میں نے کہا کیا اللہ کی قدرت کی کوئی نشانی ہے (یا عذاب کی نشانی ہے)انہوں نے سر کے اشارے سے ہاں کہا خیر جب رسول اللہﷺ (گہن کی) نماز سے فارغ ہوئے تو اللہ کی مدح و ثناء کی پھر فرمایا آج اس جگہ پر دنیا اور آخرت کی کوئی چیز باقی نہ رہی جس کو میں نے نہ دیکھ لیا ہو ۔یہاں تک کہ بہشت اور دوزخ کو بھی اور اللہ نے مجھ کو یہ بتلا یا کہ قبر میں تم لوگوں کا امتحان ہو گا اور امتحان بھی کیسا سخت اس کے قریب قریب جو دجال کے سامنے ہو گا پھر جو شخص مومن ہے یا مسلمان ہے فاطمہ کہتیں ہیں مجھ کو یاد نہ رہا اسماء نے کون سا لفظ کہا ( مومن یا مسلم) وہ کہے گا یہ حضرت محمد ﷺ ہیں اللہ کی نشانیاں اور معجزے لے کر ہمارے پاس آئے ہم نے ان کا کہنا مان لیا ان پر ایمان لائے فرشتے اس سے کہیں گے تو نیک ہے آرام سے ( قبر میں ) سو جا(اچھی طرح سو جا) ہم تو پہلے ہی سے جانتے تھے کہ ایمان اور یقین والا ہے اور منافق یا شکی معلوم نہیں اسماء نے کونسا لفظ کہا وہ کہے گا میں نہیں جانتا ( یقین سے کچھ نہیں کہ سکتا ) میں نے لوگوں سے جیسے سنا ویسا بک دیا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ دَعُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلاَفِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَىْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Leave me as I leave you) for the people who were before you were ruined because of their questions and their differences over their prophets. So, if I forbid you to do something, then keep away from it. And if I order you to do something, then do of it as much as you can."

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نے ابو زناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے ۔آپ نے فرمایا جس بات کا ذکر میں تم سے نہ کروں وہ مجھ سے نہ پوچھو(یعنی بلا ضرورت سوالات نہ کرو ) اس لئے کہ امتیں اسی (بے فائدہ) پوچھنے اور اپنے پیغمبروں پر اختلاف کرنے کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہیں جب کسی کام سے تم کو منع کر دوں تو اس سے بچے رہو اور جب میں کسی بات کا حکم دوں تو جہاں تک تم سے ہو سکے اس کو بجا لاؤ ۔

4. باب مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَلُّفِ مَا لاَ يَعْنِيهِ

وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ‏}‏

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ أَعْظَمَ الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ شَىْءٍ لَمْ يُحَرَّمْ، فَحُرِّمَ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ ‏"‏‏

Narrated By Sa'd bin Abi Waqqas : The Prophet said, "The most sinful person among the Muslims is the one who asked about something which had not been prohibited, but was prohibited because of his asking."

ہم سے عبداللہ بن یزید مقری نے بیان کیا کہا ہم سے سعید بن ابی ایوب نے کہا مجھ سے عقیل بن خالد نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عامر بن ابی وقاص سے انہوں نے اپنے والد سعد بن ابی وقاص سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا بڑا قصوروار وہ مسلمان ہے جو ایک بات (خواہ مخواہ بے فائدہ)پوچھے وہ حرام نہ ہو لیکن اس کے پوچھنے کی وجہ سے حرام ہو جائے۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ، يُحَدِّثُ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِيهَا لَيَالِيَ، حَتَّى اجْتَمَعَ إِلَيْهِ نَاسٌ، ثُمَّ فَقَدُوا صَوْتَهُ لَيْلَةً فَظَنُّوا أَنَّهُ قَدْ نَامَ، فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَتَنَحْنَحُ لِيَخْرُجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ ‏"‏ مَا زَالَ بِكُمُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ، حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ، وَلَوْ كُتِبَ عَلَيْكُمْ مَا قُمْتُمْ بِهِ فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلاَةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ، إِلاَّ الصَّلاَةَ الْمَكْتُوبَةَ ‏"‏‏

Narrated By Zaid bin Thabit : The Prophet took a room made of date palm leaves mats in the mosque. Allah's Apostle prayed in it for a few nights till the people gathered (to pray the night prayer (Tarawih) (behind him.) Then on the 4th night the people did not hear his voice and they thought he had slept, so some of them started humming in order that he might come out. The Prophet then said, "You continued doing what I saw you doing till I was afraid that this (Tarawih prayer) might be enjoined on you, and if it were enjoined on you, you would not continue performing it. Therefore, O people! Perform your prayers at your homes, for the best prayer of a person is what is performed at his home except the compulsory congregational) prayer."

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا کہا ہم کو عفان بن مسلم صفار نے خبر دی کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے کہا میں نے ابو النضر سے سنا وہ بسر بن سعید سے روایت کرتے تھے وہ زید بن ثابت سے کہ نبیﷺ نےمسجد میں چٹائی گھیر کر ایک حجرہ بنا لیا اور رمضان کی کئی راتوں میں) اس میں عبادت کرتے رہے ( تراویح پڑھتے رہے) کئی لوگ بھی جمع ہونے لگے ( وہ آپؐ کے پیچھے نماز پڑھا کرتے ) ایک رات ایسا ہوا لوگوں نے آپؐ کی آواز بالکل نہ سنی وہ سمجھے آپؐ سو گئے یہ خیا ل کرکے بعضے لوگ کھنگھارنے لگے تا کہ آپؐ برآمد ہوں ۔آپؐ نے فرمایا میں تمہارے حال سے واقف ہوا میں اس خیال سے نہ نکلا ایسا نہ ہوکہ ( تراویح اور تہجد کی) تم پر فرض ہو جائے پھر تم اس کو نہ بجا لاسکو ۔لوگو تم اپنے گھروں میں یہ نماز پڑھ لیا کرو افضل نماز وہی ہے جو اپنے گھر میں ہو ایک فرض نماز مسجد میں پڑھنا افضل ہے۔


حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا، فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ غَضِبَ وَقَالَ ‏"‏ سَلُونِي ‏"‏‏.‏ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ ‏"‏ أَبُوكَ حُذَافَةُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي فَقَالَ ‏"‏ أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْغَضَبِ قَالَ إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ‏.

Narrated By Abu Musa Al-Ash'ari : Allah's Apostle was asked about things which he disliked, and when the people asked too many questions, he became angry and said, "Ask me (any question)." A man got up and said, "O Allah's Apostle! Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." Then another man got up and said, "O Allah's Apostle! Who is my father?" The Prophet said, "Your father is Salim, Maula Shaiba." When 'Umar saw the signs of anger on the face of Allah's Apostle, he said, "We repent to Allah."

ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے انہوں نے برید بن ابی بردہ سے انہوں نے ابو موسیٰ اشعریؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ سے لوگوں نے چند باتیں ایسی پوچھیں جن کا پوچھنا آپؐ کو برا لگا جب لوگ برابر پوچھتے ہی رہے ( باز نہ آئے) تو آپؐ غصے ہوئے فرمانے لگے ( اچھا یوں ہی سہی) اب پوچھتے جاؤ ۔اتنے میں ایک شخص ( عبد اللہ بن حذافہ) کھڑا ہو ا کہنے لگا یا رسول اللہ میرا باپ کون تھا آپؐ نے فرمایا تیرا باپ حذافہ تھا۔پھر دوسرا شخص ( سعد بن سالم) اٹھا اس نے پوچھا یا رسول اللہ میرا باپ کون تھا آپؐ نے فرمایا تیرا باپ سال تھا شیبہ بن ربیع کا غلام جب حضرت عمرؓ نے دیکھا آپؐ کے مبارک چہرہ پر غصہ تھا۔ تو عر ض کرنے لگے ہم لوگ پروردگار کی بار گاہ میں ( آپؐ کو غصہ دلانے سے) توبہ کرتے ہیں۔


حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ وَرَّادٍ، كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ اكْتُبْ إِلَىَّ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ ‏"‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهْوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ ‏"‏‏.‏ وَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقُوقِ الأُمَّهَاتِ وَوَأْدِ الْبَنَاتِ وَمَنْعٍ وَهَاتِ‏

Narrated By Warrad : (The clerk of Al-Mughira) Muawiya wrote to Al-Mughira 'Write to me what you have heard from Allah's Apostle.' So he (Al-Mughira) wrote to him: Allah's Prophet used to say at the end of each prayer: "La ilaha illalla-h wahdahu la sharika lahu, lahul Mulku, wa lahul Hamdu wa hula ala kulli shai'in qadir. 'Allahumma la mani' a lima a'taita, wala mu'tiya lima mana'ta, wala yanfa'u dhuljadd minkal-jadd." He also wrote to him that the Prophet used to forbid (1) Qil and Qal (idle useless talk or that you talk too much about others), (2) Asking too many questions (in disputed Religious matters); (3) And wasting one's wealth by extravagance; (4) and to be undutiful to one's mother (5) and to bury the daughters alive (6) and to prevent your favours (benevolence to others (i.e. not to pay the rights of others (7) And asking others for something (except when it is unavoidable).

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا ۔کہا ہم سے ابو عوانہ ( وضاح یشکری) نے کہا ہم سے عبد الملک بن عمیر کوفی نے ۔ا نہوں نے وراد سے جو مغیرہ بن شعبہ کے منشی تھے ۔ انہوں نے کہا معاویہ نے مغیرہ ابن شعبہ کو لکھا کہ تم نے کوئی حدیث رسول اللہﷺ سے سنی ہوتو مجھ کو لکھ بھیجو انہوں نے جواب میں لکھوایا کہ نبیﷺ ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے ۔ لا اِلٰہَ اِ لَّا اللہُ وَحدَہ لا شریک لہ لَہُ الملکُ و لہ الحمدُ وَھُوَ عَلی کُلِّ شیءٍ قَدیر اللہم لا مانع لما اعطیت ولا معطی لما منعت ولا ینفع ذالجدّ منک الجد اور یہ بھی لکھوایا کہ آپﷺ بے فائدہ بولنے اور بہت سوالات کرنے اور مال دولت کو ضائع کرنے اور ماؤں کو ستانے اور لڑکیوں کو جیتا گاڑ دینے اور دوسروں کا حق نہ دینے اور ( بے ضرورت) مانگنے سے منع فرماتے تھے۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ نُهِينَا عَنِ التَّكَلُّفِ‏.‏

Narrated By Anas : We were with 'Umar and he said, "We have been forbidden to undertake a difficult task beyond our capability (i.e. to exceed the religious limits e.g., to clean the inside of the eyes while doing ablution)."

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے۔ انہوں نے ثابت سے انہوں نے انسؓ سے ،انہوں نے کہا ہم حضرت عمرؓ کے پاس تھے تو فرمانے لگے ہم کو تکلف سے منع کیا گیا۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،‏.‏ وَحَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه‏.‏ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى الظُّهْرَ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ السَّاعَةَ، وَذَكَرَ أَنَّ بَيْنَ يَدَيْهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَىْءٍ فَلْيَسْأَلْ عَنْهُ، فَوَاللَّهِ لاَ تَسْأَلُونِي عَنْ شَىْءٍ إِلاَّ أَخْبَرْتُكُمْ بِهِ، مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا ‏"‏‏.‏ قَالَ أَنَسٌ فَأَكْثَرَ النَّاسُ الْبُكَاءَ، وَأَكْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَقُولَ ‏"‏ سَلُونِي ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَنَسٌ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ أَيْنَ مَدْخَلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ النَّارُ ‏"‏‏.‏ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ أَبُوكَ حُذَافَةُ ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ ‏"‏ سَلُونِي سَلُونِي ‏"‏‏.‏ فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم رَسُولاً‏.‏ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَىَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ وَأَنَا أُصَلِّي، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ ‏"‏‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet came out after the sun had declined and offered the Zuhr prayer (in congregation). After finishing it with Taslim, he stood on the pulpit and mentioned the Hour and mentioned there would happen great events before it. Then he said, "Whoever wants to ask me any question, may do so, for by Allah, you will not ask me about anything but I will inform you of its answer as long as I am at this place of mine." On this, the Ansar wept violently, and Allah's Apostle kept on saying, "Ask Me! " Then a man got up and asked, ''Where will my entrance be, O Allah's Apostle?" The Prophet said, "(You will go to) the Fire." Then 'Abdullah bin Hudhaifa got up and asked, "Who is my father, O Allah's Apostle?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." The Prophet then kept on saying (angrily), "Ask me! Ask me!" 'Umar then knelt on his knees and said, "We have accepted Allah as our Lord and Islam as our religion and Muhammad as an Apostle." Allah's Apostle became quiet when 'Umar said that. Then Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my life is, Paradise and Hell were displayed before me across this wall while I was praying, and I never saw such good and evil as I have seen today."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے ۔ دوسری سند ۔امام بخاری نے کہا اور ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو انس بن مالکؒ نے خبر دی کہ نبیﷺ سورج ڈہلتے ہی باہر نکلے ۔ اور ظہر کی نماز ( اول وقت) پڑھائی جب سلام پھیرا تو منبر پر کھڑے ہوئے اور قیامت کا ذکر کیا ۔فرمایا قیامت سے پہلے کئی بڑی بڑی باتیں ہوں گیں ۔ پھر فرمایا جس کو کچھ پوچھنا منظور ہو وہ پوچھ لے قسم خدا کی میں جب تک اس جگہ رہوں گا جو بات تم پوچھو گے میں بتلا دوں گا انسؓ کہتے ہیں یہ سن کر لوگ بہت رونے لگے ( آپؐ کے غصے سے ڈر گئے کہیں عذاب نہ اترے) اور آپؐ بار بار یہی فرما تے جاتے تھے پوچھو نا پوچھو نا۔ حضرت انسؓ نے کہا آخر ایک شخص اٹھا پوچھنے لگا یا یا رسول اللہ میں( مرنے کے بعد) کہاں جاؤں گا آپؐ نے فرمایا دوزخ میں ۔( ایک اور شخص نے پوچھا) میں کہاں جاؤں گا کیا بہشت میں آپؐ نے فرمایا ہاں بہشت میں (طبرانی) پھر عبد اللہ بن حذافہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ میرا باپ(واقعی) کون تھا(لوگ اور کچھ بتاتے ہیں) آپؐ نے فرمایا تیرا باپ حذافہ تھا ۔پھر آپؐ نے بار بار یہی فرمانے لگے پوچھے جاؤ نا پوچھے جاؤ نا۔یہ حال حضرت عمرؓ دیکھ کر ( ادب سے) دو زانو ہو بیٹھے اور کہنے لگے ہم اپنے پروردگار کے رب ہونے سے اسلام کے دین ہونے سے حضرت محمدﷺ کے پیغمبر ہونے سے راضی ہیں۔ انسؓ کہتے ہیں پھر آپؐ خاموش ہو رہے ( آپؐ کا غصہ جاتا رہا) جب آپؐ نے حضرت عمرؓ کی بات سنی اس کے بعد فرمایا تم خوش ہوئے یا نہیں(یا یوں فرمایا اولا یعنی تم پر افسوس) قسم اس پر وردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ابھی بہشت اور دوزخ دونوں میرے سامنے اس دیوار کے عرض میں لائی گئیں ( یعنی ان کی تصویریں) اس وقت میں نماز پڑھ رہا تھا۔ میں نے آج کے دن کی طرح نہ کبھی کوئی اچھی چیز ( یعنی بہشت) نہ بری چیز ( یعنی دوزخ) دیکھی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ ‏"‏ أَبُوكَ فُلاَنٌ ‏"‏‏.‏ وَنَزَلَتْ ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ‏}‏ الآيَةَ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : A man said, "O Allah's Prophet! Who is my father?" The Prophet said, "Your father is so-and-so." And then the Divine Verse: "O you who believe! Ask not questions about things..."(5.101)

مجھ سے محمد بن عبد الرحیم نے بیان کیا کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا۔ کہا مجھ کو موسیٰ بن انسؓ نے خبر دی۔ کہا میں انس بن مالکؒ سے سنا ۔ایک شخص ( عبد اللہ بن حذافہ) نے کہا یا رسول اللہ میرا باپ کون تھا۔ آپؐ نے فرمایا فلاں شخص اور یہ آیت ( سورۃ مائدہ میں) اتری۔ مسلمانو! ایسی باتیں نہ پوچھو ۔جو اگر کھول دی جائیں تو تم کو بری لگیں۔


حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَنْ يَبْرَحَ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يَقُولُوا هَذَا اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَىْءٍ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ ‏"‏‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "People will not stop asking questions till they say, 'This is Allah, the Creator of everything, then who created Allah?'"

ہم سے حسن بن صباح نے بیان کیا کہا ہم سے شبابہ بن سوار نے کہا۔ ہم سے ورقاء بن عمرو نے انہوں نے عبد اللہ بن عبدالرحمٰن ( ابو طوالہ) سے کہا میں نے انس بن مالکؒ سے سنا۔ رسول اللہﷺ فرماتے تھے ۔ لوگ برابر سوالات کرتے رہیں گے یہاں تک کہ یہ بھی کہیں گے اچھا اللہ تو ہوا جس نے سب کو پیدا کیا اب اللہ کو کس نے پیدا کیا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَرْثٍ بِالْمَدِينَةِ، وَهْوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَسِيبٍ، فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ سَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ تَسْأَلُوهُ لاَ يُسْمِعْكُمْ مَا تَكْرَهُونَ‏.‏ فَقَامُوا إِلَيْهِ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ حَدِّثْنَا عَنِ الرُّوحِ‏.‏ فَقَامَ سَاعَةً يَنْظُرُ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ، فَتَأَخَّرْتُ عَنْهُ حَتَّى صَعِدَ الْوَحْىُ، ثُمَّ قَالَ ‏{‏وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي‏}‏‏.‏

Narrated By Ibn Masud : I was with the Prophet at one of the farms of Medina while he was leaning on a date palm leaf-stalk. He passed by a group of Jews and some of them said to the other, Ask him (the Prophet) about the spirit. Some others said, "Do not ask him, lest he should tell you what you dislike" But they went up to him and said, "O Abal Qasim! Inform us bout the spirit." The Prophet stood up for a while, waiting. I realized that he was being Divinely Inspired, so I kept away from him till the inspiration was over. Then the Prophet said, "(O Muhammad) they ask you regarding the spirit, Say: The spirit its knowledge is with my Lord (i.e., nobody has its knowledge except Allah)" (17.85) (This is a miracle of the Qur'an that all the scientists up till now do not know about the spirit, i.e, how life comes to a body and how it goes away at its death.)

ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا کہا ہم سے عیسٰی بن یونس نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے علقمہ سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعود سے انہوں نے کہا میں مدینہ میں ایک کھیت میں نبی ﷺ کے ساتھ تھا آپؐ ایک کھجور کی چھڑی ٹیکتے جا رہے تھے ۔ اتنے میں چند یہودی ملے اور وہ( آپس میں) کہنے لگے ان پیغمبر صاحب سے پوچھو روح کیا چیز ہے بعضوں نے کہا پوچھو ایسا نہ ہو وہ کوئی ایسی بات کہیں جو تم کو ناگوار ہو آخر وہ آپﷺ کے پاس آن کھڑے ہوئے اور کہنے لگے ابو القاسم بیان تو کرو روح کیا چیز ہے آپؐ ایک گھڑی تک خاموش ( آسمان کی طرف) دیکھتے رہے۔ میں سمجھ گیا کہ آپؐ پر وحی آ رہی ہے اور پیچھے سرک گیا۔ یہاں تک کہ وحی موقوف ہو گئی ۔پھر آپؐ نے ( سورہ بنی اسرائیل کی) یہ آیت سنائی لوگ تجھ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔کہہ دے روح میرے مالک کا حکم ہے۔

5. باب الاِقْتِدَاءِ بِأَفْعَالِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ اتَّخَذَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي اتَّخَذْتُ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ ‏"‏‏.‏ فَنَبَذَهُ وَقَالَ ‏"‏ إِنِّي لَنْ أَلْبَسَهُ أَبَدًا ‏"‏ فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet wore a gold ring and then the people followed him and wore gold rings too. Then the Prophet said, "I had this golden ring made for myself. He then threw it away and said, "I shall never put it on." Thereupon the people also threw their rings away.

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے عبد اللہ بن دینار سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے (پہلے) سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی لوگوں نے بھی ( آپؐ کے دیکھا دیکھی) سونے کی انگھوٹیاں بنوائیں۔ آپؐ نے فرمایا میں نے سونے کی انگھوٹھی بنوائی ( تو تم سب نے بنوا لیں) پھر آپؐ نے اس کو اتار کر پھینک دیا اور فرمایا اب میں کبھی نہیں پہنوں گا یہ حال دیکھ کر لوگوں نے بھی اپنی اپنی انگھوٹھیاں اتار کر ڈال دیں۔

6. باب مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّعَمُّقِ وَالتَّنَازُعِ فِي الْعِلْمِ وَالْغُلُوِّ فِي الدِّينِ وَالْبِدَعِ

لِقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لاَ تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلاَ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلاَّ الْحَقَّ ‏}‏

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تُوَاصِلُوا ‏"‏‏.‏ قَالُوا إِنَّكَ تُوَاصِلُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي ‏"‏‏.‏ فَلَمْ يَنْتَهُوا عَنِ الْوِصَالِ ـ قَالَ ـ فَوَاصَلَ بِهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَيْنِ أَوْ لَيْلَتَيْنِ، ثُمَّ رَأَوُا الْهِلاَلَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ تَأَخَّرَ الْهِلاَلُ لَزِدْتُكُمْ ‏"‏‏.‏ كَالْمُنَكِّي لَهُمْ‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said (to his companions), "Do not fast Al-Wisal." They said, "But you fast Al-Wisail." He said, "I am not like you, for at night my Lord feeds me and makes me drink." But the people did not give up Al-Wisal, so the Prophet fasted Al-Wisal with them for two days or two nights, and then they saw the crescent whereupon the Prophet said, "If the crescent had delayed, I would have continued fasting (because of you)," as if he wanted to vanquish them completely (because they had refused to give up Al Wisal).

ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے ۔ انہوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا طے کے روزے نہ رکھو ۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپؐ تو طے کرتے ہیں فرمایا میں تمہاری طرح تھوڑے ہوں میں تو رات اپنے مالک کے پاس رہتا ہوں وہ مجھ کو کھلا پلا دیتا ہے ۔آخر وہ طے کے روزے رکھنے سے باز نہ آئے اس وقت نبی ﷺ نے یہ کیا کہ دو دن یا دو رات برابر طے کا روزہ رکھا پھر ( اتفاق سے عید کا ) چاند ہو گیا ۔ آپؐ نے فرمایا اگر ابھی چاند نہ ہوتا تومیں اور طے کرتا۔ گویا ان کو سزا دینے کے لئے آپؐ نے فرمایا۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، خَطَبَنَا عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ عَلَى مِنْبَرٍ مِنْ آجُرٍّ، وَعَلَيْهِ سَيْفٌ فِيهِ صَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا عِنْدَنَا مِنْ كِتَابٍ يُقْرَأُ إِلاَّ كِتَابُ اللَّهِ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ‏.‏ فَنَشَرَهَا فَإِذَا فِيهَا أَسْنَانُ الإِبِلِ وَإِذَا فِيهَا ‏"‏ الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مِنْ عَيْرٍ إِلَى كَذَا، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ‏"‏‏.‏ وَإِذَا فِيهِ ‏"‏ ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ‏"‏‏.‏ وَإِذَا فِيهَا ‏"‏ مَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ‏"

Narrated By Ibrahim At Tamii's father : Ali addressed us while he was standing on a brick pulpit and carrying a sword from which was hanging a scroll He said "By Allah, we have no book to read except Allah's Book and whatever is on this scroll," And then he unrolled it, and behold, in it was written what sort of camels were to be given as blood money, and there was also written in it: 'Medina is a sanctuary form 'Air (mountain) to such and such place so whoever innovates in it an heresy or commits a sin therein, he will incur the curse of Allah, the angles, and all the people and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds.' There was also written in it: 'The asylum (pledge of protection) granted by any Muslims is one and the same, (even a Muslim of the lowest status is to be secured and respected by all the other Muslims, and whoever betrays a Muslim in this respect (by violating the pledge) will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds.' There was also written in it: 'Whoever (freed slave) befriends (takes as masters) other than his real masters (manumitters) without their permission will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds.'

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا۔کہا مجھ سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا مجھ سے ابراہیم بن یزید تیمی نے کہا۔ مجھ سے والد نے کہا ۔حضرت علیؓ نے ہم کو اینٹوں کے منبر پر ( کھڑے ہو کر) خطبہ سنایا۔ وہ تلوار باندھے تھے اس میں ایک کاغذ لٹک رہا تھا ۔ کہنے لگے خدا کی قسم ہمارے پاس قرآن کے سوا اور کوئی کتاب نہیں جو پڑھی جاتی ہو۔ اور اس کاغذ کے سوا پھر کاغذ کو کھولا تو اس میں اونٹوں کی عمروں کا بیان تھا ( کہ دیت میں اتنی اتنی عمر کے اونٹ دئیے جائیں) اور اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ مدینہ طیبہ کی زمین عیر سے لے کر یہاں تک ( یعنی ثور تک دونوں مدینہ کے پہاڑ ہیں) حرم ہے جو کوئی اس جگہ نئی بات نکالے ( بدعت) اس پر اللہ اور فرشتوں اور سب آدمیوں کی پھٹکار اللہ تعالیٰ اس کا نہ فرض قبول کرے گا نہ نفل۔ اور اس میں یہ بھی تھا مسلمانوں کاذمہ ( عہد) ایک ہے ایک ادنیٰ مسلمان اس میں کام کر سکتا ہے سو جس نے مسلمان کا ذمہ توڑا اس پر اللہ اور فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے اللہ تعالیٰ نہ اس کا فرض قبول کرے گا نہ نفل اور اس میں یہ بھی تھا جس نے اپنے صاحبوں کو چھوڑ کر اور کسی کو مولیٰ بنایا تو اس پر اللہ تعالیٰ اور فرشتوں اور تمام آدمیوں کی پھٹکار۔ اللہ تعالیٰ نہ اس کا فرض قبول کرے گا نہ نفل۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رَضِيَ الله عنها ـ صَنَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَيْئًا تَرَخَّصَ وَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُونَ عَنِ الشَّىْءِ أَصْنَعُهُ، فَوَاللَّهِ إِنِّي أَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet did something as it was allowed from the religious point of view but some people refrained from it. When the Prophet heard of that, he, after glorifying and praising Allah, said, "Why do some people refrain from doing something which I do? By Allah, I know Allah more than they."

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے مسلم بن صبیح نے انہوں نے مسروق سے انہوں نے کہا حضرت عائشہؓ نے کہا نبیﷺ نے ایک کام کیا ( مثلاً افطار یا نکاح) اس کی اجازت دی بعض لوگوں نے اس سے پر ہیز کرنا بچنا اختیار کیا ۔یہ خبر نبیﷺ کو پہنچی آپؐ نے (خطبہ سنایا) اللہ کی حمد و ثناء بیان کی پھر فر مایا بعضے لوگوں کو کیا ہو گیا ہے میں ایک کام کو کرتا ہوں وہ اس سے بچتے ہیں خدا کی قسم میں ان سب لوگوں سے زیادہ اللہ تعالی سے واقف اور ان سب سے زیادہ اس سے ڈرنے والا ہوں ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ، أَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ، وَأَشَارَ الآخَرُ بِغَيْرِهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلاَفِي‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلاَفَكَ‏.‏ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَزَلَتْ ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏عَظِيمٌ‏}‏‏.‏ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَ عُمَرُ بَعْدُ ـ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ ـ إِذَا حَدَّثَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِحَدِيثٍ حَدَّثَهُ كَأَخِي السِّرَارِ، لَمْ يُسْمِعْهُ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ

Narrated By Ibn Abi Mulaika : Once the two righteous men, i.e., Abu Bakr and 'Umar were on the verge of destruction (and that was because): When the delegate of Bani Tamim came to the Prophet, one of them (either Abu Bakr or 'Umar) recommended Al-Aqra' bin Habis At-Tamimi Al-Hanzali, the brother of Bani Majashi (to be appointed as their chief), while the other recommended somebody else. Abu Bakr said to 'Umar, "You intended only to oppose me." 'Umar said, "I did not intend to oppose you!" Then their voices grew louder in front of the Prophet whereupon there was revealed: 'O you who believe! Do not raise your voices above the voice of the Prophet... a great reward.' (49.2-3) Ibn Az-Zubair said, 'Thence forward when 'Umar talked to the Prophet, he would talk like one who whispered a secret and would even fail to make the Prophet hear him, in which case the Prophet would ask him (to repeat his words)."

ہم سے محمد بن مقاتل ابو الحسن مروزی نے بیان کیا کہا ہم کو وکیع نے خبر دی نافع بن عمر سے انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے انہوں نے کہا یہ دو بڑے نیک اًدمی یعنی ابو بکرؓ اور عمرؓ ہلاکت کے قریب پہنچ گئے تھے (لیکن اللہ تعالیٰ نے بچا لیا )ہوا یہ کہ نبیﷺکے پاس جب بنی تمیم کے ایلچی آئے (انہوں نے یہ درخواست کی کہ کسی کو ہمارا سردار بنا دیجئے )تو ابو بکرؓ اور عمرؓ میں سے ایک نے (یعنی عمرؓ نے)یہ کہا اقرع بن حابس حنظلی کو جو بنی مجاشع میں سے تھا سردار بنا دیجئے اور دوسرے (یعنی ابو بکرؓ) نے کسی اور کو( قعقاع بن سعید بن زرارہ کو) سردار بنانے کی رائے دی اس وقت ابو بکرؓ عمرؓ سے کہنے لگے ( تم کو مصلحت سے غرض نہیں ہے) بس مجھ سے اختلاف کرنا چاہتے ہو۔ عمرؓ کہنے لگے نہیں میری نیت اختلاف کی نہیں ہے اور نبی ﷺ کے سامنے دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں آخر ( سورۃ حجرات کی) یہ آیت اتری مسلمانو! پیغمبر کی آواز پر اپنی آواز مت بلند کیا کرو اخیر آیت تک عظیم تک۔ ابن ابی ملیکہ نے کہا عبد اللہ بن زبیر کہتے تھے اس آیت کے اترنے کے بعد حضرت عمرؓ نے یہ طریقہ اختیار کیا ۔ اور ابن زبیر نے اپنے نانا کا ذکر نہیں کیا وہ نبی ﷺ سے کچھ عرض کرتے تو اتنی آہستگی سے جیسے کو ئی کان میں بات کرتا ہے۔ یہاں تک کہ نبی ﷺ کو ان کی بات سنائی نہ دیتی ۔ تو آپؐ دوبارہ پوچھتے کیا کہا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فِي مَرَضِهِ ‏"‏ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّكُنَّ لأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا كُنْتُ لأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا‏

Narrated By 'Aisha : (The mother of believers) Allah's Apostle during his fatal ailment said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer." I said, "If Abu Bakr stood at your place (in prayers, the people will not be able to hear him because of his weeping, so order 'Umar to lead the people in prayer." He again said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer " Then I said to Hafsa, "Will you say (to the Prophet), 'If Abu Bakr stood at your place, the people will not be able to hear him be cause of his weeping, so order 'Umar to lead the people in prayer?" Hafsa did so, whereupon Allah's Apostle said, "You are like the companions of Joseph (See Qur'an, 12:30-32). Order Abu Bakr to lead the people in prayer." Hafsa then said to me, "I have never received any good from you!"

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے مرض موت میں یہ حکم دیا ابو بکرؓ سے کہو نما ز پڑھائیں۔ اس پر میں نے عر ض کیا یا رسول اللہ ابو بکرؓ ( بڑے نرم دل آدمی ہیں ) وہ جب آپؐ کی جگہ کھئے ہوں گے تو ( آپؐ کی یاد میں ) روتے روتے ان کی آواز بھی نکل نہ سکے گی۔ اس لئے عمرؓ کو نماز پڑھانے کا حکم دیجئے آپؐ نے پھر یہی فرمایا ابو بکرؓ سے کہو نماز پڑھائیں ۔اس وقت میں نے حفصہؓ سے کہا اب تم عرض کرو کہ ابو بکرؓ جب آپؐ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو روتے روتے ان کی آواز تک نہیں نکلے گی۔ عمرؓ کو نماز پڑھانے کا حکم دیجئے حفصہؓ نے ایسا ہی عرض کیا آپؐ نے فرمایا تم تو یوسف پیغمبرؑ کے ساتھ والیا ں ہو ( دل میں تو کچھ اور ہے لیکن زبان سے دوسرا بہانہ کرتی ہو ) ابو بکر سے کہو وہ نماز پڑھائیں ۔ رسول اللہﷺ کا ارشاد سن کر ام المو منین حفصہؓ حضرت عائشہؓ سے کہنے لگیں مجھ کو تم سے کچھ بھلائی پہنچے یہ نہیں ہو سکتا۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ جَاءَ عُوَيْمِرٌ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ فَقَالَ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً فَيَقْتُلُهُ، أَتَقْتُلُونَهُ بِهِ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ فَكَرِهَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَسَائِلَ وَعَابَ، فَرَجَعَ عَاصِمٌ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَرِهَ الْمَسَائِلَ فَقَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لآتِيَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، فَجَاءَ وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى الْقُرْآنَ خَلْفَ عَاصِمٍ فَقَالَ لَهُ ‏"‏ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكُمْ قُرْآنًا ‏"‏‏.‏ فَدَعَا بِهِمَا فَتَقَدَّمَا فَتَلاَعَنَا، ثُمَّ قَالَ عُوَيْمِرٌ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا‏.‏ فَفَارَقَهَا وَلَمْ يَأْمُرْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِفِرَاقِهَا، فَجَرَتِ السُّنَّةُ فِي الْمُتَلاَعِنَيْنِ‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ انْظُرُوهَا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَحْمَرَ قَصِيرًا مِثْلَ وَحَرَةٍ فَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ قَدْ كَذَبَ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَعْيَنَ ذَا أَلْيَتَيْنِ فَلاَ أَحْسِبُ إِلاَّ قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا ‏"‏‏.‏ فَجَاءَتْ بِهِ عَلَى الأَمْرِ الْمَكْرُوهِ‏

Narrated By Sahl bin Sa'd As-Sa'idi : 'Uwaimir Al-'Ajlani came to 'Asim bin 'Adi and said, "If a man found another man with his wife and killed him, would you sentence the husband to death (in Qisas,) i.e., equality in punishment)? O 'Asim! Please ask Allah's Apostle about this matter on my behalf." 'Asim asked the Prophet but the Prophet disliked the question and disapproved of it. 'Asim returned and informed 'Uwaimir that the Prophet disliked that type of question. 'Uwaimir said, "By Allah, I will go (personally) to the Prophet." 'Uwaimir came to the Prophet when Allah had already revealed Qur'anic Verses (in that respect), after 'Asim had left (the Prophet). So the Prophet said to 'Uwaimir, "Allah has revealed Qur'anic Verses regarding you and your wife." The Prophet then called for them, and they came and carried out the order of Lian. Then 'Uwaimir said, "O Allah's Apostle! Now if I kept her with me, I would be accused of telling a lie." So 'Uwaimir divorced her although the Prophet did not order him to do so. Later on this practice of divorcing became the tradition of couples involved in a case of Lian. The Prophet said (to the people). "Wait for her! If she delivers a red short (small) child like a Wahra (a short red animal). then I will be of the opinion that he ('Uwaimir) has told a lie but if she delivered a black big-eyed one with big buttocks, then I will be of the opinion that he has told the truth about her." 'Ultimately she gave birth to a child that proved the accusation.

ہم سے آدم بن ابی ایا س نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن عبد الرحمٰن بن ابی ذئب نے کہا ہم سے زہری نے انہوں نے سہل بن سعد سے انہوں نے کہا ایسا ہوا عویمر عجلانی عاصم بن عدی صحابی کے پاس آیا ( جو اس کی قوم والے تھے) اور پوچھنے لگا بتلاؤ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ غیر مرد کو ( برا کام کرتے) پائے تو کیا کرے اس کو مار ڈالے تو تم اس کو (قصاص میں) مار ڈالؤ گے عاصم تم ایسا کرو میرے لئے یہ مسئلہ رسول اللہﷺ سے پوچھو عاصم نے آپؐ سے پوچھا آپؐ نے ایسے سوالات کو برا جانا۔اور پوچھنے والے پر عیب لگایا آخر عاصم اپنے گھر لو ٹ آئے اور عویمر سے کہہ دیا کہ نبیﷺ نے ایسے سوالوں کو برا جانا( اور کچھ جواب نہیں دیا) عویمر نے کہا خدا کی قسم میں خود نبیﷺکے پاس جاؤں گا( اور آپؐ سے پوچھوں گا) خیر عویمر نبیﷺ کے پاس آیا اللہ تعالیٰ پہلے ہی عاصم کے گھر لوٹ جانے کے بعد قرآن کی آیتیں ( یعنی لعان کی) اتار چکا تھا آپؐ نے عویمر سے فرمایا اللہ نے تم لوگوں کے باب میں قرآن اتارا ہے پھر آپؐ عویمر اور اس کی بیوی ( خولہ) دونوں کو بلا بھیجا اور ان سے لعان کرایا۔ لعان کے بعد عویمر نے کہا یا رسول اللہ اگر میں اب اس عورت کو رکھوں تو جیسے میں نے اس پر جھوٹاطوفان کیا غرض عویمر نے اس کو چھوڑ دیا نبیﷺنے اس کو چھوڑ دینے کا حکم نہیں دیا اس کے بعد لعان کرنے والوں میں یہی طریقہ جاری ہو گیا کہ لعان ہوتے ہی بیوی خاوند جدا ہو جاتے ہیں ۔ اورنبیﷺ نے ( عویمر کی بیوی کے باب میں) یہ بھی فرمایا ۔تم لوگ دیکھتے رہو اگر اس کا بچہ لال لال پست قد یا مہنی کی طرح ہو تو میں سمجھتا ہوں ( وہ بچہ عویمر کا ہے) عویمر نے اس عورت پر جھوٹا طوفان کیا۔ اور اگر سانولے رنگ کا بڑی آنکھ والا بڑے چو تڑ والا پیدا ہو جب میں سمجھوں گا عویمر سچا ہے۔ پھر اس عورت کا بچہ اسی مکرہ صورت کا( یعنی جس مرد سے بد نام ہوئی تھی اسی کی صورت کا) پیدا ہوا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ النَّصْرِيُّ، وَكَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَكَرَ لِي ذِكْرًا مِنْ ذَلِكَ فَدَخَلْتُ عَلَى مَالِكٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ انْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ أَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَا فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ يَسْتَأْذِنُونَ‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَدَخَلُوا فَسَلَّمُوا وَجَلَسُوا‏.‏ فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمَا‏.‏ قَالَ الْعَبَّاسُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ الظَّالِمِ‏.‏ اسْتَبَّا‏.‏ فَقَالَ الرَّهْطُ عُثْمَانُ وَأَصْحَابُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنَ الآخَرِ‏.‏ فَقَالَ اتَّئِدُوا أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏ يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَفْسَهُ‏.‏ قَالَ الرَّهْطُ قَدْ قَالَ ذَلِكَ‏.‏ فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ذَلِكَ‏.‏ قَالاَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ عُمَرُ فَإِنِّي مُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الأَمْرِ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم فِي هَذَا الْمَالِ بِشَىْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ ‏{‏مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ‏}‏ الآيَةَ، فَكَانَتْ هَذِهِ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ وَلاَ اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ، وَقَدْ أَعْطَاكُمُوهَا وَبَثَّهَا فِيكُمْ، حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ، ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ، فَعَمِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ حَيَاتَهُ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ فَقَالُوا نَعَمْ‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ أَنْشُدُكُمَا اللَّهَ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ‏.‏ ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَقَبَضَهَا أَبُو بَكْرٍ فَعَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَأَنْتُمَا حِينَئِذٍ ـ وَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ ـ تَزْعُمَانِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ فِيهَا كَذَا، وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهُ فِيهَا صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ فَقُلْتُ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ‏.‏ فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا عَلَى كَلِمَةٍ وَاحِدَةٍ وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ، جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَأَتَانِي هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا، عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ تَعْمَلاَنِ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِمَا عَمِلَ فِيهَا أَبُو بَكْرٍ وَبِمَا عَمِلْتُ فِيهَا مُنْذُ وَلِيتُهَا، وَإِلاَّ فَلاَ تُكَلِّمَانِي فِيهَا‏.‏ فَقُلْتُمَا ادْفَعْهَا إِلَيْنَا بِذَلِكَ‏.‏ فَدَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا بِذَلِكَ قَالَ الرَّهْطُ نَعَمْ‏.‏ فَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ‏.‏ قَالاَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ أَفَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ فَوَالَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ لاَ أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَادْفَعَاهَا إِلَىَّ، فَأَنَا أَكْفِيكُمَاهَا‏.‏

Narrated By Malik bin Aus An-Nasri : I proceeded till I entered upon 'Umar (and while I was sitting there), his gate-keeper Yarfa came to him and said, " 'Uthman, 'Abdur-Rahman, Az-Zubair and Sa'd ask your permission to come in." 'Umar allowed them. So they entered, greeted, and sat down. (After a while the gatekeeper came) and said, "Shall I admit 'Ali and 'Abbas?'' 'Umar allowed them to enter. Al-'Abbas said "O Chief of the believers! Judge between me and the oppressor ('Ali)." Then there was a dispute (regarding the property of Bani Nadir) between them ('Abbas and 'Ali). 'Uthman and his companions said, "O Chief of the Believers! Judge between them and relieve one from the other." Umar said, "Be patient! beseech you by Allah, with Whose permission the Heaven and the Earth Exist! Do you know that Allah's Apostle said, 'Our property is not to be inherited, and whatever we leave is to be given in charity,' and by this Allah's Apostle meant himself?" On that the group said, "He verily said so." 'Umar then faced 'Ali and 'Abbas and said, "I beseech you both by Allah, do you both know that Allah's Apostle said so?" They both replied, "Yes". 'Umar then said, "Now I am talking to you about this matter (in detail). Allah favoured Allah's Apostle with some of this wealth which He did not give to anybody else, as Allah said: 'What Allah bestowed as Fai (Booty on His Apostle for which you made no expedition...' (59.6) So that property was totally meant for Allah's Apostle, yet he did not collect it and ignore you, nor did he withhold it with your exclusion, but he gave it to you and distributed it among you till this much of it was left behind, and the Prophet, used to spend of this as the yearly expenditures of his family and then take what remained of it and spent it as he did with (other) Allah's wealth. The Prophet did so during all his lifetime, and I beseech you by Allah, do you know that?" They replied, "Yes." 'Umar then addressed 'Ali and 'Abbas, saying, "I beseech you both by Allah, do you know that?" Both of them replied, "Yes." 'Umar added, "Then Allah took His Apostle unto Him. Abu Bakr then said 'I am the successor of Allah's Apostle' and took over all the Prophet's property and disposed of it in the same way as Allah's Apostle used to do, and you were present then." Then he turned to 'Ali and 'Abbas and said, "You both claim that Abu Bakr did so-and-so in managing the property, but Allah knows that Abu Bakr was honest, righteous, intelligent, and a follower of what is right in managing it. Then Allah took Abu Bakr unto Him, 'I said: I am the successor of Allah's Apostle and Abu Bakr.' So I took over the property for two years and managed it in the same way as Allah's Apostle, and Abu Bakr used to do. Then you both ('Ali and 'Abbas) came to me and asked for the same thing! (O 'Abbas! You came to me to ask me for your share from nephew's property; and this ('Ali) came to me asking for his wives share from her father's property, and I said to you both, 'If you wish, I will place it in your custody on condition that you both will manage it in the same way as Allah's Apostle and Abu Bakr did and as I have been doing since I took charge of managing it; otherwise, do not speak to me anymore about it.' Then you both said, 'Give it to us on that (condition).' So I gave it to you on that condition. Now I beseech you by Allah, did I not give it to them on that condition?" The group (whom he had been addressing) replied, "Yes." 'Umar then addressed 'Abbas and 'Ali saying, "I beseech you both by Allah, didn't I give you all that property on that condition?" They said, "Yes." 'Umar then said, "Are you now seeking a verdict from me other than that? By Him with Whose Permission the Heaven and the Earth exists I will not give any verdict other than that till the Hour is established; and if you both are unable to manage this property, then you can hand it back to me, and I will be sufficient for it on your behalf."

ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا مجھ سے لیث بن سعد نے کہا مجھ سے عقیل نے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو مالک بن اوس نضری نے خبر دی ابن شہاب کہتے ہیں محمد بن جبیر بن مطعم بھی اس حدیث کا کچھ حصہ مجھ سے بیان کر چکے تھے پھر میں مالک بن اوس کے پاس گیا ان سے پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ میں چلا حضرت عمرؓ کے پاس پہنچا میں ان کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں ان کا دربان یرفا نامی آیا اور کہنے لگا آپ عثمان بن عفان اور عبد الرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص سے ملنا چاہتے ہیں۔وہ آپ کے پاس آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں حضرت عمرؓ نے کہا ہاں ان کو آنے دے اور وہ آئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔ اس کے بعد پھر یرفا آیا اور کہنے لگا آپ سے حضرت علیؓ بن ابی طالب اور عباسؓ ملنا چاہتے ہیں ۔حضرت عمرؓ نے ان کو بھی اجازت دے دی ( وہ بھی آئے) اس وقت حضرت عباسؓ کہنے لگے امیر المومنین میرا اور اس ظالم ( یعنی حضرت علیؓ) کا فیصلہ کر دیجئے ۔ دونوں صاحبوں نے آپس میں سخت گفتگو کی اس وقت حاضرین یعنی عثمان اور ان کے ساتھ والے کہنے لگے ہاں بہتر ہے امیر المومنین ان کا فیصلہ ہی کر دیجئے دونوں کو آرام حاصل ہو۔ حضرت عمرؓ نے کہا ٹھہرو ( ذرا صبر کرو) میں تم کو اس پروردگار کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے زمین اور آسمان قائم ہیں تم کو یہ معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم پیغمبر لوگوں کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑ جائیں وہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہے حاضرین نے کہا بیشک رسول اللہﷺ نے ایسا فرمایا ہے اس وقت حضرت عمرؓ ،علیؓ اور عباسؓ کی طرف مخاطب ہوئے کہنے لگے میں تم دونوں کو پروردگار کی قسم دیتا ہوں تم جانتے ہو رسول اللہﷺ نے ایسا فرمایا ہے انہوں نے کہا بیشک فرمایا تو ہے حضرت عمرؓ نے کہا میں اب تم سے اس معاملہ کی ساری حقیقت بیان کرتا ہوں ۔یہ جو لوٹ کا مال بن لڑے بھڑے ہاتھ آئے وہ اللہ تعالٰی نے خاص اپنے پیغمبر کو دیا تھا دوسرے کسی کو نہیں دیا تھا چنانچہ ( سورہ حشر میں) فرماتا ہے۔ ماافاءاللہ علی رسولہ منہم فما اوجفتم علیہ اخیر آیت تک۔ تو یہ مال خاص آل رسول اللہ ﷺ کا تھا مگر آپؐ نے اس کو خاص اپنے اوپر خرچ نہیں کیا نہ اپنی ذاتی جائداد بنایا بلکہ تم ہی لوگوں کو دیا تم ہی لوگوں میں تقسیم کیا۔ تقسیم کے بعد یہ بچ رہا ۔ نبیﷺ کیا کرتے تھے۔ ان میں سے اپنی بیبیوں کا سال بھر کاخرچہ نکال لیتے اور باقی جو رہتا وہ بیت المال میں( عام مسلمانوں کی عام ضرورتوں کے لئے) شریک کر دیتے نبیﷺ اپنی زندگی بھر ایسا ہی کرتے رہے حاضرین میں تم لوگوں کو خدا کی قسم دیتا ہوں سچ کہا تم کو معلوم ہے یا نہیں انہوں نے کہا بیشک معلوم ہے پھر علیؓ اور عباسؓ سے کہا تم کو خدا کی قسم یہ بات جانتے ہو یا نہیں انہوں نے کہا بیشک جانتے ہیں۔ حضرت عمرؓ نے کہا خیر پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبرﷺ کو دنیا سے اٹھا لیا ( ابو بکرؓ خلیفہ ہوئے) وہ کہنے لگے میں رسول اللہﷺ کا ولی( کار پرداز ہوں) ابو بکرؓ نے اس جائیداد کو اپنے قبضے میں رکھا اور جیسے رسول اللہﷺ کیا کرتے تھے ویسا ہی کیا ( جن جن کاموں میں آپؐ خرچ کیا کرتے انہی کاموں میں خرچ کرتے رہے ) اس کے بعد حضرت عمرؓ علیؓ اور عباسؓ سے مخاطب ہوئے کہنے لگے تم دونوں اس وقت یہ سمجھتے تھے کہ ابو بکرؓ اس معاملہ میں خطاکار ہیں حالانکہ اللہ خوب جانتا ہے کہ ابو بکرؓ اس معاملہ میں حق پر اور سچے اور ایمان دار تھے پھر اللہ تعالیٰ نے ابو بکرؓ کو دنیا سے اٹھا لیا ( میں خلیفہ ہوا) میں نے کہا اب میں رسول اللہﷺ اور ابوبکرؓ دونوں کا ولی ہوں میں نے دو برس تک اس جائداد کو اپنے قبضہ میں رکھا اور جیسے جیسے رسول اللہﷺ اور ابو بکرؓ کرتے تھے کرتا رہا ۔ پھر تم دونوں مل کر میرے پاس آئے اس وقت تم دونوں کی ایک ہی بات تھی ملے جلے تھے کوئی اختلاف نہ تھا۔ عباسؓ تم آئے اپنے بھتیجے ( یعنی آپؐ) کا ترکہ مانگتے ہوئے اور علیؓ تم آئے اپنی بی بی کا ترکہ ان کے والد کے مال میں سے مانگتے ہوئے ۔ میں نے تم سے کہا ( یہ جائداد تقسیم تو نہیں ہو سکتی لیکن)اگر تم چاہتے ہو تو میں( اہتمال کے طور پر) تمہارے قبضے میں دے دیتا ہوں ۔ لیکن اس شرط سے کہ تم کو اللہ کا عہد و پیمان کہ اس جائداد کی آمدنی میں سے وہی سب کام کرتے رہو گے جو رسول اللہﷺ اور ابو بکرؓ کرتے رہےاور میں اپنی خلافت کے شروع سے اب تک کرتا رہا نہیں تو اس جائداد کے بارے میں مجھ سے گفتگو نہ کرو تم نے کہا نہیں اس شرط پر یہ جائداد ہمارے حوالے کر دو۔ میں نے اسی شرط پر تمہارے حوالے کردی کیوں حاضرین ! تم کو خدا جی قسم اسی شرط پر میں نے ان کو یہ جائیداد دی نا۔ انہوں نے کہا ۔ بیشک تب حضرت عمرؓ نے کہا پھر اب اس کے سوا اور کون سا فیصلہ مجھ سے کرانا چاہتے ہو قسم اس پروردگار کی جس کے حکم سے زمین و آسمان قائم ہیں ۔ میں اس فیصلے کے سوا اور کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا۔ قیامت تک نہیں کر سکتا البتہ یہ ہو سکتا ہے اگر تم سے اس جائداد کا انتظام نہیں ہو سکتا تو پھر میرے حوالے کر دو میں اس کا انتظام بھی کر لوں گا۔

7. باب إِثْمِ مَنْ آوَى مُحْدِثًا رَوَاهُ عَلِيٌّ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ قُلْتُ لأَنَسٍ أَحَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ‏.‏ قَالَ نَعَمْ مَا بَيْنَ كَذَا إِلَى كَذَا، لاَ يُقْطَعُ شَجَرُهَا، مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ‏.‏ قَالَ عَاصِمٌ فَأَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ أَوْ آوَى مُحْدِثًا‏

Narrated By 'Asim : I said to Anas, "Did Allah's Apostle make Medina a sanctuary?" He replied, "Yes, (Medina is a sanctuary from such-and-such place to such-and-such place. It is forbidden to cut its trees, and whoever innovates an heresy in it or commits a sin therein, will incur the curse of Allah, the angels, and all the people." Then Musa bin Anas told me that Anas added, "...or gives refuge to such an heretic or a sinner..."

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الواحد بن زیاد نے کہا ہم سے عاصم بن سلیمان نے میں نے انسؓ سے کہا رسول اللہﷺ نے مدینہ کی زمین کو بھی حرم قرار دے دیا ۔ انہوں نے کہا ہاں یہاں سے( عیر سے) لے کر ( ثور ) تک آپؐ نے فرمایا اس جگہ کا درخت کوئی نہ کاٹے ۔ اور جو کوئی یہاں بدعت نکالے۔ اس پر اللہ کی لعنت اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی عاصم نے کہا مجھ سے موسیٰ بن انسؓ نے یہ حدیث بیان کی اس میں اتنا زیادہ ہے یا بدعت نکالنے والے جائے دے( وہاں رکھے)۔

8. باب مَا يُذْكَرُ مِنْ ذَمِّ الرَّأْىِ وَتَكَلُّفِ الْقِيَاسِ

{‏وَلاَ تَقْفُ‏}‏ لاَ تَقُلْ ‏{‏مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ‏}‏

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، وَغَيْرُهُ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ حَجَّ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَنْزِعُ الْعِلْمَ بَعْدَ أَنْ أَعْطَاهُمُوهُ انْتِزَاعًا، وَلَكِنْ يَنْتَزِعُهُ مِنْهُمْ مَعَ قَبْضِ الْعُلَمَاءِ بِعِلْمِهِمْ، فَيَبْقَى نَاسٌ جُهَّالٌ يُسْتَفْتَوْنَ فَيُفْتُونَ بِرَأْيِهِمْ، فَيُضِلُّونَ وَيَضِلُّونَ ‏"‏‏.‏ فَحَدَّثْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو حَجَّ بَعْدُ فَقَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي انْطَلِقْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَاسْتَثْبِتْ لِي مِنْهُ الَّذِي حَدَّثْتَنِي عَنْهُ‏.‏ فَجِئْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَحَدَّثَنِي بِهِ كَنَحْوِ مَا حَدَّثَنِي، فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَأَخْبَرْتُهَا فَعَجِبَتْ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَقَدْ حَفِظَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : I heard the Prophet saying, "Allah will not deprive you of knowledge after he has given it to you, but it will be taken away through the death of the religious learned men with their knowledge. Then there will remain ignorant people who, when consulted, will give verdicts according to their opinions whereby they will mislead others and go astray."

ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا کہا مجھ سے عبد اللہ بن وہب نے ۔ کہا مجھ سے عبد الرحمٰن بن شریح وغیرہ ( ابن لہیعہ نے ) انہوں نے ابو الاسود ( محمد بن عبد الرحمٰن ) سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے کہا عبد اللہ بن عمرو بن عاص حج کے لئے آئے تھے ہم سے ملے میں نے ان سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے اللہ تعالیٰ ( قیا مت کے قریب) یہ نہیں کرے گا کہ علم تم کو دے کر پھر تم سے چھین لے ( تمھارے دل سے بھلا دے) بلکہ علم اس طرح اٹھا لے گا کہ عالم لوگ مر جائیں گے ان کے ساتھ علم بھی چلا جائے گا اور چند جاہل لوگ رہ جائیں گے ان سے کوئی مسئلہ پوچھے گا تو اپنی رائے سے بیان کریں گے آپ بھی گمراہ ہوں گے دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے میں نے یہ حدیث حضرت عائشہؓ ( اپنی خالہ) سے بیان کی اتنے میں عبد اللہ بن عمرؓو پھر حج کو آئے حضرت عائشہؓ نے کہا میرے بھانجے تو ایسا کر پھر عبد اللہ کے پاس جا اور جو حدیث ان سے سن کر تو نے مجھ سے نقل کی تھی اس کو دوبارہ ان سے سن کر خوب مضبوط کر لے ۔ میں ان کے پاس گیا انہوں نے دوبارہ بھی اس حدیث کو اسی طرح بیان کیا جس طرح پہلی بار بیان کیا تھا میں نے آکر حضرت عائشہؓ کو خبر کی۔ ان کو تعجب ہوا کہنے لگیں عبد اللہ بن عمرؓ نے خدا کی قسم خوب یاد رکھا۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ، سَمِعْتُ الأَعْمَشَ، قَالَ سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ هَلْ شَهِدْتَ صِفِّينَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَسَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ، يَقُولُ ح وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ قَالَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا رَأْيَكُمْ عَلَى دِينِكُمْ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنَّ أَرُدَّ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَرَدَدْتُهُ، وَمَا وَضَعْنَا سُيُوفَنَا عَلَى عَوَاتِقِنَا إِلَى أَمْرٍ يُفْظِعُنَا إِلاَّ أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَى أَمْرٍ نَعْرِفُهُ غَيْرَ هَذَا الأَمْرِ‏.‏ قَالَ وَقَالَ أَبُو وَائِلٍ شَهِدْتُ صِفِّينَ وَبِئْسَتْ صِفِّينَ‏.‏

Narrated By Al-A'mash : I asked Abu Wail, "Did you witness the battle of Siffin between 'Ali and Muawiya?" He said, "Yes," and added, "Then I heard Sahl bin Hunaif saying, 'O people! Blame your personal opinions in your religion. No doubt, I remember myself on the day of Abi Jandal; if I had the power to refuse the order of Allah's Apostle, I would have refused it. We have never put our swords on our shoulders to get involved in a situation that might have been horrible for us, but those swords brought us to victory and peace, except this present situation.' " Abu Wail said, "I witnessed the battle of Siffin, and how nasty Siffin was!"

ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم کو ابو حمزہ نے خبر دی کہا میں نے اعمش سے سنا کہا میں نے ابو وائل سے پوچھا۔ تم جنگ صفین میں موجود تھے انہوں نے کہا ہاں میں نے سہل بن حنیف صحابیؓ سے ( اسی جنگ کے وقت سنا) دوسری سند ۔ امام بخاری نے کہا اور ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابو وائل سے انہوں نے کہا سہل بن حنیف نے کہا لوگو اپنی رائے کو دین کے مقدمہ میں غلط سمجھو میں نے ( صلح حدیبیہ میں) خود اپنے تئیں دیکھا جب ابو جندل ( زنجیروں میں بندھا) آ گیا تھا اگر مجھ کو کچھ بھی گنجائش ہوتی تو میں اس دن رسول اللہﷺ کے حکم کے خلاف کرتا اور ہم نے جب کسی مہم پر اپنی تلواریں کاندھوں پر رکھیں ( لڑائی شروع کی) تو ان تلواروں کی بدولت ہم کو ایک آسانی مل گئی جس کو ہم پہچانتے تھے مگر ایک اسی مہم میں اعمش نے کہا ابو وائل نے کہا میں صفین میں موجود تھا اور صفین کی لڑائی بھی کیا بری لڑائی تھی ( جس میں مسلمان آپس میں کٹ مرے)۔

9. باب مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُسْأَلُ مِمَّا لَمْ يُنْزَلْ عَلَيْهِ الْوَحْىُ فَيَقُولُ ‏"‏ لاَ أَدْرِي ‏"‏ أَوْ لَمْ يُجِبْ حَتَّى يُنْزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْىُ، وَلَمْ يَقُلْ بِرَأْىٍ و

وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الرُّوحِ فَسَكَتَ حَتَّى نَزَلَتِ الآيَةُ‏.

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ مَرِضْتُ فَجَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَىَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَىَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ـ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ فَقُلْتُ أَىْ رَسُولَ اللَّهِ ـ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي قَالَ فَمَا أَجَابَنِي بِشَىْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I fell ill, Allah's Apostle and Abu Bakr came to visit me on foot. The Prophet came to me while I was unconscious. Allah's Apostle performed ablution and poured the Remaining water of his ablution over me whereupon I became conscious and said, 'O Allah's Apostle! How should I spend my wealth? Or how should I deal with my wealth?" But the Prophet did not give me any reply till the Verse of the laws of inheritance was revealed.

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا میں نے محمد بن منکدر سے سنا وہ کہتے تھے میں نے جابر بن عبد اللہ سے سنا۔ انہوں نے کہا میں بیمار ہوا رسول اللہ ﷺ اور ابو بکرؓ پاؤں سے چلتے ہوئے مجھے دیکھنے کو آئے میں بیہوش پڑا تھا۔ آپؐ نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر ڈالا مجھ کو ہوش آگیا میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ایک مرتبہ سفیان نے یوں کہا اے رسول اللہ ﷺ میں اپنے مال کا کیا فیصلہ کروں۔ آپؐ نے کچھ جواب نہ دیا ۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت اتری

10. باب تَعْلِيمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أُمَّتَهُ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ، مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، لَيْسَ بِرَأْىٍ وَلاَ تَمْثِيلٍ‏

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ذَكْوَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ الرِّجَالُ بِحَدِيثِكَ، فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِكَ، يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ اجْتَمِعْنَ فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا فِي مَكَانِ كَذَا وَكَذَا ‏"‏‏.‏ فَاجْتَمَعْنَ فَأَتَاهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَعَلَّمَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيْهَا مِنْ وَلَدِهَا ثَلاَثَةً، إِلاَّ كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ اثْنَيْنِ قَالَ فَأَعَادَتْهَا مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Said : A woman came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Men (only) benefit by your teachings, so please devote to us from (some of) your time, a day on which we may come to you so that you may teach us of what Allah has taught you." Allah's Apostle said, "Gather on such-and-such a day at such-and-such a place." They gathered and Allah's Apostle came to them and taught them of what Allah had taught him. He then said, "No woman among you who has lost her three children (died) but that they will screen her from the Fire." A woman among them said, "O Allah's Apostle! If she lost two children?" She repeated her question twice, whereupon the Prophet said, "Even two, even two, even two!"

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے عبد الرحمٰن بن اصبہانی سے انہوں نے ابو صالح ذکوان سے انہوں نے ابو سعید سے انہوں نے کہا ایک عورت ( نام نا معلوم یا اسماء بنت یزید) رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی کہنے لگی یا رسول اللہ آپؐ کی سب حدیثیں مردوں نے ہی مار لیں( یاد کر لیں) آپؐ ہم عورتوں کے لئے بھی دن مقرر فرمائیے اس دن ہم آپ کے پاس آیا کریں آپؐ ہم کو بھی وہ باتیں سکھلائیں جو اللہ نے آپؐ کو سکھلائیں۔ آپؐ نے فرمایا اچھا فلاں فلاں دن فلاں فلاں جگہ میں تم اکٹھا ہوا کرو۔ وہ اکٹھا ہوئیں ۔ آپؐ ان کے پاس تشریف لے گئے اور جو باتیں اللہ نے آپؐ کو سکھلائی تھیں وہ ان کو سکھلائیں پھر فرمایا دیکھو جو کوئی عورت اپنے تین بچوں کو ( اللہ کے پاس) آگے بھیج چکی ہو۔ تو قیامت کے دن وہ اس کے لئے دوزخ سے آڑ ہوں گے ایک عورت نے پوچھا ( ام سلیم یا ام ایمن یا ام مبشر نے) یا رسول اللہ اگر دو بچے بھیجے ہوں ۔ اس عورت نے دو کو لفظ دو بار کہا ۔ آپؐ نے فرمایا اور دو اور دو اور دوبھی۔

123