1. باب مَا جَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الْوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالْفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ
وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى {فَلَوْلاَ نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ }الآية. وَيُسَمَّى الرَّجُلُ طَائِفَةً لِقَوْلِهِ تَعَالَى {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا}. فَلَوِ اقْتَتَلَ رَجُلاَنِ دَخَلَ فِي مَعْنَى الآيَةِ. وَقَوْلُهُ تَعَالَى {إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا}. وَكَيْفَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُمَرَاءَهُ وَاحِدًا بَعْدَ وَاحِدٍ، فَإِنْ سَهَا أَحَدٌ مِنْهُمْ رُدَّ إِلَى السُّنَّةِ.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، قَالَ أَتَيْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَفِيقًا، فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّا قَدِ اشْتَهَيْنَا أَهْلَنَا أَوْ قَدِ اشْتَقْنَا سَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَكْنَا بَعْدَنَا فَأَخْبَرْنَاهُ قَالَ " ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ، فَأَقِيمُوا فِيهِمْ، وَعَلِّمُوهُمْ، وَمُرُوهُمْ ـ وَذَكَرَ أَشْيَاءَ أَحْفَظُهَا أَوْ لاَ أَحْفَظُهَا ـ وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ "
Narrated By Malik : We came to the Prophet and we were young men nearly of equal ages and we stayed with him for twenty nights. Allah's Apostle was a very kind man and when he realized our longing for our families, he asked us about those whom we had left behind. When we informed him, he said, "Go back to your families and stay with them and teach them (religion) and order them (to do good deeds). The Prophet mentioned things some of which I remembered and some I did not. Then he said, "Pray as you have seen me praying, and when it is the time of prayer, one of you should pronounce the call (Adhan) for the prayer and the eldest of you should lead the prayer."
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الوہاب بن عبد المجید ثقفی نے کہا ہم سےایوب سختیانی نے انہوں نے ابو قلابہ سے کہا ہم سے مالک بن حویرث نے بیان کیا ہم کئی جوان بیٹھے ایک ہی عمر کے ( اپنی قوم کی طرف سے) نبیﷺ کے پاس آئے اور بیس راتوں تک آپؐ کی صحبت میں رہے نبیﷺ بڑے نرم دل تھے ۔آپؐ جب یہ سمجھے کہ ہم لوگ اپنے گھروں کو جانا چاہتے ہیں تو پوچھا تم لوگ( اپنے عزیزوں میں سے) کن کو گھروں میں چھوڑ کر آئے ہو ہم نے بیان کیا ۔آپؐ نے فرمایا اب تم ایسا کرو اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ ۔وہیں جا کر رہو اور اپنے لوگوں کو اسلام کی باتیں سکھلاؤ ۔اسلام کے فرائض اور واجبات بجا لانے کا ان کو حکم دو ۔ابو قلابہ نے کہا مالک بن حویرث نے اور کئی باتیں بیان کیں کچھ یاد ہیں کچھ نہیں ہیں ( جو یاد ہیں ان میں یہ بات بھی تھی کہ) آپؐ نے فرمایا جیسے تم نے مجھ کو نماز پڑھتے دیکھا اسی طرح نماز پڑھتے رہنا اور جب نماز کا وقت آجائے اس وقت تم میں سے ایک شخص اذان دے اور جو عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ مِنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ ـ أَوْ قَالَ يُنَادِي ـ لِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْ، وَيُنَبِّهَ نَائِمَكُمْ، وَلَيْسَ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا ـ وَجَمَعَ يَحْيَى كَفَّيْهِ ـ حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا ". وَمَدَّ يَحْيَى إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَتَيْنِ
Narrated By Ibn Mas'ud : Allah's Apostle said, "The (call for prayer) Adhan of Bilal should not stop anyone of you from taking his Suhur for he pronounces the Adhan in order that whoever among you is praying the night prayer, may return (to eat his Suhur) and whoever among you is sleeping, may get up, for it is not yet dawn (when it is like this)." (Yahya, the sub-narrator stretched his two index fingers side ways).
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے سلیمان تیمی سے انہوں نے ابو عثمان نہدی سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا بلالؓ کی اذان تم لوگوں کو سحری کھانےسے نہ روکے۔ کیونکہ وہ رات رہے سے اس لئے اذان دیتا ہے کہ جو شخص نماز میں کھڑا ہوا ہے ( عبادت کر رہا ہے) وہ ذرا آرام کرنے یا کھانے پینے کیلئے لوٹ جائے اور جو سو رہا ہے وہ جاگ اٹھے ( تہجد پڑھے) اور فجر ( یعنی صبح صادق ) اس طرح ( لمبی دہاری) نہیں ہوتی ۔اور یحیٰی بن سعید قطان نے اپنی دونوں ہتھیلیاں ملا کر بتلایا جب تک اس طرح سے روشنی نہ ہو جائے یحیٰی نے کلمے کی انگلیوں کو پھیلا کر بتلایا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ بِلاَلاً يُنَادِي بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet said, "Bilal pronounces the Adhan at night so that you may eat and drink till Ibn Um Maktum pronounces the Adhan (for the Fajr prayer)."
ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبد العزیز بن مسلم نے کہا ہم سے عبد اللہ بن دینار نے کہا میں نے عبد اللہ بن عمرؓ بن خطاب سے سنا انہوں نےنبیﷺ سے۔ آپؐ نے فرمایا بلال رات رہے سے اذان دے دیتا ہے۔ تم لوگ اس وقت تک کھایا پیا کرو جب تک عبد اللہ بن ام مکتوم اذان دے۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ أَزِيدَ فِي الصَّلاَةِ قَالَ " وَمَا ذَاكَ ". قَالُوا صَلَّيْتَ خَمْسًا. فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ
Narrated By 'Abdullah : The Prophet led us in Zuhr prayer and prayer five Rakat. Somebody asked him whether the prayer had been increased." He (the Prophet) said, "And what is that?" They (the people) replied, "You have prayed five Rakat." Then the Prophet offered two prostrations (of Sahu) after he had finished his prayer with the Taslim.
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے حکم بن عتیبہ سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے علقمہ بن قیس سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے بھولے سے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھائیں ( جب سلام پھیرا) تو لوگوں نے کہا کیا نماز بڑھ گئی ( یعنی چار سے پانچ رکعتیں پڑھنے کاحکم ہوا) آپؐ نے فرمایا یہ کیا بات لوگوں نے کہا آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں پھر آپ نے سلام کے بعد (سہو کے) دو سجدے کئے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم انْصَرَفَ مِنِ اثْنَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ أَقَصُرَتِ الصَّلاَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمْ نَسِيتَ فَقَالَ " أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ ". فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ. فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، ثُمَّ رَفَعَ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle finished his prayer after offerings two Rakat only. Dhul-Yaddain asked him whether the prayer had been reduced, or you had forgotten?" The Prophet said, "Is Dhul-Yaddain speaking the truth?" The people said, "Yes." Then Allah's Apostle stood up and performed another two Rakat and then finished prayer with Taslim, and then said the Takbir and performed a prostration similar to or longer than his ordinary prostrations; then he raised his head, said Takbir and prostrated and then raised his head (Sahu prostrations).
ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیا ن کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے۔ انہوں نے ایوب سختیانی سے ۔انہوں نے محمد بن سیرین سے ۔انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا ۔ذوالیدین ایک شخص تھا وہ کہنے لگا یا رسول اللہﷺ کیا نماز ( اللہ کی طرف سے ) کم کر دی گئی یا آپؐ بھول گئے آپؐ نے لوگوں سے پوچھا کیا ذوالیدین سچ کہتا ہے انہوں نے کہا جی ہاں اس وقت آپؐ نے کھڑے ہو کر اور دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیرا پھر اللہ اکبر کہہ کے ایک سجدہ کیا جیسے معمولی سجدہ کیا کرتے تھے یا اس سے کچھ لمبا ۔پھر سجدے سے سر اٹھایا پھر اللہ اکبر کہا اور دوسرا سجدہ ویسا ہی کیا پھر سر اٹھایا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَاءٍ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا. وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : While the people were at Quba offering the morning prayer, suddenly a person came to them saying, "Tonight Divine Inspiration has been revealed to Allah's Apostle and he has been ordered to face the Ka'ba (in prayers): therefore you people should face it." There faces were towards Sham, so they turned their faces towards the Ka'ba (at Mecca).
ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے ۔انہوں نے عبد اللہ بن دینار سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے۔ انہوں نے کہا ایسا ہوا لوگ صبح کی نماز مسجد قبا میں پڑھ رہے تھے ۔اتنے میں ایک شخص ( عباد بن بشر) آیا اور کہنے لگا رات کو رسول اللہﷺ پر قرآن شریف اترا اور آپؐ کو ( نماز میں) کعبہ شریف کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا ہے یہ سنتے ہی (عین نماز میں) انہوں نے کعبے کی طرف منہ کر لیا پہلے پہلے ان کے منہ شام کی طرف تھے ادھر ہی سے گھوم کر کعبے کی طرف منہ کر لیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا} فَوُجِّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ، وَصَلَّى مَعَهُ رَجُلٌ الْعَصْرَ، ثُمَّ خَرَجَ فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَّهُ قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ. فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلاَةِ الْعَصْرِ
Narrated By Al-Bara' : When Allah's Apostle arrived at Medina, he prayed facing Jerusalem for sixteen or seventeen months but he wished that he would be ordered to face the Ka'ba. So Allah revealed:
'Verily! We have seen the turning of your face towards the heaven; surely we shall turn you to a prayer direction (Qibla) that shall please you.' (2.144) Thus he was directed towards the Ka'ba. A man prayed the 'Asr prayer with the Prophet and then went out, and passing by some people from the Ansar, he said, "I testify. that I have prayed with the Prophet and he (the Prophet) has prayed facing the Ka'ba." Thereupon they, who were bowing in the 'Asr prayer, turned towards the Ka'ba.
ہم سے یحیٰی بن موسٰی بلخی نے بیان کیا کہا ہم سے وکیع بن جراح نے انہوں نے اسرائیل بن یونس سے انہوں نے اپنے دادا ابو اسحٰق سبیعی سے انہوں نے براء بن عازب سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ جب( مکہ سے ہجرت کرکے) مدینہ میں تشریف لائے تو سولہ مہینے یا سترہ مہینےبیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے۔ مگر آپؐ کی خواہش یہ تھی کہ کعبے کی طرف منہ کرنے کا حکم ہو جائے پھر اللہ تعالٰی نے (سورت بقرہ کی) یہ آیت اتاری ہم تیرابار بار آسمان کی طرف منہ پھرانا دیکھ رہے ہیں ۔جو قبلہ تو پسند کرتا ہے ہم وہی تجھ کوعنایت فرمائیں گے ( اور کعبے کی طرف منہ کرنے کاحکم ہو گیا) ایک شخص ( عباد بن بشر) نے آپؐ کے ساتھ عصر کی نماز ( کعبہ کی طرف پڑھی) پھر انصار کے کچھ لوگوں پر گزرا۔ (جو عصر کی نماز بیت المقدس کی طرف پڑھ رہے تھے ) رکوع میں تھے ۔اس نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپؐ کو کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم ہو چکا۔یہ سنتے ہی رکوع ہی میں وہ کعبے کی طرف پھر گئے۔
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ أَسْقِي أَبَا طَلْحَةَ الأَنْصَارِيَّ وَأَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَأُبَىَّ بْنَ كَعْبٍ شَرَابًا مِنْ فَضِيخٍ وَهْوَ تَمْرٌ فَجَاءَهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ. فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أَنَسُ قُمْ إِلَى هَذِهِ الْجِرَارِ فَاكْسِرْهَا، قَالَ أَنَسٌ فَقُمْتُ إِلَى مِهْرَاسٍ لَنَا فَضَرَبْتُهَا بِأَسْفَلِهِ حَتَّى انْكَسَرَتْ
Narrated By Anas bin Malik : I used to offer drinks prepared from infused dates to Abu Talha Al-Ansari, Abu 'Ubada bin Al Jarrah and Ubai bin Ka'b. Then a person came to them and said, "All alcoholic drinks have been prohibited." Abii Talha then said, "O Anas! Get up and break all these jars." So I got up and took a mortar belonging to us, and hit the jars with its lower part till they broke.
مجھ سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نے اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انسؓ بن مالکؒ سے انہوں نے کہا میں ( شراب حرام ہونے سے پہلے) ابو طلحہ انصاری اور ابو عبیدہ بن جراح اور ابی بن کعب کو کھجور کا شراب پلا رہا تھا اتنے میں ایک شخص ( نام نامعلوم) آیا اور کہنے لگا سنتے ہو شراب پینا حرام ہو گیا اسی وقت ابو طلحہ نے کہا انسؓ اٹھ اور شراب کے یہ سب مٹکے توڑ ڈال ۔انسؓ کہتے ہیں میں ایک ہاون دستہ لے کر اٹھا۔اور نیچے کی طرف اس سے مار مار کر سب مٹکوں کو توڑ ڈالا۔( شراب بہہ گیا) ۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لأَهْلِ نَجْرَانَ " لأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ رَجُلاً أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ ". فَاسْتَشْرَفَ لَهَا أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ
Narrated By Hudhaifa : The Prophet said to the people of Najran, "I will send to you an honest person who is really trustworthy." The Companion, of the Prophet each desired to be that person, but the Prophet sent Abu 'Ubaida.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے ابو اسحاق سبیعی سے انہوں نے صلہ بن زفر سے انہوں نے حذیفہ بن یمان سے کہ نبیﷺ نے نجران ( ایک شہرہے یمن میں) وہاں کے لوگوں سے فرمایا میں تمھارے پاس ایک شخص کو بھیجوں گا وہ ایمان دار ہے ایمان دار بھی کیسا پکا ایمان دار نبیﷺ کے صحابہ یہ سن کر منتظر رہے دیکھیں آپؐ کس کو بھیجتے ہیں ( آپؐ کی رائے میں کون اس صفت سے موصوف ہے) پھر آپؐ نے ابو عبیدہ بن جراحؓ کو بھیجا۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينٌ، وَأَمِينُ هَذِهِ الأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ "
Narrated By Anas : The Prophet said, "For every nation there is an Amin (honest, trustworthy person) and the Amin of this nation is Abu 'Ubaida."
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے ۔انہوں نے خالد بن مہران سے ۔انہوں نے ابو قلابہ سے ۔انہوں نے انسؓ سے۔ انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا ۔ہر امت کا ایک امین ( معتمد علیہ ) شخص ہوتا ہے اور اس امت کا امین ابو عبیدہ بن جراحؓ ہے۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ وَكَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِذَا غَابَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَشَهِدْتُهُ أَتَيْتُهُ بِمَا يَكُونُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَإِذَا غِبْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَشَهِدَ أَتَانِي بِمَا يَكُونُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
Narrated By 'Umar : There was a man from the Ansar (who was a friend of mine). If he was not present in the company of Allah's Apostle I used to be present with Allah's Apostle, I would tell him what I used to hear from Allah's Apostle, and when I was absent from Allah's Apostle he used to be present with him, and he would tell me what he used to hear from Allah's Apostle.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے، انہوں نے یحییٰ بن سعید انصاری سے انہوں نے عبید بن حنین سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے حضرت عمرؓ سے۔ انہوں نے کہا انصاریوں میں ایک شخص تھا ( اوس بن خولی نامی) جب وہ رسول اللہﷺ کے پاس سے کہیں جاتا تومیں حاضر رہتا اور جو بات آپؐ کی سنتا یا دیکھتا اس کی خبر اس کو کر دیتا ۔اسی طرح جب میں کہیں جاتا تو وہ آپؐ کے پاس حاضر رہتا اور جو کچھ بات آپؐ کی سنتا یا دیکھتا اس کی خبر مجھ کو کر دیتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلاً، فَأَوْقَدَ نَارًا وَقَالَ ادْخُلُوهَا. فَأَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ آخَرُونَ إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا " لَوْ دَخَلُوهَا لَمْ يَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ". وَقَالَ لِلآخَرِينَ " لاَ طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ "
Narrated By Ali : The Prophet , sent an army and appointed some man their commander The man made a fire and then said (to the soldiers), "Enter it." Some of them intended to enter it while some others said, 'We have run away from it (i.e., embraced Islam to save ourselves from the 'fire')." They mentioned that to the Prophet, and he said about people who had intended to enter the fire. ''If they had entered it, they would have remained In it till the Day of Resurrection.'' Then he said to others, "No obedience for evil deeds, obedience is required only in what is good."
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر نے ۔کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے زبید سے انہوں نے سعد بن عبیدہ سے انہوں نے ابو عبد الرحمٰن سلمی سے انہوں نے حضرت علیؓ سے کہ نبیﷺ نے ایک لشکر بھیجا اور ایک شخص ( عبد اللہ بن حذافہ سہمی) کو اس کا سر دار مقرر کیا اس نے کیا کیا آ گ سلگائی اور لشکر والوں سے کہنے لگا اس میں گھس جاؤ انہوں نے چاہا گھس جائیں اور بعضوں نے کہا ہم تو آگ ہی سے بھاگ کر ( حضرتؐ کے پاس) آئے ہیں پھر لوگوں نے اس کا تذکرہ نبیﷺ سے کیا۔آپؐ نے ان لوگوں سے فرمایا جنہوں نے اس آگ میں گھسنا چاہا تھا اگر گھس جاتے تو پھر قیامت تک اسی میں رہتے ( قبر میں یہی عذاب ہوتا رہتا) اور جو لوگ نہیں گھسنا چاہتے تھے ان سے فرمایا دیکھو اللہ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہ کرنا چاہئیے اطاعت اسی کام میں ضرور ہے جو شرع کے موافق ہو۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : Two men sued each other before the Prophet.
ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے کہا ہم سے والد( ابراہیم بن سعد) نے انہوں نے صالح بن کیسان سے۔ انہوں نے ابن شہاب سے ان کو عبید اللہ بن عبداللہ نے خبر دی ان کو ابو ہریرہؓ اور زید بن خالد جہنی نے کہ دو شخصوں نے نبیﷺ کے پاس اپنا مقدمہ پیش کیا۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : Two men sued each other before the Prophet.
ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے کہا ہم سے والد( ابراہیم بن سعد) نے انہوں نے صالح بن کیسان سے۔ انہوں نے ابن شہاب سے ان کو عبید اللہ بن عبداللہ نے خبر دی ان کو ابو ہریرہؓ اور زید بن خالد جہمی نے کہ دو شخصوں نے نبیﷺ کے پاس اپنا مقدمہ پیش کیا۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذْ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَعْرَابِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِ لَهُ بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " قُلْ ". فَقَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا ـ وَالْعَسِيفُ الأَجِيرُ ـ فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ، وَأَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ. فَقَالَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ فَرُدُّوهَا، وَأَمَّا ابْنُكَ فَعَلَيْهِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ ـ لِرَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ ـ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ". فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا
Narrated By Abu Huraira : While we were with Allah's Apostle a bedouin got up and said, "O Allah's Apostle! Settle my case according to Allah's Book (Laws)." Then his opponent got up and said, "O Allah's Apostle! He has said the truth! Settle his case according to Allah's Book (Laws.) and allow me to speak," He said, "My son was a labourer for this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that my son should be stoned to death but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious learned people and they told me that his wife should be stoned to death and my son should receive one-hundred lashes and be sentenced to one year of exile.' The Prophet said, "By Him in Whose Hands my life is, I will judge between you according to Allah's Book (Laws): As for the slave girl and the sheep, they are to be returned; and as for your son, he shall receive one-hundred lashes and will be exiled for one year. You, O Unais!" addressing a man from Bani Aslam, "Go tomorrow morning to the wife of this (man) and if she confesses, then stone her to death." The next morning Unais went to the wife and she confessed, and he stoned her to death.
دوسری سند اور امام بخاری نے کہاہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ۔کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہ مجھ کو عبید اللہ بن عبد اللہ نے کہ ابو ہریرہؓ نے کہا ایسا ہوا ہم ایک مرتبہ جناب رسول ا للہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے اتنے میں ایک گنوار شخص (نام نا معلوم)کھڑا ہوا کہنے لگا یا رسول اللہ اللہ کی کتاب کے موفق میرا فیصلہ کر دیجئے پھر اس کاحریف ( فریق ثانی) کھڑا ہوا کہنے لگا سچ کہتا ہے یا رسول اللہ ، اللہ کی کتاب کے موافق اس کا فیصلہ کر دیجئے۔اور مجھ کو اجازت دیجئے۔ تو میں مقدمہ کے واقعات بیان کروں ۔آپؐ نے فرمایا اچھا بیان کر ۔ وہ کہنے لگا میرا بیٹا اس کے پاس نوکر تھا اس نے کیا کیا اس کی جورو سے زنا کیا ۔ لوگوں نے مجھ سے کہا تیرا بیٹا تو سنگسار کیا جائے گا۔ میں نے سو بکریاں اور ایک لونڈی اس کو دے کر اپنے بیٹے کو چھڑا لیا ۔ پھر جو میں نے عالموں سے مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا اس کی جورو سنگسار کی جائے گی اور تیرے بیٹے پر سو کوڑے پڑیں گے ایک سال کے لئے جلا وطن ہو گا۔ یہ سن کر نبیﷺ نے فرمایا خدا کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم دونوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کروں گا۔ بکریاں اور لونڈی تو واپس لے لے اور تیرے بیٹے پر سو کوڑے پڑیں گے ۔ ایک سال کے لئے جلا وطن ہو گا۔ اور انیس تو ایسا کر ۔یہ انیس اسلم قبیلے کا ایک شخص تھا صبح کو اس کی جورو کے پاس جا ۔ اس سے پوچھ اگر زنا کا اقرار کرے تو اس کو سنگسار کر ڈال۔ انیس صبح کو اس عورت کے پاس گیا اس نے زنا کا اقرار کیا انیس نے اس کو سنگسار کر ڈالا۔
2. باب بَعْثِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الزُّبَيْرَ طَلِيعَةً وَحْدَهُ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ نَدَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ فَقَالَ " لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيٌّ وَحَوَارِيِّ الزُّبَيْرُ ". قَالَ سُفْيَانُ حَفِظْتُهُ مِنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ. وَقَالَ لَهُ أَيُّوبُ يَا أَبَا بَكْرٍ حَدِّثْهُمْ عَنْ جَابِرٍ، فَإِنَّ الْقَوْمَ يُعْجِبُهُمْ أَنْ تُحَدِّثَهُمْ عَنْ جَابِرٍ. فَقَالَ فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ سَمِعْتُ جَابِرًا فَتَابَعَ بَيْنَ أَحَادِيثَ سَمِعْتُ جِابِرًا، قُلْتُ لِسُفْيَانَ فَإِنَّ الثَّوْرِيَّ يَقُولُ يَوْمَ قُرَيْظَةَ فَقَالَ كَذَا حَفِظْتُهُ كَمَا أَنَّكَ جَالِسٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ. قَالَ سُفْيَانُ هُوَ يَوْمٌ وَاحِدٌ. وَتَبَسَّمَ سُفْيَانُ
Narrated By Jabir bin Abdullah : On the day of (the battle of) the Trench, the Prophet called the people (to bring news about the enemy). Az-Zubair responded to his call. He called them again and Az-Zubair responded to his call again; then he called them for the third time and again Az-Zubair responded to his call whereupon the Prophet said, "Every prophet has his Hawairi (helper), and Az-Zubair is my Hawari."
ہم سے علی بن عبدا للہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے محمد بن منکدر نے کہا میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا انہوں نے کہا نبیﷺ نے جنگ خندق کے دن لوگوں کو بلایا تو سب سے پہلے زبیرؓ حاضر اور مستعد ہوئے پھر بلایا تو وہی پہلے آئے ۔ پھر بلایا تو وہی پہلے آئے ۔تین بار ایسا ہی ہوا آخر آپؐ نے فرمایا ہر پیغمبر کا ایک رفیق ( یا مددگار خاص) ہوتا ہے اور میرا رفیق زبیرؓ ہے سفیان بن عیینہ نے کہا میں نے اس حدیث کو محمد بن منکدر سے یاد رکھا اور ایوب سختیانی نے محمد بن منکدر سے کہا ابو بکر ( یہ محمد بن منکدر کی کنیت ہے) تم جابرؓ کی حدیثیں لوگوں کو سناؤ لوگوں کو یہ بہت بھلا لگتا ہے کہ تم جابرؓ کی حدیثیں ان کو سناؤ اس پر محمد بن منکدر نے اسی مجلس میں کہا میں نے جابرؓ سے سنا اور ( چار) حدیثوں میں پے در پے یہ کہا میں نے جابرؓ سے سنا علی بن مدینی کہتے ہیں میں نے سفیان بن عیینہ سے کہا سفیان ثوری اس حدیث میں یوں روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے بنی قریظہ کے دن ایسا فرمایا ( یعنی لوگوں کو بلایا تو پہلے زبیرؓ حاضر ہوئے) انہوں نے کہا میں نے محمد بن منکدر سے اس طرح سے سنا جیسے تم اس وقت میرے سامنے بیٹھے ہو انہوں نے یہی کہا خندق کے دن پھر سفیان نے کہا خندق کا دن اور بنی قریظہ کا دن ایک ہی ہے اور مسکرائے۔
3. باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ} فَإِذَا أَذِنَ لَهُ وَاحِدٌ جَازَ
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي بِحِفْظِ الْبَابِ فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ " ائْذَنْ لَهُ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ". فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ فَقَالَ " ائْذَنْ لَهُ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ". ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ فَقَالَ " ائْذَنْ لَهُ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ "
Narrated By Abu Musa : The Prophet entered a garden and told me to guard its gate. Then a man came and asked permission to enter. The Prophet, said, "Permit him and give him the good news that he will enter Paradise." Behold! It was Abu Bakr. Then 'Umar came, and the Prophet said, "Admit him and give him the good news that he will enter Paradise." Then 'Uthman came and the Prophet said, "Admit him and give him the good news that he will enter Paradise."
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ایوب سختیانی سے انہوں نے ابو عثمان نہدی سے انہوں نے ابو موسیٰ اشعریؓ سے کہ نبیﷺ ( مدینہ کے) ایک باغ میں تشریف لے گئے اور مجھ سے فرمایا تم در بانی کرو ( کوئی بے اجازت اندر آنے نہ پائے) اتنے میں ایک شخص آئے وہ اجازت مانگتے تھے آپؐ نے فرمایا ان کو اجازت دے اور بہشت کی خوش خبری سنا دےکیا دیکھتا ہوں وہ ابوبکرؓ صدیق ہیں پھر حضرت عمرؓ آئے آپؐ نے فرمایا ان کو بھی اجازت دے اور بہشت کی خوشخبری سنا دے پھر حضرت عثمانؓ آئے آپؐ نے فرمایا ان کو بھی اجازت دے اور بہشت کی خوشخبری سنا دے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ جِئْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ، وَغُلاَمٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَسْوَدُ عَلَى رَأْسِ الدَّرَجَةِ فَقُلْتُ قُلْ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَذِنَ لِي
Narrated By 'Umar : I came and behold, Allah's Apostle was staying on a Mashroba (attic room) and a black slave of Allah's Apostle was at the top if its stairs. I said to him, "(Tell the Prophet) that here is 'Umar bin Al-Khattab (asking for permission to enter)." Then he admitted me.
ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا۔ انہوں نے یحیٰی بن سعید انصاری سے ۔انہوں نے عبید بن حنین سے ۔انہوں نے ابن عباسؓ سے سنا۔ انہوں نے حضرت عمرؓ سے ۔انہوں نے کہا میں جو آیا دیکھا تو رسول اللہﷺ بالاخانہ(ماڑی )میں تشریف رکھتے ہیں ۔ ایک کالا غلام ( رباح نامی) زینے کی چوٹی پر ( پہرے کے طور سے) بیٹھا ہے میں نے اس سے کہا اندر جا کر عرض کر کہ عمرؓ حاضر ہے آپؐ نے اجازت دی۔
4. باب مَا كَانَ يَبْعَثُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الأُمَرَاءِ وَالرُّسُلِ وَاحِدًا بَعْدَ وَاحِدٍ
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم دِحْيَةَ الْكَلْبِيَّ بِكِتَابِهِ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى، أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى قَيْصَرَ.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى، فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ، يَدْفَعُهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى، فَلَمَّا قَرَأَهُ كِسْرَى مَزَّقَهُ، فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ
Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : Allah's Apostle sent a letter to Khosrau and told his messenger to give it first to the ruler of Bahrain, and tell him to deliver it to Khosrau. When Khosrau had read it, he tore it into pieces. (Az-Zuhri said: I think Ibn Al-Musaiyab said, "Allah's Apostle invoked Allah to tear them (Khosrau and his followers) into pieces."
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا مجھ سے لیث بن سعد نے انہوں نے یونس بن یزید ایلی سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی ان کو عبد اللہ بن عباسؓ نے کہ رسول اللہﷺ نے ایک خط کسرٰے ( پر ویز بادشاہ ایران) کے نام پر ( عبد اللہ بن حذافہ کے ہاتھ ) بھیجا۔ آپؐ نے عبد اللہ بن حذافہ سے فرمایا تم یہ خط بحرین کے رئیس ( منذر بن ساوی) کو دینا وہ کسرٰی کے پاس پہنچا دے گا غرض یہ خط کسرٰی کے پاس پہنچا اس (مردود) نے پڑھ کر پھاڑ ڈالا۔ زہری نے کہا میں سمجھتا ہوں سعید بن مسیب نے اس حدیث میں اتنا اور بیان کیا پھر رسول اللہﷺ نے ایران والوں کو بد دعا دی الٰہی ان کو بھی با لکل پھاڑ ڈال۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الأَكْوَعِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ " أَذِّنْ فِي قَوْمِكَ ـ أَوْ فِي النَّاسِ ـ يَوْمَ عَاشُورَاءَ أَنَّ مَنْ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ أَكَلَ فَلْيَصُمْ "
Narrated By Salama bin Al-Akwa' : Allah's Apostle said to a man from the tribe of Al-Aslam, "Proclaim among your people (or the people) on the day of 'Ashura' (tenth of Muharram), 'Whosoever has eaten anything should fast for the rest of the day; and whoever has not eaten anything, should complete his fast.'"
ہم سے مسدّد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے ۔انہوں نے یزید بن ابی عبید سے انہوں نے کہا ہم سے سلمہ بن اکوع نے کہ رسول اللہﷺ نے اسلم قبیلے کے ایک شخص ( ہند بن اسماء بن حارثہ) سے عاشورے کے دن فرمایا لوگوں میں یا اپنی قوم والوں میں یوں منادی کر دے آج جس نے کچھ کھا لیا ہو وہ اب باقی دن کچھ نہ کھائے ( امسا ک کرے) اور جس نے نہ کھایا ہو وہ روزے کی نیت کر ے۔
5. باب وَصَاةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وُفُودَ الْعَرَبِ أَنْ يُبَلِّغُوا مَنْ وَرَاءَهُمْ
قَالَهُ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ،. وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُقْعِدُنِي عَلَى سَرِيرِهِ فَقَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنِ الْوَفْدُ ". قَالُوا رَبِيعَةُ. قَالَ " مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ وَالْقَوْمِ، غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ نَدَامَى ". قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارَ مُضَرَ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ، وَنُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا فَسَأَلُوا عَنِ الأَشْرِبَةِ، فَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ وَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ أَمَرَهُمْ بِالإِيمَانِ بِاللَّهِ قَالَ " هَلْ تَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ ". قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ " شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ ـ وَأَظُنُّ فِيهِ ـ صِيَامُ رَمَضَانَ، وَتُؤْتُوا مِنَ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ ". وَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ، وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ. قَالَ " احْفَظُوهُنَّ، وَأَبْلِغُوهُنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ "
Narrated By Ibn Abbas : When the delegate of 'Abd Al-Qais came to Allah's Apostle, he said, "Who are the delegate?" They said, "The delegate are from the tribe of Rabi'a." The Prophet said, "Welcome, O the delegate, and welcome! O people! Neither you will have any disgrace nor will you regret." They said, "O Allah's Apostle! Between you and us there are the infidels of the tribe of Mudar, so please order us to do something good (religious deeds) that by acting on them we may enter Paradise, and that we may inform (our people) whom we have left behind, about it." They also asked (the Prophet) about drinks. He forbade them from four things and ordered them to do four things. He ordered them to believe in Allah, and asked them, "Do you know what is meant by belief in Allah?" They said, "Allah and His Apostle know best." He said, ''To testify that none has the right to be worshipped except Allah, the One, Who has no partners with Him, and that Muhammad is Allah's Apostle; and to offer prayers perfectly and to pay Zakat." (the narrator thinks that fasting in Ramadan is included), "and to give one-fifth of the war booty (to the state)." Then he forbade four (drinking utensils): Ad-Duba', Al-Hantam, Al-Mazaffat and An-Naqir, or probably, Al-Muqaiyar. And then the Prophet said, "Remember all these things by heart and preach it to those whom you have left behind."
ہم سے علی بن جعدنے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے۔ دوسری سند امام بخاری نے کہا اور مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم کو نضر بن شمیل نے خبر دی کہا ہم کو شعبہ نے انہوں نے ابو جمرہ سے انہوں نے کہا ابن عباسؓ مجھ کو ( خاص) اپنے پلنگ پر بٹھا لیتے ایک بار مجھ سے کہنے لگے کہ عبد القیس قبیلے کے کچھ ایلچی رسول اللہﷺ کے پاس آئے آپؐ نے پوچھا تم کس قوم کے ایلچی ہو ۔انہوں نے کہا ربیعہ قبیلے کے( عبد القیس اسی قبیلے کی ایک شاخ ہے) آپؐ نے فرمایا واہ کیا اچھے ایلچی آئے یا یوں فرمایا کیا اچھے لوگ آئے تم نہ رسوا ہوئے نہ شرمندہ ۔وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ( بڑی مشکل ہے) ہم میں اور آپؐ کے بیچ میں مضر کافروں کا ملک پڑتا ہے اس لئے ہم کو ایسی بات بتلا دیجئے جس کو کر کے ہم بہشت میں پہنچ جائیں اور جو لوگ ہمارے پیچھے ( ہمارے ملک میں) ہیں ان کو بھی اس کی خبر کر دیں پھر انہوں نے شراب کے بر تنوں کو پوچھا آپؐ نے چار باتوں سے ان کو منع فرمایا اور چار باتوں کا حکم دیا ایمان کا حکم دیا پھر فرمایا جانتے ہو ایمان با للہ کیا ہے انہوں نے کہا ( ہم کیا جانیں) اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتا ہے آپ ؐ نے فرمایا ایمان یہ ہے اس بات کی ( صدق دل سے ) گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔اور محمدؐ اللہ کے بھیجے ہوئے ہیں اور نماز درستی کے ساتھ ادا کرنا اور زکٰو ۃ دینا۔ راوی نے کہا میں سمجھتا ہوں یہ بھی فرمایا اور رمضان کے روزے رکھنا اور لوٹ کے مال میں سے پانچواں حصّہ ( امام وقت کے پاس) داخل کرنا اور انکو کدو کے توندے اور سبز لاکھی برتن اور رال کے برتن اور کریدی ہوئی لکڑی کے برتن سے منع فرمایا ( اس زمانہ میں ان برتنوں میں شراب بنا کرتا تھا) بعضی روایتوں میں نقیر کے بدل مقیر کا لفظ ہے ( یعنی قار لگا ہوا قار وہ روغن ہے جو کشتیوں پر ملا جاتا ہے آپﷺ نے فرمایا ان باتوں کو یاد رکھو اور اپنے ملک والوں کو پہنچا دو ۔
6. باب خَبَرِ الْمَرْأَةِ الْوَاحِدَةِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ، قَالَ قَالَ لِي الشَّعْبِيُّ أَرَأَيْتَ حَدِيثَ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَاعَدْتُ ابْنَ عُمَرَ قَرِيبًا مِنْ سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةٍ وَنِصْفٍ فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم غَيْرَ هَذَا قَالَ كَانَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيهِمْ سَعْدٌ فَذَهَبُوا يَأْكُلُونَ مِنْ لَحْمٍ، فَنَادَتْهُمُ امْرَأَةٌ مِنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ فَأَمْسَكُوا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " كُلُوا ـ أَوِ اطْعَمُوا ـ فَإِنَّهُ حَلاَلٌ ـ أَوْ قَالَ لاَ بَأْسَ بِهِ. شَكَّ فِيهِ ـ وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي "
Narrated By Tauba Al-'Anbari : Ash-'Sha'bi asked me, "Did you notice how Al-Hasan used to narrate Hadiths from the Prophets? I stayed with Ibn 'Umar for about two or one-and-half years and I did not hear him narrating any thing from the Prophet except his (Hadith): He (Ibn 'Umar) said, "Some of the companions of the Prophet including Sa'd, were going to eat meat, but one of the wives of the Prophet called them, saying, 'It is the neat of a Mastigure.' The people then stopped eating it. On that Allah's Apostle said, 'Carry on eating, for it is lawful.' Or said, 'There is no harm in eating it, but it is not from my meals."
ہم سے محمد بن ولید نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن جعفر نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے توبہ بن کیسان عنبری سے انہوں نے کہا مجھ سے عامر بن شرجیل نے کہا تم دیکھتے ہو امام حسن بصری نے کتنی حدیثیں نبیﷺ سے ( مرسلا) نقل کرتے تھے ۔اور میں تو دو برس یا ڈیڑھ برس کے قریب عبد اللہ بن عمرؓ کی صحبت میں رہا ۔ میں نے ان کو نبیﷺ سے کوئی حدیث روایت کرتے نہیں سنا ۔ صرف یہی حدیث سنی کہ نبیﷺ کے کئی اصحابؓ جن میں سعد بن ابی وقاص بھی تھے ایک گوشت کھانے کو تھے اتنے میں نبیﷺ کی ایک بی بی ( ام المومنین میمونہؓ) نے پکار کر کہا یہ گوہ کا گوشت ہے یہ سن کر وہ رک گئے۔ اس وقت نبیﷺ نے فرمایا نہیں ( مزے سے) کھاؤ اور کھلاؤ گوہ حلال ہے یا یوں فرمایا اس کے کھانے میں کوئی قباحت نہیں ۔بات یہ ہے کہ یہ جانور میری خوراک نہیں ہے ( مجھ کو اس کے کھانے سے ایک قسم کی نفرت آتی ہے)۔