1. باب مَا جَاءَ فِي التَّمَنِّي وَمَنْ تَمَنَّى الشَّهَادَةَ
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ أَنَّ رِجَالاً يَكْرَهُونَ أَنْ يَتَخَلَّفُوا بَعْدِي وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ مَا تَخَلَّفْتُ، لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ "
Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "By Him in Whose Hands my life is! Were it not for some men who dislike to be left behind and for whom I do not have means of conveyance, I would not stay away (from any Holy Battle). I would love to be martyred in Allah's Cause and come to life and then get, martyred and then come to life and then get martyred and then get resurrected and then get martyred.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا کہا مجھ سے لیث بن سعد نے کہا مجھ سے عبد الرحمٰن بن خالد نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے ابو سلمہ اور سعید بن مسیب سے کہ ابو ہریرہؓ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے قسم اس پرور دگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر یہ بات نہ ہوتی کہ بعض لوگوں کو میرا ساتھ چھوڑ کر(جہاد سے)پیچھے رہ جانا ناگراو گزرتا ہے اور میں ان کو سواریاں نہیں دے سکتا تو فوج کی میں ہر ٹکڑی کے ساتھ نکلتا اور مجھ کو تو یہ آرزو ہے کہ اللہ کی راہ میں مارا جاؤں پھر جلایا جاؤں پھر مارا جاؤں پھر جلایا جاؤں پھر مارا جاؤں پھر جلایا جاؤں پھر مارا جاؤں ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ وَدِدْتُ أَنِّي لأُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا ". فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقُولُهُنَّ ثَلاَثًا أَشْهَدُ بِاللَّهِ
Narrated By Al-A'raj : Abu Huraira said, Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my life is, I would love to fight in Allah's Cause and then get martyred and then resurrected (come to life) and then get martyred and then resurrected (come to life) and then get martyred, and then resurrected (come to life) and then get martyred and then resurrected (come to life)." Abu Huraira used to repeat those words three times and I testify to it with Allah's Oath.
ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ۔کہا ہم کو امام مالکؒ نے خبر دی انہوں نے ابو الزناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نےا بو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مجھے یہ آرزو ہے میں اللہ کی راہ میں لڑوں مارا جاؤں پھر جلایا جاؤں پھر مارا جاؤں پھر جلایا جاؤں پھر مارا جاؤں پھر جلایا جاؤں راوی نے کہا میں خدا کو گواہ کر کے کہتا ہوں کہ ابو ہریرہؓ یہ کلمہ تین بار کہتے تھے۔
2. باب تَمَنِّي الْخَيْرِ وَقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لَوْ كَانَ لِي أُحُدٌ ذَهَبًا "
حَدَّثَنى إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لَوْ كَانَ عِنْدِي أُحُدٌ ذَهَبًا، لأَحْبَبْتُ أَنْ لاَ يَأْتِيَ ثَلاَثٌ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ، لَيْسَ شَىْءٌ أُرْصِدُهُ فِي دَيْنٍ عَلَىَّ أَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهُ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "If I had gold equal to the mountain of Uhud, I would love that, before three days had passed, not a single Dinar thereof remained with me if I found somebody to accept it excluding some amount that I would keep for the payment of my debts.''
ہم سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے انہوں نے معمر سے انہوں نے ہمام بن منبہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے سنا۔ آپؐ نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ برابر سونا ہو تو میری آرزو یہ ہے کہ میں تین دن نہ گزرنے دوں سب خرچ کر ڈالوں ایک اشرفی بھی جس کو کوئی لینا قبول کرے نہ رکھ چھوڑوں ( بلکہ دے ڈالوں) البتہ کسی کا قرض مجھ پر آتا ہو اس کے ادا کرنے کے لئے رکھ چھوڑوں تو یہ اور بات ہے۔
3. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ "
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْىَ، وَلَحَلَلْتُ مَعَ النَّاسِ حِينَ حَلُّوا "
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle said, "If I had formerly known hat I came to know lately, I would not have driven the Hadi with me and would have finished the state of Ihram along with the people when they finished it."
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ سے عروہ نے بیان کیا کہ حضرت عائشہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے ( حجۃ الوداع میں) فرمایا اگر مجھ کو اپنا حال پہلے سے معلوم ہوتا جو بعد کو معلوم ہوا تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور ( عمرہ کر کے) دوسرے لوگوں کی طرح جب انہوں نے احرام کھولا میں بھی احرام کھول ڈالتا۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَبَّيْنَا بِالْحَجِّ وَقَدِمْنَا مَكَّةَ لأَرْبَعٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ نَطُوفَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَأَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً وَلْنَحِلَّ، إِلاَّ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْىٌ قَالَ وَلَمْ يَكُنْ مَعَ أَحَدٍ مِنَّا هَدْىٌ غَيْرَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَطَلْحَةَ، وَجَاءَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ مَعَهُ الْهَدْىُ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنِّي لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلاَ أَنَّ مَعِي الْهَدْىَ لَحَلَلْتُ ". قَالَ وَلَقِيَهُ سُرَاقَةُ وَهْوَ يَرْمِي جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَنَا هَذِهِ خَاصَّةً قَالَ " لاَ بَلْ لأَبَدٍ ". قَالَ وَكَانَتْ عَائِشَةُ قَدِمَتْ مَكَّةَ وَهْىَ حَائِضٌ، فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تَنْسُكَ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، غَيْرَ أَنَّهَا لاَ تَطُوفُ وَلاَ تُصَلِّي حَتَّى تَطْهُرَ، فَلَمَّا نَزَلُوا الْبَطْحَاءَ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنْطَلِقُونَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَنْطَلِقُ بِحَجَّةٍ. قَالَ ثُمَّ أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنْ يَنْطَلِقَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ عُمْرَةً فِي ذِي الْحَجَّةِ بَعْدَ أَيَّامِ الْحَجِّ
Narrated By Jabir bin Abdullah : We were in the company of Allah's Apostle and we assumed the state of Ihram of Hajj and arrived at Mecca on the fourth of Dhul-Hijja. The Prophet ordered us to perform the Tawaf around the Ka'ba and (Sa'i) between As-Safa and Al-Marwa and use our Ihram just for 'Umra, and finish the state of Ihram unless we had our Hadi with us. None of us had the Hadi with him except the Prophet and Talha. 1AIj came from Yemen and brought the Hadi with him. 'Ali said, 'I had assumed the state of Ihram with the same intention as that with which Allah's Apostle had assumed it. The people said, "How can we proceed to Mina and our male organs are dribbling?" Allah's Apostle said, "If I had formerly known what I came to know latterly, I would not have brought the Hadi, and had there been no Hadi with me, I would have finished my Ihram." Suraqa (bin Malik) met the Prophet while he was throwing pebbles at the Jamrat-al-'Aqaba, and asked, "O Allah's Apostle! Is this (permitted) for us only?" The Prophet replied. "No, it is forever" 'Aisha had arrived at Mecca while she was menstruating, therefore the Prophet ordered her to perform all the ceremonies of Hajj except the Tawaf around the Ka'ba, and not to perform her prayers unless and until she became clean. When they encamped at Al-Batha, 'Aisha said, "O Allah's Apostle! You are proceeding after performing both Hajj and 'Umra while I am proceeding with Hajj only?" So the Prophet ordered 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr As-Siddiq to go with her to At-Tan'im, and so she performed the 'Umra in Dhul-Hijja after the days of the Hajj.
ہم سے حسن بن عمر جرمی نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع بصری نے انہوں نے حبیب بن ابی قریبہ سے۔انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے انہوں نے جابر بن عبد اللہ انصاری سے انہوں نے کہا ہم ( حجۃ الوداع میں) رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے ۔ہم لوگوں نے حج کی نیت سے لبیک کہی اور مکّہ میں ذی حجہ کی چو تھی تاریخ کو پہنچے نبیﷺ نے ہم کو یہ حکم دیا کہ بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر کے ہم اپنے حج کو (جس کی نیت باندھ چکے تھے) عمرہ کر ڈالیں اور احرام کھول دیں البتہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو وہ احرام نہ کھولے( جب تک حج سے فارغ نہ ہو) اور نبیﷺ اور طلحہ کے سوا ہم میں سے کسی کے ساتھ قربانی کا جانور نہ تھا اتنے میں حضرت علیؓ بھی یمن سے تشریف لائے ان کے ساتھ قربانی کے جانور تھے وہ کہنے لگے میں نے تو احرام باندھتے وقت وہی نیت کی تھی جو رسول اللہﷺ نے کی۔ خیر جب رسول اللہﷺ نے صحابہؓ کو یہ حکم دیا وہ کہنے لگے کیا ہم منیٰ کو ایسی حالت میں جائیں کہ ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہو ( یعنی جماع پر کچھ دن نہ گزرے ہوں) یہ سن کر آپؐ نے فرمایا اگر مجھ کو وہ بات معلوم ہوتی جو اب معلوم ہوئی تو میں بھی اپنے ساتھ قربانی کے جانور نہ لاتا اگر قربانی کے جانور میرے ساتھ نہ ہوتے تو میں بھی( تمہاری طرح) احرام کھول ڈالتا اور سراقہ بن مالک بن جعشم ( اسی حجۃ الوداع میں) آپؐ سے اس وقت ملے جب آپ بڑے شیطان کو کنکریاں مار رہے تھے انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ( یہ حج کو عمرہ کر ڈالنا) خاص ہم لوگوں کے لئے ہے آپؐ نے فرمایا نہیں ہمیشہ کے لئے یہی حکم ہے جابر نے کہا اور حضرت عائشہؓ جب مکہ پہنچیں تو انکو حیض آگیا نبیﷺ نے ان کو حکم دیا کہ حج کے سب کام ( دوسرے حاجیوں کی طرح ) کرتی جائیں صرف بیت اللہ کا طواف نہ کریں نماز نہ پڑھیں جب تک پاک نہ ہو لیں خیر جب لوگ حج سے فارغ ہو کر محصب میں اترے ( مدینہ جانے لگے) تو حضرت عائشہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ آپؐ لوگ تو ایک حج ایک عمرے کاثواب لے کر گھر کولوٹتے ہیں اور میرا تو فقط حج ہی ہوا آپؐ نے ان کے بھائی عبد الرحمٰن بن ابی بکر سے کہا تم ان کو لےکر تنعیم میں (عمرہ کرا لاؤ) انہوں نے عین ذی حجہ میں حج کے بعد عمرہ کیا۔
4. باب قَوْلِهِ صلى الله عليه وسلم لَيْتَ كَذَا وَكَذَا
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ أَرِقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ " لَيْتَ رَجُلاً صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ ". إِذْ سَمِعْنَا صَوْتَ السِّلاَحِ قَالَ " مَنْ هَذَا ". قِيلَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ أَحْرُسُكَ. فَنَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى سَمِعْنَا غَطِيطَهُ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَتْ عَائِشَةُ قَالَ بِلاَلٌ أَلاَ لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم
Narrated By 'Aisha : One night the Prophet was unable to sleep and said, "Would that a righteous man from my companions guarded me tonight." Suddenly we heard the clatter of arms, whereupon the Prophet said, "Who is it?" It was said, "I am Sa'd, O Allah's Apostle! I have come to guard you." The Prophet then slept so soundly that we heard him snoring. Abu 'Abdullah said: 'Aisha said: Bilal said, "Would that I but stayed overnight in a valley with Idhkhir and Jalil (two kinds of grass) around me (i.e., in Mecca)." Then I told that to the Prophet.
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے کہا مجھ سے یحیٰی بن سعید انصاری نے کہا میں نے عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ سے سنا انہوں نے کہا حضرت عائشہؓ کہتی تھیں ایسا ہوا کہ ایک رات نبیﷺ کی آنکھ کھل گئی ( آپؐ کی نیند اچاٹ ہو گئی) آپؐ نے فرمایا کاش میرے اصحابؓ میں سے کوئی نیک بخت شخص اس رات کو میری نگہبانی کرے( چوکی پہرہ دے) اتنے میں ہم نے ہتھیار کی کھڑکھڑاہٹ سنی آپؐ نے پوچھا کون ہے جواب ملا سعد بن ابی وقاص آپؐ کا چوکی پہرہ دینے کے لئے حاضر ہوا ہے یہ سنتے ہی آپؐ بے فکر ہو کر سو گئے میں نے آپؐ کے خرانٹے کی آواز سنی امام بخاری نے کہا حضرت عائشہؓ کہتی ہیں بلال ( جب نئے نئے مدینے میں آئے اور بخار سے حیران ہوئے) تو یہ شعر پڑھتے تھے:
کاش میں مکہ کی پاؤں ایک رات
گرد میرے ہوں جلیل و اذخر نبات
میں نے نبیؐ سے بیان کیا۔
5. باب تَمَنِّي الْقُرْآنِ وَالْعِلْمِ
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَحَاسُدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ، فَهْوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ يَقُولُ لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا لَفَعَلْتُ كَمَا يَفْعَلُ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً يُنْفِقُهُ فِي حَقِّهِ فَيَقُولُ لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ لَفَعَلْتُ كَمَا يَفْعَلُ ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، بِهَذَا.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Not to wish to be the like except of two men. A man whom Allah has given the (knowledge of the) Qur'an and he recites it during the hours of night and day and the one who wishes says: If I were given the same as this (man) has been given, I would do what he does, and a man whom Allah has given wealth and he spends it in the just and right way, in which case the one who wishes says, 'If I were given the same as he has been given, I would do what he does.'"
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے جریر بن عبدا لحمید نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے
کہ نبیﷺ نے فرمایا کسی پر رشک کرنا اچھا نہیں مگر دو شخصوں پر ایک تو اس پر جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن یاد کرایا ہےوہ رات اور دن کے وقتوں میں اس کو پڑھتا رہتا ہے اس پر کوئی شخص رشک کرکے یوں کہہ سکتا ہے کاش مجھ کو بھی یہ نعمت ملتی تو میں بھی اس کی طرح کیا کرتا۔دوسرے اس شخص پر جس کو اللہ تعالی نے (حلال) مال دیا ہے وہ اس کو نیک کاموں میں جن میں خرچ کرنا چاہئیے خرچ کرتا ہے اس پر کوئی شخص یوں رشک کر سکتا ہے اگر مجھ کو بھی اس طرح دولت ملتی تو میں بھی ویسا ہی کرتا جیسا وہ کر رہا ہے۔ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ۔کہا ہم سے جریر نے پھر یہی حدیث بیان کی۔
6. باب مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّمَنِّي
{وَلاَ تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوا وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ وَاسْأَلُوا اللَّهَ مِن فَضْلِهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيماً }
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ لَوْلاَ أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لاَ تَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ " لَتَمَنَّيْتُ
Narrated By Anas : If I had not heard the Prophet saying, "You should not long for death," I would have longed (for it).
ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا کہا ہم سے ابو الاحوص سلام بن سلیم نے انہوں نے عاصم بن سلیمان سے انہوں نے نضر بن انسؓ سے کہ انس بن مالکؓ نے کہا اگر میں نے نبیﷺ سے یہ نہ سنا ہوتا کہ موت کی آرزو نہ کرو تو میں موت کی آرزو کرتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ أَتَيْنَا خَبَّابَ بْنَ الأَرَتِّ نَعُودُهُ وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا فَقَالَ لَوْلاَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ
Narrated By Qais : We went to pay a visit to Khabbab bin Al-Art and he had got himself branded at seven spots over his body. He said, "If Allah's Apostle had not forbidden us to invoke Allah for death, I would have invoked for it."
ہم سے محّمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے انہوں نے اسمٰعیل بن ابی خالد سے انہوں نے قیس بن ابی حازم سے انہوں نے کہا ہم لوگ خباب بن ارت صحابیؓ کی بیمار پُرسی کو گئے انہوں نے سات جگہ دا غ لگایا تھا کہنے لگے اگر رسول اللہﷺ نے ہم کو موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں موت کی دعا کرتا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ ـ اسْمُهُ سَعْدُ بْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ ـ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ يَزْدَادُ، وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ يَسْتَعْتِبُ "
Narrated By Sa'd bin Ubaid : (The Maula of 'Abdur-Rahman bin Azhar) Allah's Apostle said, "None of you should long for death, for if he is a good man, he may increase his good deeds, and if he is an evil-doer, he may stop the evil deeds and repent."
ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ۔کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے ۔ انہوں نے ابو عبید ( سعد بن عبید) سے جو غلام تھے عبد الرحمٰن بن ازہر کے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کوئی تم میں سے موت کی آرزو نہ کرے کیونکہ اگر وہ نیک شخص ہے ( زندہ رہے ) تو اور نیکیاں کرے گا اور اگر گنہگار ( برا) شخص ہے جب بھی (زندہ رہے ) تو شاید توبہ کرے۔
7. باب قَوْلِ الرَّجُلِ لَوْلاَ اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ يَوْمَ الأَحْزَابِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَارَى التُّرَابُ بَيَاضَ بَطْنِهِ يَقُولُ " لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا نَحْنُ، وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا، فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا، إِنَّ الأُلَى وَرُبَّمَا قَالَ الْمَلاَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا، إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا " أَبَيْنَا يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ
Narrated By Al-Bara' bin 'Azib : The Prophet was carrying earth with us on the day of the battle of Al-Ahzab (confederates) and I saw that the dust was covering the whiteness of his abdomen, and he (the Prophet) was saying, "(O Allah) ! Without You, we would not have been guided, nor would we have given in charity, nor would we have prayed. So (O Allah!) please send tranquillity (Sakina) upon us as they, (the chiefs of the enemy tribes) have rebelled against us. And if they intend affliction (i.e. want to frighten us and fight against us) then we would not (flee but withstand them). And the Prophet used to raise his voice with it.
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا مجھ کو والد( عثمان بن جبلہ) نے خبر دی ۔انہوں نے شعبہ سے روایت کی کہا ہم سے ابو اسحاق نے بیان کیا ۔انہوں نے براء بن عازب سے انہوں نے کہا خندق کے دن نبیﷺ بھی( بہ نفس نفیس) ہم لوگوں کے ساتھ مٹی ڈھو رہے تھے میں نے دیکھا آپؐ کے مبارک پیٹ کی سفیدی کو مٹی نے ڈھانپ لیا تھا آپؐ یہ شعریں پڑھ رہے تھے : اے خدا اگر تو نہ ہوتا تو کہاں ملتی نجات، کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکوٰۃ ، اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات ، بے سبب ہم پر یہ دشمن ظلم سے چڑھ آئے ہیں ،جب وہ فتنہ چاہیں تو سنتے نہیں ہم ان کی بات ، آپؐ بلند آواز سے یہ شعریں پڑھتے۔
8. باب كَرَاهِيَةِ التَّمَنِّي لِقَاءَ الْعَدُوِّوَرَوَاهُ الأَعْرَجُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
حَدَّثَنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ـ وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ ـ قَالَ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى فَقَرَأْتُهُ فَإِذَا فِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ "
Narrated By 'Abdullah bin Abi Aufa : Allah's Apostle said, "Do not long for meeting your enemy, and ask Allah for safety (from all sorts of evil)."
ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے کہا۔ہم سے ابو اسحاق نے انہوں نے موسٰی بن عقبہ سے انہوں نے سالم ابو النضر سے جو عمر بن عبید اللہ کے غلام تھے اور ان کے منشی بھی تھے انہوں نے کہا عبد اللہ بن ابی اوفی ( صحابیؓ)نے عمر بن عبید اللہ کو ایک خط لکھا تھا میں نے اس کو پڑھا اس میں یہ تھا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزو نہ کرو ( اگر ہو جائے تو صبر کرو) اور اللہ سے امن و سلامتی ( ہر بلا سے بچانے ) کی دعا کرتے رہو۔
9. باب مَا يَجُوزُ مِنَ اللَّوْ
وَقَوْلِهِ تَعَالَى {لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً }
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ ذَكَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُتَلاَعِنَيْنِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ أَهِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا امْرَأَةً مِنْ غَيْرِ بَيِّنَةٍ ". قَالَ لاَ، تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ
Narrated By Al-Qasim bin Muhammad : Ibn 'Abbas mentioned the case of a couple on whom the judgment of Lian has been passed. 'Abdullah bin Shaddad said, "Was that the lady in whose case the Prophet said, "If I were to stone a lady to death without a proof (against her)?' "Ibn 'Abbas said, "No! That was concerned with a woman who though being a Muslim used to arouse suspicion by her outright misbehavior."
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے ابو الزناد نے انہوں نے قاسم بن محمد سے ۔انہوں نے کہا ابن عباسؓ نے لعان کرنے والوں کا قصّہ بیان کیا تو عبد اللہ بن شداد نے پوچھا کیا یہ وہی عورت تھی جس کے حق میں رسول اللہﷺ نے یوں فرمایا تھا اگر میں کسی کو بن گواہوں کے سنگسار کرتا تو اس عورت کو کرتا انہوں نے کہا نہیں یہ دوسری عورت تھی جس کی بدکاری کھل گئی تھی ( مگر قاعدے سے ثبوت نہ تھا) ۔
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، قَالَ أَعْتَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْعِشَاءِ فَخَرَجَ عُمَرُ فَقَالَ الصَّلاَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَقَدَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ يَقُولُ " لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي ـ أَوْ عَلَى النَّاسِ، وَقَالَ سُفْيَانُ أَيْضًا، عَلَى أُمَّتِي ـ لأَمَرْتُهُمْ بِالصَّلاَةِ هَذِهِ السَّاعَةَ ". قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَخَّرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم هَذِهِ الصَّلاَةَ فَجَاءَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ. فَخَرَجَ وَهْوَ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ يَقُولُ " إِنَّهُ لَلْوَقْتُ، لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي ". وَقَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا عَطَاءٌ لَيْسَ فِيهِ ابْنُ عَبَّاسٍ أَمَّا عَمْرٌو فَقَالَ رَأْسُهُ يَقْطُرُ. وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ. وَقَالَ عَمْرٌو لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي. وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ إِنَّهُ لَلْوَقْتُ، لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By 'Ata : One night the Prophet delayed the 'Isha prayer whereupon 'Umar went to him and said, "The prayer, O Allah's Apostle! The women and children had slept." The Prophet came out with water dropping from his head, and said, "Were I not afraid that it would be hard for my followers (or for the people), I would order them to pray 'Isha prayer at this time." (Various versions of this Hadith are given by the narrators with slight differences in expression but not in content).
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ عمرو بن دینار نے کہا ہم سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا ایک رات ایسا ہوا نبیﷺ نے عشاء کی نماز میں دیر کی آخر حضرت عمرؓ نکلے اور کہنے لگے یا رسول اللہ نماز پڑھئیےعورتیں اور بچے تو سونے لگے اس وقت آپؐ( حجرے سے ) بر آمد ہوئے آپؐ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ( غسل کر کے باہر تشریف لائے ) فرمانے لگے اگر میری امت پر یا یوں فرمایا لوگوں پر دشوار نہ ہوتا تو میں اس وقت ( اتنی رات گئے ) ان کو یہ نماز پڑھنے کا حکم دیتا ۔ اور ابن جریج نے ( اسی سند سے سفیان سے انہوں نے ابن جریج سے) عطاء سے روایت کی انہوں نے ابن عباسؓ سے کہ نبیﷺ نے اس نماز (یعنی عشاء کی نماز) میں دیر کی حضرت عمرؓ آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ عورتیں بچے تو سو گئے ۔ یہ سن کر آپؐ باہر تشریف لائے اپنے سر کی ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے فرما رہے تھے اس نماز کا عمدہ وقت یہی ہے اگر میری امت پر شاق نہ ہو عمرو بن دینار نے اس حدیث میں یوں نقل کیا ہم سے عطاء نے بیان کیا اور ابن عباسؓ کا ذکر نہیں کیا لیکن عمرو نے یوں کہا آپﷺ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا اور ابن جریج کی روایت میں یوں ہے آپؐ سر کے ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے اور عمرو نے کہا آپؐ نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو اس نماز کا( افضل) وقت یہی ہے اور ابراہیم بن منذر ( امام بخاری کے شیخ) نے کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا کہا مجھ سے محمد بن مسلم نے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نےعطاء بن ابی رباح سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے ( پھر یہی حدیث نقل کی)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Were I not afraid that it would be hard on my followers, I would order them to use the siwak (as obligatory, for cleaning the teeth)."
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا ۔کہا ہم سے لیث بن سعد نے ۔انہوں نے جعفر بن ربیعہ کندی سے انہوں نے عبد الرحمٰن اعرج سے انہوں نے کہا میں نےابو ہریرہؓ سے سنا انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو میں مسواک کا حکم ان کو دیتا ( یعنی واجب کر دیتا)۔
حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، رضى الله عنه قَالَ وَاصَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم آخِرَ الشَّهْرِ، وَوَاصَلَ أُنَاسٌ، مِنَ النَّاسِ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " لَوْ مُدَّ بِيَ الشَّهْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالاً يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ، إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَظَلُّ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ ". تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ بْنُ مُغِيرَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Anas : The Prophet fasted Al-Wisal on the last days of the month. Some people did the same, and when the news reached the Prophet he said, "If the month had been prolonged for me, then I would have fasted Wisal for such a long time that the most exaggerating ones among you would have given up their exaggeration. I am not like you; my Lord always makes me eat and drink."
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الاعلیٰ بن عبد الاعلیٰ نے کہا ہم سے حمید طویل نے انہوں نے ثابت سے انہوں نے انسؓ سے ۔انہوں نے کہا نبیﷺ نے رمضان کے اخیر مہینے میں طے کے روزے رکھے دوسرے چند لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا یہ خبر نبیﷺ کو پہنچی آپؐ نے فرمایا اگر رمضان کا مہینہ اور باقی رہتا ( عید کا چاند نہ ہو جاتا) تو میں اپنے طے کے روزے رکھتا کہ ہوس کرنے والے اپنی ہوس چھوڑ دیتے ہیں کچھ تمہاری طرح تھوڑے ہوں مجھ کو تو میرا مالک کھلاتا پلاتا رہتا ہے حمید کے ساتھ اس حدیث کو سلیمان بن مغیرہ نے بھی ثابت سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے روایت کیا ( اس کو امام مسلم نے وصل کیا) ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْوِصَالِ، قَالُوا فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ. قَالَ " أَيُّكُمْ مِثْلِي، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ ". فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا ثُمَّ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوُا الْهِلاَلَ فَقَالَ " لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُكُمْ ". كَالْمُنَكِّلِ لَهُمْ.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle forbade Al-Wisal. The people said (to him), "But you fast Al-'Wisal," He said, "Who among you is like me? When I sleep (at night), my Lord makes me eat and drink. But when the people refused to give up Al-Wisal, he fasted Al-Wisal along with them for two days and then they saw the crescent whereupon the Prophet said, "If the crescent had not appeared I would have fasted for a longer period," as if he intended to punish them herewith.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے دوسری سند اور لیث بن سعد نے کہا ( اس کو دار قطنی نے وصل کیا) مجھ سے عبد الرحمٰن بن خالد نے بیان کیا انہوں نے زہری سے ان کو سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابو ہریرہؓ نے کہارسول اللہﷺ نے طے کے روزے رکھنے سے منع فرمایا ۔لوگوں نے عرض کیا آپؐ تو رکھتے ہیں ۔فرمایا تم میں میری طرح کون ہے میں تو رات کو اپنے پرور دگار کے پاس رہتا ہوں وہ مجھ کو کھلا پلا دیتا ہے آخر ایسا ہوا کہ جب صحابہؓ نے کسی طرح نہ مانا ( طے کے روزے رکھنا نہ چھوڑے) تو آپؐ نے ان کے ساتھ طے کا روزہ رکھا ۔ایک دن کچھ نہیں کھایا دوسرے دن بھی کچھ نہیں کھایا ، تیسرے دن عید کا چاند ہو گیا آپؐ نے فرمایا اگر چاند نہ ہوتا تو میں اور کئی دن تک نہ کھاتا گویا آپؐ نے ان کو تنبیہ کرنے کے لئے ایسا فرمایا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْجَدْرِ أَمِنَ الْبَيْتِ هُوَ قَالَ " نَعَمْ ". قُلْتُ فَمَا لَهُمْ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي الْبَيْتِ قَالَ " إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمُ النَّفَقَةُ ". قُلْتُ فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا قَالَ " فَعَلَ ذَاكِ قَوْمُكِ، لِيُدْخِلُوا مَنْ شَاءُوا، وَيَمْنَعُوا مَنْ شَاءُوا، لَوْلاَ أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِالْجَاهِلِيَّةِ، فَأَخَافُ أَنْ تُنْكِرَ قُلُوبُهُمْ أَنْ أُدْخِلَ الْجَدْرَ فِي الْبَيْتِ، وَأَنْ أُلْصِقَ بَابَهُ فِي الأَرْضِ "
Narrated By 'Aisha : I asked the Prophet about the wall (outside the Ka'ba). "Is it regarded as part of the Ka'ba?" He replied, "Yes." I said, "Then why didn't the people include it in the Ka'ba?" He said, "(Because) your people ran short of money." I asked, "Then why is its gate so high?" He replied, ''Your people did so in order to admit to it whom they would and forbid whom they would. Were your people not still close to the period of ignorance, and were I not afraid that their hearts might deny my action, then surely I would include the wall in the Ka'ba and make its gate touch the ground."
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے ابو الا حوص ( سلام بن سلیم) نے کہا ہم سے اشعث بن ابی الشعثاء نے انہوں نے اسود بن یزید سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا میں نے نبیﷺ سے پوچھا کیا حطیم کعبہ میں داخل ہے آپؐ نے فرمایا ہاں۔ میں نے کہا پھر لوگوں کو کیا ہوگیا تھا انہوں نے حطیم کو کعبے میں شریک کیوں نہیں کیا فرمایا تیری قوم قریش کے پاس روپیہ کی قلت تھی ۔میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کعبے کا دروازہ اتنا اونچا کیوں رکھا گیا ( کہ آدمی بن سیڑھی کے اندر نہیں جا سکتا) آپؐ نے فرمایا یہ تیری قوم والوں( قریش ) نے کیا ۔ا ن کا مطلب ( دروازہ اونچا رکھنے سے) یہ تھا کہ جس کو چاہیں اندر لے جائیں اور جس کو چاہیں اندر نہ آنے دیں ۔ بات یہ ہے اگر تیری قوم کی جہالت کا زمانہ ابھی حال ہی میں نہ گزرا ہوتا اور ان کے دلوں میں انکار آجانے کا مجھ کو ڈر نہ ہوتا تو میں ( کعبے کو گرا کر) حطیم کو کعبے میں شریک کر دیتا اور اس کا دروازہ نیچا زمین پر لگاتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَوْلاَ الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ، وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَكَتِ الأَنْصَارُ وَادِيًا ـ أَوْ شِعْبًا ـ لَسَلَكْتُ وَادِيَ الأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَ الأَنْصَارِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "But for the emigration, I would have been one of the Ansar: and if the people took their way in a valley (or a mountain pass), I would take the Ansar's valley or the mountain pass."
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ۔کہا ہم سے ابو الزناد نے بیان کیا انہوں نے اعرج سے ۔انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا اگر میں نے مکّہ سے مدینہ میں ہجرت نہ کی ہوتی ۔تو میرا شمار بھی انصاریوں میں ہوتا اور مجھ کو انصارسے اتنی محبت ہے اگر لوگ ایک رستے پر چلیں اور انصار دوسرے رستے یا درے میں تو میں تو اسی رستے یا درے میں چلا جا ؤں جدھر سے انصار جا رہے ہوں ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لَوْلاَ الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ، وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ وَادِيَ الأَنْصَارِ وَشِعْبَهَا ". تَابَعَهُ أَبُو التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الشِّعْبِ.
Narrated By 'Abdullah bin Zaid : The Prophet said, "But for the emigration, I would have been one of the Ansar; and if the people took their way in a valley (or a mountain pass), I would take Ansar's valley or their mountain pass."
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب بن خالد نے ،انہوں نے عمرو بن یحیٰی سے ۔انہوں نے عباد بن تمیم سے انہوں نے ( اپنے چچا ) عبد اللہ بن زید مازنی سے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا اگر میں نے ہجرت نہ کی ہوتی تو میں ایک انصاری آدمی ہوتا اور اگر دنیا جہان کے لوگ ایک راستے یا درے میں چلیں ( اور انصار دوسرے رستے یا درے میں) تو میں انصار کے درے یا رستے میں چلا جاؤں عباد کے ساتھ اس حدیث کو ابو التیاح نے بھی انسؓ سے روایت کیا انہوں نے نبیﷺ سے اس میں بھی درے کا ذکر ہے۔