1. باب أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْوَحْىِ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،. وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْوَحْىِ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ فِي النَّوْمِ، فَكَانَ لاَ يَرَى رُؤْيَا إِلاَّ جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ، فَكَانَ يَأْتِي حِرَاءً فَيَتَحَنَّثُ فِيهِ ـ وَهْوَ التَّعَبُّدُ ـ اللَّيَالِيَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ، وَيَتَزَوَّدُ لِذَلِكَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى خَدِيجَةَ فَتُزَوِّدُهُ لِمِثْلِهَا، حَتَّى فَجِئَهُ الْحَقُّ وَهْوَ فِي غَارِ حِرَاءٍ فَجَاءَهُ الْمَلَكُ فِيهِ فَقَالَ اقْرَأْ. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي. فَقَالَ اقْرَأْ. فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ. فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّانِيَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ. فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ. فَغَطَّنِي الثَّالِثَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدُ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ ". حَتَّى بَلَغَ {مَا لَمْ يَعْلَمْ} فَرَجَعَ بِهَا تَرْجُفُ بَوَادِرُهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى خَدِيجَةَ فَقَالَ " زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي ". فَزَمَّلُوهُ حَتَّى ذَهَبَ عَنْهُ الرَّوْعُ فَقَالَ " يَا خَدِيجَةُ مَا لِي ". وَأَخْبَرَهَا الْخَبَرَ وَقَالَ " قَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِي ". فَقَالَتْ لَهُ كَلاَّ أَبْشِرْ، فَوَاللَّهِ لاَ يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا، إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ، وَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ، وَتَحْمِلُ الْكَلَّ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ، وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ. ثُمَّ انْطَلَقَتْ بِهِ خَدِيجَةُ حَتَّى أَتَتْ بِهِ وَرَقَةَ بْنَ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قُصَىٍّ ـ وَهْوَ ابْنُ عَمِّ خَدِيجَةَ أَخُو أَبِيهَا، وَكَانَ امْرَأً تَنَصَّرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ يَكْتُبُ الْكِتَابَ الْعَرَبِيَّ فَيَكْتُبُ بِالْعَرَبِيَّةِ مِنَ الإِنْجِيلِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكْتُبَ، وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا قَدْ عَمِيَ ـ فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ أَىِ ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ. فَقَالَ وَرَقَةُ ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَى فَأَخْبَرَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَا رَأَى فَقَالَ وَرَقَةُ هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى مُوسَى، يَا لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا أَكُونُ حَيًّا، حِينَ يُخْرِجُكَ قَوْمُكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَوَمُخْرِجِيَّ هُمْ ". فَقَالَ وَرَقَةُ نَعَمْ، لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمَا جِئْتَ بِهِ إِلاَّ عُودِيَ، وَإِنْ يُدْرِكْنِي يَوْمُكَ أَنْصُرْكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا. ثُمَّ لَمْ يَنْشَبْ وَرَقَةُ أَنْ تُوُفِّيَ، وَفَتَرَ الْوَحْىُ فَتْرَةً حَتَّى حَزِنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِيمَا بَلَغَنَا حُزْنًا غَدَا مِنْهُ مِرَارًا كَىْ يَتَرَدَّى مِنْ رُءُوسِ شَوَاهِقِ الْجِبَالِ، فَكُلَّمَا أَوْفَى بِذِرْوَةِ جَبَلٍ لِكَىْ يُلْقِيَ مِنْهُ نَفْسَهُ، تَبَدَّى لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا. فَيَسْكُنُ لِذَلِكَ جَأْشُهُ وَتَقِرُّ نَفْسُهُ فَيَرْجِعُ، فَإِذَا طَالَتْ عَلَيْهِ فَتْرَةُ الْوَحْىِ غَدَا لِمِثْلِ ذَلِكَ، فَإِذَا أَوْفَى بِذِرْوَةِ جَبَلٍ تَبَدَّى لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {فَالِقُ الإِصْبَاحِ} ضَوْءُ الشَّمْسِ بِالنَّهَارِ، وَضَوْءُ الْقَمَرِ بِاللَّيْلِ.
Narrated By 'Aisha : The commencement of the Divine Inspiration to Allah's Apostle was in the form of good righteous (true) dreams in his sleep. He never had a dream but that it came true like bright day light. He used to go in seclusion (the cave of) Hira where he used to worship(Allah Alone) continuously for many (days) nights. He used to take with him the journey food for that (stay) and then come back to (his wife) Khadija to take his food like-wise again for another period to stay, till suddenly the Truth descended upon him while he was in the cave of Hira. The angel came to him in it and asked him to read. The Prophet replied, "I do not know how to read." (The Prophet added), "The angel caught me (forcefully) and pressed me so hard that I could not bear it anymore. He then released me and again asked me to read, and I replied, "I do not know how to read," whereupon he caught me again and pressed me a second time till I could not bear it anymore. He then released me and asked me again to read, but again I replied, "I do not know how to read (or, what shall I read?)." Thereupon he caught me for the third time and pressed me and then released me and said, "Read: In the Name of your Lord, Who has created (all that exists). Has created man from a clot. Read and Your Lord is Most Generous... up to... that which he knew not." (96.15)
Then Allah's Apostle returned with the Inspiration, his neck muscles twitching with terror till he entered upon Khadija and said, "Cover me! Cover me!" They covered him till his fear was over and then he said, "O Khadija, what is wrong with me?" Then he told her everything that had happened and said, 'I fear that something may happen to me." Khadija said, 'Never! But have the glad tidings, for by Allah, Allah will never disgrace you as you keep good reactions with your Kith and kin, speak the truth, help the poor and the destitute, serve your guest generously and assist the deserving, calamity-afflicted ones." Khadija then accompanied him to (her cousin) Waraqa bin Naufal bin Asad bin 'Abdul 'Uzza bin Qusai. Waraqa was the son of her paternal uncle, i.e., her father's brother, who during the Pre-Islamic Period became a Christian and used to write the Arabic writing and used to write of the Gospels in Arabic as much as Allah wished him to write. He was an old man and had lost his eyesight. Khadija said to him, "O my cousin! Listen to the story of your nephew." Waraqa asked, "O my nephew! What have you seen?" The Prophet described whatever he had seen.
Waraqa said, "This is the same Namus (i.e., Gabriel, the Angel who keeps the secrets) whom Allah had sent to Moses. I wish I were young and could live up to the time when your people would turn you out." Allah's Apostle asked, "Will they turn me out?" Waraqa replied in the affirmative and said: "Never did a man come with something similar to what you have brought but was treated with hostility. If I should remain alive till the day when you will be turned out then I would support you strongly." But after a few days Waraqa died and the Divine Inspiration was also paused for a while and the Prophet became so sad as we have heard that he intended several times to throw himself from the tops of high mountains and every time he went up the top of a mountain in order to throw himself down, Gabriel would appear before him and say, "O Muhammad! You are indeed Allah's Apostle in truth" whereupon his heart would become quiet and he would calm down and would return home. And whenever the period of the coming of the inspiration used to become long, he would do as before, but when he used to reach the top of a mountain, Gabriel would appear before him and say to him what he had said before. (Ibn 'Abbas said regarding the meaning of: 'He it is that Cleaves the daybreak (from the darkness)' (6.96) that Al-Asbah. means the light of the sun during the day and the light of the moon at night).
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل بن خالد سے انہوں نے ابن شہاب سے دوسری سند اور مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے کہا ہم سے معمر نے زہری نے کہا مجھ سے عروہ نے بیان کیا انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا پہلے پہل جو رسول اللہﷺ پر وحی آئی وہ یہی تھی کہ سوتے میں آپؐ جو خواب دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی طرح صاف صاف نمود ہوتا،آپ کیا کرتے حرا کے غار میں چلے جاتے وہاں عبادت میں مصروف رہتے کئی کئی راتیں آپ اسی غار میں بسر کرتے اور توشہ اپنے ساتھ لے جاتے پھر حضرت خدیجہؓ کے پاس آتے وہ اتنا ہی توشہ اور تیار کر کے دے دیتیں (ایک مدت تک یہی حالت رہی اور اسی طرح گذری)یہاں تک کہ ایک ہی ایکا آپؐ پر وحی آن پہنچی آپؐ غار حرا ہی میں تھے کہ حضرت جبریل علیہ السلام آئے اور کہنے لگےپڑھو آپؐ نے فرمایا میں پڑھا ہوا نہیں ہوں آپؐ فرماتے ہیں جبریل علیہ السلام نے یہ سن کر مجھ کو دبایا ایسا دبایا کہ میں بے طاقت ہو گیا(یا انہوں نے اپنا زور ختم کر دیا)پھر چھوڑ دیا ،اور کہنے لگے پڑھو ِ میں نے کہا میں پڑھا ہوا نہیں ہوں ،انہوں نے دوبارہ مجھ کو دبایا اور خوب دبایا کہ میں بے طاقت ہوگیا پھر چھوڑ دیا اور کہنے لگے پڑھو میں نے کہا میں پڑھا ہوا نہیں ہوں تیسری بار پھر خوب سے دبایا کہ میں بے طاقت ہو گیا کہنے لگے اپنے مالک کے نام سے پڑھو جس نے ہر ایک چیز پیدا کی(یعنی سورت اقراء پڑھائی ) مالم یالم تک آپ ﷺ یہ آیتیں سن کر اس غار سے لوٹے مونڈھوں کے گوشت (ڈر کے مارے)پھڑک رہے تھے حضرت خدیجہؓ کے پاس آئے ان سے کہنے لگے مجھ کو کپڑا اڑھا دو کپڑا اڑھا دو لوگوں ںے آپؐ کو کپڑا اڑھا دیا جب آپؐ کا ڈر جاتا رہا تو (حضرت خدیجہؓ سے )فرمانے لگے خدیجہؓ مجھ کو کیا ہو گیا ہے اپنا سارا حال بیان کیا فرمانے لگے مجھ کو اپنی جان جانے کا ڈر ہے یہ سن کر حضرت خدیجہؓ نے کہا خدا کی قسم ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا آپ خوش رہیے اللہ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرنے کا ،آپؐ تو ناتے والوں سے سلوک کرتے ہیں (ہمیشہ) سچی بات کہا کرتے ہیں لوگوں کے بوجھ (قرضے وغیرہ) اپنے سر لیتے ہیں مہمان کی خاطر تواضع کرتے ہیں ہر ایک معاملہ میں حق بجانب رہتے ہیں پھر ایسا ہوا کہ خدیجہؓ آپﷺ کو اپنے ساتھ لے کر اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبد العزیٰ بن قصی کے پاس پہہنچیں ان کے والد حضرت خدیجہؓ کے والد(خویلد) کے بھائی تھے یہ ورقہ جاہلیت کے زمانے میں (بت پرستی چھوڑ کر)نصرانی بن گئے تھے ، اور عربی لکھا کرتے تھے ،انجیل مقدس میں سے جو اللہ کو منظور ہوتا عربی میں ترجمہ کیا کرتے تھے اور بڑے بوڑھے ہوکر اندھے ہو گئے تھے خیر خدیجہؓ نے ان سے کہا بھائی ذرا اپنے بھتیجے کی کیفیت تو سنو انہوں نے پوچھا کہو بھتیجے تم کیا دیکھتے ہو؟ نبیﷺ نے سب حال بیان کیا اس وقت ورقہ کہنے لگے یہ تو وہی فرشتہ ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اترا تھا ۔ہا ئے کاش میں تمھاری پیغمبری کے زمانے میں جوان ہوتا۔ کاش میں اس وقت تک جیتا رہتا جب تمھاری قوم کے لوگ تم کو نکال باہر کریں گے ،رسول اللہﷺ نے فرمایا ہائیں (میں نے کیا قصور کی) کیا میری قوم والے مجھ کو نکال دیں گے ورقہ نے کہا بے شک(ایک تو تم پر کیا موقوف ہے) جو تمھاری طرح پیغمبر ہو کر آیا وحی اور اللہ کا کلام لے کر آیا لوگ اس کے دشمن ہو گئے خیر اگر میں اس وقت تک زندہ رہا میں نےیہ دن پایا تو تمہاری بہت زور کی مدد کروں گا اس کے چند ہی روز بعد ورقہ گزر گئے اور وحی آنا بھی بند رہا ہم کو یہ خبر پہنچی ہے کہ نبیﷺ کو اس وحی کے بند ہو جانے کا سخت رنج رہا کئی بار تو آپ نے رنج کے مارے یہ چاہا کہ پہاڑ کی چوٹی سے اپنے تئیں گرادیں آپ جب کسی پہاڑ کی چوٹی پر اس ارادے سے چڑھتے تو جبریل نمود ہوتے اور کہتے (ہائیں کوئی ایسا کرتا ہے )تم تو اللہ کےسچے پیغمبر ہو یہ حال دیکھ کر آپ کو ایک گونہ قرار آ جاتا کچھ تسلی ہو جاتی آپؐ(اس ارادے سسے باز آکر )لوٹ آتے،جب ایک مدت گزر جاتی اور وحی بند ہی رہتی تو آپؐ اسی ارادے سے ایک پہاڑ کی چوٹی پر چڑھتے (کہ گرا کر اپنے تئیں ہلاک کر ڈالیں گے) اتنے میں جبریل نمود ہوتے اور یہی کہنے لگتے ( ہائیں تم اللہ کے سچے پیغمبر ہو آپؐ اس عزم سے باز آ جاتے )ابن عباسؓ نے کہا (سورت الانعام میں)جو ہے فالق الاصباح تو اصباح سے مراد دن کو سورج کی روشنی اور رات کو چاند کی روشنی ہے ۔
2. باب رُؤْيَا الصَّالِحِينَ
وَقَوْلِهِ تَعَالَى {لَقَدْ صَدَقَ اللَّهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالْحَقِّ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لاَ تَخَافُونَ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوا فَجَعَلَ مِنْ دُونِ ذَلِكَ فَتْحًا قَرِيبًا}
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ ".
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "A good dream (that comes true) of a righteous man is one of forty-six parts of prophetism."
ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے اسحاق بن عبد اللہ ابن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالؓک سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا نیک بخت شخص کا اچھا خواب پیغمبری کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے ۔
3. باب الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ـ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ـ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ ".
Narrated By Abu Qatada : The Prophet said, "A true good dream is from Allah, and a bad dream is from Satan."
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے کہا میں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف سے سنا کہا میں نے ابو قتادہ انصاریؓ سے سنا انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور برا خواب (ہولناک) شیطان کی طرف سے ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا يُحِبُّهَا فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ اللَّهِ، فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا، وَلْيُحَدِّثْ بِهَا، وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُ، فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَسْتَعِذْ مِنْ شَرِّهَا، وَلاَ يَذْكُرْهَا لأَحَدٍ، فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ "
Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : The Prophet said, "If anyone of you sees a dream that he likes, then it is from Allah, and he should thank Allah for it and narrate it to others; but if he sees something else, i.e., a dream that he dislikes, then it is from Satan, and he should seek refuge with Allah from its evil, and he should not mention it to anybody, for it will not harm him."
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے کہا مجھ سے یزید بن عبد اللہ بن ہاد نے انہوں نے عبد اللہ بن خباب سےانہوں نے ابو سعید خدری سے انہوں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے جب کوئی تم میں سے (اچھا) خواب دیکھے جس کو وہ پسند کرتا ہو تو وہ سمجھ لے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرے اور اس کو بیان کرے اور جب کوئی برا خواب دیکھے جس کو ناپسند کرتا ہو تو سمجھ لے وہ شیطان کی طرف سے ہے اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور کسی سے بیان نہ کرے اس کو نقصان نہیں ہونے کا۔
4. باب الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ـ وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا لَقِيتُهُ بِالْيَمَامَةِ ـ عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْهُ وَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ، فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ ". وَعَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ.
Narrated By Abu Qatada : The Prophet said, "A good dream that comes true is from Allah, and a bad dream is from Satan, so if anyone of you sees a bad dream, he should seek refuge with Allah from Satan and should spit on the left, for the bad dream will not harm him."
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے عبد اللہ بن یحیی بن ابی کثیر نے مسدد نے ان کی تعریف کی اور کہا میں ان سے یمامہ میں ملا تھا انہوں نے اپنے والد سے کہا ہم سے ابو سلمہ بن عبد الرحمن بن عوف نے انہوں نے ابو قتادہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پھر جب تم میں سے کوئی برا خواب دیکھے تو اللہ کی پناہ مانگے شیطان سے (اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کہے) اور بائیں طرف( تین بار ) تھو تھو کرے، اس کو کوئی نقصان نہیں ہونے کا (اور اسی سند سے ) یحیی بن ابی کثیر سے مروی ہے کہا ہم سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے انہوں نےانہوں نے اپنے والدابو قتادہؓ سےانہوں نے نبیﷺ سے پھر یہی حدیث نقل کی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ "
Narrated By 'Ubada bin As-Samit : The Prophet said, "The (good) dreams of a faithful believer is a part of the forty-six parts of prophetism."
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے عبادہ بن صامت سے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا مسلمان کاخواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصّہ ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ ". رَوَاهُ ثَابِتٌ وَحُمَيْدٌ وَإِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَشُعَيْبٌ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The (good) dream of a faithful believer is a part of the forty-six parts of prophetism."
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے زہری سے انہوں نے سعید بن مسیبؓ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا مسلمان کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اس حدیث کو ثابت بنانی اورحمید طویل اور اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ اور شعیب بن جحات نے بھی انسؓ سے روایت کیا انہوں نے نبیﷺ سے۔
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ "
Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : I heard Allah's Apostle saying, "A good dream is a part of the forty six parts of prophetism."
مجھ سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا کہا مجھ سے ابن ابی حازم اور عبدلعزیز دراوردی نے انہوں نے یزید سے انہوں نے عبد اللہ بن خباب سے انہوں نے ابو سعیدخدریؓ سے انہوں نے رسول اللہﷺ سے آپؐ فرماتے تھے اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں ایک حصہ ہے۔
5. باب الْمُبَشِّرَاتِ
حَدَّثَنى أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لَمْ يَبْقَ مِنَ النُّبُوَّةِ إِلاَّ الْمُبَشِّرَاتُ ". قَالُوا وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ قَالَ " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ "
Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "Nothing is left of the prophetism except Al-Mubashshirat." They asked, "What are Al-Mubashshirat?" He replied, "The true good dreams (that conveys glad tidings)."
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ابو ہریرہؓ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے نبوت (کے حصوں ) میں سے (میری وفات کے بعد) کچھ باقی نہ رہے گا مگر خوش خبریا ں رہ جائیں گی۔لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ خوش خبریاں کیا ہیں آپؐ نے فرمایا اچھے خواب۔
6. باب رُؤْيَا يُوسُفَ
وَقَوْلِهِ تَعَالَى {إِذْ قَالَ يُوسُفُ لأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ }إِلَى قَولِهِ {عَلِيمٌ حَكِيمٌ}. وَقَوْلِهِ تَعَالَى {يَا أَبَتِ هَذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَاىَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا }إِلَى قَولِهِ{ وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ}.قَالَ أَبو عَبدِالله: فَاطِرٌ وَالْبَدِيعُ وَالْمُبْتَدِعُ وَالْبَارِئُ وَالْخَالِقُ وَاحِدٌ، مِنَ الْبَدْءِ بَادِئَةٍ
7. باب رُؤْيَا إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ
وَقَوْلُهُ تَعَالَى {فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْىَ }إِلَى قَولِهِ{ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ}.وَ قَالَ مُجَاهِدٌ {أَسْلَمَا} سَلَّمَا مَا أُمِرَا بِهِ. {وَتَلَّهُ} وَضَعَ وَجْهَهُ بِالأَرْضِ.
8. باب التَّوَاطُؤُ عَلَى الرُّؤْيَا
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ أُنَاسًا، أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ، وَأَنَّ أُنَاسًا أُرُوا أَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ "
Narrated By Ibn 'Umar : Some people were shown the Night of Qadr as being in the last seven days (of the month of Ramadan). The Prophet said, "Seek it in the last seven days (of Ramadan)."
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے سالم بن عبد اللہ سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا (صحابہ میں سے) چند لوگوں کو شب قدر رمضان کے پچھلی سات راتوں میں بتلائی گئی (یعنی خواب میں ) اور کچھ لو گوں کو رمضان کی پچھلی دس راتوں میں نبیﷺ نے فرمایا اب ایسا کرو شب قدر کو رمضان کی پچھلی سات راتوں میں تلاش کرو۔
9. باب رُؤْيَا أَهْلِ السُّجُونِ وَالْفَسَادِ وَالشِّرْكِ
لِقَوْلِهِ تَعَالَى {وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ}إِلَى قَولِهِ {ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ}وَقَالَ الْفُضَيْلُ لِبَعْضِ الأَتْبَاعِ يَا عَبْدَ اللَّهِ {أَأَرْبَابٌ مُتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ.{وَادَّكَرَ} افْتَعَلَ مِنْ ذَكَرَ، {أُمَّةٍ} قَرْنٍ وَيُقْرَأُ أَمَهٍ نِسْيَانٍ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ { يَعْصِرُونَ } الأَعْنَابَ وَالدُّهْنَ. {تَحْصِنُونَ} تَحْرُسُونَ.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَأَبَا، عُبَيْدٍ أَخْبَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ، ثُمَّ أَتَانِي الدَّاعِي لأَجَبْتُهُ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If I stayed in prison as long as Joseph stayed and then the messenger came, I would respond to his call (to go out of the prison)."
ہم سے عبد اللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے انہوں نے امام مالک سے انہوں نے زہری سے کہ سعید بن مسیب اور ابو عبید (سعد بن عبید) نے ان کو خبر دی ،ان دونوں نے ابوہریرہؓ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا اگر میں اتنے دنوں قید میں پڑا رہتا جتنے دن یوسف علیہ السلام پڑے رہے پھر (بادشاہی) بلانے والا میرے پاس آتا تو فورًا چلا جاتا۔
10. باب مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَنَامِ
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَيَرَانِي فِي الْيَقَظَةِ، وَلاَ يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ابْنُ سِيرِينَ إِذَا رَآهُ فِي صُورَتِهِ
Narrated By Abu Huraira : I heard the Prophet saying, "Whoever sees me in a dream will see me in his wakefulness, and Satan cannot imitate me in shape." Abu 'Abdullah said, "Ibn Sirin said, 'Only if he sees the Prophet in his (real) shape.'"
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی انہوں نے یونس سے انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے سلمہ بن عبد الرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ ابو ہریرہؓ نے کہامیں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے جو کوئی خواب میں مجھ کو دیکھے وہ عنقریب (یعنی مرنے کے بعد) مجھ کو بیداری میں دیکھے گا اور شیطان میری صورت نہیں بن سکتا ۔امام بخاری نے کہا محمد بن سیرین نے کہا اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو خواب میں مجھ کو میری صورت یعنی میرے حلیہ میں دیکھے۔
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَخَيَّلُ بِي، وَرُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ ".
Narrated By Anas : The Prophet said, "Whoever has seen me in a dream, then no doubt, he has seen me, for Satan cannot imitate my shape."
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا کہا ہم سے عبد العزیز بن مختار نے کہا ہم سے ثابت بنانی نے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جس نے مجھ کو خواب میں دیکھا اس نے بیشک مجھ کو دیکھا ،کیونکہ شیطان میری شکل نہیں بن سکتا اور مسلمان کا(نیک) خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصّہ ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَمَنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَنْفِثْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلاَثًا، وَلْيَتَعَوَّذْ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ، وَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَزَايَا بِي "
Narrated By Abu Qatada : The Prophet said, "A good dream is from Allah, and a bad dream is from Satan. So whoever has seen (in a dream) something he dislike, then he should spit without saliva, thrice on his left and seek refuge with Allah from Satan, for it will not harm him, and Satan cannot appear in my shape."
ہم سے یحیی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عبید اللہ بن ابی جعفر سے کہا مجھ کو ابو سلمہ نے خبر دی ،انہوں نے ابو قتادہ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا نیک خواب اللہ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پھر جو کوئی برا خواب دیکھے اس کو چاہیے کہ بائیں طرف (کروٹ) لے کر تین بار تھو تھو کرے اور شیطان سے پناہ مانگے (اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم) کہے یہ برا خواب اس کو کچھ نقصان نہیں دینے کا، اور شیطان میری صورت میں اپنے تئیں نہیں دکھا سکتا ۔
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ ". تَابَعَهُ يُونُسُ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ
Narrated By Abu Qatada : The Prophet said, "Whoever sees me (in a dream) then he indeed has seen the truth."
ہم سے خالد بن خلی نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن حرب نے کہا مجھ سے محمد بن ولید زبیدی نے انہوں نے زہری سے کہ ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے کہا ،ابو قتادہؓ نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جس نے (خواب میں ) مجھ کو دیکھا اس نے سچ(مجھی کو) دیکھا زبیدی کے ساتھ اس حدیث کو یونس اور زہری کے بھتیجے نے بھی روایت کیا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ "مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَكَوَّنُنِي"
Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : The Prophet said, "Who ever sees me (in a dream) then he indeed has seen the truth, as Satan cannot appear in my shape."
ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی سے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے کہا مجھ سے یزید بن عبد اللہ بن ہاد نے انہوں نے عبد اللہ بن خباب سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے جس نے مجھ کو دیکھا اس نے سچ (مجھی کو )دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت پر نہیں ہو سکتا۔