1. باب فِي تَرْكِ الْحِيَلِ وَأَنَّ لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى فِي الأَيْمَانِ وَغَيْرِهَا
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يَخْطُبُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَإِنَّمَا لاِمْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ هَاجَرَ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ ".
Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : The Prophet said, 'O people! The reward of deeds depends upon the intentions, and every person will get the reward according to what he has intended. So, whoever emigrated for Allah and His Apostle, then his emigration was for Allah and His Apostle, and whoever emigrated to take worldly benefit or for a woman to marry, then his emigration was for what he emigrated for."
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے یحیی بن سعید انصاری سے انہوں نے محمد بن ابراہیم تیمی سے انہوں نے علقمہ بن وقاص لیثی سے انہوں نے کہا میں نے حضرت عمرؓ سے خطبے میں سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھےلوگو ہر ایک عمل میں نیت کا اعتبار ہے اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جیسے اس کی نیت ہو گی پھر جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کےلیے ہو گی،اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف سمجھی جائے گی اور جس کی ہجرت دنیا کمانے یا کسی عورت سے نکاح کرنے کے لیے ہو گی اس کی ہجرت ان کاموں کے لیے سمجھی جائے گی۔
2. باب فِي الصَّلاَةِ
حَدَّثَنا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاَةَ أَحَدِكُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah does not accept prayer of anyone of you if he does Hadath (passes wind) till he performs the ablution (anew)."
مجھ سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے انہوں نے معمر سے انہوں نے ہمام سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا اللہ تم میں سے کسی کی نماز قبول نہیں کرتا جب وہ بےوضو ہو جب تک کہ وہ وضو نہ کرے
3. باب فِي الزَّكَاةِ وَأَنْ لاَ يُفَرَّقَ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ، وَلاَ يُجْمَعَ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَتَبَ لَهُ فَرِيضَةَ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَلاَ يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ "
Narrated By Anas : That Abu Bakr wrote for him, Zakat regulations which Allah's Apostle had made compulsory, and wrote that one should neither collect various portions (of the property) nor divide the property into various portions in order to avoid paying Zakat.
ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا کہا ہم سے والد نے کہا ہم سے ثمامہ بن عبداللہ بن انسؓ نے ان سے انس بن مالکؓ نے بیان کیا کہ ابوبکر صدیقؓ نے زکوۃ کا حکمنامہ ان کے لیے لکھا جو رسول اللہﷺ نے ٹھہرایا تھا اس میں یہ بھی تھا کہ جو مال جدا جدا(دو مالکوں کا)ہو وہ اکٹھا اور جو مال اکٹھا ہو(ایک ہی مالک کا)وہ جدا جدا نہ کیا جائے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا، جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَائِرَ الرَّأْسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَىَّ مِنَ الصَّلاَةِ فَقَالَ " الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا ". فَقَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَىَّ مِنَ الصِّيَامِ قَالَ " شَهْرَ رَمَضَانَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا ". قَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَىَّ مِنَ الزَّكَاةِ قَالَ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَرَائِعَ الإِسْلاَمِ. قَالَ وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لاَ أَتَطَوَّعُ شَيْئًا وَلاَ أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَىَّ شَيْئًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ ". أَوْ " دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ ". وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ فِي عِشْرِينَ وَمِائَةِ بَعِيرٍ حِقَّتَانِ. فَإِنْ أَهْلَكَهَا مُتَعَمِّدًا، أَوْ وَهَبَهَا أَوِ احْتَالَ فِيهَا فِرَارًا مِنَ الزَّكَاةِ، فَلاَ شَىْءَ عَلَيْهِ.
Narrated By Talha bin 'Ubaidullah : A bedouin with unkempt hair came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Tell me what Allah has enjoined on me as regards prayers." The Prophet said, "You have to offer perfectly the five (compulsory) prayers in a day and a night (24 hrs.), except if you want to perform some extra optional prayers." The bedouin said, "Tell me what Allah has enjoined on me as regards fasting." The Prophet said, "You have to observe fast during the month of Ramadan except if you fast some extra optional fast." The bedouin said, "Tell me what Allah has enjoined on me as regard Zakat." The Prophet then told him the Islamic laws and regulations whereupon the bedouin said, "By Him Who has honoured you, I will not perform any optional deeds of worship and I will not leave anything of what Allah has enjoined on me." Allah's Apostle said, "He will be successful if he has told the truth (or he will enter Paradise if he said the truth)." And some people said, "The Zakat for one-hundred and twenty camels is two Hiqqas, and if the Zakat payer slaughters the camels intentionally or gives them as a present or plays some other trick in order to avoid the Zakat, then there is no harm (in it) for him.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے انہوں نے ابو سہیل (نافع)سے انہوں نے اپنے والد (مالک بن ابی عامر )سے انہوں نے طلحہ بن عبید اللہ سے کہ ایک گنوار سر پریشان (ضمام بن ثعلبہ یا اور کوئی)رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! مجھ کو بتلائیے اللہ نے کون سی نمازیں مجھ پر فرض کیں ہیں آپﷺ نے فرمایا (ہر دن رات میں)پانچ نمازیں ان کے سوا جو تو پڑھے وہ نفل ہو گی ، پھر اس نے پوچھا بتلایے اللہ تعالی نے کون سے روزے مجھ پر فرض کیے ہیں آپﷺ نے فرمایا رمضان نے روزے ، اس کے سوا جو تو روزے رکھے وہ نفل ہوں گے ، کہنے لگا بتلایے زکوۃ اللہ نے مجھ پر کون سی فرض کی ہے طلحہ کہتے ہیں آپﷺ نے اس کو(زکوۃ کے مسائل بھی)اور دوسرے مسئلے بھی شریعت کے بتلائے پھر وہ کہنے لگا قسم اس پروردگار کی جس نے آپﷺ کو عزت دی میں تو جو اللہ نے فرض کیا ہے اس میں کچھ نہ بڑھاؤں گا اور نہ گھٹاؤں گا یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر یہ سچ کہتا ہے تو کامیاب ہو گا یا بہشت میں داخل ہو گا اور بعضے لوگوں (یعنی حنفیہ)نے کہا ایک سو بیس اونٹوں میں دو حقے(تین تین برس کی دو اونٹنیاں جو چوتھے برس میں لگی ہوں)زکوۃ کے لازم آتے ہیں پھر اگر کسی نے ان اونٹوں کو عمدا تلف کر ڈالا (مثلا ذبح کر دیا )کسی کو ہبہ کر دیا یا اور کوئی حیلہ کیا تو زکوۃ اس پر سے ساقط ہو گئی۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ، يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ فَيَطْلُبُهُ وَيَقُولُ أَنَا كَنْزُكَ. قَالَ وَاللَّهِ لَنْ يَزَالَ يَطْلُبُهُ حَتَّى يَبْسُطَ يَدَهُ فَيُلْقِمَهَا فَاهُ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "On the Day of Resurrection the Kanz (Treasure or wealth of which, Zakat has not been paid) of anyone of you will appear in the shape of a huge bald headed poisonous male snake and its owner will run away from it, but it will follow him and say, 'I am your Kanz.'" The Prophet added, "By Allah, that snake will keep on following him until he stretches out his hand and let the snake swallow it."
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے کہا ہم سے معمر بن راشد نے انہوں نے ہمام بن منبہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا قیامت کے دن آدمی کا خزانہ (جس کی وہ زکوۃ نہ دیتا ہو )ایک گنجے سانپ کی شکل بن جائے گا ،خزانہ کا مالک اس کو دیکھ کر بھاگے گا (یہ بلا کہاں سے آئی )وہ پیچھے لگے گا اور کہے گا (ارے بھاگتے کیوں ہو)میں تیرا خزانہ ہوں نا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ برابر اس کے پیچھے رہے گا یہاں تک کہ خزانہ کا مالک (مجبور ہو کر)اپنا ہاتھ بڑھا کر اس کے منہ میں دے دے گا (خیر ہاتھ جائے مگر جان تو بچے)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا مَا رَبُّ النَّعَمِ لَمْ يُعْطِ حَقَّهَا، تُسَلَّطُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، تَخْبِطُ وَجْهَهُ بِأَخْفَافِهَا ". وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ فِي رَجُلٍ لَهُ إِبِلٌ، فَخَافَ أَنْ تَجِبَ عَلَيْهِ الصَّدَقَةُ، فَبَاعَهَا بِإِبِلٍ مِثْلِهَا، أَوْ بِغَنَمٍ، أَوْ بِبَقَرٍ، أَوْ بِدَرَاهِمَ، فِرَارًا مِنَ الصَّدَقَةِ بِيَوْمٍ، احْتِيَالاً فَلاَ بَأْسَ عَلَيْهِ، وَهْوَ يَقُولُ إِنْ زَكَّى إِبِلَهُ قَبْلَ أَنْ يَحُولَ الْحَوْلُ بِيَوْمٍ أَوْ بِسَنَةٍ، جَازَتْ عَنْهُ.
Allah's Apostle added, "If the owner of camels does not pay their Zakat, then, on the Day of Resurrection those camels will come to him and will strike his face with their hooves." Some people said: Concerning a man who has camels, and is afraid that Zakat will be due so he sells those camels for similar camels or for sheep or cows or money one day before Zakat becomes due in order to avoid payment of their Zakat cunningly! "He has not to pay anything." The same scholar said, "If one pays Zakat of his camels one day or one year prior to the end of the year (by the end of which Zakat becomes due), his Zakat will be valid."
اور رسول اللہﷺ نے یہ بھی فرمایا جب چوپائے جانوروں کا مالک اس کی زکوۃ ادا نہ کرے گا تو قیامت کے دن ان جانوروں کو اس پر قابو دی جائے گی وہ کیا کریں گے اپنے پاؤں سے کچل ڈالیں گے اور بعضے لوگوں(حنفیہ)کہتے ہیں اگر کسی شخص کے پاس اونٹ ہوں اس کو ڈر ہو کہ اب زکوۃ دینا پڑے گی ،(سال قریب الختم ہو)پھر وہ کیا کرے اپنے اونٹوں کو ویسے ہی اونٹوں کے بدل یا گایوں یا بکریوں یا روپیہ کے بدل سال ختم ہونے سےایک دن پہلے بھی بیچ ڈالے اس نیت سے کہ زکوۃ واجب نہ ہو تو کوئی قباحت نہیں اور خود یہی لوگ (یعنی حنفیہ)اس کے بھی قائل ہیں کہ اگر کسی نے اپنے اونٹوں کی ایک دن یا ایک سال پہلے زکوۃ پیشگی دے دی تو درست ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ اسْتَفْتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ الأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ، تُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اقْضِهِ عَنْهَا ". وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِذَا بَلَغَتِ الإِبِلُ عِشْرِينَ، فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ، فَإِنْ وَهَبَهَا قَبْلَ الْحَوْلِ أَوْ بَاعَهَا، فِرَارًا وَاحْتِيَالاً لإِسْقَاطِ الزَّكَاةِ، فَلاَ شَىْءَ عَلَيْهِ، وَكَذَلِكَ إِنْ أَتْلَفَهَا فَمَاتَ، فَلاَ شَىْءَ فِي مَالِهِ.
Narrated By Ibn Abbas : Sa'd bin 'Ubada Al-Ansari sought the verdict of Allah's Apostle regarding a vow made by his mother who had died before fulfilling it. Allah's Apostle said, "Fulfil it on her behalf." Some people said, "If the number of camels reaches twenty, then their owner has to pay four sheep as Zakat; and if their owner gives them as a gift or sells them in order to escape the payment of Zakat cunningly before the completion of a year, then he is not to pay anything, and if he slaughters them and then dies, then no Zakat is to be taken from his property."
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا سعد بن عبادہؓ نے رسول اللہ ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ ان کی ماں پر ایک منت تھی لیکن وہ اس کے ادا کرنے سے پہلے مر گئیں (اب کیا کرنا چاہیے)آپﷺ نے فرمایا تو اپنی ماں کی طرف سے ادا کر دے اور بعضے لوگ(امام ابو حنیفہ)یہ کہتے ہیں کہ جب بیس اونٹ ہو جائیں تو ان میں زکوۃ کی چار بکریاں لازم ہیں اگر اونٹ کا مالک سال گزرنے سے پہلے ان کو بیچ ڈالے یا ہبہ کر دے اس نیت سے کہ زکوۃ ساقط ہو جائے تو اس پر کچھ لازم نہ ہو گا اس طرح اگر ان اونٹوں کو تلف کر ڈالے اس کے بعد مر جائے تو اس کے مال میں سے زکوۃ ادا کرنا ضرور نہیں۔
4. باب الْحِيلَةِ فِي النِّكَاحِ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الشِّغَارِ. قُلْتُ لِنَافِعٍ مَا الشِّغَارُ قَالَ يَنْكِحُ ابْنَةَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ ابْنَتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ، وَيَنْكِحُ أُخْتَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ أُخْتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ. وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِنِ احْتَالَ حَتَّى تَزَوَّجَ عَلَى الشِّغَارِ، فَهْوَ جَائِزٌ، وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ. وَقَالَ فِي الْمُتْعَةِ النِّكَاحُ فَاسِدٌ، وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ. وَقَالَ بَعْضُهُمُ الْمُتْعَةُ وَالشِّغَارُ جَائِزٌ، وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ.
Narrated By 'Abdullah : Nafi narrated to me that 'Abdullah said that Allah's Apostle forbade the Shighar. I asked Nafi', "What is the Shighar?" He said, "It is to marry the daughter of a man and marry one's daughter to that man (at the same time) without Mahr (in both cases); or to marry the sister of a man and marry one's own sister to that man without Mahr." Some people said, "If one, by a trick, marries on the basis of Shighar, the marriage is valid but its condition is illegal." The same scholar said regarding Al-Mut'a, "The marriage is invalid and its condition is illegal." Some others said, "The Mut'a and the Shighar are permissible but the condition is illegal."
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیی بن سعید قطان نے انہوں نے عبید اللہ عمری سے انہوں نے کہا مجھ سے نافع نے بیان کیا انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے شغار سے منع کیا عبید اللہ کہتے ہیں میں نے نافع سے پوچھا شغار کیا چیز ہے انہوں نے کہا شغار یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے کی بیٹی سے اس شرط پر نکاح کرے کہ اپنی بیٹی اس کو بیاہ دے گا بس یہی مہر ہو ا ور کچھ مہر نہ ہو یا ایک آدمی دوسرے کی بہن سے اس شرط پر نکاح کرے کہ اپنی بہن اس کو بیاہ دے گا بس اس کے سوا کوئی مہر مقرر نہ ہو اور بعضے لوگ(امام ابو حنیفہ)نے کہا اگر کسی نے حیلہ کر کے نکاح شغار کر لیا تو نکاح درست ہو جاے گا اور شرط لغو ہو گی ۔(ہر ایک کو مہر مثل عورت کا ادا کرنا ہو گا)اور انہی(امام ابو حنیفہ) نے متعہ میں یہ کہا ہے کہ وہاں نکاح بھی فاسد اور شرط بھی باطل ہے اور بعضے حنفیہ یہ کہتے ہیں کہ متعہ اور شغار دونوں جائز ہوں گے اور شرط باطل ہو گی ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ، وَعَبْدِ اللَّهِ، ابْنَىْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِمَا، أَنَّ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ قِيلَ لَهُ إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لاَ يَرَى بِمُتْعَةِ النِّسَاءِ بَأْسًا. فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهَا يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ. وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِنِ احْتَالَ حَتَّى تَمَتَّعَ، فَالنِّكَاحُ فَاسِدٌ. وَقَالَ بَعْضُهُمُ النِّكَاحُ جَائِزٌ وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ.
Narrated By Muhammad bin 'Ali : 'Ali was told that Ibn 'Abbas did not see any harm in the Mut'a marriage. 'Ali said, "Allah's Apostle forbade the Mut'a marriage on the Day of the battle of Khaibar and he forbade the eating of donkey's meat." Some people said, "If one, by a tricky way, marries temporarily, his marriage is illegal." Others said, "The marriage is valid but its condition is illegal."
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیی بن سعید قطان نے انہوں نے عبید اللہ بن عمر سے کہا ہم سے زہری نے انہوں نے امام حسن اور امام عبداللہ سے جو دونوں امام محمد بن حنفیہ کے صاحبزادے تھے ، انہوں نے اپنے والد سے کہ جناب علی مرتضیؓ سے کسی نے کہا کہ عبداللہ بن عباسؓ متعہ میں کوئی قباحت نہیں کہتے ہیں تو فرمایا کہ رسول اللہﷺ نے خیبر کے دن متعہ اور پاسو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرمایا اور بعضے لوگوں(امام ابو حنیفہ)نے کہا اگر کسی نے حیلہ سے متعہ کا نکاح کر لیا تو نکاح فاسد ہو گا اور بعضے حنفیہ (امام زفر)یہ کہتے ہیں نکاح جائز ہو جائے گا اور(میعاد کی)شرط باطل ہو گی (جیسے اوپر گزر چکا)۔
5. باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الاِحْتِيَالِ فِي الْبُيُوعِ،وَلاَ يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ فَضْلُ الْكَلإِ.
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ فَضْلُ الْكَلإِ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "One should not prevent others from watering their animals with the surplus of his water in order to prevent them from benefiting by the surplus of grass."
ہم سے اسمعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے ابو الزناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے ، انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا بچا ہوا بے ضرورت پانی اس لیے نہ روکا جائے کہ اس کی وجہ سے بچی ہوئی بے ضرورت گھانس بھی محفوظ رہے
6. باب مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّنَاجُشِ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ النَّجْشِ.
Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle forbade the practice of An-Najsh.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے نافع سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے نجش سے منع کیا۔
7. باب مَا يُنْهَى مِنَ الْخِدَاعِ فِي الْبُيُوعِ
وَقَالَ أَيُّوبُ {يُخَادِعُونَ اللَّهَ} كَمَا يُخَادِعُونَ آدَمِيًّا، لَوْ أَتَوُا الأَمْرَ عِيَانًا كَانَ أَهْوَنَ عَلَىَّ
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَجُلاً، ذَكَرَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ فَقَالَ " إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : A man mentioned to the Prophet that he had always been cheated in bargains. The Prophet said, "Whenever you do bargain, say, 'No cheating.'"
ہم سے اسمعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے عبداللہ بن دینار سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے ایک شخص (حبان بن منقلہ)خرید و فروخت میں دغا کھا جاتا نبیﷺ نے اس سے فرمایا تو ایسا کر معاملہ کرتے وقت یوں کہ دیا کر (بھائی)دغا فریب کا کام نہیں ہے
8. باب مَا يُنْهَى مِنَ الاِحْتِيَالِ لِلْوَلِيِّ فِي الْيَتِيمَةِ الْمَرْغُوبَةِ، وَأَنْ لاَ يُكَمِّلَ صَدَاقَهَا.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ كَانَ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ {وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ}. قَالَتْ هِيَ الْيَتِيمَةُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا، فَيَرْغَبُ فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا، فَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ نِسَائِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ، إِلاَّ أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، ثُمَّ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ {وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ} فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
Narrated By 'Urwa : That he asked 'Aisha regarding the Verse: 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan girls, marry (other) women of your choice.' (4.3) 'Aisha said, "It is about an orphan girl under the custody of her guardian who being attracted by her wealth and beauty wants to marry her with Mahr less than other women of her status. So such guardians were forbidden to marry them unless they treat them justly by giving them their full Mahr. Then the people sought the verdict of Allah's Apostle for such cases, whereupon Allah revealed: 'They ask your instruction concerning women...' (4.127) (The sub-narrator then mentioned the Hadith.)
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے انہوں نے کہا عروہ بن زبیر بیان کرتے تھے میں نے حضرت عائشہؓ سے (سورت نساء کی )اس آیت کو پوچھا وان خفتم الا تقسطو ا فی الیتامی فانکحوا ما طاب لکم من النساء ، انہوں نے کہا اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ ایک یتیم لڑکی اپنے ولی کی پرورش میں ہو پھر اس کے حسن و جمال پر ولی فریفتہ ہو کر اس سے نکاح کرنا چاہے مگر مہر مثل سے کم مہر مقرر کرے تو ایسے نکاح سے ممانعت ہو ئی مگر جب انصاف سے پورا پورا مہر مقرر کرے۔اس آیت کے اترنے کے بعد پھر لوگوں نے رسول اللہﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تب(اسی سورت کی)یہ آیت اتری و یستفتونک فی النساء اخیر تک۔
9. باب إِذَا غَصَبَ جَارِيَةً فَزَعَمَ أَنَّهَا مَاتَتْ،فَقُضِيَ بِقِيمَةِ الْجَارِيَةِ الْمَيِّتَةِ، ثُمَّ وَجَدَهَا صَاحِبُهَا، فَهْىَ لَهُ، وَيَرُدُّ الْقِيمَةَ، وَلاَ تَكُونُ الْقِيمَةُ ثَمَنًا.
وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ الْجَارِيَةُ لِلْغَاصِبِ لأَخْذِهِ الْقِيمَةَ، وَفِي هَذَا احْتِيَالٌ لِمَنِ اشْتَهَى، جَارِيَةَ رَجُلٍ لاَ يَبِيعُهَا، فَغَصَبَهَا وَاعْتَلَّ بِأَنَّهَا مَاتَتْ، حَتَّى يَأْخُذَ رَبُّهَا قِيمَتَهَا فَيَطِيبُ لِلْغَاصِبِ جَارِيَةَ غَيْرِهِ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَمْوَالُكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ "، " وَلِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعْرَفُ بِهِ ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet said, "For every betrayer there will be a flag by which he will be recognized on the Day of Resurrection."
ہم سے ابو نعیم (فضل ابن دکین)نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے عبداللہ بن دینار سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپﷺ نے فرمایا ہر دغا باز کے لیے قیامت میں ایک جھنڈا ہو گا
10. باب
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، وَأَقْضِيَ لَهُ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا، فَلاَ يَأْخُذْ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ "
Narrated By Um Salama : The Prophet said, "I am only a human being, and you people have disputes. May be some one amongst you can present his case in a more eloquent and convincing manner than the other, and I give my judgment in his favour according to what I hear. Beware! If ever I give (by error) somebody something of his brother's right then he should not take it as I have only, given him a piece of Fire."
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ،انہوں نے سفیان ثوری سے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے(اپنے والد)عروہ سے انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے انہوں نے اپنی والدہ ام المومنین ام سلمہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا میں بھی آدمی ہوں تم میرے سامنے جھگڑتے ہوئے آتے ہو ۔کبھی ایسا ہوتا ہے کوئی اپنی دلیل دوسرے فریق کی نسبت اچھی بیان کرتا ہے اور میں جو سنتا ہوں اس پر فیصلہ کرتا ہوں پھر اگر میں کسی کو اس کے مسلمان بھائی کا کوئی حق (غلطی سے)دلادوں تو وہ اس کو ہر گز نہ لے میں اس کو دوزخ کا ایک ٹکڑا دلا رہا ہوں