- احادیثِ نبوی ﷺ

 

123Last ›

1. باب مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ وَفَضْلِهَا

وَقَوْلِهِ ‏{‏إِنَّ الصَّلاَةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا‏}‏ وَقَّتَهُ عَلَيْهِمْ‏

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا وَهْوَ بِالْعِرَاقِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ؟ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ‏"‏ بِهَذَا أُمِرْتُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ: اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ بهِ أَوَإِنَّ جِبْرِيلَ هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقُوتَ الصَّلاَةِ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ

Narrated By Ibn Shihab : Once'Umar bin 'Abdul 'Aziz delayed the prayer and 'Urwa bin Az-Zubair went to him and said, "Once in 'Iraq, Al-MughTra bin Shu'ba delayed his prayers and Abi Mas'ud Al-Ansari went to him and said, 'O Mughira! What is this? Don't you know that once Gabriel came and offered the prayer (Fajr prayer) and Allah's Apostle prayed too, then he prayed again (Zuhr prayer) and so did Allah's Apostle and again he prayed ('Asr prayers and Allah's Apostle did the same; again he prayed (Maghrib-prayer) and so did Allah's Apostle and again prayed ('Isha prayer) and so did Allah's Apostle and (Gabriel) said, 'I was ordered to do so (to demonstrate the prayers prescribed to you)?'" 'Umar (bin 'Abdul 'AzTz) said to 'Urwa, "Be sure of what you Say. Did Gabriel lead Allah's Apostle at the stated times of the prayers?" 'Urwa replied, "Bashir bin Abi Mas'ud narrated like this on the authority of his father."

ابن شہاب سے مروی ہے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دن( عصر کی نماز میں) دیر کی تو عروہ بن زبیر ان کے پاس پہنچے اور ان سے کہا: کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن عراق میں نماز میں دیر کی، تو ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے مغیرہ! یہ تم کیا کررہے ہو؟ کیا تم کو معلوم نہیں کہ ( معراج کی صبح کو) حضرت جبریل علیہ السلام(نماز سکھانے کے لئے) اترے انہوں نے نماز پڑھی تو رسول اللہﷺ نے بھی نماز پڑھی، پھر انہوں نے نماز پڑھی تو رسول اللہﷺ نے بھی پڑھی، پھر انہوں نے نماز پڑھی تو رسول اللہﷺ نے بھی نماز پڑھی، پھر انہوں نے نماز پڑھی تو رسول اللہﷺ نے بھی نماز پڑھی، پھر انہوں نے نماز پڑھی تو رسول اللہﷺ نے بھی پڑھی۔پھر جبریل علیہ السلام نے کہا: مجھ کو ایسا ہی حکم ہوا (یعنی ان وقتوں میں نماز پڑھنے کا)۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے عروہ سے کہا: ذرا سمجھ لو تم جو حدیث بیان کرتے ہو کیا جبریل نے رسول اللہ ﷺ کےلئے نماز کے وقت مقرر کئے۔ عروہ نے کہا بشیر بن ابی مسعود اپنے والد سے ایسے ہی روایت کرتے تھے ۔


قَالَ عُرْوَةُ وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ

Urwa added, "'Aisha told me that Allah's Apostle used to pray 'Asr prayer when the sun-shine was still inside her residence (during the early time of 'Asr)."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے جب دھوپ ان کے حجرے ہی میں رہتی ابھی اوپر نہ چڑھتی۔

2. باب ‏{‏مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَلاَ تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ‏}‏

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ـ هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ ـ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا إِنَّا مِنْ هَذَا الْحَىِّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِشَىْءٍ نَأْخُذْهُ عَنْكَ، وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الإِيمَانِ بِاللَّهِ ـ ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَىَّ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُقَيَّرِ وَالنَّقِيرِ ‏"

Narrated By Ibn 'Abbas : "Once a delegation of 'Abdul Qais came to Allah's Apostle and said, "We belong to such and such branch of the tribe of Rab'a and we can only come to you in the sacred months. Order us to do something good so that we may (carry out) take it from you and also invite to it our people whom we have left behind (at home)." The Prophet said, " I order you to do four things and forbid you from four things. (The first four are as follows): 1. To believe in Allah. (And then he: explained it to them i.e.) to testify that none has the right to be worshipped but Allah and (Muhammad) is Allah's Apostle. 2. To offer prayers perfectly. (at the stated times) 3. To pay Zakat. (obligatory charity) 4. To give me Khumus. (The other four things which are forbidden are as follows): 1. Dubba. 2. Hantam. 3. Muqaiyat. 4. Naqir (all these are utensils used for the preparation of alcoholic drinks)."

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا عبدالقیس(قبیلے )کا وفد رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا ہمارا تعلق ربیعہ (قبیلے) سے ہے، اور ہم آپ تک صرف حرمت والے مہینے (رجب) میں پہنچ سکتے ہیں تو ہم کو ایسی بات بتلائیے جس پر ہم خود عمل کریں اور جو لوگ ہمارے پیچھے(اپنے ملک میں) ہیں ان کو بھی اس پر عمل کرنے کو کہیں ، آپﷺ نے فرمایا: میں تم کو چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں جن کا حکم دیتا ہوں وہ یہ ہیں: اللہ پر ایمان لانا، پھر تفصیل کے ساتھ ان سے بیان کیا یعنی اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں اور نماز قائم کرنا اور زکاۃ دینا اور جو کچھ بطور غنیمت ملے اس کا پانچواں حصہ مجھے دو، اور میں تم کو منع کرتا ہوں: کدو کے تونبے اور سبزلاکی مرتبان سے اور روغنی برتن اور لکڑی کے کریدے ہوئے برتن سے۔

3. باب الْبَيْعَةِ عَلَى إِقَامَةِ الصَّلاَةِ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى إِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ‏

Narrated By Jarir bin 'Abdullah : I gave the pledge of allegiance to Allah's Apostle for to offer prayers perfectly, to pay Zakat regularly, and to give good advice to every Muslim.

حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺ سے نماز قائم کرنے اور زکاۃ دینے اور ہر مسلمان کے خیر خواہ رہنے پر بیعت کی۔

4. باب الصَّلاَةُ كَفَّارَةٌ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْفِتْنَةِ قُلْتُ أَنَا، كَمَا قَالَهُ‏.‏ قَالَ إِنَّكَ عَلَيْهِ ـ أَوْ عَلَيْهَا ـ لَجَرِيءٌ‏.‏ قُلْتُ ‏"‏ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ وَالأَمْرُ وَالنَّهْىُ ‏"‏‏.‏ قَالَ لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ، وَلَكِنِ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ‏.‏ قَالَ لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا‏.‏ قَالَ أَيُكْسَرُ أَمْ يُفْتَحُ قَالَ يُكْسَرُ‏.‏ قَالَ إِذًا لاَ يُغْلَقَ أَبَدًا‏.‏ قُلْنَا أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ قَالَ نَعَمْ، كَمَا أَنَّ دُونَ الْغَدِ اللَّيْلَةَ، إِنِّي حَدَّثْتُهُ بِحَدِيثٍ لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ‏.‏ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ، فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ الْبَابُ عُمَرُ.

Narrated By Shaqiq : That he had heard Hudhaifa saying, "Once I was sitting with 'Umar and he said, 'Who amongst you remembers the statement of Allah's Apostle about the afflictions?' I said, 'I know it as the Prophet had said it.' 'Umar said, 'No doubt you are bold.' I said, 'The afflictions caused for a man by his wife, money, children and neighbor are expiated by his prayers, fasting, charity and by enjoining (what is good) and forbidding (what is evil).' 'Umar said, 'I did not mean that but I asked about that affliction which will spread like the waves of the sea.' I (Hudhaifa) said, 'O leader of the faithful believers! You need not be afraid of it as there is a closed door between you and it.' 'Umar asked, Will the door be broken or opened?' I replied, 'It will be broken.' 'Umar said, 'Then it will never be closed again.' I was asked whether 'Umar knew that door. I replied that he knew it as one knows that there will be night before the tomorrow morning. I narrated a Hadith that was free from any mis-statement" The sub-narrator added that they deputed Masruq to ask Hudhaifa (about the door). Hudhaifa said, "The door was 'Umar himself."

حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے انہوں نے پوچھا: تم میں سے کس کو فتنوں کے بارے میں رسول اللہﷺ کا فرمان یاد ہے۔ میں نے کہا: میں نے اس سے اسی طرح یاد رکھا جیسے آپﷺنے فرمایا تھا، انہوں نے کہا: تم تو آپﷺ پر یا بات کرنے پر دلیر ہو ، میں نے کہا: بات یہ ہے کہ آدمی کو جو فتنہ اس کے گھر بار یا مال یا اولاد یا ہمسایوں سے پہنچتا ہے وہ تو نماز، روزے، صدقے، اچھی بات کا حکم کرنے، بری بات کے منع کرنے سے اتر جاتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس فتنے کے بارے میں نہیں پوچھتا، میں تو وہ فتنہ پوچھتا ہوں جو سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا۔ میں نے کہا: اس سے تمہیں کیا ڈر اے امیر المومنین! تمہارے اور اس فتنے کے بیچ میں تو ایک بند دروازہ ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بتلاؤ وہ دروازہ توڑا جائے گا یا کھولا جائے گا۔ میں نے کہا: توڑا جائے گا۔ انہوں نے کہا: پھر تو کبھی بند ہی نہیں ہوگا۔شقیق نے کہا: ہم لوگوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس دروازے کو پہچانتے تھے۔ انہوں نے کہا: ہاں،بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا۔ میں نے ان سے ایک حدیث بیان کی جو قطعا غلط نہیں ہے۔ شقیق نے کہا: ہمیں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھنے سے ڈر ہوتا تھا (کہ دروازہ سے کیا مراد ہے)اس لیے ہم نے مسروق سے کہا: کہ وہ (پوچھیں) تو انہوں نے دریافت کیا کہ دروازہ سے مراد خود حضرت عمررضی اللہ عنہ تھے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ رَجُلاً، أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏أَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَىِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ‏}‏‏.‏ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِي هَذَا قَالَ ‏"‏ لِجَمِيعِ أُمَّتِي كُلِّهِمْ ‏"

Narrated By Ibn Mas'ud : A man kissed a woman (unlawfully) and then went to the Prophet and informed him. Allah revealed: And offer prayers perfectly At the two ends of the day And in some hours of the night (i.e. the five compulsory prayers). Verily! good deeds remove (annul) the evil deeds (small sins) (11.114). The man asked Allah's Apostle, "Is it for me?" He said, "It is for all my followers."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک (انصاری) عورت کا بوسہ لے لیا پھر وہ نبیﷺ کے پاس آیا اور آپﷺ سے اپنا قصور بیان کیا، اس وقت اللہ تعالیٰ نے( سورت ہود کی) یہ آیت نازل کی اور اے پیغمبر! دن کے دونوں کناروں(یعنی صبح اور شام) اور رات کے وقتوں میں نماز پڑھا کرو، بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں، وہ شخص کہنے لگا یا رسول اللہ! کیا یہ حکم خالص میرے لئے ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: نہیں، میری ساری امت کےلئے ہے۔

5. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ لِوَقْتِهَا

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ الْعَيْزَارِ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ، يَقُولُ حَدَّثَنَا صَاحِبُ، هَذِهِ الدَّارِ وَأَشَارَ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ ‏"‏ الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَىُّ قَالَ ‏"‏ ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَىُّ قَالَ ‏"‏ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ حَدَّثَنِي بِهِنَّ وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي

Narrated By 'Abdullah : I asked the Prophet "Which deed is the dearest to Allah?" He replied, "To offer the prayers at their early stated fixed times." I asked, "What is the next (in goodness)?" He replied, "To be good and dutiful to your parents" I again asked, "What is the next (in goodness)?" He replied, 'To participate in Jihad (religious fighting) in Allah's cause." 'Abdullah added, "I asked only that much and if I had asked more, the Prophet would have told me more."

ابو عمرو شیبانی سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ ہمیں اس گھر کے مالک نے کہا: اور اشارہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف کررہے تھے۔ انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کونسا کام اللہ کو بہت پسند ہے آپﷺ نےفرمایا: نماز کو اپنے وقت پر پڑھنا، میں نے پوچھا پھر کونسا کام فرمایا: پھر ماں باپ سے اچھا سلوک کرنا، میں نے پوچھا: پھر کونسا کام؟ فرمایا: پھر اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہﷺنے یہ باتیں بیان کیں اگر میں اور پوچھتا تو آپﷺ اور زیادہ بیان فرماتے۔

6. باب الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ كَفَّارَةٌ

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ، يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا، مَا تَقُولُ ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا لاَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَذَلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهَا الْخَطَايَا ‏"

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "If there was a river at the door of anyone of you and he took a bath in it five times a day would you notice any dirt on him?" They said, "Not a trace of dirt would be left." The Prophet added, "That is the example of the five prayers with which Allah blots out (annuls) evil deeds."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے: تمہارا کیا خیال ہے اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر پانی کی نہر بہتی ہو وہ ہر روز پانچ بار اس میں نہایا کرے، تم کیا سمجھتے ہو یہ پانچ بار ہر روز نہانا اس کے بدن پر کچھ میل کچیل باقی رکھے گا۔ لوگوں نے کہا: نہیں، ذرا بھی میل نہیں رکھے گا۔ آپﷺ نے فرمایا: پس یہی پانچوں نمازوں کی مثال ہے، اللہ ان کی وجہ سے گناہ مٹا دے گا۔

7. باب تَضْيِيعِ الصَّلاَةِ عَنْ وَقْتِهَا

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، عَنْ غَيْلاَنَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ مَا أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا كَانَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قِيلَ الصَّلاَةُ‏.‏ قَالَ أَلَيْسَ ضَيَّعْتُمْ مَا ضَيَّعْتُمْ فِيهَا

Narrated By Ghailan : Anas said, "I do not find (now-a-days) things as they were (practiced) at the time of the Prophet." Somebody said "The prayer (is as it was.)" Anas said, "Have you not done in the prayer what you have done?

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نبیﷺ کے وقت کی اب کوئی بات نہیں دیکھتا لوگوں نے کہا: نماز تو ہے، انہوں نے کہا: نماز میں بھی جو تم نے کر رکھا ہے وہ کر رکھا ہے ۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، أَخِي عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، يَقُولُ دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بِدِمَشْقَ وَهُوَ يَبْكِي فَقُلْتُ مَا يُبْكِيكَ فَقَالَ لاَ أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا أَدْرَكْتُ إِلاَّ هَذِهِ الصَّلاَةَ، وَهَذِهِ الصَّلاَةُ قَدْ ضُيِّعَتْ‏.‏ وَقَالَ بَكْرٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ نَحْوَهُ

Narrated Az-Zuhri that he visited Anas bin Malik at Damascus and found him weeping and asked him why he was weeping. He replied, "I do not know anything which I used to know during the life-time of Allah's Apostle except this prayer which is being lost (not offered as it should be)."

امام زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں دمشق میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اس حال میں کہ وہ رو رہے تھے میں نے پوچھا: کیوں روتے ہو؟ انہوں نے کہا: میں نے جو چیزیں (آپﷺ کے عہد میں) دیکھیں ان میں سے اب کو ئی چیز نہیں پاتا ماسوائے نماز کے، اب وہ نماز بھی برباد ہوگئی۔

8. باب الْمُصَلِّي يُنَاجِي رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى يُنَاجِي رَبَّهُ فَلاَ يَتْفِلَنَّ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى ‏"‏‏.‏ وَقَالَ سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ لاَ يَتْفِلُ قُدَّامَهُ أَوْ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمَيْهِ‏.‏ وَقَالَ شُعْبَةُ لاَ يَبْزُقُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ‏.‏ وَقَالَ حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَبْزُقْ فِي الْقِبْلَةِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ ‏"

Narrated By Anas : The Prophet said, "Whenever anyone of you offers his prayer he is speaking in private to his Lord. So he should not spit to his right but under his left foot." Qatada said, "He should not spit in front of him but to his left or under his feet." And Shu'ba said, "He should not spit in front of him, nor to his right but to his left or under his foot." Anas said: The Prophet said, "He should neither spit in the direction of his Qibla nor to his right but to his left or under his foot."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی نماز پڑھتا ہے تو اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، اس کو چاہیے کہ داہنی طرف نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے۔ اور سعید نے جو قتادہ سے روایت کیا ہےاس میں یوں ہے کہ اپنے آگے یا اپنے سامنے نہ تھوکے، البتہ بائیں طرف یا پاؤں کےتلے تھوک سکتا ہے۔ اور شعبہ نے اپنی روایت میں یوں کہا: سامنے نہ تھوکے نہ داہنی طرف، البتہ بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے اور حمید نے اس حدیث کو حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا انہوں نے نبیﷺ سے اس میں یوں ہے: کہ قبلے کی طرف نہ تھوکے اور نہ اپنے داہنے طرف البتہ بائیں طرف پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔


حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ، وَلاَ يَبْسُطْ ذِرَاعَيْهِ كَالْكَلْبِ، وَإِذَا بَزَقَ فَلاَ يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ ‏"

Narrated By Anas : The Prophet said, "Do the prostration properly and do not put your fore-arms flat with elbows touching the ground like a dog. And if you want to spit, do not spit in front, nor to the right for the person in prayer is speaking in private to his Lord."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: سجدہ سیدھی طرح پر کرو اور کوئی تم میں سے کتے کی طرح اپنی دونوں بانہیں زمین پر نہ بچھائے اور جب تھوکنا چاہے تو اپنے سامنے اور داہنی طرف نہ تھوکے کیونکہ وہ( نماز میں)اپنے رب سے سرگوشی کررہا ہے۔

9. باب الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ

حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ حَدَّثَنَا الأَعْرَجُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَغَيْرُهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏ ، وَنَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلاَةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ‏"

Narrated By Abu Huraira and 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "If it is very hot, then pray the Zuhr prayer when it becomes (a bit) cooler, as the severity of the heat is from the raging of the Hell-fire."

حضرت ابو ہریرہ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، ان دونوں نے رسول اللہﷺ روایت بیان کی کہ آپﷺنے فرمایا: جب سخت گرمی ہو تو نماز کو ٹھنڈا کرو اس لیے کہ گرمی کی شدت دوزخ کی بھاپ سے ہوتی ہے۔


حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ حَدَّثَنَا الأَعْرَجُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَغَيْرُهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏ ، وَنَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلاَةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ‏"

Narrated By Abu Huraira and 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "If it is very hot, then pray the Zuhr prayer when it becomes (a bit) cooler, as the severity of the heat is from the raging of the Hell-fire."

حضرت ابو ہریرہ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، ان دونوں نے رسول اللہﷺ روایت بیان کی کہ آپﷺنے فرمایا: جب سخت گرمی ہو تو نماز کو ٹھنڈا کرو اس لیے کہ سخت گرمی دوزخ کی بھاپ سے ہوتی ہے۔


حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُهَاجِرِ أَبِي الْحَسَنِ، سَمِعَ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ أَذَّنَ مُؤَذِّنُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ فَقَالَ ‏"‏ أَبْرِدْ أَبْرِدْ ـ أَوْ قَالَ ـ انْتَظِرِ انْتَظِرْ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ شِدَّةُ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلاَةِ ‏"

Narrated By Abu Dhar : The Muadhdhin (call-maker) of the Prophet pronounced the Adhan (call) for the Zuhr prayer but the Prophet said, "Let it be cooler, let it be cooler." Or said, 'Wait, wait, because the severity of heat is from the raging of the Hell-fire. In severe hot weather, pray when it becomes (a bit) cooler and the shadows of hillocks appear."

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: کہ نبیﷺکے مؤذن نے ظہر کی اذان دی، آپﷺ نے فرمایا: ٹھنڈا کر ، ٹھنڈا کر، یا یوں فرمایا: اتنظار کر، انتظار کر۔ اور فرمایا: کہ گرمی کی سختی دوزخ کی بھاپ سے ہوتی ہے جب گرمی کی سختی ہو تو نماز کو ٹھنڈے وقت پر پڑھو یہاں تک کہ ٹیلوں کا سایہ ہم نے دیکھا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "In very hot weather delay the Zuhr prayer till it becomes (a bit) cooler because the severity of heat is from the raging of Hell-fire.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: کہ آپﷺ نے فرمایا: جب سخت گرمی ہو تو نماز ٹھنڈے وقت پر پڑھو کیونکہ گرمی کی سختی دوزخ کی بھاپ سے ہوتی ہے۔


وَاشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ يَا رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا‏.‏ فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَهُوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ، وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ

The Hell-fire of Hell complained to its Lord saying: O Lord! My parts are eating (destroying) one another. So Allah allowed it to take two breaths, one in the winter and the other in the summer. The breath in the summer is at the time when you feel the severest heat and the breath in the winter is at the time when you feel the severest cold."

اور ہوا یہ کہ دوزخ نے اپنے رب سے شکوہ کیا کہنے لگی اے میرے رب ! (ایسی سخت گرمی ہے کہ) میں اپنے آپ کو کھا رہی ہوں۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے دوزخ کو (سال میں ) دو سانسیں لینے کی اجازت دی ، ایک سردی میں اور ایک گرمی میں۔ یہی سبب ہے کہ گرمی کے موسم میں سخت گرمی تم کو لگتی ہے اور سردی کے موسم میں سخت سردی ۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ سُفْيَانُ وَيَحْيَى وَأَبُو عَوَانَةَ عَنِ الأَعْمَشِ

Narrated By Abu Sa'id : That Allah's Apostle said, "Pray Zuhr prayer when it becomes (a bit) cooler as the severity of heat is from the raging of the Hell-fire."

حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کرو اس لیے کہ گرمی کی سختی دوزخ کی بھاپ سے ہوتی ہے۔

10. باب الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي السَّفَرِ

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا مُهَاجِرٌ أَبُو الْحَسَنِ، مَوْلًى لِبَنِي تَيْمِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ، فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ يُؤَذِّنَ لِلظُّهْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَبْرِدْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ فَقَالَ لَهُ ‏"‏ أَبْرِدْ ‏"‏‏.‏ حَتَّى رَأَيْنَا فَىْءَ التُّلُولِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تَتَفَيَّأُ تَتَمَيَّلُ

Narrated By Abu Dhar Al-Ghifar : We were with the Prophet on a journey and the Mu'adhdhin (call maker for the prayer) wanted to pronounce the Adhan (call) for the Zuhr prayer. The Prophet said, 'Let it become cooler." He again (after a while) wanted to pronounce the Adhan but the Prophet said to him, "Let it become cooler till we see the shadows of hillocks." The Prophet added, "The severity of heat is from the raging of the Hell-fire, and in very hot weather pray (Zuhr) when it becomes cooler."

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نبیﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو مؤذن نے ظہر کی اذان دینا چاہی نبیﷺ نے فرمایا: ٹھنڈا کر ، پھر اس نے اذان دینا چاہی آپﷺ نے فرمایا: ٹھنڈا کر، یہاں تک کے ہم نے ٹیلون کا سایہ دیکھا پھر نبیﷺنے فرمایا: گرمی کی سختی دوزخ کی بھاپ سے ہوتی ہے تو جب سخت گرمی ہو نمازکو ٹھنڈا کرو، اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: تتفیأ کے معنی جھکنا ، مائل ہونے کے ہیں۔

123Last ›