1. باب إِثْمِ مَنْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ وَعُقُوبَتِهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ
قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ} {لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ}
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ} شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَالُوا أَيُّنَا لَمْ يَلْبِسْ إِيمَانَهُ بِظُلْمٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّهُ لَيْسَ بِذَاكَ، أَلاَ تَسْمَعُونَ إِلَى قَوْلِ لُقْمَانَ {إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ}".
Narrated By 'Abdullah : When the Verse: 'It is those who believe and confuse not their belief with wrong (i.e., worshipping others besides Allah): (6.82) was revealed, it became very hard on the companions of the Prophet and they said, "Who among us has not confused his belief with wrong (oppression)?" On that, Allah's Apostle said, "This is not meant (by the Verse). Don't you listen to Luqman's statement: 'Verily! Joining others in worship with Allah is a great wrong indeed.' (31.13)
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے علقمہ سے انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے، انہوں نےکہاجب (سورت انعام کی) یہ آیت اتری، جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ایمان کو گناہ سے آلودہ نہیں کیا (یعنی ظلم سے) تو نبیﷺکے صحابہ کو بہت گراں گزری وہ کہنے لگے بھلا ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے ایمان کے ساتھ کوئی ظلم (یعنی گناہ) نہ کیا ہو رسول اللہﷺ نے فرمایا اس آیت میں ظلم سے گناہ مراد نہیں ہے (بلکہ شرک مراد ہے) کیا تم نے حضرت لقمانؑ کا قول نہیں سنا شرک بڑا ظلم ہے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، وَحَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَكْبَرُ الْكَبَائِرِ الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ ـ ثَلاَثًا ـ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ ". فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ
Narrated By Abu Bakra : The Prophet. said, "The biggest of the great sins are: To join others in worship with Allah, to be undutiful to one's parents, and to give a false witness." He repeated it thrice, or said, "...a false statement," and kept on repeating that warning till we wished he would stop saying it.
ہم سے مسدد بن مسر ہد نے بیان کیا کہا ہم سے بشر بن مفضل نے کہا ہم سے (سعید بن ایاس) جریری نے ۔ دوسری سند ۔ امام بخاری نے کہا اور مجھ سے قیس بن حفص نے بیان کیا کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے کہا ہم کو سعید جریری نے خبر دی کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے بیان کیا انہوں نے اپنے والد سے(ابو بکرہ صحابی سے) انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا بڑے سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے اور ماں باپ کو ستانا(ان کی نافرمانی کرنا) اور جھوٹی گواہی دینا، جھوٹی گواہی دینا تین بار یہی فرمایا یا یوں فرمایا اور جھوٹ بولنا برابر بار بار آپ یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم نے آرزو کی کاش آپ خاموش ہو رہتے۔
حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْكَبَائِرُ قَالَ " الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ ". قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ " ثُمَّ عُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ". قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ " الْيَمِينُ الْغَمُوسُ ". قُلْتُ وَمَا الْيَمِينُ الْغَمُوسُ قَالَ " الَّذِي يَقْتَطِعُ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ فِيهَا كَاذِبٌ ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : A bedouin came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! What are the biggest sins?: The Prophet said, "To join others in worship with Allah." The bedouin said, "What is next?" The Prophet said, "To be undutiful to one's parents." The bedouin said "What is next?" The Prophet said "To take an oath 'Al-Ghamus." The bedouin said, "What is an oath 'Al-Ghamus'?" The Prophet said, "The false oath through which one deprives a Muslim of his property (unjustly)."
ہم سے محمد بن حسین بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے عبیداللہ بن موسٰی کوفی نے کہا ہم کو شیبان نحوی نے خبر دی انہوں نے فراس بن یحیٰی سے انہوں نے عامر شعبی سے انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے انہوں نے کہا ایک گنوار (نام نا معلوم) نبیﷺ کے پاس آیا کہنے لگا یا رسول اللہ بڑے بڑے گناہ کون سے ہیں آپ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا ، اس نے پوچھا پھر کون سا گناہ؟ آپ نے فرمایا ماں باپ کو ستانا پوچھا پھر کون سا گناہ آپ نے فرمایاغموس قسم کھانا۔ عبداللہ بن عمرو نے کہا میں عرض کیا یا رسول اللہ! غموس قسم کیا ہے؟ آپ نے فرمایا جان بوجھ کر کسی مسلمان کا مال مار لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا۔
حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ " مَنْ أَحْسَنَ فِي الإِسْلاَمِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَسَاءَ فِي الإِسْلاَمِ أُخِذَ بِالأَوَّلِ وَالآخِرِ "
Narrated By Ibn Mas'ud : A man said, "O Allah's Apostle! Shall we be punished for what we did in the Pre-Islamic Period of ignorance?" The Prophet said, "Whoever does good in Islam will not be punished for what he did in the Pre-Islamic Period of ignorance and whoever does evil in Islam will be punished for his former and later (bad deeds)."
ہم سے خلاد بن یحیٰی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان نے انہوں نے منصور اور اعمش سے انہوں نے ابو وائل سے انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے انہوں نے کہا ایک شخص (نام نامعلوم) نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ ہم نے جو گناہ (اسلام لانے سے پہلے) جاہلیت کے زمانے میں کئے ہیں کیا ان کا مواخذہ ہو گا؟ آپ نے فرمایا جو شخص اسلام کی حالت میں نیک اعمال کرتا رہا اس سے جاہلیت کے گناہوں کا مواخذہ نہ ہو گا (اللہ تعالٰی معاف کر دے گا ) اور جو شخص مسلمان ہو کر بھی برے کام کرتا رہا اس سے دونوں زمانوں کے گناہوں کا مواخذہ ہو گا۔
2. باب حُكْمِ الْمُرْتَدِّ وَالْمُرْتَدَّةِ واستِتَابَتِهم،
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَالزُّهْرِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ تُقْتَلُ الْمُرْتَدَّةُ وَاسْتِتَابَتِهِمْ. وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى {كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَاللَّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ * أُولَئِكَ جَزَاؤُهُمْ أَنَّ عَلَيْهِمْ لَعْنَةَ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ * خَالِدِينَ فِيهَا لاَ يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلاَ هُمْ يُنْظَرُونَ * إِلاَّ الَّذِينَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ * إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الضَّالُّونَ}. وَقَالَ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تُطِيعُوا فَرِيقًا مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ يَرُدُّوكُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ كَافِرِينَ}. وَقَالَ {إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلاَ لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلاً}. وَقَالَ {مَنْ يَرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ} وَقَالَ {وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ * ذَلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الآخِرَةِ وَأَنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ * أُولَئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ * لاَ جَرَمَ} يَقُولُ حَقًّا {أَنَّهُمْ فِي الآخِرَةِ هُمُ الْخَاسِرُونَ} إِلَى قَوْلِهِ {ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ ... مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ} {وَلاَ يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّى يَرُدُّوكُمْ عَنْ دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ }
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ أُتِيَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ بِزَنَادِقَةٍ فَأَحْرَقَهُمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحْرِقْهُمْ لِنَهْىِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَقَتَلْتُهُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ ".
Narrated By 'Ikrima : Some Zanadiqa (atheists) were brought to 'Ali and he burnt them. The news of this event, reached Ibn 'Abbas who said, "If I had been in his place, I would not have burnt them, as Allah's Apostle forbade it, saying, 'Do not punish anybody with Allah's punishment (fire).' I would have killed them according to the statement of Allah's Apostle, 'Whoever changed his Islamic religion, then kill him.'"
ہم سے ابو نعمان محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ایوب سختیانی سے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے کہا حضرت علیؓ کے پاس بے دین لوگ لائے گئے آپ نے ان کو جلوا دیا یہ خبر عبداللہ بن عباس کو پہنچی تو انہوں نے کہا اگر میں حاکم ہوتا تو ان کو کبھی نہ جلواتا (دوسری طرح کی سزا دیتا) کیونکہ رسول اللہﷺ نے آگ میں جلانے سے منع فرمایا ہے آپﷺ نے فرمایا: آگ اللہ کا عذاب ہے تم اللہ کے عذاب سے کسی کو مت عذاب دو) میں ان کو قتل کروا ڈالتا کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے جو شخص اپنا مذہب بدل ڈالے (اسلام سے پھر جائے ) اس کو قتل کر ڈالو ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلاَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَعِي رَجُلاَنِ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي، وَالآخَرُ عَنْ يَسَارِي وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسْتَاكُ فَكِلاَهُمَا سَأَلَ. فَقَالَ " يَا أَبَا مُوسَى ". أَوْ " يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ". قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا، وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ. فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتِ شَفَتِهِ قَلَصَتْ فَقَالَ " لَنْ ـ أَوْ ـ لاَ نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ، وَلَكِنِ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى ـ أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ـ إِلَى الْيَمَنِ ". ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ أَلْقَى لَهُ وِسَادَةً قَالَ انْزِلْ، وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ. قَالَ مَا هَذَا قَالَ كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ تَهَوَّدَ. قَالَ اجْلِسْ. قَالَ لاَ أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ. قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ. ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ، ثُمَّ تَذَاكَرْنَا قِيَامَ اللَّيْلِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا أَمَّا أَنَا فَأَقُومُ وَأَنَامُ، وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي.
Narrated By Abu Burda : Abu Musa said, "I came to the Prophet along with two men (from the tribe) of Ash'ariyin, one on my right and the other on my left, while Allah's Apostle was brushing his teeth (with a Siwak), and both men asked him for some employment. The Prophet said, 'O Abu Musa (O 'Abdullah bin Qais!).' I said, 'By Him Who sent you with the Truth, these two men did not tell me what was in their hearts and I did not feel (realize) that they were seeking employment.' As if I were looking now at his Siwak being drawn to a corner under his lips, and he said, 'We never (or, we do not) appoint for our affairs anyone who seeks to be employed. But O Abu Musa! (or 'Abdullah bin Qais!) Go to Yemen.'" The Prophet then sent Mu'adh bin Jabal after him and when Mu'adh reached him, he spread out a cushion for him and requested him to get down (and sit on the cushion). Behold: There was a fettered man beside Abu Muisa. Mu'adh asked, "Who is this (man)?" Abu Muisa said, "He was a Jew and became a Muslim and then reverted back to Judaism." Then Abu Muisa requested Mu'adh to sit down but Mu'adh said, "I will not sit down till he has been killed. This is the judgment of Allah and His Apostle (for such cases) and repeated it thrice. Then Abu Musa ordered that the man be killed, and he was killed. Abu Musa added, "Then we discussed the night prayers and one of us said, 'I pray and sleep, and I hope that Allah will reward me for my sleep as well as for my prayers.'"
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے کہا مجھ سے حمید بن ہلال نے بیان کیا کہا ہم سے ابو بردہؓ نے انہوں نے ابو موسٰی اشعری سے انہوں نے کہا میں نبی ﷺ کے پاس آیا میرے ساتھ اشعر قبیلے کے دو شخص تھے (نام نا معلوم) ایک میرے داہنے طرف تھا دوسرا بائیں طرف اس وقت رسول اللہﷺ مسواک کر رہے تھے دونوں نے رسول اللہﷺ سے خدمت کی درخواست کی (یعنی حکومت اور عہدے کی) آپ نے فرمایا ابو موسٰی یا عبداللہ بن قیسؓ (راوی کو شک ہے) میں نے اس وقت عرض کیا یا رسول اللہ ! اس پروردگار کی قسم جس نے آپ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا انہوں نے اپنے دل کی بات مجھ سے نہیں کہی تھی اور مجھ کو نہیں معلوم تھا کہ دونوں شخص خدمت چاہتے ہیں ۔ ابو موسٰی کہتے ہیں جیسے میں اس وقت آپ کی مسواک دیکھ رہا ہوں وہ آپ کے ہونٹ کے نیچے اٹھی تھی آپ نے فرمایا جو کوئی ہم سے خدمت کی درخواست کرتا ہے ہم اس کو خدمت نہیں دیتے لیکن ابو موسٰی یا عبداللہ بن قیس تو یمن کی حکومت پر جا (خیر ابو موسٰی روانہ ہوئے) اس کے بعد آپ نے معاذ بن جبلؓ کو بھی ان کے پیچھے روانہ کیا ، جب معاذ (یمن میں) ابو موسٰی کے پاس پہنچے تو ابو موسٰی نے ان کے بیٹھنے کے لیے گدہ بچھوایا اور کہنے لگے لیو سواری سے اترو (گدے پر بیٹھو ) اس وقت ان کے پاس ایک شخض تھا (نام نا معلوم) جس کی مشکیں کسی ہوئی تھیں معاذؓ نے ابو موسٰیؓ سے کہا یہ کون شخص ہے؟ انہوں نے کہا یہ یہودی تھا پھر مسلمان ہوا ، اب پھر یہودی ہو گیا ہے اور ابو موسٰیؓ نے معاذؓ سے کہا اجی تم (سواری پر سے اتر کر) بیٹھو تو اور انہوں نے کہا میں نہیں بیٹھنے کا جب تک اللہ اور اس کے رسول کے موافق یہ قتل کیا جائے گا تین بار یہی کہا آخر ابو موسٰیؓ نے حکم دیا وہ قتل کیا گیا پھر (معاذ) بیٹھے اب دونوں نے رات کی عبادت (تہجد گزاری) کا ذکر نکالا معاذ نے کہا میں تو رات کو عبادت بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور مجھے امید ہے کہ سونے میں بھی مجھ کو وہی ثواب ملے گا جو نماز پڑھنے اور عبادت کرنے میں۔
3. باب قَتْلِ مَنْ أَبَى قَبُولَ الْفَرَائِضِ وَمَا نُسِبُوا إِلَى الرِّدَّةِ
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَكْرٍ، كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ، إِلاَّ بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ "
Narrated By Abu Huraira : When the Prophet died and Abu Bakr became his successor and some of the Arabs reverted to disbelief, 'Umar said, "O Abu Bakr! How can you fight these people although Allah's Apostle said, 'I have been ordered to fight the people till they say: 'None has the right to be worshipped but Allah, 'and whoever said, 'None has the right to be worshipped but Allah', Allah will save his property and his life from me, unless (he does something for which he receives legal punishment) justly, and his account will be with Allah?' "
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابنٍ شہاب سے انہوں نے کہا مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ ابو ہریرہ نے کہا جب نبیﷺ کی وفات ہو گئی اور ابو بکر صدیق خلیفہ ہوئے اور عرب کے کچھ لوگ کافر ہو گئے تو حضرت عمرؓ نے ان سے کہا تم ان لوگوں سے کیسے لڑو گے رسول اللہﷺ نے تو یہ فرمایا ہے مجھ کو لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم ہے جب تک وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں پھر جس نے لا الٰہ الا اللہ کہہ لیا اس نے اپنے مال اور اپنی جان کو مجھ سے بچا لیا البتہ کسی حق کے بدل اس کی جان یا مال کو نقصان پہنچایا جائے تو یہ اور بات ہے اب اس کے دل میں کیا ہے اس کا حساب لینے والا اللہ ہے ۔
قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا. قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَيْتُ أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.
Abu Bakr said, "By Allah! I will fight whoever differentiates between prayers and Zakat as Zakat is the right to be taken from property (according to Allah's Orders). By Allah! If they refused to pay me even a kid they used to pay to Allah's Apostle, I would fight with them for withholding it." 'Umar said, "By Allah: It was nothing, but I noticed that Allah opened Abu Bakr's chest towards the decision to fight, therefore I realized that his decision was right."
ابو بکر صدیقؓ نے کہا میں تو خدا کی قسم اس شخص سے لڑوں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے اس لیے کہ زکوٰۃ مال کا حق ہے (جیسے نماز جسم کا حق ہے) خدا کی قسم اگر یہ لوگ مجھ کو ایک بکری کا بچہ نہ دیں گے جو رسول اللہﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے لڑوں گا ۔ حضرت عمرؓ نے کہا قسم خدا کی اس کے بعد میں سمجھ گیا کہ ابو بکر کے دل میں جو لڑائی کا ارادہ ہوا ہے ، یہ اللہ نے ان کے دل میں ڈالا ہے اور میں پہچان گیا کہ ابو بکر کی رائے حق ہے۔
4. باب إِذَا عَرَّضَ الذِّمِّيُّ وَغَيْرُهُ بِسَبِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ يُصَرِّحْ نَحْوَ قَوْلِهِ السَّامُ عَلَيْكَُم
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ مَرَّ يَهُودِيٌّ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ السَّامُ عَلَيْكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَعَلَيْكَ ". فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَتَدْرُونَ مَا يَقُولُ قَالَ السَّامُ عَلَيْكَ ". قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ نَقْتُلُهُ قَالَ " لاَ، إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ "
Narrated By Anas bin Malik : A Jew passed by Allah's Apostle and said, "As-Samu 'Alaika." Allah's Apostle said in reply, "We 'Alaika." Allah's Apostle then said to his companions, "Do you know what he (the Jew) has said? He said, 'As-Samu 'Alaika.'" They said, "O Allah's Apostle! Shall we kill him?" The Prophet, said, "No. When the people of the Book greet you, say: 'Wa 'Alaikum.'"
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن مروزی نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے انہوں نے ہشام بن زید بن انس بن مالک سے وہ کہتے تھے میں نے اپنے دادا انس بن مالکؓ سے سنا وہ کہتے تھے ایک یہودی رسول اللہﷺ پر گزرا کہنے لگا السام علیک (یعنی تم مرو) رسول اللہﷺ نے جواب میں صرف وعلیک کہا (تو بھی مرے گا ) پھر آپ نے صحابہ سے فرمایا تم کو معلوم ہوا اس نے کیا کہا اس نے السام علیک کہا صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ (حکم ہو تو ) اس کو مار ڈالیں آپ نے فرمایا نہیں جب کتاب والے (یہود و نصاریٰ ) تم کو سلام کیا کریں تو تم بھی یہی کہا کرو وعلیکم۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ. فَقُلْتُ بَلْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ. فَقَالَ " يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ ". قُلْتُ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ " قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ "
Narrated By 'Aisha : A group of Jews asked permission to visit the Prophet (and when they were admitted) they said, "As-Samu 'Alaika (Death be upon you)." I said (to them), "But death and the curse of Allah be upon you!" The Prophet said, "O 'Aisha! Allah is kind and lenient and likes that one should be kind and lenient in all matters." I said, "Haven't you heard what they said?" He said, "I said (to them), 'Wa 'Alaikum (and upon you).
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا انہوں نے سفیان بن عیینہ سے انہوں نے زہری سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا یہود میں سے چند لوگوں نے نبیﷺ کے پاس آنے کی اجازت چاہی (جب آئے تو) کہنے لگے السام علیک میں نے جواب میں یوں کہا علیکم السام واللعنۃ آپﷺ نے فرمایا اے عائشہ اللہ تعالیٰ نرمی کرتا ہے اور ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے میں نے کہا یا رسول اللہﷺ کیا آپ نے ان کا کہنا نہیں سنا آپ نے فرمایا میں نے بھی تو جواب دے دیا وعلیکم۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَى أَحَدِكُمْ إِنَّمَا يَقُولُونَ سَامٌ عَلَيْكَ. فَقُلْ عَلَيْكَ ".
Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "When the Jews greet anyone of you they say: 'Sam'Alaika (death be upon you); so you should say; 'Wa 'Alaika (and upon you).'"
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے انہوں نے سفیان بن عیینہ اور امام مالک سے ان دونوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا کہا میں نے عبداللہ بن عمرؓ سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے فرمایا یہودی لوگ جب تم مسلمانوں میں سے کسی کو سلام کرتے ہیں تو سام علیک کہتے ہیں تم بھی جواب میں علیک کہا کرو۔
5. باب
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَحْكِي نَبِيًّا مِنَ الأَنْبِيَاءِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ فَأَدْمَوْهُ، فَهْوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَيَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِي، فَإِنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ.
Narrated By 'Abdullah : As if I am looking at the Prophet while he was speaking about one of the prophets whose people have beaten and wounded him, and he was wiping the blood off his face and saying, "O Lord! Forgive my, people as they do not know."
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا ہم سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا مجھ سے شقیق ابنٍ سلمہ نے کہا ہم سے عبداللہ بن مسعودؓ نے کہا جیسے میں(اس وقت )نبیﷺ کو دیکھ رہا ہوں آپ ایک پیغمبر (حضرت نوحؑ) کی حکایت بیان کر رہے تھے ان کی قوم والوں نے ان کو اتنا مارا کہ لہولہان کر دیا وہ اپنے منہ سے خون پونچھتے جاتے اور یوں دعا کرتے جاتے پروردگار میری قوم والوں کو بخش دے وہ نادان ہیں۔
6. باب قَتْلِ الْخَوَارِجِ وَالْمُلْحِدِينَ بَعْدَ إِقَامَةِ الْحُجَّةِ عَلَيْهِمْ
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُمْ مَا يَتَّقُونَ}. وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرَاهُمْ شِرَارَ خَلْقِ اللَّهِ وَقَالَ إِنَّهُمُ انْطَلَقُوا إِلَى آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الْكُفَّارِ فَجَعَلُوهَا عَلَى الْمُؤْمِنِينَ
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا خَيْثَمَةُ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ غَفَلَةَ، قَالَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَدِيثًا فَوَاللَّهِ، لأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " سَيَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ، حُدَّاثُ الأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الأَحْلاَمِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، لاَ يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ فِي قَتْلِهِمْ أَجْرًا لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "
Narrated By 'Ali : Whenever I tell you a narration from Allah's Apostle, by Allah, I would rather fall down from the sky than ascribe a false statement to him, but if I tell you something between me and you (not a Hadith) then it was indeed a trick (i.e. I may say things just to cheat my enemy). No doubt I heard Allah's Apostle saying, "During the last days there will appear some young foolish people who will say the best words but their faith will not go beyond their throats (i.e. they will have no faith) and will go out from (leave) their religion as an arrow goes out of the game. So, where-ever you find them, kill them, for who-ever kills them shall have reward on the Day of Resurrection."
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا ہم سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن نے کہا ہم سے سوید بن غفلہ نے حضرت علیؓ نے کہا جب میں تم سے رسول اللہﷺ کی حدیث بیان کروں تو خدا کی قسم اگر میں آسمان سے نیچے گر پڑوں یہ مجھ کو اس سے اچھا لگتا ہے کہ میں آپﷺ پر جھوٹ باندھوں ہاں جب مجھ میں تم میں آپس میں گفتگو ہو تو اس میں بات بنا کر کہنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے لڑائی تدبیر اور مکر کا نام ہے دیکھو میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ (مسلمانوں میں ) نکلیں گے جو نوعمر بے وقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا ظاہر میں) تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف) پڑھیں گے مگر در حقیقت ایمان (کا نور) ان کے حلق کے تلے نہیں اترنے کا وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتاہے (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا)تم ان لوگوں کو جہاں پانا(بے تامل) قتل کرنا ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُمَا أَتَيَا أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَسَأَلاَهُ عَنِ الْحَرُورِيَّةِ، أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم. قَالَ لاَ أَدْرِي مَا الْحَرُورِيَّةُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " يَخْرُجُ فِي هَذِهِ الأُمَّةِ ـ وَلَمْ يَقُلْ مِنْهَا ـ قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلاَتَكُمْ مَعَ صَلاَتِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ ـ أَوْ حَنَاجِرَهُمْ ـ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَيَنْظُرُ الرَّامِي إِلَى سَهْمِهِ إِلَى نَصْلِهِ إِلَى رِصَافِهِ، فَيَتَمَارَى فِي الْفُوقَةِ، هَلْ عَلِقَ بِهَا مِنَ الدَّمِ شَىْءٌ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr bin Yasar : That they visited Abu Sa'id Al-Khudri and asked him about Al-Harauriyya, a special unorthodox religious sect, "Did you hear the Prophet saying anything about them?" Abu Sa'id said, "I do not know what Al-Harauriyya is, but I heard the Prophet saying, "There will appear in this nation... he did not say: From this nation... a group of people so pious apparently that you will consider your prayers inferior to their prayers, but they will recite the Qur'an, the teachings of which will not go beyond their throats and will go out of their religion as an arrow darts through the game, whereupon the archer may look at his arrow, its Nasl at its Risaf and its Fuqa to see whether it is blood-stained or not (i.e. they will have not even a trace of Islam in them)."
ہم سے محمد بن مثنٰے نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوہّاب نے کہا میں نے یحییٰ بن سعید انصاری سے سنا کہا مجھ کو محمد بن ابراہیم تیمی نے خبر دی انہوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور عطاء بن یسار سے وہ دونوں ابو سعید خدری کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کیا تم نے حروریہ کے باب میں کچھ نبیﷺ سے سنا ہے انہوں نے کہا حروریہ (وروریہ) تو میں جانتا نہیں مگر میں نے نبیﷺ سے یہ سنا ہے آپؐ فرماتے تھے اس امت میں اور یوں نہیں فرمایا اس امت میں سے کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے سامنے حقیر جانو گے اور قرآن کی تلاوت بھی کریں گے مگر قرآن ان کے حلق کے نیچے نہیں اترنے کا وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر جانور میں سے پار نکل جاتا ہے (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تیر مارنے والا تیر کو دیکھتا پھر تیر کے پیکان کو دیکھتا ہے پھر اس کے بار کو دیکھتا ہے (کہیں کچھ نہیں) اس کے بعد جڑ میں (جو کمان سے لگتا ہے) اس کو شک ہوتی ہے شاید اس میں خون لگا ہو (مگر وہ بھی صاف)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ وَذَكَرَ الْحَرُورِيَّةَ ـ فَقَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Regarding Al-Harauriyya: The Prophet said, "They will go out of Islam as an arrow darts out of the game's body."
ہم سے یحیٰی بن سلیمان نے بیان کیا کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے کہا مجھ سے عمر بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر بن خطاب نے ان کے والد نے عبداللہ بن عمرؓ سے نقل کیا انہوں نے حروریہ (خوارج) کا ذکر کیا اور کہنے لگے نبیﷺ نے ( ان کی شان میں) یوں فرمایا ہے وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکاری جانور سے پار نکل جاتا ہے۔
7. باب مَنْ تَرَكَ قِتَالَ الْخَوَارِجِ لِلتَّأَلُّفِ، وَلِئَلاَّ يَنْفِرَ النَّاسُ عَنْهُ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْسِمُ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذِي الْخُوَيْصِرَةِ التَّمِيمِيُّ فَقَالَ اعْدِلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ " وَيْلَكَ مَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ ". قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ. قَالَ " دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلاَتَهُ مَعَ صَلاَتِهِ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ فِي قُذَذِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، يُنْظَرُ فِي نَصْلِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي رِصَافِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي نَضِيِّهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ إِحْدَى يَدَيْهِ ـ أَوْ قَالَ ثَدْيَيْهِ ـ مِثْلُ ثَدْىِ الْمَرْأَةِ ـ أَوْ قَالَ مِثْلُ الْبَضْعَةِ ـ تَدَرْدَرُ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَشْهَدُ سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيًّا قَتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ، جِيءَ بِالرَّجُلِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم. قَالَ فَنَزَلَتْ فِيهِ {وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ}.
Narrated By Abu Sa'id : While the Prophet was distributing (something, 'Abdullah bin Dhil Khawaisira At-Tamimi came and said, "Be just, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "Woe to you ! Who would be just if I were not?" 'Umar bin Al-Khattab said, "Allow me to cut off his neck ! " The Prophet said, " Leave him, for he has companions, and if you compare your prayers with their prayers and your fasting with theirs, you will look down upon your prayers and fasting, in comparison to theirs. Yet they will go out of the religion as an arrow darts through the game's body in which case, if the Qudhadh of the arrow is examined, nothing will be found on it, and when its Nasl is examined, nothing will be found on it; and then its Nadiyi is examined, nothing will be found on it. The arrow has been too fast to be smeared by dung and blood. The sign by which these people will be recognized will be a man whose one hand (or breast) will be like the breast of a woman (or like a moving piece of flesh). These people will appear when there will be differences among the people (Muslims)." Abu Sa'id added: I testify that I heard this from the Prophet and also testify that 'Ali killed those people while I was with him. The man with the description given by the Prophet was brought to 'Ali. The following Verses were revealed in connection with that very person (i.e., 'Abdullah bin Dhil-Khawaisira At-Tarnimi): 'And among them are men who accuse you (O Muhammad) in the matter of (the distribution of) the alms.' (9.58)
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے انہوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انہوں نے کہا ایک بار ایسا ہوا نبیﷺ تقسیم کر رہے تھے اتنے میں عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی آن پہنچا کیا کہنے لگا یا رسول اللہؐ انصاف کرو آپ نے فرمایا ارے تیری خرابی اگر میں انصاف نہ کروں گا تو پھر (دنیا میں) کون انصاف کرے گا یہ سن کر حضرت عمرؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ حکم دیجئے اس کی گردن اڑا دوں؟ آپ نے فرمایا نہیں جانے دے اس کے کچھ ساتھی ہوں گے جن کی نماز کو دیکھ کر تم لوگ اپنی نماز حقیر جانو گے اور جن کا روزہ دیکھ کر تم لوگ اپنا روزہ حقیر جانو گے (اور اصل حقیقت میں) دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر جانور میں سے پار ہو جاتا ہے تیر کے پر کو دیکھے تو اس میں بھی کچھ لگا نہیں ، پیکان کو دیکھے اس میں بھی کچھ نہیں باڑ کو دیکھے تو اس میں بھی کچھ نہیں ، اس کی لکڑی کو دیکھو اس میں بھی کچھ نہیں وہ تولید ،گوبر ، خون سب کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ گیا (صاف ستھرا نکل گیا) ان لوگوں کی ( جب یہ پیدا ہوں گے) نشانی یہ ہے ان میں ایک شخص ہو گا ایک ہاتھ عورت کی چھاتی کی طرح یا یوں فرمایا گوشت کے تھل تھل کرتے لوتھڑے کی طرح ہو گا یہ لوگ اس وقت پیدا ہوں گے جب مسلمانوں میں پھوٹ پڑی ہو گی ابو سعید خدری کہتے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث نبیﷺ سے سنی تھی اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علیؓ نے ( نہروان میں ان لوگوں کو قتل کیا میں بھی ان کے ساتھ تھا یہ شخص لایا گیا اس کی وہی شکل تھی جو نبیﷺ نے بیان فرمائی تھی ابو سعید نے کہا اسی عبداللہ بن ذی الخویصرہ کے باب میں (سورت توبہ کی )یہ آیت اتری بعضے لوگ ایسے ہیں جو تجھ پر خیرات کی تقسیم میں عیب لگاتے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا يُسَيْرُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ قُلْتُ لِسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي الْخَوَارِجِ شَيْئًا قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ ـ وَأَهْوَى بِيَدِهِ قِبَلَ الْعِرَاقِ ـ " يَخْرُجُ مِنْهُ قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ "
Narrated By Yusair bin 'Amr : I asked Sahl bin Hunaif, "Did you hear the Prophet saying anything about Al-Khawarij?" He said, "I heard him saying while pointing his hand towards Iraq. "There will appear in it (i.e. Iraq) some people who will recite the Qur'an but it will not go beyond their throats, and they will go out from (leave) Islam as an arrow darts through the game's body.'"
ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے کہا ہم سے یسیر ابنؓ عمرو نے کہا میں نے سہل بن حنیفؓ(بدری صحابی) سے پوچھا تم نے نبیﷺ سے خارجیوں کے باب میں بھی کچھ سنا ہے انہوں نے کہا میں نے نبیﷺ سے سنا ہے آپ نے ہاتھ سے عراق کی طرف اشارہ کیا فرماتے تھے اس ملک سے کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن ان کی ہنسلیوں کے نیچے نہیں اترنے کا یہ لوگ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور کے پار نکل جاتا ہے۔
8. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ دَعْوَتُهُمَا وَاحِدَةٌ "
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The Hour will not be established till two (huge) groups fight against each other, their claim being one and the same."
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے ابوالزناد نے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دو گروہ ایسے آپس میں نہ لڑیں جن کا دعویٰ ایک ہی ہو (دونوں اسلام کا دعویٰ کریں)۔
9. باب مَا جَاءَ فِي الْمُتَأَوِّلِينَ
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ، أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا، سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ، فَإِذَا هُوَ يَقْرَؤُهَا عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَذَلِكَ، فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلاَةِ فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّى سَلَّمَ، ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ أَوْ بِرِدَائِي فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ قَالَ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ لَهُ كَذَبْتَ فَوَاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْرَأَنِي هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَؤُهَا. فَانْطَلَقْتُ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ بِسُورَةِ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا، وَأَنْتَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَرْسِلْهُ يَا عُمَرُ، اقْرَأْ يَا هِشَامُ ". فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَؤُهَا. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " هَكَذَا أُنْزِلَتْ ". ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اقْرَأْ يَا عُمَرُ ". فَقَرَأْتُ فَقَالَ " هَكَذَا أُنْزِلَتْ ". ثُمَّ قَالَ " إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ".
. Umar bin Al-Khattab said: “I heard Hisham bin Al-Hakim reciting the Surat Al-Furqan during the lifetime of Allah’s Messenger (pbuh). I listened to his recitation and noticed that he recited it in several different ways which Allah’s Messenger (pbuh) had not taught me. So I was about to jump over him during his Salat (prayer) but I waited till he finished his Salat (prayer) whereupon I put, either his upper garment or my upper garment around his neck and seized him by it and asked him, “Who has taught you this Surah?” He replied, “Allah’s Messenger (pbuh) has taught it to me.” I said (to him), “You have told a lie! By Allah, Allah’s Messenger (pbuh) has taught me this Surah which I have heard you reciting.” So I dragged him to Allah’s Messenger (pbuh). I said, “O Allah’s Messenger I have heard this man reciting Surat Al-Furqan in a way which you not taught me, and you did teach me Surat Al-Furqan.” On that Allah’s Messenger (pbuh) said, “O Umar, release him! Recite, O Hisham.” So Hisham recited before him in the way as I hear him reciting. Allah’s Messenger (pbuh) said, “It has been revealed like this.” Then Allah’s Messenger (pbuh) said, “Recite, O Umar.” So I recited it. The Prophet (pbuh) said, “It has been revealed like this.” And then he added, “This Quran has been revealed to be recited in seven different ways, so recite it whichever way is easier for you.” (See Vol. 6, Hadith No.4992).
اور ابو عبد اللہ نے کہا اور لیث بن سعد نے کہا (اس کو اسمٰعیلی نے وصل کیا) مجھ سے یونس نے بیان کیا انہوں نے ابنٍ شہاب سے کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی ان سے مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن عبدالقاری نے بیان کیا انہوں نے حضرت عمرؓ سے انہوں نے کہا میں نے ہشام بن حکیم (صحابی) کو سورت فرقان پڑھتے سنا رسول اللہﷺ کی زندگی میں جو کان لگا کر سنتا ہوں تو معلوم ہوا کہ وہ ایسی بہت سی قراٗ توں پر پڑھ رہے ہیں جو رسول اللہﷺ نے مجھ کو نہیں پڑھائی تھیں قریب تھا کہ میں نماز ہی میں ان پر حملہ کر بیٹھوں مگر میں ٹھہرا رہا جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے اسی کی چادر یا اپنی چادر ان کے گلے میں ڈالی (کہیں بھاگ نہ جائیں) میں نے ان سے پوچھا تم کو یہ سورت کس نے پڑھائی وہ کہنے لگے رسول اللہﷺ نے اور کس نے ، میں نے کہا تم غلط کہتے ہو خدا کی قسم یہی سورت جو تم نے پڑھی اور میں نے سنی مجھ کو رسول اللہﷺ نے پڑھائی ہے آخر میں ان کو گھسیٹتا ہوا رسول اللہﷺ کے پاس لایا میں نے کہا یا رسول اللہ میں نےان کو سورت فرقان اور طرح پڑھتے سنا یعنی اس کے خلاف جس طرح پر آپ نے مجھ کو پڑھائی ہے حالانکہ یہ سورت خود آپ نے مجھ کو پڑھائی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عمرؓ ہشامؓ کو چھوڑ دے پھر ہشامؓ سے فرمایا پڑھ انہوں نے اسی طرح پڑھا جس طرح میں نے ان کو پڑھتے سنا تھا رسول اللہﷺ نے فرمایا ہاں یہ سورت اسی طرح اتری ہے پھر آپؐ نے مجھ سے فرمایا عمرؓ تو پڑھ میں نے پڑھا آپ نے فرمایا ہاں یہ سورت اسی طرح اتری ہے اس کے بعد فرمایا دیکھو یہ قرآن سات طرح پر (سات زبانوں پر عرب کے) اترا ہے جس طرح آسان معلوم ہو پڑھو۔
وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، ح حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنه قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ} شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَالُوا أَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَيْسَ كَمَا تَظُنُّونَ. إِنَّمَا هُوَ كَمَا قَالَ لُقْمَانُ لاِبْنِهِ {يَا بُنَىَّ لاَ تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ}"
Narrated By 'Abdullah : When the Verse: 'Those who believe and did not confuse their belief with wrong (worshipping others besides Allah).' (6.82) was revealed, it was hard on the companions of the Prophet and they said, "Who among us has not wronged (oppressed) himself?" Allah's Apostle said, "The meaning of the Verse is not as you think, but it is as Luqman said to his son, 'O my son! Join not in worship others with Allah, Verily! Joining others in worship with Allah is a great wrong indeed.'" (31.13)
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم کو وکیع نے خبر دی ۔ دوسری سند ، امام بخاری نے کہا ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا کہ ہم کو وکیع نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے علقمہ بن قیس سے انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے ، انہوں نے کہا جب (سورت انعام کی) یہ آیت اتری الذین امنوا و لم یلبسوا ایمانھم بظلم تو نبیﷺ کے اصحاب پر بہت سخت گزری ، وہ کہنے لگے ہم میں کون ایسا ہے جس نے اپنی جان پر ظلم (یعنی گناہ) نہ کیا ہو رسول اللہﷺنے فرمایا اس آیت کا وہ مطلب نہیں ہے بلکہ ظلم سے وہ (شرک) مراد ہے جو لقمان کے اس کلام میں ہے یا بُنیّ لا تشرک باللہ ان الشرک لظلم عظیم ۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ غَدَا عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَجُلٌ أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَّا ذَلِكَ مُنَافِقٌ لاَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَلاَ تَقُولُوهُ يَقُولُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَبْتَغِي. بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ". قَالَ بَلَى. قَالَ " فَإِنَّهُ لاَ يُوَافَى عَبْدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِهِ إِلاَّ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ "
Narrated By 'Itban bin Malik : Once Allah's Apostle came to me in the morning, and a man among us said, "Where is Malik bin Ad-Dukhshun?" Another man from us replied, "He is a hypocrite who does not love Allah and His Apostle." The Prophet said, "Don't you think that he says: None has the right to be worshipped but Allah, only for Allah's sake?" They replied, "Yes" The Prophet said, "Nobody will meet Allah with that saying on the Day of Resurrection, but Allah will save him from the Fire."
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو محمود بن ربیع نے خبر دی کہا میں نے عتبان بن مالکؓ سےسنا انہوں نے کہا صبح کو رسول اللہﷺمیرے مکان پر تشریف لائے تو ایک شخص نے پوچھا مالک بن دخشن کہاں ہے ایک شخص (خود عتبان) کہنے لگا وہ منافق ہے اللہ اور اس کے رسول سے محبت نہیں ہے نبی ﷺنے فرمایا کیا تم کو یہ گمان نہیں ہے کہ وہ اللہ کی رضا مندی کے لیے لا الہٰ الا اللہ کہتا ہے اس نے کہا ہاں یہ تو ہے (یعنی لا الہٰ الا اللہ تو کہتا ہے) آپ نے فرمایا بس جو کوئی قیامت کے دن لا الہٰ الا اللہ کو لے کر آئے گا اللہ اس پر دوزخ حرام کر دے گا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ فُلاَنٍ، قَالَ تَنَازَعَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَحِبَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ لِحِبَّانَ لَقَدْ عَلِمْتُ الَّذِي جَرَّأَ صَاحِبَكَ عَلَى الدِّمَاءِ يَعْنِي عَلِيًّا. قَالَ مَا هُوَ لاَ أَبَا لَكَ قَالَ شَىْءٌ سَمِعْتُهُ يَقُولُهُ. قَالَ مَا هُوَ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالزُّبَيْرَ وَأَبَا مَرْثَدٍ وَكُلُّنَا فَارِسٌ قَالَ " انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ حَاجٍ ـ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ هَكَذَا قَالَ أَبُو عَوَانَةَ حَاجٍ ـ فَإِنَّ فِيهَا امْرَأَةً مَعَهَا صَحِيفَةٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ فَأْتُونِي بِهَا ". فَانْطَلَقْنَا عَلَى أَفْرَاسِنَا حَتَّى أَدْرَكْنَاهَا حَيْثُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَسِيرُ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا، وَكَانَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ بِمَسِيرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِمْ. فَقُلْنَا أَيْنَ الْكِتَابُ الَّذِي مَعَكِ قَالَتْ مَا مَعِي كِتَابٌ. فَأَنَخْنَا بِهَا بَعِيرَهَا، فَابْتَغَيْنَا فِي رَحْلِهَا فَمَا وَجَدْنَا شَيْئًا. فَقَالَ صَاحِبِي مَا نَرَى مَعَهَا كِتَابًا. قَالَ فَقُلْتُ لَقَدْ عَلِمْنَا مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ حَلَفَ عَلِيٌّ وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لأُجَرِّدَنَّكِ. فَأَهْوَتْ إِلَى حُجْزَتِهَا وَهْىَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ فَأَخْرَجَتِ الصَّحِيفَةَ، فَأَتَوْا بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ. دَعْنِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَا حَاطِبُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَالِي أَنْ لاَ أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَلَكِنِّي أَرَدْتُ أَنْ يَكُونَ لِي عِنْدَ الْقَوْمِ يَدٌ، يُدْفَعُ بِهَا عَنْ أَهْلِي وَمَالِي، وَلَيْسَ مِنْ أَصْحَابِكَ أَحَدٌ إِلاَّ لَهُ هُنَالِكَ مِنْ قَوْمِهِ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ. قَالَ " صَدَقَ، لاَ تَقُولُوا لَهُ إِلاَّ خَيْرًا ". قَالَ فَعَادَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولُ اللَّهِ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، دَعْنِي فَلأَضْرِبَ عُنُقَهُ. قَالَ " أَوَلَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ، وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ أَوْجَبْتُ لَكُمُ الْجَنَّةَ ". فَاغْرَوْرَقَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.
قَالَ أَبُو عَبدِاللهِ: خَاخ أًصَحُّ وَلَكِن كَذَا قَالَ أَبُو عَوَانَةَ: حاجٍ. وحاجٌ تَصْحِيفٌ وَهُوَ مَوْضِعٌ وَ هُشَيم يَقُولُ : خَاخٍ.
Narrated By N/A : Abu 'Abdur-Rahman and Hibban bin 'Atiyya had a dispute. Abu 'Abdur-Rahman said to Hibban, "You know what made your companions (i.e. Ali) dare to shed blood." Hibban said, "Come on! What is that?" 'Abdur-Rahman said, "Something I heard him saying." The other said, "What was it?" 'AbdurRahman said, "'Ali said, Allah's Apostle sent for me, Az-Zubair and Abu Marthad, and all of us were cavalry men, and said, 'Proceed to Raudat-Hajj (Abu Salama said that Abu 'Awana called it like this, i.e., Hajj where there is a woman carrying a letter from Hatib bin Abi Balta'a to the pagans (of Mecca). So bring that letter to me.' So we proceeded riding on our horses till we overtook her at the same place of which Allah's Apostle had told us. She was travelling on her camel. In that letter Hatib had written to the Meccans about the proposed attached of Allah's Apostle against them. We asked her, "Where is the letter which is with you?' She replied, 'I haven't got any letter.' So we made her camel kneel down and searched her luggage, but we did not find anything. My two companions said, 'We do not think that she has got a letter.' I said, 'We know that Allah's Apostle has not told a lie.'"
Then 'Ali took an oath saying, "By Him by Whom one should swear! You shall either bring out the letter or we shall strip off your clothes." She then stretched out her hand for her girdle (round her waist) and brought out the paper (letter). They took the letter to Allah's Apostle. 'Umar said, "O Allah's Apostle! (Hatib) has betrayed Allah, His Apostle and the believers; let me chop off his neck!" Allah's Apostle said, "O Hatib! What obliged you to do what you have done?" Hatib replied, "O Allah's Apostle! Why (for what reason) should I not believe in Allah and His Apostle? But I intended to do the (Mecca) people a favour by virtue of which my family and property may be protected as there is none of your companions but has some of his people (relatives) whom Allah urges to protect his family and property." The Prophet said, "He has said the truth; therefore, do not say anything to him except good." 'Umar again said, "O Allah's Apostle! He has betrayed Allah, His Apostle and the believers; let me chop his neck off!" The Prophet said, "Isn't he from those who fought the battle of Badr? And what do you know, Allah might have looked at them (Badr warriors) and said (to them), 'Do what you like, for I have granted you Paradise?' " On that, 'Umar's eyes became flooded with tears and he said, "Allah and His Apostle know best."
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے انہوں نے حصین بن عبدا لرحمنٰ سلمی سے انہوں نے فلاں شخص(سعید بن عبیدہ) سے انہوں نے کہا ابو عبد الرحمنٰ (عبداللہ بن ربیعہ) اور حبان بن عطیہ نے جھگڑا کیا ، ابو عبد الرحمنٰ حبان بن عطیہ سے کہنے لگے میں جانتا ہوں جس وجہ سے تمھارے صاحب یعنی حضرت علیؓ کو اس خونریزی کی جراٗت ہوئی ہے۔ حبان نے کہا بتلا تو وہ کیا ہے تیر ا باپ نہیں ابو عبد الرحمنٰ نے کہا حضرت علیؓ کہتے تھے رسول اللہ ﷺ نے مجھ کو اورزبیر بن عوام اور ابو مرثد غنوی تینوں کو جو گھوڑے کے سوار تھے بھیجا فرمایا تم روضہٗ خاخ پر جاؤ (جو ایک مقام ہے مدینہ سے بارہ میل پر) ابو سلمہ کہتے ہیں ابو عوانہ نے (خاخ کے بدل)حاج کہا ہے وہاں ایک عورت ملے گی اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا ایک خط ہے جو مکہ کے مشرکین کے نام ہے تم وہ خط اس سے چھین لاؤ ہم لوگ گھوڑوں پر سوار روانہ ہوئے اس عورت کو پکڑ لیا جہاں پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہیں وہ عورت ملی۔ ایک اونٹ پر سوار جا رہی تھی اس خط میں مکہ کے مشرکوں کو حاطب نے خبر دی تھی کہ رسول اللہ ﷺ (بڑی فوج لے کر) ان کی طرف آنے والے ہیں ۔ خیر ہم نے اس عورت سے کہا اب وہ خط کہاں ہے ؟ جوتو لائی ہے اس نے کہا میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے آخر ہم نے اسکا اونٹ بٹھایا او ر اس کے اسباب میں سے خط کو تلاش کیا لیکن کوئی خط نہیں ملا میرے رفیق (زبیر اور ابو مرثد) کہنے لگے خط تو اس کے پاس نہیں ملا (اب اس کو چھوڑ دینا چاہیئے) میں نے کہا یہ کیونکرہو سکتا ہے ہم کو اس کا یقین ہے کہ رسول اللہ ﷺ جھوٹ نہیں فرماتے اس کے بعد میں نے اس عورت سے کہا خدا کی قسم تو خط نکالتی ہے تو نکال ، نہیں تو میں تجھ کو ننگا کروں گا ، جب اس نے اپنا ہاتھ نیفے کی طرف بڑھایا ایک چادر باندھے ہوئے تھی (اوپر سے کمر کس لی تھی) اور خط نکال کر دیا پھر (ہم تینوں شخص) وہ خط لے کر رسول اللہﷺ کے پاس آئے (میں نے اس کا مضمو ن پڑھ کر آپؐ کو سنایا) حضرت عمرؓ کہنے لگے یا رسولؐ اللہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کی اور مومنین کی خیانت کی ہے مجھ کو اس کی گردن مارنے دیجیئے آپؐ نے فرمایا حاطبؓ کہہ تو ،تو نے ایسا کام کیوں کیا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ بھلا یہ بھی کوئی بات ہے میری کیا عقل ماری گئی ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسولؐ پر ایمان نہ رکھوں میرا مطلب اس خط کے لکھنے سے یہ تھا کہ میرا ایک احسان مکے کے ان کافروں پر ہو جائے جس کی وجہ سے میں اپنی جائداد اور بال بچوں کو ( ان کے ہاتھ سے) بچا لوں بات یہ ہے کہ آپ کے جتنے دوسرے اصحاب ہیں ان کے عزیز واقرباء وہاں موجود ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کے بال بچوں اورجائیداد پر کوئی آفت نہیں آنے دیتا۔رسول اللہﷺ نے یہ سن کر فرمایا ، حاطبؓ سچ کہتا ہے ۔ حاطبؓ کی نسبت وہی بات کہو جو بھلی ہو (کوئی بری بات ان کے حق میں نہ کہو) حضرت عمرؓ نے پھر وہی کہا یا رسولؐ اللہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کی اور مومنین سے خیانت کی ہے اس کی گردن مارنے دیجیئے آپؐ نے فرمایا کیا حاطبؓ بدر والوں میں سے نہیں ہے اور عمرؓ تو کیا جانے بدر والو ں کو تو اللہ تعالیٰ نے (عرش پر سے) جھانکا اور فرمایا تم کیسے بھی عمل کرو (بشرطیکہ کفر اور شرک نہ کرو) میں تو تمھارے لئے بہشت میں جانا لازم کر چکا ۔ یہ سن کر حضرت عمرؓ آبدیدہ ہو گئے (خوشی سے آنکھوں میں آنسو آ گئے) اور کہنے لگے اللہ اور اس کا رسول (ہم لوگوں سے) زیادہ (ہر بات کی حقیقت) جانتا ہے۔