1. باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ}إلى قَولِهِ {وَصِيَّةً مِّنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ }
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ مَرِضْتُ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَىَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَبَّ عَلَىَّ وَضُوءَهُ فَأَفَقْتُ. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَىْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ.
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I became sick so Allah's Apostle and Abu Bakr came on foot to pay me a visit. When they came, I was unconscious. Allah's Apostle performed ablution and he poured over me the water (of his ablution) and I came to my senses and said, "O Allah's Apostle! What shall I do regarding my property? How shall I distribute it?" The Prophet did not reply till the Divine Verses of inheritance were revealed.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے محمد بن منکدر سے انہوں نے جابر بن عبداللہ سے سنا وہ کہتے تھے میں بیمار ہوا تو رسول اللہﷺ اور ابوبکرؓ پاؤں سے چلتے ہوئے مجھ کو پوچھنے آئے جب آپ میرے پاس پہنچے اس وقت میں بے ہوش تھا آپ نے اپنے وضو کا پانی مجھ پر ڈالا تو مجھ کو ہوش آگیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں اپنے مال کا کیا فیصلہ کروں آپ نے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ ترکے کی آیت (یوصیکم اللہ فی اولادکم ) اتری ۔
2. باب تَعْلِيمِ الْفَرَائِضِ
وَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ تَعَلَّمُوا قَبْلَ الظَّانِّينَ، يَعْنِي الَّذِينَ يَتَكَلَّمُونَ بِالظَّنِّ
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, 'Beware of suspicion, for it is the worst of false tales and don't look for the other's faults and don't spy and don't hate each other, and don't desert (cut your relations with) one another O Allah's slaves, be brothers!"
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب بن خالد نے کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا تم گمان سے بچے رہو ( یعنی جس کی دلیل نہ ہو ) کیونکہ گمان نہایت جھوٹی بات ہے اور ٹوہ نہ لگاؤجاسوسی نہ کرو ، آپس میں بیر نہ رکھو ایک دوسرے کو پیٹھ نہ دکھاؤ( ترک ملاقات کر کے ) بلکہ بھائی بھائی اللہ کے بندے بن کر رہو ۔
3. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ "
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ، وَالْعَبَّاسَ ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ أَتَيَا أَبَا بَكْرٍ يَلْتَمِسَانِ مِيرَاثَهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُمَا حِينَئِذٍ يَطْلُبَانِ أَرْضَيْهِمَا مِنْ فَدَكَ، وَسَهْمَهُمَا مِنْ خَيْبَرَ.
Narrated By 'Aisha : Fatima and Al 'Abbas came to Abu Bakr, seeking their share from the property of Allah's Apostle and at that time, they were asking for their land at Fadak and their share from Khaibar.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام بن یوسف یمانی نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہوں نے زہری سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہ سے انہوں نے کہا حضرت فاطمہ اور حضرت عباس دونوں ( رسول اللہﷺ کی وفات کے بعد ) ابو بکر صدیقؓ کے پاس آئے رسول اللہﷺ کا ترکہ مانگتے تھے یعنی جو زمین آپ کو فدک میں ملی تھی اور خیبر میں جو حصہ تھا ۔
فَقَالَ لَهُمَا أَبُو بَكْرٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لاَ نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لاَ أَدَعُ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصْنَعُهُ فِيهِ إِلاَّ صَنَعْتُهُ. قَالَ فَهَجَرَتْهُ فَاطِمَةُ، فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّى مَاتَتْ.
Abu Bakr said to them, " I have heard from Allah's Apostle saying, 'Our property cannot be inherited, and whatever we leave is to be spent in charity, but the family of Muhammad may take their provisions from this property." Abu Bakr added, "By Allah, I will not leave the procedure I saw Allah's Apostle following during his lifetime concerning this property." Therefore Fatima left Abu Bakr and did not speak to him till she died.
ابوبکرؓ نے یہ جواب دیا کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو مال ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے البتہ یہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ کی آل اس مال میں سے کھاتے پیتے رہیں گے ابوبکر نے یہ بھی کہا میں تو خدا کی قسم جو کام رسول اللہﷺ کیا کرتے تھے ویسا ہی کروں گا آپ کا کوئی کام چھوڑنے والا نہیں ( ایسا نہ ہو میں گمراہ ہو جاؤں ) یہ سن کر حضرت فاطمہؓ نے ابوبکر صدیق سے ملنا چھوڑ دیا وفات تک ان سے بات نہیں کی ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ".
Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "Our (Apostles') property should not be inherited, and whatever we leave, is to be spent in charity."
ہم سے اسمٰعیل بن ابان نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی انہوں نے یونس سے انہوں نے زہری سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا ہم پیغمبر لوگوں کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ،، وَكَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَكَرَ لِي مِنْ حَدِيثِهِ ذَلِكَ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ انْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ فَأَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَأُ فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ قَالَ نَعَمْ. فَأَذِنَ لَهُمْ، ثُمَّ قَالَ هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ. قَالَ عَبَّاسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا. قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ". يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَفْسَهُ. فَقَالَ الرَّهْطُ قَدْ قَالَ ذَلِكَ. فَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ذَلِكَ قَالاَ قَدْ قَالَ ذَلِكَ. قَالَ عُمَرُ فَإِنِّي أُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الأَمْرِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم فِي هَذَا الْفَىْءِ بِشَىْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ، فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ {مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ} إِلَى قَوْلِهِ {قَدِيرٌ} فَكَانَتْ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ، وَلاَ اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ، لَقَدْ أَعْطَاكُمُوهُ وَبَثَّهَا فِيكُمْ، حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ، فَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْ هَذَا الْمَالِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ، فَعَمِلَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَيَاتَهُ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ قَالُوا نَعَمْ. ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ. فَتَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَبَضَهَا فَعَمِلَ بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ فَقُلْتُ أَنَا وَلِيُّ وَلِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا مَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا وَاحِدَةٌ، وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ، جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَأَتَانِي هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ، فَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، فَوَاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ، لاَ أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا فَادْفَعَاهَا إِلَىَّ، فَأَنَا أَكْفِيكُمَاهَا.
Narrated By Malik bin Aus : I went and entered upon 'Umar, his doorman, Yarfa came saying 'Uthman, 'Abdur-Rahman, Az-Zubair and Sa'd are asking your permission (to see you). May I admit them? 'Umar said, 'Yes.' So he admitted them Then he came again and said, 'May I admit 'Ali and 'Abbas?' He said, 'Yes.' 'Abbas said, 'O, chief of the believers! Judge between me and this man (Ali). 'Umar said, 'I beseech you by Allah by Whose permission both the heaven and the earth exist, do you know that Allah's Apostle said, 'Our (the Apostles') property will not be inherited, and whatever we leave (after our death) is to be spent in charity?' And by that Allah's Apostle meant himself.' The group said, '(No doubt), he said so.' 'Umar then faced 'Ali and 'Abbas and said, 'Do you both know that Allah's Apostle said that?' They replied, '(No doubt), he said so.' 'Umar said, 'So let me talk to you about this matter. Allah favoured His Apostle with something of this Fai' (i.e. booty won by the Muslims at war without fighting) which He did not give to anybody else.
Allah said: 'And what Allah gave to His Apostle (Fai' Booty)... to do all things... (59.6) And so that property was only for Allah's Apostle. Yet, by Allah, he neither gathered that property for himself nor withheld it from you, but he gave its income to you, and distributed it among you till there remained the present property out of which the Prophet used to spend the yearly maintenance for his family, and whatever used to remain, he used to spend it where Allah's property is spent (i.e. in charity etc.). Allah's Apostle followed that throughout his life.
Now I beseech you by Allah, do you know all that?' They said, 'Yes.' 'Umar then said to 'Ali and 'Abbas, 'I beseech you by Allah, do you know that?' Both of them said, 'Yes.' 'Umar added, 'And when the Prophet died, Abu Bakr said, 'I am the successor of Allah's Apostle, and took charge of that property and managed it in the same way as Allah's Apostle did.
Then I took charge of this property for two years during which I managed it as Allah's Apostle and Abu Bakr did. Then you both ('Ali and 'Abbas) came to talk to me, bearing the same claim and presenting the same case. (O 'Abbas!) You came to me asking for your share from the property of your nephew, and this man (Ali) came to me, asking for the share of h is wife from the property of her father. I said, 'If you both wish, I will give that to you on that condition (i.e. that you would follow the way of the Prophet and Abu Bakr and as I (Umar) have done in man aging it).' Now both of you seek of me a verdict other than that? Lo! By Allah, by Whose permission both the heaven and the earth exist, I will not give any verdict other than that till the Hour is established. If you are unable to manage it, then return it to me, and I will be sufficient to manage it on your behalf.'"
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے کہا مجھ سے مالک بن اوس بن حدثان نے خبر دی ابن شہاب نے کہا محمد بن جبیر ابن مطعم نے مجھ سے مالک بن اوس کی حدیث کچھ پہلے بیان کی تھی پھر میں خود مالک بن اوس کے پاس گیا اور ان سے یہ حدیث پوچھی انہوں نے بیان کیا میں گیا اور حضرت عمرؓ کے پاس پہنچا اتنے میں ان کا دربان ( عرض بیگی ) یرفا نامی آیا اور کہنے لگا حضرت عثمان اور عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص آپ کے پاس آنا چاہتے ہیں حضرت عمرؓ نے کہا اچھا ان کو آنے دے یرفا نے ان کو اجازت دی پھر یرفا کہنے لگا حضرت علی اور عباس آپ کے پاس آنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا اچھا آنے دے ( وہ آئے ) حضرت عباس کہنے لگے امیرالمئومنین میرا اور ان کا ( یعنی علی کا ) فیصلہ کر دیجئیے حضرت عمر نے کہا میں تم کو اس پروردگار کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے زمین اور آسمان قائم ہیں کیا تم کو یہ معلوم نہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہم پیغمبر لوگوں کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے رسول اللہﷺ نے اپنے تئیں مراد لیا اس وقت حضرت عثمان اور ان کے ساتھی کہنے لگے بے شک رسول اللہﷺ نے تو ایسا فرمایا ہے پھر حضرت عمر حضرت علی اور حضرت عباس کی طرف مخاطب ہوئے اور کہنے لگے کیا تم دونوں کو یہ معلوم نہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایسا فرمایا ہے انہوں نے کہا ہاں رسول اللہﷺ نے ایسا فرمایا ہے ۔ حضرت عمرؓ نے کہا میں اب تم سے حقیقت حال بیان کرتا ہوں ہوا یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے وہ مال لوٹ کا جو بن جنگ کے ہاتھ آئے اپنے پیغمبر ﷺ کے لیے خاص کیا اس میں کسی اور کا حصہ نہیں رکھا جیسے سورت حشر میں فرمایا ما افآء اللہ علٰی رسولہ۔ قدیر تک تو یہ بنی نضیر اور خیبر اور فدک وغیرہ خاص رسول اللہﷺ کے مال تھے مگر خدا کی قسم آپ نے ان کو اپنی ذات کے لیے نہیں رکھ چھوڑا نہ تم کو چھوڑ کر خاص اپنے مزے میں خرچ کیا بلکہ تم ہی لوگوں کو دیا تم ہی میں تقسیم کیا نبیﷺ ایسا کرتے تھے اپنے گھر والوں کا خرچہ ایک سال کا خرچہ اس مال میں سے نکال لیتے اور جو باقی بچتا اس کو ان کاموں میں صرف کرتے جن میں بیت المال ( قومی خزانہ ) کا روپیہ خرچ ہوتا ہے ( یعنی مصالح اور منافع عامہ میں ) آپ اپنی زندگی بھر ایسا کرتے رہے کیوں تم کو اللہ کی قسم کیا تم کو یہ معلوم نہیں ہے حضرت عثمان اور ان کے ساتھ والوں نے کہا بے شک ہم کو معلوم ہے پھر حضرت علی اور عباس کی طرف مخاطب ہوئے ان سے کہا تم کو خدا کی قسم کہو تم کو یہ معلوم ہے یہ نہیں دونوں نے کہا ہم کو بے شک معلوم ہے پھر حضرت عمر کہنے لگے اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو اٹھا لیا تو ابوبکر ( خلیفہ ہوئے ) انہوں نے کہا میں رسول اللہﷺ کا ولی ( کام چلانے والا ) ہوں انہوں نے ان کی جائیدادوں کو اپنے قبضے میں رکھا اور جو کاموں میں رسول اللہﷺ خرچتے تھے انہیں کاموں میں خرچتے رہے پھر اللہ تعالیٰ نے ابو بکر کو بھی اٹھا لیا میں نے یہ کہا میں رسول اللہﷺ کے ولی کا ولی ہوں اور دو برس تک یہ سب جائیدادیں اپنے قبضے میں رکھیں اور جن جن کاموں میں رسول اللہﷺ اور ابو بکر ان کو خرچتے رہے انہی میں خرچ کرتا رہا پھر علی اور عباس تم دونوں میرے پاس آئے اس وقت تم دونوں کی زبان ایک تھی دل ایک تھا ( یعنی آپس میں ملاپ تھا ) عباس تم نے تو یہ کہا تھا میرے بھتیجے کے مال میں سے مجھ کو حصہ دلاؤ اور علی تم نے یہ کہا تھا کہ میری بی بی کا حصہ ان کے والد کے مال میں سے دلاؤ میں نے کہا ( پیغمبرﷺ کا مال بٹ نہیں سکتا ) البتہ اس شرط پر یہ سب جائیداد ( انتظاما") تمہارے حوالے کر سکتا ہوں اب تم یہ چاہتے ہو کہ میں اس جائیداد کی نسبت کوئی دوسرا فیصلہ کروں تو یہ ( ممکن نہیں ) قسم اس پروردگار کی جس کے حکم سے زمین و آسمان قائم ہیں میں قیامت تک کوئی دوسرا فیصلہ کرنے والا نہیں ۔ البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ اگر تم لوگوں سےاس جائیداد کی نگرانی نہیں ہو سکتی تو پھر میرے حوالے کر دو میں ( جہاں ہزاروں کام کرتا ہوں ) اس کا بھی بندوبست کر لوں گا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا، مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي وَمُؤْنَةِ عَامِلِي فَهْوَ صَدَقَةٌ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Not even a single Dinar of my property should be distributed (after my deaths to my inheritors, but whatever I leave excluding the provision for my wives and my servants, should be spent in charity."
ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا ہم سے امام مالک نے انہوں نے ابوالزناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابوہریرہ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا میرے وارث لوگ اگر میں ایک اشرفی بھی چھوڑ جاؤں اس کو تقسیم نہیں کر سکتے بلکہ جو جائیداد میں چھوڑ جاؤں اس میں سے میری بی بیوں اور عملہ کا خرچہ نکال کر جو بچے وہ سب اللہ کی راہ میں خیرات کیا جائے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ أَزْوَاجَ، النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرَدْنَ أَنْ يَبْعَثْنَ عُثْمَانَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ يَسْأَلْنَهُ مِيرَاثَهُنَّ. فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَلَيْسَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ".
Narrated By 'Urwa : 'Aisha said, "When Allah's Apostle died, his wives intended to send 'Uthman to Abu Bakr asking him for their share of the inheritance." Then 'Aisha said to them, "Didn't Allah's Apostle say, 'Our (Apostles') property is not to be inherited, and whatever we leave is to be spent in charity?'"
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہ سے انہوں نے کہا جب رسول اللہﷺ کی وفات ہو گئی تو آپ کی بی بیوں نے یہ قصد کیا کہ حضرت عثمان کو اپنی طرف سے ابو بکر صدیق کے پاس بھیجیں اور اپنے ترکہ کا مطالبہ کریں اس وقت میں نے کہا تم کو یہ معلوم نہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہم پیغمبر لوگوں کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے ۔
4. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلأَهْلِهِ "
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَنَا أَوْلَى، بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، وَلَمْ يَتْرُكْ وَفَاءً، فَعَلَيْنَا قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "I am more closer to the believers than their own selves, so whoever (of them) dies while being in debt and leaves nothing for its repayment, then we are to pay his debts on his behalf and whoever (among the believers) dies leaving some property, then that property is for his heirs."
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو یونس بن یزید ایلی نے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا انہوں نے ابوہریرہ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا میں مسلمانوں پر خود ان کی جان سے زیادہ حق رکھتا ہوں ( ان پر خود ان سے زیادہ مہربان ہوں) اگر کوئی مسلمان مر جائے، اور قرض داری چھوڑ جائے ادائی کے لیے جائیداد نہ ہو تو ہم اس کا قرضہ ( بیت المال سے) ادا کریں گے اور جو مسلمان مال و دولت چھوڑ جائے وہ اس کے وارثوں کا حق ہو گا ۔
5. باب مِيرَاثِ الْوَلَدِ مِنْ أَبِيهِ وَأُمِّهِ
وَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ إِذَا تَرَكَ رَجُلٌ أَوِ امْرَأَةٌ بِنْتًا فَلَهَا النِّصْفُ، وَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ أَوْ أَكْثَرَ فَلَهُنَّ الثُّلُثَانِ، وَإِنْ كَانَ مَعَهُنَّ ذَكَرٌ بُدِئَ بِمَنْ شَرِكَهُمْ، فَيُؤْتَى فَرِيضَتَهُ، فَمَا بَقِيَ فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهْوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ".
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "Give the Fara'id (the shares of the inheritance that are prescribed in the Qur'an) to those who are entitled to receive it. Then whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased."
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب نے کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا ذوی الفروض ( یعنی حصہ والوں ) کو ان کا مقرری حصہ دے دو جو مال ( ان کا حصہ دے کر ) بچ رہےوہ قریب کے مرد رشتہ دار ( یعنی عصبہ ) کا ہے ۔
6. باب مِيرَاثِ الْبَنَاتِ
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ مَرِضْتُ بِمَكَّةَ مَرَضًا، فَأَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالاً كَثِيرًا، وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلاَّ ابْنَتِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَىْ مَالِي قَالَ " لاَ ". قَالَ قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ " لاَ ". قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ " الثُّلُثُ كَبِيرٌ إِنَّكَ إِنْ تَرَكْتَ وَلَدَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلاَّ أُجِرْتَ عَلَيْهَا، حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ ". فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَأُخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي فَقَالَ " لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي فَتَعْمَلَ عَمَلاً تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلاَّ ازْدَدْتَ بِهِ رِفْعَةً وَدَرَجَةً، وَلَعَلَّ أَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، لَكِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ ". قَالَ سُفْيَانُ وَسَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَىٍّ.
Narrated By Sa'd bin Abi Waqqas : I was stricken by an ailment that led me to the verge of death. The Prophet came to pay me a visit. I said, "O Allah's Apostle! I have much property and no heir except my single daughter. Shall I give two-thirds of my property in charity?" He said, "No." I said, "Half of it?" He said, "No." I said, "One-third of it?" He said, "You may do so) though one-third is also to a much, for it is better for you to leave your off-spring wealthy than to leave them poor, asking others for help. And whatever you spend (for Allah's sake) you will be rewarded for it, even for a morsel of food which you may put in the mouth of your wife." I said, "O Allah's Apostle! Will I remain behind and fail to complete my emigration?" The Prophet said, "If you are left behind after me, whatever good deeds you will do for Allah's sake, that will upgrade you and raise you high. May be you will have long life so that some people may benefit by you and others (the enemies) be harmed by you." But Allah's Apostle felt sorry for Sa'd bin Khaula as he died in Mecca. (Sufyan, a sub-narrator said that Sa'd bin Khaula was a man from the tribe of Bani 'Amir bin Lu'ai.)
ہم سے عبداللہ بن زبیرحمیدی نے بیان کیا کہاہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے زہری نے کہا مجھ کو عامر بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی انہوں نے اپنے والد سےانہوں نے کہا میں مکہ میں(حجۃالوداع میں) ایسا بیمار ہوا مرنے کے قریب ہو گیا نبیﷺ میرے پوچھنے کو تشریف لائے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں بہت مالدار ہوں ایک بیٹی ( ام حکم کبرٰی ) کے سوا اور کوئی میرا وارث نہیں کیا میں اپنا دو تہائی مال خیرات کر دوں آپ نے فرمایا نہیں، میں نے کہا اچھا آدھا مال خیرات کر دوں آپ نے کہا نہیں میں نے کہا اچھا تہائی مال آپ نے فرمایا بس تہائی مال کافی ہے بات یہ ہے کہ اگر تو اپنی اولاد کومالدار چھوڑ جائے تو وہ اس سے بہتر ہے کہ تو ان کو محتاج چھوڑ جائے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تجھ کو ہر ایک خرچ کا ثواب ملے گا ( جو اللہ کی رضا مندی کے لیے کرے ) یہاں تک کہ اس لقمہ کا بھی جو اپنی جورو کے منہ تک اٹھا ئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ میری ہجرت بگڑ جائے گی میں پیچھے رہ جاؤں گا آپ نے فرمایا اگر تو میرے بعد (بالفرض) بھی (مکہ میں) رہ گیا (تو کیا ہو گا) جو عمل تو اللہ کی رضا مندی کے لئے کرے گا اس پر (تجھ کو ثواب ملے گا) تیرا درجہ بلند ہو گا تیری شان بڑھے گی اور شاید تو میرے بعد تک زندہ رہے( تیری عمر دراز ہو) تجھ سے کچھ لوگ فائدہ اٹھائیں ،کچھ نقصان پائیں( تو تو اچھا رہا) مگر سعد بن خولہ بیچارہ تباہ ہو گیا، رسول اللہﷺ نے سعد بن خولہ پر افسوس کیا کیونکہ وہ مکہ ہی میں مر گئےتھے( حالانکہ وہاں سے ہجرت کرچکے تھے) سفیان بن عیینہ نے کہاسعد بن خولہ ایک شخص تھے بنی عامر بن لوی کے قبیلے سے۔
حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، شَيْبَانُ عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ أَتَانَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ بِالْيَمَنِ مُعَلِّمًا وَأَمِيرًا، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ رَجُلٍ، تُوُفِّيَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَأُخْتَهُ، فَأَعْطَى الاِبْنَةَ النِّصْفَ وَالأُخْتَ النِّصْفَ.
Narrated By Al-Aswad bin Yazid : Mu'adh bin Jabal came to us in Yemen as a tutor and a ruler, and we (the people of Yemen) asked him about (the distribution of the property of) a man who had died leaving a daughter and a sister. Mu'adh gave the daughter one-half of the property and gave the sister the other half.
مجھ سےمحمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم سے ابوالنضر نے کہا ہم سے ابو معاویہ شیبان نے انہوں نے اشعث بن ابی الشعثاء سے انہوں نے اسود بن یزید سے انہوں نے کہا معاذ بن جبل یمن میں ہمارے پاس آئے لوگوں کو تعلیم دینے کے لیے یا حاکم بن کر ، ہم نے ان سے یہ مسئلہ پوچھا اگر ایک شخص مر گیا اور ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑ گیا تو کیا حکم ہو گا انہوں نے بیٹی کو آدھا مال دلا یا آدھا بہن کو ۔
7. باب مِيرَاثِ ابْنِ الاِبْنِ، إِذَا لَمْ يَكُنِ ابْنٌ
وَقَالَ زَيْدٌ إِبنِ ثَابت:وَلَدُ الأَبْنَاءِ بِمَنْزِلَةِ الْوَلَدِ، إِذَا لَمْ يَكُنْ دُونَهُمْ وَلَدٌ، ذَكَرُهُمْ كَذَكَرِهِمْ وَأُنْثَاهُمْ كَأُنْثَاهُمْ، يَرِثُونَ كَمَا يَرِثُونَ، وَيَحْجُبُونَ كَمَا يَحْجُبُونَ، وَلاَ يَرِثُ وَلَدُ الاِبْنِ مَعَ الاِبْنِ.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهْوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ".
Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle said, "Give the Fara'id (shares prescribed in the Qur'an) to those who are entitled to receive it; and whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased."
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب نے کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا پہلے ذوی الفروض کے حصے دے دو پھر جو بچ رہے وہ اس کو ملے گا جو مرد میت کا بہت نزدیک کا رشتہ دار ہو ۔
8. باب مِيرَاثِ ابْنَةِ ابْنٍ مَعَ ابْنَةٍ
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو قَيْسٍ، سَمِعْتُ هُزَيْلَ بْنَ شُرَحْبِيلَ، قَالَ سُئِلَ أَبُو مُوسَى عَنِ ابْنَةٍ وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ، فَقَالَ لِلاِبْنَةِ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ النِّصْفُ، وَأْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَيُتَابِعُنِي. فَسُئِلَ ابْنُ مَسْعُودٍ وَأُخْبِرَ بِقَوْلِ أَبِي مُوسَى، فَقَالَ لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ،، أَقْضِي فِيهَا بِمَا قَضَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لِلاِبْنَةِ النِّصْفُ، وَلاِبْنَةِ ابْنٍ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلأُخْتِ ". فَأَتَيْنَا أَبَا مُوسَى فَأَخْبَرْنَاهُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ لاَ تَسْأَلُونِي مَا دَامَ هَذَا الْحَبْرُ فِيكُمْ.
Narrated By Huzail bin Shirahbil : Abu Musa was asked regarding (the inheritance of) a daughter, a son's daughter, and a sister. He said, "The daughter will take one-half and the sister will take one-half. If you go to Ibn Mas'ud, he will tell you the same." Ibn Mas'ud was asked and was told of Abu Musa's verdict. Ibn Mas'ud then said, "If I give the same verdict, I would stray and would not be of the rightly-guided. The verdict I will give in this case, will be the same as the Prophet did, i.e. one-half is for daughter, and one-sixth for the son's daughter, i.e. both shares make two-thirds of the total property; and the rest is for the sister." Afterwards we cams to Abu Musa and informed him of Ibn Mas'ud's verdict, whereupon he said, "So, do not ask me for verdicts, as long as this learned man is among you."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم سے ابوقیس ( عبدالرحمٰن بن ثروان ) نے کہا میں نے ہذیل بن شرجیل سے سنا وہ کہتے تھے ابو موسیٰ اشعری سے یہ مسئلہ پوچھا گیا اگر کوئی شخص مر جائے اور ایک بیٹی ایک پوتی ایک بہن چھوڑ جائے انہوں نے کہا بیٹی کو آدھا ملے گا ، آدھا بہن کو ( پوتی محروم ہو گی ) لیکن تو ایسا کر عبداللہ بن مسعودؓ کے پاس جا ان سے بھی پوچھ شاید وہ بھی ایسا ہی کہیں گے وہ شخص گیا ، عبداللہ بن مسعود سے پوچھا اور ابوموسیٰ نے جو فتویٰ دیا تھا وہ بھی ان سے بیان کیا انہوں نے کہا میں اگر ایسا فتویٰ دوں تو گمراہ ہو چکا اور رستے سے بھٹک گیا میں تو اس مسئلہ میں وہی حکم دوں گا جو نبیﷺ نے حکم دیا تھا یعنی بیٹی کو آدھا اور پوتی کو چھٹا حصہ تاکہ دوتہائیاں پوری ہو جائیں مابقی بہن کا ۔ پوچھنے والا کہتا ہے پھر ہم عبداللہ بن مسعودؓ کے پاس سے لوٹ کر ابوموسیٰ کے پاس آئے ان سے بیان کیا انہوں نے کہا جب تک یہ عالم ( یعنی عبداللہ بن مسعودؓ ) تم میں موجود ہیں مجھ سے کوئی مسئلہ نہ پوچھو ۔
9. باب مِيرَاثِ الْجَدِّ مَعَ الأَبِ وَالإِخْوَةِ
وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَابْنُ الزُّبَيْرِ الْجَدُّ أَبٌ
وَقَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ {يَا بَنِي آدَمَ} {وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَائِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ}.
وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّ أَحَدًا خَالَفَ أَبَا بَكْرٍ فِي زَمَانِهِ وَأَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مُتَوَافِرُونَ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَرِثُنِي ابْنُ ابْنِي دُونَ إِخْوَتِي، وَلاَ أَرِثُ أَنَا ابْنَ ابْنِي. وَيُذْكَرُ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَزَيْدٍ أَقَاوِيلُ مُخْتَلِفَةٌ.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَلأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ".
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "Give the Fara'id, (the shares prescribed in the Qur'an) to those who are entitled to receive it, and then whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased."
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب بن خالد نے انہوں نے عبداللہ بن طاؤس سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے عبداللہ بن عباس سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا ذوی الفروض کو ان کے حصے دے دو پھر جو مال بچ رہے وہ اس ناطہ دار مرد کو ملے گا جو میت سے بہت نزدیک کا رشتہ رکھتا ہو ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَمَّا الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُهُ، وَلَكِنْ خُلَّةُ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ ". أَوْ قَالَ " خَيْرٌ ". فَإِنَّهُ أَنْزَلَهُ أَبًا. أَوْ قَالَ قَضَاهُ أَبًا.
Narrated By Ibn 'Abbas : The person about whom Allah's Apostle said, "If I were to take a Khalil from this nation (my followers), then I would have taken him (i.e., Abu Bakr), but the Islamic Brotherhood is better (or said: good)," regarded a grandfather as the father himself (in inheritance).
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے کہا انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے کہا جس شخص کے حق میں رسول اللہﷺ نے یہ فرمایا اگر میں اس امت کے لوگوں میں سے کسی کو جانی دوست بنانے والا ہوتا تو اس کو بناتا لیکن اسلام کی دوستی یہی افضل ہے یا بہتر ہے اس نے ( یعنی ابو بکر صدیق نے ) تو دادا کو باپ کی جگہ رکھا یا یوں کہا دادا کی نسبت یہ حکم دیا کہ وہ باپ کی طرح ہے ۔
10. باب مِيرَاثِ الزَّوْجِ مَعَ الْوَلَدِ وَغَيْرِهِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ وَرْقَاءَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ، وَكَانَتِ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ، فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ، فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلَ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ، وَجَعَلَ لِلأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ، وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ، وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ.
Narrated By Ibn 'Abbas : (During the early days of Islam), the inheritance used to be given to one's offspring and legacy used to be bequeathed to the parents, then Allah cancelled what He wished from that order and decreed that the male should be given the equivalent of the portion of two females, and for the parents one-sixth for each of them, and for one's wife one-eighth (if the deceased has children) and one-fourth (if he has no children), for one's husband one-half (if the deceased has no children) and one-fourth (if she has children)."
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا انہوں نے ورقا یشکری سے انہوں نے ابن ابی نجیح سے انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے انہوں نے ابن عباس سے ، انہوں نے کہا ( اسلام کے شروع زمانے میں ) میت کا مال سب اس کی اولاد کو ملتا اور ماں باپ کے لیے جو میت وصیّت کر جاتا وہ ان کو دیا جاتا پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں سے جتنا چاہا وہ منسوخ کر دیا اور مرد کو عورت کا دوہرا حصّہ دلایا اور ماں باپ میں سے ہر ایک کو چھٹا حصّہ اور جورو کو آٹھواں حِصّہ ( اگر میّت کی اولاد ہوں ) اور چوتھا حصہ ( اگر اولاد نہیں ہیں ) اور خاوند کو آدھا حِصّہ ( اگر میت کی اولاد نہ ہو ) یا چوتھا حصہ ( اگر میت کی اولاد ہو ) ۔