1. باب بَدْءِ السَّلاَمِ
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ، طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ جُلُوسٌ، فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ، فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ. فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ. فَقَالُوا السَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ. فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ، فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الآنَ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah created Adam in his complete shape and form (directly), sixty cubits (about 30 meters) in height. When He created him, He said (to him), "Go and greet that group of angels sitting there, and listen what they will say in reply to you, for that will be your greeting and the greeting of your offspring." Adam (went and) said, 'As-Salamu alaikum (Peace be upon you).' They replied, 'AsSalamu-'Alaika wa Rahmatullah (Peace and Allah's Mercy be on you) So they increased 'Wa Rahmatullah' The Prophet added 'So whoever will enter Paradise, will be of the shape and form of Adam. Since then the creation of Adam's (offspring) (i.e. stature of human beings is being diminished continuously) to the present time."
ہم سے یحیٰی بن جعفر نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد الرزاق نے انہوں نے معمر سے انہوں نے ہمام سے انہوں نے ابو ہر یرہؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ نےفر مایا اللہ تعالٰی نے آدم کو اپنی صورت پر بنایا ان کا قد ساٹھ ہاتھ کا تھا جب اللہ تعالٰی ان کو بنا چکا تو فرمایا جا وہ جو فرشتوں کا گروہ ہے ان کو سلام کر اور سن وہ تجھ کو کیا جواب دیتے ہیں وہی جواب تیرا اور تیری اولاد کا رہے گا (آدم گئے اور فرشتوں سے) کہا السلامُ علیکم انہوں نے جواب دیا السلام علیکم ورحمتہ اللہ تو رحمتہ اللہ کا لفظ بڑھایا اب آدم کی اولاد میں جتنے آدمی بہشت میں جایئں گے وہ آدم ہی کی صورت (قدو قامت )پر ہوں گے( ساٹھ ساٹھ ہاتھ لنبے )آدم کے بعد سے پھر خلقت کا قد وقامت کم ہوتا گیا اب تک ایسا ہی ہوتا رہا ۔
2. باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ}إِلَى قَولِهِ {وَمَا تَكْتُمُونَ}
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ يَوْمَ النَّحْرِ خَلْفَهُ عَلَى عَجُزِ رَاحِلَتِهِ، وَكَانَ الْفَضْلُ رَجُلاً وَضِيئًا، فَوَقَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِلنَّاسِ يُفْتِيهِمْ، وَأَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ وَضِيئَةٌ تَسْتَفْتِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَطَفِقَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، وَأَعْجَبَهُ حُسْنُهَا، فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَنْظُرُ إِلَيْهَا، فَأَخْلَفَ بِيَدِهِ فَأَخَذَ بِذَقَنِ الْفَضْلِ، فَعَدَلَ وَجْهَهُ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهَا، فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا، لاَ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ قَالَ " نَعَمْ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : Al-Fadl bin 'Abbas rode behind the Prophet as his companion rider on the back portion of his she camel on the Day of Nahr (slaughtering of sacrifice, 10th Dhul-Hijja) and Al-Fadl was a handsome man. The Prophet stopped to give the people verdicts. In the meantime, a beautiful woman From the tribe of Khath'am came, asking the verdict of Allah's Apostle. Al-Fadl started looking at her as her beauty attracted him. The Prophet looked behind while Al-Fadl was looking at her; so the Prophet held out his hand backwards and caught the chin of Al-Fadl and turned his face (to the owner sides in order that he should not gaze at her. She said, "O Allah's Apostle! The obligation of Performing Hajj enjoined by Allah on His worshipers, has become due (compulsory) on my father who is an old man and who cannot sit firmly on the riding animal. Will it be sufficient that I perform Hajj on his behalf?" He said, "Yes."
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو سلیمان بن یسار نے کہا مجھ کو عبد اللہ بن عباسؓ نے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے دسویں ذی الحجہ کو فضل بن عباس کو اپنے پیچھے اونٹنی کے پٹھے پر بٹھا لیا وہ خوبصورت گورے آدمی تھے نبی ﷺتو اونٹنی پر سوار لوگوں کو مسئلے بتا رہے تھے اتنے میں خثعم قبیلے کی ایک خو بصورت عورت آئی وہ بھی رسول اللہﷺسے کچھ مسئلہ پو چھتی تھی فضل اس کو دیکھنے لگے اس کاحسن و جمال ان کو بھلا معلوم ہوا نبی ﷺنے اپنا ہاتھ پیچھے لاکر فضل کی ٹھڈی پکڑ کر ان کا منہ دوسری طرف کر دیا وہ عورت کہنی لگی۔ یا رسول اللہ اللہ کا فرض حج اس وقت فرض ہوا جب میرا باپ ضعیف بوڑھا ہے اونٹ پر بیٹھ بھی نہیں سکتا کیا میں اس کی طرف سے حج کر لوں تو کافی ہو گا آپ ﷺنے فر مایا ہاں ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ ". فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا. فَقَالَ " إِذَا أَبَيْتُمْ إِلاَّ الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ ". قَالُوا وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْىُ عَنِ الْمُنْكَرِ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, 'Beware! Avoid sitting on the roads." They (the people) said, "O Allah s Apostle! We can't help sitting (on the roads) as these are (our places) here we have talks." The Prophet said, ' l f you refuse but to sit, then pay the road its right ' They said, "What is the right of the road, O Allah's Apostle?" He said, 'Lowering your gaze, refraining from harming others, returning greeting, and enjoining what is good, and forbidding what is evil."
ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عامر عقدی نے کہا ہم سے زہیربن محمد نے انہوں نے زید بن اسلم سے انہوں نے عطاءبن یسار سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے کہ نبی ﷺنے فر مایا دیکھو رستوں پر مت بیٹھا کرو (کیونکہ آتے جاتے غیر عورتوں پر نظر پڑتی ہے)صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم لوگوں کو اپنی مجلسوں (قہوہ خانوں وغیرہ ) میں تو بیٹھنا ضرور پڑتا ہے وہیں ہم لوگ باتیں کرتے ہیں آپ ﷺنے فر مایا اچھا جب تم نہیں مانتے مجلسوں میں بیٹھنا ہی چاہتے ہو تو ایسا کرو رستے کا حق ادا کرو انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ رستے کا کیا حق ہے آپ نے فر مایا نگاہ نیچی رکھنا اور راہ گیروں کو نہ ستانا اور سلام کا جواب دینا اور اچھی بات کا حکم دینا بری بات سے منع کرنا ۔
3. باب السَّلاَمُ اسْمٌ مِنْ أَسْمَاءِ اللَّهِ تَعَالَى
{وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا}
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قُلْنَا السَّلاَمُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ، السَّلاَمُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى مِيكَائِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى فُلاَنٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ " إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلاَمُ، فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلاَةِ فَلْيَقُلِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ. فَإِنَّهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ. ثُمَّ يَتَخَيَّرْ بَعْدُ مِنَ الْكَلاَمِ مَا شَاءَ "
Narrated By 'Abdullah : When we prayed with the Prophet we used to say: As-Salam be on Allah from His worshipers, As-Salam be on Gabriel, As-Salam be on Michael, As-Salam be on so-and-so. When the Prophet finished his prayer, he faced us and said, "Allah Himself is As-Salam (Peace), so when one sits in the prayer, one should say, 'At-Tahiyatu-lillahi Was-Salawatu, Wat-Taiyibatu, As-Salamu 'Alaika aiyuhan-Nabiyyu wa Rah-matul-lahi wa Barakatuhu, As-Salamu 'Alaina wa 'ala 'Ibadillahi assalihin, for if he says so, then it will be for all the pious slave of Allah in the Heavens and the Earth. (Then he should say), 'Ash-hadu an la ilaha illalllahu wa ash-hadu anna Muhammadan 'Abduhu wa rasulu-hu,' and then he can choose whatever speech (i.e. invocation) he wishes."
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا مجھ سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا مجھ سے شقیق نے انہوں نے عبد اللہ بن مسعود سے انہوں نے کہا ہم (پہلے )جب نبی ﷺکے ساتھ نماز پڑھا کرتے تو( قعد ے میں )یوں کہتے اللہ پر سلام اس کے بندوں کی طرف سے جبریل پر سلام میکائل پر سلام فلاں پر سلام آپ ﷺجب نماز پڑھ چکے تو فر مایا اللہ خود سلام ہے (اس لئے یوں نہ کہو اللہ پر سلام )جب کوئی تم میں نماز میں بیٹھے تو یوں کہے التحیات للہ والصلوات وَالّطیّباتُ السلام علیک ایہا النبی ورحمتہ اللہ وبر کاتہ السلام علینا وعلی عباداللہ الصالحین جب تم نے یہ کہا تو اللہ کے ہرنیک بندے کو زمین میں ہو یا آسمان میں تمھارا سلام پہنچ جائے گا اشہد ان لاا لٰہ الا اللہ وا اشہدان محمداًعبد ہ و رسولہ پھر اسکے بعد نمازی جو چاہے وہ دُعا مانگے (دین کی ہو یا دنیا کی)۔
4. باب تَسْلِيمِ الْقَلِيلِ عَلَى الْكَثِيرِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The young should greet the old, the passer by should greet the sitting one, and the small group of persons should greet the large group of persons."
ہم سے ابو الحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے ہمام بن منبہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺسے آپ نے فر مایا کم عمر والا بڑی عمر والے کو پہلے سلام کرے اور چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو ۔
5. باب يُسَلَّمُ الرَّاكِبِ عَلَى الْمَاشِي
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّهُ سَمِعَ ثَابِتًا، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The riding one should greet the walking one, and the walking one should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons."
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی ہم کو ابن جریج نے کہا مجھ کو زیاد بن سعد نے انہوں نے ثابت سے سنا جو عبد الرحمٰن بن زید کے غلام تھے انہوں نے ابو ہر یرہؓ سے وہ کہتے تھے رسول اللہ ﷺنے فر مایا سوار پیدل کو (پہلے )سلام کرے اور چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو اور تھوڑی جماعت بڑی جماعت کو ۔
6. باب يُسَلَّمُ الْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا، أَخْبَرَهُ ـ وَهْوَ، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ ـ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ " يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The riding person should greet the walking one, and the walking one should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons."
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیا ن کیا کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا کہا مجھ کو زیاد نے خبر دی ان کو ثابت نے جو عبد الرحمٰن بن زید کے غلام تھے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے رسول اللہﷺسے آپ نے فر مایا سوار (پہلے )پیدل کو سلام کرے اور چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو اور تھوڑی جماعت بڑی جماعت کو ۔
7. باب يُسَلَّمُ الصَّغِيرِ عَلَى الْكَبِيرِ
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The younger person should greet the older one, and the walking person should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons."
اور ابراہیم (بن طہمان) نے موسٰی بن عقبہ سے روایت کی انہوں نے صفوان بن سلیم سے انہوں نے عطاء بن یسار سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا پہلے چھوٹا بڑے کو سلام کرے اسی طرح چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو اور تھوڑی جماعت بڑی جماعت کو۔
8. باب إِفْشَاءِ السَّلاَمِ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعٍ بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَنَصْرِ الضَّعِيفِ، وَعَوْنِ الْمَظْلُومِ، وَإِفْشَاءِ السَّلاَمِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَنَهَى عَنِ الشُّرْبِ فِي الْفِضَّةِ، وَنَهَانَا عَنْ تَخَتُّمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ رُكُوبِ الْمَيَاثِرِ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْقَسِّيِّ، وَالإِسْتَبْرَقِ
Narrated By Al-Bara' bin 'Azib : Allah's Apostle ordered us to do seven (things): to visit the sick, to follow the funeral processions, to say Tashmit to a sneezer, to help the weak, to help the oppressed ones, to propagate As-Salam (greeting), and to help others to fulfil their oaths (if it is not sinful). He forbade us to drink from silver utensils, to wear gold rings, to ride on silken saddles, to wear silk clothes, Dibaj (thick silk cloth), Qassiy and Istabraq (two kinds of silk).
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے جریر نے انہوں نے شیبانی سے انہوں نے اشعت بن ابٰی الشعثاءسے انہوں نے معاویہ بن سوید بن مقّرن سے انہوں نے براءبن عازبؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے ہم کو سات باتوں کو حکم دیا بیمار پُرسی کرنے کا،جنازے کے ساتھ جانے کا چھینک کا جواب دینے کا نا تواں کی مدد کرنے کامظلوم کی کمک کرنے کا سلام فاش کرنے کا قسم کھانے والی کی قسم کو سچا کرنے کا اور آپ نے منع فر مایا چاندی کے برتن میں (کھانے) پینے سے سونے کی انگوٹھی پہننے سے ریشمی لال زین پوشوں پر سوار ہونے سے حریر اور دیبا اور قسی اور استبرق (یہ سب ریشمی کپڑے ہیں ان کے )پہننے سے ۔
9. باب السَّلاَمِ لِلْمَعْرِفَةِ وَغَيْرِ الْمَعْرِفَةِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ قَالَ " تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ، وَعَلَى مَنْ لَمْ تَعْرِفْ ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : A man asked the Prophet, "What Islamic traits are the best?" The Prophet said, "Feed the people, and greet those whom you know and those whom you do not know."
ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیا ن کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے کہا مجھ سے یزیدنے انہوں نے ابو الخیر (مر ثد بن عبد اللہ )انہوں نے عبد اللہ بن عمرو سے کہ ایک شخص نے نبیﷺسے پوچھا اسلام میں کونسا کام بہتر ہے اور آپ ﷺنے فر مایا (محتاجوں کو )کھانا کھلانا اور ہر ایک کو سلام کرنا اس سے پہچا نت ہو یا نہ ہو ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيَصُدُّ هَذَا، وَيَصُدُّ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ ". وَذَكَرَ سُفْيَانُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ
Narrated By Abu Aiyub : The Prophet said, "It is not lawful for a Muslim to desert (not to speak to) his brother Muslim for more than three days while meeting, one turns his face to one side and the other turns his face to the other side. Lo! The better of the two is the one who starts greeting the other."
ہم سےعلی بن مدینی نے بیا ن کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے زہری سے انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے انہوں نے ابو ایوب انصاری سے انہوں نے نبیﷺسے آپ نے فر مایا کسی مسلمان کو یہ درست نہیں کہ اپنے بھائی مسلمان کو تین (راتوں )سے زیادہ چھوڑ دے (ترک ملاقات کردے خفا رہے )دونوں ملیں بھی تو یہ ادھر منہ پھیرلے وہ ادھر منہ پھیرلے ان دونوں میں بہتر وہ ہے جو پہلے سلام کرے (مل جائے )سفیان کہتے تھے میں نے زہری سے یہ حدیث تین بار سنی ہے ۔
10. باب آيَةِ الْحِجَابِ
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّهُ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ، فَخَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشْرًا حَيَاتَهُ، وَكُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ حِينَ أُنْزِلَ، وَقَدْ كَانَ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ، وَكَانَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ فِي مُبْتَنَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِزَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ، أَصْبَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِهَا عَرُوسًا فَدَعَا الْقَوْمَ، فَأَصَابُوا مِنَ الطَّعَامِ ثُمَّ خَرَجُوا، وَبَقِيَ مِنْهُمْ رَهْطٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَطَالُوا الْمُكْثَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَهُ كَىْ يَخْرُجُوا، فَمَشَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى جَاءَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، حَتَّى دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ لَمْ يَتَفَرَّقُوا، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَجَعْتُ مَعَهُ، حَتَّى بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، فَظَنَّ أَنْ قَدْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا، فَأُنْزِلَ آيَةُ الْحِجَابِ، فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سِتْرًا
Narrated By Anas bin Malik : That he was a boy of ten at the time when the Prophet emigrated to Medina. He added: I served Allah's Apostle for ten years (the last part of his life time) and I know more than the people about the occasion whereupon the order of Al-Hijab was revealed (to the Prophet). Ubai b n Ka'b used to ask me about it. It was revealed (for the first time) during the marriage of Allah's Apostle with Zainab bint Jahsh. In the morning, the Prophet was a bride-groom of her and he Invited the people, who took their meals and went away, but a group of them remained with Allah's Apostle and they prolonged their stay. Allah's Apostle got up and went out, and I too, went out along with him till he came to the lintel of 'Aisha's dwelling place. Allah's Apostle thought that those people had left by then, so he returned, and I too, returned with him till he entered upon Zainab and found that they were still sitting there and had not yet gone. The Prophet went out again, and so did I with him till he reached the lintel of 'Aisha's dwelling place, and then he thought that those people must have left by then, so he returned, and so did I with him, and found those people had gone. At that time the Divine Verse of Al-Hijab was revealed, and the Prophet set a screen between me and him (his family).
ہم سے یحیٰی بن سلیمان نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد اللہ بن وہب نے کہا مجھ کو یونس نےخبر دی انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو انس بن مالک نے خبر دی وہ کہتے تھے، جب رسول اللہ ﷺمدینہ میں تشریف لائے تھے۔ اس وقت میری عمر دس برس کی تھی میں نے دس برس جب تک رسول اللہﷺزندہ رہے آپ ﷺکی خدمت کی اور میں نے سب لوگوں سے زیادہ پردے کے حال سے واقف ہوں جب پردے کا حکم اترا ابی بن کعب صحابیؓ بھی مجھ سے پردے کاحال پوچھا کرتے ہوا یہ کہ پردے کو حکم پہلے پہل اس وقت اترا جب آپ نے ام امومنین زینب بنت جحش سے صحبت کی صبح کو آپ نوشا ہ تھے آپ نےلوگوں کو ولیمہ کی دعوت دی وہ آئے اور کھانا کھا کر چلے گئے لیکن چند آدمی نبی ﷺکےپاس بڑی دیر تک بیٹھے رہے آخر (مجبور ہو کر ) رسول اللہ ﷺ خود اٹھ کر باہر تشریف لے چلے میں بھی آپ کے ساتھ نکلا (آپ کی غرض یہ تھی کہ وہ لوگ اٹھ جایئں ،آپ بھی چلے میں بھی آپ کے ساتھ چلا۔حضرت عائشہؓ کے حجرے کے زہ پر پہنچے اس وقت آپ نے خیال کیا شاید اب وہ لوگ چل دیئے ہوں گے یہ خیال کرکے آپ لوٹے میں بھی لوٹا حضرت زینب کے حجرے میں گئے دیکھا تو وہ ابھی تک بیٹھے ہیں نہیں گئے آخر پھر آپ لوٹے میں بھی لوٹا آپ حضرت عائشہؓ کے حجرے کی زہ تک پہنچے اس وقت خیال کیا شاید اب وہ لوگ اٹھ گئے ہونگے اور لوٹ آئے میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ آیا اب کے لوگ چل دیئے تھے ۔اس وقت اللہ تعالٰی نے پردے کی آیت اتاری۔ اور رسول اللہﷺنے مجھ میں اور حضرت زینب کے بیچ میں پردے کی آڑ کرلی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم زَيْنَبَ دَخَلَ الْقَوْمُ فَطَعِمُوا، ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مِنَ الْقَوْمِ وَقَعَدَ بَقِيَّةُ الْقَوْمِ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَاءَ لِيَدْخُلَ، فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ} الآيَةَ .قَالَ أَبُو عَبداللهِ:فِيهِ مِن الفِقْهِ أَنَّهُ لَمْ يَسْتَأذِنُهُمْ حِينَ قَامَ وَ خَرَجَ.وَفِيهِ أَنَّه تَهَيَّأَ لِلْقِيام وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَقومُوا.
Narrated By Anas : When the Prophet married Zainab, the people came and were offered a meal, and then they sat down (after finishing their meals) and started chatting. The Prophet showed as if he wanted to get up, but they did not get up. When he noticed that, he got up, and some of the people also got up and went away, while some others kept on sitting. When the Prophet returned to enter, he found the people still sitting, but then they got up and left. So I told the Prophet of their departure and he came and went in. I intended to go in but the Prophet put a screen between me and him, for Allah revealed: 'O you who believe! Enter not the Prophet's houses..." (33.53)
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے انہوں نے کہا والد نے کہا ہم سے ابو مجلز (لاحق بن حمید )نے بیان کیا کہا انہوں نے انسؓ سے روایت کی انہوں نے کہا جب نبیﷺ نے حضرت زینبؓ سے نکاح کیا لوگ دعوت کھانے کو آئے اور کھانا کھا کے بیٹھ کر باتیں کرنے لگے نبی ﷺنے ایسا کیا جیسے اٹھنا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ نہیں اٹھے آپ نے جب یہ حال دیکھا تو کھڑے ہو گئے آپ کے کھڑے ہونے پر بعضے لوگ بھی کھڑے ہوگئے اور چل دیئے۔ لیکن بعضے اب بھی بیٹھے رہے۔ آپ اندر جانے کے لئے تشریف لائے دیکھا تو ابھی تک وہ لوگ بیٹھے ہیں اس کے بعد کہیں وہ اٹھے اور گئے میں نے نبیﷺکو خبر دی کہ اب وہ لوگ چلے گئے آپ تشریف لائے اندر گئے میں بھی اندر جانے کو تھا کہ آپ نے مجھ میں اور اپنے بیچ میں پردہ ڈال لیا اور اللہ تعا لٰی نے ( سورہ احزاب کی )یا ایہا الذین آمنو الا تد خلو ابیوت النبی اخیر تک، امام بخاری نے کہا اس حدیث سے یہ مسئلہ نکلا کہ آپ ﷺجب اٹھ کھڑے ہوئے اور چلے ان سے اجازت نہیں لی اور یہ بھی نکلا کہ آپ نے ان کے سامنے اٹھنے کی تیاری کی۔ آپ کا مطلب یہ تھا کہ وہ بھی اٹھ جائیں ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْجُبْ نِسَاءَكَ. قَالَتْ فَلَمْ يَفْعَلْ، وَكَانَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَخْرُجْنَ لَيْلاً إِلَى لَيْلٍ قِبَلَ الْمَنَاصِعِ، خَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ، وَكَانَتِ امْرَأَةً طَوِيلَةً فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهْوَ فِي الْمَجْلِسِ فَقَالَ عَرَفْتُكِ يَا سَوْدَةُ. حِرْصًا عَلَى أَنْ يُنْزَلَ الْحِجَابُ. قَالَتْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ الْحِجَابِ
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) 'Umar bin Al-Khattab used to say to Allah's Apostle "Let your wives be veiled" But he did not do so. The wives of the Prophet used to go out to answer the call of nature at night only at Al-Manasi.' Once Sauda, the daughter of Zam'a went out and she was a tall woman. 'Umar bin Al-Khattab saw her while he was in a gathering, and said, "I have recognized you, O Sauda!" He ('Umar) said so as he was anxious for some Divine orders regarding the veil (the veiling of women.) So Allah revealed the Verse of veiling. (Al-Hijab; a complete body cover excluding the eyes).
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیا ن کیا کہا ہم کو یعقوب نے خبر دی کہا مجھ سے والد (ابراہیم بن سعد )نے بیان کیا کہا انہوں نے صالح بن کیسان سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو عروہ بن زیبر نے خبر دی کہ حضرت عائشہؓ نے کہا حضرت عمرؓ رسول اللہﷺسے کہا کرتے تھے آپ اپنی عورتوں کو پردے میں رکھیے۔ لیکن آپﷺایسا نہیں کرتے تھے (پردے کاحکم نہیں دیتے تھے) آپ کی بیبیاں رات برات کو نکلا کرتیں۔ مناصع کی طرف جاتیں (پاخانہ پھرنے کو )ایک رات سودہ بنت زمعہ جو لمبی تڑنگی عورت تھیں نکلیں حضرت عمرؓ لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے کہنے لگے سودہ ہم نے تم کو پہچان لیا ان کا مطلب یہ تھا کسی طرح پردے کا حکم جلدی اترے۔ پھر اللہ تعالٰی نے (آپﷺکی بیبیوں کے لئے )پردے کا حکم اتارا ۔