1. باب البِرَّ وَ الصِّلَةَ،
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَوَصَّيْنَا الإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْناً}
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ عَيْزَارٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ، يَقُولُ أَخْبَرَنَا صَاحِبُ، هَذِهِ الدَّارِ ـ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ ـ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ " الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا ". قَالَ ثُمَّ أَىُّ قَالَ " ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ ". قَالَ ثُمَّ أَىّ قَالَ " الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ". قَالَ حَدَّثَنِي بِهِنَّ وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي.
Narrated By Al-Walid bin 'Aizar : I heard Abi Amr 'Ash-Shaibani saying, "The owner of this house." he pointed to 'Abdullah's house, "said, 'I asked the Prophet 'Which deed is loved most by Allah?" He replied, 'To offer prayers at their early (very first) stated times.'" 'Abdullah asked, "What is the next (in goodness)?" The Prophet said, "To be good and dutiful to one's parents," 'Abdullah asked, "What is the next (in goodness)?" The Prophet said, To participate in Jihad for Allah's Cause." 'Abdullah added, "The Prophet narrated to me these three things, and if I had asked more, he would have told me more."
ہم سے ابو الولید ہشام نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہ ولید بن عیزار نے کہا میں نے ابو عمر و شیبانی سے سنا وہ کہتے تھے مجھ کو اس گھر والے خبر دی انہوں نے عبد اللہ بن مسعود کے گھر کی طرف اشارہ کیا میں نے نبیﷺ سے پو چھا یا رسو ل اللہ ﷺ اللہ کو کو ن سا عمل زیادہ پسند ہے۔ آپ ﷺنے فر مایا وقت پر نماز پڑھنی (سنت کے موافق جماعت سے) میں نے پوچھا پھر کونسا آپؐ نے فرمایا ماں باپ سے اچھا سلوک کرنا میں نے پوچھا پھر کونسا آپؐ نے فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ابن مسعود کہتے ہیں آپؐ نے اتنی ہی باتیں بتلائیں اگر میں اور پوچھتا تو آپؐ اور زیادہ باتیں بتلاتے۔
2. باب مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِي قَالَ " أُمُّكَ ". قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ " أُمُّكَ ". قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ " أُمُّكَ ". قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ " ثُمَّ أَبُوكَ ". وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَةَ وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ مِثْلَهُ.
Narrated By Abu Huraira : A man came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Who is more entitled to be treated with the best companionship by me?" The Prophet said, "Your mother." The man said. "Who is next?" The Prophet said, "Your mother." The man further said, "Who is next?" The Prophet said, "Your mother." The man asked for the fourth time, "Who is next?" The Prophet said, "Your father."
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے انہوں نے عمارہ بن قعقاع بن شبرمہ سے انہوں نے ابوزرعہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا ایک شخص رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا یا رسول اللہ سب سے زیادہ کس کا حق ہے کہ میں اس کے سَاتھ سلوک کروں آپ نے فرمایا،تیری ماں کا،پوچھا پھر کس کا فرمایا تیری ماں کا پوچھا پھر کس کا فرمایا تیری ماں کا پوچھا پھر کس کا فرمایا تیرے باپ کا اور ابن شبرمہ اور یحیٰی بن ایوب نے کہا ہم سے ابو زرعہؓ نے بیان کیا پھر یہی حدیث نقل کی۔
3. باب لاَ يُجَاهِدُ إِلاَّ بِإِذْنِ الأَبَوَيْنِ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ، ح قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أُجَاهِدُ. قَالَ " لَكَ أَبَوَانِ ". قَالَ نَعَمْ. قَالَ " فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : A man said to the Prophet, "Shall I participate in Jihad?" The Prophet said, "Are your parents living?" The man said, "Yes." the Prophet said, "Do Jihad for their benefit."
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے سفیان ثوری اور شعبہ سے دونوں نے کہا ہم سےحبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا۔ دوسری سند اور ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان نے خبر دی۔ انہوں نے حبیب بن ابی ثابت سے انہوں نے ابو العباس (سا ئب )سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرو سے انہوں نے کہا ایک شخص نے نبیﷺ سے عرض کیا میری نیت جہاد کو جانے کی ہے آپ ﷺ نے فر مایا تیرے ماں باپ زندہ ہیں اس نے کہا جی ہاں زندہ ہیں آپ نے فر مایا تو انہی کی خدمت کر یہی جہاد ہے ۔
4. باب لاَ يَسُبُّ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ أَنْ يَلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ ". قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَلْعَنُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالَ " يَسُبُّ الرَّجُلُ أَبَا الرَّجُلِ، فَيَسُبُّ أَبَاهُ، وَيَسُبُّ أَمَّهُ ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : Allah's Apostle said. "It is one of the greatest sins that a man should curse his parents." It was asked (by the people), "O Allah's Apostle! How does a man curse his parents?" The Prophet said, "'The man abuses the father of another man and the latter abuses the father of the former and abuses his mother."
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے اپنے والد (سعد بن عبد الرحمٰن بن عوف )سے انہوں نے حمید بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے عبد اللہ بن عمروؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فر مایا بڑے سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنے ماں باپ کو گالی دے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ بھلا اپنے ماں باپ کو کون گالی دے گا (اس میں خود اپنی ہی ذلّت ہے )آپ ﷺ نے فر مایا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے کے باپ کو گالی دے ،اور وہ اس کے باپ کو گالی دے، دوسرے کی ماں کو گالی دے وہ اس کی ماں کو گالی دے ۔
5. باب إِجَابَةِ دُعَاءِ مَنْ بَرَّ وَالِدَيْهِ
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " بَيْنَمَا ثَلاَثَةُ نَفَرٍ يَتَمَاشَوْنَ أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ، فَمَالُوا إِلَى غَارٍ فِي الْجَبَلِ، فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ، فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَعْمَالاً عَمِلْتُمُوهَا لِلَّهِ صَالِحَةً، فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يَفْرُجُهَا. فَقَالَ أَحَدُهُمُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ كُنْتُ أَرْعَى عَلَيْهِمْ، فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأْتُ بِوَالِدَىَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ وَلَدِي، وَإِنَّهُ نَاءَ بِيَ الشَّجَرُ فَمَا أَتَيْتُ حَتَّى أَمْسَيْتُ، فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا، فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ، فَجِئْتُ بِالْحِلاَبِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُءُوسِهِمَا، أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا، وَأَكْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِالصِّبْيَةِ قَبْلَهُمَا، وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَىَّ، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ لَنَا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ، فَفَرَجَ اللَّهُ لَهُمْ فُرْجَةً حَتَّى يَرَوْنَ مِنْهَا السَّمَاءَ. وَقَالَ الثَّانِي اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَتْ لِي ابْنَةُ عَمٍّ، أُحِبُّهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ، فَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا، فَأَبَتْ حَتَّى آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَسَعَيْتُ حَتَّى جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ، فَلَقِيتُهَا بِهَا، فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ، وَلاَ تَفْتَحِ الْخَاتَمَ. فَقُمْتُ عَنْهَا، اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي قَدْ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فَفَرَجَ لَهُمْ فُرْجَةً. وَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي. فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ، فَتَرَكَهُ وَرَغِبَ عَنْهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا، فَجَاءَنِي فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَظْلِمْنِي، وَأَعْطِنِي حَقِّي. فَقُلْتُ اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا. فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَهْزَأْ بِي. فَقُلْتُ إِنِّي لاَ أَهْزَأُ بِكَ، فَخُذْ ذَلِكَ الْبَقَرَ وَرَاعِيَهَا. فَأَخَذَهُ فَانْطَلَقَ بِهَا، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ مَا بَقِيَ، فَفَرَجَ اللَّهُ عَنْهُمْ ".
arated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "While three persons were travelling, they were overtaken by rain and they took shelter in a cave in a mountain. A big rock fell from the mountain over the mouth of the cave and blocked it. They said to each other. 'Think of such good (righteous) deeds which, you did for Allah's sake only, and invoke Allah by giving reference to those deeds so that Allah may relieve you from your difficulty. one of them said, 'O Allah! I had my parents who were very old and I had small children for whose sake I used to work as a shepherd. When I returned to them at night and milked (the sheep), I used to start giving the milk to my parents first before giving to my children. And one day I went far away in search of a grazing place (for my sheep), and didn't return home till late at night and found that my parents had slept. I milked (my livestock) as usual and brought the milk vessel and stood at their heads, and I disliked to wake them up from their sleep, and I also disliked to give the milk to my children before my parents though my children were crying (from hunger) at my feet.
So this state of mine and theirs continued till the day dawned. (O Allah!) If you considered that I had done that only for seeking Your pleasure, then please let there be an opening through which we can see the sky.' So Allah made for them an opening through which they could see the sky. Then the second person said, 'O Allah! I had a she-cousin whom I loved as much as a passionate man love a woman. I tried to seduce her but she refused till I paid her one-hundred Dinars So I worked hard till I collected one hundred Dinars and went to her with that But when I sat in between her legs (to have sexual intercourse with her), she said, 'O Allah's slave! Be afraid of Allah ! Do not deflower me except legally (by marriage contract). So I left her O Allah! If you considered that I had done that only for seeking Your pleasure then please let the rock move a little to have a (wider) opening.'
So Allah shifted that rock to make the opening wider for them. And the last (third) person said 'O Allah ! I employed a labourer for wages equal to a Faraq (a certain measure: of rice, and when he had finished his job he demanded his wages, but when I presented his due to him, he gave it up and refused to take it. Then I kept on sowing that rice for him (several times) till managed to buy with the price of the yield, some cows and their shepherd Later on the labourer came to me an said. '(O Allah's slave!) Be afraid o Allah, and do not be unjust to me an give me my due.' I said (to him). 'Go and take those cows and their shepherd. So he took them and went away. (So, O Allah!) If You considered that I had done that for seeking Your pleasure, then please remove the remaining part of the rock.' And so Allah released them (from their difficulty)."
ہم سے سعید بن ابی مر یم نے بیان کیا کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بن عقبہ نے کہا مجھ کو نافع نے خبر دی انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے رسول اللہﷺ سے آپ نے فر مایا ایسا ہوا (بنی اسرائیل کے )تین شخص رستے میں جارہے تھے اتنے میں مینہ شروع ہوا (برسَات آگئی )وہ پہاڑکی ایک کھو میں (غار میں) گھس گے اتفاقاًپہاڑکا ایک پتھر غار کے منہ پر آگرا منہ بند ہوگیا اب کیا کریں آپس میں صلاح کرنے لگے بھائی ایسا کرو تم لوگوں نےجو جو نیک اعمال خالص اللہ کے لئے کیے ہوں ان کے وسیلہ سے دعا مانگو شاید اللہ یہ مشکل آسان کر دے (تم کو نجات دلوائے )پھر ایک شخص ان تینوں میں سے یوں کہنے لگا یا اللہ تو جانتا ہے میرے ماں باپ دو نوں ضعیف بوڑھے تھے اور میرے بچے بھی چھوٹے چھوٹےموجود تھے میں ان کی پر ورش کے لئے جانوروں کو چرایا کرتا جب شام کو گھر آتا اور دودھ دوھتا تو پہلے اپنے ماں باپ کو پلاتا پھر اپنے بچوں کو ایک دن ایسا ہوا جانور ایک دور دراز درخت چرنے کے لئے چلے گئے اور مجھ کو دیر ہو گئ میں شام تک نہیں آیا (جب گھر پہنچا )دیکھا تو میرے والدین سو گئے میں نے عادت کے موافق دودھ دوھا اور صبح تک دودھ لیے ان کے سرہانے کھڑا رہا مجھے یہ اچھا نہیں معلوم ہوا کہ ان کو نیند سے جگاؤں نہ میں نے اس کو پسند کیا کہ پہلے بچوں کو دودھ پلادوں گو رات بھر بچے میرے پاؤں پاس بیٹھے چلاتے رہے دو دھ مانگتے رہے( مگر میں نے نہ دینا تھا نہ د یا ) صبح تک یہی حال رہا یا اللہ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ کام خالص تیری رضا کے لئے کیا تھا تو اس پتھر میں روزن کر دے کہ ہم ذرا آسمان کو تو دیکھیں اللہ تعالٰی نے اس میں اتنا روزن کر دیا کہ وہ آسمان کو اس میں سے دیکھنے لگے دوسرے نے شخص نے یو ں دعا کی یا اللہ میرے چچا کی ایک بیٹی تھی میں اس کو بہت چاہتا تھا جیسے کوئی مرد کسی عورت پر فریفتہ (دلدادہ )ہوتا ہے آخر میں نے اس سے وصال کی درخواست کی اس نے کہا سو اشر فیاں لا تو میں قبول کروں گی میں نے محنت مزدوری کرکے سو اشر فیاں جمع کیں اور اس کے پاس گیا جب اس کی ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھا (اب جماع کرنا چاہتا تھا )وہ کہنے لگی ارے خدا کے بندے اللہ سے ڈر خلاف شرع اس مہر کو مت کھول میں یہ سن کر اٹھ کھڑا ہوا یا اللہ اگر تو جانتا ہے کہ میں اس گناہ سے تیری رضا مندی کے لئے باز رہا تو اس پتھر میں اور زیادہ روزن کر دے اللہ تعالٰی نے اور زیادہ روزن کر دیا اب تیسرا شخص کہنے لگا یا اللہ میں نے ایک شخص کو مزدوری پر لگایا اور ایک فرق (سولہ رطل غلہ ) مزدوری کا ٹھہراتھا جب وہ اپنا کام کر چکا تو کہنے لگا میری مز دو ری دلاؤ میں نےجو غلہ ٹھہرا تھا وہ اس کو دینے لگا لیکن اس نے نفرت کر کے نہ لیا چل دیا میں نے وہ غلہ بو دیا اور برا بر اس میں زراعت کرتا رہا، یہاں تک کہ اس کے نفع میں سے میں نے گائے بیل چرواہے خریدے پھر (ایک مدت کے بعد )وہ مز دو ر آیا کہنے لگا اللہ سے ڈر و میرا حق مت مارو میری مز دوری دلادے میں نے کہا جا وہ سب گائے بیل چرواہےلے لے تیرے ہی ہیں وہ کہنے لگا بھلے آدمی اللہ سے ڈر مجھ سے ٹھٹھا مت کر میں نےکہا ٹھٹھا نہیں وہ گائے بیل چرواہے تیرے ہی ہیں لے لے آخر وہ سب لے کر چل دیا یا اللہ اگر میں نے یہ کام خالص تیری رضا مندی کے لیے کیا تو جتنا روزن ہمارے نکلنے کے لیے باقی ہے وہ بھی کر دے اللہ نے وہ بھی کر دیا اور تینوں غار سے باہر نکل آئے ۔
6. باب عُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ مِنَ الْكَبَائِرِ
قَالَهُ ابنُ عَمْرٍو عَن النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ وَرَّادٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الأُمَّهَاتِ، وَمَنْعَ وَهَاتِ، وَوَأْدَ الْبَنَاتِ، وَكَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ ".
Narrated By Al-Mughira : The Prophet said, "Allah has forbidden you (1) to be undutiful to your mothers (2) to withhold (what you should give) or (3) demand (what you do not deserve), and (4) to bury your daughters alive. And Allah has disliked that (A) you talk too much about others (B), ask too many questions (in religion), or (C) waste your property."
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا کہا ہم سے شیبان نے انہوں نے منصور سے انہوں نے مسیب سے انہوں نے وَرَّادٍ ومغیرہ کے منشی سے انہوں نے مغیرہ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ ﷺ نے فر مایا اللہ تعالٰی نے تم پر ماؤں کی نافر مانی (ان کو ستانا) حرام کیا ہے اور جو چیزیں دینا چاہیئے ان کو روکنا (جیسے آ گ پانی ،برتن ،باس وغیرہ )اور لوگوں سے مانگنا اور بیٹیوں کو جیتا گاڑنا اور بے فائدہ بک بک لگانا اور بے ضرورت سوالات کرنا اور مال ضائع کرنا (اسراف کرنا)
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْوَاسِطِيُّ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ". قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ". وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ فَقَالَ " أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ، أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ ". فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْتُ لاَ يَسْكُتُ.
Narrated By Abu Bakra : Allah's Apostle said thrice, "Shall I not inform you of the biggest of the great sins?" We said, "Yes, O Allah's Apostle" He said, "To join partners in worship with Allah: to be undutiful to one's parents." The Prophet sat up after he had been reclining and added, "And I warn you against giving forged statement and a false witness; I warn you against giving a forged statement and a false witness." The Prophet kept on saying that warning till we thought that he would not stop.
ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا کہا ہم سے خالد عبد اللہ طحان واسطی نے انہوں نے سعید بن ایاس جر یر ی سے انہوں نے عبد الرحمٰن بن ابی بکرہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فر مایا میں تم کو بڑے بڑے گناہ بتلاؤں ہم لوگوں نے عر ض کیا بتلایئے یا رسو ل اللہ آپ نے فر مایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا والدین کی نافر مانی کرنا اس وقت آپ تکیہ لگائے تھے یا بیٹھ گئے (تکیہ چھوڑ دیا )
فر مانے لگے اور جھوٹ گواہی دینا سن لو جھوٹ بولنا جھوٹی گواہی دینا برا بریہی فر ماتے رہے میں سمجھا اب خاموش نہ ہوں گے ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْكَبَائِرَ، أَوْ سُئِلَ عَنِ الْكَبَائِرِ فَقَالَ " الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ". فَقَالَ " أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ـ قَالَ ـ قَوْلُ الزُّورِ ـ أَوْ قَالَ ـ شَهَادَةُ الزُّورِ ". قَالَ شُعْبَةُ وَأَكْثَرُ ظَنِّي أَنَّهُ قَالَ " شَهَادَةُ الزُّورِ ".
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle mentioned the greatest sins or he was asked about the greatest sins. He said, "To join partners in worship with Allah; to kill a soul which Allah has forbidden to kill; and to be undutiful or unkind to one's parents." The Prophet added, "Shall I inform you of the biggest of the great sins? That is the forged statement or the false witness." Shu'ba (the sub-narrator) states that most probably the Prophet said, "the false witness."
ہم سے محمد بن ولید نے بیان کیا کہاہم سے محمد بن جعفر نے ہم سے شعبہ نے کہا مجھ سے عبید اللہ بن ابی بکر نے کہا میں نے انسؓ بن مالک سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کیا تو فر مایا وہ یہ ہیں اللہ کے ساتھ شریک کرنا، ناحق خون کرنا، والدین کی نافر مانی کرنا، پھر کہنے لگے کیا میں تم سےبڑے سے بڑا گناہ بیان کروں وہ کیا ہے ،جھوٹ بولنا یا یوں فر مایا جھوٹی گواہی دینا شعبہ روای نے کہامیرا گمان غالب یہ ہے کہ آپ نے جھوٹی گواہی دینا فر مایا ۔
7. باب صِلَةِ الْوَالِدِ الْمُشْرِكِ
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، أَخْبَرَتْنِي أَسْمَاءُ ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ أَتَتْنِي أُمِّي رَاغِبَةً فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم آصِلُهَا قَالَ " نَعَمْ ". قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهَا {لاَ يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ}
Narrated By Asma' bint Abu Bakr : My mother came to me, hoping (for my favour) during the lifetime of the Prophet asked the Prophet, "May I treat her kindly?" He replied, "Yes." Ibn 'Uyaina said, "Then Allah revealed: 'Allah forbids you not with regards to those who fought not against you because of religion, and drove you not out from your homes, that you should show them kindness and deal justly with them.'... (60.8)
ہم سے عبد اللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے کہا مجھ کو والد نے خبر دی کہ مجھ کو اسماء بنت ابی بکرؓ نے انہوں نے کہا میری ماں نبیﷺ کے زمانہ میں (مدینہ میں) آئی(وہ کافر تھی )میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کیا میں اس کےساتھ سلوک کروں آپ ﷺ نے فر مایا ہاں!
ابن عیینہ نے کہا پھر اللہ نے یہ آیت نازل فر مائی۔ اللہ تعالٰی تم کو ان لوگوں کے ساتھ سلوک کرنے سے منع نہیں کرتا جو دین کے مقدمہ میں تم سے نہیں لڑے ۔
8. باب صِلَةِ الْمَرْأَةِ أُمَّهَا وَلَهَا زَوْجٌ
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ قَدِمَتْ أُمِّي وَهْىَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ وَمُدَّتِهِمْ، إِذْ عَاهَدُوا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَعَ أَبِيهَا، فَاسْتَفْتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ وَهْىَ رَاغِبَةٌ {أَفَأَصِلُهَا} قَالَ " نَعَمْ صِلِي أُمَّكِ ".
Narrated Asma: My mother who was a Mushrikah (pagan, etc.), came with her father during the period of peace pact between the Muslims and the Quraish infidels. I went to seek the advice of the Prophet (pbuh) saying, “My mother has arrived and she is hoping (for my favour).” The Prophet (pbuh) said, “Yes, be good to your mother.”
اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے ہشام نے بیان کیا انہوں نے عروہ سے انہوں نے اسماء سے انہوں نے کہا میری ماں ان دنوں میں(مدینہ میں)آئی جب نبیﷺ اور قریش کے صلح کا زمانہ تھا اس کا باپ (یعنی میرا نانا)بھی اس کیساتھ تھا میں نے نبی ﷺ سے پوچھا میری ماں آئی ہے اس کو اسلام سے نفرت ہے کیا میں اس سے سلوک کروں آپ نے فرمایا ،البتہ اپنی ماں سے سلوک کر(گو وہ مسلمان نہیں)
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُنَا بِالصَّلاَةِ وَالصَّدَقَةِ وَالْعَفَافِ وَالصِّلَةِ.
Narrated By Abu Sufyan : That Heraclius sent for him and said, "What did he, i.e. the Prophet order you?" I replied, "He orders us to offer prayers; to give alms; to be chaste; and to keep good relations with our relatives.
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے ان کو عبد اللہ بن عباسؓ نے خبر دی اُن کو ابو سفیان نے کہ ہرقل (بادشاہ نے )ان کو بلا بھیجا (پھر پورا قصّہ بیان کیا جو اوپر گزر چکا ہے۔)اس میں یہ ہے کہ ابو سفیان نے کہا نبی ﷺ ہم کو نماز پڑھنے خیرات دینے زنا سے بچنے ناطے والوں سے سلوک کرنے کا حکم دیتے ہیں ۔
9. باب صِلَةِ الأَخِ الْمُشْرِكِ
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ رَأَى عُمَرُ حُلَّةَ سِيَرَاءَ تُبَاعُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ، وَالْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَإِذَا جَاءَكَ الْوُفُودُ. قَالَ " إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ ". فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْهَا بِحُلَلٍ، فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ فَقَالَ كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ قَالَ " إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا، وَلَكِنْ تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُوهَا ". فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ.
Narrated By Ibn 'Umar : My father, seeing a silken cloak being sold, said, "O Allah's Apostle! Buy this and wear it on Fridays and when the foreign delegates pay a visit to you." He said, "This is worn only by that person who will have no share in the Hereafter." Later a few silken cloaks were given to the Prophet as a gift, and he sent one of those cloaks to 'Umar. 'Umar said (to the Prophet), "How can I wear it while you have said about it what you said?" The Prophet said, "I did not give it to you to wear but to sell or to give to someone else to wear." So 'Umar sent it to his (pagan) brother who was from the inhabitants of Mecca before he ('Umar's brother) embraced Islam.
ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبد العزیز بن مسلم نے کہا ہم سے عبد اللہ بن دینار نے کہا عبد اللہ بن عمرؓ سے سُنا وہ کہتے تھے حضرت عمرؓ نے ایک دن کاڑی دار جوڑا (بازار میں )بکتا دیکھا تو آپﷺسے عرض کیا یا رسول اللہ آپ یہ خرید لیجیئے۔ اور جمعہ کے دن اور جس دن باہر کے لوگ آپ کے پاس آتے ہیں اس کو پہنا کیجیئے آپ نےفر مایا اس کو تو وہ پہنے گا جس کو آخرت میں کچھ ملنا نہیں پھر ایسا ہوا نبیﷺپاس اس قسم کے کئی جوڑے آئے آپ نے ان میں سے ایک حضرت عمرؓ کو بھی بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں یہ جوڑا کیسے پہن سکتا ہوں آپ تو پہلے ایسا فر ما چکے ہیں۔آپ نے فر مایا میں نے تجھے پہننے کے لیے نہیں بھیجا بلکہ اس لئے کہ تو بیچ ڈال یا کسی اور کو پہنا دے (جو یہ پہن سکتا ہے )آخر عمرؓ نے وہ جوڑا اپنے ایک ( مشرک) بھائی کو مکہّ میں تحفہ بھیج دیا ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا ۔
10. باب فَضْلِ صِلَةِ الرَّحِمِ
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُثْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ، يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ.
See the next Hadith No.5983
ہم سے ابوالو لید نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا مجھ کو محمد بن عثمان نے خبر دی کہا میں نے موسٰی بن طلحہ سے سنا انہوں نے ابوا یوب انصاریؓ سے انہوں نے کہا ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ کو ایسا عمل بتلا یئے جس کی وجہ سے میں بہشت میں جاؤں۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَأَبُوهُ، عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ. فَقَالَ الْقَوْمُ مَالَهُ مَالَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَرَبٌ مَالَهُ ". فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " تَعْبُدُ اللَّهَ لاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ، ذَرْهَا ". قَالَ كَأَنَّهُ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ.
Narrated By Abu Aiyub Al-Ansari : A man said, "O Allah's Apostle! Inform me of a deed which will make me enter Paradise." The people said, "What is the matter with him? What is the matter with him?" Allah's Apostle said, "He has something to ask (what he needs greatly)." The Prophet said (to him), (In order to enter Paradise) you should worship Allah and join none in worship with Him: You should offer prayers perfectly, give obligatory charity (Zakat), and keep good relations with your Kith and kin." He then said, "Leave it!" (The sub-narrator said, "It seems that the Prophet was riding his she camel."
دوسری سند امام بخاری نے کہا اور مجھ سے عبدالرحمٰن بن بشر نے بیان کیا کہا ہم سے بہزبن اسد بصری نے کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم سے محمد بن عثمان بن عبد اللہ بن موہب اور ان کے والد عثمان نے دو نوں نے موسٰے بن طلحہ سے سنا انہوں نے ابو ایوب انصاریؓ سے کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ کو ایسا عمل بتلایئے جو مجھ کو بہشت میں لے جائے اس پر لوگ کہنے لگے اس شخص کو کیا ہو گیا ہے ۔کیا ہو گیا ہے (کچھ خبط تو نہیں ہوا ہے) آپ نے فر مایا کیوں ہو کیا گیا ہے اجی اس کو ضرورت ہے (اس لئے بے چارہ پو چھتا ہے) پھر آپ نے فر مایا تو اللہ کو پوج اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر اور نماز درستی سے ادا کر اور ناطہ والوں سے سلوک کر (بس یہ اعمال تجھ کو بہشت میں لے جائیں گے چل اب نکیل چھوڑ دے۔ راوی نے کہا شائد اس وقت آپ ﷺ اپنی اونٹی پر سوار تھے ۔