- احادیثِ نبوی ﷺ

 

123Last ›

1. باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ‏}‏

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كُلُوا وَاشْرَبُوا وَالْبَسُوا وَتَصَدَّقُوا، فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ وَلاَ مَخِيلَةٍ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُلْ مَا شِئْتَ وَالْبَسْ مَا شِئْتَ، مَا أَخْطَأَتْكَ اثْنَتَانِ سَرَفٌ أَوْ مَخِيلَةٌ‏.‏

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، يُخْبِرُونَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلاَءَ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, 'Allah will not look at the person who drags his garment (behind him) out of conceit."

ہم نے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے نافع اور عبد اللہ بن دینار اور زید بن اسلم سے ان تینوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص تکبر کی راہ سے اپنا کپڑا لٹکائے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ( رحمت ) کی نگاہ سے دیکھے گا بھی نہیں ۔

2. باب مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنْ غَيْرِ خُيَلاَءَ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلاَءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَحَدَ شِقَّىْ إِزَارِي يَسْتَرْخِي، إِلاَّ أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَسْتَ مِمَّنْ يَصْنَعُهُ خُيَلاَءَ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet said Allah will not look, on the Day of Resurrection at the person who drags his garment (behind him) out of conceit. On that Abu Bakr said, "O Allah's Apostle! One side of my Izar hangs low if I do not take care of it." The Prophet said, 'You are not one of those who do that out of conceit."

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبیٰ نے انہوں نے سالم بن عبد اللہ سے انہوں نے اپنے والد ( عبد اللہ بن عمرؓ ) سے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس نے اپنا کپڑا غرور کی راہ سے لٹکایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں ( عنایت کرنا کجا) ابو بکرؓ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے میرے تہبند کا ایک جانب بن قصد لٹک جاتا ہے البتہ اگر ہر وقت اس کو دیکھتا رہوں تو یہ اور بات ہے آپ نے فرمایا تم ان لوگوں میں تھوڑے ہو جو تکبر کی راہ سے لٹکاتے ہیں ۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ وَنَحْنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ يَجُرُّ ثَوْبَهُ مُسْتَعْجِلاً، حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ وَثَابَ النَّاسُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَجُلِّيَ عَنْهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا وَقَالَ ‏"‏ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا شَيْئًا فَصَلُّوا وَادْعُوا اللَّهَ حَتَّى يَكْشِفَهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Bakra : The solar eclipse occurred while we were sitting with the Prophet He got up dragging his garment (on the ground) hurriedly till he reached the mosque The people turned (to the mosque) and he offered a two-Rak'at prayer whereupon the eclipse was over and he traced us and said, "The sun and the moon are two signs among the signs of Allah, so if you see a thing like this (eclipse) then offer the prayer and invoke Allah till He remove that state."

مجھ سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا کہا ہم کو عبد الا علٰی نے خبر دی انہوں نے یونس سے انہوں نے امام حسن بصری سے انہوں نے ابو بکرہؓ سے انہوں نے کہا ایسا ہوا سورج میں گہن لگا اس وقت ہم نبی ﷺ کے پاس بیٹھے تھے آ پؐ کپڑا لٹکائے ہوئے جلدی سے اُٹھے مسجد میں آئے دوسرے لوگ بھی ( جو مسجد سے چل دیے تھے) آپؐ نے گہن کی دو رکعتیں پڑھیں پھر سورج صاف ہو گیا آپؐ نے ہماری طرف منہ کیا فرمایا سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں جب تم ان میں سے کسی کا گہنانا دیکھو تو جب تک صاف نہ ہو نماز پڑھتے اور اللہ سے دعا کرتے رہو ۔

3. ـ باب التَّشْمِيرِ فِي الثِّيَابِ

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ فَرَأَيْتُ بِلاَلاً جَاءَ بِعَنَزَةٍ فَرَكَزَهَا، ثُمَّ أَقَامَ الصَّلاَةَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ فِي حُلَّةٍ مُشَمِّرًا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ إِلَى الْعَنَزَةِ، وَرَأَيْتُ النَّاسَ وَالدَّوَابَّ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِنْ وَرَاءِ الْعَنَزَةِ‏.‏

Narrated By Abu Juhaifa : I saw Bilal bringing an 'Anza (a small spear) and fixing it in the ground, and then he proclaimed the Iqarna of the prayer, and I saw Allah's Apostle coming out, wearing a cloak with its sleeves rolled up. He then offered a two-Rak'at prayer while facing the 'Anza, and I saw the people and animals passing in front of him beyond the 'Anza.

مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم کو نضر بن شمیل نے خبر دی کہا ہم کو عمر بن ابی زائدہ نے کہا ہم کو عون بن ابی جحیفہ نے انہوں نے اپنے والد ابو جحیفہ وہب بن عبد اللہ سوائی سے انہوں نے ایک قصہ بیان کر کے یہ کہا پھر میں نے بلال کو دیکھا وہ ایک گانسی لائے زمین میں گاڑ دی اس کے بعد نماز کی تکبیر کہی پھر میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا آپؐ ( سرخ ) جوڑا پہنے ہوئے کپڑا اٹھائے ہوئے برآمد ہوئے آپؐ نے اسی گانسی کی طرف منہ کر کے دو رکعتیں پڑھائیں میں نے دیکھا آدمی جانور آپ کے سامنے سے گانسی کے پار جا رہے تھے ۔

4. باب مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ فَهْوَ فِي النَّارِ

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الإِزَارِ فَفِي النَّارِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The part of an Izar which hangs below the ankles is in the Fire."

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ہم سے شعبہ نے کہا ہم سے سعید بن ابی سعید مقبری نے انہوں نے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا جو کپڑا ٹخنے سے نیچا ہو وہ دوزخ میں لے جائے گا ۔ ( یعنی اپنے پہننے والے کو)

5. باب مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلاَءِ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle, "Allah will not look, on the Day of Resurrection, at a person who drags his Izar (behind him) out of pride and arrogance."

ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابو الز ناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرۃؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص ازار گھمنڈ کی راہ سے لٹکائے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں ( عنایت و نوازش کرنا کجا )


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ ـ أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ ـ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي حُلَّةٍ، تُعْجِبُهُ نَفْسُهُ مُرَجِّلٌ جُمَّتَهُ، إِذْ خَسَفَ اللَّهُ بِهِ، فَهْوَ يَتَجَلَّلُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet (or 'Abul Qasim) said, "While a man was walking, clad in a two-piece garment and proud of himself with his hair well-combed, suddenly Allah made him sink into the earth and he will go on sinking into it till the Day of Resurrection.

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم سے محمد بن زیاد نے کہا میں نے ابو ہریرہؓ سے سنا وہ کہتے تھے نبیﷺ یا ابو القاسم ﷺ نے فرمایا ایسا ہوا ( بنی اسرائیل میں ) ایک شخص ( قارون یا ہیزن فارس کا رہنے والا ) ایک جوڑا پہن کر بالوں میں کنگھی کیے اتراتا جا رہا تھا ایک ہی ایکا اللہ تعالیٰ نے زمین میں اس کو دھنسا دیا وہ قیامت تک اس میں تڑپتا رہے گا ۔


ـ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بَيْنَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ، خُسِفَ بِهِ، فَهْوَ يَتَجَلَّلُ فِي الأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏.‏ وَلَمْ يَرْفَعْهُ شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏.‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ عَمِّهِ، جَرِيرِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَلَى باب دَارِهِ فَقَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "While a man was dragging his Izar on the ground (behind him), suddenly Allah made him sink into the earth and he will go on sinking into it till the Day of Resurrection."

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا کہا مجھ سے لیث بن سعد نے کہا مجھ سے عبد الرحمن بن خالد نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے سالم بن عبد اللہ سے ان کے والد عبد اللہ بن عمر نے ان سے بیان کیا رسول اللہﷺ نے فرمایا ایک شخص اپنی ازار لٹکائے ( بڑے غرور) سے جا رہا تھا اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا وہ ( کمبخت) قیامت تک اسی میں دھنستا ہی چلا جائے گا ۔ عبد الرحمن کے ساتھ اس حدیث کو یونس بن یزید نے بھی زہری سے روایت کیا اور شعیب نے زہری سے روایت کیا مگر انہوں نے اس کو مرفوع نہیں کیا ( بلکہ ابو ہریرہؓ کا قول بیان کیا) ۔ مجھ سے عبد اللہ بن محمد مسندی بیان کیا کہا ہم سے وہب بن جریر نے کہا مجھ کو والد (جریر بن حازم)نے خبر دی انہوں نے اپنے چچا جریر بن زید سے انہوں نے کہا میں سالم بن عبد اللہ بن عمر کے ساتھ ان کے گھر کے دروازے پر کھڑا تھا اتنے میں میں نے ابو ہریرہؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا پھر اسی حدیث کو نقل کیا ۔


حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ لَقِيتُ مُحَارِبَ بْنَ دِثَارٍ عَلَى فَرَسٍ وَهْوَ يَأْتِي مَكَانَهُ الَّذِي يَقْضِي فِيهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِي فَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مَخِيلَةً، لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ لِمُحَارِبٍ أَذَكَرَ إِزَارَهُ قَالَ مَا خَصَّ إِزَارًا وَلاَ قَمِيصًا‏.‏ تَابَعَهُ جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ وَزَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ وَزَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَهُ‏.‏ وَتَابَعَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَعُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَقُدَامَةُ بْنُ مُوسَى عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلاَءَ ‏"‏‏‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "Whoever drags his clothes (on the ground) out of pride and arrogance, Allah will not look at him on the Day of Resurrection."

ہم سے مطر بن فضل مروزی نے بیا ن کیا کہا ہم سے شبابہ بن سوار نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے کہا میں محارب بن وثار سے ملا ( جو کوفہ کے قاضی تھے) وہ گھوڑے پر سوار دار القضا کو آرہے تھے میں نے ان سے یہ حدیث ( کپڑا لٹکانے کی) پوچھی انہوں نے کہا میں نے عبد اللہ بن عمر سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص غرور کی نیت سے اپنا کپڑا لٹکائے گا اللہ تعالیٰ قیا مت کے دن مہر بانی کی نظر سے اس کو دیکھے گا بھی نہیں میں نے محارب سے کہا عبد اللہ بن عمرؓ نے ازار کی تخصیص کی ہے انہوں نے کہا نہ ازار کی تخصیص کی ہے نہ قمیض کی ۔ محارب کے ساتھ ا س حدیث کو جبلہ بن سحیم اور زید بن اسلم اور زید بن عبد اللہ نے بھی عبد اللہ بن عمر سے روایت کیا انہوں نے نبیﷺسے اور لیث نے بھی نافع سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے ایسی ہی روایت کی اور نافع کے ساتھ اس کو موسیٰ بن عقبہ اور عمر بن محمد اور قدامہ بن موسیٰ نے بھی سالم سے انہوں نے ابن عمر سے انہوں نے نبیﷺ سے روایت کی اس میں یوں ہےجو شخص اپنا کپڑا لٹکائے ( غرور کی راہ سے)

6. باب الإِزَارِ الْمُهَدَّبِ

وَيُذْكَرُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَأَبِي، بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَحَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ وَمُعَاوِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّهُمْ لَبِسُوا ثِيَابًا مُهَدَّبَةً‏.‏

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ جَاءَتِ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا جَالِسَةٌ وَعِنْدَهُ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ تَحْتَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلاَقِي، فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلاَّ مِثْلُ هَذِهِ الْهُدْبَةِ‏.‏ وَأَخَذَتْ هُدْبَةً مِنْ جِلْبَابِهَا، فَسَمِعَ خَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ قَوْلَهَا وَهْوَ بِالْبَابِ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، قَالَتْ فَقَالَ خَالِدٌ يَا أَبَا بَكْرٍ أَلاَ تَنْهَى هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلاَ وَاللَّهِ مَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى التَّبَسُّمِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لاَ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ ‏"‏‏.‏ فَصَارَ سُنَّةً بَعْدُ‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) The wife of Rifa'a Al-Qurazi came to Allah's Apostle while I was sitting, and Abu Bakr was also there. She said, 'O Allah s Apostle! I was the wife of Rifa'a and he divorced me irrevocably. Then I married AbdurRahman bin Az-Zubair who, by Allah, O Allah's Apostle, has only something like a fringe of a garment, Showing the fringe of her veil. Khalid bin Sa'id, who was standing at the door, for he had not been admitted, heard her statement and said, "O Abu Bakr! Why do you not stop this lady from saying such things openly before Allah's Apostle?" No, by Allah, Allah's Apostle did nothing but smiled. Then he said to the lady, "Perhaps you want to return to Rifa'a? That is impossible unless 'Abdur-Rahman consummates his marriage with you." That became the tradition after him.

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عائشہ نے فرمایا رفاعہ قرظی کی جورو ( تمیمہ بنت وہب) نبیﷺ کے پاس آئی میں اس وقت آپ کے پاس بیٹھی ہوئی تھی ابو بکر صدیق بھی تھے وہ کہنے لگی یا رسول اللہ میں پہلے رفاعہ کے نکاح میں تھی ، اس نے مجھ کو تین طلاق دے دیے ۔ اس کے بعد میں نے عبد الرحمٰن بن زبیر سے نکاح کیا مگر خدا کی قسم اس کے پاس تو ایسا ہے جیسے یہ حاشیہ اس نے اپنے چادر کا حاشیہ بتلایا خالد بن سعید بن عاص جو ابھی باہر کھڑے تھے ان کو اندر آنے کی اجازت نہیں ملی تھی انہوں نے باہر ہی سے اس عورت کی بات سن لی انہوں نے (پکارکر) کہا ابو بکرؓ تم اس عورت کو جھڑکتے نہیں کیسی ( بے شرمی کی باتیں ) پکار پکار کر رسول اللہﷺ کے سامنے کر رہی ہے اور رسول اللہﷺ نے اس کو کچھ نہیں جھڑکا بس مسکراتے رہے ( سبحان اللہ آپؐ تو کرم اور رحم مجسم تھے) خیر آپ نے اس سے فرمایا معلوم ہوا تو چاہتی ہے پھر رفاعہ کے پاس چلی جائے ( اس سے نکاح کر لے ) یہ تو ہوتا نہیں جب تک عبد الرحمٰن تجھ سے مزہ نہ اٹھائے تو اس سے مزہ نہ اٹھائے ۔ اسی حدیث نے شریعت کا ایک قاعدہ قائم کر دیا ۔

7. باب الأَرْدِيَةِ

وَقَالَ أَنَسٌ جَبَذَ أَعْرَابِيٌّ رِدَاءَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ فَدَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرِدَائِهِ، ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي، وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ، حَتَّى جَاءَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ، فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنُوا لَهُمْ‏.‏

Narrated By 'Ali : The Prophet asked for his Rida, put it on and set out walking. Zaid bin Haritha and I followed him till he reached the house where Harnza (bin 'Abdul Muttalib) was present and asked for permission to enter, and they gave us permission.

ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو یونس نے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو امام زین العا بدین نے ان کو امام حسین نے کہ جناب امیر حضرت علی نے فرمایا اس قصہ میں جب حمزہ نے ان کی اونٹنیاں نشہ کی حالت میں کاٹ ڈالی تھیں ، نبیﷺ نے اپنی چادر منگوائی اور پا پیادہ چلے میں اور زید بن حارثہ آ پؐ کے پیچھے پیچھے اس گھر پر پہنچے ، جس میں جناب حمزہؓ تھے آپ نے اجازت چاہی گھر والوں نے اجازت دی ۔

8. باب لُبْسِ الْقَمِيصِ

وَقَالِ اللَّهِ تَعَالَى حِكَايَةً عَنْ يُوسُفَ ‏{‏اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَذَا فَأَلْقُوهُ عَلَى وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا‏}‏

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَجُلاً، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِيصَ، وَلاَ السَّرَاوِيلَ، وَلاَ الْبُرْنُسَ، وَلاَ الْخُفَّيْنِ، إِلاَّ أَنْ لاَ يَجِدَ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ مَا هُوَ أَسْفَلُ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn 'Umar : A man asked, "O Allah s Apostle What kind of clothes should a Muhrim wear?" The Prophet, said, "A Muhrim should not wear a shirt, trousers a hooded cloak, or Khuffs (leather socks covering the ankles) unless he cannot get sandals, in which case he should cut the part (of the Khuff) that covers the ankles."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیا ن کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ایوب سختیانی سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے ایک نامعلوم شخص ( نام نا معلوم ) نے عرض کیا یا رسول اللہ احرام والا شخص کون کون سے کپڑے پہنے ، آپ نے فرمایا قمیض نہ پہنے ( اس سے یہ نکلا کہ اور لوگ قمیض پہن سکتے ہیں ) باب کا یہی مطلب ہے ۔ نہ پاجامہ نہ باران کوٹ نہ موزے مگر جب جوتیاں ( چپل) نہ ملیں تو موزوں ہی کو ٹخنوں تک کاٹ لے ( وہ بھی گویا جوتی کی طرح ہو جائیں گے) ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ قَبْرَهُ، فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، وَوُضِعَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ‏

Narrated By Jabir bin Abdullah : The Prophet came to visit Abdullah bin Ubai (bin Salul) after he had been put in his grave. The Prophet ordered that 'Abdullah be taken out. He was taken out and was placed on the knees on the knees of the Prophet, who blew his (blessed) breath on him and dressed the body with his own shirt. And Allah knows better.

ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے جابر بن عبد اللہ انصاری سے انہوں نے کہا نبیﷺ عبد اللہ بن ابی ( منافق) کے جنازے پر اس وقت تشریف لائے جب وہ کمبخت قبر میں دفنا دیا گیا تھا آپ نے حکم دیا اس کی نعش نکالی گئی اور آپ کے گھٹنوں پر رکھ دی گئی آپ نے اپنا تھوک اس پر ڈالا اور اپنا قمیض اس کو پہنایا ( یہ سب اس کے بیٹے کا دل خوش کرنے کے لیے جو سچا مسلمان تھا) ۔


حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ، وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، وَقَالَ ‏"‏ إِذَا فَرَغْتَ فَآذِنَّا ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا فَرَغَ آذَنَهُ، فَجَاءَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَجَذَبَهُ عُمَرُ فَقَالَ أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ ‏{‏اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ‏}‏‏.‏ فَنَزَلَتْ ‏{‏وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا‏}‏ فَتَرَكَ الصَّلاَةَ عَلَيْهِمْ‏.‏

Narrated By Abdullah bin 'Umar : When Abdullah bin Ubdi (bin Salul) died, his son came to Allah's Apostle and said ' O Allah's Apostle, give me your shirt so that I may shroud my fathers body in it. And please offer a funeral prayer for him and invoke Allah for his forgiveness." The Prophet gave him his shirt and said to him 'Inform us when you finish (and the funeral procession is ready) call us. When he had finished he told the Prophet and the Prophet proceeded to order his funeral prayers but Umar stopped him and said, "Didn't Allah forbid you to offer the funeral prayer for the hypocrites when He said: "Whether you (O Muhammad) ask forgiveness for them or ask not forgiveness for them: (and even) if you ask forgiveness for them seventy times. Allah will not forgive them." (9.80) Then there was revealed: "And never (O Muhammad) pray for any of them that dies, nor stand at his grave." (9.34) Thenceforth the Prophet did not offer funeral prayers for the hypocrites.

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا کہا ہم کو یحییٰ بن سعید قطان نے خبر دی انہوں نے عبید اللہ عمری سے کہا مجھ کو نافع نے خبر دی انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا جب عبد اللہ بن ابی ( منافق) مر گیا اس کا بیٹا ( عبد اللہ جو سچا مسلمان تھا ) رسول اللہﷺ کے پاس آیا عرض کیا یا رسول اللہ اپنا قمیض عنایت فرمائیے میں ( عبد اللہ ) اپنے والد کو اسی کا کفن دوں اور آپ اس پر نماز پڑھیے اور اس کے لیے ( مغفرت کی ) دعا فرمائیے ۔ آپ نے اپنا قمیض اس کو دے دیا اور فرمایا جب جنازہ تیار ہو اس وقت مجھ کو خبر کیجئے اس نے خبر دی آپ اس پر نماز پڑھنے کے ارادے سے تشریف لائے حضرت عمرؓ نے آپ کو پکڑ کر کھینچا اور عرض کیا اللہ تعلیٰ نے آپ کو منافقوں پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا تو ان کی لیے دعا کرے یا نہ کرے اگر ستر بار دعا کرے جب بھی اللہ ان کو بخشنے والا نہیں ۔(آپﷺ نے حضرت عمرؓ کی بات نہ سنی اور نماز جنازہ پڑھائی) اس وقت حضرت عمرؓ کی رائے کے موافق یہ آیت اتری منافق مر جائے تو اس پر کبھی نماز نہ پڑھو نہ اس کی قبر پر کھڑا ہوجیو پھر آپﷺ نے منافقوں کا جنازہ پڑھنا چھوڑ دیا ۔

9. باب جَيْبِ الْقَمِيصِ مِنْ عِنْدِ الصَّدْرِ وَغَيْرِهِ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَثَلَ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدِ اضْطُرَّتْ أَيْدِيهِمَا إِلَى ثُدِيِّهِمَا وَتَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ انْبَسَطَتْ عَنْهُ حَتَّى تَغْشَى أَنَامِلَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا هَمَّ بِصَدَقَةٍ قَلَصَتْ، وَأَخَذَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ بِمَكَانِهَا‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ بِإِصْبَعِهِ هَكَذَا فِي جَيْبِهِ، فَلَوْ رَأَيْتَهُ يُوَسِّعُهَا وَلاَ تَتَوَسَّعُ‏.‏ تَابَعَهُ ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ وَأَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ فِي الْجُبَّتَيْنِ‏.‏ وَقَالَ حَنْظَلَةُ سَمِعْتُ طَاوُسًا سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ جُبَّتَانِ‏.‏ وَقَالَ جَعْفَرٌ عَنِ الأَعْرَجِ جُبَّتَانِ‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle has set forth an example for a miser and a charitable person by comparing them to two men wearing two iron cloaks and their hands are raised to their breasts and necks. Whenever the charitable man tries to give a charitable gift, his iron cloak expands till it becomes so wide that it will cover his fingertips and obliterate his tracks And, whenever the miser wants to give a charitable gift, his cloak becomes very tight over him and every ring gets stuck to its place Abu Huraira added; I saw Allah's Apostle putting his finger in the (chest) pocket of his shirt like that If you but saw him trying to widen (the opening of his shirt) but it did not widen.

ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عامر نے کہا ہم سے ابراہیم ابن نافع نے انہوں نے حسن بن مسلم سے انہوں نے طاؤس سے انہوں نے ابو ہریرہ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے بخیل اور خیرات کرنے والے ( سخی ) کی مثال ان دو شخصوں سے دی جو لوہے کے دو کرتے پہنے ہوں ان کے ہاتھ ان کی چھاتی اور ہنسلی سے اٹکے ہوں تو سخی جب خیرات کرتا ہے وہ کرتا ڈھیلا ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ انگلیوں کے پوروں تک پہنچ جاتا ہے اور نیچا اتنا ہو جاتا ہے کہ زمین پر اس کے پاؤں کا نشان میٹتا جاتا ہے اور بخیل جب خیرات کا قصد کرتا ہے تو وہ کرتا اور چھوٹا ہو جاتا ہے اور ہر ایک حلقہ اپنی جگہ اٹک کر رہ جاتا ہے ابو ہریرہ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپ گریبان میں انگلی ڈال کر اشارہ کرتے تھے کاش تو اس کو دیکھے وہ بخیل چاہتا ہے ذرا تو کرتا ڈھیلا ہو ( کہ ہاتھ ہلا سکے) لیکن وہ ڈھیلا ہی نہیں ہوتا حسن بن مسلم کے ساتھ اس حدیث کو عبد اللہ بن طاؤس نے بھی اپنے باپ سے روایت کیا ہے اور ابو زناد نے بھی اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہ سے اس روایت میں بھی جبتان کا لفظ ہے یعنی دو کرتے اور حنظلہ بن ابی سفیان نے کہا میں نے طاؤس سے سنا وہ کہتے تھے میں نے ابو ہریرہ سے یہی سنا جبتان لیکن جعفر بن ربیعہ نے اعرج سے جو روایت کی ہے اس میں جنتان ہے یعنی دو زرہیں۔

10. باب مَنْ لَبِسَ جُبَّةً ضَيِّقَةَ الْكُمَّيْنِ فِي السَّفَرِ

حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الضُّحَى، قَالَ حَدَّثَنِي مَسْرُوقٌ، قَالَ حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، قَالَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِحَاجَتِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ، فَتَلَقَّيْتُهُ بِمَاءٍ، فَتَوَضَّأَ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ، فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ مِنْ كُمَّيْهِ فَكَانَا ضَيِّقَيْنِ، فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَعَلَى خُفَّيْهِ‏.‏

Narrated By Al-Mughira bin Shu'ba : The Prophet went to answer the call of nature, and when he returned, I met him with water and he performed the ablution while he was wearing a Sham, cloak. He rinsed his mouth, put the water in his nose and blew it out, washed his face and tried to take his hands out of his sleeves, but they were too narrow, so he took out his hands from under his chest and washed them and then passed his wet hands over his head and Khuffs (leather socks).

ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الواحد بن زیاد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا مجھ سے ابو الضحٰی نے کہا مجھ سے مسروق نے کہا مجھ سے مغیرہ بن شعبہ نے انہوں نے کہا نبیﷺ (غزوہ تبوک میں ) حاجت کے لیے تشریف لے گئے پھر تشریف لائے تو میں پانی لے کر پہنچا آ پ نے وضو کیا اس وقت آپ ایک شامی جبہ پہنے ہوئے تھے آپ نے کلی کی ناک میں پانی ڈالا ۔ منہ دھویا پھر ہاتھوں کو آستینوں سے نکالنا چاہا وہ تنگ تھیں ( چڑھ نہ سکیں) آخر آپؐ نے جبہ کے اندر سے دونوں ہاتھ نکال لیے ان کو دھویا سر پر مسح کیا اور موزوں پر بھی ۔

123Last ›