1. باب مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ الْمَرَضِ
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ}
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَا مِنْ مُصِيبَةٍ تُصِيبُ الْمُسْلِمَ إِلاَّ كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا عَنْهُ، حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) Allah's Apostle said, "No calamity befalls a Muslim but that Allah expiates some of his sins because of it, even though it were the prick he receives from a thorn."
ہم سے ابو الیمان نے بیا ن کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عروہ بن زبیرؓ نے خبر دی کہ ام المو منین حضرت عائشۃؓ صدیقہ نے کہا نبی ﷺ نے ارشاد فر مایا مسلمان پر جب کوئی مصیبت آ تی ہے تو اس کی وجہ سے اللہ اس کے گناہ اتار دیتا ہے یہاں تک کہ ایک کانٹا بھی جو اس کے بدن میں چبھے ۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلاَ وَصَبٍ وَلاَ هَمٍّ وَلاَ حُزْنٍ وَلاَ أَذًى وَلاَ غَمٍّ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا، إِلاَّ كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ ".
Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri and Abu Huraira : The Prophet said, "No fatigue, nor disease, nor sorrow, nor sadness, nor hurt, nor distress befalls a Muslim, even if it were the prick he receives from a thorn, but that Allah expiates some of his sins for that."
مجھ سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد الملک بن عمرو نے کہا ہم سے زہیر بن محمد نے انہوں نے محمد بن عمرو بن حلحلہ سے انہوں نے عطاء بن بسیار سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ اور ابو ہریرہؓ سے ان دونوں نے نبی ﷺ سے آپؑ نے فر مایا مسلمان پر دکھ آئے تکلیف آئے رنج آئے غم آئے صدمہ پہنچے ایذا ہو یہاں تک کہ ایک کانٹا بھی اگر چبھے ہر بات کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہ اتار تا ہے ۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلاَ وَصَبٍ وَلاَ هَمٍّ وَلاَ حُزْنٍ وَلاَ أَذًى وَلاَ غَمٍّ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا، إِلاَّ كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ ".
Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri and Abu Huraira : The Prophet said, "No fatigue, nor disease, nor sorrow, nor sadness, nor hurt, nor distress befalls a Muslim, even if it were the prick he receives from a thorn, but that Allah expiates some of his sins for that."
مجھ سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد الملک بن عمرو نے کہا ہم سے زہیر بن محمد نے انہوں نے محمد بن عمرو بن حلحلہ سے انہوں نے عطاء بن بسیار سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ اور ابو ہریرہؓ سے ان دونوں نے نبی ﷺ سے آپؑ نے فر مایا مسلمان پر دکھ آئے تکلیف آئے رنج آئے غم آئے صدمہ پہنچے ایذا ہو یہاں تک کہ ایک کانٹا بھی اگر چبھے ہر بات کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہ اتار تا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَالْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تُفَيِّئُهَا الرِّيحُ مَرَّةً، وَتَعْدِلُهَا مَرَّةً، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَالأَرْزَةِ لاَ تَزَالُ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً ".
وَقَالَ زَكَرِيَّاءُ حَدَّثَنِي سَعْدٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، كَعْبٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Kab : The Prophet said, "The example of a believer is that of a fresh tender plant, which the wind bends it sometimes and some other time it makes it straight. And the example of a hypocrite is that of a pine tree which keeps straight till once it is uprooted suddenly.
ہم سے مسدد نے بیا ن کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے انہوں نےسفیان ثوری سے انہوں نے سعد بن ابراہیم سے انہوں نے عبد اللہ بن کعب سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نےنبی ﷺ سے آپؑ نے فر مایا مسلمان کی مثال تازے کھیت کی طرح ہے ہوا سے جھک جاتا ہے پھر سیدھا ہو جاتا ہے( لہلہانے لگتا ہے ) اور منافق کی مثال شمشاد کے درخت کی سی ہے کھبی جھکتا ہی نہیں بس ایک بار ہی(جھکتا ہے) جب گر پڑتا ہے (تو پھر نہیں اٹھتا ) اور زکریا بن ابی زائد نے کہا (اس کو امام مسلم نے وصل کیا) مجھ سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے عبد اللہ بن کعب نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے نبی ﷺسے۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَىٍّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ مِنْ حَيْثُ أَتَتْهَا الرِّيحُ كَفَأَتْهَا، فَإِذَا اعْتَدَلَتْ تَكَفَّأُ بِالْبَلاَءِ، وَالْفَاجِرُ كَالأَرْزَةِ صَمَّاءَ مُعْتَدِلَةً حَتَّى يَقْصِمَهَا اللَّهُ إِذَا شَاءَ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The example of a believer is that of a fresh tender plant; from whatever direction the wind comes, it bends it, but when the wind becomes quiet, it becomes straight again. Similarly, a believer is afflicted with calamities (but he remains patient till Allah removes his difficulties.) And an impious wicked person is like a pine tree which keeps hard and straight till Allah cuts (breaks) it down when He wishes."
ہم سے ابراہیم بن مندر بیان کیا کہا مجھ سے محمد بن فلیح نے کہا مجھ سے والد (فلیج بن سلیمان )نے انہوں نے ہلال بن علی سے جو عامر بن لوئے کے قبیلے سے تھا (ان کا مولیٰ تھا ) انہوں نے عطا ء بن بسیار سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فر مایا مسلمانوں کی مثال جیسے کھیت کا ہرا بھرا نرم پودا ہوا آئی تو جھک گیا پھر جب ہوا تھم گئی تو سیدھا ہو گیا ایسے ہی مسلمان بھی بلا آنے سے جھک جاتا ہے (پھر بلا دفع ہو جاتی ہے سیدھا ہو جاتا ہے)اور بدکار (منافق یا کافر )کی مثال سخت شمشاد کے درخت کی طرح کمبخت جھکتا ہی نہیں )جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے تو جڑپر سے اس کو اکھاڑ ڈالتا ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ أَبَا الْحُبَابِ، يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If Allah wants to do good to somebody, He afflicts him with trials."
ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیا ن کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے محمد بن عبد اللہ بن عبد الرحمٰن ابن ابی صعصعہ سے انہوں نے کہا میں نے سعید بن یسار ابی حباب سے انہوں نے کہا میں نے ابو ہریرہؓ سے سُنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺنے فر مایا جس شخص کو اللہ بھلائی پہنچانا چاہتا ہے (آخرت میں اس کے لیے بڑے بڑے درجے رکھے )تو اس پر مصیبت ڈالتا ہے طرح طرح سے آزماتا ہے ۔
2. باب شِدَّةِ الْمَرَضِ
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ،. حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشَدَّ عَلَيْهِ الْوَجَعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By 'Aisha : I never saw anybody suffering so much from sickness as Allah's Apostle.
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیا ن کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے اعمش سے دوسری سند امام بخاری نے کہا مجھ سے بشر بن محمد نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد اللہ نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابو وائل سے انہوں نے مسروق سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا میں نے بیماری کی سختی اتنی کسی پر نہیں دیکھی جتنی رسول اللہ ﷺپر ہوئی تھی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ وَهْوَ يُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، وَقُلْتُ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا. قُلْتُ إِنَّ ذَاكَ بِأَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ. قَالَ " أَجَلْ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى، إِلاَّ حَاتَّ اللَّهُ عَنْهُ خَطَايَاهُ، كَمَا تَحَاتُّ وَرَقُ الشَّجَرِ ".
Narrated By 'Abdullah : I visited the Prophet during his ailments and he was suffering from a high fever. I said, "You have a high fever. Is it because you will have a double reward for it?" He said, "Yes, for no Muslim is afflicted with any harm but that Allah will remove his sins as the leaves of a tree fall down."
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیا ن کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے اعمش سےانہوں نے ابراہیم تیمی سے انہوں نے حارث بن سوید سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا میں نبی ﷺ کے پاس اس حال میں آیا کہ آپؑ کو سخت تپ چڑھی ہوئی تھی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپؑ کو بہت سخت تپ آیا کرتی ہے (اس لیے کہ آپؑ کو دوہرا اجر ملتا ہے) آپؑ نے فر مایا ہاں جس مسلمان کو کوئی تکلیف پہنچے اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے گناہ ایسے جھاڑ دیتا جیسے درخت کے پتے جھڑپڑتے ہیں ۔
3. باب أَشَدُّ النَّاسِ بَلاَءً الأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الأَمْثَلُ فَالأَمْثَلُ
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يُوعَكُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا. قَالَ " أَجَلْ إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلاَنِ مِنْكُمْ ". قُلْتُ ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ قَالَ " أَجَلْ ذَلِكَ كَذَلِكَ، مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى شَوْكَةٌ فَمَا فَوْقَهَا، إِلاَّ كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا سَيِّئَاتِهِ، كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا ".
Narrated By 'Abdullah : I visited Allah's Apostle while he was suffering from a high fever. I said, "O Allah's Apostle! You have a high fever." He said, "Yes, I have as much fever as two men of you." I said, "Is it because you will have a double reward?" He said, "Yes, it is so. No Muslim is afflicted with any harm, even if it were the prick of a thorn, but that Allah expiates his sins because of that, as a tree sheds its leaves."
ہم سے عبدان نے بیا ن کیا انہوں نے ابوحمزہ سے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابراہیم تیمی سے انہوں نے حارث بن سوید سے انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا میں رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا آپؑ کو تپ چڑھی ہوئی تھی میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ کیا وجہ ہے آپؑ کو بہت سخت تپ آیا کرتی ہے آپؑ نے فر مایا ہاں تم میں سے دو شخصوں کے برا بر مجھ اکیلے پر تپ ہوتی ہے میں نے کہا یہ اس لیے کہ حق
تعا لیٰ نے آپؑ کے لیے دوہرا اجر رکھا ہے آپؑ نے فر ما یا ہاں تپ کیا موقوف ہے اور مجھ پر کیا منحصر ہے جس مسلمان کو کوئی تکلیف پہنچی ایک کانٹا لگنے کے برا بر یا اس سے بھی کم (یا اس سے زیادہ )اللہ تعا لیٰ اس وجہ سے اس کے گناہ اس طرح جھاڑ دے گا جیسے درخت اپنے پتے جھاڑدیتا ہے (ایک پتہ بھی نہیں رہتا بالکل ٹھو نٹھ رہ جا تا ہے) ۔
4. باب وُجُوبِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَطْعِمُوا الْجَائِعَ، وَعُودُوا الْمَرِيضَ، وَفُكُّوا الْعَانِيَ ".
Narrated By Abu Musa Al-Ash'ari : The Prophet said, "Feed the hungry, visit the sick, and set free the captives."
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیا ن کیا کہا ہم سے ابو عوانہ (وضاح یشکری ) نے انہوں نے منصور بن معتمر سے انہوں نے ابو وائل (شفیق بن سلمہ) سے انہوں نے ابو موسیٰ اشعریؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا بھوکے کو کھانا کھلاؤ اور بیمار کو پو چھنے کے لیے جاؤ (اگر چہ کوئی بیماری ہو ) اور قیدی کو قید سے چھڑاؤ۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، نَهَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالإِسْتَبْرَقِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَالْمِيثَرَةِ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَتْبَعَ الْجَنَائِزَ، وَنَعُودَ الْمَرِيضَ، وَنُفْشِيَ السَّلاَمَ.
Narrated By Al-Bara bin Azib : Allah's Apostle ordered us to do seven things and forbade us to do seven other things. He forbade us to wear gold rings, silk, Dibaj, Istabriq, Qissy, and Maithara; and ordered us to accompany funeral processions, visit the sick and greet everybody.
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم مجھ کو اشعت بن سلیم نے خبر دی کہا میں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے سنا انہوں نے برا ء بن عازبؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے ہم کو سات باتوں کا حکم دیا سات باتوں سے منع کیاسونے کی انگوٹھی (یا چھلہ) پہننے سے اور حریر اور دیبا اور استبرق او ر قسی سے (یہ چاروں ریشمی کپڑوں کی قسمیں ہیں )اور ریشمی زین پوش سے اور حکم دیا ہم کو جنازوں کے ساتھ جانے کو (دفن تک )اور بیمار کو پوچھنے کا اور سلام کو فاش کرنے کا ۔
5. باب عِيَادَةِ الْمُغْمَى عَلَيْهِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ مَرِضْتُ مَرَضًا، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَوَجَدَانِي أُغْمِيَ عَلَىَّ، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَىَّ، فَأَفَقْتُ فَإِذَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَىْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ.
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Once I fell ill. The Prophet and Abu Bakr came walking to pay me a visit and found me unconscious. The Prophet performed ablution and then poured the remaining water on me, and I came to my senses to see the Prophet. I said, "O Allah's Apostle! What shall I do with my property? How shall I dispose of (distribute) my property?" He did not reply till the Verse of inheritance was revealed.
ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے محمد بن منکدر سے انہوں نے جابر بن عبد اللہ سے سنا وہ کہتے تھے ایک بار میں بیمار ہوا تو نبی ﷺ اور ابو بکر صدیقؓ پیدل چلتے ہوئے میرے پاس پو چھنے کو آئے تو دیکھا میں بیہوش ہوں نبی ﷺ نے وضو کیا اور وضو کا مستعمل پانی مجھ پر ڈالا مجھ کو ہوش آگیا کیا دیکھتا ہوں کہ نبیﷺ بیٹھے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں اپنے مال کو کیا کروں آپؑ نے کچھ جواب نہ دیا اس کے بعد میراث کی یہ آیت اُتری یو صیکم اللہ (اخیر تک)۔
6. باب فَضْلِ مَنْ يُصْرَعُ مِنَ الرِّيحِ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عِمْرَانَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَلاَ أُرِيكَ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ قُلْتُ بَلَى. قَالَ هَذِهِ الْمَرْأَةُ السَّوْدَاءُ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ إِنِّي أُصْرَعُ، وَإِنِّي أَتَكَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ لِي. قَالَ " إِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَلَكِ الْجَنَّةُ وَإِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ ". فَقَالَتْ أَصْبِرُ. فَقَالَتْ إِنِّي أَتَكَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ لاَ أَتَكَشَّفَ، فَدَعَا لَهَا.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّهُ رَأَى أُمَّ زُفَرَ تِلْكَ، امْرَأَةٌ طَوِيلَةٌ سَوْدَاءُ عَلَى سِتْرِ الْكَعْبَةِ.
Narrated By 'Ata bin Abi Rabah : Ibn 'Abbas said to me, "Shall I show you a woman of the people of Paradise?" I said, "Yes." He said, "This black lady came to the Prophet and said, 'I get attacks of epilepsy and my body becomes uncovered; please invoke Allah for me.' The Prophet said (to her), 'If you wish, be patient and you will have (enter) Paradise; and if you wish, I will invoke Allah to cure you.' She said, 'I will remain patient,' and added, 'but I become uncovered, so please invoke Allah for me that I may not become uncovered.' So he invoked Allah for her."
Narrated By 'Ata : That he had seen Um Zafar, the tall black lady, at (holding) the curtain of the Ka'ba.
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ قطان نے انہوں نے عمران بن مسلم سے کہا مجھ سے عطاء بن ابی رباح نے بیا ن کیا کہا مجھ سے ابن عباسؓ نے کہا میں نے تجھ کو ایک بہشتی عورت دکھلاؤں میں نے کہا ضرور دکھلائیے انہوں نے کہا یہ دیکھو سانولی عورت (سعیرا ) نبیﷺ کے پاس آئی کہنے لگی یا رسو ل اللہ ﷺ مجھ کو مرگی کا عارضہ ہے (بیہوش ہو کر )گر پڑتی ہوں میرا ستر کھل جا تا ہے اللہ سے دعا فر مائیے میرا عارضہ جاتا رہے آپؑ نے فر مایا اگر تو صبر کرے تو تجھ کو( آخرت میں ) بہشت ملے گی اور اگر تو چاہتی ہے تو میں دعا کرتا ہوں اللہ تجھ کو اچھا کر دے وہ کہنے لگی نہیں میں صبر کرتی مگر میرا بدن کھل جاتا ہے (یعنی بے ہوشی میں )آپؑ اللہ سے یہ دعا فر مائیے کہ میرا ستر نہ کھلا کرے آپ ﷺ نے دعا کی۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیا ن کیا کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی انہوں نے جریج سے کہا مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے انہوں نے اس عورت کو جس کی کنیت ام زفر تھی کعبے کے پردے کے پاس دیکھا ایک لنبی کالی عورت تھی ۔
7. باب فَضْلِ مَنْ ذَهَبَ بَصَرُهُ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنَّ اللَّهَ قَالَ إِذَا ابْتَلَيْتُ عَبْدِي بِحَبِيبَتَيْهِ فَصَبَرَ عَوَّضْتُهُ مِنْهُمَا الْجَنَّةَ ". يُرِيدُ عَيْنَيْهِ. تَابَعَهُ أَشْعَثُ بْنُ جَابِرٍ وَأَبُو ظِلاَلٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Anas bin Malik : I heard Allah's Apostle saying, "Allah said, 'If I deprive my slave of his two beloved things (i.e., his eyes) and he remains patient, I will let him enter Paradise in compensation for them.'"
ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیا ن کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے کہا مجھ سے یزید بن عبد اللہ بن ہاد نے انہوں نے عمرو سے جو مطلب بن عبد اللہ بن خطب کے غلام تھے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا میں نےنبی ﷺسے سُنا آپؑ فر ماتے تھے اللہ تعالیٰ فر ماتا ہے جب میں اپنے (مسلمان) بندے کی دونوں آنکھیں لے لیتا ہوں وہ صبر کرتا ہے تو اس کے بدل اس کو بہشت دیتا ہوں عمرو کے سا تھ اس حدیث کو اشعت بن جابر نے (اس کو امام احمد نے وصل کیا ) اور ظلال بن ہلال نے بھی انسؓ سے روایت کیا انہوں نے نبیﷺ سے۔
8. باب عِيَادَةِ النِّسَاءِ الرِّجَالَ،
وَعَادَتْ أُمُّ الدَّرْدَاءِ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْمَسْجِدِ مِنَ الأَنْصَارِ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وُعِكَ أَبُو بَكْرٍ وَبِلاَلٌ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا قُلْتُ يَا أَبَتِ كَيْفَ تَجِدُكَ وَيَا بِلاَلُ كَيْفَ تَجِدُكَ قَالَتْ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى يَقُولُ كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَكَانَ بِلاَلٌ إِذَا أَقْلَعَتْ عَنْهُ يَقُولُ أَلاَ لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بَوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مِجَنَّةٍ وَهَلْ تَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ " اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، اللَّهُمَّ وَصَحِّحْهَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّهَا وَصَاعِهَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ "
Narrated By 'Aisha : When Allah's Apostle emigrated to Medina, Abu Bakr and Bilal got a fever. I entered upon them and asked, "O my father! How are you? O Bilal! How are you?" Whenever fever attacked Abu Bakr, he would recite the following poetic verses: 'Everybody is staying alive among his people, yet death is nearer to him than his shoe laces." And whenever the fever deserted Bilal, he would recite (two poetic lines): 'Would that I could stay overnight in a valley wherein I would be surrounded by Idhkhir and Jalil (two kinds of good smelling grass). Would that one day I would drink of the water of Majinna and would that Shama and Tafil (two mountains at Mecca) would appear to me.' Then I came and informed Allah's Apostle about that, whereupon he said, "O Allah! Make us love Medina as much or more than we love Mecca. O Allah! Make it healthy and bless its Mudd and Sa for us, and take away its fever and put it in Al'Juhfa."
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیا ن کیا انہوں نے امام مالکؓ سے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ جب مدینہ میں تشریف لائے تو ابو بکرؓ اور بلال کو بخار آیا حضرت عائشہؓ کہتی ہیں میں ان کے دیکھنے کو گئی میں نے والد سے کہا باوا کیوں کیسا مزاج ہے بلال کیوں تم کیسے ہو حضرت عائشہؓ نے کہا ابوبکرصدیقؓ کو جب بخار آتا تو وہ یہ شعر پڑھتے :
اپنے گھر میں صبح کرتا ہے ہر ایک فردبشر
موت اس کی جوتی کے تسمے سے ہے نزدیک تر
اور بلالؓ کو جب بخار آ تا تو یہ شعر پڑھتے ۔
کب الہیٰ مجھ کو مکہ میں ملے گی ایک رات
جب اُ گے ہو گی میرے چاروں طرف اذخر جلیل
کب مجنّہ دیکھوں گا جو ہے آب حیات
یا الہیٰ کب میں شامہ دیکھوں گا کب میں طفیل
حضرت عائشہؓ نے کہا پھر میں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی آ پؑ کو خبر دی (کہ بلال کا یہ حال ہے ) مکہ (لوٹ جانے کی آرزوکر رہے
ہیں)آپؑ نے دعا فر مائی یا اللہ مدینہ کی محبت ہمارے دلوں میں ایسی ڈال دے جیسی مکہ کی تھی یا اس سے بھی زیادہ یا اللہ مدینہ کی ہوا صحت خیز کر دے اور اس کے مد اور صاع میں برکت دے اور مدینہ کا بخار جحفہ میں بھیج دے ۔
9. باب عِيَادَةِ الصِّبْيَانِ
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ ابْنَةً لِلنَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ وَهْوَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَسَعْدٍ وَأُبَىٍّ نَحْسِبُ أَنَّ ابْنَتِي قَدْ حُضِرَتْ فَاشْهَدْنَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا السَّلاَمَ وَيَقُولُ " إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَى وَكُلُّ شَىْءٍ عِنْدَهُ مُسَمًّى فَلْتَحْتَسِبْ وَلْتَصْبِرْ ". فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَيْهِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقُمْنَا، فَرُفِعَ الصَّبِيُّ فِي حَجْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ فَفَاضَتْ عَيْنَا النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " هَذِهِ رَحْمَةٌ وَضَعَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ شَاءَ مِنْ عِبَادِهِ، وَلاَ يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ إِلاَّ الرُّحَمَاءَ ".
Narrated By Abu 'Uthman : Usama bin Zaid said that while he. Sad and Ubai bin Ka'b were with the Prophet a daughter of the Prophet sent a message to him, saying. 'My daughter is dying; please come to us." The Prophet sent her his greetings and added "It is for Allah what He takes, and what He gives; and everything before His sight has a limited period. So she should hope for Allah's reward and remain patient." She again sent a message, beseeching him by Allah, to come. So the Prophet got up. and so did we (and went there). The child was placed on his lap while his breath was irregular. Tears flowed from the eyes of the Prophet. Sad said to him, "What is this, O Allah's Apostle?" He said. "This Is Mercy which Allah has embedded in the hearts of whomever He wished of His slaves. And Allah does not bestow His Mercy, except on the merciful among His slaves.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا مجھ کو عاصم بن سلیمان نے خبر دی کہا میں نے ابو عثمان نہدی سے سُنا وہ اسامہ بن زید سے روایت کرتے تھے نبی ﷺکی صاحبزادی (علیا حضرت زینبؓ) نے آپؑ کے پاس کہلا بھیجا کہ میری بچی مرنے کے قریب ہے آپؑ تشریف لائیے اس وقت نبی ﷺکے پاس میں تھا اور سعد بن عبادہ اور ابی بن کعب تھے آپﷺنے (جواب میں) سلام کہلا بھیجا اور فرمایا اللہ کا مال ہے جو(چاہے)وہ لے جو چاہے دے اور ہر شخص کی زندگی کی ایک میعاد اس نے ٹھہرا رکھی ہے تو صبر کرو اور اللہ سے ثواب مانگو صاحب زادی صاحبہ نے پھر قسم دے کر کہلا بھیجا کہ نہیں تشریف لائیے آخر آپؑ کھڑے ہوئے ہم بھی آپؑ کے ساتھ ہی کھڑے ہوئے (علیاحضرت زینبؓ کے مکان پر پہنچے)بچی کو اٹھا کر آپؑ کی گود میں ڈال دیا ۔(اس کا اخیر وقت تھا) سانس اٹک رہی تھی یہ حال دیکھ کر نبیﷺ کی آنکھوں سے آ نسو بہنے لگے سعد بن عبادہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یہ رونا کیسا ؟ آپؑ نے فرمایا یہ تو اس رحم کو اثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے جن بندوں کے دل میں چاہا رکھا اور اللہ ان ہی بندوں پر (زیادہ) رحم کرے گا جواس کے بندوں پر رحم کرتے ہیں۔
10. باب عِيَادَةِ الأَعْرَابِ
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ ـ قَالَ ـ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ فَقَالَ لَهُ " لاَ بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ". قَالَ قُلْتَ طَهُورٌ، كَلاَّ بَلْ هِيَ حُمَّى تَفُورُ ـ أَوْ تَثُورُ ـ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ، تُزِيرُهُ الْقُبُورَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " فَنَعَمْ إِذًا ".
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet went to visit a sick bedouin. Whenever the Prophet went to a patient, he used to say to him, "Don't worry, if Allah will, it will be expiation (for your sins):" The bedouin said, "You say expiation? No, it is but a fever that is boiling or harassing an old man and will lead him to his grave without his will." The Prophet said, "Then, yes, it is so."
ہم سے معلی بن اسد نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد العزیز بن مختار نے کہا ہم سے خالد خداء نے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے کہ نبی ﷺایک گنوار (قیس بن ابی حازم کے) پو چھنے کو تشریف لےگئے (وہ بیمار تھے) آپؑ کی عادت تھی جب کسی بیمار کے پاس تشریف لے جاتے اس کے پو چھنے کو تو فر ماتے کچھ فکر نہیں انشاء اللہ اچھے ہوجاؤ گے(اس گنوار سے بھی آپؐ نے یہی فرمایا) وہ (کمبخت) کیا کہنے لگا آپؑ نے کیا فرمایا اچھے ہو جا ئے گے ہر گز نہیں اچھا نہیں ہوں گا یہ تو ایک (سخت)بخار ہے (جا نے والا نہیں) جو ایک بوڑھے پر جس کو قبر تک پہنچا کر رہے گا جو ش ہو رہا ہے یا حملہ کر رھا ہے آپﷺ نے فر ما یا اچھا ایسا ہی سہی (یعنی مر جائے گا)۔