1. باب تَسْمِيَةِ الْمَوْلُودِ غَدَاةَ يُولَدُ، لِمَنْ لَمْ يَعُقَّ عَنْهُ، وَتَحْنِيكِهِ
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ، فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ وَدَفَعَهُ إِلَىَّ، وَكَانَ أَكْبَرَ وَلَدِ أَبِي مُوسَى.
Narrated By Abu Musa : A son was born to me and I took him to the Prophet who named him Ibrahim, did Tahnik for him with a date, invoked Allah to bless him and returned him to me. (The narrator added: That was Abu Musa's eldest son.)
مجھ سے اسحٰق بن نصر نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے کہا مجھ سے برید بن عبداللہ نے انہوں نے اپنے دادا ابو بردہ سے انہوں نے ابو موسیٰ اشعری سے انہوں نے کہا میرا لڑکا پیدا ہوا اس کو (پیدا ہوتے ہی) نبیﷺ کے پاس لے آیا آپ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور ایک کھجور چبا کر اس کے منہ میں دی اور برکت کی دعا کی پھر بچہ مجھ کو دے دیا ابو موسیٰ کی اولاد میں سب سے بڑا لڑکا یہی تھا .
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِصَبِيٍّ يُحَنِّكُهُ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَأَتْبَعَهُ الْمَاءَ.
Narrated By 'Aisha : A boy was brought to the Prophet to do Tahnik for him, but the boy urinated on him, whereupon the Prophet had water poured on the place of urine.
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا ایک بچہ (عبداللہ بن زبیرؓ) کو بنیﷺ کے پاس لائے تا کہ آپ کچھ چبا کر اس کے منہ میں دیں اس نے آپ پر پیشاب کر دیا آپ نے اس مقام پر پانی بہا دیا۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ قَالَتْ فَخَرَجْتُ وَأَنَا مُتِمٌّ، فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَنَزَلْتُ قُبَاءً فَوَلَدْتُ بِقُبَاءٍ، ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَضَعْتُهُ فِي حَجْرِهِ، ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ فَمَضَغَهَا، ثُمَّ تَفَلَ فِي فِيهِ فَكَانَ أَوَّلَ شَىْءٍ دَخَلَ جَوْفَهُ رِيقُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ حَنَّكَهُ بِالتَّمْرَةِ، ثُمَّ دَعَا لَهُ فَبَرَّكَ عَلَيْهِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الإِسْلاَمِ، فَفَرِحُوا بِهِ فَرَحًا شَدِيدًا، لأَنَّهُمْ قِيلَ لَهُمْ إِنَّ الْيَهُودَ قَدْ سَحَرَتْكُمْ فَلاَ يُولَدُ لَكُمْ
Narrated By Asma' bint Abu Bakr : I conceived 'Abdullah bin AzZubair at Mecca and went out (of Mecca) while I was about to give birth. I came to Medina and encamped at Quba', and gave birth at Quba'. Then I brought the child to Allah's Apostle and placed it (on his lap). He asked for a date, chewed it, and put his saliva in the mouth of the child. So the first thing to enter its stomach was the saliva of Allah's Apostle. Then he did its Tahnik with a date, and invoked Allah to bless him. It was the first child born in the Islamic era, therefore they (Muslims) were very happy with its birth, for it had been said to them that the Jews had bewitched them, and so they would not produce any offspring.
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے اسماء بنت ابی بکرؓ سے ان کو مکہ میں عبداللہ بن زبیر کا پیٹ رہا وہ پورے دنوں مکہ سے نکلیں جب مدینہ میں آئیں تو قبا میں اتریں وہاں عبداللہ پیدا ہوئے اسماء کہتی ہیں میں عبداللہ کو لے کر رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوئی آپ کی گود میں بٹھا دیا ایک کھجور آپ نے منگوائی اور چبا کر اس کے منہ میں تھوک ڈالا پہلی چیز جو عبداللہ کے پیٹ میں گئی وہ یہی رسول اللہﷺ کا تھوک تھا پھر چبی ہوئی کھجور اس کے تالو میں لگائی اور برکت کی دعا دی ہجرت کے بعد عبداللہ پہلے بچے تھے جو اسلام کے زمانہ میں پیدا ہوئے مسلمانوں کو ان کے پیدا ہونے پر بہت خوشی ہوئی کیونکہ لوگوں نے ان سے کہہ دیا تھا کہ یہودیوں نے تم پر جادو کر دیا ہے اب تمھاری اولاد پیدا نہیں ہو گی ۔
حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ ابْنٌ لأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَكِي، فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقُبِضَ الصَّبِيُّ فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ مَا فَعَلَ ابْنِي قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ هُوَ أَسْكَنُ مَا كَانَ. فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ الْعَشَاءَ فَتَعَشَّى، ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَتْ وَارِ الصَّبِيَّ. فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ " أَعْرَسْتُمُ اللَّيْلَةَ ". قَالَ نَعَمْ. قَالَ " اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمَا ". فَوَلَدَتْ غُلاَمًا قَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ احْفَظْهُ حَتَّى تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَأَرْسَلَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ، فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " أَمَعَهُ شَىْءٌ ". قَالُوا نَعَمْ تَمَرَاتٌ. فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَمَضَغَهَا، ثُمَّ أَخَذَ مِنْ فِيهِ فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ، وَحَنَّكَهُ بِهِ، وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ. ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ،.
Narrated By Anas bin Malik : Abu Talha had a child who was sick. Once, while Abu Talha was out, the child died. When Abu Talha returned home, he asked, "How does my son fare?" Um Salaim (his wife) replied, "He is quieter than he has ever been." Then she brought supper for him and he took his supper and slept with her. When he had finished, she said (to him), "Bury the child (as he's dead)." Next morning Abu Talha came to Allah's Apostle and told him about that. The Prophet said (to him), "Did you sleep with your wife last night?" Abu Talha said, "Yes". The Prophet said, "O Allah! Bestow your blessing on them as regards that night of theirs." Um Sulaim gave birth to a boy. Abu Talha told me to take care of the child till it was taken to the Prophet. Then Abu Talha took the child to the Prophet and Um Sulaim sent some dates along with the child. The Prophet took the child (on his lap) and asked if there was something with him. The people replied, "Yes, a few dates." The Prophet took a date, chewed it, took some of it out of his mouth, put it into the child's mouth and did Tahnik for him with that, and named him 'Abdullah.
ہم سے مطر بن فضل نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن ہارون نے کہا ہم سے عبداللہ بن عون نے انہوں نے انس بن سیرین سے انہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے کہا ابو طلحہ کا ایک بیٹا ہوا بیمار تھا ابو طلحہ باہر گئے ہوئے تھے اس وقت وہ بچہ گزر گیا جب ابو طلحہ لوٹ کر آئے تو بچے کا حال پوچھا ام سلیم نے کہا اب اس کو آرام ملا ہےخیر ام سلیم رات کا کھانا ان کے سامنے لائیں انہوں نے کھایا پھر ام سلیم سے صحبت کی جب فارغ ہوئے تو ام سلیم نے کہا بچے کو گاڑ آؤ (وہ مر گیاہے) صبح کو ابو طلحہ رسول اللہﷺ کے پاس آئے اپنی بی بی کا حال بیان کیا آپ نے فرمایا کیا اس رات تم جورو مرد نے صحبت کی انہوں نے کہا جی ہاں آپ نے دعا کی یا اللہ ان کو برکت دے ام سلیمؓ لڑکا جنیں انسؓ کہتے ہیں ابو طلحہ نے مجھ سے کہا تو اس بچے کو حفاظت سے نبیﷺ کے پاس لے جا (کیونکہ یہ آپ ہی کی دعا سے پیدا ہوا ہے) انس اس کو نبیﷺ کے پاس لے آئے ام سلیم نے چند کھجوریں بھی ان کے ساتھ رکھ دی تھیں نبیﷺ نے بچے کو لیا اور پوچھا اس کے ساتھ کچھ اور بھیجا ہے انسؓ نے کہا جی ہاں کھجوریں بھیجی ہیں آپ نے ان کو لے کر چبایا اور اپنے منہ میں سے نکال کر بچہ کے منہ میں دیں اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ہم سے ابن ابی عدی نے انہوں نے ابن عون سے انہوں نے محمد بن سیرین سے انہوں نے انسؓ سے پھر یہی حدیث بیان کی جو اوپر گزر ی۔
2. باب إِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الصَّبِيِّ، فِي الْعَقِيقَةِ
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ مَعَ الْغُلاَمِ عَقِيقَةٌ.
وَقَالَ حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ وَقَتَادَةُ وَهِشَامٌ وَحَبِيبٌ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ سَلْمَانَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.وَقَالَ غَيرُ وَاحِدٍ عَنِ الرَّبابِ، عَنْ سَلْمَانَ بنِ عَامِرٍ الضَّبِّىِّ عَن النَّبيِّ صلى الله عليه وسلم. وَ رَوَاهُ يَزِيدُ بنُ ابرَاهِيمَ عَنِ ابنِ سِيرِينَ، عَنْ سَلْمَانَ قَوْلَهُ.
Narrated By Salman bin Amir Ad-Dabbi, the Prophet(s.a.w.) said,"Aqiqa is to be offered for a (newly born) boy."
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ایوب سخیتانی سے انہوں نے محمد بن سیرین سے انہوں نے سلمان بن عامرؓ
( جو صحابی تھے) سے انہوں نے کہا لڑکے کا عقیقہ کرنا چاہیے اور حجاج بن منہال نے کہا ہم سے حماد بن سلمہ نے بیان کیا کہا ہم کو ایوب سخیتانی اور قتادہ اور ہشام بن حسان اور حبیب بن شہید ان چاروں نے محمد بن سیرین سے خبر دی انہوں نے سلمان بن عامرؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے اور کئی آدمیوں نے عاصم بن سلیمان اور ہشام بن حسان سے انہوں نے حفصہ بنت سیرین سے انہوں نے رباب بنت صلیع سے انہوں نے اپنے چچا سلمان بن عامرؓ سے انہوں نے رسول اللہﷺ سے (مرفوعاً) اس حدیث کو روایت کیا ہے اور یزید بن ابراہیم تستری نے اس کو محمد بن سیرین سے انہوں نے سلمان سے موقوفا روایت کیا۔
وَقَالَ أَصْبَغُ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ حَدَّثَنَا سَلْمَانُ بْنُ عَامِرٍ الضَّبِّيُّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَعَ الْغُلاَمِ عَقِيقَةٌ، فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا وَأَمِيطُوا عَنْهُ الأَذَى ". حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، قَالَ أَمَرَنِي ابْنُ سِيرِينَ أَنْ أَسْأَلَ الْحَسَنَ، مِمَّنْ سَمِعَ حَدِيثَ الْعَقِيقَةِ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ مِنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ.
Narrated By Salman bin 'Amir Ad-Dabbi : I heard Allah's Apostle saying, "'Aqiqa is to be offered for a (newly born) boy, so slaughter (an animal) for him, and relieve him of his suffering."
Narrated By Habib bin Ash-Shahid : Ibn Sirin told me to ask Al-Hassan from whom he had heard the narration of 'Aqiqa. I asked him and he said, "From Samura bin Jundab."
اور اصبغ بن فرج نے کہا مجھ کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی انہوں نے جریر بن حازم سے انہوں نے ایوب سخیتانی سے انہوں نے محمد بن سیرین سے کہا ہم سے سلمان بن عامرضبیّ نے بیان کیا کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا وہ فرماتے تھے لڑکے کے ساتھ اس کا عقیقہ لگا ہوا ہے تو اس کی طرف سے قربانی کرو اور بال دور کرو (سارے منڈواؤ یا ختنہ کرو)۔
مجھ سے عبداللہ بن ابی الاسود انہوں نے بیان کیا کہا ہم سے قریش بن انس نے انہوں نے حبیب بن شہید سے کہا مجھ کو محمد بن سیرین نے حکم دیا میں امام حسن بصری سے پوچھوں کہ عقیقہ کی حدیث انہوں نے کس سے سنی ہے میں نے پوچھا تو انہوں نے کہا سمرہ بن جندبؓ سے۔
3. باب الْفَرَعِ
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ فَرَعَ وَلاَ عَتِيرَةَ ". وَالْفَرَعُ أَوَّلُ النِّتَاجِ، كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لَطِوَاغِيتِهِمْ، وَالْعَتِيرَةُ فِي رَجَبٍ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Neither Fara' nor 'Atira (is permissible):" Al-Fara' nor 'Atira (is permissible):" Al-Fara' was the first offspring (of camels or sheep) which the pagans used to offer (as a sacrifice) to their idols. And Al-'Atira was (a sheep which was to be slaughtered) during the month of Rajab.
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے کہا مجھ سے زہری نے انہوں نے سعید بن مسیب سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا (اسلام میں) نہ فرع ہے نہ عتیرہ فرع تو پہلانٹا بچہ اونٹنی کا جس کو مشرک لوگ اپنے بتوں کے نام پر کاٹتے اور عتیرہ رجب کی قربانی (جس کو رجبیہ بھی کہتے ہیں)۔
4. باب الْعَتِيرَةِ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَا عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ فَرَعَ وَلاَ عَتِيرَةَ ". قَالَ وَالْفَرَعَ أَوَّلُ نِتَاجٍ كَانَ يُنْتَجُ لَهُمْ، كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لِطَوَاغِيتِهِمْ، وَالْعَتِيرَةُ فِي رَجَبٍ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Neither Fara' nor 'Atira) is permissible)." Al-Fara' was the first offspring (they got of camels or sheep) which they (pagans) used to offer (as a sacrifice) to their idols. 'Atira was (a sheep which used to be slaughtered) during the month of Rajab.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی (مدینہ کے بڑے عالم اور محدث) نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ زہری نے کہا ہم سے سعید بن مسیب نے بیان کیا انہوں نے ابو ہریرہ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ نے فرمایا (اسلام میں) نہ فرع ہے نہ عتیرہ فرع تو پہلونٹا بچہ اونٹنی کا جس کو مشرک لوگ اپنے بتوں کے نام پر کاٹتے اور عتیرہ (وہ قربانی جو رجب کے مہینے میں کیا کرتے پھر اس کی کھال درخت پر ڈال دیتے )۔