1. باب وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ}
وَقَوْلِهِ {أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ} وَقَوْلِهِ {كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ}
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِي ِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَطْعِمُوا الْجَائِعَ، وَعُودُوا الْمَرِيضَ، وَفُكُّوا الْعَانِيَ ". قَالَ سُفْيَانُ وَالْعَانِي الأَسِيرُ
Narrated By Abu Musa Al-Ash'ari : The Prophet said, "Give food to the hungry, pay a visit to the sick and release (set free) the one in captivity (by paying his ransom)."
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی انہوں نے منصور سے انہوں نے ابو وائل سے انہوں نے ابو موسی اشعریؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ نے فرمایا بھوکے کو کھانا کھلاؤ ( پیاسے کو پانی پلاؤ )بیمار کی خبر لو (عیادت کو جاؤ )قیدی کو قید سے چھڑاؤ سفیان نے کہا حدیث میں عانی سے مراد قیدی ہے۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم مِنْ طَعَامٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى قُبِضَ
Narrated By Abu Huraira : The family of Muhammad did not eat their fill for three successive days till he died.
ہم سے یوسف بن عیسی مروزی نے بیان کیا کہا ہم سےمحمد بن فضیل نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نےابو حازم(سلمان اشجعی)سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نےکہا محمدﷺ کی آل پر آپ کی وفات تک ایسا زمانہ نہیں گزرا کہ تین دن برابر کھانا پیٹ بھر کر کھایا ہو۔
وَعَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَصَابَنِي جَهْدٌ شَدِيدٌ فَلَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَاسْتَقْرَأْتُهُ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ، فَدَخَلَ دَارَهُ وَفَتَحَهَا عَلَىَّ، فَمَشَيْتُ غَيْرَ بَعِيدٍ، فَخَرَرْتُ لِوَجْهِي مِنَ الْجَهْدِ وَالْجُوعِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ عَلَى رَأْسِي فَقَالَ " يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ". فَقُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ. فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَقَامَنِي، وَعَرَفَ الَّذِي بِي، فَانْطَلَقَ بِي إِلَى رَحْلِهِ، فَأَمَرَ لِي بِعُسٍّ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ " عُدْ يَا أَبَا هِرٍّ ". فَعُدْتُ فَشَرِبْتُ، ثُمَّ قَالَ " عُدْ ". فَعُدْتُ فَشَرِبْتُ حَتَّى اسْتَوَى بَطْنِي فَصَارَ كَالْقِدْحِ ـ قَالَ ـ فَلَقِيتُ عُمَرَ وَذَكَرْتُ لَهُ الَّذِي كَانَ مِنْ أَمْرِي وَقُلْتُ لَهُ تَوَلَّى اللَّهُ ذَلِكَ مَنْ كَانَ أَحَقَّ بِهِ مِنْكَ يَا عُمَرُ، وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَقْرَأْتُكَ الآيَةَ وَلأَنَا أَقْرَأُ لَهَا مِنْكَ. قَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ لأَنْ أَكُونَ أَدْخَلْتُكَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي مِثْلُ حُمْرِ النَّعَمِ.
Narrated By Abu Huraira : Once while I was in a state of fatigue (because of severe hunger), I met 'Umar bin Al-Khattab, so I asked him to recite a verse from Allah's Book to me. He entered his house and interpreted it to me. (Then I went out and) after walking for a short distance, I fell on my face because of fatigue and severe hunger. Suddenly I saw Allah's Apostle standing by my head. He said, "O Abu Huraira!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle, and Sadaik!" Then he held me by the hand, and made me get up. Then he came to know what I was suffering from. He took me to his house, and ordered a big bowl of milk for me. I drank thereof and he said, "Drink more, O Abu Hirr!" So I drank again, whereupon he again said, "Drink more." So I drank more till my belly became full and looked like a bowl. Afterwards I met 'Umar and mentioned to him what had happened to me, and said to him, "Somebody, who had more right than you, O 'Umar, took over the case. By Allah, I asked you to recite a Verse to me while I knew it better than you." On that Umar said to me, "By Allah, if I admitted and entertained you, it would have been dearer to me than having nice red camels.
(اور اسی سند سے)ابو حازم سے روایت ہے انہوں نے کہا ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا مجھے بہت بھوک لگی تو میں حضرت عمرؓ سے ملا میں نے ان سے کہا قرآن کی فلاں آیت مجھ کو پڑھ کر سناؤ وہ اپنے گھر میں گئے اور وہ آیت مجھ کو پڑھ کر سنائی سمجھائی آخر میں وہاں سے چلا تھوڑی دور گیا تھا کہ بھوک کے مارے اوندھے منہ گر پڑا کیا دیکھتا ہوں رسول اللہﷺ میرے سرہانے کھڑے ہیں آپ نے فرمایا ابو ہریرہ میں نے عرض کیا حاضر ہوں یا رسول اللہ ﷺ آپ کی خدمت کے لیے مستعد ہوں آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر اٹھایا آپ پہچان گئے کہ بھوک کے مارے میری یہ حالت ہو رہی ہے آپ اپنے گھر مجھ کو لے گئے اور دودھ کا پیالہ میرے لئےلانے کا حکم دیا میں نے دودھ پیا پھر فرمایا ابو ہریرہؓ اور پی میں نے اور پیا پھر فرمایا ابو ہریرہؓ اور پی میں نے اور پیا اتنا کہ میرا پیٹ تن کر تیر کی طرح برابر ہو گیا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں اسکے بعد میں پھر حضرت عمرؓ سے ملا اور میں نےاپنا حال بیان کیا میں نے ان سے یہ بھی کہا کہ اللہ تعالی نے میری بھوک دور کرنےکے لئے ایسےشخص کو بھیجا جو تم سے زیادہ اس بات کے لائق تھے پروردگار کی قسم میں نے جو تم سےکہا یہ آیت مجھ کو پڑھ کر سناؤ یہ آیت تم سے زیادہ مجھ کو یاد ہے حضرت عمرؓ یہ سن کر کہنے لگےابو ہریرہؓ خدا کی قسم اگر میں اس وقت تم کو اپنے گھر لے جا کر کھانا کھلاتا (تمہاری ضیافت کرتا) تو لال لال (عمدہ) اونٹ ملنے سے بھی زیادہ مجھ کو خوشی ہوتی۔
2. باب التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ وَالأَكْلِ بِالْيَمِينِ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ، سَمِعَ وَهْبَ بْنَ كَيْسَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ، يَقُولُ كُنْتُ غُلاَمًا فِي حَجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَتْ يَدِي تَطِيشُ فِي الصَّحْفَةِ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَا غُلاَمُ سَمِّ اللَّهَ، وَكُلْ بِيَمِينِكَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ ". فَمَا زَالَتْ تِلْكَ طِعْمَتِي بَعْدُ.
Narrated By 'Umar bin Abi Salama : I was a boy under the care of Allah's Apostle and my hand used to go around the dish while I was eating. So Allah's Apostle said to me, 'O boy! Mention the Name of Allah and eat with your right hand, and eat of the dish what is nearer to you." Since then I have applied those instructions when eating.
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سےسفیان بن عیینہ نے کہ ولید بن کثیر نے مجھ کو خبر دی انہوں نےوہب بن کیسان سے سنا
انہو ں نے عمر بن ابی سلمہ سے وہ کہتے ہیں (میں ابو سلمہ ؓ کے مر جانے کے بعد) بچہ تھا رسول اللہ ﷺ کی پرورش میں کھانے کے وقت میرا ہاتھ رکابی کے چاروں طرف گھومتا (کبھی ادھر سے کھاتا کبھی ادھر سے) آپ نے فرمایا ارے بچے بسم اللہ کہہ اور داہنے ہاتھ سے اپنے نزدیک سے کھا اس کے بعد میں پھر ہمیشہ اسی طرح کھاتا رہا۔
3. باب الأَكْلِ مِمَّا يَلِيهِ
وَقَالَ أَنَسٌ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَلْيَأْكُلْ كُلُّ رَجُلٍ مِمَّا يَلِيهِ "
حَدَّثَنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيلِيِّ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ أَبِي نُعَيْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ـ وَهْوَ ابْنُ أُمِّ سَلَمَةَ ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَكَلْتُ يَوْمًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَعَامًا فَجَعَلْتُ آكُلُ مِنْ نَوَاحِي الصَّحْفَةِ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " كُلْ مِمَّا يَلِيكَ "
Narrated By 'Umar bin Al Salama : Who was the son of Um Salama, the wife of the Prophet:
Once I ate a meal with Allah's Apostle and I was eating from all sides of the dish. So Allah's Apostle said to me, "Eat of the dish what is nearer to you."
ہم سےعبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا مجھ سے محمدبن جعفر نے انہوں نے محمد بن عمروبن حلحلہ دیلی سے انہوں نے ابو نعیم واہب ابن کیسان سے انہوں نےعمر بن ابی سلمہؓ سے جو ام المومنین ام سلمہؓ کے (ابو سلمہؓ سے) بیٹے تھے انہوں نے کہا ایسا ہوا ایک دن میں نے (لڑکپن میں) نبیﷺ کے ساتھ کھانا کھایا۔تو میں کیا کرتا رکابی کے چاروں طرف ہاتھ بڑھاتا رسول اللہﷺ نے فرمایا ارے اپنے نزدیک سے کھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ أَبِي نُعَيْمٍ، قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِطَعَامٍ وَمَعَهُ رَبِيبُهُ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ فَقَالَ " سَمِّ اللَّهَ، وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ "
Narrated By Wahb bin Kaisan Abi Nu'aim : A meal was brought to Allah's Apostle while his step-son, 'Umar bin Abi Salama was with him. Allah's Apostle said to him, "Mention the Name of Allah and eat of the dish what is nearer to you."
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابو نعیم وہب بن کیسان سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ کے سامنے کھانا رکھا گیا اس وقت آپکے ساتھ آپ کےربیب عمر بن ابی سلمہؓ بھی تھے آپ نے ان سےفر مایا اللہ کا نام لے اور اپنے نزدیک سے کھا۔
4. باب مَنْ تَتَبَّعَ حَوَالَىِ الْقَصْعَةِ مَعَ صَاحِبِهِ، إِذَا لَمْ يَعْرِفْ مِنْهُ كَرَاهِيَةً
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِطَعَامٍ صَنَعَهُ ـ قَالَ أَنَسٌ ـ فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَأَيْتُهُ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ مِنْ حَوَالَىِ الْقَصْعَةِ ـ قَالَ ـ فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ مِنْ يَوْمِئِذٍ.قَالَ عُمر بن أَبِي سَلَمَةَ: قَالَ لي النَّبِىُّ:"كُلْ بِيَمِينِكَ"
Narrated By Anas bin Malik : A tailor invited Allah's Apostle to a meal which he had prepared. I went along with Allah's Apostle and saw him seeking to eat the pieces of gourd from the various sides of the dish. Since that day I have liked to eat gourd. 'Umar bin Abi Salama said: The Prophet, said to me, "Eat with your right hand."
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہؓ سے انہوں نے اپنے چچا انسؓ بن مالک سے انہوں نے کہا ایک درزی نے (جس کا نام معلوم نہیں ہو سکا) کھانا تیار کر کے رسول اللہ ﷺ کو دعوت دی میں بھی آپ کے ساتھ اس دعوت میں گیا میں نے دیکھا آپ کھاتے وقت پیالے کے چاروں طرف ہاتھ بڑھاتے آپ ڈھونڈ ڈھونڈ کر اس میں سےکدو کے قتلے نکال کر کھاتے ۔انسؓ کہتے ہیں اس دن سے کدو مجھ کو بہت بھانے لگا۔ عمربن ابی سلمہؓ نے کہا مجھ سے نبی ﷺ نے فرمایا ۔اپنے دائیں ہاتھ سے کھا۔
5. باب التَّيَمُّنِ فِي الأَكْلِ وَغَيْرِهِ
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي طُهُورِهِ وَتَنَعُّلِهِ وَتَرَجُّلِهِ. وَكَانَ قَالَ بِوَاسِطٍ قَبْلَ هَذَا فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ.
Narrated By 'Aisha : The Prophet used to love to start doing things from the right side whenever possible, in performing ablution, putting on his shoes, and combing his hair. (Al-Ash'ath said: The Prophet used to do so in all his affairs.)
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو شعبہؓ نے انہوں نے اشعت بن سلیم سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے مسروق سے انہوں نےحضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺداہنے ہاتھ سے کام لیتے (یا داہنی طرف سے شروع کرتے) جہاں تک ہو سکتا طہارت (وضو غسل) اورجوتا پہننے اور کنگھی کرنے میں ۔شعبہ نے کہا اشعت اس حدیث کا راوی جب واسط میں تھا تو اس نے اس حدیث میں یوں کہا تھا ہر ایک کام میں۔
6. باب مَنْ أَكَلَ حَتَّى شَبِعَ
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ، فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَىْءٍ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ، ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ، ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ ثَوْبِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ، ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ، فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ ". فَقُلْتُ نَعَمْ. قَالَ " بِطَعَامٍ ". قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِمَنْ مَعَهُ " قُومُوا ". فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالنَّاسِ، وَلَيْسَ عِنْدَنَا مِنَ الطَّعَامِ مَا نُطْعِمُهُمْ. فَقَالَتِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَقْبَلَ أَبُو طَلْحَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى دَخَلاَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَكِ ". فَأَتَتْ بِذَلِكَ الْخُبْزِ فَأَمَرَ بِهِ فَفُتَّ وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ عُكَّةً لَهَا فَأَدَمَتْهُ، ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ قَالَ " ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ". فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ " ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ". فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ " ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ". فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ أَذِنَ لِعَشَرَةٍ، فَأَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا، وَالْقَوْمُ ثَمَانُونَ رَجُلاً.
Narrated By Anas bin Malik : Abu Talha said to Um Sulaim, "I have heard the voice of Allah's Apostle which was feeble, and I think that he is hungry. Have you got something (to eat)?" She took out some loaves of barley bread, then took her face-covering sheet and wrapped the bread in part of it, and pushed it under my garment and turned the rest of it around my body and sent me to Allah's Apostle. I went with that, and found Allah's Apostle in the mosque with some people. I stood up near them, and Allah's Apostle asked me, "Have you been sent by Abu Talha?" I said, "Yes." He asked, "With some food (for us)?" I said, "Yes." Then Allah's Apostle said to all those who were with him, "Get up!" He set out (and all the people accompanied him) and I proceeded ahead of them till I came to Abu Talha. Abu Talha then said, "O Um Sulaim! Allah's Apostle has arrived along with the people, and we do not have food enough to feed them all." She said, "Allah and His Apostle know better." So Abu Talha went out till he met Allah's Apostle. Then Abu Talha and Allah's Apostle came and entered the house. Allah's Apostle said, "Um Sulaim ! Bring whatever you have." She brought that very bread. The Prophet ordered that it be crushed into small pieces, and Um Sulaim pressed a skin of butter on it. Then Allah's Apostle said whatever Allah wished him to say (to bless the food) and then added, "Admit ten (men)." So they were admitted, ate their fill and went out. The Prophet then said, "Admit ten (more)." They were admitted, ate their full, and went out. He then again said, "Admit ten more!" They were admitted, ate their fill, and went out. He admitted ten more, and so all those people ate their fill, and they were eighty men.
ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے اسحٰق بن عبد اللہ بن ابی طلحہؓ نے ( اپنی بی بی ) ام سلیم سے ( آن کر ) ، کہا ( آج ) میں نے رسول اللہﷺ کی جو آواز سنی اس میں نا توانی معلوم ہوتی تھی میں سمجھتا ہوں آپ بھوکے ہیں ( کھانا نہیں کھایا ) تیرے پاس کچھ کھانے کو ہے ام سلیم نے جو کی چند روٹیاں نکالیں پھر اپنے سر بندھن کو نکال کر روٹیاں تلے اوپر اس میں لپیٹ کر انسؓ کہتے ہیں مجھ کو دیں میرے کپڑے کے تلے دبا دیں ( تاکہ دوسرے لوگ نہ دیکھیں ) اور کچھ کپڑا مجھ کو اوڑھا دیا اس حال میں مجھ کو رسول اللہﷺ کے پاس بھیجا خیر میں چلا میں نے دیکھا رسول اللہﷺ مسجد میں تشریف رکھتے ہیں آپ کے پاس لوگ بیٹھے ہوئے ہیں میں ( چپکا) کھڑا رہ گیا ( حیران ہوا کہ یا الٰہی اب کیا کروں ) اتنے میں رسول اللہﷺ نے خود ہی فرمایا کیا تجھ کو ابوطلحہؓ نے بھیجا ہے میں نے کہا جی ہاں ، آپ نے فرمایا کھانا دے کر میں نے کہا جی ہاں آپ نے یہ سن کر جتنے لوگ آپ کے پاس بیٹھے تھے سب سے کہا اٹھو ( ابو طلحہؓ کے پاس تمہاری دعوت ہے ، اور آپ چلے ( لوگ بھی آپﷺ کے پیچھے ) میں دوڑ کر ان کے آگے نکل گیا اور ( ان سے پہلے ) آکر ابوطلحہؓ کو خبر دی ابوطلحہؓ ام سلیمؓ سے کہنے لگے اجی ام سلیمؓ رسول اللہﷺ لوگوں کو لئے آ رہے ہیں اور ہمارے پاس تو اتنا کھانا نہیں ہے جو سب کو کافی ہو ( اب کیا ہوگا بڑی ندامت ہوگی ) ام سلیمؓ نے کہا اللہ اور اس کا رسول ( ہر کام کی مصلحت ) خوب جانتے ہیں انس کہتے ہیں تو ابوطلحہ (استقبال کے لیے) آگے بڑھے اور رسول اللہﷺ سے ملے پھر رسول اللہﷺ اور ابو طلحہ دونوں مل کر اندر آئے اور رسول اللہﷺنے ام سلیم سے فرمایا جو کھانا تیرے پاس ہے وہ لا۔ام سلیم نے وہی روٹیاں ( جو انسؓ کو دی تھیں ) سامنے رکھیں آپ نے فرمایا ان روٹیوں کو توڑ کر چوڑا کو اوپر سے ام سلیم نےگھی کی کپی اس پر نچوڑ دی وہی گویا سالن تھا اب آپ نے زبان سے وہ کلمے فرمائے جو اللہ کو منظور تھا ( برت کی دعا کی ) بعد اس کے ابوطلحؓہ سے فرمایا باہر سے دس آدمیوں کو بلائو انہوں نے بلایا وہ پیٹ بھرکر کھا کر چلے گئے پھر اور دس اآدمیوں کو بلانے کو کہا(وہ بھی آئے)پھر کھایا اور شکم سیر ہو کر چلے گئےپھر اور دس آدمیوں کو بلایا وہ بھی آئے پس کھایا اور شکم سیر ہو کر چلے گئے پھر اور دس کو بلایا اسی طرح سب لوگوں نے کھایا اور شکم سیر ہو کر چلے گئے۔ یہ سب اسی(۸۰ ) آدمی تھے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ وَحَدَّثَ أَبُو عُثْمَانَ، أَيْضًا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثِينَ وَمِائَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ طَعَامٌ ". فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ، فَعُجِنَ، ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَبَيْعٌ أَمْ عَطِيَّةٌ أَوْ ـ قَالَ ـ هِبَةٌ ". قَالَ لاَ بَلْ بَيْعٌ. قَالَ فَاشْتَرَى مِنْهُ شَاةً فَصُنِعَتْ، فَأَمَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِسَوَادِ الْبَطْنِ يُشْوَى، وَايْمُ اللَّهِ مَا مِنَ الثَّلاَثِينَ وَمِائَةٍ إِلاَّ قَدْ حَزَّ لَهُ حُزَّةً مِنْ سَوَادِ بَطْنِهَا، إِنْ كَانَ شَاهِدًا أَعْطَاهَا إِيَّاهُ، وَإِنْ كَانَ غَائِبًا خَبَأَهَا لَهُ، ثُمَّ جَعَلَ فِيهَا قَصْعَتَيْنِ فَأَكَلْنَا أَجْمَعُونَ وَشَبِعْنَا، وَفَضَلَ فِي الْقَصْعَتَيْنِ، فَحَمَلْتُهُ عَلَى الْبَعِيرِ. أَوْ كَمَا قَالَ.
Narrated By 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr : We were one hundred and thirty men sitting with the Prophet. The Prophet said, "Have anyone of you any food with him?" It happened that one man had one Sa of wheat flour (or so) which was turned into dough then. After a while a tall lanky pagan came, driving some sheep. The Prophet asked, 'Will you sell us (a sheep), or give (it to) us as a gift?" The pagan said, "No, but I will sell it " So the Prophet bought from him a sheep which was slaughtered, and then the Prophet ordered that the liver, the kidneys, lungs and heart, etc., of that sheep be roasted. By Allah, none of those one hundred and thirty men but had his share of those things. The Prophet gave to those who were present, and also kept a share for those who were absent He then served that cooked sheep in two big trays and we all ate together our fill; yet there remained a part of it in those two trays which I carried on the camel.
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے معتمر بن سلیمان بن طرخان نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا اور ابو عثمان نہدی نے بھی عبدالرحمٰن بن ابی بکر سے انہوں نے کہا ایسا ہوا ہم لوگ ایک سو تیس آدمی نبیﷺ کے ساتھ تھے آپ نے فرمایا تمہارے پاس کچھ کھانا بھی ہے تو ایک شخص نے ایک صاع یا اس کے قریب آٹا نکالا آخر وہی گوندھا گیا پھر سامنے سے ایک لنبا تڑنگا مشرک نمودار ہوا ( اس کا نام معلوم نہیں ہوا ) وہ بکریاں ہانکتا ہوا لے جا رہا تھا آپ نے اس سے فرمایا ان میں سے ایک بکری ہم کو یونہی مفت دیتا ہے یا بیچتا ہے اس نے کہا بیچتا ہوں ( مفت نہیں دیتا ) آپﷺ نے ایک بکری اس سے مول لی وہ کاٹی گئی پھر یہ حکم دیا کہ اس کی کلیجی بھونیں عبدالرحمٰن کہتے ہیں ( اس کلیجی میں ایسی برکت ہوئی ) خدا کی قسم ان ایک سو تیس آدمیوں میں سے ایک بھی ایسا نہیں رہا جس کو آپ نے اس کلیجی میں سے ایک ٹکڑا کاٹ کر نہ دیا ہو جو موجود تھا اس کو اسی وقت دیا گیا اور جو اس وقت موجود نہ تھا اس کا حصہ اٹھا کر رکھا گیا پھر بکری کا گوشت دو کونڈوں میں نکالا گیا ہم نے پیٹ بھر کر کھایا پھر بھی کونڈوں میں گوشت بچ رہا ۔ میں نے اس کو اونٹ پر لاد لیا عبدالرحمٰن نے ایسا ہی کوئی کلمہ کہا ۔
( یہ راوی کا شک ہے )
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حِينَ شَبِعْنَا مِنَ الأَسْوَدَيْنِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ.
Narrated By 'Aisha : The Prophet died when we had satisfied our hunger with the two black things, i.e. dates and water.
ہم سے مسلم بن ابراہیم قصاب نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب بن خالد نے کہا ہم سے منصور بن عبدالرحمٰن نے انہوں نے اپنی والدہ ( صفیہ بنت شیبہ ) سے انہوں نے حضرت عائشہ سے انہوں نے کہا نبیﷺ کی جب وفات ہوئی ہم پانی اور کھجور سے سیر ہو گئے تھے۔
7. باب {لَيْسَ عَلَى الأَعْمَى حَرَجٌ} و النَّهْدُ وَالاجتماعُ عَلَى الطَّعَامِ.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ سَمِعْتُ بُشَيْرَ بْنَ يَسَارٍ، يَقُولُ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَيْبَرَ، فَلَمَّا كُنَّا بِالصَّهْبَاءِ ـ قَالَ يَحْيَى وَهْىَ مِنْ خَيْبَرَ عَلَى رَوْحَةٍ ـ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِطَعَامٍ، فَمَا أُتِيَ إِلاَّ بِسَوِيقٍ، فَلُكْنَاهُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا، فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ. قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُهُ مِنْهُ عَوْدًا وَبَدْءًا
Narrated By Suwaid bin An-Nu'man : We went out with Allah's Apostle to Khaibar, and when we were at As-Sahba', (Yahya, a sub-narrator said, "As-Sahba' is a place at a distance of one day's journey to Khaibar)." Allah's Apostle asked the people to bring their food, but there was nothing with the people except Sawiq. So we all chewed and ate of it. Then the Prophet asked for some water and he rinsed his mouth, and we too, rinsed our mouths. Then he led us in the Maghrib prayer without performing ablution (again).
ہم سےعلی بن مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ یحیٰی بن سعید انصاری نے کہا میں نے بشیر بن یسار سے سنا وہ کہتے تھے ہم سے سویدابن نعمان نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے (یعنی ۷ ہجری میں )جب صہبا میں پہنچے یحیٰی نے کہا صہبا خیبر سے دوپہر کے راہ پر ہے تو رسول اللہ ﷺ نے کھانا منگوایا لیکن صرف ستو آیا اور کوئی کھانا نہ تھا ، ہم نے اسی کو سوکھا پھا نک لیا پھر آپ نے پانی منگوایا اور کلی کی اور ہم نے بھی کلی کی اور مغرب کی نماز پڑھائی اور وضو نہیں کیا سفیان نے کہا میں نے یحیٰی سے اس حدیث میں یوں سنا کہ آپ نے نہ ستو کھاتے وقت وضو کیا نہ کھانے سے فارغ ہو کر ۔
8. باب الْخُبْزِ الْمُرَقَّقِ وَالأَكْلِ عَلَى الْخِوَانِ وَالسُّفْرَةِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَنَسٍ وَعِنْدَهُ خَبَّازٌ لَهُ فَقَالَ مَا أَكَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خُبْزًا مُرَقَّقًا وَلاَ شَاةً مَسْمُوطَةً حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ
Narrated By Qatada : We were in the company of Anas whose baker was with him. Anas said, The Prophet did not eat thin bread, or a roasted sheep till he met Allah (died).
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا کہا ہم سے ہمام نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے کہا ہم انسؓ کے پاس تھے اس وقت ان کا نابنائی بھی موجود تھا ( اس کا نام معلوم نہیں ہوا ) انہوں نے کہا نبیﷺ نے کبھی باریک چپاتی ( میدہ کی ) نہیں کھائی اور نہ سموچی بکری دم پخت کی ہوئی یہاں تک کہ آپ اللہ تعالیٰ سے مل گئے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ ـ قَالَ عَلِيٌّ هُوَ الإِسْكَافُ ـ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، رضى الله عنه قَالَ مَا عَلِمْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَكَلَ عَلَى سُكُرُّجَةٍ قَطُّ، وَلاَ خُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ قَطُّ، وَلاَ أَكَلَ عَلَى خِوَانٍ. قِيلَ لِقَتَادَةَ فَعَلَى مَا كَانُوا يَأْكُلُونَ قَالَ عَلَى السُّفَرِ
Narrated By Anas : To the best of my knowledge, the Prophet did not take his meals in a big tray at all, nor did he ever eat well-baked thin bread, nor did he ever eat at a dining table.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے کہا مجھ سے والد (ہشام دستوائی) نے انہوں نے یونس بن ابی الفرات سے علی بن مدینی نے کہا یہ یونس اسکاف ہیں انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا میں تو نہیں جانتا کہ نبیﷺ نے طشتری میں رکھ کر کھانا کھایا ہو اور نہ آپ نے کبھی باریک چپاتی کھائی (مانڈے) اور نہ آپ نے کبھی میز پر کھانا کھایا لوگوں نے قتادہ سے پوچھا پھر کھانا کس چپز پر رکھ کر کھاتے تھے انہوں نے کہا دسترخوانوں پر ۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا، يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَبْنِي بِصَفِيَّةَ فَدَعَوْتُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَتِهِ أَمَرَ بِالأَنْطَاعِ فَبُسِطَتْ فَأُلْقِيَ عَلَيْهَا التَّمْرُ وَالأَقِطُ وَالسَّمْنُ. وَقَالَ عَمْرٌو عَنْ أَنَسٍ بَنَى بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ
Narrated By Anas : The Prophet halted to consummate his marriage with Safiyya. I invited the Muslims to his wedding banquet. He ordered that leather dining sheets be spread. Then dates, dried yoghurt and butter were put on those sheets. Anas added: The Prophet consummated his marriage with Safiyya (during a journey) whereupon Hais (sweet dish) was served on a leather dining sheet.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی کہا مجھ کو حمید طویل نے خبر دی انہوں نے انس سے سنا انہوں نے کہا نبیﷺ ( خیبر سے مدینہ کو آتے تھے ) حضرت صفیہؓ سے صحبت کی میں نے مسلمانوں کو ولیمہ کھانے کے لئے بلایا چمڑی کے دسترخوان بچھائے گئے ان پر کھجور پنیر گھی ڈالدیا گیا عمرو بن ابی عمرو نے کہا انسؓ نے کہا نبیﷺ نے ام المومنین صفیہؓ سے صحبت کی ۔ پھر ایک چمڑے کے دسترخوان پر حلوہ بنایا ( کھجور پنیر گھی ملا کر )
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، قَالَ كَانَ أَهْلُ الشَّأْمِ يُعَيِّرُونَ ابْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُونَ يَا ابْنَ ذَاتِ النِّطَاقَيْنِ. فَقَالَتْ لَهُ أَسْمَاءُ يَا بُنَىَّ إِنَّهُمْ يُعَيِّرُونَكَ بِالنِّطَاقَيْنِ، هَلْ تَدْرِي مَا كَانَ النِّطَاقَانِ إِنَّمَا كَانَ نِطَاقِي شَقَقْتُهُ نِصْفَيْنِ، فَأَوْكَيْتُ قِرْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِأَحَدِهِمَا، وَجَعَلْتُ فِي سُفْرَتِهِ آخَرَ، قَالَ فَكَانَ أَهْلُ الشَّأْمِ إِذَا عَيَّرُوهُ بِالنِّطَاقَيْنِ يَقُولُ إِيهًا وَالإِلَهْ. تِلْكَ شَكَاةٌ ظَاهِرٌ عَنْكَ عَارُهَا
Narrated By Wahb bin Kaisan : The People of Sham taunted 'Abdullah bin Az-Zubair by calling him "The son of Dhatin-Nataqain" (the woman who has two waist-belts). (His mother) (Asma, said to him, "O my son! They taunt you with "Nataqain". Do you know what the Nataqain were? That was my waist-belt which I divided in two parts. I tied the water skin of Allah's Apostle with one part, and with the other part I tied his food container."
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم سے ابو معاویہ نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے انہوں نے اپنےوالد ( عروہ بن زبیر ) اور وہب بن کیسان سے انہوں نے کہا شام کے لوگ عبداللہ بن زبیرؓ پر طعنہ مارتے تھے ان کو کہتے تھے دو کمر بند والی کے بیٹے ، ام وقت ان کی والدہ ( اسماء بنت ابی بکرؓ ) نے کہا بیٹا شام والے تجھ پر یہ طعنہ کرتے ہیں کہ تو دو کمر بند والی کا بیٹا ہے تو جانتا ہے اس کا کیا مطلب ہے ہوا یہ تھا کہ جب نبیﷺ ہجرت کرنے لگے میں نے اپنی کمر بند پھاڑ کر دو ٹکڑے کیا ایک ٹکڑے سے تو آپکا مشکیزہ ( پانی کا ) باندھا اور ایک ٹکڑے کو آپکا دسترخوان بنایا ( اس میں توشہ لپیٹا ) وہب نے کہا اس کے بعد میں ( مردود ) شام والے عبداللہ بن زبیرؓ پر طعنہ مارتے کہ وہ دو کمر بند والی کا بیٹا ہے تو وہ کہتے بے شک سچ ہے پروردگار کی قسم اور یہ مصرع پڑھتے یہ تو ایسا طعنہ ہے جس میں نہیں کچھ عیب ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ أُمَّ حُفَيْدٍ بِنْتَ الْحَارِثِ بْنِ حَزْن ٍ ـ خَالَةَ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَمْنًا وَأَقِطًا وَأَضُبًّا، فَدَعَا بِهِنَّ فَأُكِلْنَ عَلَى مَائِدَتِهِ، وَتَرَكَهُنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كَالْمُسْتَقْذِرِ لَهُنَّ، وَلَوْ كُنَّ حَرَامًا مَا أُكِلْنَ عَلَى مَائِدَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلاَ أَمَرَ بِأَكْلِهِنَّ.
Narrated By Ibn 'Abbas : That his aunt, Um Hufaid bint Al-Harith bin Hazn, presented to the Prophet butter, dried yoghurt and mastigures. The Prophet invited the people to those mastigures and they were eaten on his dining sheet, but the Prophet did not eat of it, as if he disliked it. Nevertheless. if it was unlawful to eat that, the people would not have eaten it on the dining sheet of the Prophet nor would he have ordered that they be eaten.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ نے انہوں نے ابوبشر سے انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں نے ابن عباسؓ سے کہ ام حفید بنت حارث بن حزن نے جو ابن عباسؓ کی خالہ ہوتی تھیں نبیﷺ کے لئے جھی پنیر اور ( تلے ہوئے گوہوں کا حصہ بھیجا )آپ کے دسترخوان پر لوگوں نے ان گوہوں کو کھایا لیکن آپ نے نہیں کھایا آپ کو نفرت آئی ( چونکہ آپ کے ملک میں ان کے کھانے کی عادت نہ تھی) اگر گوہ حرام ہوتا تو آپ کے دسترخوانوں پر لوگ کیوں کھاتے نہ آپ لوگوں کو ان کے کھانے کا حکم دیتے۔
9. باب السَّوِيقِ
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ النُّعْمَانِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُمْ، كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِالصَّهْبَاءِ ـ وَهْىَ عَلَى رَوْحَةٍ مِنْ خَيْبَرَ ـ فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ، فَدَعَا بِطَعَامٍ فَلَمْ يَجِدْهُ إِلاَّ سَوِيقًا، فَلاَكَ مِنْهُ فَلُكْنَا مَعَهُ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ، ثُمَّ صَلَّى وَصَلَّيْنَا، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ.
Narrated By Suwaid bin An-Nu'man : That while they were with the Prophet at As-Sahba' which was at a distance of one day's journey from Khaibar the prayer became due, and the Prophet asked the people for food but there was nothing with the people except Sawiq. He ate of it and we ate along with him, and then he asked for water and rinsed his mouth (with it), and then offered the (Maghrib) prayer and we too offered the prayer but the Prophet did not perform ablution (again after eating the Sawiq.).
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد نب زید نے انہوں نے یحیٰی بن سعید انصاری سے انہوں نے بشیر بن یسار سے انہوں نے سوید بن نعمان سے وہ صہبا میں جو خیبر سے ایک منزل پر ہے نبیﷺ کے ساتھ تھے نماز کا وقت آگیا تھا اس وقت آپ نے کھانا مانگا بجز ستو کے اور کوئی کھانا نہ ملا آخر آپﷺ نے اسی کو پھانک لیا ہم نے بھی پھانکا پھر آپ نے پانی منگوایا کلی کی نماز پڑھائی ۔ ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی آپﷺ نے (ستو کھا کر) وضو نہیں لیا۔
10. باب مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لاَ يَأْكُلُ حَتَّى يُسَمَّى لَهُ فَيَعْلَمُ مَا هُوَ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ الَّذِي يُقَالُ لَهُ سَيْفُ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى مَيْمُونَةَ ـ وَهْىَ خَالَتُهُ وَخَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ فَوَجَدَ عِنْدَهَا ضَبًّا مَحْنُوذًا، قَدِمَتْ بِهِ أُخْتُهَا حُفَيْدَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، فَقَدَّمَتِ الضَّبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ قَلَّمَا يُقَدِّمُ يَدَهُ لِطَعَامٍ حَتَّى يُحَدَّثَ بِهِ وَيُسَمَّى لَهُ، فَأَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَهُ إِلَى الضَّبِّ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ النِّسْوَةِ الْحُضُورِ أَخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا قَدَّمْتُنَّ لَهُ، هُوَ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَهُ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ أَحَرَامٌ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " لاَ وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ ". قَالَ خَالِدٌ فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَنْظُرُ إِلَىَّ.
Narrated By Khalid bin Al-Walid : That he went with Allah's Apostle to the house of Maimuna, who was his and Ibn 'Abbas' aunt. He found with her a roasted mastigure which her sister Hufaida bint Al-Harith had brought from Najd. Maimuna presented the mastigure before Allah's Apostle who rarely started eating any (unfamiliar) food before it was described and named for him. (But that time) Allah's Apostle stretched his hand towards the (meat of the) mastigure whereupon a lady from among those who were present, said, "You should inform Allah's Apostle of what you have presented to him. O Allah's Apostle! It is the meat of a mastigure." (On learning that) Allah's Apostle withdrew his hand from the meat of the mastigure. Khalid bin Al-Walid said, "O Allah's Apostle! Is this unlawful to eat?" Allah's Apostle replied, "No, but it is not found in the land of my people, so I do not like it." Khalid said, "Then I pulled the mastigure (meat) towards me and ate it while Allah's Apostle was looking at me.
ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو یونس نے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو ابو امامہ بن سہل بن حنیف انصاری نے ان کو ابن عباسؓ نے ان کو خالد بن ولیدؓ نے جن کا لقب سیف اللہ تھا بیان کیا وہ رسول اللہﷺ کے ساتھ ام المومنین میمونہ ؓ کے پاس گئے ۔ میمونہؓ خالدؓ اور ابن عباسؓ دونوں کی خالہ تھیں وہاں دیکھا تو تلے ہوئے گوہ رکھے ہیں جو میمونہؓ کی بہن حفیدہ بنت حارث نجد سے لے کر آئی تھیں ۔ میمونہؓ نے یہ گوہ نبی ﷺ کے سامنے رکھے آپ کی اکثر عادت تھی جب تک لوگ بیان نہ کرتے یہ فلانا کھانا ہے تو آپ ﷺ ہاتھ نہ بڑھاتے غرض آپ نے اپنا ہاتھ گوہ پر (کھانے کے لئے) بڑھایا اس وقت جو عورتیں مو جود تھیں ان میں سے ایک نے کہہ دیا آپ کو بتلا تو دو کیا چیز آپ کے سامنے (کھانے کو) رکھ دی ہے ۔ یا رسول اللہ ﷺ یہ گوہ ہے ۔ آپ نے یہ سنتے ہی ہاتھ کھینچ لیا خالد بن ولیدؓ نے پوچھا کیا گوہ حرام ہے یا رسول اللہ ﷺ ؟ حرام تو نہیں لیکن میرے ملک میں یہ جانور نہیں ہوتا (لوگ نہیں کھاتے)اس وجہ سے مجھ کو نفرت ہوتی ہے ۔ خالد بن ولیدؓ نے کہا میں نے ان کو اپنی طرف کھینچ لیا ۔اور رسول اللہ ﷺ دیکھ رہے تھے ۔ میں نے ان کو کھایا۔