وَ قَولِ اللهِ تَعَالى: فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ مِنْهُ. الاية (النائده: ٦)
1. باب
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ ـ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ ـ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي، فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْتِمَاسِهِ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، فَأَتَى النَّاسُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فَقَالُوا أَلاَ تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالنَّاسِ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ. فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالنَّاسَ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ. فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَعَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي، فَلاَ يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلاَّ مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى فَخِذِي، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا. فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ. قَالَتْ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ، فَأَصَبْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) We set out with Allahs Apostle on one of his journeys till we reached Al-Baida' or Dhatul-Jaish, a necklace of mine was broken (and lost). Allah's Apostle stayed there to search for it, and so did the people along with him. There was no water at that place, so the people went to Abu- Bakr As-Siddiq and said, "Don't you see what 'Aisha has done? She has made Allah's Apostle and the people stay where there is no water and they have no water with them." Abu Bakr came while Allah's Apostle was sleeping with his head on my thigh, He said, to me: "You have detained Allah's Apostle and the people where there is no water and they have no water with them.
So he admonished me and said what Allah wished him to say and hit me on my flank with his hand. Nothing prevented me from moving (because of pain) but the position of Allah's Apostle on my thigh. Allah's Apostle got up when dawn broke and there was no water. So Allah revealed the Divine Verses of Tayammum. So they all performed Tayammum. Usaid bin Hudair said, "O the family of Abu Bakr! This is not the first blessing of yours." Then the camel on which I was riding was caused to move from its place and the necklace was found beneath it.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جو نبی ﷺکی زوجہ مطہرہ تھیں وہ فرماتی ہیں کہ ہم ایک سفر (غزوہ بنی مصطلق میں ۶ھ میں ) میں رسول اللہﷺ کے ساتھ نکلے۔جب ہم بیداء یا ذات الجیش میں پہنچے ( یہ راوی کو شک ہے ) تو میرا ہار ٹوٹ کرگرگیا ، رسول اللہﷺ اس کی تلاش میں ٹھہر گئے اور لوگ بھی آپ کے ساتھ ٹھہرگئے وہاں پانی نہ تھا آخر (سب) لوگ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے تم نے دیکھا جو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کیا رسول اللہﷺ کو اور لوگوں کو (ایک جنگل میں) اٹکا رکھا اور یہاں پانی بھی نہیں ملتا نہ اُن کے ساتھ کچھ پانی ہے ( جو کام میں لاتے ) یہ سُن کر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آئے اور رسول اللہﷺ میری ران پر سر رکھے ہوئے سو گئے تھے ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا ( کیوں ) تو نےرسول اللہﷺ کو اور (سب) لوگوں کو روک دیا اور یہاں پانی بھی نہیں ہے نہ اُن کے ساتھ کچھ پانی ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مجھ پر غصّہ کیا اور جو اللہ کو منظور تھا ( بُرا بھلا) وہ اُنہوں نے کہا اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں کونچا مارنے لگے میں ( ضرور) تڑپتی مگررسول اللہﷺ کا (مبارک) سر میری ران پر تھا صرف اس وجہ سے نہ ہل سکی۔ جب صبح ہوئی تو رسول اللہﷺ اُٹھے لیکن پانی نہ تھا تب اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت اُتاری لوگوں نے تیمم کرلیا اس وقت اسید بن حضیر ( ایک صحابی انصاری) کہنے لگے: ابو بکر رضی اللہ عنہ کے گھرانے والو! یہ تمہاری کوئی پہلی برکت نہیں ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر ہم نے اس اُونٹ کو اُٹھایا جس پر میں (سوار) تھی تو ہار اسی کے نیچے ملا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ح قَالَ وَحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ النَّضْرِ، قَالَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ ـ هُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ الْفَقِيرُ ـ قَالَ أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَجُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، فَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلاَةُ فَلْيُصَلِّ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْمَغَانِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ، وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً "
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet said, "I have been given five things which were not given to any one else before me.
1. Allah made me victorious by awe, (by His frightening my enemies) for a distance of one month's journey.
2. The earth has been made for me (and for my followers) a place for praying and a thing to perform Tayammum, therefore anyone of my followers can pray wherever the time of a prayer is due.
3. The booty has been made Halal (lawful) for me yet it was not lawful for anyone else before me.
4. I have been given the right of intercession (on the Day of Resurrection).
5. Every Prophet used to be sent to his nation only but I have been sent to all mankind.
حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبیﷺنے فرمایا: مجھے پانچ باتیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی پیغمبر کو نہیں ملیں ایک یہ کہ ایک مہینے کی راہ سے ( دشمنوں پر ) میرا رُعب پڑتا ہے، دوسرے یہ کہ ساری زمین میرے لیے نماز کی جگہ اور پاک بنائی گئی تو میری اُمت کا ہر آدمی اس کو (جہاں) نماز کا وقت آجائے نماز پڑھ لے، تیسرے یہ کہ میرے لیے غنیمت کا مال حلال کیا گیا، اور مجھ سے پہلے کسِی پیغمبر کےلیے حلال نہ تھا، چوتھے یہ کہ مجھ کو شفاعت ملی، پانچویں یہ کہ ہر نبی خاص اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا اور میں تمام انسانوں کے لیے عام طور پر نبی بناکر بھیجا گیا ہوں۔
2. باب إِذَا لَمْ يَجِدْ مَاءً وَلاَ تُرَاباً
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلاَدَةً فَهَلَكَتْ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً، فَوَجَدَهَا فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلاَةُ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَصَلَّوْا، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ. فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ لِعَائِشَةَ جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ تَكْرَهِينَهُ إِلاَّ جَعَلَ اللَّهُ ذَلِكِ لَكِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ خَيْرًا
Narrated By 'Urwa's father : 'Aisha said, "I borrowed a necklace from Asma' and it was lost. So Allah's Apostle sent a man to search for it and he found it. Then the time of the prayer became due and there was no water. They prayed (without ablution) and informed Allah's Apostle about it, so the verse of Tayammum was revealed." Usaid bin Hudair said to 'Aisha, "May Allah reward you. By Allah, whenever anything happened which you did not like, Allah brought good for you and for the Muslims in that."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے ( اپنی بہن ) اسماء سے ایک ہار مانگ کرلیا اور وہ گرگیا تو رسول اللہﷺ نے ایک شخص (حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ) کو اس کو ڈھونڈنے کےلیے بھیجا اس کو وہ ہار مِل گیا تو ( راستے میں جب اسید اور ان کے ہمراہی جا رہے تھے ) نماز کا وقت آگیا انہوں نے (بے وضو) نماز پڑھ لی پھر رسول اللہﷺ سے اس کا شکوہ کیا تب اللہ تعالیٰ نے تیمّم کی آیت اتاری، حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے عائشہ رضی اللہ عنہا! جزاک اللہ خیرا، قسم اللہ کی! تم پر جب کو ئی ایسی بات آن پڑی جس کو تم بُرا سمجھتی تھیں تو اللہ نے اس میں خود تمہارے لئے اور سب مسلمانوں کےلئے بہتری کی۔
3. باب التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ إِذَا لَمْ يَجِدِ الْمَاءَ، وَخَافَ فَوْتَ الصَّلاَةِ
وَبِهِ قَالَ عَطَاءٌ. وَقَالَ الْحَسَنُ فِي الْمَرِيضِ عِنْدَهُ الْمَاءُ وَلاَ يَجِدُ مَنْ يُنَاوِلُهُ يَتَيَمَّمُ. وَأَقْبَلَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ أَرْضِهِ بِالْجُرُفِ، فَحَضَرَتِ الْعَصْرُ بِمَرْبَدِ النَّعَمِ فَصَلَّى، ثُمَّ دَخَلَ الْمَدِينَةَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ فَلَمْ يُعِدْ
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَيْرًا، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَسَارٍ، مَوْلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبِي جُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الأَنْصَارِيِّ فَقَالَ أَبُو الْجُهَيْمِ أَقْبَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ نَحْوِ بِئْرِ جَمَلٍ، فَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الْجِدَارِ، فَمَسَحَ بِوَجْهِهِ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلاَمَ
Narrated By Abu Juhaim Al-Ansari : The Prophet came from the direction of Bir Jamal. A man met him and greeted him. But he did not return back the greeting till he went to a (mud) wall and smeared his hands and his face with its dust (performed Tayammum) and then returned back the greeting.
حضرت عمیر جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے غلام تھے وہ فرماتے ہیں کہ میں اور عبد اللہ بن یسار جو حضرت میمونہ زوجہ نبی ﷺ کے غلام تھے ابو جہیم بن حارث انصاری کے پاس آئے ، تو ابو جہیم رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبیﷺ بئر جمل کی طرف سے آرہے تھے ( راستے میں ) ایک شخص ملا ( خود ابو جہیم ) اس نے آپﷺ کو سلام کیا لیکن نبیﷺ نے جواب نہ دیا یہاں تک کہ ایک دیوار کے پاس آئے ( اس پر ہاتھ مارا ) منہ اور ہاتھوں پر مسح کیا پھر اس کے سلام کا جواب دیا ۔
4. باب الْمُتَيَمِّمُ هَلْ يَنْفُخُ فِيهِمَا؟
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أُصِبِ الْمَاءَ. فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَمَا تَذْكُرُ أَنَّا كُنَّا فِي سَفَرٍ أَنَا وَأَنْتَ فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فَصَلَّيْتُ، فَذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا ". فَضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِكَفَّيْهِ الأَرْضَ، وَنَفَخَ فِيهِمَا ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ
Narrated By 'Abdur Rahman bin Abza : A man came to 'Umar bin Al-Khattab and said, "I became Junub but no water was available." 'Ammar bin Yasir said to 'Umar, "Do you remember that you and I (became Junub while both of us) were together on a journey and you didn't pray but I rolled myself on the ground and prayed? I informed the Prophet about it and he said, 'It would have been sufficient for you to do like this.' The Prophet then stroked lightly the earth with his hands and then blew off the dust and passed his hands over his face and hands.
سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے والد نے کہا: ایک شخص حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا اگر مجھ کو جنابت ہو اور پانی نہ ملے تو کیا کروں حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا: تم کو یاد نہیں ہم تم دونوں ایک سفر میں تھے (اور ہمیں جنابت ہوئی) تم نے تو نماز ہی نہیں پڑھی اور میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا اور نماز پڑھ لی۔ پھر میں نے نبیﷺ سے یہ بیان کیا ۔ آپﷺ نے فرمایا: تمہارے لیے اتنا کافی تھا پھر آپﷺ نے اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر ماریں اور ان کو پُھونک دیا پھر منہ اور دونوں ہاتھوں پر مسح کرلیا ۔
5. باب التَّيَمُّمُ لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ عَمَّارٌ بِهَذَا، وَضَرَبَ شُعْبَةُ بِيَدَيْهِ الأَرْضَ، ثُمَّ أَدْنَاهُمَا مِنْ فِيهِ، ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ. وَقَالَ النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ ذَرًّا يَقُولُ عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى قَالَ الْحَكَمُ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عَمَّارٌ : وُضُوءُ المُسْلِمِ يَكْفِيهِ مِنَ الماءِ
Narrated By Said bin 'Abdur Rahman bin Abza : (On the authority of his father who said) 'Ammar said so (the above Statement). And Shu'ba stroked lightly the earth with his hands and brought them close to his mouth (blew off the dust) and passed them over his face and then the backs of his hands. 'Ammar said, "Ablution (meaning Tayammum here) is sufficient for a Muslim if water is not available."
سعید بن عبد الرحمٰن بن ابزی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں پھر انہوں نے عمار کی یہی روایت بیان کی اور شعبہ نے ( اس کو یوں بتلایا کہ ) اپنے دو ہاتھ زمین پر مارے ( پھر ) ان کو منہ کے نزدیک لےگئے ( پھونکا ) پھر اپنے منہ اور دونوں ہتھیلیوں پر مسح کیا۔اور نضر بن شمیل نے کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی انہوں نے حکم سے اُنہوں نے کہا میں نے ذر سے سنا اُنہوں نے سعید بن عبد الرحمٰن سے، حکم نے کہا: اور میں نے اس حدیث کو خود سعید بن عبد الرحمٰن سے بھی سنا اُنہوں نے اپنے باپ سے کہ عمار نے کہا: (پاک مٹی) مسلمان کا وضو ہے، وہ پانی سے کفایت کرلے گی۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ شَهِدَ عُمَرَ وَقَالَ لَهُ عَمَّارٌ كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا، وَقَالَ تَفَلَ فِيهِمَا
Narrated By 'Abdur Rahman bin Abza : That while he was in the company of 'Umar, 'Ammar said to 'Umar, "We were in a detachment and became Junub and I blew the dust off my hands (performed the rolling over the earth and prayed.)"
سعید بن عبد الرحمٰن بن ابزی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے، اور حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے ان کو کہا: ہم ایک لشکر میں تھے ہم کو جنابت ہوئی اس روایت میں بجائے "نفخ"(پھونکنا) کے "تفل" (تھوکنا) کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ قَالَ عَمَّارٌ لِعُمَرَ تَمَعَّكْتُ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " يَكْفِيكَ الْوَجْهُ وَالْكَفَّانِ "
Narrated By 'Abdur Rahman bin Abza : 'Ammar said to 'Umar "I rolled myself in the dust and came to the Prophet who said, 'Passing dusted hands over the face and the backs of the hands is sufficient for you.'"
سعید بن عبد الرحمٰن بن ابزی اپنے والد عبد الرحمٰن سے روایت کرتے ہیں اُنہوں نے کہا: عمار رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: میں ( مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا) پھر نبیﷺ کے پاس آیا آپﷺ نے فرمایا: تمہیں منہ اور دو ہتھیلوں کا مسح کرنا کافی تھا۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ شَهِدْتُ عُمَرَ فَقَالَ لَهُ عَمَّارٌ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ
Narrated Ammar (R.A.) as above.
سعید بن عبد الرحمٰن بن ابزی (اپنے والد) عبد الرحمٰن سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے کہا: میں موجود تھا جب عمار رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا اور یہی حدیث بیان کی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ عَمَّارٌ فَضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ الأَرْضَ، فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ.
Narrated By 'Ammar : The Prophet stroked the earth with his hands and then passed them over his face and the backs of his hands (while demonstrating Tayammum).
سعید بن عبد الرحمٰن بن ابز ی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے کہا: عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر نبیﷺ نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا اور اپنے منہ اور دونوں ہتھیلیوں پر مسح کیا ۔
6. باب الصَّعِيدُ الطَّيِّبُ وَضُوءُ الْمُسْلِمِ، يَكْفِيهِ مِنَ الْمَاءِ ،
وَقَالَ الْحَسَنُ يُجْزِئُهُ التَّيَمُّمُ مَا لَمْ يُحْدِثْ. وَأَمَّ ابْنُ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُتَيَمِّمٌ. وَقَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ لاَ بَأْسَ بِالصَّلاَةِ عَلَى السَّبَخَةِ وَالتَّيَمُّمِ بِهَا
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ، قَالَ كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَإِنَّا أَسْرَيْنَا، حَتَّى كُنَّا فِي آخِرِ اللَّيْلِ، وَقَعْنَا وَقْعَةً وَلاَ وَقْعَةَ أَحْلَى عِنْدَ الْمُسَافِرِ مِنْهَا، فَمَا أَيْقَظَنَا إِلاَّ حَرُّ الشَّمْسِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَنِ اسْتَيْقَظَ فُلاَنٌ ثُمَّ فُلاَنٌ ثُمَّ فُلاَنٌ ـ يُسَمِّيهِمْ أَبُو رَجَاءٍ فَنَسِيَ عَوْفٌ ـ ثُمَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ الرَّابِعُ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا نَامَ لَمْ يُوقَظْ حَتَّى يَكُونَ هُوَ يَسْتَيْقِظُ، لأَنَّا لاَ نَدْرِي مَا يَحْدُثُ لَهُ فِي نَوْمِهِ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ عُمَرُ، وَرَأَى مَا أَصَابَ النَّاسَ، وَكَانَ رَجُلاً جَلِيدًا، فَكَبَّرَ وَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ، فَمَا زَالَ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ حَتَّى اسْتَيْقَظَ لِصَوْتِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ شَكَوْا إِلَيْهِ الَّذِي أَصَابَهُمْ قَالَ " لاَ ضَيْرَ ـ أَوْ لاَ يَضِيرُ ـ ارْتَحِلُوا ". فَارْتَحَلَ فَسَارَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ نَزَلَ، فَدَعَا بِالْوَضُوءِ، فَتَوَضَّأَ وَنُودِيَ بِالصَّلاَةِ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلاَتِهِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مُعْتَزِلٍ لَمْ يُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ قَالَ " مَا مَنَعَكَ يَا فُلاَنُ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ الْقَوْمِ ". قَالَ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلاَ مَاءَ. قَالَ " عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ، فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ ". ثُمَّ سَارَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاشْتَكَى إِلَيْهِ النَّاسُ مِنَ الْعَطَشِ فَنَزَلَ، فَدَعَا فُلاَنًا ـ كَانَ يُسَمِّيهِ أَبُو رَجَاءٍ نَسِيَهُ عَوْفٌ ـ وَدَعَا عَلِيًّا فَقَالَ " اذْهَبَا فَابْتَغِيَا الْمَاءَ ". فَانْطَلَقَا فَتَلَقَّيَا امْرَأَةً بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ ـ أَوْ سَطِيحَتَيْنِ ـ مِنْ مَاءٍ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا، فَقَالاَ لَهَا أَيْنَ الْمَاءُ قَالَتْ عَهْدِي بِالْمَاءِ أَمْسِ هَذِهِ السَّاعَةَ، وَنَفَرُنَا خُلُوفًا. قَالاَ لَهَا انْطَلِقِي إِذًا. قَالَتْ إِلَى أَيْنَ قَالاَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَتِ الَّذِي يُقَالُ لَهُ الصَّابِئُ قَالاَ هُوَ الَّذِي تَعْنِينَ فَانْطَلِقِي. فَجَاءَا بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَحَدَّثَاهُ الْحَدِيثَ قَالَ فَاسْتَنْزَلُوهَا عَنْ بَعِيرِهَا وَدَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِإِنَاءٍ، فَفَرَّغَ فِيهِ مِنْ أَفْوَاهِ الْمَزَادَتَيْنِ ـ أَوِ السَّطِيحَتَيْنِ ـ وَأَوْكَأَ أَفْوَاهَهُمَا، وَأَطْلَقَ الْعَزَالِيَ، وَنُودِيَ فِي النَّاسِ اسْقُوا وَاسْتَقُوا. فَسَقَى مَنْ شَاءَ، وَاسْتَقَى مَنْ شَاءَ، وَكَانَ آخِرَ ذَاكَ أَنْ أَعْطَى الَّذِي أَصَابَتْهُ الْجَنَابَةُ إِنَاءً مِنْ مَاءٍ قَالَ " اذْهَبْ، فَأَفْرِغْهُ عَلَيْكَ ". وَهْىَ قَائِمَةٌ تَنْظُرُ إِلَى مَا يُفْعَلُ بِمَائِهَا، وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ أُقْلِعَ عَنْهَا، وَإِنَّهُ لَيُخَيَّلُ إِلَيْنَا أَنَّهَا أَشَدُّ مِلأَةً مِنْهَا حِينَ ابْتَدَأَ فِيهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اجْمَعُوا لَهَا ". فَجَمَعُوا لَهَا مِنْ بَيْنِ عَجْوَةٍ وَدَقِيقَةٍ وَسَوِيقَةٍ، حَتَّى جَمَعُوا لَهَا طَعَامًا، فَجَعَلُوهَا فِي ثَوْبٍ، وَحَمَلُوهَا عَلَى بَعِيرِهَا، وَوَضَعُوا الثَّوْبَ بَيْنَ يَدَيْهَا قَالَ لَهَا " تَعْلَمِينَ مَا رَزِئْنَا مِنْ مَائِكِ شَيْئًا، وَلَكِنَّ اللَّهَ هُوَ الَّذِي أَسْقَانَا ". فَأَتَتْ أَهْلَهَا، وَقَدِ احْتَبَسَتْ عَنْهُمْ قَالُوا مَا حَبَسَكِ يَا فُلاَنَةُ قَالَتِ الْعَجَبُ، لَقِيَنِي رَجُلاَنِ فَذَهَبَا بِي إِلَى هَذَا الَّذِي يُقَالُ لَهُ الصَّابِئُ، فَفَعَلَ كَذَا وَكَذَا، فَوَاللَّهِ إِنَّهُ لأَسْحَرُ النَّاسِ مِنْ بَيْنِ هَذِهِ وَهَذِهِ. وَقَالَتْ بِإِصْبَعَيْهَا الْوُسْطَى وَالسَّبَّابَةِ، فَرَفَعَتْهُمَا إِلَى السَّمَاءِ ـ تَعْنِي السَّمَاءَ وَالأَرْضَ ـ أَوْ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللَّهِ حَقًّا، فَكَانَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدَ ذَلِكَ يُغِيرُونَ عَلَى مَنْ حَوْلَهَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، وَلاَ يُصِيبُونَ الصِّرْمَ الَّذِي هِيَ مِنْهُ، فَقَالَتْ يَوْمًا لِقَوْمِهَا مَا أُرَى أَنَّ هَؤُلاَءِ الْقَوْمَ يَدَعُونَكُمْ عَمْدًا، فَهَلْ لَكُمْ فِي الإِسْلاَمِ فَأَطَاعُوهَا فَدَخَلُوا فِي الإِسْلاَمِ. قالَ أبو عَبْدِاللهِ : صَبَا : خَرَجَ مِنْ دينٍ إلى غَيْرِهِ. وقالَ أَبُو العاليةِ : الصَّابِئِينَ فِرْقَةٌ مِنْ أَهْلِ الكِتابِ يَقْرَؤُنَ الزَّبُورَ
Narrated By 'Imran : Once we were travelling with the Prophet and we carried on travelling till the last part of the night and then we (halted at a place) and slept (deeply). There is nothing sweeter than sleep for a traveller in the last part of the night. So it was only the heat of the sun that made us to wake up and the first to wake up was so and so, then so and so and then so and so (the narrator 'Auf said that Abu Raja' had told him their names but he had forgotten them) and the fourth person to wake up was 'Umar bin Al-Khattab. And whenever the Prophet used to sleep, nobody would wake up him till he himself used to get up as we did not know what was happening (being revealed) to him in his sleep. So, 'Umar got up and saw the condition of the people, and he was a strict man, so he said, "Allahu Akbar" and raised his voice with Takbir, and kept on saying loudly till the Prophet got up because of it. When he got up, the people informed him about what had happened to them. He said, "There is no harm (or it will not be harmful). Depart!" So they departed from that place, and after covering some distance the Prophet stopped and asked for some water to perform the ablution. So he performed the ablution and the call for the prayer was pronounced and he led the people in prayer. After he finished from the prayer, he saw a man sitting aloof who had not prayed with the people. He asked, "O so and so! What has prevented you from praying with us?" He replied, "I am Junub and there is no water. " The Prophet said, "Perform Tayammum with (clean) earth and that is sufficient for you."
Then the Prophet proceeded on and the people complained to him of thirst. Thereupon he got down and called a person (the narrator 'Auf added that Abu Raja' had named him but he had forgotten) and 'Ali, and ordered them to go and bring water. So they went in search of water and met a woman who was sitting on her camel between two bags of water. They asked, "Where can we find water?" She replied, "I was there (at the place of water) this hour yesterday and my people are behind me." They requested her to accompany them. She asked, "Where?" They said, "To Allah's Apostle." She said, "Do you mean the man who is called the Sabi, (with a new religion)?" They replied, "Yes, the same person. So come along." They brought her to the Prophet and narrated the whole story. He said, "Help her to dismount." The Prophet asked for a pot, then he opened the mouths of the bags and poured some water into the pot. Then he closed the big openings of the bags and opened the small ones and the people were called upon to drink and water their animals. So they all watered their animals and they (too) all quenched their thirst and also gave water to others and last of all the Prophet gave a pot full of water to the person who was Junub and told him to pour it over his body. The woman was standing and watching all that which they were doing with her water. By Allah, when her water bags were returned the looked like as if they were more full (of water) than they had been before (Miracle of Allah's Apostle) Then the Prophet ordered us to collect something for her; so dates, flour and Sawiq were collected which amounted to a good meal that was put in a piece of cloth. She was helped to ride on her camel and that cloth full of food-stuff was also placed in front of her and then the Prophet said to her, "We have not taken your water but Allah has given water to us." She returned home late. Her relatives asked her: "O so and so what has delayed you?" She said, "A strange thing! Two men met me and took me to the man who is called the Sabi' and he did such and such a thing. By Allah, he is either the greatest magician between this and this (gesturing with her index and middle fingers raising them towards the sky indicating the heaven and the earth) or he is Allah's true Apostle."
Afterwards the Muslims used to attack the pagans around her abode but never touched her village. One day she said to her people, "I think that these people leave you purposely. Have you got any inclination to Islam?" They obeyed her and all of them embraced Islam.
Abu 'Abdultah said: The word Saba'a means "The one who has deserted his old religion and embraced a new religion." Abul 'Ailya said, "The Sabis are a sect of people of the Scripture who recite the Book of Psalms."
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُنہوں نے کہا: ہم نبیﷺ کے ساتھ سفر میں تھے اور رات کو چلتے چلتے جب اخیر رات ہوئی تو ہم نے پڑاؤ ڈالا اور مسافر کےلیے اخیر رات کی نیند سے بڑھ کر کوئی نیندمیٹھی نہیں ہوتی،(پھر ہم اس طرح غافل ہوکر سوگئے) کہ ہمیں سورج کی گرمی نے بیدار کیا تو سب سے پہلے فلاں شخص ( ابو بکر رضی اللہ عنہ) جاگے، پھر فلاں شخص، پھر فلاں شخص ابو رجاء ان کو نام بنام بیان کرتے تھےلیکن عوف بھول گئے، پھر چوتھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ جاگے اور ( ہمارا قاعدہ یہ تھا) جب نبیﷺ آرام فرماتے تو ہم آپﷺ کو جگاتے نہیں تھے یہاں تک کہ آپﷺ خود بیدار نہ ہوں کیونکہ ہم نہیں جانتے تھے کہ خواب میں آپﷺ پر کیا تازی وحی آتی ہے جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ جاگے اور اُنہوں نے لوگوں پر جو آفت آئی وہ دیکھی اور وہ دل والے آدمی تھے انہوں نے بلند آواز سے تکبیر کہنا شروع کی برابر اللہ اکبر اللہ اکبر بلند آواز سے کہتے رہے یہاں تک کہ اُن کی آواز سے نبیﷺ بیدار ہوگئے جب آپﷺ بیدار ہوئے تو لوگ اپنی پرابلم کا شکوہ کرنے لگے، آپﷺ نے فرمایا: کچھ بات نہیں، یا اس سے کچھ نقصان نہ ہوگا، چلو اب کوچ کرو پھرتھوڑی دُور چلنے کے بعدآپﷺ اُترے اور وضو کا پانی منگوایا، وضوکیا، نماز کی اذان ہوئی آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی جب نماز سے فارغ ہوئے تو ایک شخص کو دیکھا وہ کنارے بیٹھا ہے اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی آ پﷺ نے فرمایا: اے فلاں! تجھے کیا ہوا کہ تو نے لوگوں کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی وہ کہنے لگا: میں جنبی ہوا ہوں اور پانی نہیں ہےآپﷺ نے فرمایا: مٹی لے لو وہ تمہارے لیے کافی ہے پھر نبیﷺ چلے لوگوں نے آپﷺ سے پیاس کا شکوہ کیا آپﷺ اُترے اور ایک شخص کو بُلایا ( عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کو) ابو رجاء اُس کا نام بیان کرتے تھے لیکن عوف بھول گئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو، دونوں سے فرمایا: جاؤ پانی کی تلاش کرو وہ دونوں گئے ( راستے میں) ایک عورت ملی جو اُونٹ پر پانی کی دو مشکوں کے بیچ میں سوار جا رہی تھی انہوں نے اس سے پُوچھا پانی کہاں ملتا ہے؟ اس نے کہا: پانی مجھ کو کل اسی وقت ملا تھا اور ہماری قوم کے مرد لوگ پیچھے ہیں، اُنہوں نے اُس سے کہا: خیر اب تو چلئے، اُس نے کہا: کہاں چلوں، اُنہوں نے کہا: اللہ کے رسولﷺ کے پاس ، اُس نے کہا: وہ تو نہیں جن کو لوگ صابی کہتے ہیں انہوں نے کہا: اُنہی کے پاس جن کو تو سمجھی، وہ چل پڑی، وہ دونوں اس کو نبیﷺ کے پاس لے آئے اور آپﷺ سے سارا قِصّہ بیان کیا، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر لوگوں نے اس عورت کو اُس کے اونٹ پر سے اُتار لیا اور نبیﷺنے ایک برتن منگوایا اور دونوں مشکوں کا منہ کھول کر اُن سے پانی ڈالنا شروع کیا پھر اُوپر کے منہ کو بند کردیا اور نیچے کا منہ کھول دیا اور لوگوں میں منادی کی گئی پانی پلاؤ اور پیو جس نے چاہا (جانوروں کو)پلایا اور جس نے چاہا پیا (سب سیر ہوگئے ) اخیر میں آپﷺ نے یہ کیا کہ جس شخص کو نہانے کی حاجت ہوئی تھی اس کو بھی پانی بھرا ایک برتن دیا اور فرمایا: جا اپنے اوپر ڈال لے ( نہا لے ) وہ عورت کھڑی ہوئی جو کام اس کے پانی سے ہو رہے تھے دیکھتی رہی اور قسم اللہ کی! پانی لینا بند کیا گیا اور ہمیں ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اب وہ مشکیں اس سے زیادہ بھری ہوئی ہیں جیسے شروع میں بھری تھیں پھر نبیﷺ نے فرمایا: اب اس کےلیے کچھ جمع کرو ، لوگوں نے کھجور آٹا ، ستو اکٹھا کرنا شروع کیا یہاں تک کہ ( بہت سارا) کھانا اس کےلئے اکٹھا کیا وہ سب کھانا ایک کپڑے میں رکھا اور اس کو اونٹ پر سوار کردیا وہ کپڑا ( کھانا بھرا ) اس کے سامنے رکھ دیا تب آپﷺ نے اس سے فرمایا: تو جانتی ہے کہ ہم نے تیرا پانی کچھ کم نہیں کیا اللہ ہی نے ہم کو پانی پلایا پھر وہ عورت اپنے گھر والوں کے پاس گئی ، چونکہ (راستے میں ) روک لی گئی تھی اُنہوں نے پوچھا: ارے فلانی! تو نے دیر کیوں لگائی وہ کہنے لگی عجیب بات ہوئی دو آدمی ( راستے میں ) مجھ کو ملے وہ مجھ کو اس شخص کے پاس لےگئے جس کو لوگ صابی کہتے ہیں اُس نے ایسا ایسا کیا، تو قسم اللہ کی! جتنے لوگ اس کے اور اس کے بیچ میں ہیں اور اس نے اپنی بیچ کی اُنگلی اور کلمے کی اُنگلی اٹھا کر آسمان اور زمین کی طرف اشارہ کیا ان سب میں وہ بڑا جادو گر ہے یا سچ ہی اللہ کا رسول ہے۔ پھر مسلمانوں نے یہ کرنا شروع کیا کہ اس عورت کے ارد گرد جو مشرک رہتے تھے ان کو تو لوٹتے اور جن لوگوں میں وہ عورت رہتی تھی ان کو چھوڑ دیتے ایک دن اُس نے اپنے لوگوں سے کہا: میں سمجھتی ہوں کہ مسلمان جو تم کو چھوڑ دیتے ہیں وہ جان بوجھ کر چھوڑ دیتے ہیں کیا تم چاہتے ہو کہ مسلمان ہوجاؤ اُنہوں نے اس کی بات مان لی اور اسلام میں داخل ہوگئے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: صابی صبا سے نکالا گیا ہے صبا کے معنی اپنا دین چھوڑ کر دوسرے دین میں چلا گیا اور ابو العالیہ نے کہا صائبین اہلِ کتاب کا ایک فرقہ ہے جو زبور پڑھا کرتے ہیں ۔
7. باب إِذَا خَافَ الْجُنُبُ عَلَى نَفْسِهِ الْمَرَضَ أَوِ الْمَوْتَ أَوْ خَافَ الْعَطَشَ، تَيَمَّمَ
وَيُذْكَرُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ أَجْنَبَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ فَتَيَمَّمَ وَتَلاَ {وَلاَ تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا} فَذَكَرَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يُعَنِّفْ
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ـ هُوَ غُنْدَرٌ ـ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ إِذَا لَمْ يَجِدِ الْمَاءَ لاَ يُصَلِّي. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ رَخَّصْتُ لَهُمْ فِي هَذَا، كَانَ إِذَا وَجَدَ أَحَدُهُمُ الْبَرْدَ قَالَ هَكَذَا ـ يَعْنِي تَيَمَّمَ وَصَلَّى ـ قَالَ قُلْتُ فَأَيْنَ قَوْلُ عَمَّارٍ لِعُمَرَ قَالَ إِنِّي لَمْ أَرَ عُمَرَ قَنِعَ بِقَوْلِ عَمَّارٍ
Narrated By Abu Wail : Abu Muisa said to'Abdullah bin Mas'ud, "If one does not find water (for ablution) can he give up the prayer?" Abdullah replied, "If you give the permission to perform Tayammum they will perform Tayammum even if water was available if one of them found it cold." Abu Musa said, "What about the statement of 'Ammar to 'Umar?" 'Abdullah replied, "Umar was not satisfied by his statement."
حضرت ابو وائل سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: جب پانی نہ ملے تو کیا نماز نہ پڑھی جائےانہوں نے کہا: اگر میں لوگوں کو ایسی اجازت دے دوں تو جب کسی کو سردی لگے گی وہ یہی کرلے گا یعنی تیمم کر کے نماز پڑھ لے گا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر عمار رضی اللہ عنہ نے جو روایت حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کی وہ کہاں گئی اُنہوں نے کہا: میں نہیں سمجھتا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ کے قول پر قناعت کی ہو ۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ، قَالَ كُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى أَرَأَيْتَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِذَا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدْ، مَاءً كَيْفَ يَصْنَعُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لاَ يُصَلِّي حَتَّى يَجِدَ الْمَاءَ. فَقَالَ أَبُو مُوسَى فَكَيْفَ تَصْنَعُ بِقَوْلِ عَمَّارٍ حِينَ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " كَانَ يَكْفِيكَ " قَالَ أَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِذَلِكَ. فَقَالَ أَبُو مُوسَى فَدَعْنَا مِنْ قَوْلِ عَمَّارٍ، كَيْفَ تَصْنَعُ بِهَذِهِ الآيَةِ فَمَا دَرَى عَبْدُ اللَّهِ مَا يَقُولُ فَقَالَ إِنَّا لَوْ رَخَّصْنَا لَهُمْ فِي هَذَا لأَوْشَكَ إِذَا بَرَدَ عَلَى أَحَدِهِمُ الْمَاءُ أَنْ يَدَعَهُ وَيَتَيَمَّمَ. فَقُلْتُ لِشَقِيقٍ فَإِنَّمَا كَرِهَ عَبْدُ اللَّهِ لِهَذَا قَالَ نَعَمْ
Narrated By Shaqiq bin Salama : I was with 'Abdullah and Abu Musa; the latter asked the former, "O Abu AbdurRahman! What is your opinion if somebody becomes Junub and no water is available?" 'Abdullah replied, "Do not pray till water is found." Abu Musa said, "What do you say about the statement of 'Ammar (who was ordered by the Prophet to perform Tayammum). The Prophet said to him: "Perform Tayammum and that would be sufficient." 'Abdullah replied, "Don't you see that 'Umar was not satisfied by 'Ammar's statement?" Abu- Musa said, "All right, leave 'Ammalr's statement, but what will you say about this verse (of Tayammum)?" 'Abqiullah kept quiet and then said, "If we allowed it, then they would probably perform Tayammum even if water was available, if one of them found it (water) cold." The narrator added, "I said to Shaqrq, "Then did 'Abdullah dislike to perform Tayammum because of this?" He replied, "Yes."
شقیق بن سلمہ فرماتے ہیں کہ میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، اتنے میں ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: اے ابو عبد الرحمٰن ( یہ اُن کی کنیت ہے) آپ کی کیا رائے ہے کہ جب کوئی جنبی ہو اور پانی نہ پائے تو وہ کیا کرے، انھوں نے کہا: جب تک پانی نہ پائے نماز نہ پڑھے، ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر تم عمار رضی اللہ عنہ کی روایت کو کیا کروگے، جب نبیﷺ نے اُن سے فرمایا تمہارے لیے یہ کافی تھا (یعنی منہ اور ہاتھ کا مسح کرنا ) ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نہیں دیکھتے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اُن کی بات پر قناعت نہیں کی، ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا تو عمار کا قول جانے دو، تم اس آیت کا کیا جواب دوگے،حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو کچھ جواب نہ بنا کیا کہیں، تو کہنے لگے اگر ہم لوگوں کو اس کی ( جنابت میں تیمم کرنے کی) اجازت دیں تو پھر عنقریب ایسا ہوگا کسی کو پانی ٹھنڈا معلوم ہوگا وہ غسل چھوڑ کر تیمّم کرلے گا، اعمش نے کہا: میں نے شقیق سے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس وجہ اس کو ناپسند کیا، اُنہوں نے کہا: ہاں ۔
8. باب التَّيَمُّمُ ضَرْبَ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى لَوْ أَنَّ رَجُلاً أَجْنَبَ، فَلَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا، أَمَا كَانَ يَتَيَمَّمُ وَيُصَلِّي فَكَيْفَ تَصْنَعُونَ بِهَذِهِ الآيَةِ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ {فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا} فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذَا لأَوْشَكُوا إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمُ الْمَاءُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا الصَّعِيدَ. قُلْتُ وَإِنَّمَا كَرِهْتُمْ هَذَا لِذَا قَالَ نَعَمْ. فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ، فَلَمْ أَجِدِ الْمَاءَ، فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ كَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَّةُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَصْنَعَ هَكَذَا ". فَضَرَبَ بِكَفِّهِ ضَرْبَةً عَلَى الأَرْضِ ثُمَّ نَفَضَهَا، ثُمَّ مَسَحَ بِهَا ظَهْرَ كَفِّهِ بِشِمَالِهِ، أَوْ ظَهْرَ شِمَالِهِ بِكَفِّهِ، ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَفَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ وَزَادَ يَعْلَى عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَنِي أَنَا وَأَنْتَ فَأَجْنَبْتُ فَتَمَعَّكْتُ بِالصَّعِيدِ، فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْنَاهُ فَقَالَ " إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا ". وَمَسَحَ وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ وَاحِدَةً
Narrated By Al-A'mash : Shaqiq said, "While I was sitting with 'Abdullah and Abu Musa Al-Ash-'ari, the latter asked the former, 'If a person becomes Junub and does not find water for one month, can he perform Tayammum and offer his prayer?' (He applied in the negative). Abu Musa said, 'What do you say about this verse from Surat "Al-Ma'ida": When you do not find water then perform Tayammum with clean earth? 'Abdullah replied, 'If we allowed it then they would probably perform Tayammum with clean earth even if water were available but cold.' I said to Shaqiq, 'You then disliked to perform Tayammum because of this?' Shaqiq said,'Yes.' (Shaqiq added), "Abu Musa said, 'Haven't you heard the statement of 'Ammar to 'Umar? He said: I was sent out by Allah's Apostle for some job and I became Junub and could not find water so I rolled myself over the dust (clean earth) like an animal does, and when I told the Prophet of that he said, 'Like this would have been sufficient.' The Prophet (saying so) lightly stroked the earth with his hand once and blew it off, then passed his (left) hand over the back of his right hand or his (right) hand over the back of his left hand and then passed them over his face.' So 'Abdullah said to Abu- Musa, 'Don't you know that 'Umar was not satisfied with 'Ammar's statement?'"
Narrated Shaqiq: While I was with 'Abdullah and Abu Musa, the latter said to the former, "Haven't you heard the statement of 'Ammar to 'Umar? He said, "Allah's Apostle sent you and me out and I became Junub and rolled myself in the dust (clean earth) (for Tayammum). When we came to Allah's Apostle I told him about it and he said, 'This would have been sufficient,' passing his hands over his face and the backs of his hands once only.'"
شقیق سے مروی ہے کہ میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا: اگر ایک شخص کو جنابت ہو اور ایک مہینے تک پانی نہ پائےکیا وہ تیمّم کرلے اور نماز پڑھے۔عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ تیمّم نہ کرے اگرچہ ایک مہینے تک پانی نہ پائے ( اور نماز موقوف رکھے ) تب ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر تم اس آیت کو کیا کرو گے جو سورت مائدہ میں ہے۔ اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی پر تیمّم کرلو۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ان لوگوں کو جنابت میں تیمم کی اجازت دی جائے تو عنقریب ایسا ہوگا جب اُن کو پانی ٹھنڈا معلوم ہوگا وہ مٹی سے تیمم کرلیں گے۔ اعمش نے کہا میں نے شقیق سے کہا: اس کا مطلب تم لوگوں نے اس وجہ سے تیمم کو ناپسند سمجھا، اُنہوں نے کہا: ہاں، پھر ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا تم نے وہ نہیں سُنا جو عمار رضی اللہ عنہ نےحضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا تھا مجھ کو رسولﷺ نے ایک کام کےلئے بھیجا(راستے میں)مجھ کو نہانے کی حاجت ہوئی پانی نہ ملا تو میں جانور کی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا،اسکے بعد میں نے نبیﷺ سے اس کا ذکر کیا آپﷺ نے فرمایا: تجھ کو ایسا کرنا کافی تھااور آپﷺ نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا پھر اس کو جھاڑ دیا پھر بائیں ہاتھ سے داہنے ہاتھ کی پشت کو ملا ،یا داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کی پشت کو پھر اپنے منہ پر دونوں ہاتھوں کو پھیر لیا، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نہیں دیکھتے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے قول پر قناعت نہیں کی۔ اور یعلیٰ بن عبید نے اس روایت میں اعمش سے اُنہوں نے شقیق سے اتنا زیادہ کیا میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نے عمار رضی اللہ عنہ کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ کہنا نہیں سُناکہ رسول اللہﷺ نے مجھ کو اور تم کو(فوج کی ٹکڑی میں) بھیجا تھا مجھے نہانے کی حاجت ہوئی میں مٹی میں لوٹا پھر ہم رسول اللہﷺ کے پاس آئے آپﷺ سے بیان کیا آپﷺ نے فرمایا: تیرے لیے یہ کرنا کافی تھا ، اور آپﷺ نے اپنے منہ اور دونوں ہتھیلیوں پر ایک بار مسح کرلیا۔
9. باب
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ الْخُزَاعِيُّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً مُعْتَزِلاً لَمْ يُصَلِّ فِي الْقَوْمِ فَقَالَ " يَا فُلاَنُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ فِي الْقَوْمِ ". فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلاَ مَاءَ. قَالَ " عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ "
Narrated By 'Imran bin Husain Al-Khuza'i : Allah's Apostle saw a person sitting aloof and not praying with the people. He asked him, "O so and so! What prevented you from offering the prayer with the people?" He replied, "O Allah's Apostle! I am Junub and there is no water." The Prophet said, "Perform Tayammum with clean earth and that will be sufficient for you."
حضرت عمران بن حصین خزاعی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہﷺنے ایک شخص کو دیکھا جو علیٰحدہ بیٹھا تھا اور لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی،آپﷺ نے فرمایا: اے فلان! تمہیں کس چیز نے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روکا ہے ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہﷺ! میں جنبی ہوا ہوں اور پانی نہیں ہے،آپﷺ نے فرمایا: مٹی لے لو، وہ تمہارے لیے کافی ہے۔