- احادیثِ نبوی ﷺ

 

123Last ›

1. باب قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ‏}‏

‏{‏أَحْصَيْنَاهُ‏}‏ حَفِظْنَاهُ وَعَدَدْنَاهُ، وَطَلاَقُ السُّنَّةِ أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ، وَيُشْهِدُ شَاهِدَيْنِ‏

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهْىَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ، ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدُ وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : That he had divorced his wife while she was menstruating during the lifetime of Allah's Apostle. 'Umar bin Al-Khattab asked Allah's Apostle about that. Allah's Apostle said, "Order him (your son) to take her back and keep her till she is clean and then to wait till she gets her next period and becomes clean again, whereupon, if he wishes to keep her, he can do so, and if he wishes to divorce her he can divorce her before having sexual intercourse with her; and that is the prescribed period which Allah has fixed for the women meant to be divorced."

ہم سے اسمٰعیل بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نے نافع سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓسے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کے زمانہ میں اپنی جورو ( آمنہ بنت غفار) کو حالت حیض میں طلاق دیدی۔ حضرت عمرؓ نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا آپؑ نے فرمایا عبداللہؓ سے کہو رجعت کر لے۔اور اس عورت کو حیض سے پاک ہونے تک اپنے پاس رہنے دے۔پھر اس کو حیض آنے دے پھر جب حیض سے پاک ہو۔ تو اب اس کو اختیار ہے چاہے اس کو رکھے چاہے طلاق دے دے اور یہی مطلب ہے اللہ کے اس قول کا کہ عورتوں کو ان کی عدت پر طلاق دو ۔

2. باب إِذَا طُلِّقَتِ الْحَائِضُ يُعْتَدُّ بِذَلِكَ الطَّلاَقِ

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهْىَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ لِيُرَاجِعْهَا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ تُحْتَسَبُ قَالَ ‏"‏ فَمَهْ ‏"‏‏.‏ وَعَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ‏"‏ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ تُحْتَسَبُ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ‏

Narrated By Anas bin Sirin : Ibn 'Umar said: "I divorced my wife while she was menstruating. 'Umar mentioned that to the Prophet. The Prophet said, (to my father), "Let your son take her back." I asked (Ibn 'Umar), "Is such a divorce counted (i.e. as one legal divorce)?" Ibn 'Umar said, "Of course." Narrated Yunus bin Jubair: Ibn 'Umar said, "The Prophet said to 'Umar, 'Order him (Ibn 'Umar) to take her back.' " I asked, "Is such a divorce counted (as one legal divorce)?" Ibn 'Umar said, "What do you think if someone becomes helpless and foolish?"

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے انس بن سیرین سے انہوں نے کہا عبداللہ بن عمرؒسے میں نے سنا ۔انہوں نے اپنی عورت کو حیض کی حالت میں طلاق دے دیا تھا ۔تو حضرت عمرؒ نے یہ مسئلہ نبی ﷺ سے پوچھا آپ نے فرمایا اس سے کہو رجعت کر لے ۔انس بن سیرین نے (ابن عمرؓسے )کہا اب یہ طلاق جو حیض کی حالت میں دیا گیا تھا شمار ہوگا یا نہیں انہوں نے کہا چپ رہ ۔ اور قتادہ سے روایت ہے (اسی اسناد سے )انہوں نے یونس بن جبیر ؓ سے انہوں نے ابنِ عمرؓ سے ۔اس میں یوں ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا عبداللہ کو حکم دے وہ رجعت کر لے یونس بن جبیر نے کہا میں نے ابن عمرؓ سے پوچھا اب یہ طلاق جو حیض میں دیا تھا شمار ہو گا یا نہیں انہوں نے کہا تو کیا سمجھتا ہے اگر کوئی کسی فرض کے ادا کرنے سے عاجز بن جائے۔ یا احمق ہو جائے ۔


وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ حُسِبَتْ عَلَىَّ بِتَطْلِيقَةٍ‏

Narrated By Ibn 'Umar : (Divorcing my wife during her menses) was counted as one legal divorce.

ابو معمر عبداللہ بن عمرو منقری نے کہا (یا ہم سے بیان کیا ) ہم سے عبدالوارث بن سعید نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے انہوں نے سعید بن جبیرؓ سے انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے کہا یہ طلاق جو میں نے حیض میں دیا تھا مجھ پر شمار کیا گیا ۔

3. باب مَنْ طَلَّقَ وَهَلْ يُوَاجِهُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ بِالطَّلاَقِ ؟

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ أَىُّ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم اسْتَعَاذَتْ مِنْهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ ابْنَةَ الْجَوْنِ لَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَدَنَا مِنْهَا قَالَتْ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ‏.‏ فَقَالَ لَهَا ‏"‏ لَقَدْ عُذْتِ بِعَظِيمٍ، الْحَقِي بِأَهْلِكِ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ رَوَاهُ حَجَّاجُ بْنُ أَبِي مَنِيعٍ عَنْ جَدِّهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ‏

Narrated By Al-Awza : I asked Az-Zuhri, "Which of the wives of the Prophet sought refuge with Allah from him?" He said "I was told by 'Ursa that 'Aisha said, 'When the daughter of Al-Jaun was brought to Allah's Apostle (as his bride) and he went near her, she said, "I seek refuge with Allah from you." He said, "You have sought refuge with The Great; return to your family."

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے ولید بن مسلم نے کہا ہم سے امام اوزاعی نے کہا میں نے ابن شہاب زہری سے پوچھا نبی ﷺ کی کس بی بی نے آپ کے ہاتھ سے اللہ کی پناہ مانگی تھی انہوں نے کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی کہ جون کی بیٹی (امیمہ یا اسماء)جب نبی ﷺکے پاس لائی گئ۔(آپ اس سے نکاح کر چکے تھے) اور آپؑ اس کے نزدیک گئے تو کیا کہنے لگی میں آپؑ سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں (بڑی کم قسمت تھی ) آپؑ نے فرمایا تو نے بڑے شخص (یعنی پروردگار کی) پناہ لی ہے اب اپنے میکے میں چلی جا۔امام بخاری نے کہا اس حدیث کو حجاج بن یوسف بن ابی منیع نے بھی اپنے دادا ابو منیع (عبیداللہ بنابی زیاد )سے انہوں نے زہری سے انہوں عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کیا ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَسِيلٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى انْطَلَقْنَا إِلَى حَائِطٍ يُقَالُ لَهُ الشَّوْطُ، حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى حَائِطَيْنِ فَجَلَسْنَا بَيْنَهُمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اجْلِسُوا هَا هُنَا ‏"‏‏.‏ وَدَخَلَ وَقَدْ أُتِيَ بِالْجَوْنِيَّةِ، فَأُنْزِلَتْ فِي بَيْتٍ فِي نَخْلٍ فِي بَيْتٍ أُمَيْمَةُ بِنْتُ النُّعْمَانِ بْنِ شَرَاحِيلَ وَمَعَهَا دَايَتُهَا حَاضِنَةٌ لَهَا، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ هَبِي نَفْسَكِ لِي ‏"‏‏.‏ قَالَتْ وَهَلْ تَهَبُ الْمَلِكَةُ نَفْسَهَا لِلسُّوقَةِ‏.‏ قَالَ فَأَهْوَى بِيَدِهِ يَضَعُ يَدَهُ عَلَيْهَا لِتَسْكُنَ فَقَالَتْ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ قَدْ عُذْتِ بِمَعَاذٍ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ ‏"‏ يَا أَبَا أُسَيْدٍ اكْسُهَا رَازِقِيَّتَيْنِ وَأَلْحِقْهَا بِأَهْلِهَا‏"‏‏

Narrated By Abu Usaid : We went out with the Prophet to a garden called Ash-Shaut till we reached two walls between which we sat down. The Prophet said, "Sit here," and went in (the garden). The Jauniyya (a lady from Bani Jaun) had been brought and lodged in a house in a date-palm garden in the home of Umaima bint An-Nu'man bin Sharahil, and her wet nurse was with her. When the Prophet entered upon her, he said to her, "Give me yourself (in marriage) as a gift." She said, "Can a princess give herself in marriage to an ordinary man?" The Prophet raised his hand to pat her so that she might become tranquil. She said, "I seek refuge with Allah from you." He said, "You have sought refuge with One Who gives refuge. Then the Prophet came out to us and said, "O Abu Usaid! Give her two white linen dresses to wear and let her go back to her family."

ہم سے ابو نعیم (فضل بن وکین )نے بیان کیا کہا ہم سےعبدالرحمٰن بن سلیمان بن عبداللہ بن حنظلہ انصاری نے انہوں نے حمزہ بن ابی اسیدسے انہوں نے اپنے والد ابواسیدؓ سے انہوں نے کہا ہم(ایک بار مدینہ سے) نبیﷺکے ساتھ نکلے ایک احاطہ والے باغ پر پہنچے جس کا نام شوط تھا وہاں جا کر دو باغوں کے بیچ میں بیٹھے آپ نے ہم لوگوں سے فرمایا تم لوگ یہیں بیٹھو اور آپ باغ کے اندر تشریف لے گئے وہاں جون قبیلے کی عورت نبیﷺ کے پاس لائی گئیں اس کو کھجور کے باغ میں ایک گھر میں اتارا گیا اس عورت کا نام امیمہ بنت نعمان بن شراحیل تھا اس کے ساتھ اس کی اناکھلائی بھی تھی(اس کا نام معلوم نہیں ہوا)جب نبیﷺاس کے پاس تشریف لے گئے تو آپ نے فرمایا اپنی جان مجھ کو بخش دے ۔اس (کمبخت) نے زبان سے کیا نکالا کہیں بادشاہ زادیاں بھی اپنی جان بازاریوں(یعنی رعیت )کو بخشا کرتی ہیں آپﷺ نے (اس سخت کلمے پر بھی پیار سے اس کی طرف ہاتھ بڑھایاتاکہ اس کے دل کو تشفی ہو وہ کیا کہنے لگی میں تم سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں اس وقت آپؑ نے فرمایا تو نے ایسے کی پناہ لی جو پناہ لینے کے قابل ہے ۔اور آپ باہر آگئے آپ نے فرمایاابو اسید اس کو ایک جوڑا کپڑے کا (احسان کے طور پر)دے دے۔اور اس کے گھر والوں میں پہنچا دے۔


وَقَالَ الْحُسَيْنُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّيْسَابُورِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي، أُسَيْدٍ قَالاَ تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُمَيْمَةَ بِنْتَ شَرَاحِيلَ، فَلَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَكَأَنَّهَا كَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُجَهِّزَهَا وَيَكْسُوَهَا ثَوْبَيْنِ رَازِقِيَّيْنِ‏.‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَمْزَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، بِهَذَا‏

Narrated Sahl and Abu Usaid: The Prophet married Umaima bint Sharahil, and when she was brought to him, he stretched his hand towards her. It seemed that she disliked that, whereupon the Prophet ordered Abu Usaid to prepare her and to provide her with two white linen dresses.

اور حسین بن ولید نیشاپوری نے (جن سے امام بخاری نہیں ملے) اس حدیث کو عبدالرحمنٰ بن غسیل مذکور سے روایت کیا انہوں نے عباس بن سہل سے انہوں نے اپنے والد سہل بن سعد اور ابوا سیدؓ سے دونوں نے کہا نبی ﷺ نے امیمہ بنت شراحیل سے نکاح کیا جب وہ آپ کے پاس لائی گئی آپ نے اس پر ہاتھ رکھا تو اس (کمبخت بد نصیب) کو برا لگا آپؐ نے ابو اسیدؓ سے فرمایا ! اچھا اس کو روانہ کرو اور ایک جوڑا سفید کپڑوں کا اس کو (احسان کے طور پر) دے دو۔ ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن ابی الوزیر نے کہا ہم سے عبدالرحمنٰ بن غسیلؓ نے انہوں نے حمزہ بن ابی اسید سے اور عباس بن سہل بن سعدؓ سے ان دونوں نے اپنے اپنے والد سے یہی حدیث۔


وَقَالَ الْحُسَيْنُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّيْسَابُورِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي، أُسَيْدٍ قَالاَ تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُمَيْمَةَ بِنْتَ شَرَاحِيلَ، فَلَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَكَأَنَّهَا كَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُجَهِّزَهَا وَيَكْسُوَهَا ثَوْبَيْنِ رَازِقِيَّيْنِ‏.‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَمْزَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، بِهَذَا‏

Narrated Sahl and Abu Usaid: The Prophet married Umaima bint Sharahil, and when she was brought to him, he stretched his hand towards her. It seemed that she disliked that, whereupon the Prophet ordered Abu Usaid to prepare her and to provide her with two white linen dresses.

اور حسین بن ولید نیشاپوری نے (جن سے امام بخاری نہیں ملے) اس حدیث کو عبدالرحمنٰ بن غسیل مذکور سے روایت کیا انہوں نے عباس بن سہل سے انہوں نے اپنے والد سہل بن سعد اور ابوا سیدؓ سے دونوں نے کہا نبی ﷺ نے امیمہ بنت شراحیل سے نکاح کیا جب وہ آپ کے پاس لائی گئی آپ نے اس پر ہاتھ رکھا تو اس (کمبخت بد نصیب) کو برا لگا آپؐ نے ابو اسیدؓ سے فرمایا ! اچھا اس کو روانہ کرو اور ایک جوڑا سفید کپڑوں کا اس کو (احسان کے طور پر) دے دو۔ ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن ابی الوزیر نے کہا ہم سے عبدالرحمنٰ بن غسیلؓ نے انہوں نے حمزہ بن ابی اسید سے اور عباس بن سہل بن سعدؓ سے ان دونوں نے اپنے اپنے والد سے یہی حدیث۔


حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي غَلاَّبٍ، يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهْىَ حَائِضٌ‏.‏ فَقَالَ تَعْرِفُ ابْنَ عُمَرَ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهْىَ حَائِضٌ فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا فَإِذَا طَهُرَتْ فَأَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا، قُلْتُ فَهَلْ عَدَّ ذَلِكَ طَلاَقًا قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ‏.

Narrated By Abi Ghallab Yunus bin Jubair : I asked Ibn 'Umar,"(What is said regarding) a man divorces his wife during her period?" He said, "Do you know Ibn 'Umar? Ibn 'Umar divorced his wife while she was menstruating. 'Umar then went to the Prophet and mentioned that to him. The Prophet ordered him to take her back and when she became clean, he could divorce her if he wanted." I asked (Ibn 'Umar), "Was that divorce counted as one legal divorce?" He said, "If one becomes helpless and foolish (will he be excused? Of course not)."

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا کہا ہم سے ہمام بن یحیٰ نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے ابوغلا ب سے یونس بن جبیرسے انہوں نے کہا میں نے ابن ِعمرؓ سے کہا اگر کوئی شخص اپنی جوعو کو حالتِ حیض میں طلاق دے دے (توکیسا ) انہوں نے کہا تم عبداللہ بن عمرؓ کو پہچانتے ہو انہوں نے اپنی عورت کو حٰیض کی حالت میں طلاق دے دیا تھا اس پر حضرت عمرؓ نے نبیﷺ سے تذکرہ کیا آپ نے فرمایا ابن عمرؓ سے کہہ رجعت کر لے جب وہ حیض سے پاک ہو جائے اب اگر اس اس طلاق دینا چاہے تو طلاق د ے دے۔یونس کہتے ہیں میں نے ابن عمرؓ سے پوچھا وہ طلاق جو حیض میں دیا تھا۔محسوب ہو گا یا نہیں انہوں نے کہا فرض کرو وہ رجعت نہ کرے یا حماقت سے کوئی فرض بجا نہ لائے۔

4. باب مَنْ جَوَّزَ الطَّلاَقَ الثَّلاَثِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ‏}‏‏.‏

وَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فِي مَرِيضٍ طَلَّقَ لاَ أَرَى أَنْ تَرِثَ مَبْتُوتَتُهُ‏.‏ وَقَالَ الشَّعْبِيُّ تَرِثُهُ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَةَ‏.‏ تَزَوَّجُ إِذَا انْقَضَتِ الْعِدَّةُ قَالَ نَعَمْ، قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ مَاتَ الزَّوْجُ الآخَرُ فَرَجَعَ عَنْ ذَلِكَ‏

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلاَنِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ يَا عَاصِمُ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَ عَاصِمٌ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عَاصِمٌ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا‏.‏ قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لاَ أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَسَطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ سَهْلٌ فَتَلاَعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا، فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَكَانَتْ تِلْكَ سُنَّةُ الْمُتَلاَعِنَيْنِ‏.‏

Narrated By Sahl bin Sad As-Sa'idi : Uwaimir Al-'Ajlani came to 'Asim bin Adi Al-Ansari and asked, "O 'Asim! Tell me, if a man sees his wife with another man, should he kill him, whereupon you would kill him in Qisas, or what should he do? O 'Asim! Please ask Allah's Apostle about that." 'Asim asked Allah's Apostle about that. Allah's Apostle disliked that question and considered it disgraceful. What 'Asim heard from Allah's Apostle was hard on him. When he returned to his family, 'Uwaimir came to him and said "O 'Asim! What did Allah's Apostle say to you?" 'Asim said, "You never bring me any good. Allah's Apostle disliked to hear the problem which I asked him about." 'Uwaimir said, "By Allah, I will not leave the matter till I ask him about it." So 'Uwaimir proceeded till he came to Allah's Apostle who was in the midst of the people and said, "O Allah's Apostle! If a man finds with his wife another man, should he kill him, whereupon you would kill him (in Qisas): or otherwise, what should he do?" Allah's Apostle said, "Allah has revealed something concerning the question of you and your wife. Go and bring her here." So they both carried out the judgment of Lian, while I was present among the people (as a witness). When both of them had finished, 'Uwaimir said, "O Allah's Apostle! If I should now keep my wife with me, then I have told a lie". Then he pronounced his decision to divorce her thrice before Allah's Apostle ordered him to do so. (Ibn Shihab said, "That was the tradition for all those who are involved in a case of Lian."

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے ان کو سہل بن سعد ساعدیؓ نے خبر دی کہ عویمر عجلانی عاصم بن عدی انصاری (صحابی )پاس آیا اور کہنے لگا عاصم بھلا بتاو اگر کوئی شخص اپنی جورو کے ساتھ غیر مردوے کو (فعلِ شنیع کرتے ہوئے)پائے تو کیا کرئے اگر اس کو مار ڈالے تو تم لوگ اس کے قصاص میں اس کو بھی مارڈالوگے پھر کیا کرے عاصم تم میرے لیے یہ مسٰٗلہ رسول اللہﷺسے پوچھو عاصم نےرسول اللہﷺ سے پوچھا آپکو اس قسم کے سوالات کرنا برا معلوم ہوا۔ے لگا برا کہا یہاں تک کہ عاصم پر رسول اللہﷺ کا ارشاد گراں گزرا۔جب عاصم اپنے گھر میں آئے۔تو عویمر ان کے پاس آیا۔ کہنے لگا کہو رسول اللہﷺ نے کیا فرمایا عاصم نے کہا (واہ رے اچھے رہے )تم نے مجھ کو آفت میں ڈالا رسول اللہﷺ کو یہ مسلہ ناگوار گزرا عویمر نے کہا خدا کی قسم میں تو باز نہیں آنے کا ٖضرور یہ مسلہ آپ سے پوچھوں گا غرض عویمرؓ رسول اللہ ﷺکے پاس گیا۔ آپ لوگوں میں علانیہ بیٹھے ہوئے تھے عویمرؓ نے کہا یا رسول اللہ اگر کوئی شخص اپنی جورو کے ساتھ غیر مردوے کو پاٰئے (وہ اس پر سوارہو)تو کیا کرے اسکو مار ڈالے تو آپ لوگ اس کو بھی مار ڈالیں گے پھر کیسا کرے نبیﷺ نے فرمایا اب اللہ تعالیٰ نے تیرے اور تیری جورو کے باب میں اپناحکم اتارا ہے جا اپنی جورو کو بلا سہل کہتے ہیں پھر جورو مرد دونوں نے لعان کیا میں بھی اور لوگوں کے ساتھ رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا جب دونوں لعان سے فارغ ہوے تو عویمرؓ کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ اگر میں اس عورت کو رکھوں تو جیسے میں نے اس پر جھوٹ باندھا ۔اس نے رسول اللہﷺ کے حکم دینے سے پہلے ہی اپنی جورو کو تین طلاق دے دٰیے۔ابن شہاب نے کہا پھر لعان کرنے والے جورو مرد کا یہی طریقہ قائم ہو گیا ۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ امْرَأَةَ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلاَقِي، وَإِنِّي نَكَحْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ الْقُرَظِيَّ، وَإِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لاَ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : The wife of Rifa'a Al-Qurazi came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Rifa'a divorced me irrevocably. After him I married 'Abdur-Rahman bin Az-Zubair Al-Qurazi who proved to be impotent." Allah's Apostle said to her, "Perhaps you want to return to Rifa'a? Nay (you cannot return to Rifa'a) until you and 'Abdur-Rahman consummate your marriage."

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نےانہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے کہا مجھ کو عروہ بن زبیرؓ نے خبر دی ان کو حضرت عائشہؓ نے خبر دی کہ رفاعہ قرظیؓ کی جور رسول اللہﷺکے پاس آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ رفاعہ نے مجھ کو طلاق بائن دیا اس کے بعد میں نے عبدالر حمٰن بن زبیر ؓ سے نکاح کیا اس کے پاس ہے کیا جیسے کپڑ ے کا پھندنا (سرا جو بنا نہیں جاتا)آپ نے فرمایا تو شاہد پھر رفاعہؓ کے پاس جانا چاہتی ہے یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک عبدالرحمانؓ تیرا میٹھا نہ چکھے اور تو اس کا میٹھا ۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَجُلاً، طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا، فَتَزَوَّجَتْ فَطَلَّقَ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَتَحِلُّ لِلأَوَّلِ قَالَ ‏"‏ لاَ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا كَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle gave us the option (to remain with him or to be divorced) and we selected Allah and His Apostle. So, giving us that option was not regarded as divorce.

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے عبداللہ بن عمر عمری سے کہا ہم سے قاسم بن محمد نے بیان کیا انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا ایک مرد (رفاعہ )نے اپنی عورت کو تین طلاق دیے تھے اس نے دوسرے مرد سے نکاح کیا پھر دوسرے مرد نے (صحبت کرنے سے پہلے )اس کو طلاق دے دیا نبیﷺسے پوچھا گیا کیا یہ عورت پہلے خاوند کے لیے درست ہو گی آپ نے فرمایا جب تک دوسرا مرد اس سے مزہ نہ اٹھالے ۔جیسے پہلے مرد نے اٹھایا تھا۔

5. باب مَنْ خَيَّرَ أَزْوَاجَهُ

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلاً‏}‏

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاخْتَرْنَا اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَلَمْ يَعُدَّ ذَلِكَ عَلَيْنَا شَيْئًا‏

Narrated By Musruq : I asked 'Aisha about the option: She said, "The Prophet gave us the option. Do you think that option was considered as a divorce?" I said, "It matters little to me if I give my wife the option once or a hundred times after she has chosen me."

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا مجھ سے میرے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے مسلم بن صبیح (ابو لضحٰی) نے انہوں نے مسروق سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺ نے ہم کو اختیار دیا (آپ کے پاس رہیں یا چھوڑ دیں ) ہم نے اللہ اور اسے رسولؑ کو اختیار کیا پھر ایسا کرنے سے کوئی طلاق ہم پر نہ پڑا ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْخِيَرَةِ،، فَقَالَتْ خَيَّرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَفَكَانَ طَلاَقًا قَالَ مَسْرُوقٌ لاَ أُبَالِي أَخَيَّرْتُهَا وَاحِدَةً أَوْ مِائَةً بَعْدَ أَنْ تَخْتَارَنِي‏.

Narrated By Musruq : I asked 'Aisha about the option: She said, "The Prophet gave us the option. Do you think that option was considered as a divorce?" I said, "It matters little to me if I give my wife the option once or a hundred times after she has chosen me."

ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے اسمٰعیل ابن ابی خالد سے کہا ہم سے عامرشعبی نے بیان کیا انہوں نے مسروق سے انہوں نے کہا میں نے حضرت عائشہؓ سے عورت کو اختیار دینے کا مسئلہ پوچھا اس میں طلاق پڑتا ہے یا نہیں انہوں نے کہانبیﷺ نے ہم کو اختیار دیا تو کیا یہ طلاق تھا مسروق نے کہا اگر میں اپنی عورت کو ایک بار کیا سو بار اختیار دوں پھر وہ مجھ کواختیار کرے تو کچھ پرواہ نہیں (یعنی طلاق نہ پڑے گا)۔

6. باب إِذَا قَالَ فَارَقْتُكِ أَوْ سَرَّحْتُكِ‏.‏ أَوِ الْخَلِيَّةُ أَوِ الْبَرِيَّةُ أَوْ مَا عُنِيَ بِهِ الطَّلاَقُ، فَهُوَ عَلَى نِيَّتِهِ،

وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلاً‏}‏ وَقَالَ ‏{‏وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلاً‏}‏ وَقَالَ ‏{‏فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ‏}‏ وَقَالَ ‏{‏أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ‏}‏‏.‏ وَقَالَتْ عَائِشَةُ قَدْ عَلِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ أَبَوَىَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ‏.‏

 

7. باب مَنْ قَالَ لاِمْرَأَتِهِ أَنْتِ عَلَىَّ حَرَامٌ ،

وَقَالَ الْحَسَنُ نِيَّتُهُ‏.‏ وَقَالَ أَهْلُ الْعِلْمِ إِذَا طَلَّقَ ثَلاَثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْهِ‏.‏ فَسَمَّوْهُ حَرَامًا بِالطَّلاَقِ وَالْفِرَاقِ، وَلَيْسَ هَذَا كَالَّذِي يُحَرِّمُ الطَّعَامَ، لأَنَّهُ لاَ يُقَالُ لِطَعَامِ الْحِلِّ حَرَامٌ، وَيُقَالُ لِلْمُطَلَّقَةِ حَرَامٌ، وَقَالَ فِي الطَّلاَقِ ثَلاَثًا لاَ تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ‏

وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ، كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَمَّنْ طَلَّقَ ثَلاَثًا قَالَ لَوْ طَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَنِي بِهَذَا، فَإِنْ طَلَّقْتَهَا ثَلاَثًا حَرُمَتْ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ‏

Nafi said: When Ibn Umar was asked about a person who had given three divorces, he said, “Would that you gave one or two divorces, for the Prophet (pbuh), ordered me to do so. If you give three divorces the she cannot be lawful to you until she has married another husband (and is divorced by him).”

اور لیث بن سعد نے نافع سے نقل کیا عبداللہ بن عمرؓسے جب پوچھتے اگر کسی مرد نے اپنی عورت کو تین طلاق دے دیے تو کہتے اگر تو ایک بار یا دو بار طلاق دے دیتا تو رجعت کر سکتا تھا کیونکہ نبیﷺ نے مجھ کو ایسا ہی حکم دیا لیکن جب تو نے تین طلاق دے دیے تو اب وہ عورت تجھ پر حرام ہو گئ یہاں تک کہ تیرے سوا اور کسی شخص سے نکاح کرے.


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ فَطَلَّقَهَا، وَكَانَتْ مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ فَلَمْ تَصِلْ مِنْهُ إِلَى شَىْءٍ تُرِيدُهُ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ طَلَّقَهَا فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ زَوْجِي طَلَّقَنِي، وَإِنِّي تَزَوَّجْتُ زَوْجًا غَيْرَهُ فَدَخَلَ بِي، وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلاَّ مِثْلُ الْهُدْبَةِ فَلَمْ يَقْرَبْنِي إِلاَّ هَنَةً وَاحِدَةً، لَمْ يَصِلْ مِنِّي إِلَى شَىْءٍ، فَأَحِلُّ لِزَوْجِي الأَوَّلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَحِلِّينَ لِزَوْجِكِ الأَوَّلِ حَتَّى يَذُوقَ الآخَرُ عُسَيْلَتَكِ، وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ ‏"

Narrated By 'Aisha : A man divorced his wife and she married another man who proved to be impotent and divorced her. She could not get her satisfaction from him, and after a while he divorced her. Then she came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! My first husband divorced me and then I married another man who entered upon me to consummate his marriage but he proved to be impotent and did not approach me except once during which he benefited nothing from me. Can I remarry my first husband in this case?" Allah's Apostle said, "It is unlawful to marry your first husband till the other husband consummates his marriage with you."

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم سے ابو معاویہ نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا ایک شخص (رفاعہ)نے اپنی بی بی (تمیمہ بنت وہب)کو (تین )طلاق دےدیے اس نے دوسرے خاوند سے نکاح کر لیا اسکا ذکر (عضو تناسل)کپڑے کے سرے کی طرح تھا عورت کو پورا مزہ جیسا وہ چاہتی تھی اس سے نہ ملاآخر عبدالرحمٰن نے تھوڑے دنوں رکھ کر طلاق دے دیا اب وہ عورت نبیﷺ کے پاس آئی یارسول اللہ ﷺ میرے خاوند نے مجھ کو طلاق دے دیا (یعنی رفاعہ نے)تو میں نے دوسرے خاوند سے نکاح کر لیا اس نے مجھ سے صحبت کی اس کا ذکر کیا ہے گویا سوت کا پھنسنا (نرم ناکارہ)کل ایک ہی بار اس نے مجھ سے صحبت کی وہ بھی بیکار (دخول ہی نہیں ہوا اور اوپر ہی اوپر چھواکررہ گیا )کیا اب میں اپنے پہلے خاوند (رفاعہ) کے لیے حلال ہو گئی آپؑ نے فرمایا تو پہلے خاوند کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتی جب تک دوسرا خاوند تیری شیرینی نہ چکھے اچھی طرح دخول نہ ہو۔

8. باب ‏{‏لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ‏}‏

حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، سَمِعَ الرَّبِيعَ بْنَ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ إِذَا حَرَّمَ امْرَأَتَهُ لَيْسَ بِشَىْءٍ‏.‏ وَقَالَ ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏

Narrated By Said bin Jubair : That he heard Ibn 'Abbas saying, "If a man makes his wife unlawful for him, it does not mean that she is divorced." He added, "Indeed in the Apostle of Allah , you have a good example to follow."

مجھ سے حسن بن صباح نے بیان کیا انہوں نے ربیع بن نافع سے سنا کہا ہم سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا انہوں نے یحیٰی بن ابی کثیر سے انہوں نے یعلی بن حکیم سے انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں نے ابن عباسؓ سے وہ کہتے تھے اگر کوئی اپنی عورت کو کہے تو مجھ پر حرام ہے تو (یہ لغو ہے )کہنے سے کچھ نہیں ہوتا (عورت حلال رہتی ہے)تمھارے لیے اللہ کے رسولؑ میں پیروی اچھی پیروی ہے۔


حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ زَعَمَ عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ، وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلاً، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ ‏"‏ لاَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً عِنْدَ زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ ‏"‏‏.‏ فَنَزَلَتْ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ‏}‏ إِلَى ‏{‏إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ‏}‏ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ ‏{‏وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ‏}‏ لِقَوْلِهِ ‏"‏ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً ‏"‏‏

Narrated By 'Ubaid bin 'Umar : I heard 'Aisha saying, "The Prophet used to stay for a long while with Zanab bint Jahsh and drink honey at her house. So Hafsa and I decided that if the Prophet came to anyone of us, she should say him, "I detect the smell of Maghafir (a nasty smelling gum) in you. Have you eaten Maghafir?' " So the Prophet visited one of them and she said to him similarly. The Prophet said, "Never mind, I have taken some honey at the house of Zainab bint Jahsh, but I shall never drink of it anymore." So there was revealed: 'O Prophet ! Why do you ban (for you) that which Allah has made lawful for you... If you two (wives of Prophet) turn in repentance to Allah,' (66.1-4) addressing 'Aisha and Hafsa. 'When the Prophet disclosed a matter in confidence to some of his wives.' (66.3) namely his saying: But I have taken some honey."

مجھ سےحسن بن محمد بن صباح نے بیان کیاکہا ہم سے حجاج بن محمد اعور نے انہوں نے ابن جریج سے انہوں نے کہا عطا بن ابی رباح کہتے تھے میں نے عبید بن عمیر سے سنا وہ کہتے تھے میں نے حضرت عائشہؓ سے سنا کہ نبیﷺ ام المومنین زینب بنت جحشؓ کے پاس ٹھہر جایا کرتے وہاں شہد پیا کرتے تھے میں نے اور حفصہؓ نے دونوں نے مل کر یہ صلاح کی کہ ہم دونوں میں جس کے پاس نبی ﷺ تشریف لائیں وہ یوں کہے آپؑ میں سے مغافیر(بد بودارگوند )کی بو آتی ہے شائد آپؐ نے مغافیر کھایا ہے خیر نبیﷺ ان میں سے ایک کے پاس تشریف لے گئے تو اس نے یہی کہا آپ نے فرمایا نہیں میں نے مغافیر نہیں کھایا بلکہ زینب بنت جحشؓ کے پاس شہد پیا ہے اور اب میں کبھی شہد نہیں پیوں گا اس وقت یہ آیت اتری یاایھا النبی لم تحرم ما احل اللہ لکاخیران تتوباالی اللہ تک یہ حضرت عائشہؓ اور حضرت حفصہؓ کی طرف خطاب ہے اور اذاسر النبی الی بعض ازواجہ حدیثا میں حدیث سے یہی آپ ﷺکا فرمانا مراد ہے کہ میں نے مغافیر نہیں کھایاہے.بلکہ شہد پیا ہے۔


حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ الْعَسَلَ وَالْحَلْوَاءَ، وَكَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الْعَصْرِ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ، فَيَدْنُو مِنْ إِحْدَاهُنَّ، فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ، فَاحْتَبَسَ أَكْثَرَ مَا كَانَ يَحْتَبِسُ، فَغِرْتُ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ فَقِيلَ لِي أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُكَّةً مِنْ عَسَلٍ، فَسَقَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مِنْهُ شَرْبَةً، فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ‏.‏ فَقُلْتُ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ إِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْكِ، فَإِذَا دَنَا مِنْكِ فَقُولِي أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ لاَ‏.‏ فَقُولِي لَهُ مَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْكَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ فَقُولِي لَهُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ‏.‏ وَسَأَقُولُ ذَلِكَ، وَقُولِي أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ ذَاكِ‏.‏ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ قَامَ عَلَى الْبَابِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أُبَادِيَهُ بِمَا أَمَرْتِنِي بِهِ فَرَقًا مِنْكِ، فَلَمَّا دَنَا مِنْهَا قَالَتْ لَهُ سَوْدَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ ‏"‏‏.‏ فَقَالَتْ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ فَلَمَّا دَارَ إِلَىَّ قُلْتُ لَهُ نَحْوَ ذَلِكَ، فَلَمَّا دَارَ إِلَى صَفِيَّةَ قَالَتْ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَلَمَّا دَارَ إِلَى حَفْصَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ أَسْقِيكَ مِنْهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ حَاجَةَ لِي فِيهِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ وَاللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ‏.‏ قُلْتُ لَهَا اسْكُتِي‏

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle was fond of honey and sweet edible things and (it was his habit) that after finishing the 'Asr prayer he would visit his wives and stay with one of them at that time. Once he went to Hafsa, the daughter of 'Umar and stayed with her more than usual. I got jealous and asked the reason for that. I was told that a lady of her folk had given her a skin filled with honey as a present, and that she made a syrup from it and gave it to the Prophet to drink (and that was the reason for the delay). I said, "By Allah we will play a trick on him (to prevent him from doing so)." So I said to Sada bint Zam'a "The Prophet will approach you, and when he comes near you, say: 'Have you taken Maghafir (a bad-smelling gum)?' He will say, 'No.' Then say to him: 'Then what is this bad smell which I smell from you?' He will say to you, 'Hafsa made me drink honey syrup.' Then say: Perhaps the bees of that honey had sucked the juice of the tree of Al-'Urfut.' I shall also say the same. O you, Safiyya, say the same." Later Sada said, "By Allah, as soon as he (the Prophet) stood at the door, I was about to say to him what you had ordered me to say because I was afraid of you." So when the Prophet came near Sada, she said to him, "O Allah's Apostle! Have you taken Maghafir?" He said, "No." She said. "Then what is this bad smell which I detect on you?" He said, "Hafsa made me drink honey syrup." She said, "Perhaps its bees had sucked the juice of Al-'Urfut tree." When he came to me, I also said the same, and when he went to Safiyya, she also said the same. And when the Prophet again went to Hafsa, she said, 'O Allah's Apostle! Shall I give you more of that drink?" He said, "I am not in need of it." Sada said, "By Allah, we deprived him (of it)." I said to her, "Keep quiet."

ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا کہا ہم سے علی بن مسہر نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سےانہوں نے کہا رسول اللہﷺ شہد اور حلوے کو بہت پسند کرتے تھے آپ کا معمول تھا جب عصر کی نمازپڑھ چکتے تو اپنی بیبیوں کے پاس تشریف لے جاتے کسی بیبی سے بوس وکنار بھی کرتےایک دن اسی طرح آپ حضرت حفصہؓ کے پاس گئے جو حضرت عمرؓ کی صاحبزادی تھیں۔اور معمول سے ذیادہ ان کے پاس ٹھہرے رہے۔حضرت عائشہؓ کہتی ہیں۔اس پر مجھ کو جلاپا ہوا۔میں نے وجہ دریافت کی تو معلوم ہوا کہ حفصہؓ کی قوم والوں میں کسی عورت ( نام نامعلوم ) نے ان کو شہد کا ا یک کپہ بطور تحفہ کے بھیجا تھا انہوں نے نبیﷺ کو وہ شہد پلایا (اسی کے پینے میں آپ معمول سے ذیادہ وہاں ٹھرے ے رہے) میں نے کہا خدا کی قسم میں تو ایک چلتر کروں گی تو م میں نے ام المومنین سودہؓ سے کہا اب نبیﷺ تمھارے پاس آئیں گے تم کہنا آپ نے شائد مغافیر کھایا ہے آپ کہیں گے نہیں میں نے تو مغافیر نہیں کھایا تم کہنا تو پھر یہ بو آپ میں سے کیسی آرہی ہے آپؑ فرمائیں گے حفصہؓ نے مجھ کو شہد پلایا تھا تو تم کہنا شائد اس شہد کی مکھی نے عرفط کا درخت چوسا ہوگا (جس میں سے مغافیر بدبودار گوند نکلتاہے ) اور میں بھی آ پﷺ سے یہی کہوں گی صفیہؓ تم بھی یہی کہنا (دیکھو توکیا سیر ہوتی ہے)حضرت عائشہؓ کہتی ہیں سودہؓ نے مجھے کہا یہ باتیں ہو رہی تھیں اتنے میں نبیﷺ میرے دروازے پر آ کھڑے ہوئے عائشہؓ میں نے تمھارے ڈر سے یہ چاہا کہ پکار کر آپ سے وہ کہہ دوں جو تم نے کہا تھا مگر خیر جب آپؑ میرے نزدیک آئے تو میں نے کہا یارسول اللہﷺ آپ نے مغافیر کھایا ہے۔ نبیﷺ نے فرمایا نہیں تو میں نے کہا پھر یہ بدبو آپ میں سے کیسی چلی آرہی ہے آپﷺ نے فرمایا حفصہؓ نے شہد کا تو ایک گھونٹ مجھ کو البتہ پلایا تھا میں نے کہا ہاں شہد کی اس مکھی نے عرفط کا درخت چوسا ہوگا حضرت عائشہؓ کہتی ہیں پھر نبیﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے بھی ایسا ہی کہا پھر آپﷺ (دوسرےدن) حضرت حفصہؓ کے پاس گئے تو انہوں نے کہا یا رسول اللہﷺمیں آپ کو شہد پلاوں گا آپﷺ نے فرمایا کچھ ضرورت نہیں حضرت عائشہؓ کہتی ہیں سودہ (چپکے سے) مجھ سے کہنے لگیں بہن واللہ یہ تو ہم نے (چلتر کیاکیا) آپ کو شہد پینے سے روک دیا میں نے کہا (اری بہن چپ رہ)۔

9. باب لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّكَاحِ

وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلاً‏}‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ جَعَلَ اللَّهُ الطَّلاَقَ بَعْدَ النِّكَاحِ وَيُرْوَى فِي ذَلِكَ عَنْ عَلِيٍّ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَأَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وَأَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ وَعَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ وَشُرَيْحٍ وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَالْقَاسِمِ وَسَالِمٍ وَطَاوُسٍ وَالْحَسَنِ وَعِكْرِمَةَ وَعَطَاءٍ وَعَامِرِ بْنِ سَعْدٍ وَجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ وَنَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ وَمُجَاهِدٍ وَالْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَمْرِو بْنِ هَرِمٍ وَالشَّعْبِيِّ أَنَّهَا لاَ تَطْلُقُ‏

 

10. باب إِذَا قَالَ لاِمْرَأَتِهِ وَهْوَ مُكْرَهٌ هَذِهِ أُخْتِي‏.‏ فَلاَ شَىْءَ عَلَيْهِ

قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِسَارَةَ هَذِهِ أُخْتِي وَذَلِكَ فِي ذَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏"‏‏

 

123Last ›