1. باب كَيْفَ نُزُولُ الْوَحْىِ وَأَوَّلُ مَا نَزَلَ ؟
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُهَيْمِنُ الأَمِينُ، الْقُرْآنُ أَمِينٌ عَلَى كُلِّ كِتَابٍ قَبْلَهُ
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، وَابْنُ، عَبَّاسٍ رضى الله عنهم قَالاَ لَبِثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِينِين
Narrated By 'Aisha and Ibn 'Abbas : The Prophet remained in Mecca for ten years, during which the Qur'an used to be revealed to him; and he stayed in Medina for ten years.
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیا ن کیا ۔انہوں نے شیبان بن عبد الر حمٰن سے ۔انہوں نے یحیٰی بن ابی کثیر سے انہو ں نے ابو سلمہ بن
عبدالر حمٰن بن عوف سے۔ انہو ں نے کہا مجھ کو ام المؤ منین حضر ت عا ئشہؓ اور ابن عبا سؓ نے خبر دی ان دونوں نے کہا۔ نبی ﷺ(نبوت کے بعد ) دس برس مکہ میں مقیم رہے ۔قرآن شریف نازل ہوتا ر ہاپھر مدینہ میں دس برس قیا م فرمایا۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، وَابْنُ، عَبَّاسٍ رضى الله عنهم قَالاَ لَبِثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِينِين
Narrated By 'Aisha and Ibn 'Abbas : The Prophet remained in Mecca for ten years, during which the Qur'an used to be revealed to him; and he stayed in Medina for ten years.
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیا ن کیا ۔انہوں نے شیبان بن عبد الر حمٰن سے ۔انہوں نے یحیٰی بن ابی کثیر سے انہو ں نے ابو سلمہ بن
عبدالر حمٰن بن عوف سے۔ انہو ں نے کہا مجھ کو ام المؤ منین حضر ت عا ئشہؓ اور ابن عبا سؓ نے خبر دی ان دونوں نے کہا۔ نبی ﷺ(نبوت کے بعد ) دس برس مکہ میں مقیم رہے ۔قرآن شریف نازل ہوتا ر ہاپھر مدینہ میں دس برس قیا م فرمایا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَجَعَلَ يَتَحَدَّثُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأُمِّ سَلَمَةَ " مَنْ هَذَا ". أَوْ كَمَا قَالَ قَالَتْ هَذَا دِحْيَةُ. فَلَمَّا قَامَ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلاَّ إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُخْبِرُ خَبَرَ جِبْرِيلَ أَوْ كَمَا قَالَ، قَالَ أَبِي قُلْتُ لأَبِي عُثْمَانَ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا. قَالَ مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ.
Narrated By Abu 'Uthman : I was informed that Gabriel came to the Prophet while Um Salama was with him. Gabriel started talking (to the Prophet). Then the Prophet asked Um Salama, "Who is this?" She replied, "He is Dihya (al-Kalbi)." When Gabriel had left, Um Salama said, "By Allah, I did not take him for anybody other than him (i.e. Dihya) till I heard the sermon of the Prophet wherein he informed about the news of Gabriel." The sub-narrator asked Abu 'Uthman: From whom have you heard that? Abu 'Uthman said: From Usama bin Zaid.
ہم سے مو سیٰ بن اسمٰعیل نے بیا ن کیا۔ کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے کہا میں نے اپنے والد سے سنا۔ انہوں نے ابو عثمان نہدی سے ۔ انہوں نے کہا ۔مجھ کو یوں خبر دی گئ ایک بار حضرت جبریل نبیﷺ کے پاس آئے۔آپﷺ کے پاس بی بی ام سلمہؓ بیٹھی تھیں۔ وہ نبی ﷺ سے با تیں کرنے لگے۔ آپﷺ نے بی بی ام سلمہؓ سے پوچھا (تم جا نتی ہو) یہ کون ہے انہوں نے کہا دحیہ کلبیؓ ہیں (اور کون) بی بی ام سلمہؓ کہتی ہیں۔جب تک نبی ﷺ(مسجد میں جا نے کیلے )کھڑے ہوئے ۔ میں یہی سمجھتی رہی۔کہ وہ دحیہؓ تھے یہاں تک کہ میں نے نبیﷺکا خطبہ سنا ۔آپﷺ سے جو باتیں اس شخص نے کی تھیں۔ وہ جبریلؑ کی طرف منسوب کیں۔معتمر کہتے ہیں میرے والد سلیمان نے کہا میں نے عثمان نہدی سے پوچھا ۔تم نے یہ حدیث کس سے سنی ۔انہوں نے کہا ۔اسا مہ بن زیدؓ سے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَا مِنَ الأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلاَّ أُعْطِيَ مَا مِثْلُهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ إِلَىَّ فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Every Prophet was given miracles because of which people believed, but what I have been given, is Divine Inspiration which Allah has revealed to me. So I hope that my followers will outnumber the followers of the other Prophets on the Day of Resurrection."
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ۔کہاہم سے لیث بن سعد نے کہا ہم سے سعید مقبری نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابوہریرہ سےانہوں نے کہا نبی ﷺنے فر مایا جتنے پیغمبر گزرے ہیں ان میں سے ہر ایک کو ایسے ایسے معجز ےدئے گٰئے۔ جن کو دیکھ کر لوگ ایمان لائے (بعدکے زمانے میں ان کا کوئی اثر نہ رہا )اور مجھ کو جو بڑا معجزہ اللہ نے دیا وہ قراّن ہے جس کو وحی کے ذریعے سے میرے پاس بھیجا
(اس کا اثر قیا مت تک رہیگا) تو مجھ کو یہ امید پڑ تی ہے۔ قیامت کے دن میرے تابعدار لوگ دوسرےپیغمبروں کے تابعداروں سے زیادہ ہوں گے۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ اللَّهَ، تَعَالَى تَابَعَ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم قَبْلَ وَفَاتِهِ حَتَّى تَوَفَّاهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ الْوَحْىُ، ثُمَّ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدُ
Narrated By Anas bin Malik : Allah sent down His Divine Inspiration to His Apostle continuously and abundantly during the period preceding his death till He took him unto Him. That was the period of the greatest part of revelation; and Allah's Apostle died after that.
ہم سے عمرو بن محمد نے بیان کیا۔کہا ہم سےیعقوب بن ابراہیم نے کہاہم سے میرے والد (ابراہیم بن سعد )نے انہوں نے صالح بن کیسا ن سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے کہامجھ کو انس بن مالک نےخبردی انہوں نے کہا اللہ تعالی نے رسول اللہ ﷺکی وفات سے پہلے پے در پے وحی بھیجنا شروع کی وفات کے قریب تو بہت وحی اتر ی ۔اس کے بعد رسول اللہﷺ کی وفات ہوئی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبًا، يَقُولُ اشْتَكَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَةً أَوْ لَيْلَتَيْنِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا مُحَمَّدُ مَا أُرَى شَيْطَانَكَ إِلاَّ قَدْ تَرَكَكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {وَالضُّحَى * وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى * مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى}
Narrated By Jundub : Once the Prophet fell ill and did not offer the night prayer (Tahajjud prayer) for a night or two. A woman (the wife of Abu Lahab) came to him and said, "O Muhammad ! I do not see but that your Satan has left you." Then Allah revealed (Surat-Ad-Duha):
'By the fore-noon, and by the night when it darkens (or is still); Your Lord has not forsaken you, nor hated you.' (93)
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے اسود بن قیس سے کہا۔میں نےجندب بن عبداللہ بجلیؓ سے سنا وہ کہتے تھے۔ نبیﷺ بیمار ہوئے ۔وہ ایک رات( تہجد کیلئے)نہیں اٹھے ۔تو ایک عورت (عوراء بنت حرب ابو لہب کی جورو اور ابو سفیا ن کی بہن )آپؐ کے پا س آئی ۔اور کہنے لگی اے محمؐد !میں سمجھتی ہوں ۔ تمہارےشیطان نے تجھ کو چھوڑ دیا ۔( تم سے خفا ہو گیا الگ ہو گیا ۔) اس وقت اللہ تعا لیٰ نے یہ آیت نازل فر مائی ۔ وا لضحی والیل اذا سجی۔
2. باب نَزَلَ الْقُرْآنُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ وَالْعَرَبِ
{قُرْآنًا عَرَبِيًّا} {بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ}
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ فَأَمَرَ عُثْمَانُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنْ يَنْسَخُوهَا، فِي الْمَصَاحِفِ وَقَالَ لَهُمْ إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي عَرَبِيَّةٍ مِنْ عَرَبِيَّةِ الْقُرْآنِ فَاكْتُبُوهَا بِلِسَانِ قُرَيْشٍ، فَإِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ بِلِسَانِهِمْ فَفَعَلُوا
Narrated By Anas bin Malik : (The Caliph 'Uthman ordered Zaid bin Thabit, Said bin Al-As, 'Abdullah bin Az-Zubair and 'Abdur-Rahman bin Al-Harith bin Hisham to write the Qur'an in the form of a book (Mushafs) and said to them. "In case you disagree with Zaid bin Thabit (Al-Ansari) regarding any dialectic Arabic utterance of the Qur'an, then write it in the dialect of Quraish, for the Qur'an was revealed in this dialect." So they did it.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے ۔کہا مجھ کو انس بن مالکؒ نے خبردی کہ حضرت عثمانؓ نے زید بن عاص اورعبداللہ بن زہیرؓ اور عبدالر حمٰن بن حارث بن ہشام کو یہ حکم دیا ۔ کہ قرآن کی آیتیں مصحف میں لکھوائیں ۔ حضرت عثمان نے یہ بھی کہا ۔اگر کہیں تم میں اور زید بن ثابتؓ میں جو مدینہ میں رہنے والے تھے عربی محاورے کا اختلا ف ہو تو قریش کا محاورہ لکھو۔ اس لئے کہ قرآن کریم قریش کے محاورے میں نازل ہوا ہے انہوں نے ایسا ہی کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ،. وَقَالَ مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ يَعْلَى، كَانَ يَقُولُ لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْوَحْىُ، فَلَمَّا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أَظَلَّ عَلَيْهِ وَمَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَاعَةً فَجَاءَهُ الْوَحْىُ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى أَنْ تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ فَإِذَا هُوَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ كَذَلِكَ سَاعَةً ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ " أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا ". فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ "
Narrated By Safwan bin Ya'la bin Umaiya : Ya'la used to say, "I wish I could see Allah's Apostle at the time he is being inspired Divinely." When the Prophet was at Al-Ja'rana and was shaded by a garment hanging over him and some of his companions were with him, a man perfumed with scent came and said, "O Allah's Apostle! What is your opinion regarding a man who assumes Ihram and puts on a cloak after perfuming his body with scent?" The Prophet waited for a while, and then the Divine Inspiration descended upon him. 'Umar pointed out to Ya'la, telling him to come. Ya'la came and pushed his head (underneath the screen which was covering the Prophet) and behold! The Prophet's face was red and he kept on breathing heavily for a while and then he was relieved. Thereupon he said, "Where is the questioner who asked me about 'Umra a while ago?" The man was sought and then was brought before the Prophet who said (to him), "As regards the scent which you perfumed your body with, you must wash it off thrice, and as for your cloak, you must take it off; and then perform in your 'Umra all those things which you perform in Hajj."
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے ہمّام بن یحیٰ نے کہا ہم سے عطاءبن ابی رباح نے ۔دوسری سند ۔مسدّ د بن مسر ہد نے کہا ۔ہم سے یحیٰ بن سعید قطا ن نے بیان کیا انہوں نے ابن جریج سے ۔کہا مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے کہا مجھ کو صفوان بن یعلٰی بن امیّہ نے ۔کہ میرے والد یعلے ہمیشہ کہا کرتے تھے ۔ کاش میں رسول اللہ ﷺ کو اسو قت دیکھوں۔ جب آپﷺپر وحی آ رہی ہو ایک دفعہ ایسا ہوا آپ جعرانہ میں تھے سائے کیلئے ایک کپڑا آپ پر تان دیا ۔ آپ کے ساتھ کئ اصحاب بھی تھے ۔ اتنے میں ایک شخص (عطاء بن منبہ یا عمرو بن اسود یا خود یعلے )آیا ۔ خو شبو میں لتھڑا ہوا ۔ اور کہنے لگایا رسو ل اللہ !آپؐ کیا فرماتے ہیں ۔اگر کوئی شخص خوشبو لگا کر جبّہ پہن کر (عمرے کا ) احرام با ندھے۔ نبیﷺیہ سن کر ایک گھڑ ی خا مو ش دیکھتے رہے ۔اتنے میں آپؐ پر وحی آنی شروع ہوئی ۔ حضرت عمرؓ نے اشار ےسے یعلی کو بلایا ۔وہ آئے ۔ اور کپڑے کے اندر (جو آپؐ پر تنا ہوا تھا ) سر ڈال کر دیکھنے لگے ۔ کیا دیکھتے ہیں آپؐ کا چہرہ سرخ ہو گیا ہے اور خرانٹے کی سی آواز نکل رہی ہے ایک گھڑ ی تک یہی حال رہا ۔آپؐ نے پو چھا وہ شخص کہاں گیا ۔جو عمرے کے احرا م کا مسٔلہ مجھ سے ابھی پو چھتا تھا اس شخص کو ڈھونڈ کر لا ؤ ۔نبیﷺ کے پاس لے آئے ۔ آپؐ نے فرمایا ۔تو ایسا کر خو شبو جو تیرے بدن میں لگ گئی ہے ۔اس کو تین مرتبہ دھو ڈال ۔اور جبہ کو اتار ڈال ۔پھر عمرہ اسی طرح بجا لا جیسے حج کرتا ہے ۔
3. باب جَمْعِ الْقُرْآنِ
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَرْسَلَ إِلَىَّ أَبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدِ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ بِالْمَوَاطِنِ، فَيَذْهَبَ كَثِيرٌ مِنَ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ. قُلْتُ لِعُمَرَ كَيْفَ تَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ عُمَرُ هَذَا وَاللَّهِ خَيْرٌ. فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِذَلِكَ، وَرَأَيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأَى عُمَرُ. قَالَ زَيْدٌ قَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لاَ نَتَّهِمُكَ، وَقَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْىَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَىَّ مِمَّا أَمَرَنِي مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ قُلْتُ كَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ أَبُو بَكْرٍ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنَ الْعُسُبِ وَاللِّخَافِ وَصُدُورِ الرِّجَالِ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرَهُ {لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ} حَتَّى خَاتِمَةِ بَرَاءَةَ، فَكَانَتِ الصُّحُفُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَيَاتَهُ ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ ـ رضى الله عنه
Narrated By Zaid bin Thabit : Abu Bakr As-Siddiq sent for me when the people! of Yamama had been killed (i.e., a number of the Prophet's Companions who fought against Musailama). (I went to him) and found 'Umar bin Al-Khattab sitting with him. Abu Bakr then said (to me), "Umar has come to me and said: "Casualties were heavy among the Qurra' of the! Qur'an (i.e. those who knew the Qur'an by heart) on the day of the Battle of Yalmama, and I am afraid that more heavy casualties may take place among the Qurra' on other battlefields, whereby a large part of the Qur'an may be lost. Therefore I suggest, you (Abu Bakr) order that the Qur'an be collected." I said to 'Umar, "How can you do something which Allah's Apostle did not do?" 'Umar said, "By Allah, that is a good project. "Umar kept on urging me to accept his proposal till Allah opened my chest for it and I began to realize the good in the idea which 'Umar had realized." Then Abu Bakr said (to me). 'You are a wise young man and we do not have any suspicion about you, and you used to write the Divine Inspiration for Allah's Apostle. So you should search for (the fragmentary scripts of) the Qur'an and collect it in one book)." By Allah If they had ordered me to shift one of the mountains, it would not have been heavier for me than this ordering me to collect the Qur'an. Then I said to Abu Bakr, "How will you do something which Allah's Apostle did not do?" Abu Bakr replied, "By Allah, it is a good project." Abu Bakr kept on urging me to accept his idea until Allah opened my chest for what He had opened the chests of Abu Bakr and 'Umar. So I started looking for the Qur'an and collecting it from (what was written on) palmed stalks, thin white stones and also from the men who knew it by heart, till I found the last Verse of Surat At-Tauba (Repentance) with Abi Khuzaima Al-Ansari, and I did not find it with anybody other than him. The Verse is:
'Verily there has come unto you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves. It grieves him that you should receive any injury or difficulty... (till the end of Surat-Baraa' (At-Tauba) (9.128-129) Then the complete manuscripts (copy) of the Qur'an remained with Abu Bakr till he died, then with 'Umar till the end of his life, and then with Hafsa, the daughter of 'Umar.
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا۔انھوں نے ابرا ہیم بن سعد سے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ۔ انہوں نے عبید بن سباق سے ۔ انھوں نے زید بن ثابتؓ سے۔ انہوں نے کہا ۔جب یمامہ کی لڑائی ( جو مسیلمہ کذّاب سے ہوئی تھی ) مسلمان مارے گئے (سات سو صحابہ شہید
ہو ئے ) تو ابو بکر صدیقؓ نے مجھ کو بلوا بھیجا میں گیا ۔تو دیکھا حضرت عمرؓ بھی وہا ں بیٹھے ہیں ابو بکر ؓ نے کہا عمرؓ میرے پاس آئے اور کہنے لگے ۔یما مہ کی لڑائی میں قراٰن کے قاری بہت مارے گئے ہیں ۔ میں ڈرتا ہو ں ۔ایسا نہ ہو اسی طرح لڑائیوں میں قاری مارے جائیں (اور بہت سا قرآن جو اس وقت تک سینو ں میں تھا ) ہاتھ سے جا تا رہے ۔ تو میں مناسب سمجھتا ہوں ۔آپ قراٰن کے اکٹھا کرنے کا حکم دے دیجئیے ۔اس وقت میں نے عمرؓ سے کہا ۔یہ تو بتلا ؤ۔ کہ جو کام رسول اللہﷺ نے نہیں کیا ۔ قراٰن کا ایک مصحف میں جمع کرنا وہ تم کیسے کرو گے حضرت عمرؓ نے کہا ۔ (گو یہ کام آپؐ نے نہیں کیا ) خدا کی قسم یہ کام بہتر ہے (اسمیں بڑی مصلحت ہے ) پھر حضرت عمرؓ برابر مجھ سے اس کام کے لئے کہتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعا لیٰ نے میرا سینہ بھی کھول دیا مجھ کو بھی یہ کام منا سب نظر آیا ۔اور حضرت عمرؓکی جو رائے تھی ۔وہی رائےمیری میر ی بھی قرار پائی زید بن ثابتؓ کہتے ہیں ۔حضرت ابو بکرؓ نے کہا تو ایک جوان عقلمند آدمی ہے۔ہم کو تیرا اعتبار ہے۔اور تو رسول اللہ کے زمانے میں وحی بھی لکھا کرتا تھا ۔قراٰن سے خوب واقف ہے ۔ ایسا کر ۔قراٰن کی تلاش کر ۔اس کو اکٹھا کر ۔زید بن ثابتؓ کہتے ہیں خدا کی قسم ! اگر یہ لوگ مجھ سے کہتے ۔تم ایک پہا ڑ ڈھؤو ۔ تو مجھ پر اتنا سخت نہ ہوتا ۔جتنا کہ یہ کام مشکل معلوم ہوا یعنی قراٰن کا جمع کرنا ۔ میں نے ان سے کہا۔تم لوگ وہ کام کیونکر کرو گے۔جو رسول اللہ نے نہیں کیا ۔ابو بکرؓ نے کہا ۔(گو آپؐ نے یہ کام نہیں کیا ) مگر خدا کی قسم !یہ کام اچھا ہے ۔ اور برابر مجھ سے یہی کہتے رہے ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے جیسے حضرت ابو بکر وعمرؓ کے کے دل میں یہ بات ڈال دی تھی ۔ میر ے دل میں بھی ڈال دی ۔ (میں بھی انکی رائے سے متفق ہو گیا ) میں نے قراٰن کی تلاش شروع کی ۔ کہیں کھجور کی چھڑیوں پر کہیں باریک پتلےپتھروں پر (یا ٹھیکروں پر) لکھا پایا ۔ کچھ لوگوں کو زبا نی یاد تھا ۔غرض اس طرح سے جا بجا جمع کیا ) یہاں تک کہ میں نے سو رۂ توبہ کی آخری آیت صر ف ابو خزیمہ انصاری کے پاس لکھی ہو ئی پا ئی ۔ (اور لوگوں کے پاس لکھی ہو ئی نہ تھی گویا د بہت لوگو ں کو تھی یہ آیت لقد جاء کم رسو ل پھر یہ مصحف (جو زید بن ثابتؓ نے مرتب کیا ) ابو بکرؓ کی وفات تک انکے پاس رہا ۔ ان کے بعد حضرت عمرؓ کے پاس رہا ۔ پھر حضرت عمرؓ کی وفات کے بعد امّ المؤ منین حفصہؓ کے پاس رہا ۔پھر حضرت عثمانؓ نے اسکو منگا کر اسکی کئی نقلیں کرا کر تمام ملکوں کو بھیجیں ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ قَدِمَ عَلَى عُثْمَانَ وَكَانَ يُغَازِي أَهْلَ الشَّأْمِ فِي فَتْحِ إِرْمِينِيَةَ وَأَذْرَبِيجَانَ مَعَ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَأَفْزَعَ حُذَيْفَةَ اخْتِلاَفُهُمْ فِي الْقِرَاءَةِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ لِعُثْمَانَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَدْرِكْ هَذِهِ الأُمَّةَ قَبْلَ أَنْ يَخْتَلِفُوا فِي الْكِتَابِ اخْتِلاَفَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى فَأَرْسَلَ عُثْمَانُ إِلَى حَفْصَةَ أَنْ أَرْسِلِي إِلَيْنَا بِالصُّحُفِ نَنْسَخُهَا فِي الْمَصَاحِفِ ثُمَّ نَرُدُّهَا إِلَيْكِ فَأَرْسَلَتْ بِهَا حَفْصَةُ إِلَى عُثْمَانَ فَأَمَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ فَنَسَخُوهَا فِي الْمَصَاحِفِ وَقَالَ عُثْمَانُ لِلرَّهْطِ الْقُرَشِيِّينَ الثَّلاَثَةِ إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي شَىْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَاكْتُبُوهُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ فَإِنَّمَا نَزَلَ بِلِسَانِهِمْ فَفَعَلُوا حَتَّى إِذَا نَسَخُوا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ رَدَّ عُثْمَانُ الصُّحُفَ إِلَى حَفْصَةَ وَأَرْسَلَ إِلَى كُلِّ أُفُقٍ بِمُصْحَفٍ مِمَّا نَسَخُوا وَأَمَرَ بِمَا سِوَاهُ مِنَ الْقُرْآنِ فِي كُلِّ صَحِيفَةٍ أَوْ مُصْحَفٍ أَنْ يُحْرَقَ
Narrated By Anas bin Malik : Hudhaifa bin Al-Yaman came to Uthman at the time when the people of Sham and the people of Iraq were Waging war to conquer Arminya and Adharbijan. Hudhaifa was afraid of their (the people of Sham and Iraq) differences in the recitation of the Qur'an, so he said to 'Uthman, "O chief of the Believers! Save this nation before they differ about the Book (Qur'an) as Jews and the Christians did before." So 'Uthman sent a message to Hafsa saying, "Send us the manuscripts of the Qur'an so that we may compile the Qur'anic materials in perfect copies and return the manuscripts to you." Hafsa sent it to 'Uthman. 'Uthman then ordered Zaid bin Thabit, 'Abdullah bin AzZubair, Said bin Al-As and 'AbdurRahman bin Harith bin Hisham to rewrite the manuscripts in perfect copies. 'Uthman said to the three Quraishi men, "In case you disagree with Zaid bin Thabit on any point in the Qur'an, then write it in the dialect of Quraish, the Qur'an was revealed in their tongue." They did so, and when they had written many copies, 'Uthman returned the original manuscripts to Hafsa. 'Uthman sent to every Muslim province one copy of what they had copied, and ordered that all the other Qur'anic materials, whether written in fragmentary manuscripts or whole copies, be burnt.
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا ۔کہا ہم سے ابراہیم بن سعد عو نی نے بیان کیا کہا ہم سے ابن شہاب نے۔ ان سے انس بن مالک نے بیان کیا کہ حذیفہ بن یمان حضرت عثمانؓ کے پاس آئے ۔وہ شام اور عراق کے مسلما نو ں کے ساتھ آرمینیّہ اور آذر بیجان فتح کرنے کو لڑ رہے تھے ۔
حذ یفہؓ اس سے گبھرا گئے ۔ کہ ان لو گوں نے قراٰ ن کی قرأت میں اختلا ف کیا ۔ اور حضرت عثمان ؓ سے کہنے لگے (خدا کے واسطے امیرا لمؤ منین ! اس سے پہلے کہ مسلمان یہود اور نصا رٰ ی کیطر ح قراٰ ن میں اختلا ف کرنے لگیں ۔ اس امت کی خبر لیجیٔے ۔(ان کو مصیبت سے بچا ئیے ) یہ سنکر حضرت عثمانؓ نے ام المو منین حضرت حفصہؓ کو کہلا بھیجا ۔کہ اپنا مصحف ہما رے پاس بھیج دو ۔ ہم اس کی نقلیں اتار کر پھر آپ کو واپس کر دیں گے ۔ ام المؤ منین حفصہؓ نے بھیج دیا ۔ حضرت عثمانؓ نے زید بن ثابتؓ ،عبداللہ بن زبیرؓ ،سعید بن عاصؓ ، عبدالر حمٰن بن حارث بن ہشام کو حکم دیا ۔انھوں نے اس کی نقلیں اتار یں ۔حضرت عثمانؓ نے تینوں قر یش کے لوگو ں ( یعنی عبداللہ، سعید اور عبدالرحمٰن) سے یہ بھی کہہ دیا ۔ اگر کہیں تم میں اور زید بن ثابتؓ میں (جو انصاری تھے ) قرأ ت میں اختلا ف ہو ۔تو قریش کے محاورے کے موافق لکھنا ۔ اس لئے کہ قراٰن انہی کے محاورے پر اترا ہے خیر انھوں نے ایسا ہی کیا ۔ جب مصحفوں کو تیار کر چکے ۔تو حضرت عثمانؓ نے امّ المو منین حفصہؓ کا مصحف تو ان کو واپس کر دیا ۔ اور ان مصا حف میں سے ایک ایک مصحف ہر ایک ملک کو بھجوایا اور اس کے سوا جتنے الگ الگ پرچوں اور ورقوں پر لکھا ہوا تھا ۔اور لوگوں کے پاس موجود تھا سب کے جلا دینے کا حکم دیا ۔
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، سَمِعَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، قَالَ فَقَدْتُ آيَةً مِنَ الأَحْزَابِ حِينَ نَسَخْنَا الْمُصْحَفَ قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ بِهَا فَالْتَمَسْنَاهَا فَوَجَدْنَاهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ {مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ} فَأَلْحَقْنَاهَا فِي سُورَتِهَا فِي الْصُّحَفِ.
Zaid bin Thabit added, "A Verse from Surat Ahzab was missed by me when we copied the Qur'an and I used to hear Allah's Apostle reciting it. So we searched for it and found it with Khuzaima bin Thabit Al-Ansari. (That Verse was): 'Among the Believers are men who have been true in their covenant with Allah.' (33.23)
ابن شہاب نے کہا ۔مجھ سے خار جہ بن زید بن ثابت نے بیان کیا ۔انہوں نے زید بن ثابتؓ سے سنا وہ کہتے تھے جس زمانے میں ہم مصحف لکھ رہے تھے اس وقت سورت احزاب کی ایک آیت کا پتہ نہ چلا (وہ حضرت حفصہؓ کےمصحف میں بھی نہ تھی )اور میں نے بارہا رسول اللہ ﷺکو وہ آیت پڑھتے سنا تھا ۔آخر ہم نے اس کی تلاش کی ۔(کہیں تو لکھی ہو ئی پا ئیں )پھر وہ خزیمہ بن انصاری کے پاس لکھی ہوئی ہوئی ملی ۔وہ آیت یہ ہے ۔ من المؤ منین رجال صدقو ا۔ ہم نے اس کو سورۂ احزاب میں لگا دیا ۔
4. باب كَاتِبِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ ابْنَ السَّبَّاقِ، قَالَ إِنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ أَرْسَلَ إِلَىَّ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ إِنَّكَ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْىَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاتَّبِعِ الْقُرْآنَ. فَتَتَبَّعْتُ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ آيَتَيْنِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهُمَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرَهُ {لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ} إِلَى آخِرِهَا
Narrated By Zaid bin Thabit : Abu Bakr sent for me and said, "You used to write the Divine Revelations for Allah's Apostle : So you should search for (the Qur'an and collect) it." I started searching for the Qur'an till I found the last two Verses of Surat At-Tauba with Abi Khuzaima Al-Ansari and I could not find these Verses with anybody other than him. (They were):
'Verily there has come unto you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves. It grieves him that you should receive any injury or difficulty...' (9.128-129)
ہم سے یحیٰ بن بکیر نے بیان کیا ۔کہا ہم سے لیث بن سعد نے ۔ انہوں نے یونس سے انہوں نے ابن شہاب سے کہ عبید بن سباق نے کہا ۔زید بن ثابتؓ کہتے تھے کہ ابو بکر صدیقؓ نے مجھ کو بلا بھیجا ۔کہنے لگے ۔ تم رسول اللہﷺ کے سامنے قراٰن شریف لکھا کرتے تھے ۔ اب بھی تم ہی قراٰ ن شریف تلا ش کرو ۔ میں نے تلاش کی ۔(اور جمع کیا ) یہاں تک کہ سورۂ توبہ کی آخری دو آیتیں لقد جاء کم رسو ل من انفسکم عزیز علیہ ما عنتم حریص علیکم مجھ کو ابو خزیمہ انصاری کے سوا اور کسی کے پاس (لکھی ہوئی) نہیں ملی۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بنُ مُوسَى عَنْ إسْرَائيلَ ، عَنْ أَبي إسحَاقَ ، عَنِ البَرَاءِ ، قالَ : لَمّا نَزَلَتْ (لاَ يَستَوِى القعدُون مِنَ الْمُؤْمِنين والْمُجهدون فِي سَبِيلِ اللهِ) قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم: ((ادْعُ لي زَيْداً وَلْيَجِئْ با للَّوْحِ والدَّواةِ والكَتِفِ أوِ الكَتِفِ والدَّوَاةِ)) ثُمَّ قالَ: ((اكْتُبْ (لاَّ يَسْتَوِى القَعِدُونَ) )) وَخَلْفَ ظَهْرِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَمْرُو بنُ أُمِّ مَكْتُومٍ الأَعمَى فَقالَ : يا رَسُول اللهِ فَما تأمُرُني؟ فإنّى رَجُلٌ ضَرِيرُ البَصرِ فَنزَلَتْ مَكانَها (لا يَسْتَوِي القَاعِدُونَ مِنَ الْمُـؤْمِنِينَ والْمُجاهِدُونَ فى سَبِيلِ الله غَيْرُ أُولى الضَّرَرِ)
Narrated By Al-Bara : There was revealed: 'Not equal are those believers who sit (at home) and those who strive and fight in the Cause of Allah.' (4.95)
The Prophet said, "Call Zaid for me and let him bring the board, the inkpot and the scapula bone (or the scapula bone and the ink pot)."' Then he said, "Write: 'Not equal are those Believers who sit...", and at that time 'Amr bin Um Maktum, the blind man was sitting behind the Prophet. He said, "O Allah's Apostle! What is your order For me (as regards the above Verse) as I am a blind man?" So, instead of the above Verse, the following Verse was revealed:
'Not equal are those believers who sit (at home) except those who are disabled (by injury or are blind or lame etc.) and those who strive and fight in the cause of Allah.' (4.95)
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ۔انہوں نے اسرائیل سے انہوں نے ابو اسحاق سے ۔انہوں نے براء بن عازبؓ سے ۔انہوں نے کہا ۔ جب یہ آیت نازل ہو ئی لا یستو یالقا عدو ن من المؤمنین والمجاھدون فی سبیل اللہ تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا ذرا زید بن ثابتؓ کو بلا لا ۔ ان سے کہ تختی دوات مو نڈھے کی ہڈی لے کر آئیں ۔یا ہڈی یا دوات لے کر آئیں(خیر وہ حاضر ہوئے ) آپ نے فرما یا لکھ لا یستو ی القا عدو ن اسو قت
آ پ کے پیچھے عمرو بن امّ مکتو م جواندھےتھے بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے عرض کیا یا رسو لؐ اللہ میرے بارے میں کیا فرما تے ہیں میں تو اندھا ہوں (جہادمیں نہیں جا سکتا ) اب مجھ کو مجا ھدین کا درجہ ملے گا یا نہیں ۔ اسوقت یہ آیت اتری ۔ لا یستوی القا عدو ن من المؤ منین غیر اولی الضرر والمجاھدون فی سبیل اللہ (تو غیر اولی الضر ر کا لفظ بڑ ھا یا گیا ) ۔
5. باب أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَقْرَأَنِي جِبْرِيلُ عَلَى حَرْفٍ فَرَاجَعْتُهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِيدُهُ وَيَزِيدُنِي حَتَّى انْتَهَى إِلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : Allah's Apostle said, "Gabriel recited the Qur'an to me in one way. Then I requested him (to read it in another way), and continued asking him to recite it in other ways, and he recited it in several ways till he ultimately recited it in seven different ways."
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ۔کہا مجھ سے لیث بن سعد نے ۔ مجھ سے عقیل نے ۔انہوں نے ابن شہا ب سے ۔ کہا مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیا ن کیا ان سے ابن عباسؓ نے انہو ں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا ۔ جبریلؑ نے مجھ کو (پہلے) عرب کے ایک ہی محاورے پر قراٰ ن پڑھا یا ۔ میں نے ان سے کہا ۔ (اسمیں بہت سختی ہو گی ) میں برابر ان سے کہتا رہا ۔ اور محاوروں میں بھی پڑ ھنے کی اجا زت دو ۔ یہا ں تک کہ سات محاوروں کی اجازت ملی۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ، حَدَّثَاهُ أَنَّهُمَا، سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ فَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلاَةِ فَتَصَبَّرْتُ حَتَّى سَلَّمَ فَلَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَأُ. قَالَ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَقُلْتُ كَذَبْتَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ أَقْرَأَنِيهَا عَلَى غَيْرِ مَا قَرَأْتَ، فَانْطَلَقْتُ بِهِ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ بِسُورَةِ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَرْسِلْهُ اقْرَأْ يَا هِشَامُ ". فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " كَذَلِكَ أُنْزِلَتْ ". ثُمَّ قَالَ " اقْرَأْ يَا عُمَرُ ". فَقَرَأْتُ الْقِرَاءَةَ الَّتِي أَقْرَأَنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " كَذَلِكَ أُنْزِلَتْ، إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ "
Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : I heard Hisham bin Hakim reciting Surat Al-Furqan during the lifetime of Allah's Apostle and I listened to his recitation and noticed that he recited in several different ways which Allah's Apostle had not taught me. I was about to jump over him during his prayer, but I controlled my temper, and when he had completed his prayer, I put his upper garment around his neck and seized him by it and said, "Who taught you this Sura which I heard you reciting?" He replied, "Allah's Apostle taught it to me." I said, "You have told a lie, for Allah's Apostle has taught it to me in a different way from yours." So I dragged him to Allah's Apostle and said (to Allah's Apostle):
"I heard this person reciting Surat Al-Furqan in a way which you haven't taught me!" On that Allah's Apostle said, "Release him, (O 'Umar!) Recite, O Hisham!" Then he recited in the same way as I heard him reciting. Then Allah's Apostle said, "It was revealed in this way," and added, "Recite, O 'Umar!" I recited it as he had taught me. Allah's Apostle then said, "It was revealed in this way. This Qur'an has been revealed to be recited in seven different ways, so recite of it whichever (way) is easier for you (or read as much of it as may be easy for you)."
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ۔کہا مجھ سے لیث بن سعد نے ۔کہامجھ سے عقیل نے انھوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا ان سے مسور بن مخرمہ اور عبد الرحمٰن بن عبدا لقا ری نے ۔ان دونوں نے حضرت عمرؓ بن الخطا ب سے سنا ۔وہ کہتے تھے ۔میں نے ہشا م بن حکیم کو رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں سورۃ فرقان پڑھتے سنا ۔ میں سنتا رہا ۔دیکھا تو وہ اسے کئی طرزوں پر پڑھ رہے ہیں۔جن طرزوں پر رسول اللہﷺ نے مجھ کو یہ سورت نہیں پڑھا ئی تھی ۔میں تو عین نماز ہی میں ان پر حملہ کرتا ۔لیکن خیر نماز سے فراغت تک میں نے صبر کیا جب انہوں نے سلام پھیرا ۔میں نےچادر ان کے گلے میں ڈالی انسے پو چھا یہ سورت تم کو کس نے پڑ ھائی ہے انھوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے (اور کس نے ) میں نے کہا نہیں تم جھو ٹے ہو ۔رسول اللہ ﷺ نے تو خود مجھ کو یہ سورت اور طرز پڑھائی (تم کو اس کے خلاف کیسے پڑھا سکتے ہیں ) آخر میں ان کو کھینچتا ہوا رسول اللہ کے پاس لایا ۔میں نے عرض کیا ۔یا رسول اللہ !یہ سورت فرقان کواور ہی طرز پر پڑھتے ہیں ۔جس طرز پر آپؐ نے مجھ کو نہیں پڑھائی ۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرما یا ۔اچھا ہشام کو چھوڑ دے ۔(اسکو قید کیوں کیا ہے ) پھر فرمایا ۔کہ ہشام پڑھ ۔انھوں نے اسی طرز پر پڑھا ۔جس طرز پر پہلے میں نے ان کو پڑ ھتے سنا تھا ۔ جب وہ فارغ ہو ئے ۔تو رسول اللہﷺ نے فرمایا ۔ یہ سورت اسی طرح اتری ہے ۔ (تو نے صحیح پڑ ھی ) پھر مجھ سے فرمایا ۔عمرؓ اب تو پڑھ ۔میں نے اس طرز پر پڑھی ۔جس چرز پر آپؐ نے مجھے سکھلا ئی تھی ۔جب میں پڑھ چکا ۔آپؐ نے فرمایا ۔ ہاں اسی چرح اتری ہے ۔(تو نے صحیح پڑھی ) پھر فرمایا ۔دیکھو یہ قراٰن سات محاوروں پر اترا ہے ۔جو محاورا تم پر آسان معلو م ۔اسی طرح پڑھو ۔
6. باب تَأْلِيفِ الْقُرْآنِ
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ وَأَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكَ، قَالَ إِنِّي عِنْدَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ إِذْ جَاءَهَا عِرَاقِيٌّ فَقَالَ أَىُّ الْكَفَنِ خَيْرٌ قَالَتْ وَيْحَكَ وَمَا يَضُرُّكَ قَالَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرِينِي مُصْحَفَكِ. قَالَتْ لِمَ قَالَ لَعَلِّي أُوَلِّفُ الْقُرْآنَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُقْرَأُ غَيْرَ مُؤَلَّفٍ. قَالَتْ وَمَا يَضُرُّكَ أَيَّهُ قَرَأْتَ قَبْلُ، إِنَّمَا نَزَلَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ مِنْهُ سُورَةٌ مِنَ الْمُفَصَّلِ فِيهَا ذِكْرُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ حَتَّى إِذَا ثَابَ النَّاسُ إِلَى الإِسْلاَمِ نَزَلَ الْحَلاَلُ وَالْحَرَامُ، وَلَوْ نَزَلَ أَوَّلَ شَىْءٍ لاَ تَشْرَبُوا الْخَمْرَ. لَقَالُوا لاَ نَدَعُ الْخَمْرَ أَبَدًا. وَلَوْ نَزَلَ. لاَ تَزْنُوا. لَقَالُوا لاَ نَدَعُ الزِّنَا أَبَدًا. لَقَدْ نَزَلَ بِمَكَّةَ عَلَى مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم وَإِنِّي لَجَارِيَةٌ أَلْعَبُ {بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ} وَمَا نَزَلَتْ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَالنِّسَاءِ إِلاَّ وَأَنَا عِنْدَهُ. قَالَ فَأَخْرَجَتْ لَهُ الْمُصْحَفَ فَأَمْلَتْ عَلَيْهِ آىَ السُّوَرِ
Narrated By Yusuf bin Mahk : While I was with 'Aisha, the mother of the Believers, a person from Iraq came and asked, "What type of shroud is the best?" 'Aisha said, "May Allah be merciful to you! What does it matter?" He said, "O mother of the Believers! Show me (the copy of) your Qur'an," She said, "Why?" He said, "In order to compile and arrange the Qur'an according to it, for people recite it with its Suras not in proper order." 'Aisha said, "What does it matter which part of it you read first? (Be informed) that the first thing that was revealed thereof was a Sura from Al-Mufassal, and in it was mentioned Paradise and the Fire. When the people embraced Islam, the Verses regarding legal and illegal things were revealed. If the first thing to be revealed was: 'Do not drink alcoholic drinks.' people would have said, 'We will never leave alcoholic drinks,' and if there had been revealed, 'Do not commit illegal sexual intercourse, 'they would have said, 'We will never give up illegal sexual intercourse.' While I was a young girl of playing age, the following Verse was revealed in Mecca to Muhammad: 'Nay! But the Hour is their appointed time (for their full recompense), and the Hour will be more grievous and more bitter.' (54.46) Sura Al-Baqara (The Cow) and Surat An-Nisa (The Women) were revealed while I was with him." Then 'Aisha took out the copy of the Qur'an for the man and dictated to him the Verses of the Suras (in their proper order).
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ۔ کہا ہم کو ہشام بن یو سف نے خبر دی ۔ ان کو ابن جریج نے کہا ۔ مجھ کو یوسف بن ماہک نے۔ انھوں نے کہا ۔ میں حضرت عائشہ ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ۔ اتنے میں عراق کا ایک شخص ( نام نا معلوم ) آیا ۔ وہ پو چھنے لگا ۔ کفن کیسا ہونا چا ہئے ۔ انھوں نے کہا ۔ افسوس اس سے مطلب کس طرح کا بھی کفن ہو تجھے کیا نقصان ہو گا ۔پھر وہ کہنے لگا ۔ امّ المؤ منین ! ذرا اپنا مصحف تو مجھ کو دکھلائیے ۔ انھوں نے کہا ۔کیوں ۔ (کیا ضرورت ہے ) اس نے کہا ۔ میں آپؓ کا مصحف دیکھ کر سورتوں کی تر تیب پہچان لوں۔ بعضے لوگ اس کو بے تر تیب پڑھتے ہیں حضرت عائشہؓ نے کہا ۔ پھر اس نے کیا قبا حت ہے ۔جو ن سی سورت تو چا ہے ۔ پہلے پڑھ ۔جون سی سورت توچاہے ۔ بعد میں پڑھ ۔ اگر اترنے کی ترتیب دیکھتا ہے۔ تو (پہلے تو مفصل کی ایک سورت اتری اقرأبا سم ربک ) جس میں بہشت کا ذکر ہے ۔ جب لوگوں کا دل اسلام کی طرف رجوع ہو گیا ۔( اعتقا د سے فراغت ہوئی اس کے بعد حلال اور حرام کے احکام اُ تر ے ۔اگر کہیں شروع ہی میں یہ اترتا ۔کہ شراب نہ پینا ۔تو لوگ کہتے ۔ ہم تو کبھی شراب پینا نہیں چھوڑ یں گے ۔ اگر شروع ہی میں یہ اترتا ۔ دیکھو زنا نہ کرنا ۔تو لوگ کہتے۔ یم تو زنا نہیں چھوڑیں گے ۔ میں بالکل چھوٹی بچی کھیل رہی تھی اسوقت مکہ میں محمدﷺ پر یہ آیت اتری ۔ بل السا عۃ مو عد ھم ( جو سورۂ قمر میں ہے ) اور سورۂ بقرہ اور سورۂ نسا ء اس وقت ا تریں ۔ جب میں آپ ﷺ کے پاس موجود تھی ۔( مدینہ میں ) خیر اس کے بعد حضرت عا ئشہؓ نے مصحف نکالا ۔ اور ہر سورت کی آیتیں اس کو لکھوا دیں ۔( کہ اس سورت میں اتنی آیتیں ہیں اور اسمیں اتنی) ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالْكَهْفِ وَمَرْيَمَ وَطَهَ وَالأَنْبِيَاءِ إِنَّهُنَّ مِنَ الْعِتَاقِ الأُوَلِ وَهُنَّ مِنْ تِلاَدِي
Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : Surat Bani-lsrael, Al-Kahf (The Cave), Maryam, Taha, Al-Anbiya' (The prophets) are amongst my first earnings and my old property, and (in fact) they are my old property.
ہم سے آدم بن ایا س نے بیان کیا ۔ ہم سے شعبہ نے ۔انھوں نے ابو اسحاق سے ۔انھوں نے کہا ۔ میں نے عبدالر حمٰن بن یزید سے سنا ۔ وہ کہتے تھے میں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ۔وہ کہتے تھے ۔کہ سورت بنی اسرائیل اور کہف اور مریم اور طہٰ اور انبیاءتو اول درجہ کی فصیح اور بلیغ سو رتیں ہیں ۔ اور میری پرانی یاد کی ہو ئی ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، سَمِعَ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ تَعَلَّمْتُ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ} قَبْلَ أَنْ يَقْدَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Al-Bara' : I learnt, 'Glorify the Name of your Lord the Most High' (Surat al-A'la) No 87, before the Prophet came (to Medina).
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ۔کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم کو ابو اسحاق نے خبر دی ۔ انہوں نے برا ء بن عازبؓ سے سنا ۔انھوں نے کہا ۔میں تو سبح اسم ربک کی سورت نبیﷺ کے مدینہ تشریف لانے سے پہلے ہی یاد کر چکا تھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَدْ عَلِمْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَؤُهُنَّ اثْنَيْنِ اثْنَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ. فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ وَدَخَلَ مَعَهُ عَلْقَمَةُ وَخَرَجَ عَلْقَمَةُ فَسَأَلْنَاهُ فَقَالَ عِشْرُونَ سُورَةً مِنْ أَوَّلِ الْمُفَصَّلِ عَلَى تَأْلِيفِ ابْنِ مَسْعُودٍ آخِرُهُنَّ الْحَوَامِيمُ حم الدُّخَانُ وَعَمَّ يَتَسَاءَلُونَ
Narrated By Shaqiq : Abdullah said, "I learnt An-Naza'ir which the Prophet used to recite in pairs in each Rak'a." Then Abdullah got up and Alqama accompanied him to his house, and when Alqama came out, we asked him (about those Suras). He said, "They are twenty Suras that start from the beginning of Al-Mufassal, according to the arrangement done be Ibn Mas'ud, and end with the Suras starting with Ha Mim, e.g. Ha Mim (the Smoke). and "About what they question one another?" (78.1)
ہم سے عبدان نے بیان کیا ۔انہوں نے ابو حمزہ (محمد بن میمون ) سے ۔انہو ں نے اعمش سے ۔ انہوں نے شقیق سے ۔ انہو ں نے کہا ۔عبداللہ بن مسعودؓ کہتے تھے ۔میں ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں۔ جنکو دودو کر کے نبیﷺ ہر رکعت میں پڑھا کرتے تھے یہ کہ کر عبداللہ بن مسعودؓ اٹھے ۔( گھر میں چلے گئے ) علقمہ ؓ بھی ان کے ساتھ گئے پھر علقمہؓ باہر نکلے ۔ تو ہم نے ان سے ان سو رتوں کے متعلق پوچھا ۔ انھوں نے کہا ۔ یہ شروع مفصل کی بیس سورتیں ہیں ۔ان کی آخری سورتیں وہ ہیں جن کےاوّل میں حم ہے حم دخا ن اور عم یتساء لون۔
7. باب كَانَ جِبْرِيلُ يَعْرِضُ الْقُرْآنَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
وَقَالَ مَسْرُوقٌ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ أَسَرَّ إِلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُنِي بِالْقُرْآنِ كُلَّ سَنَةٍ، وَإِنَّهُ عَارَضَنِي الْعَامَ مَرَّتَيْنِ، وَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ حَضَرَ أَجَلِي "
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ، وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لأَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّى يَنْسَلِخَ يَعْرِضُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْقُرْآنَ، فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet was the most generous person, and he used to become more so (generous) particularly in the month of Ramadan because Gabriel used to meet him every night of the month of Ramadan till it elapsed. Allah's Apostle used to recite the Qur'an for him. When Gabriel met him, he used to become more generous than the fast wind in doing good.
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ۔انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے ۔انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنھما سے انھوں نے کہا ۔ نبی ﷺ لوگوں کو بھلائی پہنچانے میں زیادہ سخی تھے ۔ اور رمضان کے مہینے میں تو اور زیادہ سخی ہو جاتے ۔ کیو نکہ رمضان میں ہر رات جبریلؑ آپؐ سے ملا کرتے تھے ۔ رمضان ختم ہوئے تک نبی ان کو قران سناتے ۔پھر حضرت جبریلؑ رسول اللہ ﷺ کو جب ملا کرتے ۔اسوقت تو آپؐ چلتی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتے ۔لوگوں کو فائدہ پہنچاتے ۔
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ يَعْرِضُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْقُرْآنَ كُلَّ عَامٍ مَرَّةً، فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ، وَكَانَ يَعْتَكِفُ كُلَّ عَامٍ عَشْرًا فَاعْتَكَفَ عِشْرِينَ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ {فِيهِ}
Narrated By Abu-Huraira : Gabriel used to repeat the recitation of the Qur'an with the Prophet once a year, but he repeated it twice with him in the year he died. The Prophet used to stay in I'tikaf for ten days every year (in the month of Ramadan), but in the year of his death, he stayed in I'tikaf for twenty days.
ہم سے خالد بن یزید نے بیان کیا ۔ کہا ہم کو ابو بکر بن عیاش نے انھوں نے ابو حصین سے ۔انھوں نے ابو صالح سے ۔ انھوں نے ابو ہریرہ ؓ سے انھوں نے کہا حضرت جریلؑ ہر سال ایک دفعہ نبیﷺ سے قراٰن شریف کا دور کیا کرتے پھر جس سال آپؐ کی وفات ہوئی ۔ اس سال انھوں نے دو بار دور کیا اور آپؐ ہر سال ( رمضان کے اخیر میں )دس دن کا اعتکا ف کیا کرتے ۔ جس سال وفات ہوئی اس سال بیس دن کا اعتکاف کیا۔
8. باب الْقُرَّاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، ذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ لاَ أَزَالُ أُحِبُّهُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَسَالِمٍ وَمُعَاذٍ وَأُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ "
Narrated By Masruq : 'Abdullah bin 'Amr mentioned 'Abdullah bin Masud and said, "I shall ever love that man, for I heard the Prophet saying, 'Take (learn) the Qur'an from four: 'Abdullah bin Masud, Salim, Mu'adh and Ubai bin Ka'b.'"
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انھوں نے عمرو بن مرہّ سے ۔انھوں نے ابراہیم نخعی سے ۔انھوں نے مسروق سے انہوں نےکہاعبداللہ بن عمر بن عاص نے عبد اللہ بن مسعودؓ کا ذکر کیاکہنے لگے میں ان سے اس روز سے برابر محبت رکھتا ہوں جب سے میں نے نبیﷺ سے یہ سُنا۔قرآن چار آدمیوں سے سیکھو ۔ عبداللہ بن مسعودؓ اور سالم مولی ابی حذیفہ اور معاذ بن جبل اور ابی بن کعبؓ سے۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ خَطَبَنَا عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ أَخَذْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً، وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنِّي مِنْ أَعْلَمِهِمْ بِكِتَابِ اللَّهِ وَمَا أَنَا بِخَيْرِهِمْ. قَالَ شَقِيقٌ فَجَلَسْتُ فِي الْحِلَقِ أَسْمَعُ مَا يَقُولُونَ فَمَا سَمِعْتُ رَادًّا يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ
Narrated By Shaqiq bin Salama : Once 'Abdullah bin Mas'ud delivered a sermon before us and said, "By Allah, I learnt over seventy Suras direct from Allah's Apostle. By Allah, the companions of the Prophet came to know that I am one of those who know Allah's Book best of all of them, yet I am not the best of them." Shaqiq added: I sat in his religious gathering and I did not hear anybody opposing him (in his speech).
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ۔کہا ہم سے والد نے ۔کہا ہم سے اعمش نےکہا ہم سے شقیق بن سلمہ نےانہوں نے کہا۔عبداللہ بن مسعودؓ نے ہم کو خطبہ سُنایا تو کہنے لگے ۔خدا کی قسم!میں نے قرآن کی ستر پر کئ سورتیں خود رسول اللہﷺ کے مُنہ(مبارک) سے سیکھیں۔(تو میں حضرت عثمانؓ کے کہنے پر عمل نہیں کر سکتا۔کہ میں اپنا مصحف جلا ڈالوں اور اُن کے مصحف کی ترتیب کے موافق پڑھا کروں)خدا کی قسم نبیﷺ کے اصحاب کو یہ معلوم ہے کہ میں اُن سب سے زیادہ اللہ کی کتاب کا علم رکھتا ہوں۔لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔کہ میں اُن سب سے افضل نہیں ہوں۔شقیق نے کہا ۔میں لوگو ں کے حلقوں میں بیٹھا ۔(یعنی کوفہ میں ) ان میں کسی نے ابن مسعود کے اس قول پر اعتراض نہیں کیا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ كُنَّا بِحِمْصَ فَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ سُورَةَ يُوسُفَ، فَقَالَ رَجُلٌ مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَحْسَنْتَ. وَوَجَدَ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ فَقَالَ أَتَجْمَعُ أَنْ تُكَذِّبَ بِكِتَابِ اللَّهِ وَتَشْرَبَ الْخَمْرَ. فَضَرَبَهُ الْحَدَّ
Narrated By 'Alqama : While we were in the city of Hims (in Syria), Ibn Mas'ud recited Surat Yusuf. A man said to him), "It was not revealed in this way." Then Ibn Mas'ud said, "I recited it in this way before Allah's Apostle and he confirmed my recitation by saying, 'Well done!'" Ibn Mas'ud detected the smell of wine from the man's mouth, so he said to him, "Aren't you ashamed of telling a lie about Allah's Book and (along with this) you drink alcoholic liquors too?" Then he lashed him according to the law.
مجھ سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی انھوں نے اعمش سےانھوں نے علقمہ سے انھوں نے کہا ہم حمص میں تھے جو ایک شہر ہے شام کے ملک میں وہا ں ابن مسعودؓ نے سورۃ یوسف پڑھی ایک شخص نہٰک بن سنان بولا یہ سورت اسطرح پر نہیں اتری( جس طرح پر تم نے پڑھی ) ابن مسعودؓ نے کہا میں نے تو یہ سورت رسول اللہﷺکے سامنے پڑھی ۔آپؐ نے فرمایا واہ واہ خوب پڑھی پھر جو ابن مسسعود ؓ نے دیکھا تو اس کے منہ سے شراب کی بُو آ رہی تھی ۔ انھوں نے کہا(کیا خوب ) ادہر تو اللہ کی کتاب کو جھٹلا تا ہے ( صحیح کو غلط بتلاتا ہے ادہر شراب مزے سے اڑاتا ہے نشے میں لوگوں پر اعتراض کرتا ہے پھر اسکو حد لگائی ۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ وَاللَّهِ الَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ مَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلاَّ أَنَا أَعْلَمُ أَيْنَ أُنْزِلَتْ وَلاَ أُنْزِلَتْ آيَةٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلاَّ أَنَا أَعْلَمُ فِيمَ أُنْزِلَتْ، وَلَوْ أَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنِّي بِكِتَابِ اللَّهِ تُبَلِّغُهُ الإِبِلُ لَرَكِبْتُ إِلَيْهِ
Narrated By 'Abdullah (bin Mas'ud) : By Allah other than Whom none has the right to be worshipped! There is no Sura revealed in Allah's Book but I know at what place it was revealed; and there is no Verse revealed in Allah's Book but I know about whom it was revealed. And if I know that there is somebody who knows Allah's Book better than I, and he is at a place that camels can reach, I would go to him.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ہم سے ابو الضحٰی مسلم بن صبیح نے، انہوں نے مسروق سے کہ عبداللہ بن مسعودؓ کہتے تھے قسم پروردگار کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں قرآن شریف کی کوئی سورت ایسی نہیں اتری جس کی نسبت میں یہ نہ جانتا ہوں کہ وہ کہاں اتری (مکہ میں یا مدینہ میں یا راستہ میں اتری) اور قرآن کی کوئی سورت ایسی نہیں اتری جس کی نسبت میں یہ نہ جانتا ہوں کہ وہ
(کس باب میں) کس شخص کے حق میں اتری۔ اگر مجھ کو یہ معلوم ہو جائے کہ اللہ تعالٰی کی یہ کتاب مجھ سے زیادہ کوئی جاننے والا ہے اور اونٹ وہاں تک جا سکتے ہوں تو میں فورا سوار ہو کر (علم حاصل کرنے کے لئے) اس کے پاس جاؤں گا۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ مَنْ جَمَعَ الْقُرْآنَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَرْبَعَةٌ كُلُّهُمْ مِنَ الأَنْصَارِ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَبُو زَيْدٍ. تَابَعَهُ الْفَضْلُ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ ثُمَامَةَ عَنْ أَنَسٍ
Narrated By Qatada : I asked Anas bin Malik: "Who collected the Qur'an at the time of the Prophet ?" He replied, "Four, all of whom were from the Ansar: Ubai bin Ka'b, Mu'adh bin Jabal, Zaid bin Thabit and Abu Zaid."
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحیٰی نے، کہا ہم سے قتادہ نے، میں نے انس بن مالکؓ سے پوچھا نبیﷺ کے زمانے میں پورا قرآن کن لوگوں کو یاد تھا۔ انہوں نے کہا چار شخصوں کو چاروں انصاری تھے ابی بن کعبؓ، معاذ بن جبلؓ، زید بن ثابتؓ، ابو زید (سعید بن عبید)۔ حفص بن عمر کے ساتھ اس حدیث کوفضل بن موسٰی نے بھی حسین بن واقد سے، انہوں نے ثمامہ سے، انہوں نے انسؓ سے روایت کیا ہے۔
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، وَثُمَامَةُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ مَاتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ يَجْمَعِ الْقُرْآنَ غَيْرُ أَرْبَعَةٍ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَبُو زَيْدٍ. قَالَ وَنَحْنُ وَرِثْنَاهُ
Narrated By Anas bin Malik : When the Prophet died, none had collected the Qur'an but four persons;: Abu Ad-Darda'. Mu'adh bin Jabal, Zaid bin Thabit and Abu Zaid. We were the inheritor (of Abu Zaid) as he had no offspring.
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مثنٰی نے، کہا مجھ سے ثابت بنانی اور ثمامہ نے، انہوں نے انسؓ سے، انہوں نے کہا نبیﷺ کی وفات ہو گئی۔ اس وقت تک قرآن کے حافظ بس چار آدمی تھے ابو الدرداءؓ، معاذ بن جبلؓ، اور زید بن ثابتؓ اور ابو زید کے ہم وارث ہوئے (ان کی کوئی اولاد نہ تھی۔ انسؓ ان کے بھتیجے تھے)
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ أُبَىٌّ أَقْرَؤُنَا وَإِنَّا لَنَدَعُ مِنْ لَحَنِ أُبَىٍّ، وَأُبَىٌّ يَقُولُ أَخَذْتُهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلاَ أَتْرُكُهُ لِشَىْءٍ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نَنْسَأْهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا}
Narrated By Ibn 'Abbas : Umar said, "Ubai was the best of us in the recitation (of the Qur'an) yet we leave some of what he recites." Ubai says, "I have taken it from the mouth of Allah's Apostle and will not leave for anything whatever." But Allah said, "None of Our Revelations do We abrogate or cause to be forgotten but We substitute something better or similar." (2.106)
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو یحیٰی بن سعید قطان نے، انہوں نے سفیان ثوری سے، انہوں نے حبیب بن ابی ثابت سے، انہوں نے سعید بن جبیرؓ سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہا عمرؓ کہتے تھے ابی بن کعبؓ ہم سے زیادہ قاری ہیں لیکن اُبیؓ جہاں غلطی کرتے ہیں اس کو ہم چھوڑ دیتے ہیں (بعضے منسوخ التلاوۃ آیتوں کو بھی پڑھتے ہیں) کہتے کیا ہیں میں نے تو اس آیت کو رسول اللہﷺ کے منہ سے سنا ہے کسی کے کہنے سے اس کو چھوڑنے والا نہیں اور اللہ تعالٰی تو خود فرماتا ہے مَا نَنسَخ مِن ایَۃٍ اَو نُنسِھَا نَاۡتِ بِخَیرًا مِنھَا اَو مِثلِھَا ۔
9. باب فَضْلِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، قَالَ كُنْتُ أُصَلِّي فَدَعَانِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ أُجِبْهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي. قَالَ " أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ {اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ} ثُمَّ قَالَ أَلاَ أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ ". فَأَخَذَ بِيَدِي فَلَمَّا أَرَدْنَا أَنْ نَخْرُجَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ لأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ. قَالَ "{الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ "
Narrated By Abu Sa'id Al-Mu'alla : While I was praying, the Prophet called me but I did not respond to his call. Later I said, "O Allah's Apostle! I was praying." He said, "Didn't Allah say: 'O you who believe! Give your response to Allah (by obeying Him) and to His Apostle when he calls you'?" (8.24)
He then said, "Shall I not teach you the most superior Surah in the Qur'an?" He said, '(It is), 'Praise be to Allah, the Lord of the worlds. ' (i.e., Surat Al-Fatiha) which consists of seven repeatedly recited Verses and the Magnificent Qur'an which was given to me."
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے، کہا مجھ سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے، انہوں نے حفص بن عاصم سے، انہوں نے ابو سعید بن معلی سے، انہوں نے کہا میں نماز پڑھ رہا تھا اتنے میں نبیﷺ نے مجھ کو بلایا۔ میں نے جواب نہیں دیا (نماز پڑھ کر میں گیا) ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ ! جو فورا حاضر نہیں ہوا اس کی وجہ یہ تھی کہ میں نماز پڑھ رہا تھا تو آپؐ نے فرمایا کیا اللہ تعالٰی نے یہ ارشاد نہیں فرمایا مسلمانو! جب تم کو رسولﷺ بلائے تو اللہ اور رسولﷺ کے بلانے پر (فورا) حاضر ہو۔ پھر فرمایا میں تجھ کو مسجد کے باہر جانے سے پہلے وہ سورت بتلاؤں جو قرآن کی ساری سورتوں میں (مرتبہ یا اجر میں) بڑی ہے اور میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ جب ہم مسجد کے باہر نکلنے لگے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! آپؐ نے فرمایا تھا مسجد کے باہر نکلنے سے بیشتر ہی میں تجھ کو قرآن کی بڑی سورت بتلاؤں گا۔ آپؐ نے فرمایا وہ الحمد کی سورت ہے۔ سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جس کا ذکر اس آیت میں ہے وَ لَقَد اٰتَینَاکَ سَبعًا مِن المثانی و القران العظیم اس سے یہی سورت مراد ہے۔
حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ كُنَّا فِي مَسِيرٍ لَنَا فَنَزَلْنَا فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ سَيِّدَ الْحَىِّ سَلِيمٌ، وَإِنَّ نَفَرَنَا غُيَّبٌ فَهَلْ مِنْكُمْ رَاقٍ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا كُنَّا نَأْبُنُهُ بِرُقْيَةٍ فَرَقَاهُ فَبَرَأَ فَأَمَرَ لَهُ بِثَلاَثِينَ شَاةً وَسَقَانَا لَبَنًا فَلَمَّا رَجَعَ قُلْنَا لَهُ أَكُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً أَوْ كُنْتَ تَرْقِي قَالَ لاَ مَا رَقَيْتُ إِلاَّ بِأُمِّ الْكِتَابِ. قُلْنَا لاَ تُحْدِثُوا شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ ـ أَوْ نَسْأَلَ ـ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَكَرْنَاهُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " وَمَا كَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ ".
وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، بِهَذَا
Narrated By Abu Said Al-Khudri : While we were on one of our journeys, we dismounted at a place where a slave girl came and said, "The chief of this tribe has been stung by a scorpion and our men are not present; is there anybody among you who can treat him (by reciting something)?" Then one of our men went along with her though we did not think that he knew any such treatment. But he treated the chief by reciting something, and the sick man recovered whereupon he gave him thirty sheep and gave us milk to drink (as a reward). When he returned, we asked our friend, "Did you know how to treat with the recitation of something?" He said, "No, but I treated him only with the recitation of the Mother of the Book (i.e., Al-Fatiha)." We said, "Do not say anything (about it) till we reach or ask the Prophet so when we reached Medina, we mentioned that to the Prophet (in order to know whether the sheep which we had taken were lawful to take or not). The Prophet said, "How did he come to know that it (Al-Fatiha) could be used for treatment? Distribute your reward and assign for me one share thereof as well."
مجھ سے محمد بن مثنٰی نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے معبد بن سیرین
(اپنے بھائی) سے، انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے، انہوں نے کہا ہم ایک (فوج میں) سفر میں تھے۔ (رات کو) اتر پڑے۔ ایک لونڈی ہمارے پاس آئی اور کہنے لگی اس قبیلے کے سردار کو بچھو نے کاٹ کھایا ہے اور ہمارے قبیلے کے لوگ کہیں گئے ہوئے ہیں (جو دوا یا جھاڑ پھونک کرتے) کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جو بچھو کا منتر جانتا ہے۔ یہ سن کر ہم میں سے ایک شخص (ابو سعید خدریؓ) لونڈی کے ساتھ اٹھ کھڑا ہوا۔ ہم نے کبھی نہیں سنا اس کو کوئی منتر آتا ہے اور جا کر اس سردار پر پھونکا۔ وہ اچھا ہو گیا۔ اس نے تیس بکریاں (انعام کے طور پر) اس کو دلوائیں۔ اور ہم سب کو دودھ پلوایا۔ جب وہ شخص (یعنی ابو سعیدؓ اس سردار کے پاس سے) لوٹ کر آیاتو ہم نے اس سے کہا بھائی کیا تم کوخوب منتر آتا ہے یا یوں کہاکیا تم منتر کیا کرتے تھے۔ اس نے کہا نہیں (میں منتر ونتر کب جانوں) میں نے سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر پھونک مار دی تھی۔ اس وقت ہماری رائے یہ قرار پائی کہ بکریوں کے باب میں اپنی طرف سے کچھ نہ کہو (کہ ان کا لینا درست ہے یا نہیں) جب تک ہم نبیﷺ کے پاس نہ پہنچیں یا آپؐ سے پوچھ نہ لیں۔ خیر جب ہم مدینہ آئے تو ہم نے نبیﷺ سے اس کا ذکر کیا۔ آپؐ نے فرمایا اس کو کیسے معلوم ہوا کہ سورۃ فاتحہ منتر بھی ہے۔ اب ایسا کرو کہ مزدوری کی بکریوں کو تقسیم کر لو اور ان میں میرا بھی ایک حصہ لگاؤ۔ ابو معمر نے کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے، کہا مجھ سے معبد بن سیرین نے، انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے۔ پھر یہی حدیث بیان کی۔
10. باب فَضْلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ مَنْ قَرَأَ بِالآيَتَيْنِ. ..
Narrated Abu Mas'ud : The Prophet(s.a.w.) said," Whosoever recited the (last) two verses(of Surat Al-Baqarah at night, that will be sufficient for him."
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہوں نے سلیمان بن مہران سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید نخعی سے، انہوں نے ابو مسعود انصاری سے، انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا جو شخص سورۃ البقرۃ کی دو آیتیں پڑھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ قَرَأَ بِالآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ"
Narrated By Abu Mas'ud : The Prophet said, "If somebody recited the last two Verses of Surat Al-Baqara at night, that will be sufficient for him."
اور ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے منصور بن معتمر سے، انہوں نے عبد الرحمٰن بن یزید نخعی سے، انہوں نے ابو مسعودؓ سے، انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جو شخص سورۃ البقرۃ کی اخیر کی دو آیتیں رات کو پڑھ لے تو اس کو (ہر آفت سے بچانے کے لئے) کافی ہوں۔
وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَصَّ الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ لَنْ يَزَالَ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ وَلاَ يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ. وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " صَدَقَكَ وَهْوَ كَذُوبٌ ذَاكَ شَيْطَانٌ ".
Narrated Abu Huraira: Allah 's Apostle ordered me to guard the Zakat revenue of Ramadan. Then somebody came to me and started stealing of the foodstuff. I caught him and said, "I will take you to Allah's Apostle!" Then Abu Huraira described the whole narration and said:) That person said (to me), "(Please don't take me to Allah's Apostle and I will tell you a few words by which Allah will benefit you.) When you go to your bed, recite Ayat-al-Kursi, (2.255) for then there will be a guard from Allah who will protect you all night long, and Satan will not be able to come near you till dawn." (When the Prophet heard the story) he said (to me), "He (who came to you at night) told you the truth although he is a liar; and it was Satan."
اور عثمان بن ہثیم نے کہا ہم سے عوف بن ابی جمیلہ نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے مجھ کو صدقہ فطر کہ نگہبانی پر مقرر فرمایا۔ اتنے میں ایک شخص آیا وہ لَپ بھر بھر کر اس میں سے (کھجوریں) لینے لگا۔ میں نے اس کو پلڑ لیا میں نے کہا میں تجھ کو رسول اللہﷺ کے پاس لے جاؤں گا (چھوڑوں گا نہیں) پھر پورا قصہ بیان کیا۔ اس نے کہا ابو ہریرہؓ جب تو (سونے کے لئے) بچھونے پر جائےتو آیۃ الکرسی پڑھ لے۔ صبح تک اللہ تعالٰی کی طرف سے تجھ پر ایک نگہبان فرشتہ مقرر رہے گا اور تیرے پاس شیطان نہ پھٹکنے پائے گا اور ابو ہریرہؓ نے یہ بات رسول اللہﷺ سے بیان فرمائی۔ آپؐ نے فرمایا گو وہ بڑا جھوٹا ہے مگر یہ بات اس نے سچ کہی۔ وہ شیطان تھا۔