حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْيَانَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي لأَرْجُو أَنْ يَكُونَ شَيْطَانُكَ قَدْ تَرَكَكَ، لَمْ أَرَهُ قَرِبَكَ مُنْذُ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا. فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {وَالضُّحَى * وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى * مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى}
Narrated By Jundub bin Sufyan : Once Allah's Apostle became sick and could not offer his night prayer (Tahajjud) for two or three nights. Then a lady (the wife of Abu Lahab) came and said, "O Muhammad! I think that your Satan has forsaken you, for I have not seen him with you for two or three nights!" On that Allah revealed: 'By the fore-noon, and by the night when it darkens, your Lord (O Muhammad) has neither forsaken you, nor hated you.' (93.1-3)
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے، کہا ہم سے اسود بن قیس نے، کہا میں نے جندب بن سفیان سے سنا، انہوں نے کہا رسول اللہﷺ کا مزاج گرامی ناساز ہوا تھا۔ آپؐ دو تین راتوں تک (تہجد کے لئے) نہیں اٹھے۔ ایک عورت آئی (عوراء بنت حرب ،ابو سفیان کی بہن، حمالۃ الحطب ابو لہب کی جورو) کہنے لگی اے محمدﷺ! میں سمجھتی ہوں تیرے شیطان نے تجھ کو چھوڑ دیا۔ وہ دو تین راتوں سے تیرے پاس نہیں آیا۔ اس وقت اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری وَ الضُّحٰی وَ اللّیل اِذَا سَجَی۔