- احادیثِ نبوی ﷺ

 

‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏بِالْحُسْنَى‏}‏ بِالْخَلَفِ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏تَرَدَّى‏}‏ مَاتَ‏.‏ وَ‏{‏تَلَظَّى‏}‏ تَوَهَّجُ وَقَرَأَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ تَتَلَظَّى‏.

 

1. باب ‏{‏وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى‏}‏

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ دَخَلْتُ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ الشَّأْمَ فَسَمِعَ بِنَا أَبُو الدَّرْدَاءِ فَأَتَانَا فَقَالَ أَفِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ فَقُلْنَا نَعَمْ‏.‏ قَالَ فَأَيُّكُمْ أَقْرَأُ فَأَشَارُوا إِلَىَّ فَقَالَ اقْرَأْ‏.‏ فَقَرَأْتُ ‏{‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى * وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى * وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى‏}‏‏.‏ قَالَ أَنْتَ سَمِعْتَهَا مِنْ فِي صَاحِبِكَ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ وَأَنَا سَمِعْتُهَا مِنْ فِي النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهَؤُلاَءِ يَأْبَوْنَ عَلَيْنَا‏.‏

Narrated By Alqama : I went to Sham with a group of the companions of 'Abdullah (bin Mas'ud). Abu Ad-Darda' heard of our arrival so he came to us and said, "Is there anybody among you who can recite (Qur'an)" We replied in the affirmative. Then he asked, "Who is the best reciter?" They pointed at me. Then he told me to recite, so I recited the verse: 'By the night as it envelops 'By the day as it appears in brightness; By (Him Who created) male and the female.' (92.1-3) Abu Ad-Darda' then said to me, "Did you hear it (like this) from the mouth of your friend ('Abdullah bin Mas'ud)?" I said, "Yes." He said, "I too, heard it (like this) from the mouth of the Prophet, but these people do not consider this recitation as the correct one."

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے، انہوں نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے علقمہ بن قیس سے، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن مسعودؓ کے کئی شاگردوں کے ساتھ شام کے ملک میں پہنچا۔ ابو الدرداءؓ (صحابی) نے ہمارے آنے کی خبر سنی۔ وہ آئے اور کہنے لگے تم میں کوئی قرآن کا قاری ہے۔ ہم نے کہا ہاں۔ انہوں نے کہا اچھا پڑھ کر سناؤ کون سا قاری ہے۔ میرے ساتھیوں نے میری طرف اشارہ کیا۔ ابو الدرداءؓ نے کہا پڑھ۔ میں نے یہ سورت پڑھی و اللیل اَذَا یَغشٰی وَ النَّھَارِ اِذَا تَجَلّٰی وَ الذَّکَرِ وَ الاُنثٰی۔ ابو الدرداءؓ نے کہا تم نے یہ سورت اپنے استاد (عبداللہ بن مسعودؓ) کے منہ سے سنی ہے۔ میں نے کہا ہاں۔ ابو الدرداءؓ نے کہا میں نے بھی رسول اللہﷺ کے مبارک منہ سے اس کو اسی طرح سنا ہے لیکن شام والے نہیں مانتے۔

2. باب ‏{‏وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالأُنْثَى‏}‏

حَدَّثَنَا عُمَرُ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ قَدِمَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ عَلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ فَطَلَبَهُمْ فَوَجَدَهُمْ فَقَالَ أَيُّكُمْ يَقْرَأُ عَلَى قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُلُّنَا‏.‏ قَالَ فَأَيُّكُمْ يَحْفَظُ وَأَشَارُوا إِلَى عَلْقَمَةَ‏.‏ قَالَ كَيْفَ سَمِعْتَهُ يَقْرَأُ ‏{‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى‏}‏‏.‏ قَالَ عَلْقَمَةُ ‏{‏وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى‏}‏‏.‏ قَالَ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ هَكَذَا، وَهَؤُلاَءِ يُرِيدُونِي عَلَى أَنْ أَقْرَأَ ‏{‏وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالأُنْثَى‏}‏ وَاللَّهِ لاَ أُتَابِعُهُمْ‏

Narrated By Ibrahim : The companions of 'Abdullah (bin Mas'ud) came to Abu Darda', (and before they arrived at his home), he looked for them and found them. Then he asked them,: 'Who among you can recite (Qur'an) as 'Abdullah recites it?" They replied, "All of us." He asked, "Who among you knows it by heart?" They pointed at 'Alqama. Then he asked Alqama. "How did you hear 'Abdullah bin Mas'ud reciting Surat Al-Lail (The Night)?" Alqama recited: 'By the male and the female.' Abu Ad-Darda said, "I testify that I heard me Prophet reciting it likewise, but these people want me to recite it: 'And by Him Who created male and female.' but by Allah, I will not follow them."

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے کہا عبداللہ بن مسعودؓ کے شاگرد (ملک شام میں) ابو الدرداءؓ (صحابی) کے پاس گئے۔ ابو الدرداءؓ ڈھونڈ کر ان سے ملے اور ان سے پوچھا عبداللہ بن مسعودؓ کی طرح کونسا شخص قرآن پڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا ہم سب اسی طرح پڑھتے ہیں۔ ابو الدرداءؓ نے کہا کس کو زیادہ یاد ہے۔ انہوں نے علقمہؓ کی طرف اشارہ کیا۔ ابو الدرداءؓ نے علقمہ سے پوچھا اچھا عبداللہ بن مسعودؓ سورۃ اللیل کو کس طرح پڑھتے تھے۔ علقمہ نے کہا یوں پڑھتے تھے وَ الذَّکَرِ وَ الاُنثٰی ۔ ابو الدرداءؓ نے کہا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو اسی طرح پڑھتے سنا ہے۔ مگر یہ شام کے ملک والے چاہتے ہیں میں یوں پڑھوںوَ مَا خَلَقَ الذَّکَرَ وَ الاُنثٰی میں تو خدا کی قسم کبھی اسطرح نہیں پڑھنے کا ۔

3. باب قَوْلِهِ:‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى‏}‏

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فِي جَنَازَةٍ فَقَالَ ‏"‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ نَتَّكِلُ فَقَالَ ‏"‏ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى * وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏لِلْعُسْرَى‏}‏

Narrated By 'Ali : We were in the company of the Prophet in a funeral procession at Baqi Al-Gharqad. He said, "There is none of you but has his place written for him in Paradise or in the Hell- Fire." They said, "O Allah's Apostle! Shall we depend (on this fact and give up work)?" He said, "Carry on doing (good deeds), for every body will find it easy to do (what will lead him to his destined place)." Then he recited: 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah, and believes in the Best reward from Allah (i.e. Allah will compensate him for what he will spend in Allah's way). So, We will make smooth for him the path of ease. But he who is a greedy miser... for him, the path for evil.' (92.5-10)

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے اعمش سے، انہوں نے سعید بن عبیدہ سے، انہوں نے ابو عبدالرحمٰن سلمی سے، انہوں نے علیؓ سے، انہوں نے کہا ہم ایک جنازے پر بقیع میں رسول اللہﷺ کے پاس موجود تھے۔ آپؐ نے فرمایا تم میں سے ہر ایک شخص کا ٹھکانا لکھ لیا گیا ہے۔ کسی کا بہشت میں، کسی کا دوزخ میں۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ ! جب لکھا ہوا ہے تو پھر اسی پر اعتماد کریں (عمل کرنے کی کیا ضرورت ہے)۔ آپؐ نے فرمایا (نہیں) عمل کرو۔ جو آدمی جس کے لئے پیدا کیا گیا ہے اس کو ویسے عمل کرنے کی توفیق ہو گی۔ پھر آپؐ نے یہ آیت پڑھی فَاَمَّا مَن اَعطَی وَ اتّقٰی الی قولہ لِلعُسرٰی۔

4. باب ‏{‏فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى‏}‏

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ أَنَّهُ كَانَ فِي جَنَازَةٍ فَأَخَذَ عُودًا يَنْكُتُ فِي الأَرْضِ فَقَالَ ‏"‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ أَوْ مِنَ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ نَتَّكِلُ قَالَ ‏"‏ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى * وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى‏}‏ الآيَةَ‏.‏ قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِي بِهِ مَنْصُورٌ فَلَمْ أُنْكِرْهُ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Ali : While the Prophet was in a funeral procession, he took a small stick and started scraping the earth with it and said, "There is none among you but has his place written for him, either in the Hell Fire or in Paradise." They (the people) said, "Allah's Apostle! Shall we depend on this (and leave work)?" He replied. "Carry on doing (good deeds), for everybody will find easy (to do) such deeds as will lead him to his destined place." The Prophet then recited: 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah, and believes in the Best Reward.' (92.5-10)

ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے سلیمان اعمش سے، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے ابو عبدالرحمٰن سلمی سے، انہوں نے علیؓ مرتضیٰ سے، انہوں نے رسول اللہﷺ سے کہ آپؐ ایک جنازے میں تشریف رکھتے تھے۔ آپؐ نے ایک چھڑی لی اور زمین کھودنے لگے (جیسے کوئی شخص فکر میں ڈوبا ہوا ہو) پھر فرمایا تم میں سے ہر شخص کا ٹھکانا لکھا ہوا ہے کسی کا دوزخ کسی کا بہشت۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہﷺ پھر قسمت کے لکھے پر بھروسہ کر کے بیٹھ رہیں۔ آپؐ نے فرمایا نہیں عمل کئیے جاؤ۔ ہر ایک کو وہی توفیق ملے گی جس کے لئےت وہ پیدا کیا گیا ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی فَاَمَّا مَن اَعطَی الخ۔ شعبہ نے کہا مجھ سے یہ حدیث منصور بن معتمر نے بیان کی۔ اور اعمش نے اسی کے موافق بیان کی۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں کیا۔

5. باب قَوْلِهِ ‏{‏وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى‏}‏

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ ‏"‏‏.‏ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ نَتَّكِلُ قَالَ ‏"‏ لاَ، اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى * وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى * فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى‏}‏

Narrated By Ali : We were in the company of the Prophet and he said, "There is none among you but has his place written for him, either in Paradise or in the Hell-Fire." We said, "O Allah's Apostle! Shall we depend (on this fact and give up work)?" He replied, "No! Carry on doing good deeds, for everybody will find easy (to do) such deeds as will lead him to his destined place." Then the Prophet recited: 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah, and believes in the Best reward. We will make smooth for him the path of ease... the path for evil.' (92.5-10)

ہم سے یحیٰی بن موسٰی بلخی نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے، انہوں نے عمش سے، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے عبدالرحمٰن سلمی سے، انہوں نے علیؓ سے، انہوں نے کہا ہم جناب رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آپؐ نے فرمایا تم میں سے ہر ایک شخص کا ٹھکانا لکھ لیا گیا ہے کسی کا بہشت میں، کسی کا دوزخ میں۔ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! پھر خط تقدیر پر بھروسہ کیوں نہ کر لیں (عمل کی کیا ضرورت ہے)۔ آپؐ نے فرمایا نہیں عمل کئیے جاؤ۔ ہر شخص کو وہی توفیق ہو گی (جس کے لئے پیدا کیا گیا ہے)۔ اس کے بعد یہ آیت پڑھی فَاَمَّا مَن اَعطَی وَ اتّقٰی الی قولہ لِلعُسرٰی۔

6. باب قَوْلِهِ ‏{‏وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى‏}‏

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ، وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَكَّسَ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ وَمَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلاَّ كُتِبَ مَكَانُهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَإِلاَّ قَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً ‏"‏‏.‏ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ فَمَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاءِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى * وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى‏}‏ الآيَةَ‏.‏

Narrated By 'Ali : While we were in a funeral procession in Baqi Al-Gharqad, Allah's Apostle came and sat down, and we sat around him. He had a small stick in his hand and he bent his head and started scraping the ground with it. He then said, "There is none among you, and no created soul but has his place written for him either in Paradise or in the Hell-Fire, and also has his happy or miserable fate (in the Hereafter) written for him." A man said, "O Allah's Apostle! Shall we depend upon what is written for us and give up doing (good) deeds? For whoever among us is destined to be fortunate (in the Hereafter), will join the fortunate peoples and whoever among us is destined to be miserable will do such deeds as are characteristic of the people who are destined to misery." The Prophet said, "Those who are destined to be happy (in the Hereafter) will find it easy and pleasant to do the deeds characteristic of those destined to happiness, while those who are to be among the miserable (in the Hereafter), will find it easy to do the deeds characteristic of those destined to misery." Then he recited: 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah and believes in the Best reward from Allah, We will make smooth for him the path of ease. But he who is a greedy miser and thinks himself self sufficient, and gives the lie to the Best reward from Allah we will make smooth for him the path for evil.' (92.5-10)

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبد الحمید نے، انہوں نے منصور سے، انہوں نے سعدبن عبیدہ سے، انہوں نے ابو عبد الرحمٰن سلمی سے، انہوں نے علیؓ سے، انہوں نے کہا ہم بقیع میں ایک جنازے میں شریک تھے اتنے میں رسول اللہﷺ تشریف لائے۔ آپؐ بیٹھ گئے۔ پم سب آپؐ کے گرد بیٹھے۔ آپؐ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی۔ آپؐ سر جھکا کر چھڑی سے زمین کریدنے لگے۔ پھر فرمایا تم میں سے ہر شخص کا ہر جان کا جو دنیا میں پیدا ہو ایک ٹھکانہ لکھ لیا گیا ہے بہشت میں یا دوزخ میں۔ اور یہ بھی لکھ لیا گیا ہے کہ وہ بیک بخت ہے یا بدبخت۔ اس پر ایک شخص بولا یا رسول اللہﷺ! پھر ہم اپنی قسمت کے لکھے پر بھروسہ کیوں نہ کر لیں۔ نیک اعمال چھوڑ کیوں نہ دیں۔ آخر جو نیک بخت لکھ لیا گیا ہے وہ ضرور نیم بختوں میں شریک ہو گا اور جو بدبخت لکھا گیا ہے وہ بدبختوں میں رہے گا (محنت اٹھانے سے کیا فائدہ)۔ آپؐ نے فرمایا (نہیں عمل کئے جاؤ) جو لوگ نیک بخت لکھے گئے ہیں ان کو نیک اعمال کی توفیق ملے گی اور جو لوگ بدبخت لکھے گئے ہیں وہ بد بختوں کے سے (برے) اعمال کریں گے۔ اس کے بعد آپؐ نے یہ آیت پڑھی فَاَمَّا مَن اَعطَی اخیر تک۔

7. باب ‏{‏فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى‏}‏

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي جَنَازَةٍ فَأَخَذَ شَيْئًا فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِهِ الأَرْضَ فَقَالَ ‏"‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ وَمَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ قَالَ ‏"‏ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ، أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ فَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى * وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى‏}‏ الآيَةَ‏.‏

Narrated By Ali : While the Prophet was in a funeral procession. he picked up something and started scraping the ground with it, and said, "There is none among you but has his place written for him either in the Hell Fire or in Paradise." They said, "O Allah's Apostle! Shall we not depend upon what has been written for us and give up deeds? He said, "Carry on doing (good) deeds, for everybody will find easy to do such deeds as will lead him to his destined place for which he has been created. So he who is destined to be among the happy (in the Hereafter), will find it easy to do the deeds characteristic of such people, while he who is destined to be among the miserable ones, will find it easy to do the deeds characteristic of such people." Then he recited: 'As for him who gives (in charity) and fears Allah, and believes in the best...' (92.5-10)

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے اعمش سے، کہا میں نے سعد بن عبیدہ سے سنا، وہ ابو عبدالرحمٰن سلمی سے نقل کرتے تھے، وہ علیؓ سے، انہوں نے کہا رسول اللہﷺ ایک جنازے میں تشریف رکھتے تھے۔ تو آپؐ نے ایک چیز لے کر اس سے زمین کو کریدنا شروع کیا۔ پھر فرمایا دیکھو تم میں سے ہر ایک شخص کا ٹھکانہ لکھ لیا گیا ہے خواہ بہشت میں خواہ دوزخ میں۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر اپنے (قسمت کے) لکھے پر ہم صبر کر کے بیٹھ کیوں نہ رہیں۔ نیک اعمال کرنا چھوڑ کیوں نہ دیں۔ آپؐ نے فرمایا نہیں نیک اعمال کئے جاؤ۔ جو لوگ نیک بخت لکھے گئے ہیں ان کو نیکوں کے سے اعمال کرنے کی توفیق ملے گی۔ اور جو لوگ بدبخت لکھے گئے ہیں ان کو بدکاروں کے سے اعمال کرنے کی توفیق ہوگی۔ آپؐ نے اس کے بعد یہ آیت پڑھی فَاَمَّا مَن اَعطَی ۔ وَ صَدَّقَ بِالحُسنٰی