بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
1. باب قَوْلُهُ {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ، قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ}
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {الأَنْفَالُ} الْمَغَانِمُ.قَالَ قَتَادَةُ {رِيحُكُمْ} الْحَرْبُ، يُقَالُ نَافِلَةٌ عَطِيَّةٌ
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ سُورَةُ الأَنْفَالِ قَالَ نَزَلَتْ فِي بَدْرٍ. الشَّوْكَةُ الْحَدُّ {مُرْدَفِينَ} فَوْجًا بَعْدَ فَوْجٍ، رَدِفَنِي وَأَرْدَفَنِي جَاءَ بَعْدِي {ذُوقُوا} بَاشِرُوا وَجَرِّبُوا وَلَيْسَ هَذَا مِنْ ذَوْقِ الْفَمِ {فَيَرْكُمَهُ} يَجْمَعُهُ. {شَرِّدْ} فَرِّقْ {وَإِنْ جَنَحُوا} طَلَبُوا {يُثْخِنَ} يَغْلِبَ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ {مُكَاءً} إِدْخَالُ أَصَابِعِهِمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَ{تَصْدِيَةً} الصَّفِيرُ {لِيُثْبِتُوكَ} لِيَحْبِسُوكَ.
Narrated By Said bin Jubair : I asked Ibn 'Abbas regarding Surat-al-Anfal. He said, "It was revealed in connection with the Battle of Badr."
ہم سے محمد بن عبد الرحیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن سیلمان نے، کہا ہم کو ہشیم بن مشیر نے خبر دی، کہا ہم کو انو بشر نے خبر دی انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے کہا میں نے ابن عباسؓ سے پوچھا کہ سورہ الانفال کس باب میں نازل ہوئی۔ انہوں نے کہا بدر کے باب میں۔ شکوۃ کا معنی دھار نوک۔ مُردَفِین کا معنی فوج در فوج کہتے ہیں۔رَدَفَنِی وَ اَردَفَنِی یعنی میرے بعض آیا۔ ذٰلَکُم فَذُوقُوہُ کا معنی یہ ہے کہ یہ عذاب اٹھاؤ، اس کا تجربہ کرو۔ منہ سے چکھنا مراد نہیں ہے۔ فَیَرکَمَہُ کا معنی اس کو جمع کرے۔ شَرِّد کا معنی جدا کرے (یا سخت سزا دے)۔ جَنَحُوا کا معنی طلب کریں۔ سلم اور سلام دونوں کا معنی ایک ہے۔ یُثخِنَ کا معنی غالب ہوا۔ اور مجاہد نے کہا مُکَاءً کا معنی انگلیاں منہ پر رکھنا۔ تَصدِیَۃً کا معنی سیٹی دینا۔ لِیُثبِتُوکَ تجھ کو قید کر لیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، {إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لاَ يَعْقِلُونَ} قَالَ هُمْ نَفَرٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ.
Narrated By Ibn 'Abbas : Regarding the Verse: "Verily! The worst of beasts in the Sight of Allah are the deaf and the dumb... those who understand not." (8.22) (The people referred to here) were some persons from the tribe of Bani 'Abd-Addar.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے وقار بن عمر نے، انہوں نے ابن ابی نجیح سے، انہوں نے مجاہد سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہا اِنَّ شَرَّالدَّوَابِّ عِندَاللہِ الصُمُّ البُکمُ الَّذِینَ لا یعقلون۔ سے مراد بنی عبد الدّار کے لوگ ہیں۔
2. باب {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ}
{اسْتَجِيبُوا} أَجِيبُوا {لِمَا يُحْيِيكُمْ} يُصْلِحُكُمْ
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، سَمِعْتُ حَفْصَ بْنَ عَاصِمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ أُصَلِّي فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَدَعَانِي فَلَمْ آتِهِ حَتَّى صَلَّيْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ " مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ} ثُمَّ قَالَ لأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ ". فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِيَخْرُجَ فَذَكَرْتُ لَهُ. وَقَالَ مُعَاذٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبٍ، سَمِعَ حَفْصًا، سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ، رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا، وَقَالَ هِيَ {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} السَّبْعُ الْمَثَانِي.
Narrated By Abu Said bin Al-Mu'alla : While I was praying, Allah's Apostle passed me and called me, but I did not go to him until I had finished the prayer. Then I went to him, and he said, "What prevented you from coming to me? Didn't Allah say: "O you who believe! Answer the call of Allah (by obeying Him) and His Apostle when He calls you?" He then said, "I will inform you of the greatest Sura in the Qur'an before I leave (the mosque)." When Allah's Apostle got ready to leave (the mosque), I reminded him. He said, "It is: 'Praise be to Allah, the Lord of the worlds.' (i.e. Surat-al-Fatiha) As-sab'a Al-Mathani (the seven repeatedly recited Verses)."
مجھ سے اسحاق بن راہویہ (یا اسحاق بن منصور) نے بیان کیا، کہا ہم کو روح بن عبادہ نے، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں خبیب بن عبدالرحمٰن سے، کہا میں نے حفص بن عاصم سے سنا، وہ ابو سعید معلّی سے روایت کرتے تھے۔ انہوں نے کہا میں نماز پڑھ رہا تھا۔ رسول اللہ ﷺ میرے سامنے سے گزرے اور مجھ کو بلایا۔ میں (چونکہ نماز میں تھا، فورا) نہ گیا۔ جب نماز پڑھ چکا تو آپؐ کے پاس حاضر ہوا۔ آپؐ نے فرمایا تو میرے بلاتے ہی کیوں نہ آیا۔ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا تو نے نہیں سنا اے ایمان والو! جب تم کو اللہ اور اس کا رسول بلائے ےو جواب دو۔ پھر آپؐ نے فرمایا میں (مسجد کے باہر) جانے سے پہلے تجھ کو قرآن کی ایک بڑی سورت بتلاؤں گا۔جب آپؐ جانے لگے تو میں نے آپؐ کو یاد دلایا کہ آپؐ نے ایک بڑی سورت بتلانے کا مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ معاذ بن ابی معاذ عنبری نے اس حدیث کو یوں روایت کیا، ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے خبیب سے، انہوں نے حفص سے سنا، انہوں نے ابو سعید معلّی سے جو نبیﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص تھے۔ خیر آپؐ نے فرمایا وہ سورہ اَلحَمدُ لِلہِ رَبِّ العَالَمِینَ ہے اس میں سات سورتیں ہیں، جو (ہر نماز میں) مکرر پڑھی جاتی ہے۔
3. باب قَوْلِهِ {وَإِذْ قَالُوا اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَأَمْطِرْ}
قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ مَا سَمَّى اللَّهُ تَعَالَى مَطَرًا فِي الْقُرْآنِ إِلاَّ عَذَابًا، وَتُسَمِّيهِ الْعَرَبُ الْغَيْثَ، وَهْوَ قَوْلُهُ تَعَالَى {يُنْزِلُ الْغَيْثَ مِنْ بَعْدِ مَا قَنَطُوا}
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ ـ هُوَ ابْنُ كُرْدِيدٍ صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ ـ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَبُو جَهْلٍ {اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ} فَنَزَلَتْ {وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ * وَمَا لَهُمْ أَنْ لاَ يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} الآيَةَ.
Narrated By Anas bin Malik : Abu Jahl said, "O Allah! If this (Qur'an) is indeed the Truth from You, then rain down on us a shower of stones from the sky or bring on us a painful torment." So Allah revealed: "But Allah would not punish them while you were amongst them, nor He will punish them while they seek (Allah's) forgiveness..." (8.33) And why Allah should not punish them while they turn away (men) from Al-Masjid-al-Haram (the Sacred Mosque of Mecca)..." (8.33-34)
مجھ سے احمد (ابن عبد الوھاب) نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ بن معاذ نے، کہا ہم سے والد (معاذ بن معاذ بن حسّان) نے کہا، ہم سے شعبہ نےء، انہوں نے عبدالحمید بن کردید صاحب الزّیادی سے، انہوں نے انس بن مالکؓ سے سنا کہ ابو جہل (مردود) یوں کہنے لگا، یا اللہ! اگر یہ کلام یعنی قرآن شریف سچا ہے اور تیری طرف سے اترا ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا اور کوئی تکلیف والا عذاب ہمارے اوپر بھیج۔ اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ آیت نازل ہوئی۔ وَ مَا کَانَ اللہُ لِیُعَذِّبَھُم وَ اَنتَ فِیھِم وَ مَا کَانَ اللہُ مُعَذِّبَھُم وَ ھُم یَستَغفِرُونَ وَ مَالَھُم اَلَّا یُعَذِّبَھُمُ اللہُ وَ ھُم یَصُدُّونَ عَنِ المَسجِدِ الحَرَامِ ۔
4. باب {وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ}
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ، صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ أَبُو جَهْلٍ {اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ} فَنَزَلَتْ {وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ * وَمَا لَهُمْ أَنْ لاَ يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} الآيَةَ.
Narrated By Anas bin Malik : Abu Jahl said, "O Allah! If this (Qur'an) is indeed the Truth from You), then rain down on us a shower of stones from the sky or bring on us a painful punishment." So there was revealed: 'But Allah would not punish them while you (Muhammad) were amongst them, nor will He punish them while they seek (Allah's) Forgiveness. And why Allah should not punish them while they stop (men) from Al-Masjid-al-Haram...' (8.33-34)
ہم سے محمد بن نضر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبید اللہ بن معاذ نے، کہا ہم سے والد نے، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے عبد الحمید بن کردید صاحب الزیادی سے، انہوں نے انس بن مالکؓ سے سنا، انہوں نے کہا ابو جہل (مردود) یوں کہنے لگا یا اللہ! اگر یہ کلام یعنی قرآن شریف سچا ہے اور تیری طرف سے اترا ہے تو ہمارےاوپر آسمان سے پتھر برسا یا اور کوئی تکلیف والا عذاب ہم پر بھیج۔ اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ آیت نازل ہوئی۔ وَ مَا کَانَ اللہُ لِیُعَذِّبَھُم وَ اَنتَ فِیھِم وَ مَا کَانَ اللہُ مُعَذِّبَھُم وَ ھُم یَستَغفِرُونَ وَ مَالَھُم اَلَّا یُعَذِّبَھُمُ اللہُ وَ ھُم یَصُدُّونَ عَنِ المَسجِدِ الحَرَامِ ۔
5. باب {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌوَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ }
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَجُلاً، جَاءَهُ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَلاَ تَسْمَعُ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا} إِلَى آخِرِ الآيَةِ، فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ لاَ تُقَاتِلَ كَمَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ. فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَغْتَرُّ بِهَذِهِ الآيَةِ وَلاَ أُقَاتِلُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَغْتَرَّ بِهَذِهِ الآيَةِ الَّتِي يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} إِلَى آخِرِهَا. قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ}. قَالَ ابْنُ عُمَرَ قَدْ فَعَلْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذْ كَانَ الإِسْلاَمُ قَلِيلاً، فَكَانَ الرَّجُلُ يُفْتَنُ فِي دِينِهِ، إِمَّا يَقْتُلُوهُ وَإِمَّا يُوثِقُوهُ، حَتَّى كَثُرَ الإِسْلاَمُ، فَلَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ، فَلَمَّا رَأَى أَنَّهُ لاَ يُوَافِقُهُ فِيمَا يُرِيدُ قَالَ فَمَا قَوْلُكَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ. قَالَ ابْنُ عُمَرَ مَا قَوْلِي فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ أَمَّا عُثْمَانُ فَكَانَ اللَّهُ قَدْ عَفَا عَنْهُ، فَكَرِهْتُمْ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُ، وَأَمَّا عَلِيٌّ فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَخَتَنُهُ. وَأَشَارَ بِيَدِهِ وَهَذِهِ ابْنَتُهُ أَوْ بِنْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ.
Narrated By Ibn 'Umar : That a man came to him (while two groups of Muslims were fighting) and said, "O Abu 'Abdur Rahman! Don't you hear what Allah has mentioned in His Book:
'And if two groups of believers fight against each other...' (49.9)
So what prevents you from fighting as Allah has mentioned in His Book?"' Ibn 'Umar said, "O son of my brother! I would rather be blamed for not fighting because of this Verse than to be blamed because of another Verse where Allah says:
'And whoever kills a believer intentionally..." (4.93) Then that man said, "Allah says: 'And fight them until there is no more afflictions (worshipping other besides Allah) and the religion (i.e. worship) will be all for Allah (Alone)" (8.39) Ibn 'Umar said, "We did this during the lifetime of Allah's Apostle when the number of Muslims was small, and a man was put to trial because of his religion, the pagans would either kill or chain him; but when the Muslims increased (and Islam spread), there was no persecution." When that man saw that Ibn 'Umar did not agree to his proposal, he said, "What is your opinion regarding 'Ali and 'Uthman?" Ibn 'Umar said, "What is my opinion regarding Ali and 'Uthman? As for 'Uthman, Allah forgave him and you disliked to forgive him, and Ali is the cousin and son-in-law of Allah's Apostle." Then he pointed out with his hand and said, "And that is his daughter's (house) which you can see."
ہم سے حسن بن عبد العزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن یحیٰی نے، کہا ہم سے حیوۃ بن شریح نے، انہوں نے بکر بن عمرو سے، انہوں نے بکیر سے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے، ایک شخص (حبان یا علاء بن عرار) نے پوچھا ابو عبد الرحمٰن تم نے قرآن کی یہ آیت نہیں سنی وَ اِن طَائِفَتَانِ مِنَ المُؤمِنِینَ اقۡتَتَلُوا الخ اس آیت بموجب تم (علیؓ اور معاویہ ؓ والوں سے) کیوں نہیں لڑتے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا فَقَاتِلُوا الَّتِی تَبغِی۔ انہوں نے کہا میرے بھتیجے ! اگر میں اس آیت کی تاویل کر کے مسلمانوں سے نہ لڑوں تو یہ مجھ کو اچھا معلوم ہوتا ہے بہ نسبت اس کے کہ میں اس آیت میں وَ مَن یَّقتُلَ مُؤمِنًا مُتَعَمِّدًا کی تاویل کروں۔ وہ شخص کہنے لگا اچھا اس آیت کو کیا کرو گے وَ قَاتِلُوھُم حَتّٰی لَا تَکُونَ فِتنَۃٌ وَیَکُونَ الدِّینُ کُلُّہُ لِلہِ۔ عبداللہ بن عمرؓ نے کہا (واہ واہ) یہ لڑائی تو ہم رسول اللہﷺ کے عہد میں کر چکے ہیں۔ اس وقت مسلمان بہت تھوڑے تھےاور مسلمانوں کو اسلام کے دین پر تکلیف دی جاتی۔ قتل کرتے، قید کرتے یہاں تک کہ اسلام پھیل گیا۔ اب فتبہ (جو اس آیت میں مذکور ہے) وہ رہا کہاں؟ جب اس شخص نے دیکھا کہ عبداللہ بن عمرؓ کسی طرح لڑائی پر اس کے موافق نہیں ہوتے تو کہنے لگا اچھا بتلاؤ علیؓ اور عثمانؓ کے بارے میں تمھارا کیا اعتقاد ہے۔ انہوں نے کہا ہاں! یہ کہو میں علیؓ اور عثمانؓ کے بارے میں اپنا اعتقاد بیان کرتا ہوں۔ عثمانؓ کا جو قصور (تم بیان کرتے ہو) تو اللہ نے ان کا یہ قصور معاف کر دیا مگر یہ معافی تم کو پسند نہیں۔ اور علیؓ تو سبحان اللہ آپؐ کے چچا زاد بھائی اور داماد بھی تھے اور ہاتھ سے اشارہ کر کے بتلایا یہ ان کا گھر ہے جہاں تم دیکھ رہے ہو۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا بَيَانٌ، أَنَّ وَبَرَةَ، حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا أَوْ إِلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ، فَقَالَ رَجُلٌ كَيْفَ تَرَى فِي قِتَالِ الْفِتْنَةِ. فَقَالَ وَهَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ كَانَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَ الدُّخُولُ عَلَيْهِمْ فِتْنَةً، وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ.
Narrated By Said bin Jubair : Ibn 'Umar came to us and a man said (to him), "What do you think about 'Qit-alal-Fitnah' (fighting caused by afflictions)." Ibn 'Umar said (to him), "And do you understand what an affliction is? Muhammad used to fight against the pagans, and his fighting with them was an affliction, (and his fighting was) not like your fighting which is carried on for the sake of ruling."
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے، کہا ہم سے بیان بن بشر نے، ان سے وبرہ بن عبد الرحمٰن نے بیان کیا، کہا مجھ سے سعید بن جبیر نے، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمرؓ ہم پر یا ہماری طرف نکلے۔ ایک شخص ان سے پوچھنے لگا تم اس فتنے کی لڑائی کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ (یعنی مسلمانوں میں آپس میں ہو رہی ہے) عبداللہ بن عمرؓ نے کہا ارے تو جانتا ہے فتنہ سے کیا مراد ہے۔ ہوا یہ کہ رسول اللہ ﷺ مشرکوں سے لڑتے تھے اور مشرکوں کے پاس کوئی مسلمان جاتا تو فتنہ میں پڑ جاتا۔ کیا رسول اللہ ﷺ کی لڑائی تمھاری طرح دنیا کے لئے تھی۔ہرگز نہیں
6. باب {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ}الآية
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ لَمَّا نَزَلَتْ {إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ} فَكُتِبَ عَلَيْهِمْ أَنْ لاَ يَفِرَّ وَاحِدٌ مِنْ عَشَرَةٍ ـ فَقَالَ سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ أَنْ لاَ يَفِرَّ عِشْرُونَ مِنْ مِائَتَيْنِ ـ ثُمَّ نَزَلَتِ {الآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمُ} الآيَةَ، فَكَتَبَ أَنْ لاَ يَفِرَّ مِائَةٌ مِنْ مِائَتَيْنِ ـ زَادَ سُفْيَانُ مَرَّةً ـ نَزَلَتْ {حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ}. قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَةَ وَأُرَى الأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْىَ عَنِ الْمُنْكَرِ مِثْلَ هَذَا.
Narrated By Ibn Abbas : When the Verse: "If there are twenty steadfast amongst you, they will overcome two hundred." (8.65) was revealed, then it became obligatory for the Muslims that one (Muslim) should not flee from ten (non-Muslims). Sufyan (the sub-narrator) once said, "Twenty (Muslims) should not flee before two hundred (non Muslims)." Then there was revealed: 'But now Allah has lightened your (task)...' (8.66)
So it became obligatory that one-hundred (Muslims) should not flee before two hundred (non-Muslims). (Once Sufyan said extra, "The Verse: 'Urge the believers to the fight. If there are twenty steadfast amongst you (Muslims)...' was revealed.) Sufyan said, "Ibn Shabrama said, "I see that this order is applicable to the obligation of enjoining good and forbidding evil."
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہا جب یہ آیت نازل ہوئی اگر مسلمان بیس ہوں صبر کرنے والے تو دو سو کافروں پر غالب ہوں۔ اس وقت یہ فرض ہوا کہ ایک مسلمان دس کافروں کے مقابلےسے نہ بھاگے۔ سفیان نے کہا اس حدیث میں کئی بار یوں کہا ہے کہ بیس مسلمان دو سو کافروں کے مقابلے سے نہ بھاگیں۔ پھر اس وقت یہ آیت نازل ہوئی اَلاٰنَ خَفَّفَ اللہُ الخ اب یہ فرض ہوا کہ سو مسلمان دو سو کافروں کے مقابلے سے نہ بھاگیں۔ اور ایک بار ابو سفیان نے اس حدیث میں اتنا اور بڑھایا یہ آیت نازل ہوئی حَرِّضِ المُؤمِنِینَ عَلَی القِتَالِ اِن یَکُن مِّنکُم عِشرُونَ صَابِرُون سفیان نے کہا عبداللہ بن شبرمہ (کوفہ کے قاضی) کہتے تھے میں سمھتا ہوں کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر میں بھی یہی حکم ہے۔
7. باب {الآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضُعْفًا} الآيَةَ
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي الزُّبَيْرُ بْنُ خِرِّيتٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ {إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ} شَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ حِينَ فُرِضَ عَلَيْهِمْ أَنْ لاَ يَفِرَّ وَاحِدٌ مِنْ عَشَرَةٍ، فَجَاءَ التَّخْفِيفُ فَقَالَ رالآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضُعْفًا فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ}. قَالَ فَلَمَّا خَفَّفَ اللَّهُ عَنْهُمْ مِنَ الْعِدَّةِ نَقَصَ مِنَ الصَّبْرِ بِقَدْرِ مَا خُفِّفَ عَنْهُمْ.
Narrated By Ibn Abbas : When the Verse: 'If there are twenty steadfast amongst you (Muslims), they will overcome two-hundred (non-Muslims).' was revealed, it became hard on the Muslims when it became compulsory that one Muslim ought not to flee (in war) before ten (non-Muslims). So (Allah) lightened the order by revealing:
'(But) now Allah has lightened your (task) for He knows that there is weakness in you. So if there are of you one-hundred steadfast, they will overcome (two-hundred (non-Muslims).' (8.66) So when Allah reduced the number of enemies which Muslims should withstand, their patience and perseverance against the enemy decreased as much as their task was lightened for them.
ہم سے یحیٰی بن عبداللہ سلمی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو جریر بن حازم نے کہا مجھ کو زبیر بن خَرِّیت نے، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی اِن یَکُن مِّنکُم عِشرُونَ صَابِرُون یَغلِبُوا مِائَتَینِ تو مسلمانوں کو سخت گزرا جب ان پر اللہ تعالیٰ نے یہ فرض کیا کہ ایک مسلمان دس کافروں کے مقابلے سے نہ بھاگے۔ پھر تخفیف کا حکم آیا اَلاٰنَ خَفَّفَ اللہُ عَنکُم وَ عَلِمَ اَنَّ فِیکُم ضَعفًا فَاِن یَکُن مِّنکُم مِائَۃٌ صَابِرَۃٌ یَغلِبُوا مِائَتَینِ ابن عباسؓ نے کہا جب اللہ تعالیٰ نے شمار میں کمی کر دی دس کے بدل دو کافر رکھے تو اتنا ہی مسلمانوں کا صبر بھی کم ہو گیا۔