- احادیثِ نبوی ﷺ

 

‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏جِمَالاَتٌ‏}‏ حِبَالٌ‏.‏ ‏{‏ارْكَعُوا‏}‏ صَلُّوا ‏{‏لاَ يَرْكَعُونَ‏}‏ لاَ يُصَلُّونَ‏.‏ وَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏لاَ يَنْطِقُونَ‏}‏ ‏{‏وَاللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ‏}‏‏.‏ ‏{‏الْيَوْمَ نَخْتِمُ‏}‏ فَقَالَ إِنَّهُ ذُو أَلْوَانٍ مَرَّةً يَنْطِقُونَ، وَمَرَّةً يُخْتَمُ عَلَيْهِمْ‏.‏

 

1. باب

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلاَتِ، وَإِنَّا لَنَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ فَخَرَجَتْ حَيَّةٌ، فَابْتَدَرْنَاهَا فَسَبَقَتْنَا فَدَخَلَتْ جُحْرَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وُقِيَتْ شَرَّكُمْ، كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abdullah : We were with the Prophet when Surat Wal-Mursalat was revealed to him. While we were receiving it from his mouth, a snake suddenly came and we ran to kill it, but it outstripped us and entered its hole quickly. Allah's le said, "It has escaped your evil, and you too, have escaped its evil."

ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ بن موسٰی نے، انہوں نے اسرائیل سے، انہوں نے منصور سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے علقمہ بن قیس سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے، انہوں نے کہا ہم (منیٰ میں ایک غار میں) رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے آپؐ پر سورۃ و المرسلات اتری تھی۔ ہم آپؐ کے منہ مبارک سے سن رہے تھے۔ اتنے میں ایک سانپ نکلا۔ ہم اس کو مارنے کے لئے لپکے۔ وہ جلدی سے آگے بڑھ کر اپنے سوراخ میں گھس گیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا وہ تمھارے زد سے بچ گیا اور تم اس کی زد سے بچ گئے (وہ کاٹ نہ سکا)۔


حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، بِهَذَا‏.‏ وَعَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، مِثْلَهُ‏.‏ وَتَابَعَهُ أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ،‏.‏ وَقَالَ حَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَسُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ،‏.‏ قَالَ يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،‏.‏ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،‏.‏ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَارٍ إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلاَتِ فَتَلَقَّيْنَاهَا مِنْ فِيهِ وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا إِذْ خَرَجَتْ حَيَّةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ عَلَيْكُمُ اقْتُلُوهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَابْتَدَرْنَاهَا فَسَبَقَتْنَا ـ قَالَ ـ فَقَالَ ‏"‏ وُقِيَتْ شَرَّكُمْ، كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abdullah : While we were with Allah's Apostle in a cave, Surat "Wal Mursalat" was revealed to him and we received it directly from his mouth as soon as he had received the revelation. Suddenly a snake came out and Allah's Apostle said, "Get at it and kill it!" We ran to kill it but it outstripped us. Allah's Apostle said, "It has escaped your evil, as you too, have escaped its."

ہم سے عبدۃ بن عبداللہ خزاعی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحیٰی بن آدم نے، انہوں نے اسرائیل سے، انہوں نے منصور سے یہی حدیث۔ اور اسرائیل نے اس حدیث کو اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے بھی روایت کیا ہے۔ اور یحیٰی بن آدم کے ساتھ اس حدیث کو اسود بن عامر نے بھی اسرائیل سے روایت کیا ہے۔ اور حفص بن غیاث اور ابو معاویہ اور سلیمان بن قرم نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے اسود سے روایت کیا، اور یحیٰی بن حماد نے کہا (جو امام بخاری کے شیخ ہیں) ہم کو ابو عوانہ نے خبر دی، انہوں نے مغیرہ بن مقسم سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے۔ اور محمد بن اسحاق نے اس حدیث کو عندالرحمٰن بن اسود سے روایت کیا۔ انہوں نے اپنے والد (اسود) سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے۔ ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے، انہوں نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے اسود سے، انہوں نے کہا عبداللہ بن مسعودؓ کہتے تھے ہم ایک غار میں رسول اللہﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں سورۃ و المرسلات آپؐ پر اتری۔ ہم نے آپؐ کے منہ سے سن کر اس کو سیکھا۔ ابھی آپؐ پڑھ رہے تھے کہ اتنے میں ایک سانپ نکلا۔ آپؐ نے فرمایا ۔لیو لیو مارو (اپنے تئیں بچا کر اس کو مارو) ہم لوگ مارنے دوڑے۔ وہ آگے بڑھ کر چل دیا (بل میں گھس گیا)۔ آپؐ نے فرمایا چلو وہ تمھاری زد سے بچ گیا اور تم اس کی زد سے بچ گئے (اللہ کا شکر کرو)۔

2. باب قَوْلِهِ ‏{‏إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ‏}‏

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ قَالَ كُنَّا نَرْفَعُ الْخَشَبَ بِقَصَرٍ ثَلاَثَةَ أَذْرُعٍ أَوْ أَقَلَّ، فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَاءِ فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : (As regards the explanation of Hadith 454). 'Indeed, it (Hell) throws about sparks (huge) as Forts.' We used to collect wood in the form of logs, three cubits long or shorter. for heating purposes in winter., and we used to call such wood, the Qasr.

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عابس نے، انہوں نے کہا میں نے ابن عباسؓ سے سنا، انہوں نے کہا جو قرآن شریف میں ہے اِنَّھَا تَرمِی ِبَشَرر کَالقَصرِ تو ہم لوگ کیا کرتے تھے جاڑوں میں جلانے کے لئے لکڑیاں تین تین ہاتھ کی یا اس سے کم کاٹ کر رکھ چھوڑتے۔ ان کو قَصَرَ کہتے۔

3. باب قَوْلِهِ ‏{‏كَأَنَّهُ جِمَالاَتٌ صُفْرٌ‏}‏

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ ‏{‏تَرْمِي بِشَرَرٍ‏}‏ كُنَّا نَعْمِدُ إِلَى الْخَشَبَةِ ثَلاَثَةَ أَذْرُعٍ وَفَوْقَ ذَلِكَ، فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَاءِ فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ‏.‏ ‏{‏كَأَنَّهُ جِمَالاَتٌ صُفْرٌ‏}‏ حِبَالُ السُّفْنِ تُجْمَعُ حَتَّى تَكُونَ كَأَوْسَاطِ الرِّجَالِ‏.‏

Narrated Ibn 'Abbas(RA)(regarding) the explanation of "...It throws sparks as Al-Qasr...". (V.77:32): We used to collect logs of wood, 3 cubits long or longer, to store for heating purposes in winter, and we used to call it Al-Qasr, it also means a castle or a fort. "As if they were Jimalatun Sufr (yellow camels or bundles of ropes)" (V.77:33): means the ropes of a ship which are made in bundles till it become as wide as men's waists.

ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے، کہا ہم کو سفیان ثوری نے، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا، کہا میں نے ابن عباسؓ سے سنا اِنَّھَا تَرمِی بَشَررکَالقَصرِ کی تفسیر میں کہ ہم تین تین ہاتھ یا اس سے زیادہ کی لکڑیاں جاڑوں میں جلانے کے لئے اٹھا رکھتے تھے۔ ان کو قصر کہا کرتے۔ جَمَالَاتٌ صُفرٌ سے جہاز یا کشتی کی رسیاں مراد ہیں جو جوڑ کر رکھی جائیں۔ وہ آدمی کی کمر برابر موٹی ہو جائیں۔

4. باب قَوْلِهِ ‏{‏هَذَا يَوْمُ لاَ يَنْطِقُونَ‏}

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي غَارٍ إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلاَتِ، فَإِنَّهُ لَيَتْلُوهَا وَإِنِّي لأَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا، إِذْ وَثَبَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اقْتُلُوهَا ‏"‏‏.‏ فَابْتَدَرْنَاهَا فَذَهَبَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وُقِيَتْ شَرَّكُمْ، كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ عُمَرُ حَفِظْتُهُ مِنْ أَبِي فِي غَارٍ بِمِنًى‏.‏

Narrated By Abdullah : While we were with the Prophet in a cave, Surat wal-Mursalat was revealed to him and he recited it, and I heard it directly from his mouth as soon as he recited its revelation. Suddenly a snake sprang at us, and the Prophet said, "Kill it!" We ran to kill it but it escaped quickly. The Prophet said. "It has escaped your evil, and you too have escaped its evil."

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا مجھ سے ابراہیم نخعی نے، انہوں نے اسود بن یزید سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے، انہوں نے کہا ہم ایک غار میں نبیؐ کے بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں سورل و المرسلات آپؐ پر اتری۔ آپؐ اس کو پڑھ رہے تھے۔ میں آپؐ کے منہ (مبارک) سے سن رہا تھا۔ آپؐ کی زبان (مبارک) تر تھی (سنا رہے تھے)۔ اتنے میں ایک سانپ گود کر ہم پر آیا۔ نبیﷺ نے فرمایا اس کو مار ڈالو۔ ہم اس پر لپکے۔ وہ نکل گیا ۔ اس وقت آپؐ نے فرمایا چلو تم اس کی بلا سے (بال بال) بچ گئے۔ وہ تمھاری زد سےبچ گیا۔ عمر بن حفص نے کہا مجھے یہ حدیث یاد ہے۔ میں نے اپنے والد سے سنی تھی۔ انہوں نے اتنا ارو بڑھایا کہ وہ غار منیٰ میں تھا۔