- احادیثِ نبوی ﷺ

 

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

 

1. باب وَقَوْلُهُ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ‏}‏

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏سُدًى‏}‏ هَمَلاً ‏{‏لِيَفْجُرَ أَمَامَهُ‏}‏ سَوْفَ أَتُوبُ سَوْفَ أَعْمَلُ ‏{‏لاَ وَزَرَ‏}‏ لاَ حِصْنَ‏.‏

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ـ وَكَانَ ثِقَةً ـ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْىُ حَرَّكَ بِهِ لِسَانَهُ ـ وَوَصَفَ سُفْيَانُ ـ يُرِيدُ أَنْ يَحْفَظَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ‏}‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet used to move his tongue when the divine Inspiration was being revealed to him. (Sufyan, a sub-narrator, demonstrated (how the Prophet used to move his lips) and added. "In order to memorize it." So Allah revealed: "Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith." (75.16)

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے موسٰی بن ابی عائشہ نے وہ معتبر شخص تھے، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہانبیﷺ پر جب وحی اترا کرتی تو آپؐ اپنی زبان مبارک ہلاتے رہتے (بار بار پڑھتے رہتے) ایسا نہ ہو بھول جائیں۔ سفیان نے زبان ہلا کر بتایا کہ اس طرح ہلاتے۔ اس وقت اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری لَا تُحَرِّک بِہٖ لِسَانِکَ لِتَعجَل بِہ۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ‏}‏ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ، فَقِيلَ لَهُ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ‏}‏ ـ يَخْشَى أَنْ يَنْفَلِتَ مِنْهُ ـ ‏{‏إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ‏}‏ أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ، وَقُرْآنَهُ أَنْ تَقْرَأَهُ ‏{‏فَإِذَا قَرَأْنَاهُ‏}‏ يَقُولُ أُنْزِلَ عَلَيْهِ ‏{‏فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ * ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ‏}‏ أَنْ نُبَيِّنَهُ عَلَى لِسَانِكَ‏.‏

Narrated By Musa bin Abi Aisha : That he asked Said bin Jubair regarding (the statement of Allah). 'Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith.' He said, "Ibn 'Abbas said that the Prophet used to move his lips when the Divine Inspiration was being revealed to him. So the Prophet was ordered not to move his tongue, which he used to do, lest some words should escape his memory. 'It is for Us to collect it' means, We will collect it in your chest;' and its recitation' means, We will make you recite it. 'But when We recite it (i.e. when it is revealed to you), follow its recital; it is for Us to explain it and make it clear,' (i.e. We will explain it through your tongue).

ہم سے عبیداللہ بن موسٰی نے بیان کیا، انہوں نے اسرائیل سے، انہوں نےموسٰی بن ابی عائشہ سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے اللہ تعالٰی کے اس قول کو پوچھا لَا تُحَرِّک بِہٖ لِسَانِکَ لِتَعجَل بِہ ۔ انہوں نے کہا ابن عباسؓ کہتے تھے رسول اللہﷺ پر جب وحی اترتی تو آپؐ اپنے لب ہلاتے رہتے۔ اس لئے آپؐ کو یہ حکم ہوا کہ (وحی کے اترتے وقت) اس ڈر سے کہ کہیں بھول نہ جاؤں زبان سے نہ ہلایا کرو۔ اس کا تمھارے دل میں جما دینا اور اس کا پڑھانا ہمارا کام ہے۔ جب ہم اس کو پڑھ چکیں (یعنی جبریلؑ تجھ کو سنا چکیں) تو جیسا جبریلؑ نے پڑھ سنایا تو بھی اسی طرح پڑھ۔ پھر یہ بھی ہمارا کام ہے کہ ہم تیرے زبان سے اس کو پڑھوا دیں گے۔

2. باب قَوْلِهِ ‏{‏فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ‏}‏

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏قَرَأْنَاهُ‏}‏ بَيَّنَّاهُ ‏{‏فَاتَّبِعْ‏}‏ اعْمَلْ بِهِ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ‏}‏ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا نَزَلَ جِبْرِيلُ بِالْوَحْىِ، وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ وَكَانَ يُعْرَفُ مِنْهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ الآيَةَ الَّتِي فِي ‏{‏لاَ أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ‏}‏ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ * إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ‏}‏ قَالَ عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ، وَقُرْآنَهُ ‏{‏فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ‏}‏ فَإِذَا أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ ‏{‏ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ‏}‏ عَلَيْنَا أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِكَ ـ قَالَ ـ فَكَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ، فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ كَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ‏.‏ ‏{‏أَوْلَى لَكَ فَأَوْلَى‏}‏ تَوَعُّدٌ‏.

Narrated By Ibn Abbas : (As regards) Allah's Statement: "Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith." (75.16) When Gabriel revealed the Divine Inspiration in Allah's Apostle , he (Allah's Apostle) moved his tongue and lips, and that state used to be very hard for him, and that movement indicated that revelation was taking place. So Allah revealed in Surat Al-Qiyama which begins: 'I do swear by the Day of Resurrection...' (75) the Verses: 'Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith. It is for Us to collect it (Qur'an) in your mind, and give you the ability to recite it by heart. (75.16-17) Ibn Abbas added: It is for Us to collect it (Qur'an) (in your mind), and give you the ability to recite it by heart means, "When We reveal it, listen. Then it is for Us to explain it," means, 'It is for us to explain it through your tongue.' So whenever Gabriel came to Allah's Apostle ' he would keep quiet (and listen), and when the Angel left, the Prophet would recite that revelation as Allah promised him.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے، انہوں نے موسٰی بن ابی عائشہ سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے کہا یہ جو اللہ تعالٰی نے فرمایا لَا تُحَرِّک بِہٖ لِسَانِکَ لِتَعجَل بِہ اس کا قصہ یہ ہے کہ رسول اللہﷺ پر جب جبریلؑ وحی لیکر آتے (آپؐ کو سناتے) آپؐ زبان مبارک اور لب ہلاتے رہتے (کہیں بھول نہ جائیں) اس سے آپؐ پر بہت سختی ہوتی۔ یہ سختی لوگوں کو بھی معلوم ہو جاتی۔ آخر اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری لَا تُحَرِّک بِہٖ لِسَانِکَ لِتَعجَل بِہ اِنَّ عَلَینَا جَمَعَہُ وَ قَرَانَہُ یعنی تیرے دل میں وحی کا جما دینا (یاد کرا دینا) ہمارا کام ہے۔ اسی طرح اس کا پڑھا دینا۔ جب ہم پڑھ چکیں اس وقت تو بھی اسی طرح پڑھ جس طرح ہم نے پڑھا تھا۔ اور جب تک وحی اترتی رہے خاموش سنتا رہے۔ پھر یہ بھی ہمارا کام ہے تیری زبان پر اس کو رواں کر دینا۔ ابن عباسؓ کہتے ہیں ان آیتوں کے اترنے کے بعد جب جبریلؑ (وحی لے کر )آتے تو آپؐ خاموش رہتے (سنا کرتے) جب جبریلؑ (وحی سنا کر) چلے جاتے اس وقت آپؐ اس کو پڑھ کر سنا دیتے جس طرح اللہ تعالٰی نے آپؐ کو سنایا تھا اَولٰی لَکَ فَاَولٰی یہ عذاب کا ڈراوا ہے یعنی تباہی ہونے والی ہے اور تیری تباہی آ لگی۔