بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
1. باب
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَوَّلِ، مَا نَزَلَ مِنَ الْقُرْآنِ. قَالَ {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ} قُلْتُ يَقُولُونَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ} فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رضى الله عنهما عَنْ ذَلِكَ وَقُلْتُ لَهُ مِثْلَ الَّذِي قُلْتَ فَقَالَ جَابِرٌ لاَ أُحَدِّثُكَ إِلاَّ مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " جَاوَرْتُ بِحِرَاءٍ، فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي هَبَطْتُ فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا، وَنَظَرْتُ عَنْ شِمَالِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا، وَنَظَرْتُ أَمَامِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا، وَنَظَرْتُ خَلْفِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا، فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ شَيْئًا، فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي وَصُبُّوا عَلَىَّ مَاءً بَارِدًا ـ قَالَ ـ فَدَثَّرُونِي وَصَبُّوا عَلَىَّ مَاءً بَارِدًا قَالَ فَنَزَلَتْ {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ * قُمْ فَأَنْذِرْ * وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ} ".
Narrated By Yahya bin Abi Kathir : I asked Aba Salama bin 'Abdur-Rahman about the first Sura revealed of the Qur'an. He replied "O you, wrapped-up (i.e. Al Muddaththir)." I said, "They say it was, 'Read, in the Name of your Lord Who created,' (i.e. Surat Al-'Alaq (the Clot)." On that, Abu Salama said, "I asked Jabir bin 'Abdullah about that, saying the same as you have said, whereupon he said, 'I will not tell you except what Allah's Apostle had told us. Allah's Apostle said, "I was in seclusion in the cave of Hiram', and after I completed the limited period of my seclusion. I came down (from the cave) and heard a voice calling me. I looked to my right, but saw nothing. Then I looked up and saw something. So I went to Khadija (the Prophet's wife) and told her to wrap me up and pour cold water on me. So they wrapped me up and poured cold water on me." Then, 'O you, (Muhammad) wrapped up! Arise and warn,' (Surat Al Muddaththir) was revealed." (74.1)
مجھ سے یحیٰی بن موسٌٰی بلخی نے بیان کیا،کہا ہم سے وکیع نے، انہوں نے علی بن مبارک سے، انہوں نے یحیٰی بن ابی کثیر سے، انہوں نے کہا میں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے پوچھا قرآن میں پہلی آیت کونسی اتری ہے۔ انہوں نے کہا یَاَیُّھَا المُدَّثِّر۔ میں نے کہا لوگ تو کہتے ہیں اِقرَأ بِاسمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَق پہلے اتری ہے۔ ابو سلمہ نے کہا میں نے جابر بن عبادللہ انصاریؓ سے اس کو پوچھا اور جیسے تو کہتا ہے (کہ اِقرَأ پہلے اتری) میں نے ان سے ویاے ہی کہا جیسے تو نے کہا۔ انہوں نے کہا میں تجھ سے وہی بیان کرتا ہوں جو رسول اللہﷺ نے ہم سے بیان کیا۔ آپؐ فرماتے تھے کہ میں حرا پہاڑ میں گوشہ نشین تھا جب میں نے اپنا اعتکاف پورا کیا اور پہاڑ سے نیچے اترا۔ مجھ کو آواز آئی۔ میں نے داہنی طرف دیکھا تو کوئی چیز معلوم نہیں ہوئی۔ میں نے بائیں طرف دیکھا۔ وہاں بھی کچھ نہیں۔ میں نے سامنے دیکھا ادھر بھی کوئی دکھلائی نہ دیا۔میں نے پیچھے دیکھا وہاں بھی کوئی نہیں۔ آخر میں نے اوپر سر اٹھایا وہاں کچھ دیکھا (وہی فرشتہ جو حرا میں آیا تھ، ایک کرسی پر معلق بیٹھا ہے) میں (اپنی بی بی) خدیجہؓ کے پاس آیا اور میں نے کہا مجھ کو کپڑا اڑھا دو، مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈالو۔ لوگوں نے کپڑا اڑھا دیا، مجھ پر ٹھنڈا پانی بہایا۔ جابرؓ نے کہا اس وقت یہ آیتیں اتریں۔ یَاَیُّھَا المُدَّثِّر قُم فَاَنذِر ۔
2. باب قَوْلُهُ {قُمْ فَأَنْذِرْ}
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَغَيْرُهُ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " جَاوَرْتُ بِحِرَاءٍ ". مِثْلَ حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ.
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet said, "I was in a seclusion in the cave of Hira..." (similar to the narration related by 'Ali bin Al-Mubarak)
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی وغیرہ (ابو داود طیالسی) نے، دونوں نے کہا ہم سے حرب بن شداد نے، انہوں نے یحیٰی بن ابی کثیر سے، انہوں نے ابو سلمہ سے، انہوں نے جابر بن عبداللہؓ سے، انہوں نے نبیﷺ سے، آپؐ نے فرمایا میں حرا پہاڑ میں گوشہ نشین تھا پھرویسی ہی حدیث نقل کی جیسے عثمان بن عمر نے علی بن مبارک سے روایت کی ہے۔
3. باب قَوْلِهِ {وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ}
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَىُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ أَوَّلُ فَقَالَ {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ} فَقُلْتُ أُنْبِئْتُ أَنَّهُ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ} فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَىُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ أَوَّلُ فَقَالَ {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ} فَقُلْتُ أُنْبِئْتُ أَنَّهُ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ} فَقَالَ لاَ أُخْبِرُكَ إِلاَّ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " جَاوَرْتُ فِي حِرَاءٍ فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي، هَبَطْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ الْوَادِيَ فَنُودِيتُ، فَنَظَرْتُ أَمَامِي وَخَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَى عَرْشٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي وَصُبُّوا عَلَىَّ مَاءً بَارِدًا، وَأُنْزِلَ عَلَىَّ {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ * قُمْ فَأَنْذِرْ * وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ}"
Narrated Yahya: I asked Aba Salama, "Which Surah of the Quran was revealed first?" He replied,"O you(Muhammad(s.a.w), enveloped (in garments)! (Al-Muddaththir No. 74)." I said, "I have been informed that it was , 'Read! In the name of your Lord! who has created...' (Surat Al-Alaq No. 96)." Abu Salama said, "I asked Jabir, 'Which Sura of the Quran was revealed first?'. He said, "O you(Muhammad(s.a.w)) enveloped (in garments)!" I said, "I have been told that it was 'Read! In the name of your Lord, who has created. "He said, 'I will not tell you but what Allah's Messenger (s.a.w) said.' Allah's Messenger(s.a.w) said, 'I was in seclusion in the cave of Hira' ' and when I completed the limited period of my seclusion, I came down till I reached the valley. I heard a voice calling me, so I looked in front of me, behind me, to my right, to my left, and Behold! I saw (an angel) sitting on a throne between the sky and the earth. So, I went to Khadija and told her to envelop me in garments and pour cold water on me. Then, it was revealed to me: 'O you (Muhammad(s.a.w)) enveloped(in garments)! Arise and warn! And magnify your Lord(Allah)!' "(V.74:1-3)
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے، کہا ہم سے حرب بن شداد نے، کہا ہم سے یحیٰی بن ابی کثیر نے، کہا میں ابو سلمہ سے پوچھا قرآن شریف میں کون سی آیت پہلے اتری۔ انہوں نے کہا یَاَیُّھَا المُدَّثِّر میں نے کہا لوگ تو مجھ سے کہتے ہیں اِقرَأ بِاسمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَق پہلے اتری ہے۔ انہوں نے کہا میں نے جابرؓ بن عبداللہ انصاری سے پوچھا قرآن کی کونسی آیت پہلے اتری۔ انہوں نے کہا یَاَیُّھَا المُدَّثِّر ۔ میں نے کہا لوگ تو مجھ سے کہتے ہیں پہلے اِقرَأ بِاسمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَق اتری ہے۔ انہوں نے کہا میں تو تجھ سے وہی بیان کرتا ہوں جو رسول اللہﷺ نے خود فرمایا۔ آپؐ نے فرمایا میں حرا پہاڑ میں اعتکاف کر رہا تھا۔ میرا اعتکاف ختم ہو چکا تو میں پہاڑ سے نیچے اترا۔ نالہ کے اندر گیا۔ اس وقت ایک آواز آئی میں نے آگے پیچھے دائیں اور بائیں سب طرف دیکھا ۔ کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ آسمان اور زمین کے بیچ میں ایک تخت پر بیٹھا ہے۔ میں وہاں سے خدیجہؓ کے پاس آیا۔ میں نے کہا ایک کپڑا مجھ پر اڑھا دو اور ٹھنڈا پانی اوپر سے ڈالو۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی یَاَیُّھَا المُدَّثِّر قُم فَاَنذِر ۔
4. باب قَوْلِهِ {وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ}
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،. وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، فَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْىِ فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ " فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي إِذْ سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَجَئِثْتُ مِنْهُ رُعْبًا فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي. فَدَثَّرُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ} إِلَى {وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ} ـ قَبْلَ أَنْ تُفْرَضَ الصَّلاَةُ ـ وَهْىَ الأَوْثَانُ ".
Narrated By Yahya : I asked Aba Salama, "Which Sura of the Qur'an was revealed first?" He replied, "O you, wrapped-up' (Al-Muddaththir)." I said, "I have been informed that it was, 'Read, in the Name of your Lord who created... (i.e. Surat Al-Alaq).
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I heard the Prophet describing the period of pause of the Divine Inspiration. He said in his talk, "While I was walking, I heard voices from the sky. I looked up, and behold ! I saw the same Angel who came to me in the cave of Hira' sitting on a chair between the sky and the earth. I was too much afraid of him (so I returned to my house) and said, 'Fold me up in garments!' They wrapped me up. Then Allah revealed: 'O you wrapped... and desert the idols before the prayer became compulsory.' Rujz means idols.
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے عقیل سے، انہوں نے ابن شھاب سے، دوسری سند اور مجھ عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے، کہا ہم کو معمر نے، انہوں نے ابن شھاب سے، کہا مجھ کو ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہؓ انصاری سے، انہوں نے کہا میں نے نبیﷺ سے سنا، آپؐ وحی نبد ہو جانے کا قصہ بیان کیا کرتے تھے۔ آپؐ نے فرمایا (ایک مدت تک وحی موقوف رہی پھر) ایسا ہوا ایک بار میں (رستہ میں) جا رہا تھا۔ میں نے آسمان سے ایک آواز سنی۔ سر اٹھا کر دیکھتا ہوں وہی فرشتہ جو حرا میں میرے پاس آیا تھا آسمان اور زمین کے بیچ میں ایک کرسی پر (معلق) بیٹھا ہے۔ میں اس کو دیکھ کر مارے ڈر کے سہم گیا۔ لوٹ کر (خدیجہؓ) کے پاس آیا تو میں نے کہا مجھ کو کمبل اڑھا دو۔ اس وقت اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتری یَاَیُّھَا المُدَّثِّر الی قولہ وَ الرُّجزَ فَاھجُر۔ رجز سے بت مراد ہیں۔ یہ واقعہ نماز فرض ہونے سے پہلے کا ہے۔
5. باب قَوْلِهِ {وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ}
يُقَالُ الرِّجْزُ وَالرِّجْسُ الْعَذَابُ.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْىِ " فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي قِبَلَ السَّمَاءِ، فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَجَئِثْتُ مِنْهُ حَتَّى هَوَيْتُ إِلَى الأَرْضِ، فَجِئْتُ أَهْلِي فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي. فَزَمَّلُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ} إِلَى قَوْلِهِ {فَاهْجُرْ} " ـ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَالرِّجْزَ الأَوْثَانَ ـ " ثُمَّ حَمِيَ الْوَحْىُ وَتَتَابَعَ ".
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : That he heard Allah's Apostle describing the period of pause of the Divine Inspiration, and in his description he said, "While I was walking I heard a voice from the sky. I looked up towards the sky, and behold! I saw the same Angel who came to me in the Cave of Hira', sitting on a chair between the sky and the earth. I was so terrified by him that I fell down on the ground. Then I went to my wife and said, 'Wrap me in garments! Wrap me in garments!' They wrapped me, and then Allah revealed:
"O you, (Muhammad) wrapped-up! Arise and warn... and desert the idols." (74.1-5) Abu Salama said... Rujz means idols." After that, the Divine Inspiration started coming more frequently and regularly.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے عقیل سے، ابن شھاب نے کہا میں نے ابو سلمہ سے سنا وہ کہتے تھے مجھ کو جابر بن عبداللہؓ انصاری نے خبر دی، انہوں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپؐ وحی بند ہونے کا تذکرہ کرتے تھے۔ آپؐ نے فرمایا ایک بار ایسا ہوا میں نے (رستے میں) چلتے چلتے آسمان سے ایک آواز سنی۔ نگاہ اٹھائی تو آسمان کی طرف اسی فرشتے کو دیکھا جو حرا میں میرے پاس آیا تھا۔ وہ آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر (معلق) بیٹھا تھا۔ میں اتنا ڈر گیا کہ ڈر کے مارے ڈر کے زمین پر گر گیا اور اپنے گھر آیا۔ میں نے گھر والوں سے کہا مجھ کو کمبل اڑھا دو، مجھ کو کمبل اڑھا دو۔ انہوں نے اڑھا دیا۔ پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیتیں اتاریں یَاَیُّھَا المُدَّثِّر الی قولہ وَ الرُّجزَ فَاھجُر تک۔ ابو سلمہ نے کہا رجز سے بر مراد ہیں۔ اس کے بعد وحی گرم ہو گئی برابر لگاتار آنے لگی۔