حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهْىَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَغَيَّظَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ " لِيُرَاجِعْهَا ثُمَّ يُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ فَتَطْهُرَ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا فَتِلْكَ الْعِدَّةُ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ ".
Narrated By Salim : That Abdullah bin Umar told him that he had divorced his wife while she was in her menses so 'Umar informed Allah's Apostle of that. Allah's Apostle became very angry at that and said, "(Ibn 'Umar must return her to his house and keep her as his wife till she becomes clean and then menstruates and becomes clean again, whereupon, if he wishes to divorce her, he may do so while she is still clean and before having any sexual relations with her, for that is the legally prescribed period for divorce as Allah has ordered."
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، کہا مجھ سے عقیل نے، انہوں نے ابن شھاب نے کہا مجھ کو سالم نے خبر دی، ان کو عبداللہ بن عمرؓ نے، انہوں نے اپنی جورو (امنہ بنت غفّار) کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ عمرؓ نے اس کا ذکر رسول اللہﷺ سے کیا۔ آپؐ ناخوش ہوئے۔ فرمایا عبداللہؓ سے کہو رجعت کرے۔ اور اپنی جورو کو رہنے دے۔ وہ حیض سے پاک ہو، پھر اس کو حیض آئے پھر حیض سے پاک ہو۔ اب اس کا جی چاہے تو صحبت کرنے سے پہلے اس کو طلاق دے دے۔ قرآن شریف میں جو ہے فَطلّقُوھُنَّ لِعِدَّتِھِنَّ تو عدت سے یہی مراد ہے۔
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَالِسٌ عِنْدَهُ فَقَالَ أَفْتِنِي فِي امْرَأَةٍ وَلَدَتْ بَعْدَ زَوْجِهَا بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرُ الأَجَلَيْنِ. قُلْتُ أَنَا {وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي ـ يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ ـ فَأَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ غُلاَمَهُ كُرَيْبًا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا فَقَالَتْ قُتِلَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ الأَسْلَمِيَّةِ وَهْىَ حُبْلَى، فَوَضَعَتْ بَعْدَ مَوْتِهِ بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَخُطِبَتْ فَأَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ خَطَبَهَا.
Narrated By Abu Salama : A man came to Ibn 'Abbas while Abu Huraira was sitting with him and said, "Give me your verdict regarding a lady who delivered a baby forty days after the death of her husband." Ibn 'Abbas said, "This indicates the end of one of the two prescribed periods." I said "For those who are pregnant, their prescribed period is until they deliver their burdens." Abu Huraira said, I agree with my cousin (Abu Salama)." Then Ibn 'Abbas sent his slave, Kuraib to Um Salama to ask her (regarding this matter). She replied. "The husband of Subai 'a al Aslamiya was killed while she was pregnant, and she delivered a baby forty days after his death. Then her hand was asked in marriage and Allah's Apostle married her (to somebody). Abu As-Sanabil was one of those who asked for her hand in marriage".
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نحوی نے، انہوں نے یحیٰی بن ابی کثیر سے، انہوں نے کہا مجھ کو ابو سلمہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ایک شخص (نام نامعلوم) عبداللہ بن عباسؓ کے پاس آیا۔ ابو ہریرہؓ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ کہنے لگا ایک عورت اپنے خاوند کے مرنے کے چالیس دن بعد جنی۔ آپ اس میں کیا فتوی دیتے ہیں (اس کی عدت گزر گئی یا نہیں) ۔ ابن عباسؓ نے کہا
(حاملہ عورت اگر خاوند مر جائے تو) لنبی مدت پوری کرے گی۔ ابو سلمہ نے کہا قرآن میں تو یوں ہے وَ اُولَاتِ اَحمَالِ اَجُلُھُنَّ اَن یَّضَعنَ حَملَھُنَّ ۔ ابو ہریرہؓ نے کہا میں تو اپنے بھتیجے ابو سلمہ کے ساتھ متفق ہوں۔ آخر ابن عباسؓ نے اپنے غلام کریب کو بی بی ام سلمہ کے پاس بھیجا۔ ان سے یہ مسئلہ پوچھوایا۔ انہوں نے کہا سبیعہ اسلمیہ کا خاوند (سعد بن خولہ) اس وقت مارا گیا (یا مر گیا یہی مشہور ہے) جب وہ حاملہ تھی۔ پھر اپنے خاوند کے مرنے کے چالیس دن بعد جنی۔ لوگوں نے اس کو پیغام بھیجا۔ رسول اللہﷺ نے اس کا نکاح پڑھا دیا۔ ان پیغام دینے والوں میں ابو السنابل بھی تھے۔
وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى وَكَانَ أَصْحَابُهُ يُعَظِّمُونَهُ، فَذَكَرَ آخِرَ الأَجَلَيْنِ فَحَدَّثْتُ بِحَدِيثِ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ فَضَمَّزَ لِي بَعْضُ أَصْحَابِهِ. قَالَ مُحَمَّدٌ فَفَطِنْتُ لَهُ فَقُلْتُ إِنِّي إِذًا لَجَرِيءٌ إِنْ كَذَبْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وَهْوَ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ. فَاسْتَحْيَا وَقَالَ لَكِنَّ عَمَّهُ لَمْ يَقُلْ ذَاكَ. فَلَقِيتُ أَبَا عَطِيَّةَ مَالِكَ بْنَ عَامِرٍ فَسَأَلْتُهُ فَذَهَبَ يُحَدِّثُنِي حَدِيثَ سُبَيْعَةَ فَقُلْتُ هَلْ سَمِعْتَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِيهَا شَيْئًا فَقَالَ كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ وَلاَ تَجْعَلُونَ عَلَيْهَا الرُّخْصَةَ. لَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ الطُّولَى {وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ}.
[See H.4909 and its Chapter No. 2]
اور سلیمان بن حرب اور ابو نعمان نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے کہا میں لوگوں کے ایک حلقہ میں تھا جن میں عبدالرحمٰن بن ابی لیلٰی (مشہور فقیہ اور عالم) بھی تھے۔ لوگ ان کی تعظیم کیا کرتے تھے۔ وہاں اس مسئلہ کا ذکر آیا (یعنی حاملہ کی عدت وفات کا) عبدالرحمٰن نے کہا وہ لمبی مدت پوری کرے۔ اس وقت میں سبیعہ بنت حارث کی حدیث جو عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے میں نے سنی تھی، بیان کی۔ عبدالرحمٰن کے بعضے ساتھیوں نے اشارے سے مجھ سے کہا (ہونٹ کاٹ کر) ابن سیرین کہتے ہیں میں سمجھ گیا اور میں نے کہا واہ واہ کیا میں عبداللہ بن عتبہ پر جھوٹ باندھنے کی جراءت کروں گا حالانکہ وہ کوفہ کے ایک گوشہ میں زندہ موجود ہیں (لوگ ان سے پوچھ سکتے ہیں) یہ سن کر وہ اشارہ کرنے والا شرمندہ ہو گیا۔ عبدالرحمٰن بن ابی لیلٰی نے کہا لیکن عبد بن عتبہ کے چچا عبداللہ بن مسعودؓ کا یہ قول نہ تھا۔ ابن سیرین نے کہا پھر میں ابو عطبہ مالک بن عامر سے ملا۔ ان سے پوچھا مالک نے بھی مجھ سے سبیعہ کی حدیث بیان کی۔ میں نے کہا تم نے عبداللہ بن مسعودؓ سے بھی اس باب میں کچھ سنا ہے۔ انہوں نے کہا ہم ایک بار عبداللہ بن مسعودؓ کے پاس بیٹھے تھے۔انہوں نے کہا کہ تم لوگ حاملہ عورت پر سختی کرتے ہو۔ ان پر آسانی نہیں کرتے۔ بات یہ ہے کہ چھوٹی سورۃ النساء (سورۃ الطلاق) بڑی سورۃ النساء کے بعد اتری ہے اور حاملہ عورتوں کی یہی عدت ہے کہ وہ جنیں۔