بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
1. باب قَوْلِهِ: {إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ}الآية
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ كُنْتُ فِي غَزَاةٍ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ، يَقُولُ لاَ تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَلَوْ رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِهِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا. الأَذَلَّ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي أَوْ لِعُمَرَ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَدَعَانِي فَحَدَّثْتُهُ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا فَكَذَّبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَصَدَّقَهُ فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ، فَجَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ فَقَالَ لِي عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَى أَنْ كَذَّبَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَقَتَكَ. فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ} فَبَعَثَ إِلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَرَأَ فَقَالَ " إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ يَا زَيْدُ ".
Narrated By Zaid bin Arqam : While I was taking part in a Ghazwa. I heard 'Abdullah bin Ubai (bin Abi Salul) saying. "Don't spend on those who are with Allah's Apostle, that they may disperse and go away from him. If we return (to Medina), surely, the more honourable will expel the meaner amongst them." I reported that (saying) to my uncle or to 'Umar who, in his turn, informed the Prophet of it. The Prophet called me and I narrated to him the whole story. Then Allah's Apostle sent for 'Abdullah bin Ubai and his companions, and they took an oath that they did not say that. So Allah's Apostle disbelieved my saying and believed his. I was distressed as I never was before. I stayed at home and my uncle said to me. "You just wanted Allah's Apostle to disbelieve your statement and hate you." So Allah revealed (the Sura beginning with) 'When the hypocrites come to you.' (63.1) The Prophet then sent for me and recited it and said, "O Zaid! Allah confirmed your statement."
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے، انہوں نے ابو اسحاق سے، انہوں نے زید بن ارقم سے، انہوں نے کہا میں ایک لڑائی (غزوہ تبوک) میں تھا۔ میں نے عبداللہ بن ابی (منافق) کو یہ کہتے سنا لوگو تم ایسا کرو رسول اللہﷺ کے پاس جو لوگ (مہاجرین) ہیں ان کو کچھ خرچ کے لئے نہ دو وہ خودآپﷺ (صاحب) کو چھوڑ کر الگ ہو جائیں گے۔ اور اگر ہم اس لڑائی سے لوٹ کر مدینہ پہنچے تو دیکھ لینا جو عزت والا ہے (مردود نے اپنے تئیں مراد لیا) وہ ذلت والے کو (پیغمبرﷺ کو مرود نے کہا) نکال باہر کرے گا۔ میں نے عبداللہ بن ابی کی یہ گفتگو اپنے چچا (سعد بن عبادہ یا) عمرؓ سے بیان کیا۔ انہوں نےنبیﷺ سے کہہ دیا۔ آپﷺ نے مجھ کو بلایا میں نے بیان کر دیا۔ آپؐ نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلوایا۔ (ان سے پوچھا) وہ مکر گئے۔ قسم کھانے لگے کہ ہم نے ہرگز ایسا نہیں کہا۔ رسول اللہﷺ نے مجھ کو جھوٹا سمجھا اور عبداللہ کو سچا۔ مجھ کو اتنا رنج ہوا کہ ویسا رنج کبھی نہیں ہوا تھا میں (رنجیدہ ہو کر) گھر میں بیٹھ رہا میرے چچا کہنے لگے ارے تو نے یہ کیا کیا۔آخر رسول اللہﷺ نے تجھ کو جھوٹا سمجھا تجھ سے ناراض ہوئے۔ اس وقت اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری اِذَا جَاءَکَ المُنَافِقُونَ ۔ رسول اللہﷺ نے مجھ کو بلا بھیجا اور سورہ منافقون پڑھ کر سنائی۔ فرمایا زیدؓ! اللہ نے تجھ کو سچا کر دیا۔
2. باب {اتَّخَذُوا أَيْمَانَهُمْ جُنَّةً} يَجْتَنُّونَ بِهَا
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ عَمِّي فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ ابْنَ سَلُولَ يَقُولُ لاَ تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا. وَقَالَ أَيْضًا لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ. فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي فَذَكَرَ عَمِّي لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ وَأَصْحَابِهِ، فَحَلَفُوا مَا قَالُوا، فَصَدَّقَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَذَّبَنِي، فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ، فَجَلَسْتُ فِي بَيْتِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ} إِلَى قَوْلِهِ {هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لاَ تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ} إِلَى قَوْلِهِ {لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ} فَأَرْسَلَ إِلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَرَأَهَا عَلَىَّ ثُمَّ قَالَ " إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ ".
Narrated By Zaid bin Arqam : I was with my uncle and I heard 'Abdullah bin Ubai bin Salul, saying, "Don't spend on those who are with Allah's Apostle that they may disperse and go away from him." He also said, "If we return to Medina, surely, the more honourable will expel the meaner." So I informed my uncle of that and then my uncle informed Allah's Apostle thereof. Allah's Apostle sent for 'Abdullah bin Ubai and his companions. They swore that they did not say anything of that sort Allah's Apostle deemed their statement true and rejected mine. Thereof I became as distressed as I have never been before, and stayed at home. Then Allah revealed (Surat Al-Munafiqin):
'When the hypocrites come to you... (63.1) They are the ones who say: Spend nothing on those who are with Allah's Apostle... (63.7) Verily the more honourable will expel there-from the meaner...' (63.7-8)
Allah's Apostle sent for me and recited that Sura for me and said, "Allah has confirmed your statement."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے، انہوں نے ابو اسحاق سبیعی سے، انہوں نے زید بن ارقم سے، انہوں نے کہا میں اپنے چچا (سعد بن عبادہؓ یا عبداللہ بن رواحہ) کے ساتھ تھا۔میں نے عبداللہ بن ابی (منافق) کو یہ کہتے سنا رسول اللہﷺ کے گرد و پیش جو لوگ ہیں ان سے کچھ سلوک نہ کرو یہاں تک کہ وہ آپﷺ کو چھوڑ کر تتر بتر ہو جائیں۔ عبداللہ نے یہ بھی کہا دیکھو اگر ہم مدینہ لوٹ کر پہنچے تو عزت دار ذلیل شخص کو نکال باہر کرے گا۔ میں نے عبداللہ بن ابی کی یہ گفتگو اپنے چچا سے بیان کی۔ انہوں نے رسول اللہﷺ سے کہہ دیا۔ آپؐ نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلا بھیجا وہ مکر گئے۔ قسمیں کھانے لگے ہم نے ایسا نہیں کہا۔ رسول اللہﷺ نے ان کو تو سچا سمجھا اور مجھ کو جھوٹا خیال کیا۔ مجھ کو اتنا رمج ہوا کہ اتنا رنج کبھی نہیں ہوا تھا اور میں (رنج کے مارے) گھر بیٹھ گیا۔ پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتری اِذَا جَاءَکَ المُنَافِقُونَ اس آیت تک ھُمُ الَّذِینَ یَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا عَلٰی مِن عِندِ رَسُولِ اللہِ اس آیت تک لَیُخرِجَنَّ الاعَزَّ مِنھَا الاَذَلَّ۔ اس وقت رسول اللہﷺ نے مجھ کو بلا بھیجا اور یہ سورت پڑھ کر سنائی۔ فرمایا اللہ جل جلالہ نے تجھ کو سچا کیا۔
3. باب قَوْلِهِ {ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا فَطُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَفْقَهُونَ}
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ لاَ تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ. وَقَالَ أَيْضًا لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ. أَخْبَرْتُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَلاَمَنِي الأَنْصَارُ، وَحَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ مَا قَالَ ذَلِكَ، فَرَجَعْتُ إِلَى الْمَنْزِلِ فَنِمْتُ فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ " إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ ". وَنَزَلَ {هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لاَ تُنْفِقُوا} الآيَةَ. وَقَالَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ زَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Zaid bin Arqam : When 'Abdullah bin Ubai said, "Do not spend on those who are with Allah's Apostle," and also said, "If we return to Medina," I informed the Prophet of his saying. The Ansar blamed me for that, and 'Abdullah bin Ubai swore that he did not say. I returned to my house and slept. Allah's Apostle then called me and I went to him. He said, "Allah has confirmed your statement." The Verse: "They are the one who say: Spend nothing... (63.7) was revealed.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے حکم نے، انہوں نے کہا میں نے محمد بن کعب قرظی سے سنا، وہ کہتے تھے میں نے زید بن ارقمؓ سے سنا کہ جب عبداللہ بن ابی نے کہا لَا تُنفِقُوا عَلٰی مِن عِندِ رَسُولِ اللہِ اور یہ بھی کہا لَئِن رَجَعنَا اِلٰی مَدِینَۃ اخیر تک تو میں نے رسول اللہﷺ کو اس کی خبر دی۔ انصار لوگوں نے مجھ پر ملامت بھی کی۔ ادھر عبداللہ بن ابی نے قسم کھا لی کہ میں نے ایسا نہیں کہا۔ میں (رنجیدہ ہو کر) گھر میں لوٹ آیا اور سو رہا۔اس کے بعد رسول اللہﷺ نے مجھ کو بلایا۔ میں حاضر ہوا تو فرمایا اللہ نے تجھ کو سچا کیا اور یہ آیت اتری ھُمُ الَّذِینَ یَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا اخیر تک۔ اور ابن ابی زائدہ نے اس حدیث کو اعمش سے، انہوں نے عمرو بن مرہ سے، انہوں نے ابن ابی لیلٰی سے، انہوں نے زید بن ارقمؓ سے، انہوں نے نبیﷺ سے روایت کیا۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ أَصَابَ النَّاسَ فِيهِ شِدَّةٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ لأَصْحَابِهِ لاَ تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ. وَقَالَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ. فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ فَسَأَلَهُ، فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ، قَالُوا كَذَبَ زَيْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِمَّا قَالُوا شِدَّةٌ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقِي فِي {إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ} فَدَعَاهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ فَلَوَّوْا رُءُوسَهُمْ. وَقَوْلُهُ {خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ} قَالَ كَانُوا رِجَالاً أَجْمَلَ شَىْءٍ.
Narrated By Zaid bin Arqam : We went out with the Prophet : on a journey and the people suffered from lack of provisions. So 'Abdullah bin Ubai said to his companions, "Don't spend on those who are with Allah's Apostle, that they may disperse and go away from him." He also said, "If we return to Medina, surely, the more honourable will expel there-from the meaner. So I went to the Prophet and informed him of that. He sent for 'Abdullah bin Ubai and asked him, but 'Abdullah bin Ubai swore that he did not say so. The people said, "Zaid told a lie to 'Allah's Apostle." What they said distressed me very much. Later Allah revealed the confirmation of my statement in his saying:
'(When the hypocrites come to you.' (63.1) So the Prophet called them that they might ask Allah to forgive them, but they turned their heads aside. (Concerning Allah's saying: 'Pieces of wood propped up,' Zaid said; They were the most handsome men.)
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے، کہا ہم سے ابو اسحاق نے، کہا میں نے زید بن ارقمؓ سے سنا ، انہوں نے کہا ہم نبی ﷺ کے ساتھ ایک سفر (غزوہ تبوک یا نبی مصطلق) میں گئے۔ وہاں لوگوں کو (کھانے پینے کی) بہت تکلیف ہوئی۔ عبداللہ بن ابی اپنے ساتھیوں سے کہنے لگا ایسا کرو رسول اللہﷺ کے گرد و پیش جو لوگ ہیں ان کو کچھ مت دو۔ وہ خود ہی آپؐ کو چھوڑ کر تتر بتر ہو جائیں گے۔ اور یہ بھی کہا اگر ہم لوٹ کر مدینہ پہنچے تو عزت والا ذلت والے کو نکال باہر کرے گا۔ میں سن کر نبیﷺ کے پاس آیا۔ آپؐ کو خبر دی۔ آپؐ نے عبداللہ بن ابی کو بلا بھیجا۔ اس سے پوچھا اس نے بڑے زور سے قسم کھائی کہ میں نے ایسا نہیں کہا۔ انصار کہنے لگے کہ زیدؓ نے رسول اللہﷺ سے غلط بات کہی۔مجھ کو ان کے ایسا کہنے پر سخت رنج ہوا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے سورہ منافقون میں میری سچائی اتاری۔ اس وقت رسول اللہﷺ نے ان منافقوں کو اس لئے بلایا کہ (وہ اپنے قصور کا اقرار کریں) اور آپﷺ ان کے لئے استغفار کریں۔ لیکن انہوں نے اپنے سر پھرا لئے (غرور میں آ گئے) اور فرمایا خُشُبٌ اس کا مطلب یہ ہے کہ (ظاہر میں) بڑے خوبصورت۔
4. باب قَوْلِهِ: {وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ}إلَى قَوْلِهِ {مُسْتَكْبِرُونَ}
حَرَّكُوا اسْتَهْزَءُوا بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَيُقْرَأُ بِالتَّخْفِيفِ مِنْ لَوَيْتُ.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ كُنْتُ مَعَ عَمِّي فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ ابْنَ سَلُولَ، يَقُولُ لاَ تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا، وَلَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ. فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي، فَذَكَرَ عَمِّي لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم {فَدَعَانِي فَحَدَّثْتُهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا، وَكَذَّبَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم} وَصَدَّقَهُمْ، فَأَصَابَنِي غَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ، فَجَلَسْتُ فِي بَيْتِي وَقَالَ عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَى أَنْ كَذَّبَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَمَقَتَكَ. فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ} وَأَرْسَلَ إِلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَرَأَهَا وَقَالَ " إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ ".
Narrated By Zaid bin Arqam : While I was with my uncle, I heard 'Abdullah bin Ubai bin Salul saying, "Do not spend on those who are with Allah's Apostle, that they may disperse and go away (from him). And if we return to Medina, surely, the more honourable will expel there-from the meaner. "I mentioned that to my uncle who, in turn, mentioned it to the Prophet. The Prophet called me and I told him about that. Then he sent for 'Abdullah bin Ubai and his companions, and they swore that they did not say so. The Prophet disbelieved my statement and believed theirs. I was distressed as I have never been before, and I remained in my house. My uncle said to me, "You just wanted the Prophet to consider you a liar and hate you." Then Allah revealed:
'When the hypocrites come to you, they say: 'We bear witness that you are indeed the Apostle of Allah." (63.1) So the Prophet sent for me and recited it and said, "Allah has confirmed your statement."
ہم سے عبید اللہ بن موسٰی نے بیان کیا، انہوں نے اسرائیل سے، انہوں نے ابو اسحاق سے، انہوں نے زید بن ارقمؓ سے، انہوں نے کہا میں اپنے چچا کے ساتھ تھا ۔ میں نے عبداللہ بن ابی سلول کو یہ کہتے ہوئے سنا لَا تُنفِقُوا عَلٰی مِن عِندِ رَسُولِ اللہِ حتّٰی یَنفَضُّوا اور یہ بھی کہتے ہوئے سنا لَئِن رَجَعنَا اِلٰی مَدِینَۃ لَیُخرِجَنَّ الاعَزَّ مِنھَا الاَذَلَّ ۔ میں اس کا ذکر اپنے چچا سے کیا۔ انہوں نے نبیﷺ سے عرض کر دیا۔ لیکن عبداللہ بن ابی سلول اور اس کے ساتھیوں نے قسم کھائی۔ تو نبیﷺ نے انہی منافقوں کی بات سچی سمجھی۔ مجھ کو ایسا رنج کبھی نہ ہوا مارے رنج کے گھر میں بیٹھ رہا۔ اور میرا چچا کہنے لگا ارے تیرا کیا مطلب تھا آخر نبیﷺ نے تجھ کو جھوٹا سمجھا، تجھ سے ناراض ہوئے۔ پھر اللہ تعالٰی نے یہ سورت اتاری اِذَا جَاءَکَ المُنَافِقُونَ قَالُوا نَشھَدُ اِنَّکَ لَرَسُولُ اللہِ۔ اور نبیﷺ نے مجھ کو بلا بھیجا۔ یہ سورت پڑھ کر سنائی۔ اور فرمایا اللہ تعالٰی نے تجھ کو سچا کر دیا۔
5. باب قَوْلِهِ: {سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ }الآية
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا فِي غَزَاةٍ ـ قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فِي جَيْشٍ ـ فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ الأَنْصَارِيُّ يَا لَلأَنْصَارِ. وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ. فَسَمِعَ ذَاكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " مَا بَالُ دَعْوَى جَاهِلِيَّةٍ " قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ. فَقَالَ " دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ ". فَسَمِعَ بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ فَقَالَ فَعَلُوهَا، أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ. فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " دَعْهُ لاَ يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ " وَكَانَتِ الأَنْصَارُ أَكْثَرَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، ثُمَّ إِنَّ الْمُهَاجِرِينَ كَثُرُوا بَعْدُ. قَالَ سُفْيَانُ فَحَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرًا كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : We were in a Ghazwa (Sufyan once said, in an army) and a man from the emigrants kicked an Ansari man (on the buttocks with his foot). The Ansari man said, "O the Ansar! (Help!)" and the emigrant said. "O the emigrants! (Help!) Allah's Apostle heard that and said, "What is this call for, which is characteristic of the period of ignorance?" They said, "O Allah's Apostle! A man from the emigrants kicked one of the Ansar (on the buttocks with his foot)." Allah's Apostle said, "Leave it (that call) as is a detestable thing." 'Abdullah bin Ubai heard that and said, 'Have the (the emigrants) done so? By Allah, if we return Medina, surely, the more honourable will expel there-from the meaner." When this statement reached the Prophet. 'Umar got up an, said, "O Allah's Apostle! Let me chop off the head of this hypocrite ('Abdullah bin Ubai)!" The Prophet said "Leave him, lest the people say that Muhammad kills his companions." The Ansar were then more in number than the emigrants when the latter came to Medina, but later on the emigrant increased.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہ عمرو بن دینار نے کہا، میں نے جابر بن عبداللہ انصاریؓ سے سنا۔ وہ کہتے تھے ہم ایک لڑائی میں تھےکبھی سفیان نے یوں کہا ہم ایک فوج میں تھے۔وہاں ایسا ہوا کہ ایک مہاجر (جیحاہ بن قیس) نے ایک انصاری (سنان بن وبرہ جہنی) کو ایک لات جمائی (اس کی سرین پر لگائی) انصاری نے فریاد کی ارے انصار دوڑو۔ اور مہاجر نے فریاد کی ارے مہاجرین دوڑو۔ یہ آواز رسول اللہﷺ نے سنی۔ فرمایا کیا جہالیت (کفر کے زمانہ) والی باتیں کرنے لگے۔ (اپنی اپنی قوم کو بلانا ۔ آپس میں لڑائی کرانا) لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ ایک مہاجر نے انصاری کے (سرین پر) لات جمائی۔ آپؐ نے فرمایا ایسی جہالت کی باتیں چھوڑ دو۔ بالکل ناپاک باتیں ہیں۔ یہ خبر عبداللہ بن ابی کو پہنچی (کہ مہاجر نے انصا کو مارا، ذلیل کیا) تو کہنے لگا کیا مہاجرین ہم پر حاکم بن بیٹھے ہیں۔ خیر خدا کی قسم اگر ہم لوٹ کر مدینہ پہنچے تو عزت والا سردار ذلت والے کو نکال باہر کرے گا۔ اس کی یہ بات نبیﷺ کو پہنچی۔ تو عمرؓ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہﷺ! حکم کیجیئے میں اس منافق کی گردن اڑا دوں۔ آپؐ نے فرمایا ایسا نہ کرو لوگ کہیں گے محمدﷺ اپنے ہی لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔ جس وقت مہاجر ہجرت کر کے مدینہ آئے تھے اس وقت وہ تھوڑے تھے اور انصار بہت تھے۔ پھر اس کے بعد مہاجرین بھی بہت ہو گئے۔ سفیان نے کہا میں نے یہ حدیث عمرو بن دینار سے یاد رکھی۔ عمرو نے کہا میں نے جابرؓ سے سنا، انہوں نے کہا ہم نبیﷺ کے ساتھ تھے (پھر ذکر کیا اس حدیث کو)۔
6. باب قَوْلِهِ {هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لاَ تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا} وَيَتَفَرَّقُوا
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ حَزِنْتُ عَلَى مَنْ أُصِيبَ بِالْحَرَّةِ فَكَتَبَ إِلَىَّ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ وَبَلَغَهُ شِدَّةُ حُزْنِي يَذْكُرُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَلأَبْنَاءِ الأَنْصَارِ " ـ وَشَكَّ ابْنُ الْفَضْلِ فِي أَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الأَنْصَارِ ـ فَسَأَلَ أَنَسًا بَعْضُ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ فَقَالَ هُوَ الَّذِي يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " هَذَا الَّذِي أَوْفَى اللَّهُ لَهُ بِأُذُنِهِ ".
Narrated By Musa bin 'Uqba : 'Abdullah bin Al-Fadl told me that Anas bin Malik said, "I was much grieve over those who had been killed in the Battle of Al-Harra. When Zaid bin Arqarr heard of my intense grief (over the killed Ansar), he wrote a letter to me saying that he heard Allah's Apostle saying, O Allah! Forgive the Ansar and the Ansar children. The sub-narrator, Ibn Al-Fadl, is not sure whether the Prophet also said, And their grand-children." Some of those who were present, asked Anas (about Zaid). He said, "He (Zaid) is the one about whom Allah's Apostle said, 'He is the one whose sound hearing Allah testified.'
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے، انہوں نے موسٰی بن عقبہ سے، کہا مجھ سے عبداللہ بن فضل نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالکؓ سنا ، وہ کہتے تھے حرہ کے واقعہ میں جو صحابہ کرامؓ مارے گئے (۶۳ ہجری میں) ان کا مجھ کو بہت رنج ہوا۔ زید بن ارقمؓ کو میرے رنج کی خبر پہنچی۔ انہوں نے مجھ کو یہ خط لکھا کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپؐ یوں دعا فرماتے تھے یا اللہ انصار اور انصار کے بیٹوں کو بخش دے۔ عبداللہ بن فضل راوی کو شک ہے کہ یہ بھی کہا انصار کے پوتوں کو۔ جو لوگ انسؓ کے پاس اس وقت موجود تھے ان میں سے کسی نے نضر بن انسؓ نے یا کسی اور نے زید بن ارقمؓ کا حال پوچھا۔ انسؓ نے کہا زید بن ارقمؓ وہ شخص ہے جس کے حق میں رسول اللہﷺ نے فرمایا اللہ تعالٰی نے اس کا کان سچا کیا۔
7. باب قَوْلِهِ {يَقُولُونَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ }الآية
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ كُنَّا فِي غَزَاةٍ فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ الأَنْصَارِيُّ يَا لَلأَنْصَارِ. وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ. فَسَمَّعَهَا اللَّهُ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا هَذَا ". فَقَالُوا كَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ الأَنْصَارِيُّ يَا لَلأَنْصَارِ. وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَالَلْمُهَاجِرِينَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ ". قَالَ جَابِرٌ وَكَانَتِ الأَنْصَارُ حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَكْثَرَ، ثُمَّ كَثُرَ الْمُهَاجِرُونَ بَعْدُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ أَوَقَدْ فَعَلُوا، وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ. فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضى الله عنه دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " دَعْهُ لاَ يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ ".
Narrated By Jabir bin Abdullah : We were in a Ghazwa and a man from the emigrants kicked an Ansari (on the buttocks with his foot). The Ansari man said, "O the Ansari! (Help!)" The emigrant said, "O the emigrants! (Help)." When Allah's Apostle heard that, he said, "What is that?" They said, "A man from the emigrants kicked a man from the Ansar (on the buttocks his foot). On that the Ansar said, 'O the Ansar!' and the emigrant said, 'O the emigrants!" The Prophet said' "Leave it (that call) for it Is a detestable thing." The number of Ansar was larger (than that of the emigrants) at the time when the Prophet came to Medina, but later the number of emigrants increased. 'Abdullah bin Ubai said, "Have they, (the emigrants) done so? By Allah, if we return to Medina, surely, the more honourable will expel there-from the meaner," 'Umar bin Al-Khattab said, "O Allah's Apostle! Let me chop off the head of this hypocrite!" The Prophet said, "Leave him, lest the people say Muhammad kills his companions."
ہم سے عبداللہ بن زبیرؓ حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے کہا ہم نے یہ حدیث عمرو بن دینار سے یاد رکھی۔ انہوں نے کہا میں نے جابر بن عبداللہؓ انصاری سے سنا وہ کہتے تھے ہم ایک لڑائی میں تھے۔ اتفاق سے وہاں ایک مہاجر نے ایک انصاری مرد کو لات جمائی۔ انصاری پکار اٹھا ارے انصایو! دوڑو۔ مہاجر پکارنے لگا ارے مہاجرو! لپکو۔ اللہ تعالٰی نے دونوں کی بات رسول اللہﷺ کو سنا دی۔ آپؐ نے پوچھا یہ کیا معاملہ ہے۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہﷺ! ایک مہاجر نے ایک انصاری کو لات لگائی ہے تو انصاری انصاریوں کو اور مہاجر مہاجرین کو آواز دے رہا ہے۔ آپؐ نے فرمایا ایسی باتیں (جن سے فساد اور خانہ جنگی ہو) چھوڑ دو۔ یہ ناپاک باتیں ہیں۔ جابرؓ نے کہا جس وقت نبیﷺ مدینہ میں تشریف لائے تھے۔ انصار مہاجرین سے زیادہ تھے پھر مہاجرین بھی زیادہ ہو گئے۔ عبداللہ بن ابی (منافق) نے جب اس تکرار کی خبر سنی (جو انصار اور مہاجر میں ہو گئی تھی) تو کہنے لگا مہاجرین اپنی حکومت جتانے لگے۔ اچھا خیر خدا کی قسم! اگر ہم لوٹ کر مدینہ پہنچے تو (سمجھ لیں گے) جو عزت والا ہے وہ ذلت والے کو نکال باہر کرے گا۔ عمرؓ بن خطاب نے کہا (جب یہ بات رسول اللہﷺ کو پہنچی) یا رسول اللہﷺ! حکم دیجیئے میں اس منافق کی گردن ماروں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا نہیں جانے بھی دے لوگ یہ کہیں گے محمدﷺ اپنے اصحاب (ساتھ والوں) کو خود قتل کرتے ہیں۔