بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
وَقَالَ مُجَاهِدٌ {لاَ تَجْعَلْنَا فِتْنَةً} لاَ تُعَذِّبْنَا بِأَيْدِيهِمْ فَيَقُولُونَ لَوْ كَانَ هَؤُلاَءِ عَلَى الْحَقِّ مَا أَصَابَهُمْ هَذَا {بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ} أُمِرَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِفِرَاقِ نِسَائِهِمْ، كُنَّ كَوَافِرَ بِمَكَّةَ.
1. باب {لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ}
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ، كَاتِبَ عَلِيٍّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ فَقَالَ " انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا ". فَذَهَبْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ فَقُلْنَا أَخْرِجِي الْكِتَابَ فَقَالَتْ مَا مَعِي مِنْ كِتَابٍ. فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ. فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى أُنَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِمَّنْ بِمَكَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَا هَذَا يَا حَاطِبُ ". قَالَ لاَ تَعْجَلْ عَلَىَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مِنْ قُرَيْشٍ وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَكَانَ مَنْ مَعَكَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِمَكَّةَ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَصْطَنِعَ إِلَيْهِمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي وَمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ كُفْرًا وَلاَ ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكُمْ ". فَقَالَ عُمَرُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ. فَقَالَ " إِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ ـ عَزَّ وَجَلَّ ـ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ ". قَالَ عَمْرٌو وَنَزَلَتْ فِيهِ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ} قَالَ لاَ أَدْرِي الآيَةَ فِي الْحَدِيثِ أَوْ قَوْلُ عَمْرٍو. حَدَّثَنَا عَلِيٌّ قِيلَ لِسُفْيَانَ فِي هَذَا فَنَزَلَتْ {لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي} قَالَ سُفْيَانُ هَذَا فِي حَدِيثِ النَّاسِ حَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو وَمَا تَرَكْتُ مِنْهُ حَرْفًا وَمَا أُرَى أَحَدًا حَفِظَهُ غَيْرِي.
Narrated By Ali : Allah's Apostle sent me along with AzZubair and Al-Miqdad and said, "Proceed till you reach a place called Raudat-Khakh where there is a lady travelling in a howda on a camel. She has a letter. Take the letter from her." So we set out, and our horses ran at full pace till we reached Raudat Khakh, and behold, we saw the lady and said (to her), "Take out the letter!" She said, "I have no letter with me." We said, "Either you take out the letter or we will strip you of your clothes." So she took the letter out of her hair braid. We brought the letter to the Prophet and behold, it was addressed by Hatib bin Abi Balta'a to some pagans at Mecca, informing them of some of the affairs of the Prophet. The Prophet said, "What is this, O Hatib?" Hatib replied, "Do not be hasty with me, O Allah's Apostle! I am an Ansari man and do not belong to them (Quraish infidels) while the emigrants who were with you had their relatives who used to protect their families and properties at Mecca. So, to compensate for not having blood relation with them.' I intended to do them some favour so that they might protect my relatives (at Mecca), and I did not do this out of disbelief or an inclination to desert my religion." The Prophet then said (to his companions), "He (Hatib) has told you the truth." 'Umar said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off?" The Apostle said, "He is one of those who witnessed (fought in) the Battle of Badr, and what do you know, perhaps Allah looked upon the people of Badr (Badr warriors) and said, 'Do what you want as I have forgiven you.' " (Amr, a sub-narrator, said,: This Verse was revealed about him (Hatib):
'O you who believe! Take not My enemies and your enemies as friends or protectors.' (60.1)
Narrated By 'Ali : Sufyan was asked whether (the Verse): 'Take not My enemies and your enemies...' was revealed in connection with Hatib. Sufyan replied, "This occurs only in the narration of the people. I memorized the Hadith from 'Amr, not overlooking even a single letter thereof, and I do not know of anybody who remembered it by heart other than myself."
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نےکہا ہم سے عمرو بن دینار نے، کہا مجھ سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے، انہوں نے عبید اللہ بن ابی رافع سے سنا جو علیؓ کے منشی تھے۔ انہوں نے کہا میں نے علیؓ سے سنا وہ کہہ رہے تھے رسول اللہﷺ نے مجھ کو اور زبیرؓ اور مقدادؓ تینوں آدمیوں کو بھیجا۔ فرمایا (مکہ کے راستے پر) چلے جاؤ۔ روضہ خاخ تک (جو ایک مقام کا نام ہے)وہاں اونٹ پر سوار ایک عورت ملے گی (اس کا نام سارہ ہو گا) اس کے پاس ایک خط ہے وہ لے آؤعلیؓ کہتے ہیں ہم تینوں آدمی گھوڑے دوڑاتے چلے تو (سچ مچ) ایک عورت شتر سوار ملی ہم نے اس سے کہا خط نکال۔ وہ بولی میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے۔ ہم نے کہا لے اب خط نکالتی ہے یا ہم تجھ کو ننگا کریں۔ جب تو (مجبور ہو کر) اس نے اپنے جوڑے میں سے ایک خط نکال کر دیا۔ وہ خط ہم رسول اللہﷺ کے پاس لیکر آئے۔ اس کا مضمون یہ تھا حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے چند مکہ کے مشرکوں کے نام پر اور رسول اللہﷺ کی تیاری وغیرہ کا اس میں ذکر تھا کہ (آپؐ بڑی فوج لے کر آتے ہیں، تم اپنا بچاؤ کرو) نبیﷺ نے حاطبؓ سے پوچھا ارے حاطب! یہ کیا بات ہے (تو نے مسلمان ہو کر کافروں کو مخبری کی) حاطبؓ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! جلدی نہ فرمائیے میرا سارا قصہ سن لیجیئے پھر جو چاہیئے سزا دیجیئے۔ ہوا یہ کہ میں اصل میں تو قریشی تو ہوں نہیں اور آپؐ کے ساتھ جو دوسرے مہاجرین ہیں وہ اصل قریشی ہیں ان کے عزیز، ناطے دار قریش کے کافروں میں ہیں جس کی وجہ سے ان کے گھر با مال و اسباب محفوظ رہتے ہیں۔ میں نے یہ چاہا جب میرا ناطہ ان سے نہیں ہے تو کچھ احسان ہی کر کے اپنا حق ان پر قائم کروں تا کہ وہ اس کی وجہ سے میرے رشتہ داروں کو نہ ستائیں۔ میں نے یہ کام اس وجہ سے نہیں کیا کہ خدانخواستہ میں کافر ہو گیا ہوں یا اسلام سے پھر گیا ہوں۔ نبیﷺ نے (مسلمانوں سے) فرمایا حاطب نے سچ کہہ دیا۔ عمرؓ نے کہا یا رسول اللہﷺ! اجازت دیجیئےمیں اس کی گردن اڑا دیتا ہوں۔ آپؐ نے فرمایا ہائیں وہ تو بدر کی جنگ میں شریک تھا اور تجھ کو معلوم نہیں اللہ تعالٰی نے (عرش معلّی پر سے) بدر والوں جھانکا، فرمایا اب تم کیسے بھی اعمال کرو، تم سے کیسے بھی گناہ ہو جائیں بشرطیکہ کفر اور شرک نہ ہو میں نے تم کو بخش دیا۔ عمرو بن دینار نے کہا اسی باب میں یہ حدیث اتری ہے۔ یٰاَیُّھَا الَّذِین اٰمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّی وَ عَدُوِّکُم اَولِیآءَ۔ سفیان بن عیینہ نے کہا میں نہیں جانتا اس آیت کا ذکر حدیث میں داخل ہے یا عمرو بن دینار کا قول ہے۔
ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا کہ سفیان سے کہا گیا حاطب ہی کہ باب میں یہ آیت اتری یٰاَیُّھَا الَّذِین اٰمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّی وَ عَدُوِّکُم اَولِیآءَ ۔ سفیان نے کہا لوگ ایسا ہی روایت کرتے ہیں۔ میں نے جتنا عمرو بن دینار سے سنا تھا اس کو خوب یاد رکھا، ایک حرف نہیں چھوڑا۔ اور میں نہیں سمجھتا کہ میرے سوا کسی نے اس حدیث کو عمرو سے خوب یاد رکھا ہو۔
2. باب {إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ}
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَمْتَحِنُ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ بِهَذِهِ الآيَةِ، بِقَوْلِ اللَّهِ {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ} إِلَى قَوْلِهِ {غَفُورٌ رَحِيمٌ}. قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " قَدْ بَايَعْتُكِ ". كَلاَمًا وَلاَ وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فِي الْمُبَايَعَةِ، مَا يُبَايِعُهُنَّ إِلاَّ بِقَوْلِهِ " قَدْ بَايَعْتُكِ عَلَى ذَلِكَ ". تَابَعَهُ يُونُسُ وَمَعْمَرٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ. وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ.
Narrated By Urwa : 'Aisha the wife of the Prophet, said, "Allah's Apostle used to examine the believing women who migrated to him in accordance with this Verse: 'O Prophet! When believing women come to you to take the oath of allegiance to you... Verily! Allah is Oft-Forgiving Most Merciful.' (60.12) 'Aisha said, "And if any of the believing women accepted the condition (assigned in the above-mentioned Verse), Allah's Apostle would say to her. "I have accepted your pledge of allegiance." "He would only say that, for, by Allah, his hand never touched, any lady during that pledge of allegiance. He did not receive their pledge except by saying, "I have accepted your pledge of allegiance for that."
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے، کہا ہم سے ابن شھاب کے بھتیجے نے، انہوں نے اپنے چچا ابن شھاب سے کہا مجھ کو عروہ نے خبر دی، ، ان کو ام المؤمنین عائشہؓ نے، انہوں نے کہا عورتیں نبیﷺ کے پاس ہجرت کر کے آتیں۔ آپؐ اس آیت کے موافق ان کا امتحان لیتے یٰاَیُّھَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَکُمُ المُؤمِنَاتُ مُھَاجِرَاتٍ یُبَایِعنَکَ الی قولہ غَفُورٌ رَّحِیمٌ ۔ عروہ نے کہا عائشہؓ فرماتی تھیں پھر جو مسلمان عورت ان شرائط کو قبول کرتی (جو اس آیت میں مذکور ہیں) رسول اللہﷺ زبان سے فرما دیتے اس سے میں نے تجھ سے بیعت کی۔ خدا کی قسم! آپؐ کا ہاتھ بیعت لینے میں کسی عورت کے ہاتھ سے نہیں چھوا۔ آپؐ عورتوں سے بیعت کے وقت صرف زبان سے فرما دیتے کہ میں نے تم سے اس اقرار پر بیعت لے لی۔ زہری کے بھتیجے کی یونس اور معمر اور عبدالرحمٰن بن اسحاق نے زہری سے روایت کرنے میں متابعت کی۔ اور اسحاق بن راشد نے کہا زہری سے، انہوں نے عروہ اور عمرو سے۔
3. باب {إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ}
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَرَأَ عَلَيْنَا {أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا} وَنَهَانَا عَنِ النِّيَاحَةِ، فَقَبَضَتِ امْرَأَةٌ يَدَهَا فَقَالَتْ أَسْعَدَتْنِي فُلاَنَةُ أُرِيدُ أَنْ أَجْزِيَهَا. فَمَا قَالَ لَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَيْئًا فَانْطَلَقَتْ وَرَجَعَتْ فَبَايَعَهَا.
Narrated By Um Atiya : We took the oath of allegiance to Allah's Apostle and he recited to us:
'They will not associate anything in worship with Allah,' and forbade us to bewail the dead. Thereupon a lady withdrew her hand (refrained from taking the oath of allegiance), and said, "But such-and-such lady lamented over one of my relatives, so I must reward (do the same over the dead relatives of) hers." The Prophet did not object to that, so she went (there) and returned to the Prophet so he accepted her pledge of allegiance.
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے، انہوں نے حفصہ بنت سیرین سے، انہوں نے ام عطیہ سے، انہوں نے کہا ہم نے رسول اللہﷺ بیعت کی، تو آپؐ نے یہ آیت سنائی لَا یُشرِکنَ بِاللہ شَیئًا اور ہم کو مردے پر نوحہ کرنے سے منع کیا گیا تو ایک عورت نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا (وہ خود ام عطیہ تھیں) وہ کہنے لگی فلاں عورت نے نوحہ کرنے میں میری مدد کی تھی، اس کا بدلہ کر لوں۔ یہ سن کر رسول اللہﷺ خاموش رہے۔ وہ چلی گئی (نوحہ کر کے) پھر لوٹ آئی۔ اس نے اس سے بیعت لی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ الزُّبَيْرَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى {وَلاَ يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ} قَالَ إِنَّمَا هُوَ شَرْطٌ شَرَطَهُ اللَّهُ لِلنِّسَاءِ.
Narrated By Ibn Abbas : Regarding the saying of Allah:
'And they will not disobey you in any just matter.' (60.12) That was one of the conditions which Allah imposed on The believing) women (who came to take the oath of allegiance to the Prophet).
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے، کہا ہم سے والد جریر بن حازم نے، کہا میں نے زبیر بن خریت سے سنا، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہا اللہ تعالٰی نے یہ جو فرمایا ہے وَ لَا یَعصِینَکَ فی معروف یہ ایک خاص شرط تھی جو عورتوں کے لئے اللہ تعالٰی نے لگائی۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَاهُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ، سَمِعَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " أَتُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلاَ تَزْنُوا وَلاَ تَسْرِقُوا ". وَقَرَأَ آيَةَ النِّسَاءِ ـ وَأَكْثَرُ لَفْظِ سُفْيَانَ قَرَأَ الآيَةَ ـ " فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْهَا شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَسَتَرَهُ اللَّهُ فَهْوَ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ} ". تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ فِي الآيَةِ.
Narrated By 'Ubada bin As-Samit : While we were with the Prophet, he said, "Will you swear to me the pledge of allegiance that you will not worship any thing besides Allah, will not commit illegal sexual intercourse, and will not steal?" Then he recited the Verse concerning the women. (Sufyan, the sub-narrator, often said that the Prophet: added, "Whoever among you fulfils his pledge, will receive his reward from Allah, and whoever commits any of those sins and receives the legal punishment (in this life), his punishment will be an expiation for that sin; and whoever commits any of those sins and Allah screens him, then it is up to Allah to punish or forgive him."
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابو ادریس خولانی نے، انہوں نے عبادہ بن صامتؓ سے سنا، انہوں نے کہا ہم (لیلۃ العقبہ میں) نبیﷺ کے پاس تھے۔ آپؐ نے فرمایا تم مجھ سے ان باتوں پر بیعت کرتے ہو اَن لَّا تُشرِک بِااللہ، شَیئًا وَّ لَا تزنوا و لا تسرفوا اور عورتوں کی آیت (یعنی جو سورہ الممتحمہ میں عورتوں کے حق میں اتری وہ) پڑھی۔ سفیان نے اس حدیث میں اکثر یوں کہا آپؐ نے یہ آیت پڑھی۔ پھر جو کوئی تم میں سے ان شرطوں کو پورا کرے اس کا ثواب اللہ پر ہو گا اور جو کوئی ان کاموں میں سے کچھ کر بیٹھے پھر دنیا میں اس پر حد پڑ جائے تو اس کے گناہ کا اتار ہو جائے گا۔اور جو ان کاموں میں سے کچھ کر بیٹھے اور اللہ اس کا گناہ چھپائے رکھے (حد سے بچ جائے) تو اب (قیامت کے دن) اللہ کا اختیار ہے چاہے اس کو عذاب دے چاہے معاف کر دے۔ سفیان کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرزاق نے بھی معمر سے روایت کیا۔ انہوں نے زہری سے اور یوں ہی کہا آیت پڑھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ شَهِدْتُ الصَّلاَةَ يَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَكُلُّهُمْ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدُ، فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى أَتَى النِّسَاءَ مَعَ بِلاَلٍ فَقَالَ {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلاَ يَسْرِقْنَ وَلاَ يَزْنِينَ وَلاَ يَقْتُلْنَ أَوْلاَدَهُنَّ وَلاَ يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ} حَتَّى فَرَغَ مِنَ الآيَةِ كُلِّهَا ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ " أَنْتُنَّ عَلَى ذَلِكَ ". وَقَالَتِ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لاَ يَدْرِي الْحَسَنُ مَنْ هِيَ. قَالَ " فَتَصَدَّقْنَ " وَبَسَطَ بِلاَلٌ ثَوْبَهُ فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلاَلٍ.
Narrated By Ibn Abbas : I witnessed the 'Id-al-Fitr prayer with Allah's Apostle, Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman; and all of them offered it before delivering the sermon... and then delivered the sermon. Once the Prophet (after completing the prayer and the sermon) came down, as if I am now looking at him waving at the men with his hand to sit down, and walked through them till he, along with Bilal, reached (the rows of) the women. Then he recited: "O Prophet! When believing women come to you to take the oath of allegiance that they will not worship anything other than Allah, will not steal, will not commit illegal sexual intercourse, will not kill their children, and will not utter slander, intentionally forging falsehood (by making illegal children belonging to their husbands)..." (60.12) Having finished, he said, "Do you agree to that?" One lady, other than whom none replied the Prophet said, "Yes, O Allah's Apostle!" (The sub-narrator, Al-Hasan did not know who the lady was.) Then the Prophet said to them: "Will you give alms?" Thereupon Bilal spread out his garment and the women started throwing big rings and small rings into Bilal's garment.
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہارون بن معروف نے، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے، کہا مجھ کو ابن جریج نے خبر دی، ان کو حسن بن مسلم نے، انہوں نے طاؤس سے سنا، انہوں نے کہا میں نے عید کی نماز رسول اللہﷺ اور ابو بکرؓ اور عمرؓ عثمانؓ سب کے ساتھ پڑھی۔ سب سے پہلے نماز پڑھتے تھے پھر خطبہ سناتے تھے۔ ایسا ہوا نبیﷺ جو خطبہ سنا کر منبر پر سے اترے گویا میں آپؐ کو دیکھ رہا ہوں۔ آپؐ ہاتھ کے اشارے سے لوگوں کو بٹھلا رہے تھے پھر ان کی صفیں چیرتے ہوئے آگے بڑھے۔ عورتوں کے پاس آئے۔ بلالؓ آپؐ کے ساتھ تھے ۔ آپؐ نے یہ آیت پڑھی یا ایھا النبی اِذَا جَآءَکَ المُؤمِنَاتُ یُبَایِعنَکَ عَلی اَن لَّا یُشرِکنَ بِااللہِ شَیئًا وَ لَا یَسرِقنَ وَ لَا یَزنِینَ وَ لَا یَقتُلنَ اَولَادَھُنَّ وَ لَا یَأتِینَ بِبُھتَانٍ یَفتَرِنَہُ بَینَ اَیدِیھِنَّ وَ اَرجُلِھِنَّ اور پوری آیت سے فراغت کی۔ پھر فراغت کر کے فرمایا عورتو! تم ان شرطوں پر وائم ہوتی ہو۔ ایک عورت کے سوا اور کسی نے آپؐ کو (زبان سے) جواب نہ دیا (شرما گئیں)۔ ایک عورت (اسماء بنت یزید) نے کہا ہاں یا رسول اللہﷺ! حسن بن مسلم راوی کو معلوم نہیں ہوا۔ وہ جواب دینے والی عورت کون تھی۔ خیر پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا اچھا تو خیرات نکالو۔ انہوں نے خیرات دینا شروع کی۔ بلالؓ نے اپنا کپڑا پھیلا دیا۔ وہ چھلے انگوٹھیاں بلالؓ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔