بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
1. باب {حُرُمٌ} وَاحِدُهَا حَرَامٌ
{فَبِمَا نَقْضِهِمْ} بِنَقْضِهِمْ {الَّتِي كَتَبَ اللَّهُ} جَعَلَ اللَّهُ {تَبُوءَ} تَحْمِلُ {دَائِرَةٌ} دَوْلَةٌ. وَقَالَ غَيْرُهُ الإِغْرَاءُ التَّسْلِيطُ {أُجُورَهُنَّ} مُهُورَهُنَّ. الْمُهَيْمِنُ الأَمِينُ، الْقُرْآنُ أَمِينٌ عَلَى كُلِّ كِتَابٍ قَبْلَهُ
2. باب قَوْلِهِ {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ}
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَخْمَصَةٌ مَجَاعَةٌ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَتِ الْيَهُودُ لِعُمَرَ إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ آيَةً لَوْ نَزَلَتْ فِينَا لاَتَّخَذْنَاهَا عِيدًا. فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لأَعْلَمُ حَيْثُ أُنْزِلَتْ، وَأَيْنَ أُنْزِلَتْ، وَأَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ أُنْزِلَتْ يَوْمَ عَرَفَةَ، وَإِنَّا وَاللَّهِ بِعَرَفَةَ ـ قَالَ سُفْيَانُ وَأَشُكُّ كَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمْ لاَ – {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ}
Narrated By Tariq bin Shihab : The Jews said to 'Umar, "You (i.e. Muslims) recite a Verse, and had it been revealed to us, we would have taken the day of its revelation as a day of celebration." 'Umar said, "I know very well when and where it was revealed, and where Allah's Apostle was when it was revealed. (It was revealed on) the day of Arafat (Hajj Day), and by Allah, I was at Arafat" Sufyan, a sub-narrator said: I am in doubt whether the Verse: "This day I have perfected your religion for you." was revealed on a Friday or not.
مجھ سے محمد بن بشار نے کہا۔ کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے۔ کہا ہم سے سفیان ثوریؒ نے، انہوں نے قیس بن اسلم سے۔ انہوں نے طارق بن شہاب سے، انہوں نے کہا کہ یہودی لوگ (کعب احبار) حضرت عمرؓ سے کہنے لگے۔ تم (اپنے قرآن میں) ایک ایسی آیت پڑھتے ہو اگر وہ آیت ہم لوگوں پرنازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید (خوشی) کا دن مقرر کر لیتے۔ حضرت عمرؓ نے کہا میں خوب جانتا ہوں یہ آیت کب اتری اور کہاں اتری اور جس وقت یہ اتری اس وقت رسول اللہﷺ کہا تشریف رکھتے تھے۔ یہ آیت عرفہ کےدن اتری۔ اس وقت خدا کی قسم ! ہم عرفات میں تھے۔ سفیان نے کہا مجھ کو شک ہے کہ اس دن جمعہ تھا یا کوئی اور دن۔
3. باب قَوْلِهِ {فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا}
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي، فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْتِمَاسِهِ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَأَتَى النَّاسُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فَقَالُوا أَلاَ تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِالنَّاسِ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ، فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالنَّاسَ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ قَالَتْ عَائِشَةُ فَعَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي، وَلاَ يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلاَّ مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى فَخِذِي، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ. قَالَتْ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ فَإِذَا الْعِقْدُ تَحْتَهُ.
Narrated By 'Aisha : The wife of the Prophet : We set out with Allah's Apostle on one of his journeys, and when we were at Baida' or at Dhat-al-Jaish, a necklace of mine was broken (and lost). Allah's Apostle stayed there to look for it, and so did the people along with him. Neither were they at a place of water, nor did they have any water with them. So the people went to Abu Bakr As-Siddiq and said, "Don't you see what 'Aisha has done? She has made Allah's Apostle and the people, stay where there is no water and they have no water with them." Abu Bakr came while Allah's Apostle was sleeping with his head on my thigh. He said (to me), "You have detained Allah's Apostle and the people where there is no water, and they have no water with them." So he admonished me and said what Allah wished him to say, and he hit me on my flanks with his hand. Nothing prevented me from moving (because of pain! but the position of Allah's Apostle on my thigh. So Allah's Apostle got up when dawn broke and there was no water, so Allah revealed the Verse of Tayammum. Usaid bin Hudair said, "It is not the first blessing of yours, O the family of Abu Bakr." Then we made the camel on which I was riding, got up, and found the necklace under it.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا۔ کہا مجھ سے امام مالکؒ نےانہوں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے، انہوں نے اپنے والد قاسم بن محمد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ صدیقہؓ سے جو نبیﷺ کی بی بی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک سفر (غزوہ بنی مصطلق ۵ یا ۶ ہجری) میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے۔ جب بیداء یا ذات الجیش میں پہنچے تو میرے گلے کا ہار ٹوٹ کر گر گیا۔ آپؐ اور آپؐ کے ساتھ لوگ بھی اس کے ڈونڈنے کے لئے ٹھہرے رہے (کوچ نہیں کیا) وہاں پانی نہ تھا اور نہ لوگوں کے ساتھ کچھ پانی تھا۔ یہ حال دیکھ کر لوگ ابو بکر صدیقؓ کے پاس گئے۔ ان سے شکایت کی کہ تم نے دیکھا عائشہؓ نے کیا کر رکھا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کو اور آپؐ کے ساتھ والوں کو ایک ایسے مقام میں روک دیا ہے جہاں پانی نہیں۔ نہ ان کے ساتھ کچھ پانی ہے۔ ابو بکرؓ یہ شکوہ سن کر (میرے پاس) آئے اس وقت رسول اللہ ﷺ اپنا سر مبارک میری ران پر رکھے ہوئے آرام فرما رہے تھے۔ ابو بکرؓ(مجھ سے) کہنے لگے تم نے (یہ کیا کیا ہے) رسول اللہ ﷺ اور آپؐ کے ساتھ والوں کو ایک ایسی جگہ پر اٹکا دیا جہاں پانی میسر نہیں۔ نہ لوگوں کے ہمراہ پانی ہے (کہ اسی سے کچھ کام چلتا) عائشہؓ کہتی ہیں ابو بکرؓ نے مجھ پر غصہ کیا اور جو اللہ نے چاہا انہوں نے منہ سے نکالا۔ اور کیا کیا اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں ٹھونسے دینے لگے میں (ان کی مار سے) ضرور تڑپی مگر رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک میری ران پر تھا (اس خیال سے کہ آپؐ بیدار ہو جائیں گے میں ہلی تک نہیں خیر اس وقت آپؐ بیدار ہوئے جب صبح ہو گئی تھی۔ پانی بالکل نہ تھا۔ اس وقت اللہ نے تیمم کی آیت نازل کی۔ اسید بن حضیر انصاریؓ (بے اختیار) کہنے لگے ابو بکرؓ کے خاندان والو یہ کچھ تمھاری پہلی برکت تھوڑی ہے۔ عائشہؓ کہتی ہیں جب مایوس ہو کر ہم نے سواری کا اونٹ اٹھایا تو ہار اس کے نیچے سے نکلا (اللہ نے ہار بھی دلا دیا اور تیمم کی رخصت بھی مل گئی)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ سَقَطَتْ قِلاَدَةٌ لِي بِالْبَيْدَاءِ وَنَحْنُ دَاخِلُونَ الْمَدِينَةَ، فَأَنَاخَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَنَزَلَ، فَثَنَى رَأْسَهُ فِي حَجْرِي رَاقِدًا، أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَكَزَنِي لَكْزَةً شَدِيدَةً وَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ فِي قِلاَدَةٍ. فَبِي الْمَوْتُ لِمَكَانِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ أَوْجَعَنِي، ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اسْتَيْقَظَ وَحَضَرَتِ الصُّبْحُ فَالْتُمِسَ الْمَاءُ فَلَمْ يُوجَدْ فَنَزَلَتْ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ} الآيَةَ. فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ لَقَدْ بَارَكَ اللَّهُ لِلنَّاسِ فِيكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ، مَا أَنْتُمْ إِلاَّ بَرَكَةٌ لَهُمْ.
Narrated By 'Aisha : A necklace of mine was lost at Al-Baida' and we were on our way to Medina. The Prophet made his camel kneel down and dismounted and laid his head on my lap and slept. Abu Bakr came to me and hit me violently on the chest and said, "You have detained the people because of a necklace." I kept as motionless as a dead person because of the position of Allah's Apostle ; (on my lap) although Abu Bakr had hurt me (with the slap). Then the Prophet woke up and it was the time for the morning (prayer). Water was sought, but in vain; so the following Verse was revealed:
"O you who believe! When you intend to offer prayer..." (5.6) Usaid bin Hudair said, "Allah has blessed the people for your sake, O the family of Abu Bakr. You are but a blessing for them."
ہم سے یحیی بن سلیمان نے بیان کیا۔ کہا مجھ سے عبداللہ ابن وہب نے، کہا مجھ کو عمرو بن حارث نے، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا۔ انہوں نے اپنے والد سے، انپوں نے عائشہؓ سے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایک ہار بیداء کے مقام پر گر گیا۔ اس وقت ہم مدینی کو (لوٹے) آ رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے (ہار ڈنڈوانے کے لئے) اونٹ بٹھایا۔ اونٹ سے اتر کر سر مبارک میری گود میں رکھ کر سو گئے۔ اتنے میں ابو بکرؓ آئے۔ انہوں نے زور سے ایک مکا مجھ کو مارا۔ اور کہنے لگے (ارے) تو نے یہ کیا کیا۔ ایک ہار کے لئے سارے لوگوں کو روک دیا۔ میں مردے کی طرح خاموش رہی (ذرا نہ ہلی) ہر چند درد (بہت) ہوا کیونکہ نبی ﷺ کا سر مبارک میری گود میں تھا (ذرا ہلتی تو ڈر تھا کہیں آپؐ جاگیں) خیر آپؐ اس وقت جاگے جب صبح کی نماز کا وقت آ گیا۔ لوگوں نے پانی ڈھونڈا پانی کہیں سےنہ ملا اس وقت یہ آیت اتری یاایّھاالّذین آمنوا اذا قمتم الی الصلاۃ اخیر تک۔ اسید بن حضیر انصاری یہ حال دیکھ کر (بیساختہ) کہنے لگے ابو بکرؓ کے گھر والو! تمھارے سبب سے اللہ نے لوگوں کو یہ آسانی دی ہے اور تمھارا وجود لوگوں کے لئے باعث برکت ہے۔
4. باب قَوْلِهِ {فَاذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلاَ إِنَّا هَا هُنَا قَاعِدُونَ}
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مُخَارِقٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ شَهِدْتُ مِنَ الْمِقْدَادِ ح وَحَدَّثَنِي حَمْدَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُخَارِقٍ عَنْ طَارِقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ الْمِقْدَادُ يَوْمَ بَدْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لاَ نَقُولُ لَكَ كَمَا قَالَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ لِمُوسَى {فَاذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلاَ إِنَّا هَا هُنَا قَاعِدُونَ} وَلَكِنِ امْضِ وَنَحْنُ مَعَكَ. فَكَأَنَّهُ سُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. وَرَوَاهُ وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُخَارِقٍ عَنْ طَارِقٍ أَنَّ الْمِقْدَادَ قَالَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Abdullah (bin Masud) : On the day of Badr, Al-Miqdad said, "O Allah's Apostle! We do not say to you as the children of Israel said to Moses, 'Go you and your Lord and fight you two; we are sitting here, (5.24) but (we say). "Proceed, and we are with you." That seemed to delight Allah's Apostle greatly.
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا۔ کہا ہم سے اسرائیل نے۔ انہوں نے مخارق سے، انہوں نے طارق بن شہاب سے، انہوں نے کہا میں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے سنا، انہوں نے کہا میں اس وقت موجود تھا جب مقداد بن اسود نے دوسری سند مجھ سے حمدان بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو النضر (ہاشم بن قاسم) نے کہا ہم سے عبیداللہ بن عبدالرحمٰن اشجعی نے ، انہوں نے سفیان ثوریؒ سے، انہوں نے مخارق بن عبداللہ سے انہوں نے طارق بن شھاب سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے، انہوں نے کہا کہ بدر کے دن مقداد بن اسودؓ(صحابی) نے کہا۔ یا رسول اللہﷺ ! کیا ہم آپؐ کو وہی جواب دیں گے جو بنی اسرائیل نے موسیٰ پیغمبر کو دیا تھا کہ تم جاؤ اور تمھارا خدا دونوں جا کر لڑوہم تو یہیں بیٹھے رہیں گے۔ نہیں! آپؐ چلیں ہم آپؐ کے ساتھ جان دینے کو حاضر ہیں۔ یہ سنتے ہی آپؐ کی فکریں دور ہو گئیں۔
اس حدیث کو وکیع نے بھی سفیان ثوریؒ سے، انہوں نے مخارق سے انہوں نے طارق سے روایت کیا کہ مقدادؓ نے رسول اللہ ﷺ سے یہ روایت کیا جیسے اوپر گزر چکا ہے۔
5. باب {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا }الآية
الْمُحَارَبَةُ لِلَّهِ الْكُفْرُ بِهِ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ حَدَّثَنِي سَلْمَانُ أَبُو رَجَاءٍ، مَوْلَى أَبِي قِلاَبَةَ عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَذَكَرُوا وَذَكَرُوا فَقَالُوا وَقَالُوا قَدْ أَقَادَتْ بِهَا الْخُلَفَاءُ، فَالْتَفَتَ إِلَى أَبِي قِلاَبَةَ وَهْوَ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَقَالَ مَا تَقُولُ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ أَوْ قَالَ مَا تَقُولُ يَا أَبَا قِلاَبَةَ قُلْتُ مَا عَلِمْتُ نَفْسًا حَلَّ قَتْلُهَا فِي الإِسْلاَمِ إِلاَّ رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ، أَوْ حَارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم. فَقَالَ عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا أَنَسٌ بِكَذَا وَكَذَا. قُلْتُ إِيَّاىَ حَدَّثَ أَنَسٌ قَالَ قَدِمَ قَوْمٌ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَكَلَّمُوهُ فَقَالُوا قَدِ اسْتَوْخَمْنَا هَذِهِ الأَرْضَ. فَقَالَ " هَذِهِ نَعَمٌ لَنَا تَخْرُجُ، فَاخْرُجُوا فِيهَا، فَاشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا ". فَخَرَجُوا فِيهَا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا وَاسْتَصَحُّوا، وَمَالُوا عَلَى الرَّاعِي فَقَتَلُوهُ، وَاطَّرَدُوا النَّعَمَ، فَمَا يُسْتَبْطَأُ مِنْ هَؤُلاَءِ قَتَلُوا النَّفْسَ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَخَوَّفُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ. فَقُلْتُ تَتَّهِمُنِي قَالَ حَدَّثَنَا بِهَذَا أَنَسٌ. قَالَ وَقَالَ يَا أَهْلَ كَذَا إِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ مَا أُبْقِيَ هَذَا فِيكُمْ أَوْ مِثْلُ هَذَا.
Narrated By Abu Qilaba : That he was sitting behind Umar bin Abdul Aziz and the people mentioned and mentioned (about At-Qasama) and they said (various things), and said that the Caliphs had permitted it. 'Umar bin 'Abdul 'Aziz turned towards Abu Qilaba who was behind him and said. "What do you say, O 'Abdullah bin Zaid?" or said, "What do you say, O Abu Qilaba?" Abu Qilaba said, "I do not know that killing a person is lawful in Islam except in three cases: a married person committing illegal sexual intercourse, one who has murdered somebody unlawfully, or one who wages war against Allah and His Apostle." 'Anbasa said, "Anas narrated to us such-and-such." Abu Qilaba said, "Anas narrated to me in this concern, saying, some people came to the Prophet and they spoke to him saying, 'The climate of this land does not suit us.' The Prophet said, 'These are camels belonging to us, and they are to be taken out to the pasture. So take them out and drink of their milk and urine.' So they took them and set out and drank of their urine and milk, and having recovered, they attacked the shepherd, killed him and drove away the camels.' Why should there be any delay in punishing them as they murdered (a person) and waged war against Allah and His Apostle and frightened Allah's Apostle ?" Anbasa said, "I testify the uniqueness of Allah!" Abu Qilaba said, "Do you suspect me?" 'Anbasa said, "No, Anas narrated that (Hadith) to us." Then 'Anbasa added, "O the people of such-and-such (country), you will remain in good state as long as Allah keeps this (man) and the like of this (man) amongst you."
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے، کہا ہم سے عبداللہ بن عون نے، کہا مجھ سے سلمان ابو رجاء نے جو ابو قلابہ کے غلام تھے، انہوں نے ابو قلابہ سے، وہ عمر بن عبدالعزیز (خلیفہ) کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھےاتنے میں قسامت کے متعلق لوگوں نے گفتگو کی۔ کہنے لگے قسامت میں (قصاص لازم ہو گا) اگلے خلیفوں نے اس میں قصاص لیا ہے۔ عمر بن عبدالعزیز نے ابو قلابہ کی طرف دیکھا وہ ان کی پیٹھ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ کہنے لگے عبداللہ بن زید تم کیا کہتے ہو یا یوں کہا ابو قلابہ تم کیا کہتے ہو۔ میں نے کہا میں تو یہ جانتا ہوں کہ ہماری شریعت یعنی اسلام مین کسی کا خون درست نہیں ۔ مگر جو محصن ہو کر زنا کرے یا کسی کو ناحق مار ڈالے یا اللہ اور رسول اللہﷺ سے لڑے (محاربہ کرے) یہ سن کر عنسبہ بن سعید کہنے لگے ہم سے انس بن مالکؓ نے ایسی ایسی حدیث بیان کی۔ میں نے کہا مجھ سے تو انس بن مالکؓ نے یہ بیان کیا۔ کہ کچھ لوگ (عکل یا عرینہ) رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے۔ انہوں نے عرض کیا کہ ہم کو مسینہ کی ہوا ناموافق آئی (ہم بیمار ہو گئے ہیں) آپؐ نے فرمایا اچھا ہمارے اونٹ باہر چرنے کے لئے جا رہے ہیں، تم بھی ان کے ساتھ جاؤ۔ ان کا دودھ موت پیٔو (مزاج درست ہو جائے گا) وہ گئےاونٹوں کا دودھ اور موت پیا۔ اچھے اور تندرست ہو کر یہ کام کیا کہ چرواہے پر بل پڑے۔ اس کو مار کر اونٹ بھگا کر لے گئے۔ ایسے بدمعاشوں کی سزا میں کیا تامل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے چرواہے کا خون کیا۔ اللہ اور اس کے رسولﷺ سے لڑے(اسلام سے مرتد ہو گئے)۔ اور رسول اللہ ﷺ کو ڈرایا۔ عنبسہ نے یہ حدیث سن کر (تعجب سے) سبحان اللہ! کہا میں نے کہا عنبسہ تم مجھ کو جھوٹا سمجھتے ہو ۔ انہوں نے کہا نہیں۔ انسؓ نے مجھ سے یہ حدیث نقل کی ہے (میں نے اس پر تعجب کیا کہ تم کو یہ حدیث خوب یاد رہتی ہے) پھر عنبسہ کہنے لگے شام والو! تم ہمیشہ اچھےرہو گے جب تک ابو قلابہ یا قبو قلابہ کے سے عالم کو اللہ تم میں زندہ رکھے گا۔
6. باب قَوْلِهِ: {وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ}
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَسَرَتِ الرُّبَيِّعُ ـ وَهْىَ عَمَّةُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَطَلَبَ الْقَوْمُ الْقِصَاصَ، فَأَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْقِصَاصِ. فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ عَمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ لاَ وَاللَّهِ لاَ تُكْسَرْ سِنُّهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَا أَنَسُ كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ ". فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَقَبِلُوا الأَرْشَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ ".
Narrated By Anas (bin Malik) : Ar-Rubai (the paternal aunt of Anas bin Malik) broke the incisor tooth of young Ansari girl. Her family demanded the Qisas and they came to the Prophet who passed the judgment of Qisas. Anas bin An-Nadr (the paternal uncle of Anas bin Malik) said, "O Allah's Apostle! By Allah, her tooth will not be broken." The Prophet said, "O Anas! (The law prescribed in) Allah's Book is Qisas." But the people (i.e. the relatives of the girl) gave up their claim and accepted a compensation. On that Allah's Apostle said, "Some of Allah's worshippers are such that if they take an oath, Allah will fulfil it for them."
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو مروان بن معاویہ فزاری نے خبر دی، انہوں نے حمید طویل سے، انہوں نےانس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا ایسا ہوا کہ میری پھوپھی ربیع نے ایک انصاری لڑکی کا دانت توڑ دیا (اس کا نام معلوم نہیں ہوا) لڑکی کے وارثوں نے قصاص چاہا۔ رسول اللہ ﷺ کے پاس فریاد آئی۔ آپؐ نے قصاص کاحکم دیا۔ انس بن نضر جو انسؓ کے چچا تھے (اور ربیع کے بھائی) وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ یہ تو کبھی نہیں ہو گا کہ ربیع کا دانت توڑا جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے انسؓ! (تو یہ کیا کہہ رہا ہے) اللہ تعالیٰ کی کتاب تو قصاص کا حکم دیتی ہے۔ پھر خدا کی قدرت ایسا ہواکہ لڑکی کے وارث قصاص کی معافی اور دیت لینے پر راضی ہو گئے۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں اگر اللہ کے فضل پر بھروسہ کر کے قسم کھا بیٹھیں تو اللہ ان کی قسم سچی کر دے۔
7. باب {يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ}
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم كَتَمَ شَيْئًا مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ، فَقَدْ كَذَبَ، وَاللَّهُ يَقُولُ {يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ} الآيَةَ.
Narrated By 'Aisha : Whoever tells that Muhammad concealed part of what was revealed to him, is a liar, for Allah says:
"O Apostle (Muhammad)! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord." (5.67)
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے، انہوں نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے عامر شعبی سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے عائشہؓ سے، انہوں نے کہا مسروق جو کوئی تجھ سے یہ کہے کہ محمدﷺ نے اللہ کا کوئی کلام نازل کیا ہوا چھپا لیا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔ اللہ تعالیٰ تو یہ فرماتا ہے اے پیغمبرﷺ! جو کچھ تجھ پر تیرے مالک کی طرف سے نازل ہوا وہ لوگوں کو پہنچا دے (سنا دے) ۔
8. باب قَوْلِهِ {لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ}
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنِ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ} فِي قَوْلِ الرَّجُلِ لاَ وَاللَّهِ، وَبَلَى وَاللَّهِ.
Narrated By 'Aisha : This Verse: "Allah will not punish you for what is unintentional in your oaths." (5.89) was revealed about a man's state men (during his talk), "No, by Allah," and "Yes, by Allah."
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک بن سعیر نے، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہؓ سے، انہوں نے کہا اس آیت لا یؤاخذکم للہ باللّغو فی ایمانکم میں لغو قسموں سے مراد یہ ہے جیسے آدمی (تکیہ کلام کے طور پر قسم کی نیت سے نہیں) لا واللہ، بلیٰ واللہ کہتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ أَبَاهَا، كَانَ لاَ يَحْنَثُ فِي يَمِينٍ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ كَفَّارَةَ الْيَمِينِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ لاَ أَرَى يَمِينًا أُرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ قَبِلْتُ رُخْصَةَ اللَّهِ، وَفَعَلْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ.
Narrated By 'Aisha : That her father (Abu Bakr) never broke his oath till Allah revealed the order of the legal expiation for oath. Abu Bakr said, "If I ever take an oath (to do something) and later find that to do something else is better, then I accept Allah's permission and do that which is better, (and do the legal expiation for my oath)".
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا۔ کہا ہم سے نضر بن شمیل نے، انہوں نے ہشام بن عروہ سے، کہا مجھ سے والد نے، ان سے عائشہؓ سے کہ ان کے والد (ابو بکرؓ ) کبھی قسم نہیں توڑتے تھے۔ یہاں تک کہ اللہ نے قسم کا کفارہ اتارا۔ اس وقت ابو بکرؓ کہنے لگے میں تو جب کچھ قسم کھا لیتا ہوں پھر اس کے خلاف کرنا اچھا سمجھتا ہوں تو اللہ کی رخصت کو منظور کر کے وہ کام کر لیتا ہوں جس کو اچھا سمجھتا ہوں (کفارہ دے دیتا ہوں)۔
9. باب{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ }
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنه قَالَ كُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلَيْسَ مَعَنَا نِسَاءٌ فَقُلْنَا أَلاَ نَخْتَصِي فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، فَرَخَّصَ لَنَا بَعْدَ ذَلِكَ أَنْ نَتَزَوَّجَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ، ثُمَّ قَرَأَ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ }
Narrated By Abdullah : We used to participate in the holy wars carried on by the Prophet and we had no women (wives) with us. So we said (to the Prophet). "Shall we castrate ourselves?" But the Prophet forbade us to do that and thenceforth he allowed us to marry a woman (temporarily) by giving her even a garment, and then he recited: "O you who believe! Do not make unlawful the good things which Allah has made lawful for you."
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے، انہوں نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے قیس بن ابی حازم سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے، انہوں نے کہا ہم نبیﷺ کے ساتھ جہاد میں جایا کرتے تھے اور ہمارے پاس عورتیں نہ تھیں (جن سے اپنی خواہش بجھاتے) ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم اپنے آپ کو خصّی کیوں نہ کر ڈالیں(خص کم جہاں پاک) آپؐ نے منع فرمایا ۔ پھر (اسی سفر میں) آپؐ نے ہم کو یہ اجازت دی کہ ایک کپڑا دے کر بھی ہم عورت سے نکاح کر سکتے ہیں یعنی متعہ۔ اس کے بعد عبداللہ بن مسعودؓ نے یہ آیت پڑھی یا ایّھا الّذین آمنوا لا تحرّمواطیّبات ما احلّ اللہ لکم ۔