بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
وَقَالَ مُجَاهِدٌ {ذُو مِرَّةٍ} ذُو قُوَّةٍ. {قَابَ قَوْسَيْنِ} حَيْثُ الْوَتَرُ مِنَ الْقَوْسِ. {ضِيزَى} عَوْجَاءُ. {وَأَكْدَى} قَطَعَ عَطَاءَهُ {رَبُّ الشِّعْرَى} هُوَ مِرْزَمُ الْجَوْزَاءِ {الَّذِي وَفَّى} وَفَّى مَا فُرِضَ عَلَيْهِ {أَزِفَتِ الآزِفَةُ} اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ {سَامِدُونَ} الْبَرْطَمَةُ. وَقَالَ عِكْرِمَةُ يَتَغَنَّوْنَ بِالْحِمْيَرِيَّةِ. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ {أَفَتُمَارُونَهُ} أَفَتُجَادِلُونَهُ، وَمَنْ قَرَأَ أَفَتَمْرُونَهُ يَعْنِي أَفَتَجْحَدُونَهُ {مَا زَاغَ الْبَصَرُ} بَصَرُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم {وَمَا طَغَى} وَلاَ جَاوَزَ مَا رَأَى. {فَتَمَارَوْا} كَذَّبُوا. وَقَالَ الْحَسَنُ {إِذَا هَوَى} غَابَ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {أَغْنَى وَأَقْنَى} أَعْطَى فَأَرْضَى.
1. باب
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ يَا أُمَّتَاهْ هَلْ رَأَى مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم رَبَّهُ فَقَالَتْ لَقَدْ قَفَّ شَعَرِي مِمَّا قُلْتَ، أَيْنَ أَنْتَ مِنْ ثَلاَثٍ مَنْ حَدَّثَكَهُنَّ فَقَدْ كَذَبَ، مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ كَذَبَ. ثُمَّ قَرَأَتْ {لاَ تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ} {وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلاَّ وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ} وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَدْ كَذَبَ ثُمَّ قَرَأَتْ {وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا} وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ كَتَمَ فَقَدْ كَذَبَ ثُمَّ قَرَأَتْ {يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ} الآيَةَ، وَلَكِنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فِي صُورَتِهِ مَرَّتَيْنِ.
Narrated By Masruq : I said to 'Aisha, "O Mother! Did Prophet Muhammad see his Lord?" 'Aisha said, "What you have said makes my hair stand on end ! Know that if somebody tells you one of the following three things, he is a liar: Whoever tells you that Muhammad saw his Lord, is a liar." Then 'Aisha recited the Verse:
'No vision can grasp Him, but His grasp is over all vision. He is the Most Courteous Well-Acquainted with all things.' (6.103) 'It is not fitting for a human being that Allah should speak to him except by inspiration or from behind a veil.' (42.51) 'Aisha further said, "And whoever tells you that the Prophet knows what is going to happen tomorrow, is a liar." She then recited:
'No soul can know what it will earn tomorrow.' (31.34) She added: "And whoever tell you that he concealed (some of Allah's orders), is a liar." Then she recited: 'O Apostle! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord...' (5.67) 'Aisha added. "But the Prophet saw Gabriel in his true form twice."
ہم سے یحیٰی بن ختی نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے، انہوں نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے عامر شعبی سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے کہا میں نے عائشہؓ سے کہا ام المؤمنین کیا رسول اللہﷺ نے (شب معراج میں) اپنے پروردگار کو دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا تیری اس بات پر تو میرے روئیں کھڑے ہو گئے۔ تین باتیں تو کیا سمجھ نہیں سکتا۔ جو کوئی ان کا ہونا بیان کرے وہ جھوٹا ہے۔ جو کوئی تجھ سے یہ کہے کہ محمدﷺ نے شب معراج میں اپنے پروردگار کو دیکھا اس نے جھوٹ کہا۔ اس کے بعد عائشہؓ نے یہ تین آیتیں پڑھیں لَا تُدرِکہُ الابصَار وَھُو یُدرِکُ الاَبصَار، وَھُوَ اللَّطِیفُ الخَبِیر، وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ اَن یُّکَلِّمَہُ اللہُ اِلَّا وَحیًا اَو مِن وَّرَآءِ الحِجَابٍ۔ جو کوئی تجھ سے یہ کہے محمدﷺکل ہونے والی (آئندہ) بات کو جانتے ہیں ان نے جھوٹ کہا۔ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی وَ مَا تَدرِی نَفسٌ مَاذَا تَکسِبُ غَدًا ۔ اور جو کوئی تجھ سے یہ کہے کہ رسول اللہﷺ نے وحی سے کچھ چھپا رکھا ہے وہ جھوٹا ہے۔ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی یٰاَیُّھَا الرَّسُول بَلِّغ الایۃ ۔ البتہ سچ تو یہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے جبرائیلؑ کو ان کی اصلی صورت میں دو بار دیکھا تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ زِرًّا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، {فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى * فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى} قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ لَهُ سِتُّمِائَةِ جَنَاحٍ.
Narrated By Abdullah : Regarding the Verses: 'And was at a distance of but two bow-lengths or (even) nearer; So did (Allah) convey the Inspiration to His slave (Gabriel) and then he Gabriel) conveyed (that to Muhammad...' (53.9-10) Ibn Mas'ud narrated to us that the Prophet had seen Gabriel with six hundred wings.
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو الواحد بن الزیاد نے، کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے، میں نے زربن جیش سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے، انہوں نے کہا اس آیت میں فَکَانَ قَابَ قَوسَینِ اَو اَدنٰی سے مراد یہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے جبریلؑ کو ان کی اصل صورت میں دیکھا۔ ان کے چھ سو پنکھ تھے۔
حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ سَأَلْتُ زِرًّا عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى {فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى * فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى} قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَنَّ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم رَأَى جِبْرِيلَ لَهُ سِتُّمِائَةِ جَنَاحٍ.
Narrated By Assailant : I asked Sir about the Statement of Allah:
'And was at a distance of but two bow-lengths or (even) nearer. So did Allah convey the Inspiration to His slave (Gabriel) and then he (Gabriel) conveyed that to Muhammad.' (53.10) "Abdullah (bin Mas'ud) informed us that Muhammad had seen Gabriel with six hundred wings."
ہم سے طلق بن غنام نے بیان کیا، کہا ہم سے زائدہ بن قدامہ کونی نے، انہوں نے سلیمان شیبانی سے، انہوں نے کہا میں نے زِرّ بن جیش سے اس آیت کو پوچھا فَکَانَ قَابَ قَوسَینِ اَو اَدنٰی فَاَوحٰی اِلٰی عَبدِہِ مَا اَوحٰی انہوں نے کہا میں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے اس کو پوچھا تھا انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے جبریلؑ کو چھ سو پنکھوں میں دیکھا تھا۔
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه – {لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى} قَالَ رَأَى رَفْرَفًا أَخْضَرَ قَدْ سَدَّ الأُفُقَ.
Narrated By Abdullah : (Regarding the revelation) Truly he (Muhammad) did see of the signs of his Lord; the Greatest!' (53.18) The Prophet saw a green screen covering the horizon.
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے، انہوں نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے، انہوں نے کہا یہ جو آیت ہے لَقَد رَای مِن اٰیاتِ رَبِّہِ الکُبرٰی اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک سبز فروش دیکھا جس نے آسمان کا کنارہ ڈھانپ لیا تھا۔
2. باب:{أَفَرَأَيْتُمُ اللاَّتَ وَالْعُزَّى}
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْهَبِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رضى الله عنهما فِي قَوْلِهِ {اللاَّتَ وَالْعُزَّى} كَانَ الَّلاَتُ رَجُلاً يَلُتُّ سَوِيقَ الْحَاجِّ.
Narrated By Ibn Abbas : (Regarding His Statement about the Lat and the Uzza: Lat was originally a man who used to mix Sawiq for the pilgrim.
ہم سے مسلم بن ابراہیم فراہیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو الاشہب (جعفر بن حبان) نے، کہا ہم سے ابو الجوزاء (اوس بن عبداللہ) نے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے لات اور عزٰی کے بیان میں کہا کہ لات ایک شخص کا نام تھا جو حاجیوں کے لئے ستو لایا کرتا تھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ وَاللاَّتِ وَالْعُزَّى. فَلْيَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ. فَلْيَتَصَدَّقْ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whomever takes an oath in which he mentions Lat and 'Uzza (forgetfully), should say: None has the right to be worshipped but Allah, and whoever says to his companion. 'Come along, let us gamble must give alms (as an expiation)."
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہوں نے زہری سے، انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص لات اور عزٰی کی قسم کھائے تو (تجدید ایمان لا کر) کہے لا الہ الا اللہ ۔اور جو شخص دوسرے سے کہے آؤ ہم اور تم جوا کھیلیں تو (کفارے کے طور پر) کچھ خیرات کرے۔
3. باب {وَمَنَاةَ الثَّالِثَةَ الأُخْرَى}
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، سَمِعْتُ عُرْوَةَ، قُلْتُ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَتْ إِنَّمَا كَانَ مَنْ أَهَلَّ بِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لاَ يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ} فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالْمُسْلِمُونَ. قَالَ سُفْيَانُ مَنَاةُ بِالْمُشَلَّلِ مِنْ قُدَيْدٍ. وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ نَزَلَتْ فِي الأَنْصَارِ كَانُوا هُمْ وَغَسَّانُ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ. مِثْلَهُ. وَقَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ كَانَ رِجَالٌ مِنَ الأَنْصَارِ مِمَّنْ كَانَ يُهِلُّ لِمَنَاةَ ـ وَمَنَاةُ صَنَمٌ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ ـ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ كُنَّا لاَ نَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ تَعْظِيمًا لِمَنَاةَ. نَحْوَهُ.
Narrated By 'Urwa : I asked 'Aisha (regarding the Sai between As Safa and Al-Marwa). She said, "Out of reverence to the idol Manat which was placed in Al-Mushailal, those who used to assume Ihram in its name, used not to perform Sai between As-Safa and Al-Marwa, so Allah revealed:
'Verily! The As-Safa and Al-Marwa (two mountains at Mecca) are among the symbols of Allah.' (2.158). Thereupon, Allah's Apostle and the Muslims used to perform Sai (between them)." Sufyan said: The (idol) Manat was at Al-Mushailal in Qudaid. 'Aisha added, "The Verse was revealed in connection with the Ansar. They and (the tribe of) Ghassan used to assume Ihram in the name of Manat before they embraced Islam." 'Aisha added, "There were men from the Ansar who used to assume Ihram in the name of Manat which was an idol between Mecca and Medina. They said, "O Allah's Apostle! We used not to perform the Tawaf (Sai) between As-Safa and Al-Marwa out of reverence to Manat."
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے زہری نے، کہا میں نے عروہ سے سنا، انہوں نے کہا میں نے عائشہؓ سے کہا انہوں نے کہا بات یہ ہے کہ عرب کے بعض لوگ جو مناۃ بت کے نام پر (یا مناۃ کے پاس) جو مشلل میں تھا، احرام باندھتے، وہ صفا اور مروہ کا طواف نہ کرتے۔ اس وقت اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری اِنَّ الصَّفَا وَ المَروَۃَ مِن شَعَائِرِ اللہ تو رسول اللہﷺ اور مسلمانوں نے صفا اور مروہ کا طواف کیا۔ عبدالرحمٰن بن خالد نے ابن شھاب سے یوں روایت کی۔ عروہ نے کہا کہ عائشہؓ نے فرمایا یہ آیت اِنَّ الصَّفَا وَ المَروَۃَ مِن شَعَائِرِ اللہ اخیر تک انصار اور غسان والوں میں اتری۔ وہ اسلام لانے سے پہلے مناۃ بت کے نام پر احرام باندھا کرتے تھے۔ پھر ویسی حدیث بیان کی جیسے سفیان بن عیینہ کی اوپر گزری۔ اور معمر نے زہری سے یوں روایت کی، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہؓ سے، انہوں نے فرمایا انصار کے کچھ لوگوں نے جو منات کے نام پر احرام باندھا کرتے تھے اور منات ایک بت تھا مکہ اور مدینہ کے درمیان میں۔لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! ہم صفا اور مروہ کا طواف مناۃ کی بزرگی کے خیال سے نہیں کرتے تھے پھر اسی طرح حدیث بیان کی جیسے اوپر گزری۔
4. باب {فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا}
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَجَدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالنَّجْمِ وَسَجَدَ مَعَهُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالإِنْسُ. تَابَعَهُ ابْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ. وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنُ عُلَيَّةَ ابْنَ عَبَّاسٍ.
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet performed a prostration when he finished reciting Surat-an-Najm, and all the Muslims and pagans and Jinns and human beings prostrated along with him.
ہم سے ابو معمر (عبداللہ بن عمرو) نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہا نبیﷺ نے سورۃ نجم میں سجدہ کیا۔اور آپؐ کے ساتھ مسلمانوں اور مشرکوں اور آدمیوں اور جنّوں نے بھی سجدہ کیا۔ عبدالوارث کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن طہمان نے بھی ایوب سے روایت کیا۔ اور اسماعیل بن علیہ نے اپنی روایت میں ابن عباسؓ کا ذکر نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَوَّلُ سُورَةٍ أُنْزِلَتْ فِيهَا سَجْدَةٌ {وَالنَّجْمِ}. قَالَ فَسَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَسَجَدَ مَنْ خَلْفَهُ، إِلاَّ رَجُلاً رَأَيْتُهُ أَخَذَ كَفًّا مِنْ تُرَابٍ فَسَجَدَ عَلَيْهِ، فَرَأَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ قُتِلَ كَافِرًا، وَهْوَ أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ.
Narrated By Abdullah : The first Sura in which a prostration was mentioned, was Sura An-Najm (The Star). Allah's Apostle prostrated (while reciting it), and everybody behind him prostrated except a man whom I saw taking a hand-full of dust in his hand and prostrated on it. Later I saw that man killed as an infidel, and he was Umaiya bin Khalaf.
ہم سے نصر بن علی نے بیان کیا، کہا مجھ کو ابو احمد زبیری نے خبر دی، کہا ہم کو اسرائیل نے، انہوں نے ابو اسحاق سبیعی سے، انہوں نے اسود بن یزید نخعی سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے، انہوں نے کہا سب سے پہلے جو سجدے والی سورت اتری وہ سورہ والنجم تھی۔ ابن مسعودؓ نے کہا پھر رسول اللہﷺ نے اس سورت میں سجدہ کیا اور آپؐ کے پیچھے جتنے بھی لوگ تھے (مسلمان اور مشرک) سب نے سجدہ کیا۔ مگر ایک شخص (امیہ بن خلف) نے کیا کیا مٹھی بھر مٹی (منہ سے لگا لی) اس پر سجدہ کیا۔ میں نے دیکھا اس کے بعد یہ شخص کفر کی حالت میں (بدر کے دن) مارا گیا۔