حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ {وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ} وَقَالَ قَتَادَةُ مَثَلاً لِلآخِرِينَ عِظَةً. وَقَالَ غَيْرُهُ {مُقْرِنِينَ} ضَابِطِينَ يُقَالُ فُلاَنٌ مُقْرِنٌ لِفُلاَنٍ ضَابِطٌ لَهُ وَالأَكْوَابُ الأَبَارِيقُ الَّتِي لاَ خَرَاطِيمَ لَهَا {أَوَّلُ الْعَابِدِينَ} أَىْ مَا كَانَ فَأَنَا أَوَّلُ الأَنِفِينَ وَهُمَا لُغَتَانِ رَجُلٌ عَابِدٌ وَعَبِدٌ وَقَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ {وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ} وَيُقَالُ أَوَّلُ الْعَابِدِينَ الْجَاحِدِينَ مِنْ عَبِدَ يَعْبَدُ. وَقَالَ قَتَادَةُ {فِي أُمِّ الْكِتَابِ} جُمْلَةِ الْكِتَابِ أَصْلِ الْكِتَابِ {أَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا أَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُسْرِفِينَ} مُشْرِكِينَ. وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ هَذَا الْقُرْآنَ رُفِعَ حَيْثُ رَدَّهُ أَوَائِلُ هَذِهِ الأُمَّةِ لَهَلَكُوا {فَأَهْلَكْنَا أَشَدَّ مِنْهُمْ بَطْشًا وَمَضَى مَثَلُ الأَوَّلِينَ} عُقُوبَةُ الأَوَّلِينَ {جُزْءًا} عِدْلاً.
Narrated By Ya'la : I heard the Prophet reciting when on the pulpit: 'They will cry, "O Malik (Keeper of Hell) Let your Lord make an end of us.' (43.77)
ہم سے حجاج بن منھال نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے، انہوں نے صفوان بن یعلی سے، انہوں نے اپنے والد (یعلٰی بن امیہ) سے، انہوں نے کہا میں نے نبیﷺ کو منبر پر یوں پڑھتے سنا وَ نَادَوا یَا مَالِکُ لِیَقضِ عَلِینَا رَبُّکَ قَالَ۔ بعضوں نے یا مَالُ پڑھا ہے (ترخیم کے ساتھ) اور قتادہ نے کہا مَثَلِ ا لِّلاٰخِرین یعنی پچھلوں کے لئے نصیحت۔ دوسروں نے کہا مُقرِنِین کا معنی قابو میں لانے والے۔ عرب لوگ کہتے ہیں فلانا فلانے کا مقرن ہے یعنی اس پر اختیار رکھتا ہے(اس کو قابو میں لایا) ۔ اَکوَاب وہ کوزے جب کی ٹوٹی نہ ہو (بلکہ منہ کھلا ہو جہاں سے آدمی چاہے پیئے) ۔ اور قتادہ نے کہا فی ام الکتاب کا معنی یہ ہے کہ مجموعی کتاب اور اصل کتاب (یعنی لوح محفوظ میں)۔ ان کان للرحمٰن ولدًا فانا اول العابدین اسکا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کی کوئی اولاد نہیں ہے (تو ان نافیہ ہے) عابدین سے اٰنفین مراد ہے یعنی سب سے پہلے میں اس سے عار کرتا ہوں، اس کا انکار کرتا ہوںَ۔ عابد اور عَبِد دونوں عار کرنے والے کے معنی میں آتے ہیں۔ عبداللہ بن مسعودؓ نے و قیلہ یا رب کے بدل یوں پڑھا ہے و قال الرسول یا رب۔ بعضوں نے کہا اول العابدین کا معنی یہ ہے کہ سب سے پہلے میں اس کا انکار کرنے والا ہوں۔ (عرب لوگ کہتے ہیں عبدنی حقی میرا حق مکر گیا) یہ عبد یعبد سے نکلاہے افَنَضرِبُ عَنکُمُ الذِّکرُ صَفحًا اِن کُنتُم قَومًا مُّسرِفِین میں مسرفین سے مشرکین مراد ہیں۔ قتادہ نے کہا خدا کی قسم! اگر جس وقت شروع میں اگلے کافروں نے قرآن کو جھٹلایا تھا قرآن مجید اٹھا لیا جاتا تو سب کے سب ہلاک ہو جاتے (عذاب آتا)۔ وَمَضِی مثلُ الاوّلین یعنی اگلوں کو عذاب ہو چکا۔ مِن عِبَادِہِ جُزا یعنی بعضے بندوں کو انہوں نے اللہ کے برابر کر دیا۔