حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْعَوَّامِ، قَالَ سَأَلْتُ مُجَاهِدًا عَنِ السَّجْدَةِ، فِي ص قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ {أُولَئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ}. وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَسْجُدُ فِيهَا.
Narrated By Al-Awwam : I asked Muhajid regarding the prostration in Surat Sad. He said, "Ibn Abbas was asked the same question and he said, 'Those are they (the prophets) whom Allah had Guided. So follow their guidance." (6.90) Ibn 'Abbas used to perform a prostration (on reading this Sura).
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے عوام بن حوشب سے، انہوں نے کہا میں نے مجاہد سے پوچھا سورہ ص میں سجدہ ہے۔ انہوں نے کہا ابن عباسؓ سے یہ پوچھا گیا ۔ انہوں نے کہا اللہ نے فرمایا اولٰئک الَّذِینَ ھَدی الخ اور ابن عباسؓ بھی اس سورت میں سجدہ کرتے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، عَنِ الْعَوَّامِ، قَالَ سَأَلْتُ مُجَاهِدًا عَنْ سَجْدَةِ، ص فَقَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنْ أَيْنَ سَجَدْتَ فَقَالَ أَوَمَا تَقْرَأُ {وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسُلَيْمَانَ} {أُولَئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ} فَكَانَ دَاوُدُ مِمَّنْ أُمِرَ نَبِيُّكُمْ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَقْتَدِيَ بِهِ، فَسَجَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. {عُجَابٌ} عَجِيبٌ. الْقِطُّ الصَّحِيفَةُ هُوَ هَا هُنَا صَحِيفَةُ الْحَسَنَاتِ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ {فِي عِزَّةٍ} مُعَازِّينَ. {الْمِلَّةِ الآخِرَةِ} مِلَّةُ قُرَيْشٍ. الاِخْتِلاَقُ الْكَذِبُ. الأَسْبَابُ طُرُقُ السَّمَاءِ فِي أَبْوَابِهَا {جُنْدٌ مَا هُنَالِكَ مَهْزُومٌ} يَعْنِي قُرَيْشًا {أُولَئِكَ الأَحْزَابُ} الْقُرُونُ الْمَاضِيَةُ. {فَوَاقٍ} رُجُوعٍ. {قِطَّنَا} عَذَابَنَا {اتَّخَذْنَاهُمْ سُخْرِيًّا} أَحَطْنَا بِهِمْ أَتْرَابٌ أَمْثَالٌ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الأَيْدُ الْقُوَّةُ فِي الْعِبَادَةِ الأَبْصَارُ الْبَصَرُ فِي أَمْرِ اللَّهِ، {حُبَّ الْخَيْرِ عَنْ ذِكْرِ رَبِّي} مِنْ ذِكْرٍ. {طَفِقَ مَسْحًا} يَمْسَحُ أَعْرَافَ الْخَيْلِ وَعَرَاقِيبَهَا. {الأَصْفَادِ} الْوَثَاقِ.
Narrated By Al-Awwam : I asked Mujahid regarding the prostration in Surat Sad. He said, "I asked Ibn 'Abbas, 'What evidence makes you prostrate?' He said, "Don't you recite: 'And among his progeny, David and Solomon... (6.84). Those are they whom Allah had guided. So follow their guidance.' (6.90) So David was the one of those prophets whom Prophet (Muhammad) was ordered to follow. David prostrated, so Allah's Apostle (Muhammad) performed this prostration too.'"
مجھ سے محمد بن عبداللہ ذہلی (یا مخزومی) نے بیان کیا، کہا مجھ سے محمد بن عبید طنافسی نے بیان کیا، انہوں نے عوام بن حوشب سے، انہوں نے کہا میں نے مجاہد سے سورۃ ص کے سجدے کو پوچھا انہوں نے کہا میں نے ابن عباسؓ سے پوچھا تھا تم نے جو اس سورت میں سجدہ کیا اس کی دلیل کیا ہے۔ انہوں نے کہا تو نے (سورہ انعام کی) یہ آیت نہیں پڑھی وَ مِن ذُرِّیَّتِہِ دَاود وَ سُلَیمانَ وَ اُلٰئِکَ الَّذِینَ ھَدی اللہ الخ تو داودؑ پیغمبر بھی ان پیغمبروں میں ہیں جن کی پیروی کرنے کا ہمارے پیغمبر صاحبؐ کو حکم ہوا ۔ اس لئے آپ نے اس سورت میں سجدہ کیا (داودؑ کی متابعت کی) ۔ عجائب کا معنی عجیب ۔ القط قط کہتے ہیں کاغذ کے ٹکڑے (پرچے) کو۔ یہاں نیکیوں کا پرچہ مراد ہے (یا حساب کا پرچہ) ۔ اور مجاہد نے کہا فی عزّۃ کا معنی یہ ہے کہ وہ شرارت سرکشی کرنے والے۔ الملّۃ اٰخرۃ سے قریش کا دین مراد ہے (یا نصرانیت) الاختلاق جھوٹ۔ الاسباب آسمان کے رستے دروازوں میں۔ جندما ھنالک مَھزُوم من الاحزاب سے قریش کے لوگ مراد ہیں۔ اولٰئکَ الاحزا سے اگلی امتیں مراد ہیں (جب پر اللہ کا عذاب اترا) ۔ فواق کا معنی پھرنا۔ عَجِّل لَّنَا قطنا میں قط سے عذاب مراد ہے۔ اَ تَتَّخَذنَا ھُم سُخرِیَّا ہم نے ان کو ٹھٹھے میں گھیر لیا تھا۔ اتراب جوڑ والے۔ ابن عباسؓ نے کہا الاَیدُ کا معنی عبادت کی قوت۔ الابصار یعنی اللہ کے کاموں کو غور سے دیکھنے والے۔ حُبَّ الخَیرِ عَن ذِکرِ رَبِّی عن من کے معنی میں ہے۔ طفق مسحا گھوڑوں کے پاؤں اور ایال پر (محبت سے) ہاتھ پھیرنا شروع کیا (یا تلوار سے ان کو کاٹنے لگے) ۔ الاصفاد زنجیریں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَىَّ الْبَارِحَةَ ـ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا ـ لِيَقْطَعَ عَلَىَّ الصَّلاَةَ، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ وَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ حَتَّى تُصْبِحُوا وَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ، فَذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي ". قَالَ رَوْحٌ فَرَدَّهُ خَاسِئًا.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Last night a demon from the Jinns came to me (or the Prophet said, a similar sentence) to disturb my prayer, but Allah gave me the power to overcome him. I intended to tie him to one of the pillars of the mosque till the morning so that all of you could see him, but then I remembered the Statement of my brother Solomon: 'My Lord! Forgive me and bestow on me a kingdom such as shall not belong to any other after me.' (38.35) The narrator added: Then he (the Prophet) dismissed him, rejected. 'Nor am I one of the pretenders (a person who pretends things which do not exist).' (38.86)
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ اور محمد بن جعفر نے، انہوں نے شعبہ سے، انہوں نے محم دبن زیاد سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ ستے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے، آپؐ نے فرمایا گزشتہ رات کو ایک خنگا جو میری نماز توڑنے کو مجھ سے بھڑ گیا یا ایسا ہی کچھ کلمہ کہا۔ خیر اللہ تعالٰی نے اس کو میرے قابو میں کر دیا۔ اور میں نے چاہا اس کو مسجد کے ستون سے باندھ دوں۔ صبح کو تم سب اس کو دیکھو۔ پھر مجھ کو بھائی سلیمانؑ کی یہ دعا یاد آئی۔ پروردگار مجھ کو ایسی حکومت عنایت فرما جو میرے بعد جو میرے بعد کسی کو سازگار نہ ہو۔ روح راوی نے کہا پھر رسول اللہ ﷺ نے ذلت کے ساتھ اس کو بھگا دیا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عَلِمَ شَيْئًا فَلْيَقُلْ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ، فَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ أَنْ يَقُولَ لِمَا لاَ يَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم {قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ} وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنِ الدُّخَانِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَعَا قُرَيْشًا إِلَى الإِسْلاَمِ فَأَبْطَئُوا عَلَيْهِ فَقَالَ " اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ "، فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ فَحَصَّتْ كُلَّ شَىْءٍ حَتَّى أَكَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْجُلُودَ حَتَّى جَعَلَ الرَّجُلُ يَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ دُخَانًا مِنَ الْجُوعِ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ * يَغْشَى النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ} قَالَ فَدَعَوْا {رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ * أَنَّى لَهُمُ الذِّكْرَى وَقَدْ جَاءَهُمْ رَسُولٌ مُبِينٌ * ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَقَالُوا مُعَلَّمٌ مَجْنُونٌ * إِنَّا كَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلاً إِنَّكُمْ عَائِدُونَ} أَفَيُكْشَفُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَكُشِفَ ثُمَّ عَادُوا فِي كُفْرِهِمْ، فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى إِنَّا مُنْتَقِمُونَ}.
Narrated By Masruq : We came upon 'Abdullah bin Mas'ud and he said "O people! If somebody knows something, he can say it, but if he does not know it, he should say, "Allah knows better,' for it is a sign of having knowledge to say about something which one does not know, 'Allah knows better.' Allah said to His Prophet: 'Say (O Muhammad!) No wage do I ask of You for this (Qur'an) nor am I one of the pretenders (a person who pretends things which do not exist).' (38.86) Now I will tell you about Ad-Dukhan (the smoke), Allah's Apostle invited the Quraish to embrace Islam, but they delayed their response. So he said, "O Allah! Help me against them by sending on them seven years of famine similar to the seven years of famine of Joseph." So the famine year overtook them and everything was destroyed till they ate dead animals and skins. People started imagining to see smoke between them and the sky because of severe hunger. Allah said:
'Then watch you for the Day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible, covering the people... This is painful torment.' (44.10-11) (So they invoked Allah) "Our Lord! Remove the punishment from us really we are believers." How can there be an (effectual) reminder for them when an Apostle, explaining things clearly, has already come to them? Then they had turned away from him and said: 'One taught (by a human being), a madman?' 'We shall indeed remove punishment for a while, but truly, you will revert (to disbelief).' (44.12-15) Will the punishment be removed on the Day of Resurrection?" 'Abdullah added, "The punishment was removed from them for a while but they reverted to disbelief, so Allah destroyed them on the Day of Badr. Allah said:
'The day We shall seize you with a mighty grasp. We will indeed (then) exact retribution.'" (44.16)
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے، انہوں نے اعمش سے، انہوں نے ابو الضحٰی سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے کہا ہم عبداللہ بن مسعودؓ کے پاس گئے۔ انہوں نے کہا لوگو (تم کو لازم ہے) جو کوئی کسی بات کو جانتا ہو تو اس کو بیان کرے۔ اگر نہ جانتا ہو تو یوں کہے کہ اللہ جانتا ہے یہ کہنا کہ اللہ جانتا ہے کمال علم کی دلیل ہے۔ اللہ تعالٰی نے اپنے پیغمبر سے فرمایا کہہ دے میں اس وعظ و نصیحت پر تم سے کوئی نیگ نہیں مانگتا۔ نہ میں دل سے بات بنانے والوں میں ہوں۔ اب میں تم کو دخان کا حال سناتا ہوں۔ ہوا یہ کہ رسول اللہ ﷺ نے قریش کے لوگوں کو اسلام کی دعوت دی۔ انہوں نے اسلام لانے میں دیر کی (مخالفت پر مستعد ہوئے) تو آپؐ نے دعا فرمائی اے اللہ! ان پر یوسفؑ کے زمانے کے سات سالوں کی طرح سات سالوں کا قحط بھیج کر میری مدد کر۔ آخر ان پر قحط آ پہنچا۔ ہر چیز اس قحط نے کھپا دی۔ مردار اور کھالیں تک کھا گئے۔ آدمیوں کی یہ نوبت آ پہنچی کہ ان میں کوئی آسمان کی طرف دیکھتا تو مارے بھوک کہ ایک دھواں سا دکھلائی دیتا۔ اس آیت فارتقب یوم تاتی السمآء بدخان مبین یغشی النّاس ھذا عذاب الیم کا یہی مطلب ہے۔ پھر قریش نے دعا کی۔ کہنے لگے ربّنا اکشف عنّا العذاب انّا مؤمنون۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا اَنَّی لَھُمُ الذِّکرَی وَ قَد جَآءَھُم رَسُولٌ مُّبین ثُمَّ تَوَلَّوا عَنہُ وَ قَالُوا مُعَلَّمٌ مَجنون اِنَّا کَاشِفُوا العَذَابِ قَلِیلًا اِنَّکُم عَائِدُون بھلا کہیں قیامت کا عذاب بھی
(کافروں پر سے) موقوف ہو گا۔ خیر اللہ کا عذاب (قحط) موقوف ہوا تو پھر کفر پر قائم رہے۔ آخر بدر کے دن اللہ نے ان کو سزا دی۔ یوم نبطش البطشۃ الکبرٰی اِنَّا مُنتَقِمُون سے بدر کی سزا مراد ہے۔