- احادیثِ نبوی ﷺ

 

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

يُقَالُ ‏{‏مُعَاجِزِينَ‏}‏ مُسَابِقِينَ ‏{‏بِمُعْجِزِينَ‏}‏ بِفَائِتِينَ ‏{‏مُعَاجِزِينَ‏}‏ مُغَالِبِينَ ‏{‏سَبَقُوا‏}‏ فَاتُوا ‏{‏لاَ يُعْجِزُونَ‏}‏ لاَ يَفُوتُونَ ‏{‏يَسْبِقُونَا‏}‏ يُعْجِزُونَا قَوْلُهُ ‏{‏بِمُعْجِزِينَ‏}‏ بِفَائِتِينَ، وَمَعْنَى ‏{‏مُعَاجِزِينَ‏}‏ مُغَالِبِينَ يُرِيدُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَنْ يُظْهِرَ عَجْزَ صَاحِبِهِ‏.‏ مِعْشَارٌ‏.‏ عُشْرٌ الأُكُلُ الثَّمَرُ ‏{‏بَاعِدْ‏}‏ وَبَعِّدْ وَاحِدٌ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏لاَ يَعْزُبُ‏}‏ لاَ يَغِيبُ‏.‏ الْعَرِمُ السُّدُّ مَاءٌ أَحْمَرُ أَرْسَلَهُ اللَّهُ فِي السُّدِّ فَشَقَّهُ وَهَدَمَهُ وَحَفَرَ الْوَادِيَ، فَارْتَفَعَتَا عَنِ الْجَنْبَيْنِ، وَغَابَ عَنْهُمَا الْمَاءُ فَيَبِسَتَا، وَلَمْ يَكُنِ الْمَاءُ الأَحْمَرُ مِنَ السُّدِّ، وَلَكِنْ كَانَ عَذَابًا أَرْسَلَهُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَيْثُ شَاءَ‏.‏ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ شُرَحْبِيلَ الْعَرِمُ الْمُسَنَّاةُ بِلَحْنِ أَهْلِ الْيَمَنِ‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ الْعَرِمُ الْوَادِي‏.‏ السَّابِغَاتُ الدُّرُوعُ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ يُجَازَى يُعَاقَبُ‏.‏ ‏{‏أَعِظُكُمْ بِوَاحِدَةٍ‏}‏ بِطَاعَةِ اللَّهِ‏.‏ ‏{‏مَثْنَى وَفُرَادَى‏}‏ وَاحِدٌ وَاثْنَيْنِ‏.‏ ‏{‏التَّنَاوُشُ‏}‏ الرَّدُّ مِنَ الآخِرَةِ إِلَى الدُّنْيَا‏.‏ ‏{‏وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُونَ‏}‏ مِنْ مَالٍ أَوْ وَلَدٍ أَوْ زَهْرَةٍ‏.‏ ‏{‏بِأَشْيَاعِهِمْ‏}‏ بِأَمْثَالِهِمْ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏كَالْجَوَابِ‏}‏ كَالْجَوْبَةِ مِنَ الأَرْضِ‏.‏ الْخَمْطُ الأَرَاكُ‏.‏ وَالأَثَلُ الطَّرْفَاءُ‏.‏ الْعَرِمُ الشَّدِيدُ‏.‏

 

1. باب ‏{‏حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ، قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ‏}‏

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، قَالَ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا قَضَى اللَّهُ الأَمْرَ فِي السَّمَاءِ ضَرَبَتِ الْمَلاَئِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ كَأَنَّهُ سِلْسِلَةٌ عَلَى صَفْوَانٍ فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ، قَالُوا لِلَّذِي قَالَ الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ فَيَسْمَعُهَا مُسْتَرِقُ السَّمْعِ، وَمُسْتَرِقُ السَّمْعِ هَكَذَا بَعْضُهُ فَوْقَ بَعْضٍ ـ وَوَصَفَ سُفْيَانُ بِكَفِّهِ فَحَرَفَهَا وَبَدَّدَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ـ فَيَسْمَعُ الْكَلِمَةَ، فَيُلْقِيهَا إِلَى مَنْ تَحْتَهُ ثُمَّ يُلْقِيهَا الآخَرُ إِلَى مَنْ تَحْتَهُ، حَتَّى يُلْقِيَهَا عَلَى لِسَانِ السَّاحِرِ أَوِ الْكَاهِنِ، فَرُبَّمَا أَدْرَكَ الشِّهَابُ قَبْلَ أَنْ يُلْقِيَهَا، وَرُبَّمَا أَلْقَاهَا قَبْلَ أَنْ يُدْرِكَهُ، فَيَكْذِبُ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ، فَيُقَالُ أَلَيْسَ قَدْ قَالَ لَنَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا فَيُصَدَّقُ بِتِلْكَ الْكَلِمَةِ الَّتِي سَمِعَ مِنَ السَّمَاءِ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : Allah's Prophet said, "When Allah decrees some order in the heaven, the angels flutter their wings indicating complete surrender to His saying which sounds like chains being dragged on rock. And when the state of fear disappears, they ask each other, "What has your Lord ordered? They say that He has said that which is true and just, and He is the Most High, the Most Great." (34.23). Then the stealthy listeners (devils) hear this order, and these stealthy listeners are like this, one over the other." (Sufyan, a sub-narrator demonstrated that by holding his hand upright and separating the fingers.) A stealthy listener hears a word which he will convey to that which is below him and the second will convey it to that which is below him till the last of them will convey it to the wizard or foreteller. Sometimes a flame (fire) may strike the devil before he can convey it, and sometimes he may convey it before the flame (fire) strikes him, whereupon the wizard adds to that word a hundred lies. The people will then say, 'Didn't he (i.e. magician) tell such-and-such a thing on such-and-such date?' So that magician is said to have told the truth because of the Statement which has been heard from the heavens."

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے، کہا میں نے عکرمہ سے سنا، وہ کہتے تھےمیں نے ابو ہریرہؓ سے سنا، انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایاجب آسمان پر اللہ تعالٰی کوئی حکم صادر فرماتا ہے تو فرشتے اس کا ارشاد سن کر عاجزی سے پھڑ پھڑانے لگتے ہیں۔ اللہ تعالٰی کا ارشاد اس طرح سنائی دیتا ہےجیسے ایک صاف پتھر پر زنجیر چلاؤ (فرشتے سمجھتے ہیں قیامت آ گئی)۔ جب ان کی گھبراہٹ جاتی رہتی ہے تو پوچھتے ہیں پروردگار نے کیا ارشاد فرمایا۔ وہ کہتے ہیں بجا ارشاد ہوا اور وہ اونچا ہے (عالی مکان عالیشان) بڑا۔ اب بات چرانے والے شیطان جو تلے اوپررہ کر وہاں جاتے ہیں ایک سے ایک سن کر اس بات کو اڑا دیتے ہیں۔ سفیان نے اپنی ہتھیلی کو موڑ کر انگلیاں الگ الگ کر کے بتایا کہ اس طرح شیطان ایک کے ایک اوپر رہتے ہیں۔ اوپر والا شیطان اپنے نیچے والے کو وہ اپنے نیچے والے کو سناتا ہے۔ اسی طرح جادوگر یا کاہن تک وہ بات آ پہنچتی ہے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ فرشتے جو آگ کا کوڑا مارتے ہیں وہ شیطان پر بات چرانے سے پہلے پڑ جاتا ہے۔ کبھی کوڑا پڑنے سے بیشتر وہ اپنے نیچے والے شیطان کو بات سنا چکتا ہے۔ غرض یہ جادوگر یا کاہن کیا کرتا ہے ایک بات میں سو جھوٹ (اپنی طرف سے ملا کر) لوگوں سے بیان کرتا ہے۔ لوگ (اسی ایک سچی بات کیوجہ سے) کہتے ہیں بھائی دیکھو اس کاہن نے ہم سے فلانے دن یہ کہا تھا، فلانے دن یہ، فلانے دن یہ۔ وہ جو ایک بات سچی نکلتی ہے جو آسمان سے اڑا لی گئی تھی اس کی وجہ سے لوگ اس پر اعتماد کرنے لگتے ہیں۔

2. باب قَوْلِهِ ‏{‏إِنْ هُوَ إِلاَّ نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَىْ عَذَابٍ شَدِيدٍ‏}‏

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الصَّفَا ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ ‏"‏ يَا صَبَاحَاهْ ‏"‏ فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ قَالُوا مَا لَكَ قَالَ ‏"‏ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ يُصَبِّحُكُمْ أَوْ يُمَسِّيكُمْ أَمَا كُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي ‏"‏‏.‏ قَالُوا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَىْ عَذَابٍ شَدِيدٍ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ تَبًّا لَكَ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ‏}‏‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : One day the Prophet ascended Safa mountain and said, "Oh Sabah! " All the Quraish gathered round him and said, "What is the matter?" He said, Look, if I told you that an enemy is going to attack you in the morning or in the evening, would you not believe me?" They said, "Yes, we will believe you." He said, "I am a warner to you in face of a terrible punishment." On that Abu Lahab said, "May you perish ! Is it for this thing that you have gathered us?" So Allah revealed: 'Perish the hands of Abu Lahab!...' (111.1)

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن حازم نے، کہا ہم سے اعمش نے، انہوں نے عمرو بن مرّہ سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہا ایک دفعہ ایسا ہوا نبی ﷺ صفا پہاڑ پر چڑھے اور فرمانے لگے یا صباحاہ ارے لوگو! دوڑو۔ یہ سن کر قریش کے لوگ جمع ہو گئے اور پوچھنے لگے کہو ہے کیا۔ آپؐ نے فرمایابتلاؤ اگر میں تم سے کہوں کہ ایک دشمن صبح یا شام کو تم پر حملہ کرنے والا ہے تو تم میری بات سچ مانو گے۔ انہوں نے کہا بیشک۔ آپؐ نے فرمایا پھر تو میں تم کو سخت عذاب آنے سے بیشتر اس سے ڈراتا ہوں (یعنی دوزخ کے عذاب سے) یہ سن کر (مردود) ابو لہب کہنے لگا ارےتو تباہ ہو۔ ہم کو اسی بات کے لئے جمع کیا (ناحق تکلیف دی) تب اللہ تعالٰی نے یہ سورت نازل فرمائی ابو لہب کے دونوں ہاتھ تباہ ہوئے اخیر تک۔