- احادیثِ نبوی ﷺ

 

12

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏صَيَاصِيهِمْ‏}‏ قُصُورِهِمْ.{مَعرُوفًا} فى الكتابِ

 

1. باب النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلاَّ وَأَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ ‏{‏النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ‏}‏ فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ تَرَكَ مَالاً فَلْيَرِثْهُ عَصَبَتُهُ مَنْ كَانُوا، فَإِنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضِيَاعًا فَلْيَأْتِنِي وَأَنَا مَوْلاَهُ ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "There is no believer but I, of all the people, I am the closest to him both in this world and in the Hereafter. Recite if you wish: 'The Prophet is closer to the believers than their own selves.' (33.6) so if a believer (dies) leaves some property then his relatives will inherit that property; but if he is in debt or he leaves poor children, let those (creditors and children) come to me (that I may pay the debt and provide for the children), for them I am his sponsor (surely).

ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے، کہا ہم سے والد (فلیح بن سلیمان) ، انہوں نے ہلال بن علی سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہؓ سے، انہوں نے ابوہریرہؓ سے، انہوں نے نبیﷺ سے، آپؐ نے فرمایا کوئی مومن نہیں مگر یہ کہ میں دنیا اور آخرت دونوں کے کاموں میں سب لوگوں سے زیادہ اس کا حقدار ہوں تم اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو النَّبِیُّ اَولٰی بِالمُؤمِنِینَ مِن اَنفُسِھِم پھر جو مومن مرتے وقت مال اور دولت چھوڑ جائے وہ اس کے عزیزوں کو ملے گا جو اس کے وارث ہوں۔ اگر قرضداری اور بال بچے چھوڑ جائے (جو نادار ہوں) تو اس کے قرض خواہ اور بال بچے میرے پاس آئیں میں اس کا کام چلانے والا ہوں۔

2. باب ‏{‏ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ‏ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّهِ }‏

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ، مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا كُنَّا نَدْعُوهُ إِلاَّ زَيْدَ ابْنَ مُحَمَّدٍ حَتَّى نَزَلَ الْقُرْآنُ ‏{‏ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ‏}‏‏.‏

Narrated By Abdullah bin Umar : We used not to call Zaid bin Haritha the freed slave of Allah's Apostle except Zaid bin Muhammad till the Qur'anic Verse was revealed: "Call them (adopted sons) by (the names of) their fathers. That is more than just in the Sight of Allah." (33.5)

ہم سے معلٰی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار ، کہا ہم سے موسٰی بن عقبہ نے، کہا مجھ سے سالم نے، انہوں نے (اپنے والد) عبداللہ بن عمرؓ سے، انہوں نے کہا ہم زید بن حارثہ کو یوں پکارا کرتے زید بن محمدؐ (کیونکہ وہ آپؐ کے متبنی تھے) یہاں تک کہ قرآن شریف میں یہ حکم نازل ہوا اُدعُوھُم لِّبَائِھِم ھُوَ اَقسَطُ عِندَاللہِ

3. باب ‏{‏فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً‏}‏

‏نَحْبَهُ‏}‏ عَهْدَهُ‏.‏ ‏{‏أَقْطَارِهَا‏}‏ جَوَانِبُهَا‏.‏ ‏{‏الْفِتْنَةَ لآتَوْهَا‏}‏ لأَعْطَوْهَا‏.‏

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نُرَى هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي أَنَسِ بْنِ النَّضْرِ ‏{‏مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ‏}‏‏.‏

Narrated By Anas : We think that the Verse: 'Among the Believers are men who have been true to their covenant with Allah.' was revealed in favour of Anas bin An-Nadir.

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے،کہا مجھ سے والد نے، انہوں نے اپنے چچا ثمامہ بن عبداللہ بن انسؓ سے، انہوں نے اپنے دادا انس بن مالکؓ سے، انہوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ یہ آیت رِجَالؐ صَدَقُوا مَا عاھدوا اللہَ عَلَیہِ فَمِنھُم مَن قَضَی نَحبَہُ (میرے چچا) انس بن نضرؓ کے باب میں اتری۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، قَالَ لَمَّا نَسَخْنَا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ فَقَدْتُ آيَةً مِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ، كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْرَؤُهَا، لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ إِلاَّ مَعَ خُزَيْمَةَ الأَنْصَارِيِّ، الَّذِي جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَهَادَتَهُ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ ‏{‏مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ‏}‏

Narrated By Zaid bin Thabit : When we collected the fragramentary manuscripts of the Qur'an into copies, I missed one of the Verses of Surat al-Ahzab which I used to hear Allah's Apostle reading. Finally I did not find it with anybody except Khuzaima Al-Ansari, whose witness was considered by Allah's Apostle equal to the witness of two men. And that Verse was: 'Among the believers are men who have been true to their covenant with Allah.'

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہوں نے زہری سے، کہا مجھ کو خارجہ بن زید بن ثابت نے، زید بن ثابت (ان کے والد) نے کہاجب میں نے (عثمانؓ کی خلافت میں) قرآن شریف کو لکھا تو سورۃ احزاب کی ایک آیت جس کو میں رسول اللہ ﷺ کو پڑھتے سنا کرتا تھا، کسی شخص کے پاس لکھی ہوئی نہیں ملی۔ بلکہ صرف خزیمہؓ کے پاس لکھی ہوئی ملی۔جن کی گواہی کو رسول اللہ ﷺ نے دو شخصوں کی گواہی کے برابر قرار دیا تھا وہ یہ آت ہے رِجَالؐ صَدَقُوا مَا عاھدوا اللہَ عَلَیہِ اخیر تک۔

4. باب قَوْلِهِ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلاً‏}‏

وَ قَالَ مَعْمَرٌ:التَّبَرُّجُ أَنْ تُخْرِجَ مَحَاسِنَهَا ‏{‏سُنَّةَ اللَّهِ‏}‏ اسْتَنَّهَا جَعَلَهَا‏.‏

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، رضى الله عنها زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَاءَهَا حِينَ أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُخَيِّرَ أَزْوَاجَهُ، فَبَدَأَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلاَ عَلَيْكِ أَنْ تَسْتَعْجِلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ ‏"‏، وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَىَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ قَالَ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ‏}‏ ‏"‏‏.‏ إِلَى تَمَامِ الآيَتَيْنِ فَقُلْتُ لَهُ فَفِي أَىِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَىَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) Allah's Apostle came to me when Allah ordered him to give option to his wives. So Allah's Apostle started with me, saying, "I am going to mention to you something but you should not hasten (to give your reply) unless you consult your parents.' He knew that my parents would not order me to leave him. Then he said, "Allah says: "O Prophet! Say to your wives..." (33.28-29) On that I said to him, "Then why should I consult my parents? Verily, I seek Allah, His Apostle and the Home of the Hereafter."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا،کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہوں نے زہری سے، کہا مجھ کو ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، ان کو عائشہؓ نے جو نبیﷺ کی بی بی تھیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کو اللہ نے یہ حکم دیا کہ اپنی بیبیوں کو یہ اختیار دے چاہیں پیغمبر صاحبﷺ کے پاس رہیں چاہیں تو طلاق لے لیں۔ تو پہلے رسول اللہ ﷺ میرے پاس آئے۔ فرمایاعائشہؓ! میں تجھ سے ایک بات کہتا ہوں اس میں جب تک اپنے ماں باپ سے مشورہ نہ کر لے جلدی نہ کیجیو۔حالانکہ آپؐ خوب جانتے تھے کی میرے ماں باپ کبھی رسول اللہ ﷺ سے جدا ہونے کی رائے نہ دیں گے۔ پھر آپؐ نے فرمایا اللہ تعالٰی یہ ارشاد فرماتا ہےیَایُّھَا النَّبِیُّ قُل لِاَزوَاجِکَ دونوں آیتوں کے اخیر اجرا عظیما تک۔ میں نے عرض کیا کیا بس اسی مقدمہ میں اپنے ماں باپ کی صلاح لوں (اس میں کیا صلاح لوں) میں اللہ اور اس کے رسولﷺ اور آخرت کی طلب ہوں۔

5. باب قَوْلِهِ ‏{‏وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا‏}‏

وَقَالَ قَتَادَةُ ‏{‏وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ‏}‏ الْقُرْآنُ وَالسُّنَّةُ‏.‏

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلاَ عَلَيْكِ أَنْ لاَ تَعْجَلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَىَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ جَلَّ ثَنَاؤُهُ قَالَ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا‏}‏ إِلَى ‏{‏أَجْرًا عَظِيمًا‏}‏ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَقُلْتُ فَفِي أَىِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَىَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ، قَالَتْ ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَ مَا فَعَلْتُ‏.‏ تَابَعَهُ مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَبُو سُفْيَانَ الْمَعْمَرِيُّ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) when Allah's Apostle was ordered to give option to his wives, he started with me, saying, "I am going to mention to you something, but you shall not hasten (to give your reply) unless you consult your parents." The Prophet knew that my parents would not order me to leave him. Then he said, "Allah says: 'O Prophet (Muhammad)! Say to your wives: If you desire the life of this world and its glitter... a great reward." (33.28-29) I said, "Then why I consult my parents? Verily, I seek Allah, His Apostle and the Home of the Hereafter." Then all the other wives of the Prophet did the same as I did.

اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے یونس نے بیان کیا، انہوں نے ابن شھاب سے، کہا مجھ کوابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی۔ کہ ام المؤمنین عائشہؓ نے کہاجب نبیﷺ کو یہ حکم ہوا کہ اپی بی بیوں کو اختیار دیں تو آپؐ نے پہلے مجھ سے پوچھا آپؐ فرمانے لگے عائشہؓ میں تجھ سے ایک بات کہتا ہوں تو اس میں اپنے ماں باپ کی صلاح لے لے۔ کچھ جلدی جواب دینا ضروری نہیں۔ حالانکہ آپؐ خوب جانتے تھے کہ میرے ماں باپ آپؐ سے جدا ہونے کی رائے کبھی نہیں دیں گے۔ عائشہؓ فرماتی ہیں آپؐ نے فرمایا اللہ جل جلالہ یوں فرماتا ہےیا ایھا النبی قُل لِاَزوَاجِکَ اِن کُنتُنَّ تُرِدنَ الحَیَاۃَ الدُنیَا اخیر آیت اجرا عظیما تک۔میں نے کہا بھلا اس میں اپنے ماں باپ سے کیا رائے لو۔ میں تو (ہر حال میں) اللہ اور اس کے رسولﷺ اور بھلائی کی طلب ہوں۔ عائشہؓ کہتی ہیں پھر نبی ﷺ کی سب بی بیوں نے جیسے میں نے جواب دیا تھا وہی جواب دیا۔ لیث کے ساتھ اس حدیث کو موسٰی بن عین نے بھی معمر سے، انہوں نے زہری سے روایت کیا، کہا مجھ کو ابو سلمہ نے خبر دی، عبدالرزّاق اور ابو سفیان معمری نے اس کو معمر سے روایت کیا، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہؓ سے۔

6. بابُ قَوْلِهِ: ‏{‏وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَاهُ‏}‏

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ هَذِهِ، الآيَةَ ‏{‏وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ‏}‏ نَزَلَتْ فِي شَأْنِ زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ وَزَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Verse: 'But you did hide in your mind that which Allah was about to make manifest.' (33.37) was revealed concerning Zainab bint Jahsh and Zaid bin Haritha.

ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم سے معلی بن منصور نے، انہوں نے حماد بن زید سے کہا، کہا ہم سے ثابت نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا یہ آیت وَ تُخفِی فِی نَفسِکَ ما اللہُ مُبدِیہِ زینب بنت جحش اور زید بن حارثہ کے بارے میں نازل ہوئی۔

7. باب قَوْلِهِ ‏{‏تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكَ‏}‏

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏تُرْجِئُ‏}‏ تُؤَخِّرُ‏.‏ أَرْجِئْهُ أَخِّرْهُ‏.‏

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ هِشَامٌ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كُنْتُ أَغَارُ عَلَى اللاَّتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَقُولُ أَتَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكَ‏}‏ قُلْتُ مَا أُرَى رَبَّكَ إِلاَّ يُسَارِعُ فِي هَوَاكَ‏.‏

Narrated By Aisha : I used to look down upon those ladies who had given themselves to Allah's Apostle and I used to say, "Can a lady give herself (to a man)?" But when Allah revealed: "You (O Muhammad) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives), and you may receive any of them whom you will; and there is no blame on you if you invite one whose turn you have set aside (temporarily).' (33.51) I said (to the Prophet), "I feel that your Lord hastens in fulfilling your wishes and desires."

ہم سے زکریا بن یحیٰی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو اسامہ نے کہ ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے روایت کی۔ انہوں نے عائشہؓ سے وہ کہتی تھیں میں ان عورتوں پر چڑا کرتی تھی (مجھ کو غیرت آتی تھی) جو رسول اللہ ﷺ کو اپنے تئیں بخش دیتیں۔اور میں کہتی بھلا یہ کون سے بات ہے کہ عورت اپنے تئیں بخش دے۔ جب اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی تُرجِی مَن تَشَاءُ مِنھُنَّ وَ تُؤوِی اِلَیکَ مَن تَشَاءُ وَ مَنِ ابتَغَیتَ مِمَّن عَزَلتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیکَ تو میں نے کہا میں دیکھتی ہوں کہ پروردگارجیسی آپؐ کی خواہش ہوتی ہے جلدی سے ویسا ہی حکم دے دیتا ہے ۔


حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَسْتَأْذِنُ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ أَنْ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكَ‏}‏‏.‏ فَقُلْتُ لَهَا مَا كُنْتِ تَقُولِينَ قَالَتْ كُنْتُ أَقُولُ لَهُ إِنْ كَانَ ذَاكَ إِلَىَّ فَإِنِّي لاَ أُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ أُوثِرَ عَلَيْكَ أَحَدًا‏.‏ تَابَعَهُ عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ سَمِعَ عَاصِمًا‏.‏

Narrated By Muadha : 'Aisha said, "Allah's Apostle used to take the permission of that wife with whom he was supposed to stay overnight if he wanted to go to one other than her, after this Verse was revealed: "You (O Muhammad) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives) and you may receive any (of them) whom you will; and there is no blame on you if you invite one whose turn you have set aside (temporarily). (33.51) I asked 'Aisha, "What did you use to say (in this case)?" She said, "I used to say to him, "If I could deny you the permission (to go to your other wives) I would not allow your favour to be bestowed on any other person."

ہم سے حبان بن موسٰی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے، کہا ہم کو عاصم احول نے، انہوں نے معاذہ سے، انہوں نے عائشہؓ سے، انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ کو جب ایک بی بی کی باری میں دوسری بی بی کے پاس جانا منظور ہوتا تو آپؐ جس کی باری ہوتی اس کی اجازت لے لیتے اس آیت فرمائی تُرجِی مَن تَشَاءُ مِنھُنَّ وَ تُؤوِی اِلَیکَ مَن تَشَاءُ وَ مَنِ ابتَغَیتَ مِمَّن عَزَلتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیکَ کے اترنے کے بعد معاذہ نے کہا میں نے عائشہؓ سے پوچھا تم سے اجازت لیتے تو تم کیا کہتیں۔ انہوں نے کہا میں تو یہ کہتی اگر آپؐ مجھ سے پوچھتے ہیں تو میں تو یہی چاہتی ہوں کہ آپؐ میرے پاس رہیں۔ عبداللہ بن مبارک کے ساتھ اس حدیث کو عباد بن عباد نے بھی روایت کیا، انہوں نے عاصم سے سنا۔

8. باب قَوْلِهِ: ‏{‏لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ}إِلىَ قَوْلِهِ{إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّهِ عَظِيماً }

يُقَالُ ‏{‏إِنَاهُ‏}‏ إِدْرَاكُهُ، أَنَى يَأْنِي أَنَاةً ‏{‏لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا‏}‏ إِذَا وَصَفْتَ صِفَةَ الْمُؤَنَّثِ قُلْتَ قَرِيبَةً وَإِذَا جَعَلْتَهُ ظَرْفًا وَبَدَلاً، وَلَمْ تُرِدِ الصِّفَةَ نَزَعْتَ الْهَاءَ مِنَ الْمُؤَنَّثِ، وَكَذَلِكَ لَفْظُهَا فِي الْوَاحِدِ وَالاِثْنَيْنِ وَالْجَمِيعِ لِلذَّكَرِ وَالأُنْثَى‏.‏

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ، فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِالْحِجَابِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ‏

Narrated By Umar : I said, "O Allah's Apostle! Good and bad persons enter upon you, so I suggest that you order the mothers of the Believers (i.e. your wives) to observe veils." Then Allah revealed the Verses of Al-Hijab.

ہم سے مسدد نے بیان کیا انہوں نے یحیٰی بن سعید قطان سے انہوں نے حمید طویل سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا عمرؓ نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! برے بھلے سب طرح کے لوگ آپؐ کی خدمت میں حاضرہوتے ہیں۔ کاش آپؐ اپنی بی بیوں کو پردے کا حکم دیں اس وقت اللہ تعالٰی نے پردے کا حکم نازل فرمایا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَيْنَبَ ابْنَةَ جَحْشٍ دَعَا الْقَوْمَ، فَطَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ وَإِذَا هُوَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ، وَقَعَدَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِيَدْخُلَ فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا، فَانْطَلَقْتُ فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا، فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ‏}‏ الآيَةَ

Narrated By Anas bin Malik : When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh, he invited the people to a meal. They took the meal and remained sitting and talking. Then the Prophet (showed them) as if he is ready to get up, yet they did not get up. When he noticed that (there was no response to his movement), he got up, and the others too, got up except three persons who kept on sitting. The Prophet came back in order to enter his house, but he went away again. Then they left, whereupon I set out and went to the Prophet to tell him that they had departed, so he came and entered his house. I wanted to enter along with him, but he put a screen between me and him. Then Allah revealed: 'O you who believe! Do not enter the houses of the Prophet...' (33.53)

ہم سے محمد بن عبداللہ قاشی نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے، کہا ہم نے والد سے سنا، وہ کہتے تھے ہم سے ابو مجلس نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالکؓ سے جب رسول اللہ ﷺ نے زینب بنت جحش سے نکاح کیا (تو آپؐ نے ولیمہ کی دعوت کی) لوگوں کو بلایا انہوں نے کھاناکھایا اور لگے بیٹھ کر باتیں کرنے (آپؐ گھڑی گھڑی) ایسا کرتے جیسے اٹھنا چاہتے مگر وہ (نہ اٹھنا تھا) نہ اٹھے۔ آخر کو (مجبور ہو کر) آپؐ خود ہی اٹھ کھڑے ہوئے۔ اس وقت جو لوگ اٹھے وہ تو اٹھے پھر بھی تین آدمی بیٹھے (باتیں کرتے) رہے۔ آپؐ باہر جا کر پھر اندر آئے دیکھا تو اب بھی وہ تین آدمی بیٹھے ہیں۔ اس کے بعد کہیں وہ لوگ اٹھے (آپؐ تشریف باہر لے گئے تھے)۔ انسؓ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو خبر دی کہ اب وہ تینوں آدمی چلے گئے ۔اس وقت آپؐ تشریف لائے۔ میں بھی آپؐ کے ساتھ اندر جانے لگا۔ آپؐ نے اپنے اور میرے بیچ میں پردہ ڈال دیا (آڑ کر لی) اس وقت اللہ نے یہ آیت اتارییٰاَیُّھَا الَّذِینَ اٰمَنُوالَا تَدخُلُوا الخ۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ، بِهَذِهِ الآيَةِ آيَةِ الْحِجَابِ، لَمَّا أُهْدِيَتْ زَيْنَبُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَتْ مَعَهُ فِي الْبَيْتِ، صَنَعَ طَعَامًا، وَدَعَا الْقَوْمَ، فَقَعَدُوا يَتَحَدَّثُونَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْرُجُ، ثُمَّ يَرْجِعُ، وَهُمْ قُعُودٌ يَتَحَدَّثُونَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ‏}‏ فَضُرِبَ الْحِجَابُ، وَقَامَ الْقَوْمُ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : I of all the people know best this verse of Al-Hijab. When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh she was with him in the house and he prepared a meal and invited the people (to it). They sat down (after finishing their meal) and started chatting. So the Prophet went out and then returned several times while they were still sitting and talking. So Allah revealed the Verse: 'O you who believe! Enter not the Prophet's houses until leave is given to you for a meal, (and then) not (so early as) to wait for its preparation... ask them from behind a screen.' (33.53) So the screen was set up and the people went away.

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے ابو قلابہ سے، انس بن مالکؓ نے کہا میں پردے کی آیات کا نزول سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ ہوا یہ کہ جب ام المؤمنین زینب بنت جحش رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجی گئیں وہ آپؐ کے ساتھ ایک گھر میں تھیں۔ آپؐ نے کھانا تیار کیا اور لوگوں کو دعوت دی۔ وہ (کھانا کھا کر) بیٹھے باتیں کرتے رہے ۔نبیﷺ( گھڑی گھڑی) اٹھ کر باہر جاتے مگر آپؐ لوٹ کر آتے تو دیکھتے اب بھی بیٹھے وہ باتیں کر رہے ہیں اس وقت اللہ تعالٰی نے (ادب) سکھانے کو یہ آیت نازل فرمائی یٰاَیُّھَا الَّذِینَ اٰمَنُوالَا تَدخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ اِلَّا اَن یُؤذَنَلَکُم اِلٰی طَعَامِ اخیر تک۔ اسی وقت پردہ ڈال دیا گیا اور لوگ اٹھ گئے۔


حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بُنِيَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِزَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ بِخُبْزٍ وَلَحْمٍ فَأُرْسِلْتُ عَلَى الطَّعَامِ دَاعِيًا فَيَجِيءُ قَوْمٌ فَيَأْكُلُونَ وَيَخْرُجُونَ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ فَيَأْكُلُونَ وَيَخْرُجُونَ، فَدَعَوْتُ حَتَّى مَا أَجِدُ أَحَدًا أَدْعُو فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَجِدُ أَحَدًا أَدْعُوهُ قَالَ ارْفَعُوا طَعَامَكُمْ، وَبَقِيَ ثَلاَثَةُ رَهْطٍ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَانْطَلَقَ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَقَالَ ‏"‏ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَتْ وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فَتَقَرَّى حُجَرَ نِسَائِهِ كُلِّهِنَّ، يَقُولُ لَهُنَّ كَمَا يَقُولُ لِعَائِشَةَ، وَيَقُلْنَ لَهُ كَمَا قَالَتْ عَائِشَةُ، ثُمَّ رَجَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَإِذَا ثَلاَثَةُ رَهْطٍ فِي الْبَيْتِ يَتَحَدَّثُونَ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَدِيدَ الْحَيَاءِ، فَخَرَجَ مُنْطَلِقًا نَحْوَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَمَا أَدْرِي آخْبَرْتُهُ أَوْ أُخْبِرَ أَنَّ الْقَوْمَ خَرَجُوا، فَرَجَعَ حَتَّى إِذَا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْكُفَّةِ الْبَابِ دَاخِلَةً وَأُخْرَى خَارِجَةً أَرْخَى السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأُنْزِلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ‏.‏

Narrated By Anas : A banquet of bread and meat was held on the occasion of the marriage of the Prophet to Zainab bint Jahsh. I was sent to invite the people (to the banquet), and so the people started coming (in groups); They would eat and then leave. Another batch would come, eat and leave. So I kept on inviting the people till I found nobody to invite. Then I said, "O Allah's Prophet! I do not find anybody to invite." He said, "Carry away the remaining food." Then a batch of three persons stayed in the house chatting. The Prophet left and went towards the dwelling place of 'Aisha and said, "Peace and Allah's Mercy be on you, O the people of the house!" She replied, "Peace and the mercy of Allah be on you too. How did you find your wife? May Allah bless you. Then he went to the dwelling places of all his other wives and said to them the same as he said to 'Aisha and they said to him the same as 'Aisha had said to him. Then the Prophet returned and found a group of three persons still in the house chatting. The Prophet was a very shy person, so he went out (for the second time) and went towards the dwelling place of 'Aisha. I do not remember whether I informed him that the people have gone away. So he returned and as soon as he entered the gate, he drew the curtain between me and him, and then the Verse of Al-Hijab was revealed.

ہم سے ابو معمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے، کہا ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے، انہوں نے انسؓ سے، زینبؓ سے جب نبی ﷺ نے صحبت کی تو (ولیمہ میں) گوشت روٹیاں تیار رکھا گیا۔ میں لوگوں کو دعوت دینے کے لئے بھیجا گیا۔ کچھ لوگ آتے اور کھا کر چلے جاتے۔ پھر دوسرے لوگ آتے اور کھا کر چلے جاتے۔ میں نے سب کو دعوت دی کوئی باقی نہ رہا ۔ آخر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! اب تو کوئی باقی نہیں رہا جس کو دعوت دوں۔ آپؐ نے فرمایا اچھا اب کھانا اٹھاؤ (سب تو چلے گئے) تین شخص گھر میں بیٹھے باتیں کرتے رہے۔ نبی ﷺ گھر سے اٹھ کر عائشہؓ کے حجرے پر گئے اور فرمایا السالم علیکم و رحمۃ اللہ و برکتہ ۔ اور عائشہؓ نے جواب دیا و علیک السلام و رحمۃ اللہ و برکتہ اور پوچھا کیوں آپؐ نے بی بی کیسی پائیں (یعنی پسند آئی یا نہیں) اللہ تعالٰی آپؐ کو برکت دے۔ خیر اسی طرح آپؐ نے اپنی سب بی بیوں کے حجروں کا دورہ کیا۔ سب کو عائشہؓ کی طرح سلام کیا سب نے عائشہؓ کی طرح جواب دیا۔ اس کے بعد جو آپؐ لوٹ کر (زینبؓ کے حجرے میں) آئے دیکھا تو وہی تین آدمی اب تک بیٹھے باتیں کر رہے ہیں(یا میرے اللہ اٹھنے کا نام نہیں لیتے) نبی ﷺ کے مزاج میں بڑی شرم تھی۔ خیر آپؐ (پھر دوبارہ) عائشہؓ کے کمرے کی طرف چلے گئے۔ مجھے یاد نہیں کہ اس کے بعد میں نے یا کسی اور نے آپؐ جا کر خبر دی کہ اب وہ تینوں آدمی روانہ ہوئے۔ اس وقت آپؐ لوٹے اور دروازے کی زہ میں ایک پاؤں آپؐ کا باہر تھا ایک باہر کہ آپؐ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا لیا اور پردے کی آیت اتری۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ بَنَى بِزَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا ثُمَّ خَرَجَ إِلَى حُجَرِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ كَمَا كَانَ يَصْنَعُ صَبِيحَةَ بِنَائِهِ فَيُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ وَيَدْعُو لَهُنَّ وَيُسَلِّمْنَ عَلَيْهِ وَيَدْعُونَ لَهُ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ رَأَى رَجُلَيْنِ جَرَى بِهِمَا الْحَدِيثُ، فَلَمَّا رَآهُمَا رَجَعَ عَنْ بَيْتِهِ، فَلَمَّا رَأَى الرَّجُلاَنِ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجَعَ عَنْ بَيْتِهِ وَثَبَا مُسْرِعَيْنِ، فَمَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ بِخُرُوجِهِمَا أَمْ أُخْبِرَ فَرَجَعَ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، وَأَرْخَى السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأُنْزِلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ سَمِعَ أَنَسًا عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Anas : When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh, he made the people eat meat and bread to their fill (by giving a Walima banquet). Then he went out to the dwelling places of the mothers of the believers (his wives), as he used to do in the morning of his marriage. He would greet them and invoke good on them, and they (too) would return his greeting and invoke good on him. When he returned to his house, he found two men talking to each other; and when he saw them, he went out of his house again. When those two men saw Allah's Apostle: going out of his house, they quickly got up (and departed). I do not remember whether I informed him of their departure, or he was informed (by somebody else). So he returned, and when he entered the house, he lowered the curtain between me and him. Then the Verse of Al-Hijab was revealed.

ہم سےاسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن بکر سہمی نے خبر دی، کہا ہم سے حمید نے بیان کیا، انہوں نے انسؓ سے، انہوں نے کہا آپؐ نے جب زینبؓ سے صحبت کی تو ولیمہ کیا۔ لوگوں کو روٹی اور گوشت پیٹ بھر کر کھلایا۔ پھر دوسری (سب) بی بیوں کے حجرے میں تشریف لے گئے جیسے آپؐ کا دستور تھا۔ جس شب میں آپؐ نئی بی بی سے صحبت کرتے تو صبح کو اپنی (پرانی سب) بی بیوں کے پاس تشریف لے جاتے۔ ان کو سلام کرتے ان کے لئے دعا کرتے۔ وہ بھی آپؐ کو سلام کرتیں اور آپؐ کے لئے دعا کرتیں۔ خیر جب آپؐ لوٹ کر آئے۔ دیکھا تو دو آدمی اب تک وہاں پر بیٹھے باتوں میں مصروف ہیں۔ آپؐ نے جب انہیں بیٹھے دیکھاتو پھر لوٹ گئے۔ انہوں نے جب یہ دیکھا کہ رسول اللہﷺ اپنے گھر تشریف لا کر پھر لوٹ گئےاس وقت وہ (سمجھ کر) جلدی سے اٹھے۔ اب مجھے یاد نہیں میں نے یا کسی اور نے جا کر آپؐ خبر دی کہ وہ دونوں آدمی چلے گئے ۔ یہ سنتے ہی آپؐ لوٹے اور گھستے ہی میرے اور اپنے بیچ پردہ ڈال لیا۔ اور پردے کی آیت اتریاور سعید بن ابی مریم نے (جو امام بخاری کے شیخ ہیں) کہا ہم کو یحیٰی بن ایوب نے، کہا مجھ سے حمید نے بیان کیا۔ انہوں نے انسؓ سے سنا انہوں نے نبیﷺ سے۔


حَدَّثَنِي زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ خَرَجَتْ سَوْدَةُ بَعْدَ مَا ضُرِبَ الْحِجَابُ لِحَاجَتِهَا، وَكَانَتِ امْرَأَةً جَسِيمَةً لاَ تَخْفَى عَلَى مَنْ يَعْرِفُهَا، فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَا سَوْدَةُ أَمَا وَاللَّهِ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا، فَانْظُرِي كَيْفَ تَخْرُجِينَ، قَالَتْ فَانْكَفَأَتْ رَاجِعَةً، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِي، وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّى‏.‏ وَفِي يَدِهِ عَرْقٌ فَدَخَلَتْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي خَرَجْتُ لِبَعْضِ حَاجَتِي فَقَالَ لِي عُمَرُ كَذَا وَكَذَا‏.‏ قَالَتْ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ ثُمَّ رُفِعَ عَنْهُ وَإِنَّ الْعَرْقَ فِي يَدِهِ مَا وَضَعَهُ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِكُنَّ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : Sauda (the wife of the Prophet) went out to answer the call of nature after it was made obligatory (for all the Muslims ladies) to observe the veil. She was a fat huge lady, and everybody who knew her before could recognize her. So 'Umar bin Al-Khattab saw her and said, "O Sauda! By Allah, you cannot hide yourself from us, so think of a way by which you should not be recognized on going out. Sauda returned while Allah's Apostle was in my house taking his supper and a bone covered with meat was in his hand. She entered and said, "O Allah's Apostle! I went out to answer the call of nature and 'Umar said to me so-and-so." Then Allah inspired him (the Prophet) and when the state of inspiration was over and the bone was still in his hand as he had not put in down, he said (to Sauda), "You (women) have been allowed to go out for your needs."

مجھ سے زکریا بن یحیٰی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو اسامہ نے، انہوں نے ہشام سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے عائشہؓ سے،انہوں نے کہا پردے کا حکم اترنے کے بعد ام المؤمنین سودہؓ حاجت کے لئے باہر نکلیں۔ وہ ایک بھاری بھر کم (موٹی)عورت تھیں۔ جو کوئی ان کو (پہلے سے) پہچانتا ہوتا وہ اب بھی پہچان لیتا۔ خیر عمرؓ نے ان کو دیکھ پایا اور کہنے لگے سودہؓ خدا کی قسم! تم اب بھی ہم سےچھپی ہوئی نہیں ہو (گو کپڑے اوڑھے لپیٹے ہو) اب سمجھ لو تم کیسی نکلی ہو۔ یہ سن کو سودہ لوٹ آئیں۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ میرے گھر میں بیٹھے ہوئے رات کا کھانا کھا رہے تھے۔ ایک ہڈی آپؐ کے ہاتھ میں تھی۔ سودہؓ اندر آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہﷺ! میں ضرورت سے باہر نکلی تھی لیکن عمرؓ نے ایسی ایسی گفتگو کی۔ یہ سنتے ہی آپؐ پر وحی آنا شروع ہوئی۔ پھر وحی کی حالت موقوف ہو گئی اور ہڈی آپؐ کے ہاتھ میں تھی۔ آپؐ نے ہاتھ سے اس کو رکھا نہیں تھا۔فرمایا تم کو ضرورت سے (کام کاج کے لئے) نکلنے کی اجازت دی گئی ہے۔

9. باب قَوْلِهِ ‏{‏إِنْ تُبْدُوا شَيْئًا أَوْ تُخْفُوهُ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ } إِلىَ قَوْلِهِ:{شَهِيدً‏ا}‏

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَأْذَنَ عَلَىَّ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ بَعْدَ مَا أُنْزِلَ الْحِجَابُ، فَقُلْتُ لاَ آذَنُ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ فِيهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ أَخَاهُ أَبَا الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ، فَدَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَمَا مَنَعَكِ أَنْ تَأْذَنِي عَمُّكِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّكِ، تَرِبَتْ يَمِينُكِ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ فَلِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا تُحَرِّمُونَ مِنَ النَّسَبِ‏

Narrated By 'Aisha : Aflah, the brother of Abi Al-Quais, asked permission to visit me after the order of Al-Hijab was revealed. I said, "I will not permit him unless I take permission of the Prophet about him for it was not the brother of Abi Al-Qu'ais but the wife of Abi Al-Qu'ais that nursed me." The Prophet entered upon me, and I said to him, "O Allah's Apostle! Allah, the brother of Abi Al-Qu'ais asked permission to visit me but I refused to permit him unless I took your permission." The Prophet said, "What stopped you from permitting him? He is your uncle." I said, "O Allah's Apostle! The man was not the person who had nursed me, but the woman, the wife of Abi Al-Qu'ais had nursed me." He said, "Admit him, for he is your uncle. Taribat Yaminuki (may your right hand be saved)" 'Urwa, the sub-narrator added: For that 'Aisha used to say, "Consider those things which are illegal because of blood relations as illegal because of the corresponding foster relations."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہوں نے زہری سے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، کہ عائشہؓ نے کہا پردے کا حکم اترنے کے بعد افلح ابو القعیس کا بھائی (جو میرا رضاعی چچا تھا) آیا۔ اس نے اندر آنے کی اجازت مانگی۔ میں نے کہا میں اجازت نہیں دیتی جب تک نبیﷺ سے پوچھ نہ لوں۔کیونکہ افلح کے بھائی ابو قعیس نے بھی (جو میرا رضاعی باپ تھا) کچھ مجھ کو دودھ نہیں پلایا تھا بلکہ ابو القعیس کی جورو نے پلایا تھا۔ خیر نبیﷺ تشریف لائے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! ابو القعیس کے بھائی افلح نے مجھ سے اندر آنے کی اجازت مانگی۔ میں نے کہا جب تک آپؐ سے پوچھ نہ لوں اجازت نہیں دی (اب آپؐ کیا فرماتے ہیں) آپؐ نے فرمایا تو نے اپنے چچا کو اندر آنے کی اجازت کیوں نہیں دی (اس کو آنے دیا ہوتا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کچھ مرد نے مجھ کو تھوڑے دودھ پلایا ہے بلکہ ابو القعیس کی جورو نے پلایا۔ آپؐ نے فرمایا ارے ماٹی ملی اس کو اندر آنے دو۔ وہ تیرا چچا ہے۔ عروہ نے کہا اسی لئے عائشہؓ فرماتی تھیں جنتے رشتے خون کی وجہ سے حرام سمجھتے ہو وہی دودھ کی وجہ سے بھی حرام ہیں۔

12