حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ} شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَالُوا أَيُّنَا لَمْ يَلْبِسْ إِيمَانَهُ بِظُلْمٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّهُ لَيْسَ بِذَاكَ، أَلاَ تَسْمَعُ إِلَى قَوْلِ لُقْمَانَ لاِبْنِهِ {إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ}"
Narrated By Abdullah : When there was revealed: 'It is those who believe and confuse not their beliefs with wrong.' (6.82) It was very hard for the companions of Allah's Apostle, so they said, "Which of us has not confused his belief with wrong?" Allah's Apostle said, "The Verse does not mean this. Don't you hear Luqman's statement to his son: 'Verily! Joining others in worship, with Allah is a great wrong indeed.' (31.13)
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے، انہوں نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے، انہوں نے کہا جب یہ آیت اتری اَلَّذِینَ اٰمَنُوا وَلَم یَلبِسُوا اَیمَانَھُم بِظُلمٍ تو رسول اللہ ﷺ کے اصحاب پر بہت سخت گزری۔ وہ کہنے لگے ہم میں کون ایسا ہے جس نے ایمان کے ساتھ ظلم (یعنی گناہ) نہ کیا ہو۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا اس آیت میں ظلم سے ہرگناہ مراد نہیں ہے (بلکہ شرک مراد ہے) کیا تم نے لقمانؑ کا قول نہیں سنا ہے جو انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا تھا اِنَّ الشِّرکَ لَظُلمؐ عَظِیمٌ ۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ يَمْشِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الإِيمَانُ قَالَ " الإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَلِقَائِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الآخِرِ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الإِسْلاَمُ قَالَ " الإِسْلاَمُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الإِحْسَانُ قَالَ " الإِحْسَانُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ " مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتِ الْمَرْأَةُ رَبَّتَهَا، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا كَانَ الْحُفَاةُ الْعُرَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ لا يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ اللَّهُ {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ} ". ثُمَّ انْصَرَفَ الرَّجُلُ فَقَالَ " رُدُّوا عَلَىَّ ". فَأَخَذُوا لِيَرُدُّوا فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا. فَقَالَ " هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ لِيُعَلِّمَ النَّاسَ دِينَهُمْ ".
Narrated By Abu Huraira : One day while Allah's Apostle was sitting with the people, a man came to him walking and said, "O Allah's Apostle. What is Belief?" The Prophet said, "Belief is to believe in Allah, His Angels, His Books, His Apostles, and the meeting with Him, and to believe in the Resurrection." The man asked, "O Allah's Apostle What is Islam?" The Prophet replied, "Islam is to worship Allah and not worship anything besides Him, to offer prayers perfectly, to pay the (compulsory) charity i.e. Zakat and to fast the month of Ramadan." The man again asked, "O Allah's Apostle What is Ihsan (i.e. perfection or Benevolence)?" The Prophet said, "Ihsan is to worship Allah as if you see Him, and if you do not achieve this state of devotion, then (take it for granted that) Allah sees you." The man further asked, "O Allah's Apostle When will the Hour be established?"
The Prophet replied, "The one who is asked about it does not know more than the questioner does, but I will describe to you its portents. When the lady slave gives birth to her mistress, that will be of its portents; when the bare-footed naked people become the chiefs of the people, that will be of its portents. The Hour is one of five things which nobody knows except Allah. Verily, the knowledge of the Hour is with Allah (alone). He sends down the rain, and knows that which is in the wombs." (31.34) Then the man left. The Prophet said, "Call him back to me." They went to call him back but could not see him. The Prophet said, "That was Gabriel who came to teach the people their religion."
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، انہوں نے جریر بن عبدالحمید سے، انہوں نے ابو حیّان یحیٰی بن سعید کوفی سے، انہوں نے ابو زرعہ سے، انہوں نے ابو یریرہؓ سے، انہوں نے کہا کہ ایسا ہوا ایک دن رسول اللہ ﷺ لوگوں کے بیچ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں ایک شخص پاؤں سے چلتا ہوا آیا (جبریلؑ تھے) اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ! ایمان کیا چیز ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ تو اللہ ، اس کے فرشتوں، اس کے پیغمبروں، (قیامت کے دن) اس سے ملنے پر یقین کرے، مرنے کے بعد پھر جی اٹھنے(حشر نشر) کو مانے۔ پھر کہنے لگا اسلام کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تو (اکیلے) اللہ ہی کو پوجے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائے اور فرض نماز پڑھتا رہے، اور فرض زکوٰۃ ادا کرتا رہے۔ رمضان شریف کے روزے رکھ۔ وہ کہنے لگا احسان کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا احسان یہ ہے کہ تو اللہ کو اس طرح پوجے جیسے تو اس کو دیکھ رہا ہے اگر یہ نہ ہو سکے تو اتنا ہی سمجھ کہ وہ تجھ کو دیکھ رہا ہے۔ پھر وہ کہنے لگا اچھا یہ بتلائے کہ قیامت کب آئے گی؟ آپؐ نے فرمایا جس سے پوچھتا ہے وہ بھی پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا(دونوں اس کے وقت سے ناواقف ہیں) البتہ میں تجھ سے قیامت کی نشانیاں بیان کر سکتا ہوں۔ ایک یہ ہے کہ عورت اپنے مالک کو جنے۔ اور ایک نشانی یہ ہے کہ ننگے پاؤں پھرنے والوں، ننگے بدن والوں (وحشی گنواروں) کو سرداری (حکومت) ملے۔ دیکھو پانچ باتوں میں ایک قیامت بھی ہے جن کو اللہ تعالٰی کے سوا کوئی اور نہیں جانتا ۔ اللہ ہی جانتا ہے کہ قیامت کب آئے گی، وہی جانتا ہے کہ پانی کب برسے گا، وہی جانتا ہے کہ ماں کے پیٹ میں کیا ہے (نر یا مادہ)، پھر وہ شخص لوٹ کر چل دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ذرا اس کو بلا تو لاؤ۔ لوگ بلانے گئے دیکھا تو وہاں کوئی نہ ملا۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ جبرائیلؑ تھے لوگوں کو دین کی باتیں سکھلانے کے لئے آئے تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ " مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ " ثُمَّ قَرَأَ {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ}.
Narrated By Abdullah bin Umar : The Prophet said, "The keys of the Unseen are five." And then he recited: 'Verily, the knowledge of the Hour is with Allah (alone).' (31.34)
ہم سے یحیٰی بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ کو عبداللہ بن وہب نے، کہا مجھ سے عمر بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمرؓ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، کہ عبداللہ بن عمرؓ نے کہا نبی ﷺ نے فرمایا غیب کی پانچ کنجیاں ہیں (یعنی پانچ خزانے ہیں) پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی اِنَّ اللہَ عِندَہُ عِلمُ السَّاعَۃِ اخیر تک۔