- احادیثِ نبوی ﷺ

 

123Last ›

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

 

1. باب قَوْلِ اللَّهِ ‏{‏وَعَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاءَ كُلَّهَا‏}‏

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَجْتَمِعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُونَ لَوِ اسْتَشْفَعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ أَبُو النَّاسِ، خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلاَئِكَتَهُ، وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَىْءٍ، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا‏.‏ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ ـ وَيَذْكُرُ ذَنْبَهُ فَيَسْتَحِي ـ ائْتُوا نُوحًا فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الأَرْضِ‏.‏ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ‏.‏ وَيَذْكُرُ سُؤَالَهُ رَبَّهُ مَا لَيْسَ لَهُ بِهِ عِلْمٌ فَيَسْتَحِي، فَيَقُولُ ائْتُوا خَلِيلَ الرَّحْمَنِ‏.‏ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا كَلَّمَهُ اللَّهُ وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ‏.‏ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ‏.‏ وَيَذْكُرُ قَتْلَ النَّفْسِ بِغَيْرِ نَفْسٍ فَيَسْتَحِي مِنْ رَبِّهِ فَيَقُولُ ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ، وَكَلِمَةَ اللَّهِ وَرُوحَهُ‏.‏ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، ائْتُوا مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ‏.‏ فَيَأْتُونِي فَأَنْطَلِقُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ ‏{‏لِي‏}‏ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَقُلْ يُسْمَعْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ‏.‏ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ، فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ إِلَيْهِ، فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي ـ مِثْلَهُ ـ ثُمَّ أَشْفَعُ، فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ ‏{‏ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ‏}‏ ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَقُولُ مَا بَقِيَ فِي النَّارِ إِلاَّ مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ وَوَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ‏"‏ إِلاَّ مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ ‏"‏‏.‏ يَعْنِي قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏خَالِدِينَ فِيهَا‏}‏‏.‏

Narrated By Anas : The Prophet said, "On the Day of Resurrection the Believers will assemble and say, 'Let us ask somebody to intercede for us with our Lord.' So they will go to Adam and say, 'You are the father of all the people, and Allah created you with His Own Hands, and ordered the angels to prostrate to you, and taught you the names of all things; so please intercede for us with your Lord, so that He may relieve us from this place of ours.' Adam will say, 'I am not fit for this (i.e. intercession for you).' Then Adam will remember his sin and feel ashamed thereof. He will say, 'Go to Noah, for he was the first Apostle, Allah sent to the inhabitants of the earth.' They will go to him and Noah will say: 'I am not fit for this undertaking.' He will remember his appeal to his Lord to do what he had no knowledge of, then he will feel ashamed thereof and will say, 'Go to the Khalil-r-Rahman (i.e. Abraham).' They will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking. Go to Moses, the slave to whom Allah spoke (directly) and gave him the Torah.' So they will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking.' and he will mention (his) killing a person who was not a killer, and so he will feel ashamed thereof before his Lord, and he will say, 'Go to Jesus, Allah's Slave, His Apostle and Allah's Word and a Spirit coming from Him. Jesus will say, 'I am not fit for this undertaking, go to Muhammad the Slave of Allah whose past and future sins were forgiven by Allah.' So they will come to me and I will proceed till I will ask my Lord's Permission and I will be given permission. When I see my Lord, I will fall down in Prostration and He will let me remain in that state as long as He wishes and then I will be addressed.' (Muhammad!) Raise your head. Ask, and your request will be granted; say, and your saying will be listened to; intercede, and your intercession will be accepted.' I will raise my head and praise Allah with a saying (i.e. invocation) He will teach me, and then I will intercede. He will fix a limit for me (to intercede for) whom I will admit into Paradise. Then I will come back again to Allah, and when I see my Lord, the same thing will happen to me. And then I will intercede and Allah will fix a limit for me to intercede whom I will let into Paradise, then I will come back for the third time; and then I will come back for the fourth time, and will say, 'None remains in Hell but those whom the Qur'an has imprisoned (in Hell) and who have been destined to an eternal stay in Hell.' " (The compiler) Abu 'Abdullah said: 'But those whom the Qur'an has imprisoned in Hell,' refers to the Statement of Allah: "They will dwell therein forever." (16.29)

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام دستوائی نے کہا ہم سے قتادہ نے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے۔ دوسری سند اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا کہا ہم سے سعید نے انہوں نے قتادہ سے۔ انہوں نے انسؓ سے۔ انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا قیامت کے دن ایسا ہو گا ایماندار پریشان ہو کر جمع ہوں گے اور صلاح مشورہ کر کے کہیں گے بہتر یہ ہے کہ ہم اپنے پروردگار کے حضور کسی کی سفارش پہنچائیں تو سب ملکر آدمؑ کے پاس آئیں گے ان سے کہیں گے آپ سب لوگوں کے باپ ہیں اللہ نے اپنے ہاتھ سے آپ کو بنایا اور اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا۔ہر چیز کا نام آپ کو بتلایا پروردگار کے پاس ہماری کچھ سفارش کیجئے ہم کو اس مصیبت کی جگہ سے نکال کر آرام دے۔ وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں اور اپنا قصور یاد کر کے پروردگار کے حضور حاضر ہونے سے شرم کریں گے کہیں گے تم لوگ نوحؑ پیغمبر کے پاس جاؤ وہ پہلے پیغمبر ہیں جو زمین کی طرف بھیجے گئے۔ یہ لوگ نوحؑ کے پاس جائیں گے (عرض کریں گے) وہ کہیں گے میرا یہ منہ نہیں وہ اپنا یہ قصور پروردگار سے وہ بات چاہنا جس کا اسے علم نہیں یاد کر کے شرمندہ ہوں گے۔ کہیں گے تم اللہ کے خلیل ابراہیمؑ پیغمبر کے پاس جاؤ۔ یہ لوگ ان کے پاس جائیں گے۔ ان سے عرض کریں گے وہ کہیں گے (بھلا) میں اس لائق کہاں ہوں تم ایسا کرو موسیٰؑ کے پاس جاؤ وہ ایسے (عزت والے) بندے ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا ان کو توریت عنایت کی آخر یہ لوگ ان کے پاس آئیں گے ان سے عرض کریں گے وہ کہیں گے (بھائی میں اس لائق نہیں) دنیا میں جو ایک ناحق خون کیا تھا اس کو یاد کر کے اپنے پروردگار سے شرم کریں گے اور کہیں گے تم ایسا کرو عیسیٰؑ کے پاس جاؤ وہ اللہ کے بندے ہیں، اس کے رسول، اس کا کلمہ، اس کی روح ہیں۔ یہ لوگ ان کے پاس جائیں گے ان سے عرض کریں گے وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں ہوں ۔تم ایسا کرو تم محمدؐ کے پاس جاؤ وہ (عزت والے ) بندے ہیں، ان کے اگلے اور پچھلے قصور اللہ نے سب معاف کر دیئے۔ آخر یہ سب لوگ مجبور ہو کر میرے پاس آئیں گے میں وہاں سے چل کر پروردگار کے حضور حاضر ہونے کی اجازت چاہوں گا۔ مجھ کو اجازت ملے گی میں اپنے پروردگار کو دیکھتے ہی سجدے میں گر پڑوں گا۔ پروردگار جب تک چاہے گا مجھ کو سجدہ میں پڑا رہنے دے گا۔ پھر ارشاد ہو گا محمدؐ اپنا سر اٹھا۔ اور مانگ (کیا مانگتا ہے) ہم دیں گے اور تیرا معروضہ سنیں گے تیری سفارش ہم قبول کریں گے میں سر اٹھا کر (پہلے) اپنےمالک کی ایسی تعریف کروں گا جو اس وقت وہ مجھ کو سکھلائے گا۔ پھر بندگان خدا کی سفارش کروں گا لیکن سفارش کی ایک حد مقرر کر دی جائے گی میں ان لوگوں کو بہشت میں پہنچا دوں گا۔ پھر لوٹ کر اپنے مالک کے پاس آؤں گا اور مالک کو دیکھتے ہی سجدے میں گر پڑوں گا۔ ویسا ہی حال گزرے گا جیسا پہلے ہوا تھا۔ پھر سفارش کی ایک حد مقرر کر دی جائے گی۔ میں ان لوگوں کو بہشت میں پہنچا دوں گا پھر تیسری بار اپنے مالک کے پاس حاضر ہوں گا۔ (پھر ایک حد مقرر ہو گی)۔ پھر چوتھی بار حاضر ہوں گا اور عرض کروں گا پروردگار اب تو جہنم میں وہی لوگ رہ گئے ہیں جو قرآن کی رُو سے جہنم میں رہنے کے لائق ہیں اور جن کو جہنم میں ہمیشہ رہنا چاہے۔ امام بخاریؒ نے کہا قرآن کی رُو سے جہنم میں قید رہنے سے مراد ہے جن کی شان میں خٰالِدِیۡنَ فِیۡھَا آیا ہے۔

2. باب

قَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏إِلَى شَيَاطِينِهِمْ‏}‏ أَصْحَابِهِمْ مِنَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُشْرِكِينَ ‏{‏مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ‏}‏ اللَّهُ جَامِعُهُمْ ‏{‏عَلَى الْخَاشِعِينَ‏}‏ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَقًّا‏.‏ قَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏بِقُوَّةٍ‏}‏ يَعْمَلُ بِمَا فِيهِ‏.‏ وَقَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ ‏{‏مَرَضٌ‏}‏ شَكٌّ، ‏{‏وَمَا خَلْفَهَا‏}‏ عِبْرَةٌ لِمَنْ بَقِيَ‏.‏ ‏{‏لاَ شِيَةَ‏}‏ لاَ بَيَاضَ‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏يَسُومُونَكُمْ‏}‏ يُولُونَكُمْ‏.‏ ‏{‏الْوَلاَيَةُ‏}‏ مَفْتُوحَةٌ مَصْدَرُ الْوَلاَءِ، وَهِيَ الرُّبُوبِيَّةُ، إِذَا كُسِرَتِ الْوَاوُ فَهِيَ الإِمَارَةُ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمُ الْحُبُوبُ الَّتِي تُؤْكَلُ كُلُّهَا فُومٌ‏.‏ وَقَالَ قَتَادَةُ ‏{‏فَبَاءُوا‏}‏ فَانْقَلَبُوا‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏يَسْتَفْتِحُونَ‏}‏ يَسْتَنْصِرُونَ‏.‏ ‏{‏شَرَوْا‏}‏ بَاعُوا‏.‏ ‏{‏رَاعِنَا‏}‏ مِنَ الرُّعُونَةِ إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُحَمِّقُوا إِنْسَانًا قَالُوا رَاعِنَا‏.‏ ‏{‏لاَ يَجْزِي‏}‏ لاَ يُغْنِي‏.‏ ‏{‏خُطُوَاتِ‏}‏ مِنَ الْخَطْوِ، وَالْمَعْنَى آثَارَهُ‏.

 

3. باب قَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏فَلاَ تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ‏}‏

حَدَّثَنَاعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهْوَ خَلَقَكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ إِنَّ ذَلِكَ لَعَظِيمٌ، قُلْتُ ثُمَّ أَىُّ قَالَ ‏"‏ وَأَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ تَخَافُ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ ثُمَّ أَىُّ قَالَ ‏"‏ أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdullah : I asked the Prophet, "What is the greatest sin in the Sight of Allah?" He said, "That you set up a rival unto Allah though He Alone created you." I said, "That is indeed a great sin." Then asked, "What is next?" He said, "To kill your son lest he should share your food with you." I asked, "What is next?" He said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbour."

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے جریر نے انہوں نے منصور سے انہوں نے ابو وائل سے۔ انہوں نے عمرو بن شرحبیل سے۔ انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے ۔ انہوں نے کہا میں نےنبیﷺ سے پوچھا۔ اللہ کے نزدیک کون سا بڑا گناہ ہے۔آپؐ نے فرمایا بڑا گناہ یہ ہے کہ تو کسی اور کو اللہ کے برابر کر دے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجھ کو پیدا کیا۔ میں نے کہا یہ تو بیشک بڑا گناہ ہے۔ میں نے پوچھا پھر کونسا گناہ۔ فرمایا کہ اپنی اولاد کو اس ڈر سے مار ڈالےکہ اس سے کھلانا (پلانا) پڑے گا۔ میں نے پوچھا پھر کانسا گناہ۔ فرمایا اپنے ہمسایہ (پڑوسی) کی جورو سے زنا کرنا۔

4. باب وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى } إِلى{يَظْلِمُونَ‏}‏

وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْمَنُّ صَمْغَةٌ‏.‏ وَالسَّلْوَى الطَّيْرُ‏

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : I asked the Prophet, "What is the greatest sin in the Sight of Allah?" He said, "That you set up a rival unto Allah though He Alone created you." I said, "That is indeed a great sin." Then asked, "What is next?" He said, "To kill your son lest he should share your food with you." I asked, "What is next?" He said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbour."

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے عبدالملک سے انہوں نے عمرو بن حریث سے انہوں نے سعید بن زید سے انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کھنبی (جو خود رو ہوتی ہے) من کی قسم میں سے ہے۔ اور اس کا پانی آنکھ کے لئے دوا ہے۔

5. باب ‏{‏وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ}‏الآية،

رَغَدًا: وَاسِعٌ كَثِيرٌ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ‏{‏ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ‏}‏ فَدَخَلُوا يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ، فَبَدَّلُوا وَقَالُوا حِطَّةٌ، حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "It was said to the children of Israel, 'Enter the gate (of the town), prostrate (in humility) and say: Hittatun (i.e. repentance) i.e. O Allah! Forgive our sins.' But they entered by dragging themselves on their buttocks, so they did something different (from what they had been ordered to do) and said, 'Hittatun,' but added, "A grain in a hair."

ہم سے محمد نے بیان کیا کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے انہوں نے عبداللہ بن مبارک سے۔ انہوں نے معمر سے۔ انہوں نے ہمام بن منبہ سے۔ انہوں نے ابو ہریرہؓ سے۔ انہوں نے نبیﷺ سے۔ آپؐ نے فرمایا بنی اسرائیل کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ شہر کے دروازے میں جھک کر گھسو اور زبان سے کہتے جاؤ حَطَّۃٌ یعنی گناہوں کی بخشش چاہتے ہیں۔ انہوں نے کیا کیا۔ چوتڑوں کے بل گھستے ہوئے۔ اور حَطَّۃٌ کے بدل حَبَّۃٌ فَیۡ شَعۡرَۃٍ ۔ (دانہ بالی کے اندر) کہنے لگے۔

6. باب قَوْلُهُ ‏{‏مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ‏}‏

وَقَالَ عِكْرِمَةُ جَبْرَ، وَمِيكَ، وَسَرَافِ عَبْدٌ‏.‏ إِيلْ اللَّهُ‏

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ سَمِعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ، بِقُدُومِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي أَرْضٍ يَخْتَرِفُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ ثَلاَثٍ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ نَبِيٌّ فَمَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ وَمَا أَوَّلُ طَعَامِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَمَا يَنْزِعُ الْوَلَدُ إِلَى أَبِيهِ أَوْ إِلَى أُمِّهِ قَالَ ‏"‏ أَخْبَرَنِي بِهِنَّ جِبْرِيلُ آنِفًا ‏"‏‏.‏ قَالَ جِبْرِيلُ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ ذَاكَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ‏.‏ فَقَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ ‏{‏مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ‏}‏ أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنَ الْمَشْرِقِ إِلَى الْمَغْرِبِ، وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَزِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ، وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَ الْمَرْأَةِ نَزَعَ الْوَلَدَ، وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الْمَرْأَةِ نَزَعَتْ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ‏.‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهُتٌ، وَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا بِإِسْلاَمِي قَبْلَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ يَبْهَتُونِي‏.‏ فَجَاءَتِ الْيَهُودُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَىُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللَّهِ فِيكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا، وَسَيِّدُنَا وَابْنُ سَيِّدِنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ‏.‏ فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ‏.‏ فَقَالُوا شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا‏.‏ وَانْتَقَصُوهُ‏.‏ قَالَ فَهَذَا الَّذِي كُنْتُ أَخَافُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏

Narrated By Anas : 'Abdullah bin Salam heard the news of the arrival of Allah's Apostle (at Medina) while he was on a farm collecting its fruits. So he came to the Prophet and said, "I will ask you about three things which nobody knows unless he be a prophet. Firstly, what is the first portent of the Hour? What is the first meal of the people of Paradise? And what makes a baby look like its father or mother?'. The Prophet said, "Just now Gabriel has informed me about that." 'Abdullah said, "Gabriel?" The Prophet said, "Yes." 'Abdullah said, "He, among the angels is the enemy of the Jews." On that the Prophet recited this Holy Verse: "Whoever is an enemy to Gabriel (let him die in his fury!) for he has brought it (i.e. Qur'an) down to your heart by Allah's permission." (2.97) Then he added, "As for the first portent of the Hour, it will be a fire that will collect the people from the East to West. And as for the first meal of the people of Paradise, it will be the caudite (i.e. extra) lobe of the fish liver. And if a man's discharge proceeded that of the woman, then the child resembles the father, and if the woman's discharge proceeded that of the man, then the child resembles the mother." On hearing that, 'Abdullah said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and that you are the Apostle of Allah, O, Allah's Apostle; the Jews are liars, and if they should come to know that I have embraced Islam, they would accuse me of being a liar." In the meantime some Jews came (to the Prophet) and he asked them, "What is 'Abdullah's status amongst you?" They replied, "He is the best amongst us, and he is our chief and the son of our chief." The Prophet said, "What would you think if 'Abdullah bin Salam embraced Islam?" They replied, "May Allah protect him from this!" Then 'Abdullah came out and said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is the Apostle of Allah." The Jews then said, "Abdullah is the worst of us and the son of the worst of us," and disparaged him. On that 'Abdullah said, "O Allah's Apostle! This is what I was afraid of!"

ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا انہوں نے عبداللہ بن بکر سے سنا۔ کہا ہم سے حمید نے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا عبداللہ بن سلام (یہود کے بڑے عالم) نے رسول اللہﷺ کے (مدینہ میں) تشریف لانے کی اس وقت خبر سنی جب وہ باغ کا میوہ چن رہے تھے۔ وہ اسی وقت نبیﷺ کے پاس آئےاور کہنے لگے میں تین باتیں آپؐ سے ایسی پوچھتا ہوں جن کو پیغمبر کے سوا اور کوئی نہیں بتلا سکتا۔ بھلا بتلائے قیامت کی پہلی نشانی کیا ہےاور بہشتی لوگ بہشت میں جا کر پہلے کیا کھائیں گے۔ اور بچہ اپنے ماں باپ سے صورت میں کیوں ملتا ہے۔ آپؐ نے فرمایا ابھی ابھی جبریلؑ نے یہ باتیں مجھ کو بتلا دیں۔ عبداللہ بن سلام نے کہا جبریلؑ نے آپؐ سے فرمایا۔ ہاں۔عبداللہ بن سلام نے کہا وہ تو سارے فرشتوں میں یہودیوں کا دشمن ہے۔ اس وقت آپؐ نے یہ آیت پڑھی مَنۡ کَانَ عَدُوًّالِجِبۡرِیۡلَ پھر فرمایا قیامت کی پہلی نشانی ایک آگ ہے۔ جو لوگوں کو پورب سے پچھم لے جائے گی اور پہلا کھانا جو بہشتیوں کو ملے گاوہ مچھلی کے جگر کا بڑھا ہوا حصہ ہو گا۔ (جو بہت لذیذ ہوتا ہے) اور جب مرد کا پانی عورت کے پانی پر غالب ہوتا ہےتو بچہ اپنی صورت پر کر لیتا ہے جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب ہوتا ہےتو بچہ عورت کی صورت پر ہوتا ہے۔یہ جواب سن کر عبداللہ بن سلام نے کہا میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی سچا معبد نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں آپؐ اللہ کے رسول ہیں۔ یا رسولؐ اللہ یہودی بڑے مفتری لوگ ہیں۔ آپؐ ان سے پہلے میرا حال پوچھیں میں کیسا ہوں۔ اگر کہیں پوچھنے سے پہلے ان کو معلوم ہو جائے کہ میں مسلمان ہو گیا ہوں تب تو مجھ پر بہتان لگائیں گے۔ یہودی لوگ آپؐ کے پاس آئے آپؐ نے ان سے پوچھا ابن سلام کیسا شخص ہے۔ انہوں نے کہا بہت اچھا ،اچھے کا بیٹا، ہمارا سردار اور سردار کا بیٹا۔ آپؐ نے فرمایا دیکھو اگر عبداللہ مسلمان ہو جائے (تو تم بھی اسلام قبول کرو گے) وہ کہنے لگے خدا کی پناہ وہ کاہے کو مسلمان ہونے لگا۔ اس وقت عبداللہ باہر نکلے اور کہنے لگے اشہد ان لا الٰہ الّا اللہ و ان محمد رسول اللہ۔ یہ سنتے ہی یہودی (لوگوں نے بات پلٹی)کہنے لگے عبداللہ تو ہم لوگوں میں ایک ذلیل آدمی ہے ذلیل کا بیٹا۔ (خدائی خوار) ان کی برائی کرنے لگے۔ عبداللہ نے عرض کیا یا رسولؐ اللہ مجھے اسی بات کا خیال تھا۔

7. باب قَوْلِهِ ‏{‏مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا‏نَأْتِ بِخَيْرٍمِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا }‏

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ أَقْرَؤُنَا أُبَىٌّ، وَأَقْضَانَا عَلِيٌّ، وَإِنَّا لَنَدَعُ مِنْ قَوْلِ أُبَىٍّ، وَذَاكَ أَنَّ أُبَيًّا يَقُولُ لاَ أَدَعُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نَنْسَأْهَا‏}

Narrated By Ibn Abbas : Umar said, "Our best Qur'an reciter is Ubai and our best judge is 'Ali; and in spite of this, we leave some of the statements of Ubai because Ubai says, 'I do not leave anything that I have heard from Allah's Apostle while Allah: "Whatever verse (Revelations) do We abrogate or cause to be forgotten but We bring a better one or similar to it." (2.106)

ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے حبیب بن ابی ثابت سے۔ انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا حضرت عمرؓ کہتے تھےہم لوگوں میں اُبیّؓ بڑے قاری ہیں۔ اور علیؓ سب سے عمدہ قاضی ہیں اس پر بھی ہم اُبیّؓ کی ایک بات نہیں مانتے۔ وہ کہتے ہیں میں تو قرآن کی کسی آیت کی تلاوت نہیں چھوڑوں گاجس کو میں نے رسول اللہﷺ سے سنا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہےہم جو آیت منسوخ کر دیتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں اخیر تک۔

8. باب ‏{‏وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ‏}‏

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ قَالَ اللَّهُ كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، فَأَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّاىَ فَزَعَمَ أَنِّي لاَ أَقْدِرُ أَنْ أُعِيدَهُ كَمَا كَانَ، وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّاىَ فَقَوْلُهُ لِي وَلَدٌ، فَسُبْحَانِي أَنْ أَتَّخِذَ صَاحِبَةً أَوْ وَلَدًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet said, "Allah said, 'The son of Adam tells a lie against me though he has no right to do so, and he abuses Me though he has no right to do so. As for his telling a lie against Me, it is that he claims that I cannot recreate him as I created him before; and as for his abusing Me, it is his statement that I have offspring. No! Glorified be Me! I am far from taking a wife or offspring.'"

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے عبداللہ بن ابی حسین سے۔ انہوں نے کہا ہم سے نافع بن جبیر نے بیان کیا۔ انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے۔ آپؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے آدمی مجھ کو جھٹلاتا ہے اور اس کو یہ نہیں چاہیے تھا اور آدمی نے مجھ کو گالی دی اور اس کو یہ نہیں چاہیے تھا اور جھٹلانا تو یہ ہےوہ کہتا ہے میں اس کو مرے بعد زندہ نہیں کر سکتا۔ گالی دینا یہ ہے وہ کہتا ہے میری اولاد ہے اور میں اس سے پاک ہوں کہ کسی کو جورو یا بچہ ٹھہراؤں۔ (سب میرے بندے اور غلام ہیں)

9. باب قَوْلُهُ ‏{‏وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى‏}‏

‏{‏مَثَابَةً‏}‏ يَثُوبُونَ يَرْجِعُونَ‏

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ وَافَقْتُ اللَّهَ فِي ثَلاَثٍ ـ أَوْ وَافَقَنِي رَبِّي فِي ثَلاَثٍ ـ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اتَّخَذْتَ مَقَامَ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ، فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِالْحِجَابِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ قَالَ وَبَلَغَنِي مُعَاتَبَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَعْضَ نِسَائِهِ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِنَّ قُلْتُ إِنِ انْتَهَيْتُنَّ أَوْ لَيُبَدِّلَنَّ اللَّهُ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم خَيْرًا مِنْكُنَّ‏.‏ حَتَّى أَتَيْتُ إِحْدَى نِسَائِهِ، قَالَتْ يَا عُمَرُ، أَمَا فِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا يَعِظُ نِسَاءَهُ حَتَّى تَعِظَهُنَّ أَنْتَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبَدِّلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ مُسْلِمَاتٍ‏}‏ الآيَةَ‏.‏ ـ وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، سَمِعْتُ أَنَسًا، عَنْ عُمَرَ‏.‏

Narrated By Anas : Umar said, "I agreed with Allah in three things," or said, "My Lord agreed with me in three things. I said, 'O Allah's Apostle! Would that you took the station of Abraham as a place of prayer.' I also said, 'O Allah's Apostle! Good and bad persons visit you! Would that you ordered the Mothers of the believers to cover themselves with veils.' So the Divine Verses of Al-Hijab (i.e. veiling of the women) were revealed. I came to know that the Prophet had blamed some of his wives so I entered upon them and said, 'You should either stop (troubling the Prophet) or else Allah will give His Apostle better wives than you.' When I came to one of his wives, she said to me, 'O 'Umar! Does Allah's Apostle haven't what he could advise his wives with, that you try to advise them?' " Thereupon Allah revealed: "It may be, if he divorced you (all) his Lord will give him instead of you, wives better than you Muslims (who submit to Allah)..." (66.5)

ہم سے مسدد نے بیان کیا انہوں نے یحیٰی بن سعید قطان سے انہوں نے حمید سے انہوں نے انسؓ سے۔ کہا حضرت عمرؓکہتے تھے میری رائے تین باتوں میں اللہ کے علم کے موافق پڑی۔ یا اللہ نے ان تین باتوں میں میرے ساتھ اتفاق کیا۔ (پہلے یہ کہ)میں نے عرض کیا یا رسولؐ اللہ اگر آپؐ مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ مقرر کر دیجئے تو بہت اچھا ہو (اس وقت اللہ نے یہ آیت اتاری( وَ اتَّخَذُوۡا من مَقَامَ اِبۡرَاہِیۡمَ مُصَلًّی)اور (دوسرا یہ کہ) میں نے عرض کیا یا رسولؐ اللہ آپؐ کے پاس اچھے برے سب قسم کے لوگ آتے ہیں۔ اگر آپؐ مسلمانوں کی ماؤں کو (اپنی بی بیوں کو) پردہ کرنے کا حکم دیجئے تو مناسب ہو گا۔ اس وقت اللہ نے پردہ کی آیت اتاری۔ (تیسری یہ کہ) مجھ کو خبر پہنچی رسول اللہﷺ اپنی کسی بی بی پر غصہ ہیں۔ میں ان بی بیوں کے پاس گیا اور ان سے کہا دیکھو تم (آپﷺ کو ناراض کرنے سے) باز آجاؤ نہیں تو اللہ آپؐ کو تمھارے بدل تم سے بہتر بی بیاں دے گا۔ جب میں آپؐ کی ایک بی بی کے پاس گیا۔ تو وہ بول اٹھیں عمرؓ تم کو کیا ہو گیا ہے کیا رسول اللہﷺ ہم کو نصیحت نہیں کر سکتے جو تم نصیحت کرنے آئے (چلو اپنی نصیحت رہنے دو) اس وقت اللہ نے یہ آیت اتاری عجب نہیں بی بیو:۔ اگر پیغبر تم کو طلاق دے دیں تو اللہ تمھارا بدل تم سے بہتر بی بیاں اس کو عنایت فرما دے۔ اخیر تک۔ ابن مریم نے کہا ہم کو یحیٰی بن ایوب نے خبر دی کہا مجھ سے حمید نے بیان کیا کہا میں نے انسؓ سے سنا۔ انہوں نے حضرت عمرؓ سے (پھر یہی حدیث بیان کی۔)

123Last ›