- احادیثِ نبوی ﷺ

 

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

{‏كُلُّ شَىْءٍ هَالِكٌ إِلاَّ وَجْهَهُ‏}‏ إِلاَّ مُلْكَهُ، وَيُقَالُ إِلاَّ مَا أُرِيدَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏الأَنْبَاءُ‏}‏ الْحُجَجُ‏.

 

1. باب قَوْلِهِ :‏{‏إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ‏}‏

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَجَدَ عِنْدَهِ أَبَا جَهْلٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَقَالَ ‏"‏ أَىْ عَمِّ قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيُعِيدَانِهِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَاللَّهِ لأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ ‏"‏‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ‏}‏ وَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ‏}‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏أُولِي الْقُوَّةِ‏}‏ لاَ يَرْفَعُهَا الْعُصْبَةُ مِنَ الرِّجَالِ‏.‏ ‏{‏لَتَنُوءُ‏}‏ لَتُثْقِلُ‏.‏ ‏{‏فَارِغًا‏}‏ إِلاَّ مِنْ ذِكْرِ مُوسَى‏.‏ ‏{‏الْفَرِحِينَ‏}‏ الْمَرِحِينَ‏.‏ ‏{‏قُصِّيهِ‏}‏ اتَّبِعِي أَثَرَهُ، وَقَدْ يَكُونُ أَنْ يَقُصَّ الْكَلاَمَ ‏{‏نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ‏}‏‏.‏ ‏{‏عَنْ جُنُبٍ‏}‏ عَنْ بُعْدٍ عَنْ جَنَابَةٍ وَاحِدٌ، وَعَنِ اجْتِنَابٍ أَيْضًا، يَبْطِشُ وَيَبْطُشُ‏.‏ ‏{‏يَأْتَمِرُونَ‏}‏ يَتَشَاوَرُونَ‏.‏ الْعُدْوَانُ وَالْعَدَاءُ وَالتَّعَدِّي وَاحِدٌ‏.‏ ‏{‏آنَسَ‏}‏ أَبْصَرَ‏.‏ الْجِذْوَةُ قِطْعَةٌ غَلِيظَةٌ مِنَ الْخَشَبِ، لَيْسَ فِيهَا لَهَبٌ، وَالشِّهَابُ فِيهِ لَهَبٌ‏.‏ وَالْحَيَّاتُ أَجْنَاسٌ الْجَانُّ وَالأَفَاعِي وَالأَسَاوِدُ‏.‏ ‏{‏رِدْءًا‏}‏ مُعِينًا‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏يُصَدِّقُنِي‏}‏ وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏سَنَشُدُّ‏}‏ سَنُعِينُكَ كُلَّمَا عَزَّزْتَ شَيْئًا فَقَدْ جَعَلْتَ لَهُ عَضُدًا‏.‏ مَقْبُوحِينَ مُهْلَكِينَ‏.‏ ‏{‏وَصَّلْنَا‏}‏ بَيَّنَّاهُ وَأَتْمَمْنَاهُ‏.‏ ‏{‏يُجْبَى‏}‏ يُجْلَبُ ‏.‏‏{‏بَطِرَتْ‏}‏ أَشِرَتْ‏.‏ ‏{‏فِي أُمِّهَا رَسُولاً‏}‏ أُمُّ الْقُرَى مَكَّةُ وَمَا حَوْلَهَا‏.‏ ‏{‏تُكِنُّ‏}‏ تُخْفِي‏.‏ أَكْنَنْتُ الشَّىْءَ أَخْفَيْتُهُ، وَكَنَنْتُهُ أَخْفَيْتُهُ وَأَظْهَرْتُهُ‏.‏ ‏{‏وَيْكَأَنَّ اللَّهَ‏}‏ مِثْلُ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ ‏{‏يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ‏}‏ يُوَسِّعُ عَلَيْهِ وَيُضَيِّقُ عَلَيْهِ‏.‏

Narrated By Al-Musaiyab : When Abu Talib was on his death bed, Allah's Apostle came to him and found with him, Abu Jahl and Abdullah bin Abi Umaiya bin Al-Mughira. Allah's Apostle said, "O uncle! Say: None has the right to be worshipped except Allah, a sentence with which I will defend you before Allah." On that Abu Jahl and 'Abdullah bin Abi Umaiya said to Abu Talib, "Will you now leave the religion of 'Abdul Muttalib?" Allah's Apostle kept on inviting him to say that sentence while the other two kept on repeating their sentence before him till Abu Talib said as the last thing he said to them, "I am on the religion of 'Abdul Muttalib," and refused to say: None has the right to be worshipped except Allah. On that Allah's Apostle said, "By Allah, I will keep on asking Allah's forgiveness for you unless I am forbidden (by Allah) to do so." So Allah revealed: 'It is not fitting for the Prophet and those who believe that they should invoke (Allah) for forgiveness for pagans.' (9.113) And then Allah revealed especially about Abu Talib: 'Verily! You (O, Muhammad) guide not whom you like, but Allah guides whom He will.' (28.56)

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہوں نے زہری سے، کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے کہا جب ابو طالب مرنے لگے تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے۔ وہاں دیکھا تو ابو جہل، عبداللہ بن ابی، امیہ بن مغیرہ (کافروں کے رئیس) بیٹھے ہوئے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے (ابو طالب سے) فرمایا کہ چچا میاں! تم ایک کلمہ لا الہ الا اللہ کہہ لو۔ میں (قیامت کے دن) اللہ جل جلالہ کے سامنے تمھاری (نجات کے لئے) سند پیش کرونگا۔ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ کہنے لگے ابو طالب کیا تم عبدالمطلب کا دین چھوڑدیتے ہو۔ پھر برابر یہی حال ہوا رسول اللہ ﷺ تو سمجھاتے رہے کہ لا الہ الا اللہ کہہ لو۔ اور وہ دونوں کہتے رہےکیا تم عبدالمطلب کا دین چھوڑتے ہو۔ آخر ابو طالب نے آخری بات جو کہی وہ یہ تھی کہ میں عبدالمطلب کے دین پر مرتا ہوں اور لا الہ الا اللہ کہنا قبول نہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اچھا خیر (جو ہونا تھا ہوا) میں تو خدا کی قسم! تمھارے لئے اس وقت تک دعا کرتا رہوں گا جب تک کہ اس سے منع نہ کیا جاؤں۔ تب اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری مَا کَانَ لِلنَبِیِّ وَ الَّذِینَ آمَنُوا اَن یَستَغفِرُوا لِلمُشرِکِین اور ابو طالب کے بارے میں یہ آیت اتری اِنَّکَ لَا تَھدِی مَن اَحبَبتَ وَ لٰکِنَّ اللہَ یَھدِی مَن یَّشَاءُ ابن عباسؓ نے کہا لَتُنُوءُ بِالعُصبۃ اُولی القوہ سے یہی مراد ہے۔کہ کئی زور دار آدمی مل کر بھی اس کی کنجیاں نہیں اٹھا سکتے۔ لتنوء کا معنی بوجھل ہوتی تھیں۔ فارغا کا معنی یہ ہے کہ موسٰی کی ماں کے دل میں موسٰی کے سوا اور کوئی خیال نہیں رہا تھا۔ الفرحین کا معنی ہے خوش، اتراتے ہوئے۔ قصّیہ یعنی اس کے پیچھے پیچھے چلی جا۔ کبھی قصص کے معنی بیان کرنے کے ہوتے ہیں جیسے (سورہ یوسف میں فرمایا) نحن نقصُّ علیک۔ عَن جُنُبٍ یعنی دور سے عنجنابۃ کا بھی یہی معنی ہے۔ عن اجتناب کا بھی یہی ہے۔ نَبطُشُ بکسر طاء اور نبطش بضمہ طاء دونوں قراءتیں ہیں۔ یَاتَمِرُون مشورہ کر رہے ہیں۔ عُدوان عداء اور تعدّی سب کا ایک ہی معنی ہے (یعنی حد سے بڑھ جانا، ظلم کرنا) آنس کا معنی دیکھا۔ جَذوَۃً لکڑی کا موٹا ٹکڑا جس کے سرے پر آگ لگی ہو (سب نہ سلگی ہو)۔ اور شھاب (جو دوسری آیت میں ہے اواٰتیکم بشھاب قبس) اس سے مراد چنگاری ہے۔ سانپوں کی کئی قسمیں ہیں جَانّ (پتلا باریک سانپ) اَفعٰی، اَسود، ثعبان۔ رِدا یعنی مددگار، پشت پناہ۔ ابن عباسؓ نے یُصَدِّقُنِی بضمہ قاف پڑھا ہے۔ اوروں نے کہا سَنَشُدُّ کا معنی ہم تیری مدد کریں گے۔ عرب لوگوں کا محاورہ ہے جب کسی کو زور دیتے ہیں تو کہتے ہیں جعلنا لہ عضدا۔ مَقبُوحِینَ کا معنی ہلاک کئے گئے۔ وَصَّلنَا ہم نے اس کو بیان کیا پورا کیا۔ یُجبٰی کھینچے آتے ہیں۔ بَطِرَت شرارت کی۔ فِی امّھا رسولا اُمُّ القرٰی مکہ کو اور اس کے ارد گرد کو کہتے ہیں۔ تکِنُّ کا معنی چھپاتی ہیں۔ عرب لوگ کہتے ہیں اکننت الشیء یعنی میں نے اس کو چھپا لیا۔ کننتہ کا معنی بھی یہی ہے اور کبھی اکننتہ اور کننتہ کا معنی یہ بھی آتا ہےکہ میں نے اس کو ظاہر کر دیا۔ ویکأنّ اللہ کا معنی الم تر انّ اللہ کا ہے یعنی کیا تو نے نہیں دیکھا یبسط الرزق لمن یشاء و یقدر یعنی جس کو چاہتا ہے فراغت سے روزی دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے تنگی سے دیتا ہے ۔

2. باب ‏{‏إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ‏}

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْعُصْفُرِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏{‏لَرَادُّكَ إِلَى مَعَادٍ‏}‏ قَالَ إِلَى مَكَّةَ‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : '(28.85) ...will bring you home' means to Mecca.

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو یعلٰی بن عبید نے خبر دی، کہا ہم سے سفیان بن دینار عصفر ی نے، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے ابن عباسؓ سےانہوں نے کہا لرآدّک الٰی معاد کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پھر تجھ کو مکہ میں لے جائے گا۔