1. باب غَزْوَةِ الْعُشَيْرَةِ أَوِ الْعُسَيْرَةِ
قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ أَوَّلُ مَا غَزَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الأَبْوَاءَ، ثُمَّ بُوَاطَ، ثُمَّ الْعُشَيْرَةَ.
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، كُنْتُ إِلَى جَنْبِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، فَقِيلَ لَهُ كَمْ غَزَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ غَزْوَةٍ قَالَ تِسْعَ عَشْرَةَ. قِيلَ كَمْ غَزَوْتَ أَنْتَ مَعَهُ قَالَ سَبْعَ عَشْرَةَ. قُلْتُ فَأَيُّهُمْ كَانَتْ أَوَّلَ قَالَ :الْعُشَيْرُأَوِ الْعُسَيْرَةُ . فَذَكَرْتُ لِقَتَادَةَ فَقَالَ الْعُشَيْرة
Narrated By Abu Ishaq : Once, while I was sitting beside Zaid bin Al-Arqam, he was asked, "How many Ghazwat did the Prophet undertake?" Zaid replied, "Nineteen." They said, "In how many Ghazwat did you join him?" He replied, "Seventeen." I asked, "Which of these was the first?" He replied, "Al-'Ashira or Al-'Ashiru."
مجھ سے عبد اللہ بن محمّد نے بیان کیا کہا ہم سے وہب نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے ابواسحاق سے انہوں نے کہا میں زید بن ارقم کے بازو پر بیٹھا تھا اتنے میں ان سے پوچھا گیا(خود ابواسحاق نے پوچھا) نبیﷺ نے کتنے غزوے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ انیس۱۹۔ پھر پوچھا گیا ان میں سے تم کتنے غزووں میں نبیﷺ کے ہمراہ تھے؟ انہوں نے کہا سترہ میں۔ ابواسحاق کہتے ہیں میں نے پوچھا کونسا غزوہ پہلے ہوا؟ انہوں نے کہا عسیرہ یا عشیرہ۔ شعبہ نے کہا میں نے قتادہ سے اس کو دریافت کیا تو انہوں نے کہا عشیرہ۔
2. باب ذِكْرُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَنْ يُقْتَلُ بِبَدْرٍ
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَ عَنْ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، أَنَّهُ قَالَ كَانَ صَدِيقًا لأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ، وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا مَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ، وَكَانَ سَعْدٌ إِذَا مَرَّ بِمَكَّةَ نَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ انْطَلَقَ سَعْدٌ مُعْتَمِرًا، فَنَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ بِمَكَّةَ، فَقَالَ لأُمَيَّةَ انْظُرْ لِي سَاعَةَ خَلْوَةٍ لَعَلِّي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ. فَخَرَجَ بِهِ قَرِيبًا مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ فَلَقِيَهُمَا أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ يَا أَبَا صَفْوَانَ، مَنْ هَذَا مَعَكَ فَقَالَ هَذَا سَعْدٌ. فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ أَلاَ أَرَاكَ تَطُوفُ بِمَكَّةَ آمِنًا، وَقَدْ أَوَيْتُمُ الصُّبَاةَ، وَزَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ تَنْصُرُونَهُمْ وَتُعِينُونَهُمْ، أَمَا وَاللَّهِ لَوْلاَ أَنَّكَ مَعَ أَبِي صَفْوَانَ مَا رَجَعْتَ إِلَى أَهْلِكَ سَالِمًا. فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ وَرَفَعَ صَوْتَهُ عَلَيْهِ أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ مَنَعْتَنِي هَذَا لأَمْنَعَنَّكَ مَا هُوَ أَشَدُّ عَلَيْكَ مِنْهُ طَرِيقَكَ عَلَى الْمَدِينَةِ. فَقَالَ لَهُ أُمَيَّةُ لاَ تَرْفَعْ صَوْتَكَ يَا سَعْدُ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ سَيِّدِ أَهْلِ الْوَادِي. فَقَالَ سَعْدٌ دَعْنَا عَنْكَ يَا أُمَيَّةُ، فَوَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ إِنَّهُمْ قَاتِلُوكَ. قَالَ بِمَكَّةَ قَالَ لاَ أَدْرِي. فَفَزِعَ لِذَلِكَ أُمَيَّةُ فَزَعًا شَدِيدًا، فَلَمَّا رَجَعَ أُمَيَّةُ إِلَى أَهْلِهِ قَالَ يَا أُمَّ صَفْوَانَ، أَلَمْ تَرَىْ مَا قَالَ لِي سَعْدٌ قَالَتْ وَمَا قَالَ لَكَ قَالَ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا أَخْبَرَهُمْ أَنَّهُمْ قَاتِلِيَّ، فَقُلْتُ لَهُ بِمَكَّةَ قَالَ لاَ أَدْرِي. فَقَالَ أُمَيَّةُ وَاللَّهِ لاَ أَخْرُجُ مِنْ مَكَّةَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمَ بَدْرٍ اسْتَنْفَرَ أَبُو جَهْلٍ النَّاسَ قَالَ أَدْرِكُوا عِيرَكُمْ. فَكَرِهَ أُمَيَّةُ أَنْ يَخْرُجَ، فَأَتَاهُ أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ يَا أَبَا صَفْوَانَ، إِنَّكَ مَتَى مَا يَرَاكَ النَّاسُ قَدْ تَخَلَّفْتَ وَأَنْتَ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي تَخَلَّفُوا مَعَكَ، فَلَمْ يَزَلْ بِهِ أَبُو جَهْلٍ حَتَّى قَالَ أَمَّا إِذْ غَلَبْتَنِي، فَوَاللَّهِ لأَشْتَرِيَنَّ أَجْوَدَ بَعِيرٍ بِمَكَّةَ ثُمَّ قَالَ أُمَيَّةُ يَا أُمَّ صَفْوَانَ جَهِّزِينِي. فَقَالَتْ لَهُ يَا أَبَا صَفْوَانَ وَقَدْ نَسِيتَ مَا قَالَ لَكَ أَخُوكَ الْيَثْرِبِيُّ قَالَ لاَ، مَا أُرِيدُ أَنْ أَجُوزَ مَعَهُمْ إِلاَّ قَرِيبًا. فَلَمَّا خَرَجَ أُمَيَّةُ أَخَذَ لاَ يَنْزِلُ مَنْزِلاً إِلاَّ عَقَلَ بَعِيرَهُ، فَلَمْ يَزَلْ بِذَلِكَ حَتَّى قَتَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِبَدْرٍ
Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : From Sad bin Mu'adh: Sad bin Mu'adh was an intimate friend of Umaiya bin Khalaf and whenever Umaiya passed through Medina, he used to stay with Sad, and whenever Sad went to Mecca, he used to stay with Umaiya. When Allah's Apostle arrived at Medina, Sa'd went to perform 'Umra and stayed at Umaiya's home in Mecca. He said to Umaiya, "Tell me of a time when (the Mosque) is empty so that I may be able to perform Tawaf around the Ka'ba." So Umaiya went with him about midday. Abu Jahl met them and said, "O Abu Safwan! Who is this man accompanying you?" He said, "He is Sad." Abu Jahl addressed Sad saying, "I see you wandering about safely in Mecca inspite of the fact that you have given shelter to the people who have changed their religion (i.e. became Muslims) and have claimed that you will help them and support them. By Allah, if you were not in the company of Abu Safwan, you would not be able to go your family safely." Sad, raising his voice, said to him, "By Allah, if you should stop me from doing this (i.e. performing Tawaf) I would certainly prevent you from something which is more valuable for you, that is, your passage through Medina." On this, Umaiya said to him, "O Sad do not raise your voice before Abu-l-Hakam, the chief of the people of the Valley (of Mecca)." Sad said, "O Umaiya, stop that! By Allah, I have heard Allah's Apostle predicting that the Muslim will kill you." Umaiya asked, "In Mecca?" Sad said, "I do not know." Umaiya was greatly scared by that news.
When Umaiya returned to his family, he said to his wife, "O Um Safwan! Don't you know what Sad told me? "She said, "What has he told you?" He replied, "He claims that Muhammad has informed them (i.e. companions that they will kill me. I asked him, 'In Mecca?' He replied, 'I do not know." Then Umaiya added, "By Allah, I will never go out of Mecca." But when the day of (the Ghazwa of) Badr came, Abu Jahl called the people to war, saying, "Go and protect your caravan." But Umaiya disliked to go out (of Mecca). Abu Jahl came to him and said, "O Abu Safwan! If the people see you staying behind though you are the chief of the people of the Valley, then they will remain behind with you." Abu Jahl kept on urging him to go until he (i.e. Umaiya) said, "As you have forced me to change my mind, by Allah, I will buy the best camel in Mecca. Then Umaiya said (to his wife). "O Um Safwan, prepare what I need (for the journey)." She said to him, "O Abu Safwan! Have you forgotten what your Yathribi brother told you?" He said, "No, but I do not want to go with them but for a short distance." So when Umaiya went out, he used to tie his camel wherever he camped. He kept on doing that till Allah caused him to be killed at Badr.
مجھ سےاحمد بن عثمان نے بیان کیا کہا ہم سے شریح بن مسلمہ نے کہا ہم سے ابراہیم بن یوسف نے انہوں نے اپنے والد (یوسف بن اسحاق) سے انہوں نے ابواسحاق سبیعی سے کہا مجھ سے عمرو بن میمون نے بیان کیا انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے سنا انہوں نے کہا ایسا ہوا سعد بن معاذ(انصاری صحابی) اور امیّہ بن خلف (قریش کے بڑے کافر) میں دوستی تھی امیّہ جب مدینے پر سے (سودا گری کے لیے شام کے ملک کو)جاتا تو سعد بن معاذؓ کے گھر پر اترا کرتا اور سعد جب (حج یا عمرے کے لیے) مکّہ جاتے تو امیّہ کے گھر پر اترتے جب رسول اللہﷺ ہجرت کر کے مدینہ میں آگئے تو سعد عمرے کے لیے مکّہ گئے امیّہ کے پاس اترے اور اس سے کہنے لگے ذرا ایسا وقت دیکھتے رہو جب کعبے میں کوئی نہ ہو تو میں اس وقت جا کر کعبے کا طواف کرلوں ۔خیر امیّہ دوپہر کے قریب سعد کو ہمرا لے کر نکلا (عین طواف میں) ابوجہل(مردود) ملا وہ امیّہ سےکہنے لگا۔ابوصفوان یہ تمہارے ساتھ کون شخص ہے؟ امیّہ نے کہا۔سعد ہے۔ ابوجہل نے سعد سے کہا۔کیا مزے سے بے ڈر ہو کر مکہ میں طواف کر رہا ہے اور دین بدلنے والوں کو (فراغت سے) تم نے(اپنے ملک میں) جگہ دی اور لطف یہ کہ تم ان کی مدد کرتے ہو ان کی کمک کرتے ہو خدا کی قسم اگر تو ابوصفوان کے ساتھ(اس وقت) نہ ہوتا تو بچ کر اپنے گھر نہ جا سکتا (مارا جاتا) سعد نے بلند آواز سے جواب دیا خدا کی قسم اگر تو مجھ کو طواف سے روکے گا تو میں تیرا وہ راستہ روک دوں گا جو اس سے بڑھ کر تجھ پر گراں گزرے گایعنی تو مدینہ پر سے(شام کے ملک کو)نہ جانے پائے گا ۔امیّہ نے سعد کو سمجھایا ابوالحکم پر اپنی آواز بلند نہ کر وہ اس ملک کا سردار ہے۔سعد نے کہا امیّہ بس کر ابو جہل کی اتنی طرف داری مت کر قسم خدا کی میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے تو نبی ﷺ اور ان کے اصحابؓ کے ہاتھ سے مارا جائے گا امیّہ نے پوچھا کیا مکہ میں ماریں گے سعد نے کہا یہ تو میں نہیں جانتا امیہ سعد کی یہ بات سن کر بہت ڈر گیا جب امیّہ اپنے گھر گیا تو اپنی جورو(صفیہ یا کریمہ بنت معمر)سے کہنے لگا ام صفوان تو نے سعد کی بات سنی؟اس نے کہا کیوں سعد کیا کہتا ہے؟اس نے کہا کہتا ہے کہ محمّدﷺ نے بیان کیا وہ مجھ کو مار ڈالیں گے۔میں نے پوچھا مکہ میں تو کہتا ہے میں نہیں جانتا۔خیر اس کے بعد یہ ہوا امیہ نے قسم کھالی میں مکہ سے باہر نہیں نکلنے کا۔جب بدر کا دن ہوا ابو جہل نے لوگوں سے کہا لڑائی کے لیے نکلو اپنے قافلے کو بچاؤ امیہ نے مکہ سے نکلنا نا پسند کیا اس کو اپنی جان کا ڈر تھا لیکن ابو جہل اس کے پاس آیا کہنے لگا ابو صفوان تم یہاں والوں کے سردار ہو جب لوگ دیکھیں گے تم نہیں نکلتے تو کوئی نہیں نکلے گا۔غرض اسی طرح ابو جہل اسے سمجھاتا رہا آخر (مجبور ہو کر) امیہ نے کہا خیر جب تو نہیں مانتا (مجھ کو لیے ہی جاتا ہے) تو میں خدا کی قسم ایک ایسا تیز رو عمدہ اونٹ خریدوں گا جس کا ثانی مکہ میں نہ ہو پھر امیہ نے اپنی جورو سے کہا۔ام صفوان میرے سفر کا سامان کر دے اس نے کہا ابو صفوان کیا تو اپنے مدینے والے بھائی(سعد) کا کہنا بھول گیا۔اس نے کہا نہیں میں بھولا نہیں مگر تھوڑی دور تک ان لوگوں کے ساتھ جاتا ہوں جب امیہ نکلا تو راستے میں جہاں اترتا وہی اونٹ کو اپنے پاس ہی باندھتا(تاکہ بھاگنے کا موقعہ ہاتھ سے نہ جائے)وہ برابر ایسے احتیاط کرتا رہا۔یہاں تک کہ اللہ نے اسے قتل قرار دیا۔
3. باب قِصَّةُ غَزْوَةِ بَدْرٍ
وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى {وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنْتُمْ أَذِلَّةٌ فَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ * إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنِينَ أَلَنْ يَكْفِيَكُمْ أَنْ يُمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلاَثَةِ آلاَفٍ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ مُنْزَلِينَ * بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلاَفٍ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ مُسَوَّمِينَ * وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلاَّ بُشْرَى لَكُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوبُكُمْ بِهِ وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ * لِيَقْطَعَ طَرَفًا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَوْ يَكْبِتَهُمْ فَيَنْقَلِبُوا خَائِبِينَ}. وَقَالَ وَحْشِيٌّ قَتَلَ حَمْزَةُ طُعَيْمَةَ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ يَوْمَ بَدْرٍ. وَقَوْلُهُ تَعَالَى {وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللَّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ } الشَّوكَةُ : الحَدُّ
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ لَمْ أَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا إِلاَّ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، غَيْرَ أَنِّي تَخَلَّفْتُ عَنْ غَزْوَةِ بَدْرٍ، وَلَمْ يُعَاتَبْ أَحَدٌ تَخَلَّفَ عَنْهَا، إِنَّمَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُرِيدُ عِيرَ قُرَيْشٍ، حَتَّى جَمَعَ اللَّهُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ عَدُوِّهِمْ عَلَى غَيْرِ مِيعَادٍ
Narrated By Kab bin Malik : I never failed to join Allah's Apostle in any of his Ghazawat except in the Ghazwa of Tabuk. However, I did not take part in the Ghazwa of Badr, but none who failed to take part in it, was blamed, for Allah's Apostle had gone out to meet the caravans of (Quraish, but Allah caused them (i.e. Muslims) to meet their enemy unexpectedly (with no previous intention).
مجھ سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب سے ان کے والد عبداللہ بن کعب نے کہا میں نے اپنے والد کعب بن مالکؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں کسی لڑائی میں جو رسول اللہﷺ نے کی آپﷺ کو چھوڑ کر پیچھے نہیں رہا سوا تبوک کی لڑائی کے اور بدر کی لڑائی میں جو میں پیچھے رہ گیا تو اس میں نہ جانے سے اللہ نے کسی پر عتاب نہیں کیا کیونکہ رسول اللہﷺ بدر میں (لڑنے کی نیت سے نہیں گئے تھے بلکہ) قریش کا قافلہ لوٹنے کی نیت سے گئے تھے مگر اللہ نے ناگہانی مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے بھڑا دیا۔
4. باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى
{إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ مُرْدِفِينَ * وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلاَّ بُشْرَى وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ * إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لِيُطَهِّرَكُمْ بِهِ وَيُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَى قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الأَقْدَامَ * إِذْ يُوحِي رَبُّكَ إِلَى الْمَلاَئِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِينَ آمَنُوا سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوا فَوْقَ الأَعْنَاقِ وَاضْرِبُوا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ * ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ شَاقُّوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَمَنْ يُشَاقِقِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ}
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مُخَارِقٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ شَهِدْتُ مِنَ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ مَشْهَدًا، لأَنْ أَكُونَ صَاحِبَهُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِمَّا عُدِلَ بِهِ، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَدْعُو عَلَى الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لاَ نَقُولُ كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى {اذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلاَ} وَلَكِنَّا نُقَاتِلُ عَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ وَبَيْنَ يَدَيْكَ وَخَلْفَكَ. فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَشْرَقَ وَجْهُهُ وَسَرَّهُ. يَعْنِي قَوْلَهُ.
Narrated By Ibn Masud : I witnessed Al-Miqdad bin Al-Aswad in a scene which would have been dearer to me than anything had I been the hero of that scene. He (i.e. Al-Miqdad) came to the Prophet while the Prophet was urging the Muslims to fight with the pagans. Al-Miqdad said, "We will not say as the People of Moses said: Go you and your Lord and fight you two. (5.27). But we shall fight on your right and on your left and in front of you and behind you." I saw the face of the Prophet getting bright with happiness, for that saying delighted him.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے انہوں نے مخارق بن عبداللہ بجلی سے انہوں نے طارق بن شہاب سے انہوں نے کہا میں نے ابن مسعودؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے مقدارد بن اسود کی ایک ایسی بات دیکھی اگر وہ بات مجھ کو حاصل ہوتی تو اس کے مقابل میں کسی نیکی کو نہ سمجھتا۔ سب سے زیادہ وہ مجھ کو پسند ہوتی۔ ہوا یہ کہ نبیﷺ مشرکوں پر بد دعا کررہے تھے اتنے میں مقدار آن پہنچے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ ہم اس طرح نہیں کہنے کے جیسے حضرت موسٰیؑ کی قوم نے ان سے کہا تھا۔ تم اور تمہارا پروردگار دونوں جاؤ (جبارین سے لڑو) ہم تو آپﷺ کے داہنے طرف بائیں طرف سامنے پیچھے(جدھر آپﷺ فرمائیں گے یا جہاں آپﷺ کا دشمن ہوگا اس سے) لڑیں گے۔ ابن مسعودؓ کہتے ہیں مقدار کے یہ کہتے ہی میں نے دیکھا نبیﷺ کا مبارک چہرہ چمکنے لگا۔ آپﷺ خوش ہوگئے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ بَدْرٍ " اللَّهُمَّ أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ، اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ ". فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ فَقَالَ حَسْبُكَ. فَخَرَجَ وَهْوَ يَقُولُ {سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ}
Narrated By Ibn Abbas : On the day of the battle of Badr, the Prophet said, "O Allah! I appeal to You (to fulfil) Your Covenant and Promise. O Allah! If Your Will is that none should worship You (then give victory to the pagans)." Then Abu Bakr took hold of him by the hand and said, "This is sufficient for you." The Prophet came out saying, "Their multitude will be put to flight and they will show their backs." (54.45)
مجھ سے محمّد بن عبد اللہ بن حوشب نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الوہاب نے کہا ہم سے خالد حذاء نے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے بدر کے دن فرمایا اللہ میں تجھ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ اپنا وعدہ اور اقرار پورا کر۔ یا اللہ اگر تیری مرضی یہی ہے (کہ یہ کافر غالب ہوں) تو پھر زمین میں تیرا پوجا کرنے والا کوئی نہ رہے گا ابوبکر صدیقؓ نے آپﷺ کا ہاتھ تھام لیا اور عرض کیا یا رسول اللہﷺ! بس کیجیے (دعا کرنے کی حد ہو چکی) اس وقت ڈیرے سے یہ آیت(سورت قمر کی) پڑھتے ہوئے باہر نکلے اب یہ کافروں کا گروہ شکست پاتا ہے اور پیٹھ دکھاتا ہے۔
5. باب
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ، أَنَّهُ سَمِعَ مِقْسَمًا، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ {لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ} عَنْ بَدْرٍ، وَالْخَارِجُونَ، إِلَى بَدْرٍ
Narrated By Ibn Abbas : The believers who failed to join the Ghazwa of Badr and those who took part in it are not equal (in reward).
مجھ سے ابراہیم بن موسٰی نے بیان کیا کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ان کو ابن جریج نے کہا مجھ کو عبد الکریم بن مالک نے خبر دی انہوں نے مقسم سے سنا جو عبداللہ بن حارث کے غلام تھے وہ ابن عباسؓ سے روایت کرتے ہیں(سورت النساء کی) اس آیت سے جو مسلمان جہاد نہ کرکے گھروں میں بیٹھ رہیں وہ ان کے برابر نہیں ہو سکتے وہ لوگ مراد ہیں جو بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے اور وہ جو اس میں شریک نہیں ہوئے۔
6. باب عِدَّةِ أَصْحَابِ بَدْرٍ
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ اسْتُصْغِرْتُ أَنَا وَابْنُ، عُمَرَ
Narrated By Al-Bara : I and Ibn 'Umar were considered too young to take part in the battle of Badr.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے ابواسحاق سے انہوں نے براء بن عازب سے انہوں نے کہا میں اور عبد اللہ بن عمرؓ دونوں (بدر کے دنوں میں) چھوٹے(نابالغ) سمجھے گئے۔
حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ اسْتُصْغِرْتُ أَنَا وَابْنُ، عُمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ، وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَوْمَ بَدْرٍ نَيِّفًا عَلَى سِتِّينَ، وَالأَنْصَارُ نَيِّفًا وَأَرْبَعِينَ وَمِائَتَيْنِ
Narrated By Al-Bara : I and Ibn 'Umar were considered too young (to take part) in the battle of Badr, and the number of the Emigrant warriors were over sixty (men) and the Ansar were over 249.
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم سے وہب بن جریر نے انہوں نے شعبہ سے انہوں نے ابواسحٰق سے انہوں نے براء بن عازب سے انہوں نے کہا میں اور عبداللہ بن عمرؓ دونوں بدر کی لڑائی میں کم سن سمجھے گئے اور بدر کی لڑائی میں مہاجرین کا شمار کچھ اوپر ساٹھ آدمی کا تھا اور انصار دوسو چالیس تھے(سب تین سو دس یا تین سو تیرہ یا تین سو سترہ یا تین سو انیس تھے)۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ حَدَّثَنِي أَصْحَابُ، مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا أَنَّهُمْ كَانُوا عِدَّةَ أَصْحَابِ طَالُوتَ الَّذِينَ جَازُوا مَعَهُ النَّهَرَ، بِضْعَةَ عَشَرَ وَثَلاَثَمِائَةٍ. قَالَ الْبَرَاءُ لاَ وَاللَّهِ مَا جَاوَزَ مَعَهُ النَّهَرَ إِلاَّ مُؤْمِنٌ
Narrated By Al-Bara : The companions of (the Prophet) Muhammad who took part in Badr, told me that their number was that of Saul's (i.e. Talut's) companions who crossed the river (of Jordan) with him and they were over three-hundred-and-ten men. By Allah, none crossed the river with him but a believer.
ہم سےعمرو بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے کہا ہم سے ابواسحٰق نے کہا میں نے براء بن عازب سے سنا وہ کہتے تھے مجھ سے محمدﷺ کے اصحاب نے بیان کیا کہ بدر کی جنگ میں جو لوگ شریک تھے ان کا شمار وہی تھا جو طالوت (بادشاہ کے ساتھ) والوں کا تھا جو نہر کے پار گئے تھے یعنے تین سو دس پر کئی آدمی براءؓ نے کہا طالوت کے ساتھ نہر پار وہی لوگ گئے تھے جو ایمان دار تھے۔(بے ایمان سب پانی غٹاغٹ پی کر نہر پر رہ گئے تھے)۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ كُنَّا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم نَتَحَدَّثُ أَنَّ عِدَّةَ أَصْحَابِ بَدْرٍ عَلَى عِدَّةِ أَصْحَابِ طَالُوتَ الَّذِينَ جَاوَزُوا مَعَهُ النَّهَرَ، وَلَمْ يُجَاوِزْ مَعَهُ إِلاَّ مُؤْمِنٌ، بِضْعَةَ عَشَرَ وَثَلاَثَمِائَةٍ
Narrated By Al-Bara : We, the Companions of Muhammad used to say that the number of the warriors of Badr was the same as the number of Saul's companions who crossed the river (of Jordan) with him, and none crossed the river with him but a believer, and the were over three-hundred-and-ten men.
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا کہا ہم سے اسرائیل نے انہوں نے ابواسحاق سے انہوں نے براء بن عازبؓ سے انہوں نے کہا ہم لوگ محمّدﷺ کے اصحاب یوں کہا کرتے تھے کہ بدر والوں کا شمار وہی تھا جو طالوت کے ساتھ والوں کا تھا جو طالوت کے ساتھ نہر پر گئے تھے یعنے تین سو دس پر کئی آدمی اور وہی لوگ طالوت کے ساتھ نہر پر گئے تھے جو ایمان دار تھے۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ،. ح:وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ أَصْحَابَ بَدْرٍ ثَلاَثُمِائَةٍ وَبِضْعَةَ عَشَرَ، بِعِدَّةِ أَصْحَابِ طَالُوتَ الَّذِينَ جَاوَزُوا مَعَهُ النَّهَرَ، وَمَا جَاوَزَ مَعَهُ إِلاَّ مُؤْمِنٌ
Narrated By Al-Bara : We used to say that the warriors of Badr were over three-hundred-and-ten, as many as the Companions of Saul who crossed the river with him; and none crossed the river with him but a believer.
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے سفیان ثوری سے انہوں نے ابواسحاق سے انہوں نے براء بن عازبؓ سے۔دوسری سند
اور ہم سے محمّد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی انہوں نے ابواسحاق سے انہوں نے براء بن عازبؓ سے انہوں نے کہا ہم لوگ یوں کہا کرتے تھے کہ بدر کی جنگ والوں کا شمار تین سو دس پر کئی آدمی کا تھاجتنے لوگ طالوت کے ساتھ نہر پار گئے تھے۔ اور طالوت کے ساتھ نہر پار وہی لوگ گئے تھے جو ایمان دار تھے۔
7. باب دُعَاءُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى كُفَّارِ قُرَيْشٍ شَيْبَةَ وَعُتْبَةَ وَالْوَلِيدِ وَأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ وَهَلاَكِهِمْ
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اسْتَقْبَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْكَعْبَةَ فَدَعَا عَلَى نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ، عَلَى شَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ. فَأَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى، قَدْ غَيَّرَتْهُمُ الشَّمْسُ، وَكَانَ يَوْمًا حَارًّا
Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : The Prophet faced the Ka'ba and invoked evil on some people of Quraish, on Shaiba bin Rabi'a, 'Utba bin Rabi'a, Al-Walid bin 'Utba and Abu Jahl bin Hisham. I bear witness, by Allah, that I saw them all dead, putrefied by the sun as that day was a very hot day.
مجھ سے عمرو بن خالد حرانی نے بیان کیا کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے کہا ہم سے ابواسحاق سبیعی نے انھوں نے عمرو بن میمون سے انھوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انھوں نے کہا نبیﷺنے کعبے کی طرف منہ کیا اور قریش کے کئی کافروں کے لیے بد دعا کی شیبہ بن ربیعہ اور عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ اور ابوجہل بن ہشام کے لیے عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں خدا گواہ ہے میں نے ان لوگوں کو (بدر کے میدان میں) پڑا دیکھا دھوپ کی گرمی سے ان کی لاشیں بدبودار ہوگئی تھیں۔ اس دن بڑی گرمی تھی۔
8. باب قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا قَيْسٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه أَنَّهُ أَتَى أَبَا جَهْلٍ وَبِهِ رَمَقٌ يَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ هَلْ أَعْمَدُ مِنْ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ
Narrated By Abdullah : That he came across Abu Jahl while he was on the point of death on the day of Badr. Abu Jahl said, "You should not be proud that you have killed me nor I am ashamed of being killed by my own folk."
ہم سے محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ حماد بن اسامہ نے کہا ہم سے اسمٰعیل بن ابی خالد نے کہا ہم کو قیس بن ابی حازم نے خبر دی انھوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے وہ جنگ بدر میں ابوجہل کے پاس آئے اس میں کچھ جان باقی تھی ابوجہل نے کہا بھلا مجھ سے بڑھ کر کون شخص ہے جس کو تم نے مارا۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ح وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ يَنْظُرُ مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ " فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ، فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ قَالَ آأَنْتَ أَبُو جَهْلٍ قَالَ فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ. قَالَ وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ أَوْ رَجُلٍ قَتَلَهُ قَوْمُهُ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ أَنْتَ أَبُو جَهْلٍ
Narrated By Anas : The Prophet said, "Who will go and see what has happened to Abu Jahl?" Ibn Mas'ud went and found that the two sons of 'Afra had struck him fatally (and he was in his last breaths). 'Abdullah bin Mas'ud said, "Are you Abu Jahl?" And took him by the beard. Abu Jahl said, "Can there be a man superior to one you have killed or one whom his own folk have killed?"
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے زبیر بن معاویہ نے کہا ہم سے سلیمان بن طرخان نے ان سے انسؓ نے کہ نبیﷺ نے فرمایا۔ دوسری سند
اور مجھ سے عمرو بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے انہوں نے سلیمان تیمی سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے (بدر کے دن صحابہؓ سے)فرمایا۔ابو جہل کو کون دیکھ کر اس کی خبر لاتا ہے۔یہ سن کر عبداللہ بن مسعودؓ گئے دیکھا تو عفراء کے دونوں بیٹوں(معاذ اور معوذ) نے اس کو (تلواروں ) سے اتنا مارا ہے کہ وہ ٹھنڈا ہو رہا ہے (مرنے کے قریب ہے)۔عبداللہ بن مسعودؓ نے اس کی داڑھی پکڑی پوچھا کہ تو ہی ابوجہل ہے۔وہ کہنے لگا بھلا مجھ سے بڑھ کر کون شخص ہے جس کو تم نے قتل کیا یا یوں کہنے لگا اس شخص سے کون بڑھ کر ہے جس کو اس کی قوم نے قتل کیا ہو احمد بن یونس نے اپنی روایت میں یوں کہا عبداللہ نے کہا تو ابوجہل ہے(بغیر استفہام کے)
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، رضى الله عنه قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ بَدْرٍ " مَنْ يَنْظُرُ مَا فَعَلَ أَبُو جَهْلٍ ". فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ، فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ، فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ فَقَالَ أَنْتَ أَبَا جَهْلٍ قَالَ وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلَهُ قَوْمُهُ أَوْ قَالَ قَتَلْتُمُوهُ.حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُثَنَّى، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، نَحْوَهُ.
Narrated By Anas : On the day of Badr, the Prophet said, "Who will go and see what has happened to Abu Jahl?" Ibn Mas'ud went and found that the two sons of 'Afra had struck him fatally. 'Abdullah bin Mas'ud got hold of his beard and said, "'Are you Abu Jahl?" He replied, "Can there be a man more superior to one whom his own folk have killed (or you have killed)?"
مجھ سے محمّد بن مثنی نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی عدی نے انہوں نے سلیمان تیمی سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے بدر کے دن فرمایا ابوجہل کو دیکھ کر اس کی کون خبر لاتا ہے یہ سن کر عبداللہ بن مسعودؓ گئے دیکھا تو عفراء کے بیٹوں نے اس کو اتنا مارا ہے کہ وہ ٹھنڈا ہوگیا ہے۔انہوں نے اس کی داڑھی پکڑی اور کہا تو ابوجہل ہے؟اس نے جواب دیا مجھ سے بڑھ کر کون شخص ہے جس کو اس کی قوم نے یا تم لوگوں نے مارا۔
مجھ سے محمّد بن مثنی نے بیان کیا کہا ہم کو معاذ بن معاذ نے خبر دی کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا کہا ہم کو انس بن مالک نے خبر دی پھر ایسی ہی حدیث بیان کی۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كَتَبْتُ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الْمَاجِشُونِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، فِي بَدْرٍ. يَعْنِي حَدِيثَ ابْنَىْ عَفْرَاءَ
Narrated By 'Abdur-Rahman bin 'Auf : (The grandfather of Salih bin Ibrahim) the story of Badr, namely, the narration regarding the sons of 'Afra'.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا انھوں نے کہا میں نے یوسف بن ماجشون سے یہ حدیث لکھی انھوں نے صالح بن ابراہیم سے روایت کی انھوں نے اپنے والد ابراہیم سے انھوں نے صالح کے دادا عبدالرحمٰن بن عوف سے پھر یہی قصہ عفراء کےدونوں بیٹوں کا بیان کیا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ أَنَا أَوَّلُ، مَنْ يَجْثُو بَيْنَ يَدَىِ الرَّحْمَنِ لِلْخُصُومَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. وَقَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ وَفِيهِمْ أُنْزِلَتْ {هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ} قَالَ هُمُ الَّذِينَ تَبَارَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ حَمْزَةُ وَعَلِيٌّ وَعُبَيْدَةُ أَوْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْحَارِثِ وَشَيْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَعُتْبَةُ وَالْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ
Narrated By Abu Mijlaz : From Qais bin Ubad: 'Ali bin Abi Talib said, "I shall be the first man to kneel down before (Allah), the Beneficent to receive His judgment on the day of Resurrection (in my favour)." Qais bin Ubad also said, "The following Verse was revealed in their connection:
"These two opponents believers and disbelievers) Dispute with each other About their Lord." (22.19) Qais said that they were those who fought on the day of Badr, namely, Hamza, 'Ali, 'Ubaida or Abu 'Ubaida bin Al-Harith, Shaiba bin Rabi'a, 'Utba and Al-Wahd bin Utba.
مجھ سے محمّد بن عبداللہ رقاشی نے بیان کیا کہا ہم سے معتر بن سلیمان نے کہا میں نے والد سے سنا وہ کہتے تھے ہم سے ابو مجلز(لاحق بن حمید) نے بیان کیا انھوں نے قیس بن عباد سے انہوں نے حضرت علی سے انہوں نے کہا قیامت کے دن سب سے پہلے میں پروردگار کے سامنے جھگڑا چکانے کے لیے دو زانو بیٹھوں گا قیس بن عباد نے کہا اسی باب میں (سورت الحج کی) یہ آیت اتری یہ دو فریق ہیں ایک دوسرے کے دشمن جو اپنے پروردگار کےمقدمہ میں جھگڑے۔دونوں فریق سے مراد وہ لوگ ہیں جو بدر کے دن لڑنے کے لیے نکلے ایک طرف سے حمزہؓ اور علیؓ اور عبیدہ یا ابو عبیدہ ابن حارث بن عبدالمطلب (مسلمانوں کی طرف سے)اور (دوسری طرف سے) شیبہ اور عتبہ ربیعہ کے بیٹے اور ولید بن عتبہ۔
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَزَلَتْ {هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ} فِي سِتَّةٍ مِنْ قُرَيْشٍ عَلِيٍّ وَحَمْزَةَ وَعُبَيْدَةَ بْنِ الْحَارِثِ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ
Narrated By Abu Dhar : The following Holy Verse: "These two opponents (believers & disbelievers) dispute with each other about their Lord," (22.19) was revealed concerning six men from Quraish, namely, 'Ali, Hamza, 'Ubaida bin Al-Harith; Shaiba bin Rabi'a, 'Utba bin Rabi'a and Al-Walid bin 'Utba.
ہم سےقبیصہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے ابو ہاشم سے انہوں نے ابو مجلز سے انہوں نے قیس بن عباد سے انہوں نے ابو ذر غفاریؓ سے انہوں نے کہا (سورت الحج کی) یہ آیت یہ دو فریق ہیں ایک دوسرے کے دشمن اخیر تک قریش کے چھ آدمیوں کے باب میں اتری علیؓ اور حمزہؓ اور عبیدہ بن حارث ایک فریق اور شیبہ بن ربیعہ اور عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ ایک طرف۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ ـ كَانَ يَنْزِلُ فِي بَنِي ضُبَيْعَةَ وَهْوَ مَوْلًى لِبَنِي سَدُوسَ ـ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ قَالَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه فِينَا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ }
Narrated By 'Ali : The following Holy Verse: "These two opponents (believers and disbelievers) dispute with each other about their Lord." (22.19) was revealed concerning us.
ہم سے اسحٰق بن ابراہیم صواف نے بیان کیا کہا ہم سے یوسف بن یعقوب نے وہ بنی ضبیعۃ کے محلے میں اترا کرتے تھے اور وہ بنی سدوس کے غلام تھے انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن تیمی نے بیان کیا انہوں نے ابو مجلز سے انہوں نے قیس بن عباد سے انہوں نے کہا حضرت علیؓ نے کہا (سورت الحج کی) یہ آیت دو فریق ہیں ایک دوسرے کے دشمن اخیر تک ہم لوگوں کے باب میں اتری۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ يُقْسِمُ لَنَزَلَتْ هَؤُلاَءِ الآيَاتُ فِي هَؤُلاَءِ الرَّهْطِ السِّتَّةِ يَوْمَ بَدْرٍ. نَحْوَهُ
Narrated By Qais bin Ubad : I heard Abu Dhar swearing that these Holy Verses were revealed in connection with those six persons on the day of Badr.
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا کہا ہم کو وکیع بن جراح نے خبر دی انہوں نے سفیان ثوری سے انہوں نے ابو ہاشم سے انہوں نے ابو مجلز سے انہوں نے قیس بن عباد سے انہوں نے کہا میں نے ابو ذرؓ سے سنا وہ قسم کھا کر کہتے تھے یہ آیتیں ھٰذَانِ خَصمَانِ اخیر (تین آیتوں تک) ان چھ آدمیوں کے باب میں اتری جو بدر کے دن مقابل ہوئے تھے ایسی ہی حدیث بیان کی جیسے اوپر گزری۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، يُقْسِمُ قَسَمًا إِنَّ هَذِهِ الآيَةَ {هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ } نَزَلَتْ فِي الَّذِينَ بَرَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ حَمْزَةَ وَعَلِيٍّ وَعُبَيْدَةَ بْنِ الْحَارِثِ وَعُتْبَةَ وَشَيْبَةَ ابْنَىْ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ
Narrated By Qais : I heard Abu Dhar swearing that the following Holy Verse: "These two opponents (believers and disbelievers) disputing with each other about their Lord," (22.19) was revealed concerning those men who fought on the day of Badr, namely, Hamza, 'Ali, Ubaida bin Al-Harith, Utba and Shaiba... the two sons of Rabi'a... and Al-Walid bin 'Utba.
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے ہشیم نے کہا ہم کو ابو ہاشم نے خبر دی انہوں نے ابو مجلز سے انہوں نے قیس سے کہا میں نے ابوذرؓ سے سنا وہ قسم کھا کر کہتے تھے۔یہ آیت ھٰذَانِ خَصمَانِ اِختَصَمُوا فِی رَبِّھِم (سورت حج کی) ان لوگوں کے باب میں اتری جو بدر کے دن لڑنے کے لیے نکلے تھے۔حمزہؓ اور علیؓ اور عبیدہ(مسلمانوں کی طرف سے) اور عتبہ اور شیبہ جو ربیعہ کے بیٹے تھے اور ولید بن عتبہ (کافروں کی طرف سے)۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَأَلَ رَجُلٌ الْبَرَاءَ وَأَنَا أَسْمَعُ، قَالَ أَشَهِدَ عَلِيٌّ بَدْرًا قَالَ بَارَزَ وَظَاهَرَ
Narrated By Abu Ishaq : A man asked Al-Bara' and I was listening, "Did 'Ali take part in (the battle of) Badr?" Al-Bara' said, "(Yes). he even met (his enemies) in a duel and was clad in two armours (one over the other)."
مجھ سے احمد بن سعید ابو عبداللہ اشقر نے بیان کیا کہا ہم سے اسحٰق بن منصور سلولی نے کہا ہم سے ابراہیم بن یوسف نے انہوں نے اپنے والد (یوسف بن اسحاق)سے انہوں نے اپنے دادا ابو اسحاق سبیعی سے انہوں نے کہا ایک شخص (نام نا معلوم) نے میرے سامنے براء بن عازبؓ سے پوچھا کیا علیؓ بدر کی لڑائی میں شریک تھے؟انہوں نے کہا ہاں شریک کیا مقابلہ کے لیے میدان میں نکلے تھے اور تلے اوپر دو زرہیں پہنے تھے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ كَاتَبْتُ أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ، فَذَكَرَ قَتْلَهُ وَقَتْلَ ابْنِهِ، فَقَالَ بِلاَلٌ لاَ نَجَوْتُ إِنْ نَجَا أُمَيَّةُ
Narrated By 'Abdur-Rahman bin 'Auf : "I had an agreement with Umaiya bin Khalaf (that he would look after my relatives and property in Mecca, and I would look after his relatives and property in Medina)." 'Abdur-Rahman then mentioned the killing of Umaiya and his son on the day of Badr, and Bilal said, "Woe to me if Umaiya remains safe (i.e. alive)."
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا مجھ سے یوسف بن ماجشون نے انہوں نے صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف سے انہوں نے اپنے والد (ابراہیم) سے انہوں نے صالح کے دادا عبدالرحمٰن بن عوفؓ سے انہوں نے کہا مجھ سے اور امیّہ بن خلف سے ایک تحریر ہوگئی تھی پھر بدر کے دن امیّہ اور اس کے بیٹے(علی)کے قتل ہونے کا قصہ بیان کیا اور یہ کہا بلال بدر کے دن مسلمانوں سے کہنے لگے اگر امیّہ بن خلف بچ گیا تو میں (آخرت میں عذاب سے نہیں بچ سکتا)۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَرَأَ {وَالنَّجْمِ} فَسَجَدَ بِهَا، وَسَجَدَ مَنْ مَعَهُ، غَيْرَ أَنَّ شَيْخًا أَخَذَ كَفًّا مِنْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ فَقَالَ يَكْفِينِي هَذَا. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ كَافِرًا
Narrated By 'Abdullah : The Prophet recited Surat-an-Najm and then prostrated himself, and all who were with him prostrated too. But an old man took a handful of dust and touched his forehead with it saying, "This is sufficient for me." Later on I saw him killed as an infidel.
ہم سے عبدان بن عثمان نے بیان کیا کہا مجھ سے میرے والد(عثمان بن جبلہ نے) نے انہوں نے شعبہ سے انہوں نے ابو اسحاق سبیعی سے انہوں نے اسود بن یزید نخعی سے انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے سورت والنجم پڑھی اس میں سجدہ کیا آپﷺ کے ساتھ (اس وقت) جتنے لوگ تھے(مسلمان کافر)سب نے سجدہ کیا مگر ایک بوڑھے(امیّہ بن خلف)نے کیا کیا ایک مٹھی مٹی لی اور اپنی پیشانی سے لگالی کہنے لگا بس یہ کافی ہے سجدے کا بدل عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں میں نے اس بڈھے کو اخیر میں دیکھا (بدر کے دن) کفر ہی کی حالت میں مارا گیا ۔
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ كَانَ فِي الزُّبَيْرِ ثَلاَثُ ضَرَبَاتٍ بِالسَّيْفِ، إِحْدَاهُنَّ فِي عَاتِقِهِ، قَالَ إِنْ كُنْتُ لأُدْخِلُ أَصَابِعِي فِيهَا. قَالَ ضُرِبَ ثِنْتَيْنِ يَوْمَ بَدْرٍ، وَوَاحِدَةً يَوْمَ الْيَرْمُوكِ. قَالَ عُرْوَةُ وَقَالَ لِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ حِينَ قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يَا عُرْوَةُ، هَلْ تَعْرِفُ سَيْفَ الزُّبَيْرِ قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ فَمَا فِيهِ قُلْتُ فِيهِ فَلَّةٌ فُلَّهَا يَوْمَ بَدْرٍ. قَالَ صَدَقْتَ. بِهِنَّ فُلُولٌ مِنْ قِرَاعِ الْكَتَائِبِ ثُمَّ رَدَّهُ عَلَى عُرْوَةَ. قَالَ هِشَامٌ فَأَقَمْنَاهُ بَيْنَنَا ثَلاَثَةَ آلاَفٍ، وَأَخَذَهُ بَعْضُنَا، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ أَخَذْتُهُ
Narrated 'Urwa (the son of Az- Zubair): Az-Zubair had three scars caused by the sword, one of which was over his shoulder and I used to insert my fingers in it. He received two of those wounds on the day of Badr and one on the day of Al-Yarmuk. When 'Abdullah bin Zubair was killed, 'Abdul-Malik bin Marwan said to me, "O 'Urwa, do you recognize the sword of Az-Zubair?" I said, "Yes." He said, "What marks does it have?" I replied, "It has a dent in its sharp edge which was caused in it on the day of Badr." 'Abdul- Malik said, "You are right! (i.e. their swords) have dents because of clashing with the regiments of the enemies Then 'Abdul-Malik returned that sword to me (i.e. Urwa). (Hisham, 'Urwa's son said, "We estimated the price of the sword as three-thousand (Dinars) and after that it was taken by one of us (i.e. the inheritors) and I wish I could have had it.")
مجھ کو ابراہیم بن موسیٰ نے خبر دی کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا انھوں نے معمر سے انہوں نے ہشام سے انہوں نے اپنے (والد)عروہ بن زبیرؓ سے انہوں نے کہا زبیر کو تین گہرے زخم لگے تھے ان میں ایک مونڈھے پر تھا میں (بچپنے میں ) اپنی انگلیاں اس میں گھسیڑا کرتا عروہ نے کہا ان میں دو زخم تو بدر کے دن لگے تھے اور ایک یرموک کی لڑائی میں عروہ نے کہا جب عبداللہ بن زبیر (حجاج ظالم کے ہاتھوں) شہید ہوئے تو عبدالملک مجھ سے پوچھنے لگا عروہ تم اپنے والد زبیر کی تلوار پہچان سکتے ہو؟ میں نے کہا ہاں۔اس نے کہا اس کی نشانی کیا ہے میں نے کہا بدر کی لڑائی میں اس کی دھار ایک طرف سے ذرا ٹوٹ گئی تھی عبدالملک نے کہا عروہ تو سچ کہتا ہے پھر (نابغہ شاعر کا) یہ مصرعہ پڑھا۔لڑتے لڑتے ان کی تلواروں کی دھاریں ٹوٹی ہیں پھر عبدالملک نے وہ تلوار عروہ کو دے دی۔ہشام بن عروہ کہتے ہیں ہم نے آپس میں اس تلوار کی قیمت لگائی تو تین ہزار درم اس کی قیمت اٹھی اور ہمارے لوگوں میں سے ایک شخص (عثمان بن عروہ) نے (یہ قیمت دے کر) وہ تلوار لے لی مجھے آرزو رہ گئی(کاش) میں اس کو لے لیتا۔
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كَانَ سَيْفُ الزُّبَيْرِ مُحَلًّى بِفِضَّةٍ. قَالَ هِشَامٌ وَكَانَ سَيْفُ عُرْوَةَ مُحَلًّى بِفِضَّةٍ.
Narrated By Hisham : That his father said, "The sword of Az-Zubair was decorated with silver." Hisham added, "The sword of 'Urwa was (also) decorated with silver."
ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا انہوں نے علی بن مسہر سے انہوں نے ہشام سے انہوں نے اپنے والد عروہ سے انہوں نے کہا میرے والد زبیر کی تلوار پر چاندی کا زیور تھا ہشام کہتے ہیں میرے والد عروہ کی تلوار پر بھی چاندی کا زیور تھا (شاید وہی زبیر کی تلوار ہوگی)۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَصْحَابَ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالُوا لِلزُّبَيْرِ يَوْمَ الْيَرْمُوكِ أَلاَ تَشُدُّ فَنَشُدَّ مَعَكَ فَقَالَ إِنِّي إِنْ شَدَدْتُ كَذَبْتُمْ. فَقَالُوا لاَ نَفْعَلُ، فَحَمَلَ عَلَيْهِمْ حَتَّى شَقَّ صُفُوفَهُمْ، فَجَاوَزَهُمْ وَمَا مَعَهُ أَحَدٌ، ثُمَّ رَجَعَ مُقْبِلاً، فَأَخَذُوا بِلِجَامِهِ، فَضَرَبُوهُ ضَرْبَتَيْنِ عَلَى عَاتِقِهِ بَيْنَهُمَا ضَرْبَةٌ ضُرِبَهَا يَوْمَ بَدْرٍ. قَالَ عُرْوَةُ كُنْتُ أُدْخِلُ أَصَابِعِي فِي تِلْكَ الضَّرَبَاتِ أَلْعَبُ وَأَنَا صَغِيرٌ. قَالَ عُرْوَةُ وَكَانَ مَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يَوْمَئِذٍ وَهْوَ ابْنُ عَشْرِ سِنِينَ، فَحَمَلَهُ عَلَى فَرَسٍ وَكَّلَ بِهِ رَجُلاً
Narrated By 'Urwa : On the day of (the battle) of Al-Yarmuk, the companions of Allah's Apostle said to Az-Zubair, "Will you attack the enemy so that we shall attack them with you?" Az-Zubair replied, "If I attack them, you people would not support me." They said, "No, we will support you." So Az-Zubair attacked them (i.e. Byzantine) and pierced through their lines, and went beyond them and none of his companions was with him. Then he returned and the enemy got hold of the bridle of his (horse) and struck him two blows (with the sword) on his shoulder. Between these two wounds there was a scar caused by a blow, he had received on the day of Badr (battle). When I was a child I used to play with those scars by putting my fingers in them. On that day (my brother) "Abdullah bin Az-Zubair was also with him and he was ten years old. Az-Zubair had carried him on a horse and let him to the care of some men.
ہم سے احمد بن محمّد نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا ایسا ہوا یرموک کی جنگ میں رسول اللہﷺ کے صحابہؓ نے زبیر سے کہا چلو کافروں پر حملہ کرو ہم تمہارے ساتھ حملہ کریں گے انہوں نے کہا دیکھو میں حملہ کروں تم نہ کرو تو جھوٹے ہوگے انہوں نے کہا نہیں ہم (ضرور حملہ کریں گے) جھوٹے نہیں بننے کے خیر زبیر نے حملہ کیا اور کافروں کی صفیں چیرتے ہوئے (ان کو مارتے ہوئے) پار نکل گئے ان کے ساتھ کوئی ایک بھی نہ رہا پھر وہاں سے اپنے لوگوں کی طرف لوٹے تو روم کے کافروں نے ان کے گھوڑے کی باگ تھام لی اور ان کے مونڈھے پر دو ماریں لگائیں ان ماروں کے بیچ میں وہ مار تھی جو بدر کے دن لگی تھی عروہ کہتے ہیں میں بچپنے میں ان زخموں میں انگلیاں ڈال کر کھیلا کرتا تھا عروہ نے کہا یرموک کی لڑائی میں زبیر کے ساتھ عبداللہ بن زبیر بھی تھے حالانکہ ان کی عمر اس وقت دس (بارہ) برس کی تھی زبیرؓ نے عبداللہ کو ایک گھوڑے پر سوار کر کے (حفاظت کے لیے) ایک شخص کے سپرد کر دیا تھا۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، سَمِعَ رَوْحَ بْنَ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ ذَكَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلاً مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ فَقُذِفُوا فِي طَوِيٍّ مِنْ أَطْوَاءِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ، وَكَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلاَثَ لَيَالٍ، فَلَمَّا كَانَ بِبَدْرٍ الْيَوْمَ الثَّالِثَ، أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَشُدَّ عَلَيْهَا رَحْلُهَا، ثُمَّ مَشَى وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ وَقَالُوا مَا نُرَى يَنْطَلِقُ إِلاَّ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، حَتَّى قَامَ عَلَى شَفَةِ الرَّكِيِّ، فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ " يَا فُلاَنُ بْنَ فُلاَنٍ، وَيَا فُلاَنُ بْنَ فُلاَنٍ، أَيَسُرُّكُمْ أَنَّكُمْ أَطَعْتُمُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا، فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ". قَالَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تُكَلِّمُ مِنْ أَجْسَادٍ لاَ أَرْوَاحَ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ ". قَالَ قَتَادَةُ أَحْيَاهُمُ اللَّهُ حَتَّى أَسْمَعَهُمْ قَوْلَهُ تَوْبِيخًا وَتَصْغِيرًا وَنَقِيمَةً وَحَسْرَةً وَنَدَمًا
Narrated By Abu Talha : On the day of Badr, the Prophet ordered that the corpses of twenty four leaders of Quraish should be thrown into one of the dirty dry wells of Badr. (It was a habit of the Prophet that whenever he conquered some people, he used to stay at the battle-field for three nights. So, on the third day of the battle of Badr, he ordered that his she-camel be saddled, then he set out, and his companions followed him saying among themselves." "Definitely he (i.e. the Prophet) is proceeding for some great purpose." When he halted at the edge of the well, he addressed the corpses of the Quraish infidels by their names and their fathers' names, "O so-and-so, son of so-and-so and O so-and-so, son of so-and-so! Would it have pleased you if you had obeyed Allah and His Apostle? We have found true what our Lord promised us. Have you too found true what your Lord promised you? "'Umar said, "O Allah's Apostle! You are speaking to bodies that have no souls!" Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, you do not hear, what I say better than they do." (Qatada said, "Allah brought them to life (again) to let them hear him, to reprimand them and slight them and take revenge over them and caused them to feel remorseful and regretful.")
مجھ سے عبداللہ بن محمّد مسندی نے بیان کیا انہوں نے روح بن عبادہ سے سنا کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا انہوں نے قتادہ سے انہوں نے کہا انس نے ابو طلحہ انصاری سے نقل کیا کہ نبی ﷺ نے بدر کے دن قریش کے چوبیس سرداروں کی لاشوں کو بدر کے کنوؤں میں سے ایک گندے ناپاک کرنے والے کنویں میں پھینک دینے کا حکم دیا اور نبی ﷺ کا قاعدہ یہ تھا جب کسی قوم پر غالب آتے تو تین راتیں انہی کے مقام میں تیر کرتے(گزارتے) بدر میں بھی تین دن رہے تیسرے دن نبی ﷺ نے حکم دیا اونٹنی پر زین کسا گیا پھر نبیﷺ چلے آپ کے ساتھ اصحاب بھی چلے وہ سمجھے شاید نبی ﷺ کسی کام کے لیے جا رہے ہیں خیرآپﷺ چلتے چلتے اس کنویں کی مینڈ پر کھڑے ہوئے اور قریش کے کافروں کو نام بنام آواز دینے لگے ان کا نام لیتے اور ان کے باپوں کا فرماتے فلانے فلانے کے بیٹے فلانے فلانے کے بیٹے اب تم کو یہ اچھا لگتاہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کا فرمانا مان لیتے ہم سے تو جس کے ثواب اور اجر کا ہمارے مالک نے وعدہ کیا تھا وہ ہم نے پالیا تم سے جس عذاب کا پروردگار نے وعدہ کیا تھا۔تم نے بھی وہ پایا یا نہیں۔ابو طلحہ نے کہا یہ سن کر عمرؓ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ آپ ایسی لاشوں سے بات کرتے ہیں جن میں جان نہیں(بھلا وہ کیا سنیں گے) آپ ﷺ نے فرمایا قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمّد ﷺکی جان ہے۔میں جو باتیں کر رہا ہوں تم ان کو ان سے زیادہ نہیں سنتے (انہی کے برابر سنتے ہو) قتادہ نے اس حدیث کی تفسیر میں یہ کہا اللہ نے اس وقت ان مردوں کو جلا دیا تھا ان کو تنبیہ کرنے اور ذلیل کرنے اور بدلہ لینے اور افسوس دلانے اور شرمندہ کرنے کے لیے۔
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما {الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَةَ اللَّهِ كُفْرًا} قَالَ هُمْ وَاللَّهِ كُفَّارُ قُرَيْشٍ. قَالَ عَمْرٌو هُمْ قُرَيْشٌ وَمُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم نِعْمَةُ اللَّهِ {وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ } قَالَ النَّارَ يَوْمَ بَدْرٍ
Narrated By Ibn 'Abbas : Regarding the Statement of Allah: "Those who have changed Allah's Blessings for disbelief..." (14.28) The people meant here by Allah, are the infidels of Quraish. ('Amr, a sub-narrator said, "Those are (the infidels of) Quraish and Muhammad is Allah's Blessing. Regarding Allah's Statement: "...and have led their people Into the house of destruction? (14.29) Ibn 'Abbas said, "It means the Fire they will suffer from (after their death) on the day of Badr."
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے عمرو بن دینار نے انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے انہوں نے عبداللہ بن عباسؓ سے انہوں نے (سورت ابراہیم کی) اس آیت کی تفسیر میں کہا اے پیغمبر کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنھوں نے اللہ کے احسان کے بدل ناشکری کی قسم خدا کی ان لوگوں سے مراد قریش کے کافر ہیں عمرو بن دینار نے کہا (اس آیت میں) لوگوں سے مراد قریش ہیں اور اللہ کے احسان سے مراد محمدﷺ کی ذات ہے دارالبوار سے مراد دوزخ ہے یعنی بدر کے دن ان لوگوں نے اپنی قوم کو دوزخ رسید کیا۔
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ ". فَقَالَتْ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ وَذَنْبِهِ، وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ الآنَ "
Narrated By Hisham's father : It was mentioned before 'Aisha that Ibn 'Umar attributed the following statement to the Prophet "The dead person is punished in the grave because of the crying and lamentation Of his family." On that, 'Aisha said, "But Allah's Apostle said, 'The dead person is punished for his crimes and sins while his family cry over him then."
مجھ سے عبید بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے انہوں نے ہشام سے انہوں نے اپنے والد عروہ سے انہوں نے کہا حضرت عائشہؓ کے سامنے نبی ﷺ کے اس ارشاد کا ذکر آیا کہ مردے پر اس کے عزیزوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے انہوں نے کہا نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا ہےکہ مردے پر اپنی خطاؤں اور گناہوں کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے اوراس کے عزیز اس پر روتےرہتے ہیں (ان کو یہ خبر نہیں کہ مردے کا کیا حال ہے)
قَالَتْ وَذَالكَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَامَ عَلَى الْقَلِيبِ وَفِيهِ قَتْلَى بَدْرٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ. إِنَّمَا قَالَ " إِنَّهُمُ الآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ ". ثُمَّ قَرَأَتْ {إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى} {وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ} تَقُولُ حِينَ تَبَوَّءُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنَ النَّارِ
She added, "And this is similar to the statement of Allah's Apostle when he stood by the (edge of the) well which contained the corpses of the pagans killed at Badr, 'They hear what I say.' She added, "But he said now they know very well what I used to tell them was the truth." 'Aisha then recited: 'You cannot make the dead hear.' (30.52) and 'You cannot make those who are in their Graves, hear you.' (35.22) that is, when they had taken their places in the (Hell) Fire.
اور یہ ویسا ہی مضمون ہے جیسے عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ بدر کے گڑھے پر کھڑے ہوئے اس میں ان مشرکوں کی لاشیں تھیں جو بدر کے دن مارے گئے تھے آپ ﷺ نے فرمایا وہ میرا کہنا سن رہے ہیں حالانکہ آپﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ اب ان کو معلوم ہوگیا کہ جو میں کہتا تھا (شرک چھوڑو اللہ پر ایمان لاؤ)سچ تھا پھر حضرت عائشہؓ نے (سورت نمل کی) یہ آیت اے پیغمبر تو مردوں کو اپنی بات نہیں سنا سکتا اور(سورت فاطر کی) یہ آیت اے پیغمبر تو قبر والوں کو اپنی بات نہیں سنا سکتا پڑھی عروہ کہتے ہیں حضرت عائشہؓ کا مطلب مردوں کو نہ سنا سکنے سے (جس کا بیان ان آیتوں میں ہے) یہ ہے کہ جب وہ دوزخ میں اپنے ٹھکانے پہنچ جائیں گے۔
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَقَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى قَلِيبِ بَدْرٍ فَقَالَ {هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ثُمَّ قَالَ إِنَّهُمُ الآنَ يَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ} فَذُكِرَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّهُمُ الآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ هُوَ الْحَقُّ ". ثُمَّ قَرَأَتْ {إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى} حَتَّى قَرَأَتِ الآيَةَ
Narrated By Ibn Umar : The Prophet stood at the well of Badr (which contained the corpses of the pagans) and said, "Have you found true what your lord promised you?" Then he further said, "They now hear what I say." This was mentioned before 'Aisha and she said, "But the Prophet said, 'Now they know very well that what I used to tell them was the truth.' Then she recited (the Holy Verse): "You cannot make the dead hear... till the end of Verse)." (30.52)
مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے انہوں نے ہشام سے انہوں نے اپنے والد عروہ سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ بدر کے کنوئیں پر کھڑے ہوئے اور (مشرکوں کو جو مارے گئے تھے مخاطب کر کے) فرمایا تمہارے پروردگار نے تم سے جو وعدہ کیا تھا وہ تم نے پایا پھر فرمایا یہ لوگ اس وقت میرا کہنا سنتے ہیں۔ابن عمرؓ کی یہ روایت حضرت عائشہؓ سے بیان کی گئی تو انہوں نے کہا نبی ﷺ نے یوں فرمایا تھا ان لوگوں کو اب معلوم ہوگیا جو میں ان سے کہتا تھا وہ سچ تھا پھر انہوں نے (سورت نمل کی) یہ آیت پڑھی اے پیغمبر تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔اخیر آیت تک۔
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَقَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى قَلِيبِ بَدْرٍ فَقَالَ {هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ثُمَّ قَالَ إِنَّهُمُ الآنَ يَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ} فَذُكِرَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّهُمُ الآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ هُوَ الْحَقُّ ". ثُمَّ قَرَأَتْ {إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى} حَتَّى قَرَأَتِ الآيَةَ
Narrated By Ibn Umar : The Prophet stood at the well of Badr (which contained the corpses of the pagans) and said, "Have you found true what your lord promised you?" Then he further said, "They now hear what I say." This was mentioned before 'Aisha and she said, "But the Prophet said, 'Now they know very well that what I used to tell them was the truth.' Then she recited (the Holy Verse): "You cannot make the dead hear... till the end of Verse)." (30.52)
مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے انہوں نے ہشام سے انہوں نے اپنے والد عروہ سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ بدر کے کنوئیں پر کھڑے ہوئے اور (مشرکوں کو جو مارے گئے تھے مخاطب کر کے) فرمایا تمہارے پروردگار نے تم سے جو وعدہ کیا تھا وہ تم نے پایا پھر فرمایا یہ لوگ اس وقت میرا کہنا سنتے ہیں۔ابن عمرؓ کی روایت حضرت عائشہؓ سے بیان کی گئی تو انہوں نے کہا نبی ﷺ نے یوں فرمایا تھا ان لوگوں کو اب معلوم ہوگیا جو میں ان سے کہتا تھا وہ سچ تھا پھر انہوں نے (سورت نمل کی) یہ آیت پڑھی اے پیغمبر تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔اخیر آیت تک۔
9. باب فَضْلُ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ أُصِيبَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَهْوَ غُلاَمٌ، فَجَاءَتْ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ عَرَفْتَ مَنْزِلَةَ حَارِثَةَ مِنِّي، فَإِنْ يَكُنْ فِي الْجَنَّةِ أَصْبِرْ وَأَحْتَسِبْ، وَإِنْ تَكُ الأُخْرَى تَرَى مَا أَصْنَعُ فَقَالَ " وَيْحَكِ أَوَهَبِلْتِ أَوَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ هِيَ إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ، وَإِنَّهُ فِي جَنَّةِ الْفِرْدَوْسِ "
Narrated By Anas : Haritha was martyred on the day (of the battle) of Badr, and he was a young boy then. His mother came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! You know how dear Haritha is to me. If he is in Paradise, I shall remain patient, and hope for reward from Allah, but if it is not so, then you shall see what I do?" He said, "May Allah be merciful to you! Have you lost your senses? Do you think there is only one Paradise? There are many Paradises and your son is in the (most superior) Paradise of Al-Firdaus."
مجھ سے عبداللہ بن محمّد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے کہا ہم سے ابو اسحاق (ابراہیم بن محمّد قراری) نے انہوں نے حمید طویل سے انہوں نے کہا میں نے انسؓ سے سنا وہ کہتے تھے حارثہ بن سراقہؓ بدر کے دن شہید ہوئے وہ لڑکے تھے ان کی والدہ ربیع بنت نفر( انسؓ کی پھو پھی) نبی ﷺ کے پاس آئیں کہنے لگیں(یا رسول اللہﷺ آپ جانتےہیں حارثہ سے مجھ کو کیسی محبّت تھی اب اگر وہ بہشت میں (چین سے) ہے تو میں صبر کروں ثواب کی امید رکھوں اگر کسی اور (برے) حال میں ہے تو آپ دیکھیے میں کیا کرتی ہوں (کیسا روتی پیٹتی ہوں) آپﷺ نے فرمایا افسوس کیا تو دیوانی ہے کیا بہشت ایک ہی سمجھی ہے (اللہ کی بہت سی بہشتیں ہیں) اور تیرا بیٹا حارثہ تو فردوس میں ہے۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبَا مَرْثَدٍ وَالزُّبَيْرَ وَكُلُّنَا فَارِسٌ قَالَ " انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنَ الْمُشْرِكِينَ، مَعَهَا كِتَابٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ ". فَأَدْرَكْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا حَيْثُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْنَا الْكِتَابُ. فَقَالَتْ مَا مَعَنَا كِتَابٌ. فَأَنَخْنَاهَا فَالْتَمَسْنَا فَلَمْ نَرَ كِتَابًا، فَقُلْنَا مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُجَرِّدَنَّكِ. فَلَمَّا رَأَتِ الْجِدَّ أَهْوَتْ إِلَى حُجْزَتِهَا وَهْىَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ فَأَخْرَجَتْهُ، فَانْطَلَقْنَا بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، فَدَعْنِي فَلأَضْرِبْ عُنُقَهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ ". قَالَ حَاطِبٌ وَاللَّهِ مَا بِي أَنْ لاَ أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم أَرَدْتُ أَنْ يَكُونَ لِي عِنْدَ الْقَوْمِ يَدٌ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهَا عَنْ أَهْلِي وَمَالِي، وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ إِلاَّ لَهُ هُنَاكَ مِنْ عَشِيرَتِهِ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " صَدَقَ، وَلاَ تَقُولُوا لَهُ إِلاَّ خَيْرًا ". فَقَالَ عُمَرُ إِنَّهُ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، فَدَعْنِي فَلأَضْرِبَ عُنُقَهُ. فَقَالَ " أَلَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ ". فَقَالَ " لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ إِلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الْجَنَّةُ، أَوْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ ". فَدَمَعَتْ عَيْنَا عُمَرَ وَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.
Narrated By 'Ali : Allah's Apostle sent me, Abu Marthad and Az-Zubair, and all of us were riding horses, and said, "Go till you reach Raudat-Khakh where there is a pagan woman carrying a letter from Hatib bin Abi Balta' a to the pagans of Mecca." So we found her riding her camel at the place which Allah's Apostle had mentioned. We said (to her),"(Give us) the letter." She said, "I have no letter." Then we made her camel kneel down and we searched her, but we found no letter. Then we said, "Allah's Apostle had not told us a lie, certainly. Take out the letter, otherwise we will strip you naked." When she saw that we were determined, she put her hand below her waist belt, for she had tied her cloak round her waist, and she took out the letter, and we brought her to Allah's Apostle Then 'Umar said, "O Allah's Apostle! (This Hatib) has betrayed Allah, His Apostle and the believers! Let me cut off his neck!" The Prophet asked Hatib, "What made you do this?" Hatib said, "By Allah, I did not intend to give up my belief in Allah and His Apostle but I wanted to have some influence among the (Mecca) people so that through it, Allah might protect my family and property. There is none of your companions but has some of his relatives there through whom Allah protects his family and property." The Prophet said, "He has spoken the truth; do no say to him but good." 'Umar said, "He as betrayed Allah, His Apostle and the faithful believers. Let me cut off his neck!" The Prophet said, "Is he not one of the Badr warriors? May be Allah looked at the Badr warriors and said, 'Do whatever you like, as I have granted Paradise to you, or said, 'I have forgiven you."' On this, tears came out of Umar's eyes, and he said, "Allah and His Apostle know better."
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم کوعبداللہ بن ادریس نے خبر دی کہا میں نے حصین بن عبدالرحمٰن سے سنا انہوں نے سعد بن عبیدہ سے انہوں نے ابو عبدالرحمٰن(عبداللہ بن حبیب) سلمی سے انہوں نے حضرت علیؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے مجھ کو اور ابو مرثد غنوی اور زبیر تینوں کو بھیجا۔تینوں گھوڑے پر سوار تھے فرمایا روضہ خاخ میں جاؤ(جو ایک مقام کا نام ہے مکہ مدینہ کے درمیان)وہاں ایک مشرک عورت ملے گی(اس کا نام سادہ تھا) اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا ایک خط ہے (مکہ کے) مشرکوں کے نام پر (وہ اس سے لے آؤ)حضرت علی کہتے ہیں(ہم چلے روضہ خاخ میں) جہاں رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا وہیں ہم نے اس کو پایا وہ ایک اونٹ پر جا رہی تھی۔ہم نے اس سے کہا لا خط نکال اس نے کہا میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے ۔ہم نے اس کا اونٹ بٹھایا تلاشی لی تو کوئی خط نہ ملا آخر ہم نے کہا رسول اللہﷺ کا فرمانا جھوٹ نہیں ہو سکتا خط نکال نہیں تو ہم تجھے ننگا کرکے دیکھیں گے جب اس نے اتنی سختی دیکھی تو (مجبور ہو کر) اپنے نیفے میں ہاتھ ڈالا ۔ایک چادر کی تہ بند باندھے ہوئے تھی اور خط نکال کر دیا خیر ہم وہ خط لے کر رسول اللہﷺ کے پاس آئے(خط پڑھا گیا) حضرت عمر نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ حاطب نے اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں سے خیانت(دغابازی ) کی آپ اجازت دیجیے میں اس کی گردن اڑا دیتا ہوں۔آپ نے حاطب کو بلا کر ان سے پوچھا۔حاطب! تو نے یہ کیا کیا؟ حاطب نے عرض کیا خدا کی قسم بھلا مجھ کو کیا جنون ہوا ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ رکھوں (یا خدا کی قسم میں تو دل سے اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں ) میری غرض اس خط کے لکھنے سے صرف اتنی ہی تھی کہ قریش کے کافروں پر میرا کچھ احسان ہو جائے اس کے لحاظ سے میرے بال بچوں جائداد وغیرہ کو(تباۃ نہ کریں) اللہ ان کے ہاتھ سے بچائے رکھے۔آپ جانتے ہیں آپ کے دوسرے اصحاب کے (مکہ میں) عزیز و اقربا ہیں جن کی وجہ سے ان کا گھر بار مال سب(بچا ہوا ہے) اللہ بچاتا ہے (میرا کوئی ایسا عزیز وہاں نہ تھا ) نبیﷺ نے (حاطب کا بیان سن کر) فرمایا سچ کہتا ہے اس کو اچھا ہی کہو۔(مسلمان سمجھو منافق وغیرہ ایسے لفظ نہ کہو) حضرت عمرؓ نے پھر عرض کیا یا رسول اللہﷺ اس نے اللہ اور رسول اور مسلمانوں کے ساتھ دغا بازی کی حکم دیجیے میں اس کی گردن اڑا دوں آپ ﷺ نے فرمایا حاطب بدر کی لڑائی میں شریک تھا (تم کو معلوم نہیں) اللہ نے (آسمان پر سے) بدر والوں کو دیکھا فرمایا اب تم جیسے چاہو (اچھے برے) کام کرو تمہارے لیے تو بہشت واجب ہوگئی یا میں نے تم کو بخش دیا۔یہ سنتے ہی عمرؓ آب دیدہ ہوگئے اور کہنے لگے اللہ اور اس کا رسول ہر کام کی مصلحت خوب جانتا ہے۔
10. بابٌ:
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ بَدْرٍ " إِذَا أَكْثَبُوكُمْ فَارْمُوهُمْ وَاسْتَبْقُوا نَبْلَكُمْ "
Narrated By Usaid : On the day of Badr, Allah's Apostle said to us, "When the enemy comes near to you, shoot at them but use your arrows sparingly (so that your arrows should not be wasted)."
مجھ سے عبداللہ بن محمّد جعفی نے بیان کیا کہا ہم سے ابو احمد زبیری نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے انھوں نے حمزہ بن ابی اسید اور زبیر بن منذر بن ابی اسید سے انھوں نے ابو اسید (مالک بن ربیعہ) سے انھوں نے کہا رسول اللہﷺ نے بدر کے دن ہم لوگوں سے فرمایا جب کافر تمہارے بالکل قریب آجائیں (زد پر) اس وقت تیر مارو اور اپنے تیروں کو بچائے رکھو۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، وَالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ بَدْرٍ " إِذَا أَكْثَبُوكُمْ ـ يَعْنِي كَثَرُوكُمْ ـ فَارْمُوهُمْ، وَاسْتَبْقُوا نَبْلَكُمْ "
Narrated By Abu Usaid : On the day of (the battle of) Badr, Allah's Apostle said to us, "When your enemy comes near to you (i.e. overcome you by sheer number), shoot at them but use your arrows sparingly."
مجھ سے محمّد بن عبدالرحیم (صائقہ) نے بیان کیا کہا ہم سے ابو احمد زبیری نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے انہوں نے حمزہ بن ابی اسید اور منذر بن اسید سے انہوں نے ابی اسید سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے بدر کے دن ہم لوگوں سے فرمایا جب کافر تم پر ہجوم کر آئیں اس وقت ان کو تیر مارو اور اپنے تیر (ایسے وقت کے لیے)بچا رکھو۔
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الرُّمَاةِ يَوْمَ أُحُدٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ، فَأَصَابُوا مِنَّا سَبْعِينَ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ أَصَابُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ بَدْرٍ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً سَبْعِينَ أَسِيرًا وَسَبْعِينَ قَتِيلاً. قَالَ أَبُو سُفْيَانَ يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ، وَالْحَرْبُ سِجَالٌ
Narrated By Al-Bara' bin 'Azib : On the day of Uhud the Prophet appointed 'Abdullah bin Jubair as chief of the archers, and seventy among us were injured and martyred. On the day (of the battle) of Badr, the Prophet and his companions had inflicted 140 casualties on the pagans, 70 were taken prisoners, and 70 were killed. Abu Sufyan said, "This is a day of (revenge) for the day of Badr and the issue of war is undecided."
مجھ سے عمرو بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے زہیر نے کہا ہم سے ابو اسحاق نے کہا میں نے براء بن عازبؓ سے سنا وہ کہتے تھے نبیﷺ نے جنگ احد میں عبداللہ بن جبیر کو(پچاس) تیر اندازوں پر سردار کیا کافروں نے ستّر مسلمانوں کو شہید کیا اور جنگ بدر میں نبیﷺ اور آپﷺ کے اصحابؓ نے کافروں کے ایک سو چالیس نفر کا نقصان کیا تھا ستّر کو قید کر لیا تھا اور ستّر کو مار ڈالا تھا۔جنگ احد میں ابو سفیان یوں کہنے لگا بدر کے دن کا بدلہ آج ہوگیا اور لڑائی ڈولوں کی طرح ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى،، أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْخَيْرِ بَعْدُ، وَثَوَابُ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ "
Narrated By Abu Musa : That the Prophet said, "The good is what Allah gave us later on (after Uhud), and the reward of truthfulness is what Allah gave us after the day (of the battle) of Badr."
مجھ سے ابو کریب محمّد بن علاء نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہؓ (حماد بن اسامہ) نے انھوں نے برید سے انہوں نے دادا ابو بردہ سے انہوں نے ابو موسیٰ اشعری سے عامر نے کہا میں سمجھتا ہوں ابو موسیٰ نے نبیﷺ سے نقل کیا آپ نے فرمایا میں نے (خواب میں) جو خیر کا لفظ دیکھا اس کی تعبیر یہی ہے کہ اللہ نے جنگ احد کے بعد مسلمانوں کو خیر(بھلائی)یعنی فتح دی اور سچائی کا بدلہ وہ ہے جو بدر کی لڑائی کے بعد اللہ نے ہم کو دیا۔
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنِّي لَفِي الصَّفِّ يَوْمَ بَدْرٍ إِذِ الْتَفَتُّ، فَإِذَا عَنْ يَمِينِي وَعَنْ يَسَارِي فَتَيَانِ حَدِيثَا السِّنِّ، فَكَأَنِّي لَمْ آمَنْ بِمَكَانِهِمَا، إِذْ قَالَ لِي أَحَدُهُمَا سِرًّا مِنْ صَاحِبِهِ يَا عَمِّ أَرِنِي أَبَا جَهْلٍ. فَقُلْتُ يَا ابْنَ أَخِي، وَمَا تَصْنَعُ بِهِ قَالَ عَاهَدْتُ اللَّهَ إِنْ رَأَيْتُهُ أَنْ أَقْتُلَهُ أَوْ أَمُوتَ دُونَهُ. فَقَالَ لِي الآخَرُ سِرًّا مِنْ صَاحِبِهِ مِثْلَهُ قَالَ فَمَا سَرَّنِي أَنِّي بَيْنَ رَجُلَيْنِ مَكَانَهُمَا، فَأَشَرْتُ لَهُمَا إِلَيْهِ، فَشَدَّا عَلَيْهِ مِثْلَ الصَّقْرَيْنِ حَتَّى ضَرَبَاهُ، وَهُمَا ابْنَا عَفْرَاءَ
Narrated By 'Abdur-Rahman bin 'Auf : While I was fighting in the front file on the day (of the battle) of Badr, suddenly I looked behind and saw on my right and left two young boys and did not feel safe by standing between them. Then one of them asked me secretly so that his companion may not hear, "O Uncle! Show me Abu Jahl." I said, "O nephew! What will you do to him?" He said, "I have promised Allah that if I see him (i.e. Abu Jahl), I will either kill him or be killed before I kill him." Then the other said the same to me secretly so that his companion should not hear. I would not have been pleased to be in between two other men instead of them. Then I pointed him (i.e. Abu Jahl) out to them. Both of them attacked him like two hawks till they knocked him down. Those two boys were the sons of 'Afra' (i.e. an Ansari woman).
مجھ سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے اپنے والد سعد بن ابراہیم سے انہوں نے اپنے دادا (عبدالرحمٰن بن عوف) سے انہوں نے کہا بدر کے دن میں صف میں کھڑا تھا میں نے نگاہ پھیری تو کیا دیکھتا ہوں میرے داہنے بائیں دو نوجوان لڑکے ہیں (انصار کے) مجھے ان لڑکوں کو دیکھ کر(ڈر پیدا ہوا) ان کے داہنے بائیں رہنے سے اطمینان جاتا رہا اتنے میں کیا ہوا ان میں سے ایک چپکے سے جس کی خبر اس کے ساتھی کو نہ ہوئی مجھ سے پوچھنے لگا چچا ذرا ابوجہل کو تو مجھ کو دکھا دو (وہ کون شخص ہے) میں نے کہا بھتیجے تجھ کو ابوجہل سے کیا مطلب تو کیا کرے گا؟وہ کہنے لگا میں نے خدا سے یہ عہد کیا ہے کہ اگر میں ابوجہل کو دیکھوں تو اس کو مار ڈالوں گا یا خود مارا جاؤں گا پھر دوسرے نے بھی اسی طرح چپکے سے جس کی خبر اس کے ساتھی کو نہ ہوئی مجھ سے یہی پوچھا جب تو مجھ کو ان کے بدل دوسرے مردوں کے بیچ میں رہنے کی آرزو نہ رہی آخر میں نےان کو اشارے سے بتلا دیا یہی ابوجہل ہے یہ سنتے ہی وہ دونوں لڑکے شکروں کی طرح اس پر جھپٹے اور (مار تلواروں سے) اس کا کام تمام کر دیا یہ دونوں نوجوان عفراء کے بیٹے معاذ اور معوذ تھے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ، حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ ـ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشَرَةً عَيْنًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيَّ، جَدَّ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْهَدَةِ بَيْنَ عُسْفَانَ وَمَكَّةَ ذُكِرُوا لِحَىٍّ مِنْ هُذَيْلٍ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو لِحْيَانَ، فَنَفَرُوا لَهُمْ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَجُلٍ رَامٍ، فَاقْتَصُّوا آثَارَهُمْ حَتَّى وَجَدُوا مَأْكَلَهُمُ التَّمْرَ فِي مَنْزِلٍ نَزَلُوهُ فَقَالُوا تَمْرُ يَثْرِبَ. فَاتَّبَعُوا آثَارَهُمْ، فَلَمَّا حَسَّ بِهِمْ عَاصِمٌ وَأَصْحَابُهُ لَجَئُوا إِلَى مَوْضِعٍ، فَأَحَاطَ بِهِمُ الْقَوْمُ، فَقَالُوا لَهُمْ انْزِلُوا فَأَعْطُوا بِأَيْدِيكُمْ وَلَكُمُ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ أَنْ لاَ نَقْتُلَ مِنْكُمْ أَحَدًا. فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتٍ أَيُّهَا الْقَوْمُ، أَمَّا أَنَا فَلاَ أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ. ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَخْبِرْ عَنَّا نَبِيَّكَ صلى الله عليه وسلم. فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ، فَقَتَلُوا عَاصِمًا، وَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ عَلَى الْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ، مِنْهُمْ خُبَيْبٌ وَزَيْدُ بْنُ الدَّثِنَةِ، وَرَجُلٌ آخَرُ، فَلَمَّا اسْتَمْكَنُوا مِنْهُمْ أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَرَبَطُوهُمْ بِهَا. قَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ، وَاللَّهِ لاَ أَصْحَبُكُمْ، إِنَّ لِي بِهَؤُلاَءِ أُسْوَةً. يُرِيدُ الْقَتْلَى، فَجَرَّرُوهُ وَعَالَجُوهُ، فَأَبَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ، فَانْطُلِقَ بِخُبَيْبٍ وَزَيْدِ بْنِ الدَّثِنَةِ حَتَّى بَاعُوهُمَا بَعْدَ وَقْعَةِ بَدْرٍ، فَابْتَاعَ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلٍ خُبَيْبًا، وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرٍ يَوْمَ بَدْرٍ، فَلَبِثَ خُبَيْبٌ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا حَتَّى أَجْمَعُوا قَتْلَهُ، فَاسْتَعَارَ مِنْ بَعْضِ بَنَاتِ الْحَارِثِ مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا فَأَعَارَتْهُ، فَدَرَجَ بُنَىٌّ لَهَا وَهْىَ غَافِلَةٌ حَتَّى أَتَاهُ، فَوَجَدَتْهُ مُجْلِسَهُ عَلَى فَخِذِهِ وَالْمُوسَى بِيَدِهِ قَالَتْ فَفَزِعْتُ فَزْعَةً عَرَفَهَا خُبَيْبٌ فَقَالَ أَتَخْشَيْنَ أَنْ أَقْتُلَهُ مَا كُنْتُ لأَفْعَلَ ذَلِكَ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ أَسِيرًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ خُبَيْبٍ، وَاللَّهِ لَقَدْ وَجَدْتُهُ يَوْمًا يَأْكُلُ قِطْفًا مِنْ عِنَبٍ فِي يَدِهِ، وَإِنَّهُ لَمُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ، وَمَا بِمَكَّةَ مِنْ ثَمَرَةٍ وَكَانَتْ تَقُولُ إِنَّهُ لَرِزْقٌ رَزَقَهُ اللَّهُ خُبَيْبًا، فَلَمَّا خَرَجُوا بِهِ مِنَ الْحَرَمِ لِيَقْتُلُوهُ فِي الْحِلِّ قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ دَعُونِي أُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ. فَتَرَكُوهُ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ وَاللَّهِ لَوْلاَ أَنْ تَحْسِبُوا أَنَّ مَا بِي جَزَعٌ لَزِدْتُ، ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَحْصِهِمْ عَدَدًا، وَاقْتُلْهُمْ بَدَدًا، وَلاَ تُبْقِ مِنْهُمْ أَحَدًا. ثُمَّ أَنْشَأَ يَقُولُ فَلَسْتُ أُبَالِي حِينَ أُقْتَلُ مُسْلِمًا عَلَى أَىِّ جَنْبٍ كَانَ لِلَّهِ مَصْرَعِي وَذَلِكَ فِي ذَاتِ الإِلَهِ وَإِنْ يَشَأْ يُبَارِكْ عَلَى أَوْصَالِ شِلْوٍ مُمَزَّعِ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهِ أَبُو سِرْوَعَةَ عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ، فَقَتَلَهُ وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ سَنَّ لِكُلِّ مُسْلِمٍ قُتِلَ صَبْرًا الصَّلاَةَ، وَأَخْبَرَ أَصْحَابَهُ يَوْمَ أُصِيبُوا خَبَرَهُمْ، وَبَعَثَ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَى عَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ حِينَ حُدِّثُوا أَنَّهُ قُتِلَ أَنْ يُؤْتَوْا بِشَىْءٍ مِنْهُ يُعْرَفُ، وَكَانَ قَتَلَ رَجُلاً عَظِيمًا مِنْ عُظَمَائِهِمْ، فَبَعَثَ اللَّهُ لِعَاصِمٍ مِثْلَ الظُّلَّةِ مِنَ الدَّبْرِ، فَحَمَتْهُ مِنْ رُسُلِهِمْ، فَلَمْ يَقْدِرُوا أَنْ يَقْطَعُوا مِنْهُ شَيْئًا. وَقَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ ذَكَرُوا مُرَارَةَ بْنَ الرَّبِيعِ الْعَمْرِيَّ وَهِلاَلَ بْنَ أُمَيَّةَ الْوَاقِفِيَّ، رَجُلَيْنِ صَالِحَيْنِ قَدْ شَهِدَا بَدْرًا
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle sent out ten spies under the command of 'Asim bin Thabit Al-Ansari, the grand-father of 'Asim bin 'Umar Al-Khattab. When they reached (a place called) Al-Hadah between 'Usfan and Mecca, their presence was made known to a sub-tribe of Hudhail called Banu Lihyan. So they sent about one hundred archers after them. The archers traced the footsteps (of the Muslims) till they found the traces of dates which they had eaten at one of their camping places. The archers said, "These dates are of Yathrib (i.e. Medina)," and went on tracing the Muslims' footsteps. When 'Asim and his companions became aware of them, they took refuge in a (high) place. But the enemy encircled them and said, "Come down and surrender. We give you a solemn promise and covenant that we will not kill anyone of you." 'Asim bin Thabit said, "O people! As for myself, I will never get down to be under the protection of an infidel. O Allah! Inform your Prophet about us." So the archers threw their arrows at them and martyred 'Asim. Three of them came down and surrendered to them, accepting their promise and covenant and they were Khubaib, Zaid bin Ad-Dathina and another man. When the archers got hold of them, they untied the strings of the arrow bows and tied their captives with them. The third man said, "This is the first proof of treachery! By Allah, I will not go with you for I follow the example of these." He meant the martyred companions. The archers dragged him and struggled with him (till they martyred him). Then Khubaib and Zaid bin Ad-Dathina were taken away by them and later on they sold them as slaves in Mecca after the event of the Badr battle.
The sons of Al-Harit bin 'Amr bin Naufal bought Khubaib for he was a person who had killed (their father) Al-Hari bin 'Amr on the day (of the battle) of Badr. Khubaib remained imprisoned by them till they decided unanimously to kill him. One day Khubaib borrowed from a daughter of Al-Harith, a razor for shaving his public hair, and she lent it to him. By chance, while she was inattentive, a little son of hers went to him (i.e. Khubaib) and she saw that Khubaib had seated him on his thigh while the razor was in his hand. She was so much terrified that Khubaib noticed her fear and said, "Are you afraid that I will kill him? Never would I do such a thing." Later on (while narrating the story) she said, "By Allah, I had never seen a better captive than Khubaib. By Allah, one day I saw him eating from a bunch of grapes in his hand while he was fettered with iron chains and (at that time) there was no fruit in Mecca." She used to say," It was food Allah had provided Khubaib with."
When they took him to Al-Hil out of Mecca sanctuary to martyr him, Khubaib requested them. "Allow me to offer a two-Rakat prayer." They allowed him and he prayed two-Rakat and then said, "By Allah! Had I not been afraid that you would think I was worried, I would have prayed more." Then he (invoked evil upon them) saying, "O Allah! Count them and kill them one by one, and do not leave anyone of them"' Then he recited: "As I am martyred as a Muslim, I do not care in what way I receive my death for Allah's Sake, for this is for the Cause of Allah. If He wishes, He will bless the cut limbs of my body." Then Abu Sarva, 'Ubqa bin Al-Harith went up to him and killed him. It was Khubaib who set the tradition of praying for any Muslim to be martyred in captivity (before he is executed). The Prophet told his companions of what had happened (to those ten spies) on the same day they were martyred. Some Quraish people, being informed of 'Asim bin Thabit's death, sent some messengers to bring a part of his body so that his death might be known for certain, for he had previously killed one of their leaders (in the battle of Badr). But Allah sent a swarm of wasps to protect the dead body of 'Asim, and they shielded him from the messengers who could not cut anything from his body.
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے کہا ہم کو ابن شہاب زہری نے خبر دی کہا مجھ کو عمر بن اسید بن جاریہ نے جو بنی زہری کا حلیف اور ابو ہریرہؓ کے یاروں میں تھا اس نے ابو ہریرہؓ سے روایت کی انہوں نے کہا کہ نبیﷺ نے دس آدمیوں کی جاسوسی ٹکڑی بھیجی اور اس کا سردار عاصم بن ثابت انصاری کو کیا جو عاصم بن خطاب کے نانا تھے( یا ماموں ) خیر یہ لوگ جب ہدہ میں پہنچے جو ایک مقام ہے عسفان اور مکّہ کے درمیان وہاں ہذیل قبیلے کی ایک شاخ بنی لحیان سے کسی نے ان کے آنے کا ذکر کر دیا انہوں نے سو آدمی تیر انداز ان کے تعاقب میں روانہ کیے یہ لوگ( یعنے بنی لحیان) اس ٹکڑی کا کھوج لگانے لگے ایک مقام پر جہاں اس ٹکڑی کے لوگ اترے تھے انہوں نے کھجور کی گھٹلیاں پائیں کہنے لگے یہ یثرب( یعنی مدینہ کی) کھجور معلوم ہوتی ہے اسی پتہ پر ان کے قدموکے نشان دیکھتے چلے جب عاصم اور ان کے ساتھیوں نے دیکھا یہ لوگ آن پہنچے تو ایک( بلند ) جگہ پر پناہ لی بنی لحیان کے تیر اندازوں نے ان کو گھیر لیا اور کہنے لگے تم اتر آؤ اپنے تئیں سپرد کر دو ہم تم سے عہدو پیمان کرتے ہیں ہم کسی کو نہیں مارنے کے عاصم نے اپنے ساتھیوں سے کہا لوگوں میں تو کافر کی پناہ میں نہیں اترنے کا اور دعا کی یا اللہ ہماراحال ہمارے پیغمبر ﷺ کو پہنچا دے بنی لحیان نے ان کو تیر مارنا شروع کئے عاصم (سات آدمیوں سمیت) شہید ہوئے رہ گئے تین آدمی خبیب اور زید بن دثنہ اور ایک آدمی اور(عبداللہ بن طارق) یہ تینوں(لاچار ہوکر) ان کے عہد پر بھروسہ کر کے اتر آئے جب انہوں نے ان تینوں پر قابو پائی تو کمانوں سے تانت نکالی اور اس سے ان کی مشکیں کیسی اس پر وہ تیسرا شخص(عبداللہ بن طارق) بولا یہ پہلی دغا ہے میں تو قسم خدا کی تمہارے ساتھ نہیں جانے کا میں اپنے ساتھیوں کے پاس جو مارے گئے جانا چاہتاہوں انہوں نے اس کو کھینچا اور بہت زور لگایا (کہ مکّہ تک لے چلیں) لیکن اس نے کسی طرح نہ مانا اور خبیب اور زید بن دثنہ کو اپنے ہمراہ لے گئے ان دونوں کو مکّہ میں جا کر بیچا یہ واقعہ بدر کی لڑائی کے بعد ہوا تو خبیب کو حارث بن عامر بن نوفل کے بیٹوں نے خرید لیا۔ہوا یہ تھا کہ خبیب نے بدر کے دن حارث بن عامر کو قتل کیا تھا۔خیر خبیب( ایک مدت تک) بنی حارث کے پاس قید رہے(ان کو حرام مہینے گزر جانے کا انتظار تھا)جب انہوں نے ان کے قتل کی ٹھان لی تو خبیبؓ نے حارث کی ایک بیٹی سے استرہ مانگا زیر ناف کے بال صاف کرنے کو اس نے دے دیا۔ اتفاق سے اس ایک کا ایک بچہ خبیب کے پاس چلا گیا ماں کو خبر نہ تھی۔اس نے جو دیکھا تو وہ بچہ خبیبؓ کی ران پر بیٹھا ہے اور استرہ خبیب کے ہاتھ میں ہے یہ حال دیکھ کر بچے کی ماں پریشان ہوگئی۔ ایسی گھبرائی کہ خبیب نے اس کی پریشانی( چہرے سے) پہچان لی انہوں نے کہا (نیک بخت) کیا تو یہ ڈر رہی ہے کہ میں اس بچے کو مار ڈالوں گا میں ایسا کبھی نہیں کرنے کا (واہ رے خدا ترسی) اس بچے کی ماں کہتی ہے خدا کی قسم میں نے کوئی قید ی خبیب سے بڑھ کر نہیں پایا خدا کی قسم میں نے ایک دن دیکھا وہ انگور کا خوشہ ہاتھ میں لیے انگور کھا رہے ہیں حلانکہ وہ لوہے(کی زنجیروں) میں جکڑے ہوئے تھے اور ان دنوں مکّہ میں کوئی میوہ نہ تھا وہ کہتی تھی یہ میوہ (خاص) اللہ تعالیٰ نے خبیب کو بھیجا تھا۔خیر جب حارث کے بیٹے خبیب کو قتل کرنے کے لیے حرم کی سرحد سے باہر لے گئے تو خبیب نے ان سے کہا ذرا مجھ کو دو رکعتیں پڑھ لینے دو انہوں نے کہا اچھا خبیب نے دو رکعتیں پڑھی۔پھر اپنے قاتلوں سے کہنے لگے خدا کی قسم اگر تم یہ خیال نہ کرو کہ میں قتل ہونے سے گھبراتا ہوں تو اور زیادہ نماز پڑھتا بعد اس کے یوں دعا کی یا اللہ ان کو بالکل تباہ کر دے ایک ایک کر کے مار ڈال ان میں سے کسی کو مت چھوڑ پھر یہ اشعار پڑھے:۔
جب مسلماں رہ کے دنیا سے چلوں
مجھ کو کیا ڈر ہے کس کروٹ گروں
میرا مرنا ہے خدا کی ذات میں
وہ اگر چاہے نہ ہوں گا میں زبوں
تن جو ٹکڑے ٹکڑے ہو کر خراب ہو جائے گا
اس کے جوڑوں پر وہ برکت دیگا فزوں
اس کے بعد حارث کا بیٹا ابو سروعہ عقبہ اٹھا اور اس نے خبیب کو شہید کیا خبیب ہی سے یہ سنّت نکلی جو مسلمان اس طرح بے بس ہو کر مارا جائے وہ دو رکعتیں نماز پڑھ لےاور نبیﷺ نے اپنے اصحابؓ کو عاصم اور ان کے ساتھیوں کے شہید ہونے کی اسی دن خبر دی جس دن وہ شہید ہوے۔قریش کے قافلوں نے چند لوگوں کو عاصم کی لاش کی طرف بھیجا جب انکو معلوم ہوا کہ ان کو قتل کیا گیا کہ اس سے کچھ حصّہ کاٹ کرلائے تاکہ معلوم ہو عاصم نے ان کافروں کے ایک بڑے آدمی (عقبہ بن ابی معیط ملعون) کو قتل کیا تھا اللہ تعالیٰ نے بھڑوں (زنبوروں )کی ایک فوج ابر کی طرح ان کی لاش پر بھیج دی انہوں نےقریش کے آدمیوں سے لاش کو بچالیا(ایک کو پاس نہ پھٹکنے دیا) کچھ لاش میں سے کاٹنے نہ دیا اور کعب بن مالک(صحابی) نے کہا مجھ سے لوگوں نے بیان کیا کہ مرارا بن ربیع عمری اور ہلال بن امیّہ واقفی دو نیک بخت شخص تھے جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے (لیکن تبوک کی لڑائی میں پیچھے رہ گئے تھے)۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ ذُكِرَ لَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ـ وَكَانَ بَدْرِيًّا ـ مَرِضَ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ فَرَكِبَ إِلَيْهِ بَعْدَ أَنْ تَعَالَى النَّهَارُ وَاقْتَرَبَتِ الْجُمُعَةُ، وَتَرَكَ الْجُمُعَةَ
Narrated By Nafi : Ibn 'Umar was once told that Said bin Zaid bin 'Amr bin Nufail, one of the Badr warriors, had fallen ill on a Friday. Ibn 'Umar rode to him late in the forenoon. The time of the Friday prayer approached and Ibn 'Umar did not take part in the Friday prayer.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے یحییٰ بن سعید انصاری سے انہوں نے نافع سے انہوں نے کہا کسی نے عبداللہ بن عمروؓ سے جمعہ کے دن یہ بیان کیا کہ سعید بن زید بن عمرو بن نفیل جو بدری صحابی تھے(اور عشرہ مبشرہ میں تھے) بیمار ہے وہ سوار ہو کر ان کو دیکھنے گئے اور وقت دن چڑ ھ گیا تھا جمعہ کا وقت قریب تھا انہوں نے جمعہ چھوڑ دیا۔
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ، يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ، عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الأَسْلَمِيَّةِ، فَيَسْأَلَهَا عَنْ حَدِيثِهَا وَعَنْ مَا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ اسْتَفْتَتْهُ، فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَرْقَمِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ أَنَّ سُبَيْعَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ ابْنِ خَوْلَةَ، وَهْوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَىٍّ، وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهْىَ حَامِلٌ، فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ ـ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ ـ فَقَالَ لَهَا مَا لِي أَرَاكِ تَجَمَّلْتِ لِلْخُطَّابِ تُرَجِّينَ النِّكَاحَ فَإِنَّكِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ. قَالَتْ سُبَيْعَةُ فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِكَ جَمَعْتُ عَلَىَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ، وَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي، وَأَمَرَنِي بِالتَّزَوُّجِ إِنْ بَدَا لِي. تَابَعَهُ أَصْبَغُ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ.وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، وَسَأَلْنَاهُ، فَقَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، مَوْلَى بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَىٍّ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِيَاسِ بْنِ الْبُكَيْرِ، وَكَانَ، أَبُوهُ شَهِدَ بَدْرًا أَخْبَرَهُ
Narrated Subaia bint Al-Harith: That she was married to Sad bin Khaula who was from the tribe of Bani 'Amr bin Luai, and was one of those who fought the Badr battle. He died while she was pregnant during Hajjat-ul-Wada.' Soon after his death, she gave birth to a child. When she completed the term of deliver (i.e. became clean), she prepared herself for suitors. Abu As-Sanabil bin Bu'kak, a man from the tribe of Bani Abd-ud-Dal called on her and said to her, "What! I see you dressed up for the people to ask you in marriage. Do you want to marry By Allah, you are not allowed to marry unless four months and ten days have elapsed (after your husband's death)." Subai'a in her narration said, "When he (i.e. Abu As-Sanabil) said this to me. I put on my dress in the evening and went to Allah's Apostle and asked him about this problem. He gave the verdict that I was free to marry as I had already given birth to my child and ordered me to marry if I wished."
اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے یونس نے بیان کیا انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ان کے والد عبداللہ نے عمر بن عبداللہ بن ارقم کو لکھا کہ تم سبیعہ بنت حارث اسلمیہ کے پاس جاؤ اور اس حدیث کو پوچھو اور جو اس کے سوال کے جواب میں رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا عمر بن عبداللہ نے جواب میں یہ لکھا کہ سبیعہ بنت حارث نے مجھ سے یہ بیان کیا۔ وہ سعد بن خولہ کے نکاح میں تھی جو بنی عامر بن لوی کے قبیلے میں (یا ان کا حلیف)تھا اور وہ ان لوگوں میں تھا جو جنگ بدر میں شریک تھے لیکن حجتہ الوداع میں گزر گیا۔سبیعہ کو حاملہ چھوڑ گیا اس کے مرتے ہی کچھ مدت نہیں گزری کہ سبیعہ جنی(پچیس دن میں یا اس سے بھی کم) جب وہ نفاس سے پاک ہوئی تو پیغام بھیجنے والوں کے لیے اس نے بناؤ سنگھار کیا اس وقت ابو السنابل بن بعکک عبدالدار قبیلے کا ایک شخص اس کے پاس گیا کہنے لگا سبیعہ کیا کیفیت ہے میں دیکھتا ہوں تو پیغام بھیجنے والوں کے لیے بن ٹھن کر بیٹھی ہے۔ شاید تو نکاح کرنا چاہتی ہے خدا کی قسم تو نکاح نہیں کر سکتی جب تک چار مہینے دس دن (عدت) کے نہ گزر جائے۔سبیعہ کہتی ہے میں نے ابوالسنابل کی بات سنی تو اپنے کپڑے پہنے اور شام کے وقت رسول اللہﷺ کے پاس آئی آپ ﷺ سے فتوٰے چاہا آپﷺ نے یہ فتوٰے دیا کہ جب تو جن چکی تو تجھ کو دوسرا نکاح کرنا درست ہو گیا اور آپ ﷺ نے فرمایا اگر تجھ کو خواہش ہے تو دوسرا نکاح کر لے ۔لیث کے ساتھ اس حدیث کو اسبغ بن فرج نے بھی عبداللہ بن وہب سے انھوں نے یوسن سے روایت کیا اور لیث بن سعد نے کہا۔مجھ سے یونس نے بیان کیا انہوں نے ابن شہاب سے یونس نے کہا ہم نے ابن شہاب سے پوچھا تو انہوں نے کہا مجھ کو محمّد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان نے خبر دی جو بنی عامر بن لوئی کا غلام تھا ان کو محمّد بن ایاس بن بکیر نے خبر دی اور ان کے والد ایاس بدر کی جنگ میں شریک تھے۔