1. باب مَنَاقِبُ الأَنْصَارِ
وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى:{وَالَّذِينَ ءَاوَوْا وَّنَصَرُوا}{وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلاَ يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِمَّا أُوتُوا}
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ قُلْتُ لأَنَسٍ أَرَأَيْتَ اسْمَ الأَنْصَارِ كُنْتُمْ تُسَمَّوْنَ بِهِ، أَمْ سَمَّاكُمُ اللَّهُ قَالَ بَلْ سَمَّانَا اللَّهُ، كُنَّا نَدْخُلُ عَلَى أَنَسٍ فَيُحَدِّثُنَا مَنَاقِبَ الأَنْصَارِ وَمَشَاهِدَهُمْ، وَيُقْبِلُ عَلَىَّ أَوْ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَزْدِ فَيَقُولُ فَعَلَ قَوْمُكَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا
Narrated By Ghailan bin Jarir : I asked Anas, "Tell me about the name 'Al-Ansar; Did you call yourselves by it or did Allah call you by it?" He said, "Allah called us by it." We used to visit Anas (at Basra) and he used to narrate to us the virtues and deeds of the Ansar, and he used to address me or a person from the tribe of Al-Azd and say, "Your tribe did so-and-so on such-and-such a day."
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نےبیان کیا،کہا ہم سے مہدی بن میمون نے، کہا ہم سے غیلان بن جریر نے بیان کیا، میں نےحضرت انسؓ سے پوچھابتلائیے(انصار)اپنا نام آپ لوگوں نے خود رکھ لیا تھا یا آپ لوگوں کا یہ نام اللہّٰ تعالیٰ نے رکھا؟انہوں نے کہا نہیں بلکہ ہمارا یہ نام اللہّٰ تعالیٰ نے رکھا ہے ،غیلان کی روایت ہےکہ ہم انسؓ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو آپ ہم سے انصار کی فضیلتیں اور غزوات میں ان کے مجاہدنہ واقعات بیان کیا کرتے پھر میری طرف یا قبلہ ازد کے ایک شخص کی طرف متوجہ ہو کر کہتے ، تمہای قوم (انصار)نے فلاں دن فلاں دن فلاں فلاں کام انجام دئیے۔
حَدَّثَنا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ يَوْمُ بُعَاثَ يَوْمًا قَدَّمَهُ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدِ افْتَرَقَ مَلَؤُهُمْ، وَقُتِلَتْ سَرَوَاتُهُمْ، وَجُرِّحُوا، فَقَدَّمَهُ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم فِي دُخُولِهِمْ فِي الإِسْلاَمِ
Narrated By 'Aisha : The day of Bu'ath (i.e. Day of fighting between the two tribes of the Ansar, the Aus and Khazraj) was brought about by Allah for the good of His Apostle so that when Allah's Apostle reached (Medina), the tribes of Medina had already divided and their chiefs had been killed and wounded. So Allah had brought about the battle for the good of His Apostle in order that they (i.e. the Ansar) might embrace Islam.
مجھ سے عبیدبن اسماعیل نے بیان کیا،کہا ہم سے ابو اسامہ نے، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اوران سےعائشہؓ نے بیان کیا کہ بعاث کی جنگ کو (جو اسلام سے اوس و خزرج میں ہوئی تھی) اللہّٰ تعالیٰ نے اپنے رسولﷺ کے مفاد میں پہلے ہی مقدم کر رکھا تھا چنانچہ جب آپؐ مدینہ میں تشریف لائے تو یہ قبائل آپس کی پھوٹ کا شکار تھے اور ان کے سردار کچھ قتل کئے جا چکے تھے ، کچھ زخمی تھے ۔تو اللہّٰ تعالیٰ نےاس جنگ کو آپؐ سے پہلے اس لیے مقدم کیا تھا تاکہ وہ آپؐ کے تشریف لاتے ہی مسلمان ہو جائیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَتِ الأَنْصَارُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ ـ وَأَعْطَى قُرَيْشًا ـ وَاللَّهِ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْعَجَبُ، إِنَّ سُيُوفَنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَاءِ قُرَيْشٍ، وَغَنَائِمُنَا تُرَدُّ عَلَيْهِمْ. فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَدَعَا الأَنْصَارَ قَالَ فَقَالَ " مَا الَّذِي بَلَغَنِي عَنْكُمْ ". وَكَانُوا لاَ يَكْذِبُونَ. فَقَالُوا هُوَ الَّذِي بَلَغَكَ. قَالَ " أَوَلاَ تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالْغَنَائِمِ إِلَى بُيُوتِهِمْ، وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى بُيُوتِكُمْ لَوْ سَلَكَتِ الأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ وَادِيَ الأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهُمْ "
Narrated By Anas : On the day of the Conquest of Mecca, when the Prophet had given (from the booty) the Quraish, the Ansar said, "By Allah, this is indeed very strange: While our swords are still dribbling with the blood of Quraish, our war booty are distributed amongst them." When this news reached the Prophet he called the Ansar and said, "What is this news that has reached me from you?" They used not to tell lies, so they replied, "What has reached you is true." He said, "Doesn't it please you that the people take the booty to their homes and you take Allah's Apostle to your homes? If the Ansar took their way through a valley or a mountain pass, I would take the Ansar's valley or a mountain pass."
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے ابو التیاح نے ، انہوں نے حضرت انس بن مالکؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے دن جب نبیﷺ نے قریش کو (غزوہ حنین کی )غنیمت کا سارا مال دے دیا تو بعض نوجوان انصایوں نے کہا (اللّہّ ٰکی قسم)یہ تو عجیب بات ہے ابھی ہماری تلواروں سے خون ٹپک رہا ہے اور ہمارا حاصل کیا ہوا مال غنیمت صرف انہیں دیا جا رہا ہے۔اس کی خبر جب نبیﷺ کو ملی تو آپؐ نے انصار کو بلایا ،انسؓ نے کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا جو خبر مجھے ملی ہے کیا وہ صحیح ہے؟انصار لوگ جھوٹ نہیں بولتے تھے انہوں نے عرض کر دیا کہ آپؐ کو صحیح اطلاع ملی ہے ۔اس پر نبیﷺ نے فرمایاکیا تم اس سے خوش اور راضی نہیں ہو کہ جب سب لوگ غنیمت کا مال لے کر اپنے گھروں کو واپس ہوں گے تو تم لوگ رسول اللہّٰ ﷺ کو ساتھ لئے اپنے گھروں کوجاؤ گے؟انصار جس نالے یا گھاٹی میں چلیں گے تو میں بھی اسی نالے یاگھاٹی میں چلوں گا۔
2. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لَوْلاَ الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ مِنَ الأَنْصَارِ "
قَالَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم " لَوْ أَنَّ الأَنْصَارَ سَلَكُوا وَادِيًا أَوْ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ فِي وَادِي الأَنْصَارِ، وَلَوْلاَ الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ ". فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا ظَلَمَ بِأَبِي وَأُمِّي، آوَوْهُ وَنَصَرُوهُ. أَوْ كَلِمَةً أُخْرَى
Narrated By Abu Huraira : The Prophet or Abul-Qasim said, "If the Ansar took their way through a valley or a mountain pass, I would take Ansar's valley. And but for the migration, I would have been one of the Ansar." Abu Huraira used to say, "The Prophet is not unjust (by saying so). May my parents be sacrificed for him, for the Ansar sheltered and helped him," or said a similar sentence.
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا ہم سے غندر نے بیان کیا،ہم سے شعبہ نے بیان کیا،ان سےمحمد بن زیاد نے ،ان سے حضرت ابو ہر یرہؓ نے کہ نبی کریم ﷺنےیا (یوں بیان کیا کہ) ابو القاسمﷺ نےفرمایا، انصار جس نالے یا گھا ٹی میں چلیں تو میں بھی انہیں کےنا لے میں چلوں گا ، اور اگر میں ہجرت نہ کرتا تو میں انصا ر کا ایک فرد ہونا پسند کر تا۔حضرت ابوہریرہؓ نے کہا آپ پر میرے ماں با پ قر بان ہوں آپ نے یہ کوئی بھی با ت نہیں فرمائی آپؐ کو انصار نےاپنےیہاں ٹھہر ایا اور آپؐ کی مد د کی تھی یاحضرت ابوہریرہٰؓ نے (اس کے ہم معنی )اور کوئی دوسرا کلمہ کہا۔
3. باب إِخَاءُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ آخَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي أَكْثَرُ الأَنْصَارِ مَالاً فَأَقْسِمُ مَالِي نِصْفَيْنِ، وَلِي امْرَأَتَانِ، فَانْظُرْ أَعْجَبَهُمَا إِلَيْكَ فَسَمِّهَا لِي أُطَلِّقْهَا، فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا فَتَزَوَّجْهَا. قَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، أَيْنَ سُوقُكُمْ فَدَلُّوهُ عَلَى سُوقِ بَنِي قَيْنُقَاعَ، فَمَا انْقَلَبَ إِلاَّ وَمَعَهُ فَضْلٌ مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ، ثُمَّ تَابَعَ الْغُدُوَّ، ثُمَّ جَاءَ يَوْمًا وَبِهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَهْيَمْ ". قَالَ تَزَوَّجْتُ. قَالَ " كَمْ سُقْتَ إِلَيْهَا ". قَالَ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ. أَوْ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، شَكَّ إِبْرَاهِيمُ
Narrated By Sa'd's father : When the emigrants reached Medina. Allah's Apostle established the bond of fraternity between 'Abdur-Rahman and Sad bin Ar-Rabi. Sad said to 'Abdur-Rahman, "I am the richest of all the Ansar, so I want to divide my property (between us), and I have two wives, so see which of the two you like and tell me, so that I may divorce her, and when she finishes her prescribed period (i.e. 'Idda) of divorce, then marry her." Abdur-Rahman said, "May Allah bless your family and property for you; where is your market?" So they showed him the Qainuqa' market. (He went there and) returned with a profit in the form of dried yogurt and butter. He continued going (to the market) till one day he came, bearing the traces of yellow scent. The Prophet asked, "What is this (scent)?" He replied, "I got married." The Prophet asked, "How much Mahr did you give her?" He replied, "I gave her a date-stone of gold or a gold piece equal to the weight of a date-stone." (The narrator, Ibrahim, is in doubt as to which is correct.)
ہم سے اسماعیل بن عبداللہّٰ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ،ان سے ان کے والد نے ،ان سے ان کے دادا نے کہ جب مہاجر لوگ مدینہ میں آئے رسول اللہّٰﷺنے عبدالرحمٰن بن عوفؓ سعد بن ربیر کے درمیان بھائی چارہ کرا دیا۔سعدؓ نےعبدالرحمٰن بن عوفؓ سے کہا کہ میں انصار میں سب سے زیادہ دولت مند ہوں اس لئے آپ میرا آدھا مال لے لیں اور میری دو بیویاں ہیں، آپ انہیں دیکھ لیں جو آپ کو پسند ہو اس کے متعلق مجھے بتائیں میں اسے طلاق دے دوں گا، عدت گزرنے کے بعد آپ اس سے نکاح کرلیں۔ اس پرعبدالرحمٰن بن عوفؓ نے کہا اللہّٰ تمہارے مال اور اہل میں برکت عطا فرمائے تمہارا بازار کدھر ہےچنانچہ میں نے بنی قینقاع کا بازار انہیں بتا دیا،جب وہاں سے کچھ تجارت کرکے لوٹے تو ان کے ساتھ کچھ پنیر اور گھی تھا پھر وہ اسی طرح روزانہ صبح سویرے بازار میں چلے جاتے اور تجارت کرتے آخر ایک دن خدمت نبوی میں آئے تو ان کے جسم پر (خوشبو کی) زردی کا نشان تھا نبی ﷺ نے فرمایا ،یہ کیا ہے انہوں نے بتایا کہ میں نے شادی کر لی ہے نبیﷺ نے فرمایا مہر کتنا ادا کیا ہے؟عرض کیاکہ سونے کی ایک گٹھلی یا(یہ کہا کہ)ایک گٹھلی کے پانچ درم وزن برابر سونا ادا کیا ہے۔یہ شک ابراہیم راوی کو ہوا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَآخَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، وَكَانَ كَثِيرَ الْمَالِ، فَقَالَ سَعْدٌ قَدْ عَلِمَتِ الأَنْصَارُ أَنِّي مِنْ أَكْثَرِهَا مَالاً، سَأَقْسِمُ مَالِي بَيْنِي وَبَيْنَكَ شَطْرَيْنِ، وَلِي امْرَأَتَانِ، فَانْظُرْ أَعْجَبَهُمَا إِلَيْكَ فَأُطَلِّقُهَا، حَتَّى إِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا. فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ. فَلَمْ يَرْجِعْ يَوْمَئِذٍ حَتَّى أَفْضَلَ شَيْئًا مِنْ سَمْنٍ وَأَقِطٍ، فَلَمْ يَلْبَثْ إِلاَّ يَسِيرًا، حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَهْيَمْ ". قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ. فَقَالَ " مَا سُقْتَ فِيهَا ". قَالَ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، أَوْ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ " أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ "
Narrated By Anas : When 'Abdur-Rahman bin 'Auf came to us, Allah's Apostle made a bond of fraternity between him and Sad bin Ar-Rabi' who was a rich man, Sad said, "The Ansar know that I am the richest of all of them, so I will divide my property into two parts between me and you, and I have two wives; see which of the two you like so that I may divorce her and you can marry her after she becomes lawful to you by her passing the prescribed period (i.e. 'Idda) of divorce. 'Abdur Rahman said, "May Allah bless you your family (i.e. wives) for you." (But 'Abdur-Rahman went to the market) and did not return on that day except with some gain of dried yogurt and butter. He went on trading just a few days till he came to Allah's Apostle bearing the traces of yellow scent over his clothes. Allah's Apostle asked him, "What is this scent?" He replied, "I have married a woman from the Ansar." Allah's Apostle asked, "How much Mahr have you given?" He said, "A date-stone weight of gold or a golden date-stone." The Prophet said, "Arrange a marriage banquet even with a sheep."
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا،کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس بن مالکؓ نےکہ جب عبدالرحمٰن بن عوفؓ(مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ آئے تو) رسول کریمﷺ نے انکے اور سعد بن ربیعؓ کے درمیان بھائی چارہ کرا دیا ،حضرت سعدؓبہت دولت مند تھے انہوں نے عبد الرحمٰن بن عوفؓ سے کہا،انصار کو معلوم ہے کہ میں ان میں سب سے زیادہ مالدار ہوں اس لیے میں اپناآدھا آدھا مال اپنے اور آپ کے درمیان بانٹ دینا چاہتا ہوں اور میرے گھر میں دو بیویاں ہیں جو آپ کو پسند ہو میں اسے طلاق دے دوں گا اس کی عدت گزر جانے پر آپ اس سے نکاح کر لیں۔حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ نے کہا اللہ تمہارے اہل و مال میں برکت عطا فرمائے۔(مجھ کو اپنا بازار دکھلا دو)پھر وہ بازار سے اس وقت تک واپس نہیں آئے جب تک کچھ گھی اور پنیر بطور نفع بچا نہیں لیا۔تھوڑے ہی دنوں کے بعد جب رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے تو جسم پر زردی کا نشان تھا۔نبی ﷺنے پوچھا یہ کیا ہے؟بولے میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے۔آپؑ نے پوچھا مہر کیا دیا ہے؟بولے ایک گھٹلی کے برابر سونا یا(یہ کہا کہ)سونے کی ایک گھٹلی دی ہے۔اس کے بعد آپؑ نے فرمایااچھا اب ولیمہ ایک بکری ہی سے ہو۔
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو هَمَّامٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه قَالَ قَالَتِ الأَنْصَارُ اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ النَّخْلَ. قَالَ " لاَ ". قَالَ يَكْفُونَا الْمَئُونَةَ وَتُشْرِكُونَا فِي التَّمْرِ. قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا
Narrated By Abu Huraira : The Ansar said (to the Prophet), "Please divide the date-palm trees between us and them (i.e. emigrants)." The Prophet said, "No." The Ansar said, "Let them (i.e. the emigrants) do the labour for us in the gardens and share the date-fruits with us." The emigrants said, "We accepted this."
ہم سے ابو ہمام صلت بن محمد نے بیان کیا، کہا میں نے مغیرہ بن عبدالرحمٰن سے سنا ، کہا ہم سے ابو الزناد نے بیان کیا،ان سے اعرج نے اور ان سے ابو ہریرہؓ نے کہ انصار نے کہا یا رسول اللہ ﷺ کھجور کے باغات ہمارے اور مہاجرین کے درمیان تقسیم فرما دیں۔آپؑ نے فرمایا کہ میں ایسا نہیں کروں گا اس پر انصار نے (مہاجرین سے ) کہا پھر آپؑ ایسا کر لیںکے کام ہماری طرف سے آپ انجام دیا کریں اور کھجوروں میں آپ ہمارے ساتھی ہو جائیں ،مہاجرین نے کہا ہم نے آپ لوگوں کی یہ بات سنی اور ہم ایسا ہی کریں گے۔
4. حُبُّ الأَنْصَارِ مِنَ لإِيمان
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَوْ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الأَنْصَارُ لاَ يُحِبُّهُمْ إِلاَّ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يُبْغِضُهُمْ إِلاَّ مُنَافِقٌ، فَمَنْ أَحَبَّهُمْ أَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ أَبْغَضَهُ اللَّهُ "
Narrated By Al-Bara : I heard the Prophet saying (or the Prophet said), "None loves the Ansar but a believer, and none hates them but a hypocrite. So Allah will love him who loves them, and He will hate him who hates them."
ہم سے حجاج بن منہال نےبیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا،مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی ، کہا کہ میں نے حضرت براء سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا یا یوں بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انصار سے صرف مومن ہی محبت رکھے گا پس اور ان سے صرف منافق ہی بغض رکھے گا۔ پس جو شخص ان سے محبت رکھے اس سے اللہ محبت رکھے گا اور جو ان سے بغض رکھے گااس سے اللہ تعالیٰ بغض رکھے گا(معلوم ہوا کہ انصار کی محبت نشان ایمان ہے اور ان سے دشمنی رکھنا بےایمان لوگوں کا کام ہے)
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " آيَةُ الإِيمَانِ حُبُّ الأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الأَنْصَارِ "
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "The sign of Belief is to love the Ansar, and the sign of hypocrisy is to hate the Ansar."
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن جبیر نے کہا اور ان سے حضرت انس بن مالکؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایمان کی نشانی انصار سے محبت رکھنا ہے اور نفاق کی نشانی انصارسے بغض رکھنا ہے۔
5. باب قَوْلُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِلأَنْصَارِ " أَنْتُمْ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَىَّ "
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ رضى الله عنه قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم النِّسَاءَ وَالصِّبْيَانَ مُقْبِلِينَ قَالَ :حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ مِنْ عُرُسٍ ـ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُمْثِلاً، فَقَالَ :" اللَّهُمَّ أَنْتُمْ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ ". قَالَهَا ثَلاَثَ مِرَّاتٍ
Narrated By Anas : The Prophet saw the women and children (of the Ansar) coming forward. (The sub-narrator said, "I think that Anas said, 'They were returning from a wedding party.") The Prophet stood up and said thrice, "By Allah! You are from the most beloved people to me."
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا،انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے حضرت انسؓ نے بیان کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے (انصار کی)عورتوں اور بچوں کو میرے گمان کے مطابق کسی شادی سے واپس آتے ہوئے دیکھاتو آپؑ کھڑے ہو گئے اور فرمایا اللہ (گواہ ہے )تم لوگ مجھے سب سے زیادہ عزیز ہو ،تین بار آپؑ نے ایسا ہی فرمایا ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا، فَكَلَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّكُمْ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَىَّ ". مَرَّتَيْنِ
Narrated By Anas bin Malik : Once an Ansari woman, accompanied by a son of hers, came to Allah's Apostle. Allah's Apostle spoke to her and said twice, "By Him in Whose Hand my life is, you are the most beloved people to me."
ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا ،کہا ہم سے بہز بن اسد نے بیان کیا،کہا ہم سےشعبہ نے بیان کیا ،کہا کہ مجھےہشام بن ز ید نے خبر دی، کہا میں نے حضرت انس بن مالکؓ سے سنا انہوں نے کہا کہ انصار کی ایک عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں ، ان کے ساتھ ایک بچہ بھی تھا ۔رسول اللہﷺ نے ان سے کلام کیا پھر فرمایا اس ذات کی قسم !جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ،تم لوگ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو دو مرتبہ آپؑ نے یہ جملہ فرمایا
6. باب أَتْبَاعُ الأَنْصَارِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَتِ الأَنْصَارُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِكُلِّ نَبِيٍّ أَتْبَاعٌ، وَإِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاكَ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَ أَتْبَاعَنَا مِنَّا. فَدَعَا بِهِ. فَنَمَيْتُ ذَلِكَ إِلَى ابْنِ أَبِي لَيْلَى. قَالَ قَدْ زَعَمَ ذَلِكَ زَيْدٌ
Narrated By Zaid bin Al-Arqam : The Annwar said, "O Allah's Apostle! Every prophet has his own followers and we have followed you. So will you invoke Allah to let our followers be considered from us (as Ansar too)?" So he invoked Allah accordingly.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا،کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا،ان سے عمرو بن مرہ نے، انہوں نے ابو حمزہ سے سنا اور انہوں نے حضرت زید بن ارقمؓ سے کہ انصار نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ!ہر نبی کے تابعدار لوگ ہوتے ہیں اور ہم نے آپؑ کی تابعداری کی ہے۔آپؑ اللہ سےدعافرمائیں کہ اللہ ہمارے تابعداروں کو بھی ہم میں شریک کر دے۔ تو نبیﷺ نے اس کی دعا فرمائی۔پھر میں نے اس حدیث کا ذکر عبد الرحمٰن ابن ابی لیلیٰ کے سامنے کیا تو انہوں نے کہا حضرت زید بن ارقمؓ نے بھی یہ حدیث بیان کی تھی۔
حَدَّثَنَا آدَمُ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ : قَالَتِ الأَنْصَارُ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ أَتْبَاعًا، وَإِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاكَ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَ أَتْبَاعَنَا مِنَّا. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُمَّ اجْعَلْ أَتْبَاعَهُمْ مِنْهُمْ ". قَالَ عَمْرٌو فَذَكَرْتُهُ لاِبْنِ أَبِي لَيْلَى. قَالَ قَدْ زَعَمَ ذَاكَ زَيْدٌ. قَالَ شُعْبَةُ أَظُنُّهُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ
Narrated By Abu Hamza : (A man from the Ansar) The Ansar said, "Every nation has followers and (O Prophet) we have followed you, so invoke Allah to let our followers be considered from us (as Ansar like ourselves)." So the Prophet said, "O Allah! Let their followers be considered as Ansar like themselves."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے،کہا ہم سے عمرو بن مرہ نے کہ میں نے انصار کے آدمی ابو حمزہ سے سنا کہ انصار نے عرض کیاہر قوم کے تابعدار لوگ (ہالی موالی)ہوتے ہیں۔ ہم تو آپؑ کے تابعدار بنے آپؑ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے تابعداروں کو بھی ہم میں شریک کر دے۔پس نبی کریمﷺ نے دعا فرمائی ،اے اللہ!ان تابعداروں کو بھی انہیں میں سے کر دے۔ عمرو نے بیان کیا کہ پھر میں نے اس حدیث کا تزکرہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلٰی سے کیا ؟ تو انہوں نے (تعجب کے طور پر )کہازید نے ایسا کہا؟ شعبہ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ زید ۔زیدبن ارقمؓ ہیں(نہ اور کوئی زید جیسے زید بن ثابتؓ وغیرہ جیسے ابن ابی لیلٰی نے گمان کیا )
7. باب فَضْلُ دُورِ الأَنْصَارِ
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " خَيْرُ دُورِ الأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ بَنُو عَبْدِ الأَشْهَلِ، ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ خَزْرَجٍ، ثُمَّ بَنُو سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ خَيْرٌ ". فَقَالَ سَعْدٌ مَا أَرَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ قَدْ فَضَّلَ عَلَيْنَا فَقِيلَ قَدْ فَضَّلَكُمْ عَلَى كَثِيرٍ.وَقَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، سَمِعْتُ أَنَسًا، قَالَ أَبُو أُسَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا، وَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ
Narrated By Abu Usaid : The Prophet said, "The best of the Ansar's families (homes) are those of Banu An-Najjar and then (those of) Banu 'Abdul Ash-hal, then (those of) Banu Al-Harith bin Al-Khazraj and then (those of) Banu Sa'ida; nevertheless, there is good in all the families (houses) of the Ansar." On this, Sad (bin Ubada) said, "I see that the Prophet has preferred some people to us." Somebody said (to him), "No, but he has given you superiority to many."
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا، ان سے حضرت انس بن مالکؓ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو اسیدؓ نے بیان کیا کہ نبی کریمﷺنے فرمایا،بنو نجار کا گھرانہ انصار میں سے سب سے بہتر گھرانہ ہے۔پھر بنو عبدالاشہل کا، پھر بنو الحارث بن خزرج کا پھر بنو ساعدہ بن کعب بن خزرج اکبر کا،جو اوس کا بھائی تھا،خزرج اکبر اوراوس دونوں حارثہ کے بیٹے تھے اورانصار کا ہر گھرانہ عمدہ ہی ہے۔سعد بن عبادہؓ نے کہا کہ میرا خیال ہےنبی کریمﷺ نے انصار کے کئی قبیلوں کو ہم پر فضیلت دی ہے۔ان سے کسی نے کہا تجھ کوبھی تو بہت سے قبیلوں پرنبیﷺ نے فضیلت دی ہےاور عبدالصمد نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا مں نے حضرت انسؓ سے سنا اور ان ابواسیدؓنے نبی کریم ﷺسے یہی حدیث بیان کی۔اس روایت میں سعد کے باپ کا نام عبادہ مذکور ہے۔
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنِي أَبُو أُسَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " خَيْرُ الأَنْصَارِ ـ أَوْ قَالَ خَيْرُ دُورِ الأَنْصَارِ ـ بَنُو النَّجَّارِ وَبَنُو عَبْدِ الأَشْهَلِ وَبَنُو الْحَارِثِ وَبَنُو سَاعِدَةَ "
Narrated By Abu Usaid : That he heard the Prophet saying, "The best of the Ansar, or the best of the Ansar families (homes) are Banu An-Najjar, Bani 'Abdul Ash-hal, Banu Al-Harith and Banu Sai'da."
ہم سے سعد بن حفص طلحہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سےیحیٰی نے کہ ابو سلمہ نے بیان کیا کہ مجھے ابو سیدؓ نے خبر دی اور انہوں نے نبی کریمﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ انصار میں سب سے بہتر یا انصار کے گھرانوں میں سے سب بہتر بنو نجار، بنو عبدالاشہل، بنو حارث اور بنو ساعدہ کے گھرانے ہیں
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ خَيْرَ دُورِ الأَنْصَارِ دَارُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ عَبْدِ الأَشْهَلِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي الْحَارِثِ، ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ خَيْرٌ ". فَلَحِقْنَا سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فَقَالَ أَبَا أُسَيْدٍ أَلَمْ تَرَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَيَّرَ الأَنْصَارَ فَجَعَلَنَا أَخِيرًا فَأَدْرَكَ سَعْدٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، خُيِّرَ دُورُ الأَنْصَارِ فَجُعِلْنَا آخِرًا. فَقَالَ " أَوَلَيْسَ بِحَسْبِكُمْ أَنْ تَكُونُوا مِنَ الْخِيَارِ؟ "
Narrated By Abu Humaid : The Prophet said, "The best of the Ansar families (homes) are the families (homes) of Banu An-Najjar, and then that of Banu 'Abdul Ash-hal, and then that of Banu Al-Harith, and then that of Banu Saida; and there is good in all the families (homes) of the Ansar." Sad bin 'Ubada followed us and said, "O Abu Usaid ! Don't you see that the Prophet compared the Ansar and made us the last of them in superiority?
Then Sad met the Prophet and said, "O Allah's Apostle! In comparing the Ansar's families (homes) as to the degree of superiority, you have made us the last of them." Allah's Apostle replied, "Isn't it sufficient that you are regarded amongst the best?"
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا،کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے عمرو بن یحٰی نے بیان کیا،ان سے عباس بن سہل نے اور ان سے ابو حمید ساعدی نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، انصار کا سب سے بہترین گھرانہ بنو نجار کا گھرانہ ہے۔ پھر عبدالاشہل کا،پھر بنی حارث کا،پھر بنی ساعدہ کا اور انصار کے تمام گھرانوں میں خیر ہے۔ پھر ہماری ملاقات سعد بن عبادہؓ سے ہوئی تووہ ابو اسیدؓ سے کہنے لگے، ابو اسید تم کو معلوم نہیں نبیﷺ نے انصار کے بہتریں گھرانوں کی تعریف کی اور ہمیں (بنو ساعدہ )کو سب سے اخیر میں رکھا آخر سعد بن عبادہؓ نبیﷺ کی خد مت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ!انصار کے سب سے بہترین خاندانوں کا بیان ہوا اور ہم سب سے اخیر میں کر دیئے گئے نبیﷺ نے فرمایا کیا تمہارے لئے یہ کافی نہیں کہ تمہارا خاندان بھی بہترین خاندان ہے۔
8. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِلأَنْصَارِ " اصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ "
قَالَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلاَ تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلاَنًا قَالَ " سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ "
Narrated By Usaid bin Hudair : A man from the Ansar said, "O Allah's Apostle! Will you appoint me as you have appointed so-and-so?" The Prophet said, "After me you will see others given preference to you; so be patient till you meet me at the Tank (i.e. Lake of Kauthar). (on the Day of Resurrection)."
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا،کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا، انہوں نے حضرت انس بن مالکؓ سے اور انہوں نے حضرت اسید بن حضیرؓ سے کہ ایک انصاری صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ!فلاں شخص کی طرح مجھے بھی آپ حاکم بنا دیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا میرے بعد (دنیاوی معاملات میں)تم پر دوسروں کو ترجیع دی جائے گی اس لئے صبر سے کام لینا ، یہاں تک کہ مجھ سے حوض پر آملو۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِلأَنْصَارِ " إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي، وَمَوْعِدُكُمُ الْحَوْضُ "
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said to the Ansar, "After me you will see others given preference to you; so be patient till you meet me, and your promised place (of meeting) will be the Tank (i.e. Lake of Kauthar)."
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا،ان سے ہشام نے کہا کہ میں نے حضرت انس بن مالکؓ سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریمﷺ نے انصار سے فرمایا، میرے بعد تم دیکھو گے کہ تم پر دوسروں کو فوقیت دی جائے گی۔پس تم صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آملو اور میری تم سے ملاقات حوض پر ہوگی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ حِينَ خَرَجَ مَعَهُ إِلَى الْوَلِيدِ قَالَ دَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الأَنْصَارَ إِلَى أَنْ يُقْطِعَ لَهُمُ الْبَحْرَيْنِ. فَقَالُوا لاَ، إِلاَّ أَنْ تُقْطِعَ لإِخْوَانِنَا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ مِثْلَهَا. قَالَ " إِمَّا لاَ، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي، فَإِنَّهُ سَيُصِيبُكُمْ بَعْدِي أُثْرَةٌ "
Narrated By Yahya bin Said : That he heard Anas bin Malik when he went with him to Al-Walid, saying, "Once the Prophet called the Ansar in order to give them the territory of Bahrain they said, 'No, unless you give to our emigrant brethren a similar share.' On that he said 'If you do not agree to it, then be patient till you meet me, for after me others will be given preference to you.'"
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے یحیٰی بن سعید نے، انہوں نے انسؓ سے سنا جب وہ انسؓ کے ساتھ خلیفہ ولید بن عبد الملک کے یہاں جانے کے لیے نکلے کہ نبی کد یمؑ نے انصار کو بلایا تاکہ بحرین کا ملک بطور جاگیرانہیں عطا فرما دیں۔ انصار نے کہا جب تک آپﷺ ہمارے بھائی مہاجرین کو بھی اسی جیسی جاگیر نہ عطا فرما دیں۔ ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ نبینےفرمایا دیکھو جب آج تم قبول نہیں کرتے ہو تو پھر میرے بعد بھی صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آملو، کیونکہ میرے بعد قریب ہی تمہاری حق تلفی ہونے والی ہے۔
9. باب دُعَاءُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَصْلِحِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَةَ
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِيَاسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَةِ، فَأَصْلِحِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَةَ ". وَعَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ، وَقَالَ فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "There is no life except the life of the Hereafter; so, O Allah! Improve the state of the Ansar and the Muhajirun." And Anas added that the Prophet also said, "O Allah! Forgive the Ansar."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا،کہا ہم سے ابو ایاس نے بیان کیا ان حضرت انس بن مالکؓ نے بیان کیا کہ رسولﷺ نے (خندق کھودتے وقت) فرمایا حقیقی زندگی تو صرف آخرت کی زندگی ہے۔پس اے اللہ! انصار اور مہاجرین پر اپنا کرم فرمااور قتادہ سے روایت ہے ان سے انسؓ نے بیان کیا نبی کریمﷺسے اسی طرح،اور انہوں نے بیان کیا اس میں یوں ہے"پس انصارکی مغفرت فرما دے"۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَتِ الأَنْصَارُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ تَقُولُ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا حَيِينَا أَبَدَا فَأَجَابَهُمُ اللَّهُمَّ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَهْ فَأَكْرِمِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ
Narrated By Anas bin Malik : On the day of the battle of the Trench (i.e. Ghazwat-ul-Khandaq) the Ansar used to say, "We are those who have given the pledge of allegiance to Muhammad for Jihad (i.e. holy fighting) as long as we live." The Prophet , replied to them, "O Allah! There is no life except the life of the Hereafter; so please honour the Ansar and the Emigrants."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا،ان سے حمید طویل نے ،انہوں نے حضرت انس بن مالکؓ سے سنا،آپﷺنے فرمایا کہ انصار غزوہ خندق کے موقعہ پر( خندق کھودتے ہوئے)یہ شعر پرھتے تھے"ہم وہ ہیں جنہوں نےحضرت محمدﷺسےجہاد پر بیعت کی ہے۔جب تک ہماری جان میں جان ہے"نبیﷺ نے (جب یہ سنا تو)اس کے جواب میںیوں فرمایا اے اللہ! آخرت کی زندگی کے سوا اور کوئی حقیقی زندگی نہیں ہے، انصار اور مہاجرین پر اپنافضل وکرم فرما۔"
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ نَحْفِرُ الْخَنْدَقَ وَنَنْقُلُ التُّرَابَ عَلَى أَكْتَادِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُمَّ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ "
Narrated By Sahl : Allah's Apostle came to us while we were digging the trench and carrying out the earth on our backs. Allah's Apostle then said, "O Allah ! There is no life except the life of the Hereafter, so please forgive the Emigrants and the Ansar."
مجھ سے محمد بن عبید اللہ نے بیان کیا،کہا ہم سے ابن حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت سہلؓ نے بیان کیا کہ رسولﷺہمارے پاس تشریف لائےتو ہم خندق کھود رہے تھےاور اپنے کندھوں پر مٹی اٹھا رہے تھے۔ اس وقت آپؑ نے یہ دعا فرمائی" اے اللہ! آخرت کی زندگی کے سوا اور کوئی حقیقی زندگی نہیں ۔پس انصار اور مہاجرین کی تو مغفرت فرما۔"
10. باب قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ}
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَبَعَثَ إِلَى نِسَائِهِ فَقُلْنَ مَا مَعَنَا إِلاَّ الْمَاءُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ يَضُمُّ، أَوْ يُضِيفُ هَذَا ". فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ أَنَا. فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ أَكْرِمِي ضَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ مَا عِنْدَنَا إِلاَّ قُوتُ صِبْيَانِي. فَقَالَ هَيِّئِي طَعَامَكِ، وَأَصْبِحِي سِرَاجَكِ، وَنَوِّمِي صِبْيَانَكِ إِذَا أَرَادُوا عَشَاءً. فَهَيَّأَتْ طَعَامَهَا وَأَصْبَحَتْ سِرَاجَهَا، وَنَوَّمَتْ صِبْيَانَهَا، ثُمَّ قَامَتْ كَأَنَّهَا تُصْلِحُ سِرَاجَهَا فَأَطْفَأَتْهُ، فَجَعَلاَ يُرِيَانِهِ أَنَّهُمَا يَأْكُلاَنِ، فَبَاتَا طَاوِيَيْنِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، غَدَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " ضَحِكَ اللَّهُ اللَّيْلَةَ ـ أَوْ عَجِبَ ـ مِنْ فَعَالِكُمَا " فَأَنْزَلَ اللَّهُ {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ}
Narrated By Abu Huraira : A man came to the Prophet. The Prophet sent a messenger to his wives (to bring something for that man to eat) but they said that they had nothing except water. Then Allah's Apostle said, "Who will take this (person) or entertain him as a guest?" An Ansar man said, "I." So he took him to his wife and said to her, "Entertain generously the guest of Allah's Apostle " She said, "We have got nothing except the meals of my children." He said, "Prepare your meal, light your lamp and let your children sleep if they ask for supper." So she prepared her meal, lighted her lamp and made her children sleep, and then stood up pretending to mend her lamp, but she put it off. Then both of them pretended to be eating, but they really went to bed hungry. In the morning the Ansari went to Allah's Apostle who said, "Tonight Allah laughed or wondered at your action." Then Allah revealed:
"But give them (emigrants) preference over themselves even though they were in need of that And whosoever is saved from the covetousness Such are they who will be successful." (59.9)
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن داؤد نے بیان کیا، ان سے فضیل بن غذوان نے، ان سے ابو حا ز م نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہؓ نے کہ ایک صا حب (خود ابو ہریرہؓ ہی مراد ہیں) رسول اللہؑ کی خد مت میں بھو کے حا ضر ہوئے۔آپ نے انہیں اذواج مطہرات کے یہاں بھیجا۔ (تاکہ ان کو کھانا کھلادیں) اذواج نے کہلا بھیجا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اس پر نبیﷺنے فرمایا ان کی کون مہمانی کرے گا؟ ایک انصاری صحابی بولے میں کروں گا۔ چنانچہ وہ ان کو اپنے گھر لے گئے اور اپنی بیوی سے کہا کہ رسول اللہؑ کے مہمان کی خاطر تواضع کر، بیوی نے کہا کہ گھر میں بچوں کے کھانے کے سوا اور کوی چیز بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی اسے نکال دو اور چراغ جلا لو اور اور بچے اگر کھانا مانگتے ہیں تو انہیں سلا دو۔بیوی نے کھانا نکال دیا اور چراغ جلا دیا اور بچوں کو (بھوکا) سلا دیاپھر وہ دکھا تو یہ رہی تھیں جیسے چراغ درست کر رہی ہوں لیکن انہوں نے اسے بجھا دیا۔اس کے بعد دونوں میاں بیوی مہمان پر ظاہر کرنے لگےکہ گویا وہ بھی ان کے ساتھ کھارہے ہیں۔لیکن دونوں نے (اپنے بچوں سمیت رات)فاقہ سے گزار دی، صبح کے وقت جب وہ صحابی نبیﷺکی خدمت میں آئے تو آپؑ نے فرمایا تم دونوں میاں بیوی کے نیک عمل پررات کو اللہ تعالٰی ہنس پڑا یا(یہ فرمایا کہ اسے)پسند کیا۔اس پراللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی"اور وہ (انصار)ترجیح دیتے ہیں اپنے نفسوں کے اوپر(دوسرے غریب صحابہ کو)اگرچہ وہ خود بھی فاقہ ہی میں ہوں اور جو اپنی طبیعت کے بخل سے ٘محفوظ رکھا گیا، سو ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔"