- احادیثِ نبوی ﷺ

 

123

1. باب المناقب

وَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ‏}‏‏.‏ وَقَوْلُهُ ‏{‏وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا‏}‏‏.‏ وَمَا يُنْهَى عَنْ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ‏.‏ الشُّعُوبُ النَّسَبُ الْبَعِيدُ، وَالْقَبَائِلُ دُونَ ذَلِكَ‏.‏

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ الْكَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ، رضى الله عنهما‏.‏ ‏{‏وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ‏}‏ قَالَ الشُّعُوبُ الْقَبَائِلُ الْعِظَامُ، وَالْقَبَائِلُ الْبُطُونُ‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : Regarding the Verse: 'And (We) made you into Shu'ub and Qabail... (49.13) that Shu'uib means the big Qabail (i.e. nations) while the Qabail (i.e. tribes) means the branch tribes.

ہم سے خالد بن یزید بن یزید کاہلی نے بیان کیا کہا ہم سے ابو بکر بن عیاش نے،انہوں نے ابوالحصین(عثمان بن عاصم) سے،انہوں نے سعید بن جبیر سے،انہوں نے ابن عباسؓ سے اس آیت اور ہم نے تمہارے خاندان قبیلے کئے کی تفسیر میں نقل کیا۔خاندان یعنی شعوب بڑے بڑے قبیلے اور قبیلے کی شاخیں۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ قَالَ ‏"‏ أَتْقَاهُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَيُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ

Narrated By Abu Huraira : Once Allah's Apostle was asked, "Who is the most honourable amongst the people?" He said, "The most righteous (i.e. Allah-fearing) amongst you." They said, "We do not ask you about this." He said, "Then Joseph, the prophet of Allah."

ہم سے محمد ابن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے یحیےٰ بن سعید قطان نے،انہوں نے عبیداللہ سے کہا مجھ سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا ،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابو ہریرہؓ سے لو گوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ سب سے زیادہ عزت والا کون ہے؟آپؐ نے فرمایا جو زیادہ پرہیز گار ہو۔انہوں نے عرض کیا ہم یہ نہیں پوچھتے آپؐ نے فرمایا(نسب کی رو سے پوچھتے ہو)تو یوسفؑ ہیں اللہ کے پیغمبر۔


حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا كُلَيْبُ بْنُ وَائِلٍ، قَالَ حَدَّثَتْنِي رَبِيبَةُ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم زَيْنَبُ ابْنَةُ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ قُلْتُ لَهَا أَرَأَيْتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَكَانَ مِنْ مُضَرَ قَالَتْ فَمِمَّنْ كَانَ إِلاَّ مِنْ مُضَرَ مِنْ بَنِي النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ‏.‏

Narrated By Kulaib bin Wail : I asked Zainab bint Abi Salama (i.e. daughter of the wife of the Prophet, "Tell me about the Prophet. Did he belong to the tribe of Mudar?" She replied, "Yes, he belonged to the tribe of Mudar and was from the offspring of An-Nadr bin Kinana."

ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہا ہم سے کلیب بن وائل نے کہا مجھ سے نبیﷺ کی ربیبہ(وہ لڑکی جو بی بی کے ساتھ پہلے خاوند سے ہو)زینب بنت ابی سلمہ نے بیان کیا میں نے ان سے کہا تم کیا سمجھتی ہو نبیﷺ مضر قبیلے سے تھے؟انہوں نے کہا اور کس قبیلہ سے آخر آپؐ نضر بن کنانہ کی اولاد سے تھے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا كُلَيْبٌ، حَدَّثَتْنِي رَبِيبَةُ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم وَأَظُنُّهَا زَيْنَبَ قَالَتْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُقَيَّرِ وَالْمُزَفَّتِ‏.‏ وَقُلْتُ لَهَا أَخْبِرِينِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِمَّنْ كَانَ مِنْ مُضَرَ كَانَ قَالَتْ فَمِمَّنْ كَانَ إِلاَّ مِنْ مُضَرَ، كَانَ مِنْ وَلَدِ النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ‏.‏

Narrated By Kulaib : I was told by the Rabiba (i.e. daughter of the wife of the Prophet) who, I think, was Zainab, that the Prophet (forbade the utensils (of wine called) Ad-Dubba, Al-Hantam, Al-Muqaiyar and Al-Muzaffat. I said to her, 'Tell me as to which tribe the Prophet belonged; was he from the tribe of Mudar?'' She replied, "He belonged to the tribe of Mudar and was from the offspring of An-Nadr bin Kinana."

ہم سے موسیٰ بن اسمعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہا ہم سے کلیب نے کہا مجھ سے نبیﷺ کی ربیبہ نے موسیٰ نے کہا میں سمجھتا ہوں زینب بنت ابی سلمہ مراد ہیں کہارسول اللہ ﷺ نے کدو کے تونبے اور سبز لاکھی برتن اور مقیر(وہ بھی روغنی برتن ہے)سے منع فرمایا۔کلیب کہتے ہیں میں نے ان سے کہا بتلاؤ تو نبیﷺ کس قبیلے سے تھے کیا مضر سے؟انہوں نے کہا اور کس قبیلے سے آپؐ مضر بن کنانہ کی اولاد میں تھے (نضر مضر کی اولاد میں سے تھا)


حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ تَجِدُونَ النَّاسَ مَعَادِنَ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الإِسْلاَمِ إِذَا فَقِهُوا، وَتَجِدُونَ خَيْرَ النَّاسِ فِي هَذَا الشَّأْنِ أَشَدَّهُمْ لَهُ كَرَاهِيَةً ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "You see that the people are of different natures. Those who were the best in the Pre-Islamic period, are also the best in Islam if they comprehend religious knowledge. You see that the best amongst the people in this respect (i.e. ambition of ruling) are those who hate it most.

مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم کو جریر نے خبر دی،انہوں نے عمارہ سے،انہوں نے ابوزرعہ سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے رسول اللہﷺ سے،آپؐ نے فرمایا تم لوگوں کو کانوں کی طرح پاتے ہو جو لوگ زمانہ جاہلیت میں اچھے شریف جانے جاتے تھے وہی اسلام کے زمانے میں بھی اچھے اور شریف ہیں بشرطیکہ دین کا علم حاصل کریں اور حکومت اور سرداری کے زیادہ لائق اس کو پاؤ گے جو حکومت اور سرداری کو بہت ناپسند کرتا ہو


‏"‏ وَتَجِدُونَ شَرَّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ، وَيَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ ‏"‏‏.‏

And you see that the worst among people is the double faced (person) who appears to these with one face and to the others with another face (i.e a hypocrite)."

اور آدمیوں میں سب سے بڑا شریر اس کو پاؤ گے جو دورخہ(منافق دوغلا)ہو ان لو گوں میں ایک منہ لے کر آئے دوسرے لوگوں میں دوسرا منہ لے کر جائے(کمبخت رکابی مذہب)


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ، مُسْلِمُهُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِهِمْ، وَكَافِرُهُمْ تَبَعٌ لِكَافِرِهِمْ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The tribe of Quraish has precedence over the people in this connection (i.e the right of ruling). The Muslims follow the Muslims amongst them, and the infidels follow the infidels amongst them.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمن ،انہوں نے ابوالزناد سے،انہوں نےاعرج سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،نبی ﷺ نے فرمایا(مسلمان)لوگ امامت اور خلافت میں قریش کے تابعدار ہیں جیسے(عرب کے)کافر (کفر کے زمانہ میں بھی)قریش کے تابع ہیں


وَالنَّاسُ مَعَادِنُ : خِيَارُهُمْ فِى الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِى الْاِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا، تَجِدُوْنَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ أَشَدَّهُم كَرَاهِيَةً لِهَذَا الشَّأنِ حَتَّى يَقَعَ فِيْهِ

People are of different natures: The best amongst them in the Pre-Islamic period are the best in Islam provided they comprehend the religious knowledge. You will find that the best amongst the people in this respect (i.e. of ruling) is he who hates it (i.e. the idea of ruling) most, till he is given the pledge of allegiance."

اور آدمیوں کا حال کانوں کی طرح ہے جو لوگ جاہلیت کے زمانہ میں اچھے اور شریف تھے وہی اسلام کے زمانہ میں بھی اچھے اور شریف ہیں بشرطیکہ دین کا علم حاصل کریں۔تم بہت اچھا اس آدمی کو پاؤ گے جو سب سے زیادہ حکومت اور سرداری کو برا سمجھتا ہو یہاں تک کہ اس میں گرفتار ہو جائے۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما – ‏{‏إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى‏}‏ قَالَ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قُرْبَى مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَكُنْ بَطْنٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلاَّ وَلَهُ فِيهِ قَرَابَةٌ، فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ إِلاَّ أَنْ تَصِلُوا قَرَابَةً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ‏.‏

Narrated By Tawus : Ibn 'Abbas recited the Qur'anic Verse: 'Except to be kind to me for my kin-ship to you..." (42.23) Said bin Jubair said, "(The Verse implies) the kinship of Muhammad." Ibn 'Abbas said, "There was not a single house (i.e. sub-tribe) of Quraish but had a kinship to the Prophet and so the above Verse was revealed in this connection, and its interpretation is: 'O Quraish! You should keep good relation between me (i.e. Muhammad) and you."

ہم سے مسدّد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیی بن سعید قطان نے،انہوں نے شعبہ سے کہا مجھ سے عبد الملک بن میسرہ نے،انہوں نے طاؤس سے،انہوں نے ابن عباسؓ سے،انہوں نے اس آیت کی تفسیر میں(جو سورت حم عسق میں ہے)قل لا أ سالکم علیہ أجرًا الا المودۃ فی القربی جب سعید بن جبیر نے ان سے پوچھا کیا نبیﷺ کے رشتہ دار مراد ہیں؟یہ کہا کہ قریش کی کوئی شاخ ایسی نہ تھی جس سے نبیﷺ کی رشتہ داری نہ ہو تو یہ آیت اتری یعنی میں تم سے کوئی اجرت نہیں چاہتا اتنا چاہتا ہوں کہ میری تمہاری جو رشتہ داری ہے اس کا خیال رکھو۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مِنْ هَا هُنَا جَاءَتِ الْفِتَنُ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالْجَفَاءُ وَغِلَظُ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الإِبِلِ، وَالْبَقَرِ فِي رَبِيعَةَ وَمُضَرَ ‏"‏‏.

Narrated By Abi Mas'ud : The Prophet said, "From this side from the east, afflictions will appear. Rudeness and lack of mercy are characteristics of the rural bedouins who are busy with their camels and cows (and pay no attention to religion). Such are the tribes of Rabi'a and Mudar."

ہم سے علی ابن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سےسفیان بن عیینہ نے،انہوں نے اسمعیل بن ابی خالد سے انہوں نے قیس سے،انہوں نے ابو مسعود انصاری سے وہ نبیﷺ کا فرمودہ بیان کیا کرتے تھے آپؐ نے فرمایا اس طرف سے (دنیا میں)فتنے آئے ہیں اور آپؐ نے پورب کے طرف اشارہ کیا اور اکھڑ پن دل کی سختی ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں اور گایوں کے دم کے پاس چلاتے رہتے ہیں یعنی ربیعہ اور مضر کے لو گوں میں۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ الْفَخْرُ وَالْخُيَلاَءُ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ، وَالإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ ‏"‏‏.‏ سُمِّيَتِ الْيَمَنَ لأَنَّهَا عَنْ يَمِينِ الْكَعْبَةِ، وَالشَّأْمَ عَنْ يَسَارِ الْكَعْبَةِ، وَالْمَشْأَمَةُ الْمَيْسَرَةُ، وَالْيَدُ الْيُسْرَى الشُّؤْمَى، وَالْجَانِبُ الأَيْسَرُ الأَشْأَمُ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "Pride and arrogance are characteristics of the rural bedouins while calmness is found among the owners of sheep. Belief is Yemenite, and wisdom is also Yemenite i.e. the Yemenites are well-known for their true belief and wisdom)." Abu 'Abdullah (Al-Bukhari) said, "Yemen was called so because it is situated to the right of the Ka'ba, and Sham was called so because it is situated to the left of the Ka'ba."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ،انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے خبر دی کہ ابوہریرہؓ نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے۔فخر اور تکبر چلانے والے اونٹ والوں میں ہے اور نرم دلی ملائمت بکری والوں میں ہے اور ایمان یمن والا ہے اور حکمت (حدیث) یہی یمن والی ہے۔امام بخاری نے کہا یمن کو یمن اس لئے کہتے ہیں کہ وہ کعبے کے سیدھی جانب سے اور شام کو شام اس لئے کہتے ہیں کہ وہ کعبہ کے بائیں جانب واقع ہے۔شام سے مشامہ نکلا ہے مشامہ بائیں طرف کو کہتے ہیں اور بائیں ہاتھ کو شومی اور بائیں طرف کو اشام۔

2. باب مَنَاقِبِ قُرَيْشٍ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهْوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَيَكُونُ مَلِكٌ مِنْ قَحْطَانَ، فَغَضِبَ مُعَاوِيَةُ، فَقَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالاً مِنْكُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَلاَ تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَأُولَئِكَ جُهَّالُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَالأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلُّ أَهْلَهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ هَذَا الأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ، لاَ يُعَادِيهِمْ أَحَدٌ إِلاَّ كَبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ، مَا أَقَامُوا الدِّينَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Muhammad bin Jubair bin Mut'im : That while he was with a delegation from Quraish to Muawiya, the latter heard the news that 'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As said that there would be a king from the tribe of Qahtan. On that Muawiya became angry, got up and then praised Allah as He deserved, and said, "Now then, I have heard that some men amongst you narrate things which are neither in the Holy Book, nor have been told by Allah's Apostle. Those men are the ignorant amongst you. Beware of such hopes as make the people go astray, for I heard Allah's Apostle saying, 'Authority of ruling will remain with Quraish, and whoever bears hostility to them, Allah will destroy him as long as they abide by the laws of the religion.'"

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی،انہوں نے زہری سے،انہوں نے کہا محمد بن جبیر بن مطعم بیان کرتے ہیں کہ معاویہ بن ابی سفیان کو جب وہ قریش کی ایک جماعت میں تھے یہ خبر پہنچی کہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ عنقریب عرب کا بادشاہ ایک قحطانی ہو گا معاویہ یہ سن کر غصہ ہوئے اور (خطبہ سنانے کھڑے ہوئے) پہلے اللہ کی جیسی چاہیئے ویسی تعریف کی پھر کہنے لگے اماّ بعدہ مجھ کو یہ خبر پہنچی ہے تم میں بعض لوگ ایسی حدیثیں بیان کرتے ہیں جن کی سند اللہ کی کتاب سے نہیں نکلتی او ر نہ رسول اللہ ﷺ سے منقول ہیں۔دیکھو یہ جاہل لوگ ہیں ان سے اور ان کے خیالات سے بچے رہو جن خیالات نے انہیں گمراہ کر دیا ہے۔میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے یہ خلافت اور سرداری قریش میں رہے گی جو کوئی ان کی دشمنی کرے گا اللہ اس کو سرنگوں (اوندھا) کر دے گا جب تک دین اور شریعت کو قائم رکھیں گے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لا يَزَالُ هَذَا الأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ، مَا بَقِيَ مِنْهُمُ اثْنَانِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Umar : The Prophet said, "Authority of ruling will remain with Quraish, even if only two of them remained."

ہم سے ابو الولید نے بیان کیاکہا ہم سے عاصم بن محمد نے کہا میں نے اپنے والد سے سنا،انہوں نےعبداللہ بن عمرؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا یہ خلافت قریش میں رہے گی جب تک (دنیا میں) ان کے دو آدمی بھی باقی رہیں۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ مَشَيْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ،، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطَيْتَ بَنِي الْمُطَّلِبِ وَتَرَكْتَنَا، وَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ مِنْكَ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَىْءٌ وَاحِدٌ ‏"‏‏.‏

Narrated By Jubair bin Mut'im : 'Uthman bin Affan went (to the Prophet) and said, "O Allah's Apostle! You gave property to Bani Al-Muttalib and did not give us, although we and they are of the same degree of relationship to you." The Prophet said, "Only Bani Hashim and Bani Al Muttalib are one thing (as regards family status)."

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے عقیل سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے سعید بن مسیب سے،انہوں نے جبیر بن مطعم سے انہوں نے کہا میں اور عثمان بن عفان دونوں مل کر رسول اللہﷺ کے پاس گئے اور عرض کیا کہ آپؐ نے (ذوی القربی کا حصہ) بنی مطلب کو دیا اور ہم (بنی امیہ)اور بنی مطلب آپؐ سے ایک ہی رشتہ رکھتے ہیں۔آپؐ نے فرمایا(یہ تو صحیح ہے)مگر بنی ہاشم اور بنی مطلب ہمیشہ ایک ہی رہے


وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، مُحَمَّدٌ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ ذَهَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ مَعَ أُنَاسٍ مِنْ بَنِي زُهْرَةَ إِلَى عَائِشَةَ، وَكَانَتْ أَرَقَّ شَىْءٍ لِقَرَابَتِهِمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated Urwa bin Az-Zubair: 'Abdullah bin Az-Zubair went with some women of the tribe of Bani Zuhra to 'Aisha who used to treat them nicely because of their relation to Allah's Apostle.

اور لیث نے کہا مجھ سے محمد ابوالاسود نے بیان کیا،انہوں نے عروہ بن زبیر سے،انہوں نے کہا عبداللہ بن زبیر بنی زہرہ کے چند لو گوں کو ساتھ لے کر عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے۔عائشہؓ بنی زہرہ پر بہت مہربان تھیں کیونکہ ان کو رسول اللہ ﷺ سے قرابت تھی۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدٍ، ح قَالَ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الأَعْرَجُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قُرَيْشٌ وَالأَنْصَارُ وَجُهَيْنَةُ وَمُزَيْنَةُ وَأَسْلَمُ وَأَشْجَعُ وَغِفَارُ مَوَالِيَّ لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى، دُونَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The tribe of Quraish, the Ansar, the (people of the tribe of) Julhaina, Muzaina, Aslam, Ashja', and Ghifar are my disciples and have no protectors except Allah and His Apostle."

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان ثوری نے،انہوں نے سعد ابن ابراہیم سے(دوسری سند) یعقوب بن ابراہیم نے کہا مجھ سے والد نے بیان کیا انہوں نے اپنے والد سے کہا مجھ سے عبدالرحمن بن ہر مزاعرج نے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے،انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قریش اور انصار اور جہینہ اور مزینہ اور اسلم اور اشجع اور غفار،ان سب قبیلوں کے لوگ میرے خیر خواہ ہیں اور اللہ اور رسولؐ کے سوا ان کا کوئی حمایتی نہیں۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَحَبَّ الْبَشَرِ إِلَى عَائِشَةَ بَعْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ، وَكَانَ أَبَرَّ النَّاسِ بِهَا، وَكَانَتْ لاَ تُمْسِكُ شَيْئًا مِمَّا جَاءَهَا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ ‏{‏إِلاَّ‏}‏ تَصَدَّقَتْ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَنْبَغِي أَنْ يُؤْخَذَ عَلَى يَدَيْهَا‏.‏ فَقَالَتْ أَيُؤْخَذُ عَلَى يَدَىَّ عَلَىَّ نَذْرٌ إِنْ كَلَّمْتُهُ‏.‏ فَاسْتَشْفَعَ إِلَيْهَا بِرِجَالٍ مِنْ قُرَيْشٍ، وَبِأَخْوَالِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَاصَّةً فَامْتَنَعَتْ، فَقَالَ لَهُ الزُّهْرِيُّونَ أَخْوَالُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنْهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ وَالْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ إِذَا اسْتَأْذَنَّا فَاقْتَحِمِ الْحِجَابَ‏.‏ فَفَعَلَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِعَشْرِ رِقَابٍ، فَأَعْتَقَتْهُمْ، ثُمَّ لَمْ تَزَلْ تُعْتِقُهُمْ حَتَّى بَلَغَتْ أَرْبَعِينَ‏.‏ فَقَالَتْ وَدِدْتُ أَنِّي جَعَلْتُ حِينَ حَلَفْتُ عَمَلاً أَعْمَلُهُ فَأَفْرُغَ مِنْهُ‏.‏

Narrated By 'Urwa bin Az-Zubair : 'Abdullah bin Az-Zubair was the most beloved person to 'Aisha excluding the Prophet and Abu Bakr, and he in his turn, was the most devoted to her, 'Aisha used not to withhold the money given to her by Allah, but she used to spend it in charity. ('Abdullah) bin AzZubair said, " 'Aisha should be stopped from doing so." (When 'Aisha heard this), she said protestingly, "Shall I be stopped from doing so? I vow that I will never talk to 'Abdullah bin Az-Zubair." On that, Ibn Az-Zubair asked some people from Quraish and particularly the two uncles of Allah's Apostle to intercede with her, but she refused (to talk to him). Az-Zuhriyun, the uncles of the Prophet, including 'Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abd Yaghuth and Al-Miswar bin Makhrama said to him, "When we ask for the permission to visit her, enter her house along with us (without taking her leave)." He did accordingly (and she accepted their intercession). He sent her ten slaves whom she manumitted as an expiation for (not keeping) her vow. 'Aisha manumitted more slaves for the same purpose till she manumitted forty slaves. She said, "I wish I had specified what I would have done in case of not fulfilling my vow when I made the vow, so that I might have done it easily."

ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے کہا مجھ سے ابوالاسود نے،انہوں نے عروہ بن زبیر سے،انہوں نے کہا عائشہؓ کو نبیﷺ اور ابو بکر صدیقؓ کے بعد سب لوگوں سے زیادہ عبد اللہ بن زبیر سے محبت تھی۔عبداللہ ان سے بہت سلوک کیا کرتے (وہ ان کی خالہ تھیں)عائشہؓ کوئی چیز رکھ نہ چھوڑتیں۔جو کچھ اللہ تعالیٰ دیتا وہ سب خیرات کر دیتیں۔یہ حال دیکھ کر عبداللہ نے کہا ان کا ہاتھ روکنا چاہیئے(اتنی خیرات نہ کرنی پائیں)انہوں نے کہا ہاں ہاں میرا ہاتھ روکتا ہے۔خیر مجھ پر خدا کی نذر ہے اگر میں ان سے بات کروں عبداللہ نے(عائشہؓ کو منانے کےلئے)قریش کے کئی آدمیوں اور رسول اللہ ﷺ کے ننھیال والوں (بنی زہرہ)سے سفارش کرائی(میرا قصور معاف کراؤ)انہوں نے نہ مانا۔آخر بنی زہرہ کے کئی لوگوں نے جو نبیﷺ کے ننھیال والے تھے جیسے عبدالرحمان بن اسود بن عبدیغوث اور مسور بن مخرمہ نے عبد اللہ سے کہا ہم لوگ جب عائشہؓ کے پاس اندر آنے کی اجازت مانگیں(وہاں جا کر بیٹھیں)تو تم ایک ہی دفعہ آن کر پردے میں گھس جاؤ،عبداللہ نے ایسا ہی کیا(عائشہؓ مل گئیں)پھر عبداللہ نے ان کے پاس دس بردے بھیجے،انہوں نے سب آزاد کر دیئے اور برابر بردے آزاد کرتی رہیں یہاں تک کہ چالیس بردے آزاد کئے پھر کہنے لگیں کاش میں نے جس وقت قسم کھائی تھی(منت مانی تھی)تو میں کوئی خاص کام بیان کر دیتی جس کو میں کر کے فارغ ہو جاتی۔

3. باب نَزَلَ الْقُرْآنُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ عُثْمَانَ، دَعَا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ فَنَسَخُوهَا فِي الْمَصَاحِفِ، وَقَالَ عُثْمَانُ لِلرَّهْطِ الْقُرَشِيِّينَ الثَّلاَثَةِ إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي شَىْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ، فَاكْتُبُوهُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ، فَإِنَّمَا نَزَلَ بِلِسَانِهِمْ‏.‏ فَفَعَلُوا ذَلِكَ‏.‏

Narrated By Anas : Uthman called Zaid bin Thabit, Abdullah bin Az-Zubair, Said bin Al-'As and 'AbdurRahman bin Al-Harith bin Hisham, and then they wrote the manuscripts of the Holy Qur'an in the form of book in several copies. 'Uthman said to the three Quraishi persons. " If you differ with Zaid bin Thabit on any point of the Qur'an, then write it in the language of Quraish, as the Qur'an was revealed in their language." So they acted accordingly. (Said bin Thabit was an Ansari and not from Quraish).

ہم سے عبدالعزیز بن عبد اللہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے انسؓ سے کہ عثمانؓ نے زید بن ثابت اور عبداللہ بن زبیر اور سعید بن عاص اور عبدالرحمان بن حارث بن ہشام کو بلوایا۔انہوں نے مصحف لکھے اور عثمانؓ نے ان تینوں قریشی لوگوں(عبد اللہ اور سعید اور عبدالرحمان)سے کہا جب تم میں اور زید بن ثابت میں(جوانصاری ہیں)کچھ (محاروے کا)اختلاف ہو تو قریش کے محاروے کے موافق لکھو اس لئے کہ قرآن قریش کے محاروے پر اُترا ہے۔انہوں نے ایسا ہی کیا۔

4. باب نِسْبَةِ الْيَمَنِ إِلَى إِسْمَاعِيلَ مِنْهُمْ أَسْلَمُ بْنُ أَفْصَى بْنِ حَارِثَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ مِنْ خُزَاعَةَ‏.‏

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَسْلَمَ، يَتَنَاضَلُونَ بِالسُّوقِ، فَقَالَ ‏"‏ ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا، وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلاَنٍ ‏"‏‏.‏ لأَحَدِ الْفَرِيقَيْنِ، فَأَمْسَكُوا بِأَيْدِيهِمْ فَقَالَ ‏"‏ مَا لَهُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا وَكَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَ بَنِي فُلاَنٍ‏.‏ قَالَ ‏"‏ ارْمُوا وَأَنَا مَعَكُمْ كُلِّكُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Salama : Allah's Apostle passed by some people from the tribe of Aslam practicing archery. He said, "O children of Ishmael! Throw (arrows), for your father was an archer. I am on the side of Bani so-and-so," meaning one of the two teams. The other team stopped throwing, whereupon the Prophet said, "What has happened to them?" They replied, "How shall we throw while you are with Bani so-and-so?" He said, "Throw for I am with all of you."

ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ قطان نے،انہوں نے یزید بن ابی عبید سے،کہا ہم سے سلمہ بن اکوعؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ بنی اسلم کے چند لوگوں کے پاس تشریف لے گئے جو بازار میں تیر اندازی کر رہے تھے۔آپؐ نے فرمایا اسمعیلؑ کے بیٹو تیر لگاؤ کیونکہ تمہارے باپ(اسمعیلؑ نبی)تیر انداز تھے اور آپؐ نے فرمایا میں اس جماعت کے ساتھ ہوں۔یہ سن کر دوسری جماعت والوں نے ہاتھ روک لیا۔آپؐ نے پوچھا کیوں؟انہوں نے کہا آپؐ تو ادھر ہیں اب ہم کیسے تیر ماریں؟اس وقت آپؐ نے فرمایا نہیں تیر لگاؤ میں تم دونوں کے ساتھ ہوں۔

5. باب

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ، أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ وَهْوَ يَعْلَمُهُ إِلاَّ كَفَرَ، وَمَنِ ادَّعَى قَوْمًا لَيْسَ لَهُ فِيهِمْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Dhar : The Prophet said, "If somebody claims to be the son of any other than his real father knowingly, he but disbelieves in Allah, and if somebody claims to belong to some folk to whom he does not belong, let such a person take his place in the (Hell) Fire."

ہم سے ابو معمر نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوارث نے،انہوں نے حسین بن واقد سے،انہوں نے عبداللہ بن بریدہ سے کہا مجھ سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا ،ان سے ابوالاسوددیلی نے،ان سے ابوذرؓ نے،انہوں نے نبیﷺ سے سنا۔آپؐ فرماتے تھے جس نے دوسرے شخص کو جان بوجھ کر اپنا باپ بنایا وہ کافر ہو گیا اور جو شخص اپنے تئیں دوسری قوم کا بتلائے وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الأَسْقَعِ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْفِرَى أَنْ يَدَّعِيَ الرَّجُلُ إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ يُرِيَ عَيْنَهُ مَا لَمْ تَرَ، أَوْ يَقُولُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا لَمْ يَقُلْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Wathila bin Al-Asqa : Allah's Apostle said, "Verily, one of the worst lies is to claim falsely to be the son of someone other than one's real father, or to claim to have had a dream one has not had, or to attribute to me what I have not said."

ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا کہا ہم سےحریر نے کہا مجھ کو عبدالواحد بن عبداللہ نصری نے کہا میں واثلہ بن اسقع سےسنا،وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے فرمایا بڑا بہتان(اور سخت جھوٹ) یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا اور کسی کو اپنا باپ کہے۔یا جو اس کی آ نکھ نے خواب میں نہیں دیکھا کہے میں نے دیکھا یا رسول اللہﷺ پر وہ بات لگائے جو آپؐ نے فرمائی۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا مِنْ هَذَا الْحَىِّ مِنْ رَبِيعَةَ قَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، فَلَسْنَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي كُلِّ شَهْرٍ حَرَامٍ، فَلَوْ أَمَرْتَنَا بِأَمْرٍ، نَأْخُذُهُ عَنْكَ، وَنُبَلِّغُهُ مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، الإِيمَانِ بِاللَّهِ شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَى اللَّهِ خُمْسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : The delegates of 'Abd-ul-Qais came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! We are from the tribe of Rabi'a and the infidels of Mudar tribe stand between us and you, so that we cannot come to you except in the Sacred Months. Therefore we would like you to give us some instructions which we may follow and convey to our people staying behind us." The Prophet said, "I order you to observe four things and forbid you (to do) four things: (I order you) to believe in Allah testifying that None has the right to be worshipped except Allah; to offer the prayer perfectly; to pay the Zakat; and to give one-fifth of the war booty to Allah. And I forbid you to use Ad-Dubba, Al-Hantam, An-Naqir and Al-Muzaffat." (These are names of utensils in which alcoholic drinks were served.)

ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے حماد نے ،انہوں نے ابو جمرہ سے کہا میں نے ابن عباسؓ سے سنا۔وہ کہتے تھے عبدالقیس کے بھیجے ہوئے لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے کہنے لگے یا رسول اللہ ہم ربیعہ کی ایک شاخ ہیں اور ہم میں اور آپؐ میں مضر کے کافر حائل ہیں ہم آپؐ تک صرف ماہ حرام میں پہنچ سکتے ہیں۔اگر آپؐ ہم کو دین کی کوئی بات بتلا دیں تو ہم آپؐ سے سیکھ لیں اور جو لوگ ہمارے پیچھے(ہمارے ملک میں)رہ گئے ہیں ان کو بتلا دیں۔آپؐ نے فرمایا میں تم کو چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سےمنع کرتا ہوں،اللہ پر ایمان لاؤ۔اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔درستی سے نماز ادا کرو۔زکوٰۃ دیا کرو۔جو کچھ لوٹ میں کماؤ اس کا پانچواں حصہ(امام کے پاس)داخل کیا کرو اور میں تم کو کدو کے تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے کریدے ہوئے اور روغنی برتنوں سے منع کرتا ہوں۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ وَهْوَ عَلَى الْمِنْبَرِ ‏"‏ أَلاَ إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا ـ يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ ـ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : I heard Allah's Apostle on the pulpit saying, "Verily, afflictions (will start) from here," pointing towards the east, "whence the side of the head of Satan comes out."

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی،انہوں نے زہری سے،انہوں نے سالم بن عبداللہ سے عبداللہ بن عمرؓنے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا،آپؐ منبر پر فرماتے تھے دیکھو فساد اس طرف سے پھوٹے گا۔پورب کی طرف اشارہ کیا،جہاں سےشیطان کا سر نکلتا ہے۔

6. باب ذِكْرِ أَسْلَمَ وَغِفَارَ وَمُزَيْنَةَ وَجُهَيْنَةَ وَأَشْجَعَ‏

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قُرَيْشٌ وَالأَنْصَارُ وَجُهَيْنَةُ وَمُزَيْنَةُ وَأَسْلَمُ وَغِفَارُ وَأَشْجَعُ مَوَالِيَّ، لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The tribes of Quraish, Al-Ansar, Juhaina, Muzaina, Aslam, Ghifar and Ashia' are my helpers, and they have no protector (i.e. Master) except Allah and His Apostle."

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان نے،انہوں نے سعد بن ابراہیم سے،انہوں نے عبدالرحمن بن ہرمزاعرج سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا قریش اور انصار اور جہینہ اور مزینہ اور اسلم اور غفار اور اشجع یہ سب قبیلے میرے خیر خواہ ہیں اور اللہ اور رسول کے سوا ان کا کوئی حمایتی نہیں۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ غُرَيْرٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ عَلَى الْمِنْبَرِ ‏"‏ غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ‏"‏‏

Narrated By Abdullah bin Umar : While Allah's Apostle was on the pulpit, he said, "May Allah give the tribe of Ghifar! And may Allah save the tribe of Aslam! The tribe of 'Usaiya have disobeyed Allah and His Apostle."

مجھ سے محمد بن غریر زہری نے بیان کیا ،کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے صالح سے کہا ہم سے نافع نے بیان کیا ۔ان کو عبداللہ بن عمرؓ نے خبر دی کہ رسول اللہﷺ نے منبر پر فرمایا غفار کواللہ نے بخش دیا اور اسلم کو اللہ نے بچا دیا اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "May Allah save the tribe of Aslam, and may Allah forgive the tribe of Ghifar!"

مجھ سے محمد ابن سلام یا یحییٰ ذہلی نے بیان کیا کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی،انہوں نے ایوب سے،انہوں نےمحمد بن سیرین سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا اسلم کو اللہ نے بچا دیا اور غفار کو اللہ نے بخش دیا۔


حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏.‏ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ جُهَيْنَةُ وَمُزَيْنَةُ وَأَسْلَمُ وَغِفَارُ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَبَنِي أَسَدٍ، وَمِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَطَفَانَ وَمِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ خَابُوا وَخَسِرُوا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ هُمْ خَيْرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَمِنْ بَنِي أَسَدٍ، وَمِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَطَفَانَ، وَمِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Bakra : The Prophet said, "Do you think that the tribes of Juhaina, Muzaina, Aslam and Ghifar are better than the tribes of Bani Tamim, Bani Asad, Bam 'Abdullah bin Ghatafan and Bani Amir bin Sasaa?" A man said, "They were unsuccessful and losers." The Prophet added," (Yes), they are better than the tribes of Bani Tamim, Bani Asad, Bani Abdullah bin Ghatafan and Bani Amir bin Sasaa."

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان نے،دوسری سند: اور مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرحمن بن مہدی نے ،انہوں نے سفیان سے،انہوں نے عبدالملک بن عمیر سے،انہوں نے عبدالرحمن بن ابی بکرہ سے،انہوں نے اپنے باپ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا بتاؤ جہینہ اور مزینہ اور اسلم اور غفار بہتر ہیں تمیم اور بنی اسد اور بنی عبداللہ بن غطفان اور بنی عامر ابن صعصعہ سے ایک شخص (اقرع بن حابس)نے کہا وہ تباہ اور برباد ہوئے۔آپؐ نے فرمایا نہیں جہینہ اور مزینہ اور اسلم اور غفار یہ چاروں بنی تمیم اور بنی اسد اور بنی عبداللہ بن غطفان اور بنی عامر بن صعصعہ سے بہتر ہیں۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّمَا بَايَعَكَ سُرَّاقُ الْحَجِيجِ مِنْ أَسْلَمَ وَغِفَارَ وَمُزَيْنَةَ ـ وَأَحْسِبُهُ وَجُهَيْنَةَ ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ شَكَّ ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَيْنَةُ ـ وَأَحْسِبُهُ ـ وَجُهَيْنَةُ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَبَنِي عَامِرٍ وَأَسَدٍ وَغَطَفَانَ، خَابُوا وَخَسِرُوا ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّهُمْ لَخَيْرٌ مِنْهُمْ ‏"‏‏.‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَشَىْءٌ مِنْ مُزَيْنَةَ وَجُهَيْنَةَ ـ أَوْ قَالَ شَىْءٌ مِنْ جُهَيْنَةَ أَوْ مُزَيْنَةَ ـ خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ ـ أَوْ قَالَ ـ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَسَدٍ وَتَمِيمٍ وَهَوَازِنَ وَغَطَفَانَ‏.

Narrated By Abu Bakra : Al-Aqra' bin Habis said to the Prophet "Nobody gave you the pledge of allegiance but the robbers of the pilgrims (i.e. those who used to rob the pilgrims) from the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina." (Ibn Abi Ya'qub is in doubt whether Al-Aqra' added. 'And Juhaina.') The Prophet said, "Don't you think that the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina (and also perhaps) Juhaina are better than the tribes of Bani Tamim, Bani Amir, Asad, and Ghatafan?" Somebody said, "They were unsuccessful and losers!" The Prophet said, "Yes, by Him in Whose Hands my life is, they (i.e. the former) are better than they (i.e. the latter)." Abu Huraira said, "(The Prophet said), '(The people of) Bani Aslam, Ghifar and some people of Muzaina (or some people of Juhaina or Muzaina) are better in Allah's Sight (or on the Day of Resurrection) than the tribes of Asad, Tamim, Hawazin and Ghatafan.'"

ہم سے محمد بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے محمد بن ابی یعقوب سے کہا میں نے عبدالرحمن بن ابی بکرہ سے سنا،انہوں نے اپنے باپ سے کہ اقرع بن حابس نے نبیﷺ سے عرض کیا آپؐ سے ان لوگوں نے بیعت کی ہے جو حاجیوں کا مال چرایا کرتے تھے یعنی اسلم اور غفار اور مزینہ کے لوگوں نے۔محمد ابی یعقوب نے کہا میں سمجھتا ہوں عبدالرحمان نے جہینہ کابھی ذکر کیا شعبہ نے کہایہ شک محمد بن ابی یعقوب کو ہوئی خیر نبیﷺ نے فرمایا بتلا اسلم اور غفار اور مزینہ اور میں سمجھتا ہوں جہینہ کو بھی کہا یہ(چاروں) بنی تمیم اور بنی عامر اور اسد اور غفطان سے بہتر ہیں کیا اگلے چاروں خراب اور برباد ہوئے۔اقرع نے کہا ہاں۔آپؐ نے فرمایاقسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ ان سے بہتر ہیں ۔ ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد نے ، انہوں نے ایوب سے، انہوں نے محمد سے ، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا کہ بنی اسلم اور غفار اور مزینہ اور جہینہ میں سے کچھ (لوگ)، یا یوں کہا جہینہ یا مزینہ میں سے کچھ (لوگ) اللہ کی نظر میں یا یوں کہا قیامت کے دن اسد ، تمیم ، حوازن اور غطفان سے بہتر ہوں گے۔

7. باب ذِكْرِ قَحْطَانَ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ رَجُلٌ مِنْ قَحْطَانَ يَسُوقُ النَّاسَ بِعَصَاهُ ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Huraira(R.A.) : The prophet(s.a.w.) said, "The Hour will not be established unless a man from the tribe of Qahtan appears , driving the people with his stick(ruling them with violence and oppression).

ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے، انہوں نے ثور بن زید سے ، انہوں نے ابو الغیث سالم سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے ، انہوں نے نبیﷺ سے، آپؐ نے فرمایا قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک قحطان کا ایک شخص بادشاہ ہو کر لوگوں کو اپنی لاٹھی سے نہ ہانکے گا۔

8. باب مَا يُنْهَى مِنْ دَعْوَةِ الْجَاهِلِيَّةِ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ ثَابَ مَعَهُ نَاسٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ حَتَّى كَثُرُوا، وَكَانَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلٌ لَعَّابٌ فَكَسَعَ أَنْصَارِيًّا، فَغَضِبَ الأَنْصَارِيُّ غَضَبًا شَدِيدًا، حَتَّى تَدَاعَوْا، وَقَالَ الأَنْصَارِيُّ يَا لَلأَنْصَارِ‏.‏ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ‏.‏ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَا بَالُ دَعْوَى أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَا شَأْنُهُمْ ‏"‏‏.‏ فَأُخْبِرَ بِكَسْعَةِ الْمُهَاجِرِيِّ الأَنْصَارِيَّ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دَعُوهَا فَإِنَّهَا خَبِيثَةٌ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ أَقَدْ تَدَاعَوْا عَلَيْنَا، لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ أَلاَ نَقْتُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْخَبِيثَ لِعَبْدِ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّهُ كَانَ يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Jabir : We were in the company of the Prophet in a Ghazwa. A large number of emigrants joined him and among the emigrants there was a person who used to play jokes (or play with spears); so he (jokingly) stroked an Ansari man on the hip. The Ans-ari got so angry that both of them called their people. The Ansari said, "Help, O Ansar!" And the emigrant said "Help, O emigrants!" The Prophet came out and said, "What is wrong with the people (as they are calling) this call of the period of Ignorance? "Then he said, "What is the matter with them?" So he was told about the stroke of the emigrant to the Ansari. The Prophet said, "Stop this (i.e. appeal for help) for it is an evil call. "Abdullah bin Ubai bin Salul (a hypocrite) said, "The emigrants have called and (gathered against us); so when we return to Medina, surely, the more honorable people will expel there-from the meaner," Upon that 'Umar said, "O Allah's Prophet! Shall we not kill this evil person (i.e. Abdullah bin Ubai bin Salul) ?" The Prophet) said, "(No), lest the people should say that Muhammad used to kill his companions."

ہم سے محمد (بن سلام)نے بیان کیاکہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی کہا ہم کو ابن جریج نے کہا مجھ کو عمرو بن دینار نے خبر دی انہوں نے جابرؓ سے سنا وہ کہتے تھے ہم نے نبیﷺ کے ساتھ جہاد کیا ۔اس وقت آپؐ کے پاس مہاجرین میں سے بہت لوگ جمع ہوگئے تھے۔ان مہاجرین میں ایک آدمی بڑا دل لگی باز تھا۔اس نے کیا کیا ایک انصار ی کے سر پر ضرب لگائی۔انصاری بہت سخت غصے ہوا اور اس نے اپنی ذات والوں کو (مدد کے لئے) پکارا۔انصاری نے کہا ارے انصار دوڑو(میری فریاد سنو۔مہاجر نے کہا ارے مہاجرو دوڑو۔یہ (غل) سن کر نبیﷺ (اپنے خیمے سے)نکل آئے،فرمایایہ جاہلیت کی باتیں کیسی؟پھر پوچھا قصہ کیا ہے؟لوگوں نے بیان کیا ایک مہاجر نے انصاری کے سر پر ضرب لگائی۔آپؐ نے فرمایا ایسی جاہلیت کی ناپاک باتیں چھوڑ دو اور عبداللہ بن ابی سلول(منافق) کیا کہنے لگا مہاجر ہمارے اوپر اپنی قوم والوں کو پکارتے ہیں۔اچھا مدینہ پہنچ کر سمجھ لیں گے۔عزت دار ذلیل کو نکال باہر کرے گا۔عمرؓ نے عرض کیا حکم ہو تو اس ناپاک پلید کا سر اڑا دوں؟(یعنی عبداللہ بن ابی کا)نبیﷺ نے فرمایا نہیں ایسا مت کرو۔لوگ کہیں گے محمدؐ اپنے اصحاب کو قتل کرتے ہیں۔


حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَعَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah (bin Mas'ud) : The Prophet said, "Who-ever slaps his face or tears the bosom of his dress, or calls the calls of the Period of Ignorance, is not from us."

مجھ سے ثابت بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے انہوں نے مسروق سے،انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نےنبیﷺ سے۔دوسری سند: اور انہوں نےسفیان سے ،انہوں نے زبید سے،انہوں نے ابراہیم سے انہوں نے مسروق سے،انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا جو شخص(مصبیت میں)گالوں پر (تھپڑ)مارے اور گریبان پھاڑ ڈالے اور جاہلیت کی باتیں نکالے وہ ہم میں سے(یعنی مسلمانوں میں سے)نہیں ہے۔

9. باب قِصَّةُ خُزَاعَةَ

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ عَمْرُو بْنُ لُحَىِّ بْنِ قَمَعَةَ بْنِ خِنْدِفَ أَبُو خُزَاعَةَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "'Amr bin Luhai bin Qam'a bin Khindif was the father of Khuza'a."

مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم کو یحییٰ بن آدم نے خبر دی،کہاہم سے اسرائیل نے بیان کیا،انہوں نے ابوحصین سے،انہوں نے ابو صالح سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاعمرو ابن لحی بن قمعہ بن خندف خزاعہ والوں کاباپ تھا۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، قَالَ الْبَحِيرَةُ الَّتِي يُمْنَعُ دَرُّهَا لِلطَّوَاغِيتِ وَلاَ يَحْلُبُهَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ، وَالسَّائِبَةُ الَّتِي كَانُوا يُسَيِّبُونَهَا لآلِهَتِهِمْ فَلاَ يُحْمَلُ عَلَيْهَا شَىْءٌ‏.‏ قَالَ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ رَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرِ بْنِ لُحَىٍّ الْخُزَاعِيَّ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ سَيَّبَ السَّوَائِبَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Said bin Al-Musaiyab : Al-Bahira was an animal whose milk was spared for the idols and other deities, and so nobody was allowed to milk it. As-Saiba was an animal which they (i.e infidels) used to set free in the names of their gods so that it would not be used for carrying anything. Abu Huraira said, "The Prophet said, 'I saw Amr bin 'Amir bin Luhai Al-Khuzai dragging his intestines in the (Hell) Fire, for he was the first man who started the custom of releasing animals (for the sake of false gods).'"

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہاہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا میں نے سعید بن مسیب سے سنا،وہ کہتے تھے(قرآن شریف میں سورت مائدہ اور انعام میں جو آیا ہے)بحیرہ وہ جانور ہے جس کا دودھ بتوں کے نام پر روک دیا جاتا تھا اور کوئی اس کا دودھ نہ دوہ سکتا تھااور سائبہ وہ جانور جو بتوں کے نام پر چھوڑ دیا جاتا تھا(یعنی سانڈ)اس پر کوئی بوجھ نہ لادتا نہ سواری کرتا۔سعید نے کہاابوہریرہؓ نے کہا نبیﷺ نے فرمایا میں نے عمرو بن عامر بن لحیی کو دیکھا وہ اپنی آنتیں(انتڑیاں)دوزخ میں کھینچ رہا تھا اسی نے سب سے پہلے سائبہ کی رسم نکالی۔

10. باب قِصَّةِ إِسْلاَمِ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رضى الله عنه

حَدَّثَنى عَمْرُوبنُ عَبَّاسٍ: حدَّثَنا عَبْدُ الرَّحْمنِ بنُ مَهْدِىٍّ: حدَّثَنا الْمُثَنَّى عَنِ أبى جَمْرَةَ عَنِ ابنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قالَ: لَمَّا بَلَغَ أَبا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّى صلى الله عليه وسلم قالَ لأخِيهِ: ارْكَبْ اِلى هذَا الوَادِي فاعْلَمْ لي عِلْمَ هذَا الرَّجُلِ الذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيىٌّ يأتِيهِ الْخَبرُ منَ السَّماءِ واسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ أتني فَانْطَلَقَ الأخُ حتَّى قَدِمَهُ وَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ رَجَعَ اِلى ابي ذَرٍّ فَقَالَ لَهُ : رَأيتُهُ يأمر بِمَكَارِمِ الأَخلاقِ وكَلامًا ما هُوَ بالشِّعْرِ فَقالَ : ما شَفَيْتَنِي مِمَّا أرَدْتُ فَتَزَوَّدَ وَحَمَلَ شَنَّةً لَهُ فيها مَاءٌ حتَّى قَدِمَ مَكَّةَ فأتى الْمَسْجِدَ قالتَمَسَ النَّبِيَّ ولا يَعْرِفُهُ وَكَرِهَ أنْ يَسْألَ عَنْهُ حَتَّى أدْرَكَهُ بَعْضُ اللَّيْلِ فَرَآهُ عَليٌّ فَعَرَفَ أنَّهُ غَرِيبٌ فَلَمَّا رَآهُ تَبِعَهُ فَلَمْ يَسْألْ واحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيءٍ حتَّى اصْبَحَ ثُمَّ احْتَمَلَ قِرْبَتَهُ وزَادَهُ اِلى الْمَسْجِدِ وظَلَّ ذلكَ اليَوْمَ وَلا يَرَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حتَّى اَمْسَى فَعاد اِلى مَضْجَعِهِ فَمَرَّ بهِ عَليٌّ فَقَالَ : أَما نَالَ للرَّجُلِ أَنْ يَعْلَمَ مَنْزِلَهُ ؟ فأقامَهُ فَذَهَبَ بِهِ مَعَهُ لا يَسْألُ واحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيءٍ حتَّى اذَا كانَ يَوْ مُ الثالِثِ فَعَادَ عَليٌّ عَلَى مِثْلِ ذَلكَ فأقامَ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ: ألا تُحَدِّثُنِي ما ألَّذِى أقْدَمَكَ؟ قالَ: اِنْ أعْطَيْتَنِي عَهْدًا وَميثاقًا لَتُرْشِدَنَّنِي فَعَلْتُ فَفَعَلَ. فَأخْبَرَهُ قَالَ: فَاِنَّهُ حَقٌ وَهُوَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم فَاِذَا أَصْبَحْتَ فَاتَّبِعْنِي فَاِنِّي اِنْ رَأيْتُ شَيْئًا أَخَافُ عَلَيْكَ قُمْتُ كأنِّي أُرِيقُ الْمَاءَ فَاِنْ مَضَيْتُ فَاتَّبِعْنِي حَتَّى تَدْ خُلَ مُدْ خلي فَفَعَلَ فَانْطَلَقَ يَقْفُوهُ حَتَّى دَخَلَ عَلى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَدَخَلَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ وأسْلَمَ مَكَانَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبَيُّ صلى الله عليه وسلم : ((ارْجعْ إلى قَوْمِكَ فَأخْبِرْهُمْ حتَّى يأتِيَكَ أمْرِي )) قالَ: والَّذِي نَفْسِي بِيدِهِ لأصْرُخَنَّ بَيْنَ ظَهْرَانَيهِمْ فَخَرَجَ حتَّى أتَى الْمَسْجِدَ فَنَادَى بأعْلى صَوْتِهِ: أَشْهَدُ أَنْ لا أِلهَ أِلاَّاللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ ثُمَّ قَامَ القَوْمُ فَضَرَبُوهُ حتَّى أضْجَعُوهُ وأتَى العَبّاسُ فأكَبَّ عَلَيْهِ قالَ: ويلَكُمْ ألَسْتمْ تَعْلَمُوْنَ أَنَّهُ مِنْ غِفَارٍ وَأنَّ طَرِيقَ تِجَارِكُمْ إلى الشَّامِ؟ فأنْقَذَهُ مِنْهُمْ ثُمَّ عَادَ منَ الغَدِ لِمِثْلِهَا فَضَرَبُوهُ وثَارُوا إلَيْهِ فأكَبَّ العَبَّاسُ عَلَيْهِ

Narrated By Abu Jamra : Ibn 'Abbas said to us, "Shall I tell you the story of Abu Dhar's conversion to Islam?" We said, "Yes." He said, "Abu Dhar said: I was a man from the tribe of Ghifar. We heard that a man had appeared in Mecca, claiming to be a Prophet. ! said to my brother, 'Go to that man and talk to him and bring me his news.' He set out, met him and returned. I asked him, 'What is the news with you?' He said, 'By Allah, I saw a man enjoining what is good and forbidding what is evil.' I said to him, 'You have not satisfied me with this little information.' So, I took a water-skin and a stick and proceeded towards Mecca. Neither did I know him (i.e. the Prophet), nor did I like to ask anyone about him. I Kept on drinking Zam Zam water and staying in the Mosque. Then 'Ali passed by me and said, 'It seems you are a stranger?' I said, 'Yes.' He proceeded to his house and I accompanied him. Neither did he ask me anything, nor did I tell him anything. Next morning I went to the Mosque to ask about the Prophet but no-one told me anything about him. Ali passed by me again and asked, 'Hasn't the man recognized his dwelling place yet' I said, 'No.' He said, 'Come along with me.' He asked me, 'What is your business? What has brought you to this town?' I said to him, 'If you keep my secret, I will tell you.' He said, 'I will do,' I said to him, 'We have heard that a person has appeared here, claiming to be a Prophet. I sent my brother to speak to him and when he returned, he did not bring a satisfactory report; so I thought of meeting him personally.' 'Ali said (to Abu Dhar), 'You have reached your goal; I am going to him just now, so follow me, and wherever I enter, enter after me. If I should see someone who may cause you trouble, I will stand near a wall pretending to mend my shoes (as a warning), and you should go away then.' 'Ali proceeded and I accompanied him till he entered a place, and I entered with him to the Prophet to whom I said, 'Present (the principles of) Islam to me.' When he did, I embraced Islam 'immediately. He said to me, 'O Abu Dhar! Keep your conversion as a secret and return to your town; and when you hear of our victory, return to us.' I said, 'By H him Who has sent you with the Truth, I will announce my conversion to Islam publicly amongst them (i.e. the infidels),' Abu Dhar went to the Mosque, where some people from Quraish were present, and said, 'O folk of Quraish! I testify that None has the right to be worshipped except Allah, and I (also) testify that Muhammad is Allah's Slave and His Apostle.' (Hearing that) the Quraishi men said, 'Get at this Sabi (i.e. Muslim)!' They got up and beat me nearly to death. Al 'Abbas saw me and threw himself over me to protect me. He then faced them and said, 'Woe to you! You want to kill a man from the tribe of Ghifar, although your trade and your communications are through the territory of Ghifar?' They therefore left me. The next morning I returned (to the Mosque) and said the same as I have said on the previous day. They again said, 'Get at this Sabi!' I was treated in the same way as on the previous day, and again Al-Abbas found me and threw himself over me to protect me and told them the same as he had said the day before.' So, that was the conversion of Abu Dhar (may Allah be Merciful to him) to Islam."

مجھ سے بیان کیا عمرو بن عباسؓ نے کہا ہم سے عبدالرحمنٰ بن مہدی نے کہا مجھ سے مثنیٰ نے انہوں نے ابوجمرہ سے انہوں نے عبداللہ بن عباسؓ سے انہوں نےکہا جب ابوذر کو نبیﷺ کی بعثت کی خبر پہنچی تو اپنے بھائی سے کہا تم مکہ جا کر ان صاحب کا حال معلوم کرکے مجھ سے بیان کرو جوکہتےہیں میں پیغمبر ہوں اور میرے پاس آسمان سے وحی آتی ہے اور ان کی بات سنو اور پھر میرے پاس آؤ۔وہ گیااور آپﷺ سے ملا اور آپ کا کلام سنا پھر ابوذرؓ کے پاس لوٹ کر آیا اور ان سے بیان کیا کہ میں نے دیکھا وہ اچھے اخلاق کا حکم دیتے ہیں اور ایسے کلام کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں جو شعر نہیں ہے ابوذر نے کہا جو میں چاہتا تھا اس میں تم نے میری تسلی نہیں کی۔پھر خود توشہ لیا اور مشکیزہ جسمیں پانی تھا یہاں تک کہ مکہ پہنچے مسجد میں آئے نبیﷺ کو تلاش کیا خود آپﷺ کو جانتے نہیں تھے اور پوچھنا مناسب نہیں سمجھا یہاں تک کہ رات شروع ہوگئی علیؓ نے انکو دیکھا وہ سمجھ گئے کوئی مسافر ہے تو اپنے ساتھ (گھر) لے گئے ایک دوسرے سے کچھ بھی نہ پوچھا یہاں تک کہ صبح ہوگئی ابو ذر نے اپنا مشکیزہ اور توشہ اٹھایا مسجد کی طرف چل دیئے اور یہ دن بھی گزر گیا اور نبیﷺ کو نہیں دیکھا۔یہاں تک کہ شام ہوگئی اور اپنے لیٹنے کی جگہ آئے پھر علیؓ ان کے سامنے سے گزرے اور کہنے لگے کہ ابھی تک اس شخص (یعنی ابو ذر) کو اپنا ٹھکانہ نہیں ملا۔(انہوں نے کہا نہیں) علیؓ نے انکو اٹھایا اور اپنے ساتھ لیگئے دونوں ایک دوسرے سے کسی چیز کے بارے میں نہیں پوچھ رہے ہیں اسی طرح تیسرے دن بھی یہی معاملہ رہا۔علیؓ آئے اور ان کو اپنے ساتھ لے گئے پھر علیؓ نے ان سے پوچھا ۔کہو تمہارا مقصد کیا ہے؟کس کام سے آئے ہو۔ابوذر نے کہا کہ اگر آپ مجھ سے وعداہ کریں کہ میری رہنمائی کریں گے تو بتا دیتا ہوں حضرت علیؓ نے وعدہ کیا ابو ذر نے اپنے آنے کا مقصد بیان کیا علیؓ نے کہا یہ صیحح ہے اور وہ اللہ کے رسول ہیں۔صبح تم میرے ساتھ چلو اگر میں(رستے میں)ڈر کی کوئی بات دیکھوں تو میں کھڑا ہوجاؤں گا،جیسے میں پانی بہا رہا ہوں جب میں چل پڑوں تو تم بھی میرے پیچھے چلنا اور جہاں میں گھسوں تو بھی گھس خیر انہوں نے ایسا ہی کیا اور حضرت علیؓ کے پیچھے چلے یہاں تک کہ علیؓ اس مکان میں گھسے جہاں نبیﷺ موجود تھے یہ بھی گھسے وہاں انہوں نے نبیﷺ کی بات سنی اور مسلمان ہوگئے اور آپﷺ نے ان سے فرمایا کہ اپنی قوم میں لوٹ جا اور ان کو خبر کر دینا(اور وہیں رہو)جب تک میرا حکم نہ آئے ابوذر نے کہا قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے میں تو اسلام کا حکم ان کافروں کے بیچابیچ زور سے پکارونگا(جو ہونا ہے سو ہو)پھر ابوذر مسجد میں آئے اور زور سے پکارا ۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی سچا معبود نہیں اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمدؐ اللہ کے رسول ہیں یہ سنتے ہی قریش کے لوگ اس کو مارنے کیلئے کھڑے ہوئے اور مار مار کر زمین پر لٹا دیا اتنے میں عباس(آپﷺ کے چچا)آئے اور ان پر جھک گئے اور کافروں کی طرف مخاطب ہو کر کہنے لگے اور خرابی تمھارے لئے(کیا غضب کرتے ہو کیا تم نہیں جانتے کہ یہ غفار کی قوم والے ہیں اور تمہارے سوداگروں کا شام کے آنے جانے کا راستہ (ان کی قوم پر سے ہے)غرض عباسؓ نے ان کو چھڑایا دوسرے دن پھر اسی طرح انہوں نے اسلام کا کلمہ ان کے سامنے زور سے پڑھا قریش نے پھر مارا عباسؓ پھر آئے اور ان پر جھک گئے(اور ان کو ان سے چھڑایا)

123