- احادیثِ نبوی ﷺ

 

12

1. باب فَرْضِ الْخُمُسِ

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا قَالَ كَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنَ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَعْطَانِي شَارِفًا مِنَ الْخُمُسِ، فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاعَدْتُ رَجُلاً صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ، أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِيَ فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ الصَّوَّاغِينَ، وَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي، فَبَيْنَا أَنَا أَجْمَعُ لِشَارِفَىَّ مَتَاعًا مِنَ الأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ، وَشَارِفَاىَ مُنَاخَانِ إِلَى جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، رَجَعْتُ حِينَ جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ، فَإِذَا شَارِفَاىَ قَدِ اجْتُبَّ أَسْنِمَتُهُمَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا، وَأُخِذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا، فَلَمْ أَمْلِكْ عَيْنَىَّ حِينَ رَأَيْتُ ذَلِكَ الْمَنْظَرَ مِنْهُمَا، فَقُلْتُ مَنْ فَعَلَ هَذَا فَقَالُوا فَعَلَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَهْوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنَ الأَنْصَارِ‏.‏ فَانْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ، فَعَرَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي وَجْهِي الَّذِي لَقِيتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا لَكَ ‏"‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهَ، مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ قَطُّ، عَدَا حَمْزَةُ عَلَى نَاقَتَىَّ، فَأَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا، وَهَا هُوَ ذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ‏.‏ فَدَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرِدَائِهِ فَارْتَدَى ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي، وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّى جَاءَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ، فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنُوا لَهُمْ فَإِذَا هُمْ شَرْبٌ، فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ، فَإِذَا حَمْزَةُ قَدْ ثَمِلَ مُحْمَرَّةً عَيْنَاهُ، فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى رُكْبَتِهِ، ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى سُرَّتِهِ، ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ هَلْ أَنْتُمْ إِلاَّ عَبِيدٌ لأَبِي فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَدْ ثَمِلَ، فَنَكَصَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَى وَخَرَجْنَا مَعَهُ‏

Narrated By Ali : I got a she-camel in my share of the war booty on the day (of the battle) of Badr, and the Prophet had given me a she-camel from the Khumus. When I intended to marry Fatima, the daughter of Allah's Apostle, I had an appointment with a goldsmith from the tribe of Bani Qainuqa' to go with me to bring Idhkhir (i.e. grass of pleasant smell) and sell it to the goldsmiths and spend its price on my wedding party. I was collecting for my she-camels equipment of saddles, sacks and ropes while my two she-camels were kneeling down beside the room of an Ansari man. I returned after collecting whatever I collected, to see the humps of my two she-camels cut off and their flanks cut open and some portion of their livers was taken out. When I saw that state of my two she-camels, I could not help weeping. I asked, "Who has done this?" The people replied, "Hamza bin Abdul Muttalib who is staying with some Ansari drunks in this house." I went away till I reached the Prophet and Zaid bin Haritha was with him. The Prophet noticed on my face the effect of what I had suffered, so the Prophet asked. "What is wrong with you." I replied, "O Allah's Apostle! I have never seen such a day as today. Hamza attacked my two she-camels, cut off their humps, and ripped open their flanks, and he is sitting there in a house in the company of some drunks." The Prophet then asked for his covering sheet, put it on, and set out walking followed by me and Zaid bin Haritha till he came to the house where Hamza was. He asked permission to enter, and they allowed him, and they were drunk. Allah's Apostle started rebuking Hamza for what he had done, but Hamza was drunk and his eyes were red. Hamza looked at Allah's Apostle and then he raised his eyes, looking at his knees, then he raised up his eyes looking at his umbilicus, and again he raised up his eyes look in at his face. Hamza then said, "Aren't you but the slaves of my father?" Allah's Apostle realized that he was drunk, so Allah's Apostle retreated, and we went out with him.

ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو یونس نے، انہوں نے زہری سے کہا ہم کو امام زین العابدین علی بن حسین نے ،ان کو امام حسین علیہ السلام نے،انہوں نے کہا جناب امیر المومینن علیؓ بن ابی طالب نے کہا بدر کی لوٹ میں سے جو حصہ مجھ کو ملا ،اس میں ایک جوان اونٹنی بھی تھی اورنبیﷺ نے بھی خمس میں سے ایک جوان اونٹنی مجھ کو عنایت فرمائی جب میں نے چاہا کہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ زہراؓ سے صحبت کروں تو میں نے بنی قینقاع(یہود کا ایک قبیلہ تھا)کے ایک سنار سے (نام نامعلوم)یہ ٹھہرایا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونو ں مل کر اذخر گھاس (جنگل سے) لائیں۔اس کو سناروں کے ہاتھ بیچ کر نیت یہ تھی کہا اپنے نکاح کا ولیمہ کروں گا۔خیر میں اپنی اونٹینوں کا سامان جمع کررہا تھا جیسے پالان ،تھیلے ،رسیاں وغیرہ اور اونٹیناں ایک انصاری مرد (نام نامعلوم) کے حجرے کے بازو میں بیٹھی تھیں۔جب میں سامان فراہم کرکے لوٹا تو کیا دیکھتا ہوں دونوں اونٹینوں کے کوہان کسی نے کاٹ ڈالے ہیں اور کوکھیں پھاڑ کر ان کی کلیجیاں نکال لی ہیں۔یہ حال دیکھ کر مجھ سے نہ رہا گیا۔میں بے اخیتار رو دیا۔میں نے پوچھا یہ کس کا کام ہے۔لوگوں نے کہا حمزہ بن عبدالمطلب کا۔وہ اس گھر میں موجود ہیں ،انصار کے ساتھ (شراب) پی رہے ہیں۔میں وہاں سے چلا اور (سیدھا )نبی ﷺ کے پاس آیا۔اس وقت آپؐ کے پاس زید بن حارثہ بیٹھے تھے۔نبیﷺ نے میرا چہرہ دیکھ کر تاڑ لیا کہ میں بڑے صدمے میں ہوں ۔آپؐ نے پوچھا علیؓ !کہہ تو کیا ہوا؟میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! میں نے آج کا سا مصیبت کا دن کبھی نہیں دیکھا حمزہ نے میری دونوں اونٹینوں پر ظلم کیا،ان کے کوہان کاٹ ڈالے ،ان کے پیٹ پھاڑ ڈالے اور بیٹھے اس گھر میں کئی یاروں کے ساتھ شراب اڑا رہے ہیں۔یہ سن کر آپؐ نے چادر منگوائی اور اوڑھ کر پاپیادہ چلے۔میں اور زید بن حارثہ دونوں آپؐ کے پیچھے تھے،اس گھر پر پہنچے جہاں حمزہ تھے ۔آپؐ نے اندر جانے کی اجازت چاہی۔گھر والوں نے اجازت دی۔وہ لوگ شراب پی رہے تھے۔آپؐ نے حمزہ کو ان کی حرکت پر ملامت کرنا شروع کیا،دیکھا تو وہ بالکل متوالے ،آنکھیں سرخ۔حمزہ نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا اور پھر نگاہ اٹھا کر آپؐ کے گھٹنوں کو دیکھا اور پھر نگاہ اٹھا کر آپؐ کی ناف کو دیکھا۔پھر نگاہ اٹھا کر آپؐ کے چہرہ مبارک کو دیکھا ۔پھر کیا کہنے لگے تم تو میرے باپ کے غلام ہو یہ حال دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے پہچان لیا کہ حمزہ بالکل متوالے ہیں (ان کو ہوش نہیں )اور آپؐ وہاں سے الٹے پاؤں لوٹے ۔ہم بھی آپؐ کے ساتھ لوٹ آئے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَأَلَتْ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَقْسِمَ لَهَا مِيرَاثَهَا، مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ‏

Narrated By 'Aisha : (Mother of the believers) After the death of Allah 's Apostle Fatima the daughter of Allah's Apostle asked Abu Bakr As-Siddiq to give her, her share of inheritance from what Allah's Apostle had left of the Fai (i.e. booty gained without fighting) which Allah had given him.

ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے،انہوں نے صالح بن کیسان سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے کہا مجھ کو عروہ بن زبیرؓ نے خبر دی ان کو ام المومینن عائشہ صدیقہؓ نے،انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد آپؐ کی صاحبزادی علیا فاطمہ زہراؓ ابو بکر صدیقؓ سے رسول اللہ ﷺ کا ترکہ مانگنے لگیں یعنی اپنا حصہ،اس ترکے میں سے دلایا جائے یعنی ان مالوں میں سے جو اللہ نے بن لڑے بھڑے آپؐ کو دلا دئیے ۔(جیسے فدک وغیرہ)ابو بکر صدیقؓ نے یہ جواب دیا (میں کیونکر تمہارا حصہ تقسیم کر سکتا ہوں)رسول اللہ ﷺ نے تو فرمایا ہے ہم پیغمبر لوگوں کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے یہ سن کر فاطمہؓ غصے ہوئیں ۔


فَقَالَ لَهَا أَبُو بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏ فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَهَجَرَتْ أَبَا بَكْرٍ، فَلَمْ تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ‏.‏ قَالَتْ وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَسْأَلُ أَبَا بَكْرٍ نَصِيبَهَا مِمَّا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ خَيْبَرَ وَفَدَكٍ وَصَدَقَتِهِ بِالْمَدِينَةِ، فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ عَلَيْهَا ذَلِكَ، وَقَالَ لَسْتُ تَارِكًا شَيْئًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْمَلُ بِهِ إِلاَّ عَمِلْتُ بِهِ، فَإِنِّي أَخْشَى إِنْ تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ‏.‏ فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ، فَأَمَّا خَيْبَرُ وَفَدَكٌ فَأَمْسَكَهَا عُمَرُ وَقَالَ هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ، وَأَمْرُهُمَا إِلَى مَنْ وَلِيَ الأَمْرَ‏.‏ قَالَ فَهُمَا عَلَى ذَلِكَ إِلَى الْيَوْمِ‏ قَالَ ابو عَبْدِ اللَّهِ:اعتركَ: افتَعلت مِن عَروَتُه فأصبتهُ وَ مِنهُ يَعرُوه وَاعتَرَانِى

Abu Bakr said to her, "Allah's Apostle said, 'Our property will not be inherited, whatever we (i.e. prophets) leave is Sadaqa (to be used for charity)." Fatima, the daughter of Allah's Apostle got angry and stopped speaking to Abu Bakr, and continued assuming that attitude till she died. Fatima remained alive for six months after the death of Allah's Apostle. She used to ask Abu Bakr for her share from the property of Allah's Apostle which he left at Khaibar, and Fadak, and his property at Medina (devoted for charity). Abu Bakr refused to give her that property and said, "I will not leave anything Allah's Apostle used to do, because I am afraid that if I left something from the Prophet's tradition, then I would go astray." (Later on) Umar gave the Prophet's property (of Sadaqa) at Medina to 'Ali and 'Abbas, but he withheld the properties of Khaibar and Fadak in his custody and said, "These two properties are the Sadaqa which Allah's Apostle used to use for his expenditures and urgent needs. Now their management is to be entrusted to the ruler." (Az-Zuhrl said, "They have been managed in this way till today.")

اور انہوں نے ابو بکرؓ سے ترکِ ملاقات کی اور وفات تک ان سے نہ ملیں وہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد صرف چھ مہینے تو زندہ رہیں ۔عائشہؓ نے کہا فاطمہؓ اپنا حصہ اس مال میں سے مانگتی تھیں جو رسول اللہﷺ نے چھوڑا تھا خیبر اور فدک اور مدینہ کے صدقہ میں سے ابو بکرؓ نے نہ دیا ،وہ کہنے لگے میں کوئی بات چھوڑنے والا نہیں جو رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے ۔جیسا آپؐ کرتے تھے ویسا ہی میں بھی کرتا رہوں گا ۔میں ڈرتا ہوں آپ کی کوئی بات چھوڑ کر گمراہ نہ ہو جاؤں ،پھر عمرؓ نے (اپنی خلافت میں )مدینہ کا صدقہ تو علیؓ اور عباسؓ کے حوالے کر دیا لیکن خیبر اور فدک کو عمرؓ نے روک رکھا اور کہا کہ یہ دونوں جائیدادیں رسول اللہ ﷺ نے غیر معمولی حقوق اور مصارف کے لئے جو آپؐ کو پیش آتےرکھی تھیں ۔یہ جائیدادیں اس شخص کے اختیار میں رہیں گی جو خلیفہ (حاکم) ہو ۔زہری نے کہا آج تک اسی پر عمل ہے کہ یہ دونوں جائیدادیں حاکم کے قبضے میں رہتی ہیں ،امام بخاری نے کہا اعتراک جو قرآن (سورت ہود) میں آیا ہے وہ باب افتعال سے ہے اس کا مجرد عروتہ یعنی میں نے اس کو پالیا،اسی سے یعروہ اور اعترانی نکلا ہے۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ،، وَكَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرٍ ذَكَرَ لِي ذِكْرًا مِنْ حَدِيثِهِ ذَلِكَ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ فَقَالَ مَالِكٌ بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ فِي أَهْلِي حِينَ مَتَعَ النَّهَارُ، إِذَا رَسُولُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَأْتِينِي فَقَالَ أَجِبْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ‏.‏ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ، فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَى رِمَالِ سَرِيرٍ، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فِرَاشٌ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسْتُ فَقَالَ يَا مَالِ، إِنَّهُ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ قَوْمِكَ أَهْلُ أَبْيَاتٍ، وَقَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِرَضْخٍ فَاقْبِضْهُ فَاقْسِمْهُ بَيْنَهُمْ‏.‏ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، لَوْ أَمَرْتَ بِهِ غَيْرِي‏.‏ قَالَ اقْبِضْهُ أَيُّهَا الْمَرْءُ‏.‏ فَبَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَهُ أَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَا فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ يَسْتَأْذِنُونَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا فَسَلَّمُوا وَجَلَسُوا، ثُمَّ جَلَسَ يَرْفَا يَسِيرًا ثُمَّ قَالَ هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمَا، فَدَخَلاَ فَسَلَّمَا فَجَلَسَا، فَقَالَ عَبَّاسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا‏.‏ وَهُمَا يَخْتَصِمَانِ فِيمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ بَنِي النَّضِيرِ‏.‏ فَقَالَ الرَّهْطُ عُثْمَانُ وَأَصْحَابُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنَ الآخَرِ‏.‏ قَالَ عُمَرُ تَيْدَكُمْ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏ يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَفْسَهُ‏.‏ قَالَ الرَّهْطُ قَدْ قَالَ ذَلِكَ‏.‏ فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا اللَّهَ، أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ قَالَ ذَلِكَ قَالاَ قَدْ قَالَ ذَلِكَ‏.‏ قَالَ عُمَرُ فَإِنِّي أُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الأَمْرِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ خَصَّ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم فِي هَذَا الْفَىْءِ بِشَىْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ ـ ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏قَدِيرٌ‏}‏ ـ فَكَانَتْ هَذِهِ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ، وَلاَ اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ قَدْ أَعْطَاكُمُوهُ، وَبَثَّهَا فِيكُمْ حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ، ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ، فَعَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ حَيَاتَهُ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ قَالُوا نَعَمْ‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ قَالَ عُمَرُ ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَبَضَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَعَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ فِيهَا لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ، فَكُنْتُ أَنَا وَلِيَّ أَبِي بَكْرٍ، فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ مِنْ إِمَارَتِي، أَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَا عَمِلَ فِيهَا أَبُو بَكْرٍ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنِّي فِيهَا لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي تُكَلِّمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا وَاحِدَةٌ، وَأَمْرُكُمَا وَاحِدٌ، جِئْتَنِي يَا عَبَّاسُ تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَجَاءَنِي هَذَا ـ يُرِيدُ عَلِيًّا ـ يُرِيدُ نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، فَقُلْتُ لَكُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا بَدَا لِي أَنْ أَدْفَعَهُ إِلَيْكُمَا قُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ لَتَعْمَلاَنِ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَبِمَا عَمِلَ فِيهَا أَبُو بَكْرٍ، وَبِمَا عَمِلْتُ فِيهَا مُنْذُ وَلِيتُهَا، فَقُلْتُمَا ادْفَعْهَا إِلَيْنَا‏.‏ فَبِذَلِكَ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا، فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ، هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا بِذَلِكَ قَالَ الرَّهْطُ نَعَمْ‏.‏ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ فَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ فَوَاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ، لاَ أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَادْفَعَاهَا إِلَىَّ، فَإِنِّي أَكْفِيكُمَاهَا‏.

Narrated By Malik bin Aus : While I was at home, the sun rose high and it got hot. Suddenly the messenger of 'Umar bin Al-Khattab came to me and said, "The chief of the believers has sent for you." So, I went along with him till I entered the place where 'Umar was sitting on a bedstead made of date-palm leaves and covered with no mattress, and he was leaning over a leather pillow. I greeted him and sat down. He said, "O Malik! Some persons of your people who have families came to me and I have ordered that a gift should be given to them, so take it and distribute it among them." I said, "O chief of the believers! I wish that you order someone else to do it." He said, "O man! Take it." While I was sitting there with him, his doorman Yarfa' came saying, "'Uthman, 'Abdur-Rahman bin 'Auf, Az-Zubair and Sad bin Abi Waqqas are asking your permission (to see you); may I admit them?" 'Umar said, "Yes", So they were admitted and they came in, greeted him, and sat down. After a while Yarfa' came again and said, "May I admit 'Ali and 'Abbas?" 'Umar said, "yes." So, they were admitted and they came in and greeted (him) and sat down. Then 'Abbas said, "O chief of the believers! Judge between me and this (i.e. 'Ali)." They had a dispute regarding the property of Bani An-Nadir which Allah had given to His Apostle as Fai. The group (i.e. 'Uthman and his companions) said, "O chief of the believers! Judge between them and relieve both of them front each other." 'Umar said, "Be patient! I beseech you by Allah by Whose Permission the Heaven and the Earth exist, do you know that Allah's Apostle said, 'Our (i.e. prophets') property will not be inherited, and whatever we leave, is Sadaqa (to be used for charity),' and Allah's Apostle meant himself (by saying "we'')?" The group said, "He said so." 'Umar then turned to 'Ali and 'Abbas and said, "I beseech you by Allah, do you know that Allah's Apostle said so?" They replied, " He said so." 'Umar then said, "So, I will talk to you about this matter. Allah bestowed on His Apostle with a special favour of something of this Fai (booty) which he gave to nobody else." 'Umar then recited the Holy Verses: "What Allah bestowed as (Fai) Booty on his Apostle (Muhammad) from them... for this you made no expedition with either cavalry or camelry: But Allah gives power to His Apostles over whomever He will 'And Allah is able to do all things." 9:6) 'Umar added "So this property was especially given to Allah's Apostle, but, by Allah, neither did he take possession of it and leave your, nor did he favour himself with it to your exclusion, but he gave it to all of you and distributed it amongst you till this property remained out of it. Allah's Apostle used to spend the yearly expenses of his family out of this property and used to keep the rest of its revenue to be spent on Allah 's Cause. Allah 's Apostle kept on doing this during all his lifetime. I ask you by Allah do you know this?" They replies in the affirmative. 'Umar then said to 'Ali and 'Abbas. "I ask you by Allah, do you know this?" 'Umar added, "When Allah had taken His Prophet unto Him, 'Abu Bakr said, 'I am the successor of Allah's Apostle so, Abu Bakr took over that property and managed it in the same way as Allah's Apostle used to do, and Allah knows that he was true, pious and rightly-guided, and he was a follower of what was right. Then Allah took Abu Bakr unto Him and I became Abu Bakr's successor, and I kept that property in my possession for the first two years of my Caliphate, managing it in the same way as Allah's Apostle used to do and as Abu Bakr used to do, and Allah knows that I have been true, pious, rightly guided, and a follower of what is right. Now you both (i.e. 'Ah and 'Abbas) came to talk to me, bearing the same claim and presenting the same case; you, 'Abbas, came to me asking for your share from your nephew's property, and this man, i.e. 'Ali, came to me asking for his wife's share from her father's property. I told you both that Allah's Apostle said, 'Our (prophets') properties are not to be inherited, but what we leave is Sadaqa (to be used for charity).' When I thought it right that I should hand over this property to you, I said to you, 'I am ready to hand over this property to you if you wish, on the condition that you would take Allah's Pledge and Convention that you would manage it in the same way as Allah's Apostle used to, and as Abu Bakr used to do, and as I have done since I was in charge of it.' So, both of you said (to me), 'Hand it over to us,' and on that condition I handed it over to you. So, I ask you by Allah, did I hand it over to them on this condition?" The group aid, "Yes." Then 'Umar faced 'Ali and Abbas saying, "I ask you by Allah, did I hand it over to you on this condition?" They said, "Yes. " He said, " Do you want now to give a different decision? By Allah, by Whose Leave both the Heaven and the Earth exist, I will never give any decision other than that (I have already given). And if you are unable to manage it, then return it to me, and I will do the job on your behalf."

ہم سے اسحاق بن محمد فروی نے بیان کیا کہا ہم سے مالک بن انس نے ،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے مالک بن اوس بن حدثان سے زہری نے کہا پہلے محمد بن جبیر نے مجھ سے مالک بن اوس کی یہ حدیث کچھ بیان کی تھی پھر میں خود مالک بن اوس کے پاس گیا اور ان سے یہ حدیث پوچھی ۔مالک نے کہا ایسا ہوا ایک دن میں اپنے گھر والوں میں بیٹھا تھا جب دن چڑھ گیا (اور دھوپ گرم ہوگئی)تو عمرؓ کی طرف سے ایک بلانے والا میرے پاس آیا کہنے لگا امیر المومنین تجھ کو بلاتے ہیں چل۔میں اس کے ساتھ روانہ ہوا۔حضرت عمرؓ کے پاس پہنچا ۔وہ ایک تخت پر بوریا بچھائے ،بوریے پر کوئی بچھونا نہ تھا، ایک چمڑے کے تکیے پر ٹیکا دیئے ہوئے بیٹھے تھے۔میں نے ان کو اسلام کیا اور بیٹھ گیا،انہوں نے کہا تمہاری قوم میں سے چند گھر والے ہمارے پاس (مدینہ میں ) آئے ہیں۔میں نے ان کوکچھ تھوڑا سا دلایا ہے تم ان کو بانٹ دو،میں نے عرض کیا امیر المومنین یہ کام کسی اور سے لے لیجئے تو بہتر ہے،انہوں نے کہا (بھلے) آدمی! لے بانٹ دے اس میں کیا قباحت ہے؟خیر میں انہی کے پاس بیٹھا تھا کہ اتنے میں ان کا دربار یرفا آیا اور کہنے لگا،عثمان بن عفانؓ اور عبد الرحمنؓ بن عوف اور زبیرؓ بن عوام اور سعد بن ابی وقاصؓ آئے ہیں ،آپ کی اجازت چاہتے ہیں ،انہوں نے کہا آنے دے۔خیر وہ آئے،انہوں نے سلام کیا ،بیٹھے ۔یرفا تھوڑی دیر بیٹھا رہا پھر کہنے لگا علیؓ اور عباسؓ آئے ہیں انہوں نے کہا آنے دو۔وہ بھی آئے۔دونوں نے سلام کیا اور بیٹھے حضرت عباسؓ کہنے لگے یا امیر المومنین میرا اور ان کا (حضرت علیؓ کا) جھگڑا فیصلہ کر دیجئے دونوں صاحب اس جائیداد کے بارے میں جھگڑا کر رہے تھے جو اللہ نے اپنے پیغمبرﷺ کو بنی نضیر کے مال سے دلائی تھی۔عثمانؓ اور ان کے ساتھی کہنے لگے ہاں امیر المومنین ان کا فیصلہ کر دیجئے اور ہرایک کو دوسرے کی طرف سے (ٹنٹا چکا کر) بے فکر کر دیجئے ۔عمرؓ نے کہا ٹھہرو دم لو۔ میں تم سے اس خدا کی جس کے حکم سے زمین اور آسمان قائم ہیں قسم دے کر یہ پوچھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمایا ہے (یا نہیں ) ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہوتا۔جو ہم چھوڑجائیں وہ صدقہ ہے۔یہ سن کر عثمانؓ اور ان کے ساتھی بولے بے شک رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمایا ہے۔اس وقت علیؓ اور عباسؓ کی طرف مخاطب ہوئے کہنے لگے اب میں تم کو خدا کی قسم دیتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا فرمایا ہے (یانہیں) انہوں نے کہا بے شک فرمایا ہے۔ عمرؓ نے کہا اب میں اس معاملہ کی شرح بیان کرتا ہوں۔بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مالِ غنیمت میں سے اپنے پیغمبر ﷺ کےلئے ایک خاص رعایت رکھی ہے جو اور کسی کے لئے نہیں رکھی ہے ۔پھر (سورت حشر کی)یہ آیت پڑھی ۔وما افاء اللہ علی رسولہ منہم اخیر آیت علیٰ کل شئی قدیر تک،تو جائیدادیں(بنی نضیر ،خیبر ،فدک وغیرہ ) خاص رسول ﷺکی تھیں مگر قسم خدا کی یہ جائیدادیں نبی ﷺ نے تم کو چھوڑ کر اپنے لئے چھوڑ نہیں رکھیں نہ خاص اپنے خرچ میں لائے بلکہ تم ہی لوگوں کو دیں اور تمہارے ہی کاموں میں خرچ کیں ۔یہ جو جائیداد بچ رہی اس میں سے آپؐ اپنی بی بیوں کا خرچہ کیا کرتے بعد اس کے جو باقی رہتا وہ اللہ کے مال میں شریک کر دیتے (جہاد کے سامان فراہم کرنے میں) خیر رسول اللہﷺ تو اپنی زندگی میں ایسا ہی کرتے رہے حاضرین (یعنی عثمانؓ اور ان کے ساتھی )تم کو خدا کی قسم کیا تم نہیں جانتے؟(انہوں نے کہا بیشک جانتے ہیں ) پھر علیؓ اور عباسؓ سے مخاطب ہوئے کہنے لگے تم کو خدا کی قسم کیا تم نہیں جانتے ؟ پھر عمرؓ نے یوں کہا اللہ نے اپنے پیغمبرؐ کو دنیا سے اٹھا لیا تو ابو بکر صدیقؓ کہنے لگے میں رسول اللہ ﷺ کا جانشین ہوں اور انہوں نے یہ جائیدادیں اپنے قبضے میں رکھیں اور جو جو کام رسول اللہ ﷺ ان کی آمدنی سے کرتے رہے وہ کرتے رہے خدا جانتا ہے کہ ابو بکرؓ سچے ، نیک ،سیدھی راہ پر حق کے تابع تھے ۔پھر اللہ نے ابوبکرؓ کو بھی اٹھا لیا ۔میں ابوبکرؓ کا جانشیں بنا۔ میں نے اپنی حکومت کے شروع شروع میں دو برس تک ان جایئدادوں کی نسبت سچا،نیک،سیدھی راہ پر حق کے تابع رہا۔پھر تم دونوں میرے پاس آئے اور بالاتفاق گفتگو کرنے لگے تم دونوں ایک تھے عباسؓ تم نے یہ کہا میرے بھتیجے کے مال سے میرا حصہ دلاؤ اور انہوں نے یعنی علیؓ نے یہ کہا میری بی بی کا حصہ اپنے باپ کے مال میں سے مجھ کو دو۔میں نے تم دونوں سے یہ کہا دیکھو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہوتا۔جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔پھر مجھ کو یہ مناسب معلوم ہوا کہ میں ان جایئدادوں کو تمہارے قبضے میں دے دوں تو میں نے تم سے کہا دیکھو اگر تم چاہوتو میں یہ جائیدادیں تمہارے سپرد کئے دیتا ہوں لیکن اس عہد اور اس اقرار پر کہ تم اس کی آمدنی سے وہ سب کام کرتے رہو گے جو رسول اللہ اور ابو بکر صدیقؓ اپنی خلافت میں کرتے رہے اور جو کام میں اپنی حکومت کی ابتداء سے کرتا رہا تم نے (اس شرط کو قبول کرکے) درخواست کی کہ یہ جائیدادیں ہم کو دے دیں۔حاضرین !(یعنی عثمانؓ اور ان کے ساتھی )کہو میں نے یہ جائیدادیں اسی شرط پر حوالے کی ہیں یا نہیں ؟انہوں نے کہا بے شک اسی شرط پر تم نے دی ہیں ۔پھر عمرؓ علیؓ اور عباسؓ کی طرف متوجہ ہوئے میں تم کو خدا کی قسم دیتا ہوں ،میں نے یہ جائیدادیں تم کو حوالہ کی ہیں یا نہیں ؟انہوں نے کہا بے شک ۔عمرؓ نے کہا تو پھر مجھ سے کس بات کا فیصلہ چاہتے ہو۔(کیا جائیدادیں تقسیم کرانا چاہتے ہو؟) قسم خدا کی جس کے حکم سے زمین اور آسمان قائم ہیں ،میں تو اس کے سوا اور کوئی فیصلہ کرنے والا نہیں ۔ہاں یہ اور بات ہے کہ اگر تم سے اس کا انتظام نہیں ہو سکتا تو پھر جائیداد میرے سپرد کر دو۔میں اس کا بھی کام دیکھ لوں گا۔

2. باب أَدَاءُ الْخُمُسِ مِنَ الدِّينِ

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الضُّبَعِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا هَذَا الْحَىَّ مِنْ رَبِيعَةَ، بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، فَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْخُذُ مِنْهُ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، الإِيمَانِ بِاللَّهِ شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ـ وَعَقَدَ بِيَدِهِ ـ وَإِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ، وَأَنْ تُؤَدُّوا لِلَّهِ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The delegates of the tribe of 'Abdul-Qais came and said, "O Allah's Apostle! We are from the tribe of Rabi'a, and there is the infidels of the tribe of Mudar intervening between you and us, so we cannot come to you except in the Sacred Months. So please order us some instructions that we may apply it to ourselves and also invite our people whom we left behind us to observe as well." The Prophet said, "I order you (to do) four (things) and forbid you (to do) four: I order you to believe in Allah, that is, to testify that None has the right to be worshipped but Allah (the Prophet pointed with his hand); to offer prayers perfectly; to pay Zakat; to fast the month of Ramadan, and to pay the Khumus (i.e. one-fifth) of the war booty to Allah and I forbid you to use Ad-dubba', An-Naqir, Al-Hantam and Al-Muzaffat (i.e. utensils used for preparing alcoholic drinks)."

ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن یزید نے، انہوں نے ابو حمزہ ضبعی سے،انہوں نے کہا میں نے ابنِ عباسؓ سے سنا وہ کہتے تھے عبدالقیس قبیلے کے لوگ آپﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے یارسول اللہ ہم لوگ ربیعہ قبیلے کی ایک شاخ ہیں ۔ہمارے اور آپؐ کے بیچ میں مضر کافربستے ہیں تو ہم صرف ادب والے مہینے میں (جس میں لوٹ مار نہیں ہوتی) آپؐ تک پہنچ سکتے ہیں ہم کو ایسی ایک بات بتایئے جس پر ہم خود عمل کریں اور جو لوگ ہمارے پیچھے (اپنے ملک میں ہیں ) ان کو بھی اس پر عمل کرنے کو کہیں ۔آپؐ نے فرمایا میں تم کو چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں (جن کا حکم دیتا ہوں وہ یہ ہیں)آپؐ نے انگلیوں پر ان کو گنا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ۔نماز درستی سے ادا کرنا۔زکوٰۃ دینا ۔رمضان کے روزے رکھنا۔جو مال لوٹ میں پیدا کرو اس میں سے پانچواں حصہ (حاکم ِاسلام کو) ادا کرنا اور میں تم کو منع کرتا ہوں کدو کے تُونبے اور کریدی ہوئی لکڑی کے برتن اور سبز لاکھی برتن اور روغنی برتن سے۔

3. باب نَفَقَةِ نِسَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ وَفَاتِهِ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا، مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي وَمَئُونَةِ عَامِلِي فَهْوَ صَدَقَةٌ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "My heirs should not take even a single Dinar (i.e. anything from my property), and whatever I leave, excluding the expenditure of my wives and my labourers, will be Sadaqa (i.e. be used for charity).'"

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی،انہوں نے ابو الزناد سے، انہوں نے اعرج سے،انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا میرے وارث میرے بعد ایک اشرفی بھی نہ بانٹیں (میرا ترکہ تقسیم نہ کریں) میں جو چھوڑ جاؤں اس میں سے میرے کارندوں اور بی بیوں کا خرچ نکال کر باقی سب صدقہ ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَا فِي بَيْتِي مِنْ شَىْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ، إِلاَّ شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي، فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَىَّ، فَكِلْتُهُ فَفَنِيَ‏

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle died, and there was nothing in my house that a living being could eat, except some barley Lying on a shelf. So, I ate of it for a long period and measured it, and (after a short period) it was consumed.

ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے،انہوں نے اپنے باپ سے ،انہوں نے حضرت عائشہؓ سے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ کی جب وفات ہوئی ،اس وقت میرے گھر میں کوئی ایسی چیز نہ تھی جس کو کوئی جگر والا (جاندار) کھا (کر بسر کر) سکے البتہ مچان پر (یا محراب یا موکھے پر) آدھے وسق جو پڑے تھے،اسی میں سے کھاتی رہی۔ایک مدت گزر گئی تو میں نے ان کو ماپا جب وہ ختم ہو گئے۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ، قَالَ مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ سِلاَحَهُ وَبَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ، وَأَرْضًا تَرَكَهَا صَدَقَةً

Narrated By 'Amr bin Al-Harith : The Prophet did not leave anything (after his death) except his arms, a white mule, and a (piece of) land which he had given as Sadaqa.

ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ قطان نے انہوں نے سفیان ثوری سے کہا مجھ سے ابو اسحق نے بیان کیا کہا میں نے عمرو بن حارث سے سنا وہ کہتے تھے نبیﷺ نے کچھ جائیداد نہیں چھوڑی (یعنی نقد روپیہ پیسہ وغیرہ) مگر اپنے ہتھیار اور نقرہ خچر اور کچھ زمین ،اس کو بھی آپؐ فرما گئے تھے کی صدقہ ہے۔

4. باب مَا جَاءَ فِي بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَا نُسِبَ مِنَ الْبُيُوتِ إِلَيْهِنَّ‏.

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ‏}‏ وَ‏{‏لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ‏}‏‏

حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، وَمُحَمَّدٌ، قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) When the sickness of Allah's Apostle got aggravated, he asked the permission of his wives that he should be treated in my house, and they permitted him.

حضرت عائشہ نبی ﷺکی زوجہ محترمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ( مرض الموت میں) جب نبیﷺکا مرض بہت بڑھ گیا ، تو آپﷺنے سب بیویوں سے اس کی اجازت چاہی کہ مرض کے دن آپﷺمیرے گھر میں گزاریں گے ۔ ا س کی اجازت آپﷺکو مل گئی تھی۔


حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِي، وَفِي نَوْبَتِي، وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، وَجَمَعَ اللَّهُ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ‏.‏ قَالَتْ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِسِوَاكٍ، فَضَعُفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْهُ، فَأَخَذْتُهُ فَمَضَغْتُهُ ثُمَّ سَنَنْتُهُ بِهِ‏

Narrated By Ibn Abu Mulaika : 'Aisha said, "The Prophet died in my house on the day of my turn while he was leaning on my chest closer to my neck, and Allah made my saliva mix with his Saliva." 'Aisha added, "'Abdur-Rahman came with a Siwak and the Prophet was too weak to use it so I took it, chewed it and then (gave it to him and he) cleaned his teeth with it."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے میرے گھر ، میری باری کے دن، میرے حلق اور سینے کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے وفات پائی ، اللہ تعالیٰ نے میرے تھوک اور آپﷺکے تھوک کو ایک ساتھ جمع کردیا تھا ، بیان کیا (وہ اس طرح کہ) حضرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ مسواک لئے ہوئے اندر آئے ۔ آپﷺاسے چبانہ سکے۔ اس لیے میں نے اسے اپنے ہاتھ میں لے لیا اور میں نے اسے چبانے کے بعد وہ مسواک آپﷺکے دانتوں پر ملی۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، أَنَّ صَفِيَّةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَزُورُهُ، وَهْوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ فَقَامَ مَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى إِذَا بَلَغَ قَرِيبًا مِنْ باب الْمَسْجِدِ عِنْدَ باب أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ بِهِمَا رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ نَفَذَا فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ عَلَى رِسْلِكُمَا ‏"‏‏.‏ قَالاَ سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا ذَلِكَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا ‏"‏‏

Narrated By Safiya : (The wife of the Prophet) That she came to visit Allah's Apostle while he was in Itikaf(i.e. seclusion in the Mosque during the last ten days of Ramadan. When she got up to return, Allah's Apostle got up with her and accompanied her, and when he reached near the gate of the Mosque close to the door (of the house) of Um Salama, the wife of the Prophet, two Ansari men passed by them and greeted Allah's Apostle and then went away. Allah's Apostle addressed them saying, "Don't hurry! (She is my wife)," They said, "Glorified be Allah! O Allah's Apostle (You are far away from any suspicion)," and his saying was hard on them. Allah's Apostle said, "Satan circulates in the mind of a person as blood does (in his body). I was afraid that Satan might put some (evil) thoughts in your minds."

حضرت علی بن حسین سے روایت ہے کہ حضرت صفیہ نبی ﷺکی زوجہ مبارکہ نے ان کو خبر دی کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ملنے کےلیے حاضر ہوئیں ۔ آپﷺرمضان کے آخری عشرہ کا مسجد میں اعتکاف کئے ہوئے تھے ۔ پھر وہ واپس ہونے کےلیے اٹھیں تو آپﷺبھی ان کے ساتھ اٹھے ۔ جب آپﷺاپنی زوجہ مطہرہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازہ کے قریب پہنچے جو مسجد نبوی کے دروازے سے ملا ہوا تھا تو دو انصاری صحابی ( اسید بن حضیر ، اور عباد بن بشر) وہاں سے گزرے ، اور آپﷺکو انہوں نے سلام کیا اور آگے بڑھنے لگے۔ لیکن آپﷺنے ان سے فرمایا: ذرا ٹھہر جاؤ ( میرے ساتھ میری بیوی صفیہ ہیں یعنی کوئی دوسرا نہیں) ان دونوں نے عرض کیا، سبحان اللہ ! اے اللہ کے رسول ﷺ! ان حضرات پر آپ کا یہ فرمانا بڑا شاق گزرا کہ آپﷺنے اس پر فرمایا: کہ شیطان انسان کے اندر اس طرح دوڑتا رہتا ہے جیسے جسم میں خون دوڑتا ہے ۔ مجھے یہی خطرہ ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں بھی کوئی وسوسہ پیدا نہ ہوجائے۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ ارْتَقَيْتُ فَوْقَ بَيْتِ حَفْصَةَ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْضِي حَاجَتَهُ، مُسْتَدْبِرَ الْقِبْلَةِ، مُسْتَقْبِلَ الشَّأْمِ‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Once I went upstairs in Hafsa's house and saw the Prophet answering the call of nature with his back towards the Qibla and facing Sham.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (ام المؤمنین ) حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے اوپر چڑھا ، تو دیکھا کہ نبیﷺقضاء حاجت کررہے تھے ۔ آپﷺکی پیٹھ قبلہ کی طرف تھی اور چہرہ مبارک شام کی طرف تھا۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ لَمْ تَخْرُجْ مِنْ حُجْرَتِهَا‏

Narrated By 'Aisha : That Allah's Apostle used to offer the 'Asr prayer while the sun was still shining in her Hujra (i.e. her dwelling place).

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسو ل اللہﷺجب عصر کی نماز پڑھتے تو دھوپ ابھی ان کے حجرے میں باقی رہتی تھی۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَطِيبًا فَأَشَارَ نَحْوَ مَسْكَنِ عَائِشَةَ فَقَالَ ‏"‏ هُنَا الْفِتْنَةُ ـ ثَلاَثًا ـ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet stood up and delivered a sermon, and pointing to 'Aisha's house (i.e. eastwards), he said thrice, "Affliction (will appear from) here," and, "from where the side of the Satan's head comes out (i.e. from the East)."

حضرت عبد اللہ بن عمرر ضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے خطبہ دیتے ہوئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اسی طرف سے (یعنی مشرق کی طرف سے) فتنے برپا ہوں گے ، تین مرتبہ آپﷺ نے اسی طرح فرمایا: کہ یہیں سے شیطان کا سر نمودار ہوگا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ ابْنَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ إِنْسَانٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُرَاهُ فُلاَنًا، لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلاَدَةُ ‏"‏‏

Narrated By 'Amra bint Abdur-Rahman : 'Aisha, the wife of the Prophet told her that once Allah's Apostle was with her and she heard somebody asking permission to enter Hafsa's house. She said, "O Allah's Apostle! This man is asking permission to enter your house." Allah's Apostle replied, "I think he is so-and-so (meaning the foster uncle of Hafsa). What is rendered illegal because of blood relations, is also rendered illegal because of the corresponding foster-relations."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺان کے گھر میں موجود تھے ۔ اچانک انہوں نے سنا کہ کوئی صاحب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اندر آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! آپ دیکھتے نہیں ، یہ شخص کے گھر میں جانے کی اجازت مانگ رہا ہے ۔ آپﷺنے اس پر فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ یہ فلاں صاحب ہیں ، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا! رضاعت بھی ان تمام چیزوں کو حرام کردیتی ہے جنہیں ولادت حرام کرتی ہے۔

5. باب مَا ذُكِرَ مِنْ دِرْعِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَعَصَاهُ وَسَيْفِهِ وَقَدَحِهِ وَخَاتَمِهِ

وَمَا اسْتَعْمَلَ الْخُلَفَاءُ بَعْدَهُ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ قِسْمَتُهُ، وَمِنْ شَعَرِهِ وَنَعْلِهِ وَآنِيَتِهِ، مِمَّا يَتَبَرَّكُ أَصْحَابُهُ وَغَيْرُهُمْ بَعْدَ وَفَاتِهِ‏

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ لَمَّا اسْتُخْلِفَ بَعَثَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ، وَكَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ وَخَتَمَهُ، وَكَانَ نَقْشُ الْخَاتَمِ ثَلاَثَةَ أَسْطُرٍ مُحَمَّدٌ سَطْرٌ، وَرَسُولُ سَطْرٌ، وَاللَّهِ سَطْرٌ‏

Narrated By Anas : That when Abu Bakr became the Caliph, he sent him to Bahrain and wrote this letter for him, and stamped it with the Ring of the Prophet. Three lines were engraved on the Ring, (the word) 'Muhammad' was in a line, 'Apostle' was in another line, and 'Allah' in a third.

حضرت انس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے ان کو (یعنی حضرت انس رضی اللہ عنہ کو) بحرین (عامل بناکر) بھیجا اور ایک پروانہ لکھ کر ان کو دیا ، اور اس پر نبیﷺکی انگوٹھی کی مہر لگائی ، مہر مبارک پر تین سطریں کندہ تھیں ، ایک سطر میں "محمد " دوسری میں" رسول " تیسری میں "اللہ " کندہ تھا۔


حَدَّثَنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ طَهْمَانَ، قَالَ أَخْرَجَ إِلَيْنَا أَنَسٌ نَعْلَيْنِ جَرْدَاوَيْنِ لَهُمَا قِبَالاَنِ، فَحَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ بَعْدُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُمَا نَعْلاَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By 'Isa bin Tahman : Anas brought out to us two worn out leather shoes without hair and with pieces of leather straps. Later on Thabit Al-Banani told me that Anas said that they were the shoes of the Prophet.

عیسیٰ بن طہمان نے بیان کیا انہوں نے کہا:حضرت انس رضی اللہ عنہ نے دو پرانی جوتیاں ہم کو نکال کر بتائیں جن پر دو تسمے لگے تھے۔ پھر ثابت نے مجھ سے بعد میں بیان کیا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں وہ جوتیاں نبیﷺ کی ہیں۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ كِسَاءً مُلَبَّدًا وَقَالَتْ فِي هَذَا نُزِعَ رُوحُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَزَادَ سُلَيْمَانُ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ إِزَارًا غَلِيظًا مِمَّا يُصْنَعُ بِالْيَمَنِ، وَكِسَاءً مِنْ هَذِهِ الَّتِي يَدْعُونَهَا الْمُلَبَّدَةَ‏

Narrated By Abu Burda : 'Aisha brought out to us a patched wool Len garment, and she said, "(It chanced that) the soul of Allah's Apostle was taken away while he was wearing this." Abu-Burda added, "'Aisha brought out to us a thick waist sheet like the ones made by the Yemenites, and also a garment of the type called Al-Mulabbada."

حضرت ابو بردہ بن ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمیں ایک پیوند لگی ہوئی چادر نکال کر دکھائی اور بتلایا کہ اسی کپڑے میں نبیﷺکی روح قبض ہوئی تھی ۔ دوسری روایت میں یہ زیادہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے یمن کی بنی ہوئی ایک موٹی ازار (تہبد) اور ایک کمبل انہی کمبلوں میں سے جن کو تم ملبد (یعنی موٹا پیوند دار کہتے ہو) ہمیں نکال کر دکھائی۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ قَدَحَ، النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم انْكَسَرَ، فَاتَّخَذَ مَكَانَ الشَّعْبِ سِلْسِلَةً مِنْ فِضَّةٍ‏.‏ قَالَ عَاصِمٌ رَأَيْتُ الْقَدَحَ وَشَرِبْتُ فِيهِ‏

Narrated By Anas bin Malik : When the cup of Allah's Apostle got broken, he fixed it with a silver wire at the crack. (The sub-narrator, 'Asim said, "I saw the cup and drank (water) in it.")

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺکا پانی پینے کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ نے ٹوٹی ہوئی جگہوں کو چاندی کی زنجیرسے جوڑ وا لیا۔ عاصم کہتے ہیں کہ میں نے وہ پیالہ دیکھا ہے اور اس میں میں نے پانی بھی پیا ہے۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ كَثِيرٍ، حَدَّثَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيِّ، حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ، حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَقَالَ لَهُ هَلْ لَكَ إِلَىَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا فَقُلْتُ لَهُ لاَ‏.‏ فَقَالَ لَهُ فَهَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ، وَايْمُ اللَّهِ، لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لاَ يُخْلَصُ إِلَيْهِمْ أَبَدًا حَتَّى تُبْلَغَ نَفْسِي، إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي، وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ قَالَ ‏"‏ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي، وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلاَلاً وَلاَ أُحِلُّ حَرَامًا، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لاَ تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ أَبَدًا ‏"‏‏

Narrated By 'Ali bin Al-Husain : That when they reached Medina after returning from Yazid bin Mu'awaiya after the martyrdom of Husain bin 'Ali (may Allah bestow His Mercy upon him), Al-Miswar bin Makhrama met him and said to him, "Do you have any need you may order me to satisfy?" 'Ali said, "No." Al-Miswar said, Will you give me the sword of Allah's Apostle for I am afraid that people may take it from you by force? By Allah, if you give it to me, they will never be able to take it till I die." When Ali bin Abu Talib demanded the hand of the daughter of Abi Jahal to be his wife besides Fatima, I heard Allah's Apostle on his pulpit delivering a sermon in this connection before the people, and I had then attained my age of puberty. Allah's Apostle said, "Fatima is from me, and I am afraid she will be subjected to trials in her religion (because of jealousy)." The Prophet then mentioned one of his son-in-law who was from the tribe of 'Abu Shams, and he praised him as a good son-in-law, saying, "Whatever he said was the truth, and he promised me and fulfilled his promise. I do not make a legal thing illegal, nor do I make an illegal thing legal, but by Allah, the daughter of Allah's Apostle and the daughter of the enemy of Allah, (i.e. Abu Jahl) can never get together (as the wives of one man)

حضرت علی بن حسین (زین العابدین ) رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا کہ جب ہم سب حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد یزید بن معاویہ کے یہاں سے مدینہ منورہ تشریف لائے تو مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے آپﷺسے ملاقات کی ، اور کہا اگر آپ کو کوئی ضرورت ہو تو مجھے حکم فرمادیجئے ( حضرت زین العابدین نے بیان کیا کہ ) میں نے کہا،مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ پھر مسور رضی اللہ عنہ نے کہا: تو کیا آپ مجھے رسول اللہ ﷺکی تلوار عنایت فرمائیں گے ؟ کیونکہ مجھے خوف ہے کہ کچھ لوگ (بنو امیہ ) اسے آپ سے نہ چھیں لیں اور اللہ کی قسم ! اگر وہ تلوار آپ مجھے عنایت فرمادیں تو کوئی شخص بھی جب تک میری جان باقی ہے اسے چھین نہیں سکے گا۔ پھر مسور رضی اللہ عنہ نے ایک قصہ بیان کیا کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی موجودگی میں ابو جہل کی ایک بیٹی(جمیلہ نامی ) کو پیغام نکاح دے دیا تھا ۔ میں نے خود سنا کہ اسی مسئلہ پر رسول اللہﷺنے اپنے اسی منبر پر کھڑے ہوکر صحابہ کو خطاب فرمایا۔ میں اس وقت بالغ تھا۔ آپﷺنے خطبہ میں فرمایا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا مجھ سے ہے اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ ( اس رشتہ کی وجہ سے) کسی گناہ میں نہ پڑجائے کہ اپنے دین میں وہ کسی فتنہ میں مبتلا ہو ۔ اس کے بعد آپﷺنے خاندان بنی عبد شمس کے ایک اپنے داماد (عاص بن ربیع) کا ذکر کیا اور دامادی سے متعلق آپ نے ان کی تعریف کی ، آپﷺنے فرمایا: انہوں نے مجھ سے جو بات کہی سچ کہی، جو وعدہ کیا ، اسے پورا کیا ۔ میں کسی حلال (یعنی نکاح ثانی) کو حرام نہیں کرسکتا، اور نہ کسی حرام کو حلال بناتا ہوں ، لیکن اللہ کی قسم ! رسول اللہﷺکی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک ساتھ جمع نہیں ہوں گی۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ لَوْ كَانَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ ذَاكِرًا عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ ذَكَرَهُ يَوْمَ جَاءَهُ نَاسٌ فَشَكَوْا سُعَاةَ عُثْمَانَ، فَقَالَ لِي عَلِيٌّ اذْهَبْ إِلَى عُثْمَانَ فَأَخْبِرْهُ أَنَّهَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَمُرْ سُعَاتَكَ يَعْمَلُونَ فِيهَا‏.‏ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ أَغْنِهَا عَنَّا‏.‏ فَأَتَيْتُ بِهَا عَلِيًّا فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ضَعْهَا حَيْثُ أَخَذْتَهَا

Narrated By Ibn Al-Hanafiya : If Ali had spoken anything bad about 'Uthman then he would have mentioned the day when some persons came to him and complained about the Zakat officials of 'Uthman. 'Ali then said to me, "Go to 'Uthman and say to him, 'This document contains the regulations of spending the Sadaqa of Allah's Apostle so order your Zakat officials to act accordingly." I took the document to 'Uthman. 'Uthman said, "Take it away, for we are not in need of it." I returned to 'Ali with it and informed him of that. He said, "Put it whence you took it."

حضرت محمد بن حنفیہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو برا کہنے والے ہوتے تو اس دن ہوتے جب کچھ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو عاملوں کی (جو زکاۃ وصول کرتے تھے) شکایت کرنے ان کے پاس آئے ۔ انہوں نے مجھ سے کہا : حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور یہ زکاۃ کا پروانہ لے جاؤ، ان سے کہنا کہ یہ پروانہ آپﷺکا لکھوایا ہوا ہے ۔ آپ اپنے عاملوں کو حکم دیں کہ وہ اسی کے مطابق عمل کریں ۔ چنانچہ میں اسے لے کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں پیغام پہنچادیا، لیکن انہوں نے فرمایا: کہ ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں (کیونکہ ہمارے پاس اس کی نقل موجود ہے) میں نے جاکر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ واقعہ بیان کیا ، تو انہوں نے فرمایا: اچھا پھر اس پروانے کو جہاں سے اٹھایا ہے وہیں رکھ دو۔


وَقَالَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ، قَالَ سَمِعْتُ مُنْذِرًا الثَّوْرِيَّ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ أَرْسَلَنِي أَبِي، خُذْ هَذَا الْكِتَابَ فَاذْهَبْ بِهِ إِلَى عُثْمَانَ، فَإِنَّ فِيهِ أَمْرَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الصَّدَقَةِ‏

Narrated Muhammad bin Suqa: I heard Mundhir At-Tuzi reporting Ibn Hanafiya who said, "My father sent me saying, 'Take this letter to 'Uthman for it contains the orders of the Prophet concerning the Sadaqa.'"

حضرت محمد بن حنفیہ سے روایت ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد (حضرت علی رضی اللہ عنہ ) نے مجھ کو کہا کہ یہ پروانہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو لے جاکر دے آؤ، اس میں زکاۃ سے متعلق رسول اللہﷺکے بیان کردہ احکامات درج ہیں۔

6. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْخُمُسَ لِنَوَائِبِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالْمَسَاكِينِ

وَإِيثَارِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَهْلَ الصُّفَّةِ وَالأَرَامِلَ حِينَ سَأَلَتْهُ فَاطِمَةُ وَشَكَتْ إِلَيْهِ الطَّحْنَ وَالرَّحَى أَنْ يُخْدِمَهَا مِنَ السَّبْىِ، فَوَكَلَهَا إِلَى اللَّهِ‏

حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، أَنَّ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ اشْتَكَتْ مَا تَلْقَى مِنَ الرَّحَى مِمَّا تَطْحَنُ، فَبَلَغَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِسَبْىٍ، فَأَتَتْهُ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَلَمْ تُوَافِقْهُ، فَذَكَرَتْ لِعَائِشَةَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لَهُ، فَأَتَانَا وَقَدْ دَخَلْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ فَقَالَ ‏"‏ عَلَى مَكَانِكُمَا ‏"‏ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي فَقَالَ ‏"‏ أَلاَ أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ، إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا فَكَبِّرَا اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَسَبِّحَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ لَكُمَا مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ ‏"

Narrated By 'Ali : Fatima complained of what she suffered from the hand mill and from grinding, when she got the news that some slave girls of the booty had been brought to Allah's Apostle. She went to him to ask for a maid-servant, but she could not find him, and told 'Aisha of her need. When the Prophet came, 'Aisha informed him of that. The Prophet came to our house when we had gone to our beds. (On seeing the Prophet) we were going to get up, but he said, 'Keep at your places,' I felt the coolness of the Prophet's feet on my chest. Then he said, "Shall I tell you a thing which is better than what you asked me for? When you go to your beds, say: 'Allahu-Akbar (i.e. Allah is Greater)' for 34 times, and 'Alhamdu Lillah (i.e. all the praises are for Allah)' for 33 times, and Subhan Allah (i.e. Glorified be Allah) for 33 times. This is better for you than what you have requested."

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چکی پسنے کی بہت تکلیف ہوتی ۔ پھر انہیں معلوم ہوا کہ رسول اللہﷺکے پاس کچھ قیدی آئے ہیں ۔ اس لیے وہ بھی ان میں سے ایک لونڈی یا غلام کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں۔ لیکن آپﷺموجود نہیں تھے وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کے متعلق کہہ کر (واپس) چلی آئیں۔پھر جب آپﷺتشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپﷺکے سامنے ان کی درخواست پیش کردی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسے سن کر آپﷺہمارے یہاں (رات ہی کو) تشریف لائے ۔ جب ہم اپنے بستروں پر لیت چکے تھے (جب ہم نے آپﷺکو دیکھا )تو ہم لوگ کھڑے ہونے لگے تو آپﷺنے فرمایا: جس طرح ہو ویسے ہی لیٹے رہو۔ (پھر آپﷺمیرے اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکے درمیان میں بیٹھ گئے اور اتنے قریب ہوگئے کہ) میں نے آپﷺکے دونوں قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے پر پائی ۔ اس کے بعد آپﷺنے فرمایا: جو کچھ تم لوگوں نے (لونڈی یا غلام) مانگے ہیں ، میں تمہیں اس سے بہتر بات کیوں نہ بتاؤں ، جب تم دونوں اپنے بستر پر لیٹ جاؤ ( تو سونے سے پہلے) اللہ اکبر 34 مرتبہ ، اور الحمد للہ 33 مرتبہ ، اور سبحان اللہ 33 مرتبہ پڑھ لیا کرو، یہ عمل بہتر ہے اس سے جو تم دونوں نے مانگا ہے۔

7. باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ‏}‏ يَعْنِي لِلرَّسُولِ قَسْمَ ذَلِكَ

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَخَازِنٌ، وَاللَّهُ يُعْطِي ‏"‏‏

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَمَنْصُورٍ، وَقَتَادَةَ، سَمِعُوا سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا مِنَ الأَنْصَارِ غُلاَمٌ، فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا ـ قَالَ شُعْبَةُ فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ إِنَّ الأَنْصَارِيَّ قَالَ حَمَلْتُهُ عَلَى عُنُقِي فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَفِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ وُلِدَ لَهُ غُلاَمٌ، فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا ـ قَالَ ‏"‏ سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي، فَإِنِّي إِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ حُصَيْنٌ ‏"‏ بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ عَمْرٌو أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا عَنْ جَابِرٍ أَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ الْقَاسِمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سَمُّوا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari : A man amongst us begot a boy whom he named Al-Qasim. On that the Ansar said, (to the man), "We will never call you Abu-al-Qasim and will never please you with this blessed title." So, he went to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I have begotten a boy whom I named Al-Qasim and the Ansar said, 'We will never call you Abu-al-Qasim, nor will we please you with this title.' " The Prophet said, "The Ansar have done well. Name by my name, but do not name by my Kunya, for I am Qasim."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم انصاریوں کے قبیلہ میں ایک انصاری کے گھر بچہ پیدا ہوا تو انہوں نے بچے کا نام محمد رکھنے کا رادہ کیا ، اور شعبہ نے منصور سے روایت کرکے بیان کیا ہے کہ ان انصاری نے بیان کیا (جن کے یہاں بچہ پیدا ہوتھا) کہ میں بچے کو اپنی گردن پر اٹھاکر نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا۔ اورسلیمان کی روایت میں ہے کہ ان کے یہاں پچہ پیدا ہوا ، تو انہوں نے اس کا نام محمد رکھنا چاہا۔ آپﷺنے اس پر فرمایا کہ میرے نام پر نام رکھو، لیکن میری کنیت (ابو القاسم) پر کنیت نہ رکھنا ، کیونکہ مجھے تقسیم کرنے والا (قاسم) بنایا گیا ہے ۔ میں تم میں تقسیم کرتا ہوں ، اور حصین نے (اپنی روایت میں ) یوں بیان کیا ، کہ مجھے تقسیم کرنے والا (قاسم ) بناکر بھیجا گیا ہے ، میں تم میں تقسیم کرتا ہوں ۔ دوسری روایت میں یہ ہے کہ ان انصاری صحابی نے اپنے بچے کا نام قاسم رکھنا چاہتا تھا تو نبیﷺنے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو لیکن کنیت پر مت رکھو۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ لاَ نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلاَ نُنْعِمُكَ عَيْنًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَسَمَّيْتُهُ الْقَاسِمَ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ لاَ نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلاَ نُنْعِمُكَ عَيْنًا‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَحْسَنَتِ الأَنْصَارُ، سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ ‏"‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah Al-Ansari(R.A.): A man amongst us begot a boy whom he named Al-Qasim.On that the Ansar said,(to the man)," We well never call you Abul-Qasim and will never please you with this blessed title." So, he went to the Prophet(s.a.w.)and said ,"O Allah's Messenger ! I have begotten a boy whom I named Al-Qasim and the Ansar said, 'We will never call you Abul-Qasim , nor will we please you with this title." The Prophet(s.a.w.) said,"The Ansar have done well.Name by name, but do not name by my Kunya, for I am Qasim."

حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمارے قبیلہ میں ایک شخص کے یہاں بچہ پیدا ہوا ، تو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا ،انصار کہنے لگے کہ ہم تمہیں ابوالقاسم کہہ کر کبھی نہیں پکاریں گے اور ہم تمہاری آنکھ ٹھنڈی نہیں کریں گے ۔یہ سن کر وہ انصاری آپﷺکے پاس آیا اور عرض کی اے اللہ کے رسولﷺ!میرے گھر ایک بچہ پیدا ہوا ہے ۔ میں نے اس کا نام قاسم رکھا ہے تو انصار کہتے ہیں ہم تیری کنیت ابو القاسم نہیں پکاریں گے اور تیری آنکھ ٹھنڈی نہیں کریں گے ۔ آپﷺنے فرمایا: انصار نے ٹھیک کہا ہے میرے نام پر نام رکھو، لیکن میری کنیت مت رکھو ، کیونکہ قاسم میں ہوں۔


حَدَّثَنَا حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَاللَّهُ الْمُعْطِي وَأَنَا الْقَاسِمُ، وَلاَ تَزَالُ هَذِهِ الأُمَّةُ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ ‏"

Narrated By Muawiya : Allah's Apostle said, "If Allah wants to do good for somebody, he makes him comprehend the Religion (i.e. Islam), and Allah is the Giver and I am Al-Qasim (i.e. the distributor), and this (Muslim) nation will remain victorious over their opponents, till Allah's Order comes and they will still be victorious"

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺنے فرمایا: جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ دے دیتا ہے ، اور دینے والا تو اللہ ہی ہے میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں اور اپنے دشمنوں کے مقابلے میں یہ امت (مسلمہ) ہمیشہ غالب رہے گی۔تا آنکہ اللہ کا حکم (قیامت ) آجائے اور اس وقت بھی وہ غالب ہی ہوں گے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا أُعْطِيكُمْ وَلاَ أَمْنَعُكُمْ، أَنَا قَاسِمٌ أَضَعُ حَيْثُ أُمِرْتُ ‏"

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Neither do I give you (anything) nor withhold (anything) from you, but I am just a distributor (i.e. Qasim), and I give as I am ordered."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: نہ میں تمہیں کوئی چیز دیتا ہوں ، اور نہ تم سے کسی چیز کو روکتا ہوں ، میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں ۔ جہاں جہاں کا مجھے حکم ہوتا ہے بس وہیں رکھ دیتا ہوں۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَيَّاشٍ ـ وَاسْمُهُ نُعْمَانُ ـ عَنْ خَوْلَةَ الأَنْصَارِيَّةِ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ رِجَالاً يَتَخَوَّضُونَ فِي مَالِ اللَّهِ بِغَيْرِ حَقٍّ، فَلَهُمُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏

Narrated By Khaula Al-Ansariya : I heard Allah's Apostle saying, "Some people spend Allah's Wealth (i.e. Muslim's wealth) in an unjust manner; such people will be put in the (Hell) Fire on the Day of Resurrection."

حضرت خولہ بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبیﷺسے میں نے سنا آپﷺ فرمارہے تھے کہ کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے مال کو بے جا اڑاتے ہیں ، انہیں قیامت کے دن آگ ملے گی۔

8. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُحِلَّتْ لَكُمُ الْغَنَائِمُ ‏"‏

وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏وَعَدَكُمُ اللَّهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَذِهِ‏}‏ وَهْىَ لِلْعَامَّةِ حَتَّى يُبَيِّنَهُ الرَّسُولُ صلى الله عليه وسلم‏

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ‏"

Narrated By 'Urwa-al-Bariqi : The Prophet said, "Horses are always the source of good, namely, rewards (in the Hereafter) and booty, till the Day of Resurrection."

حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک خیرو برکت (آخرت میں) اور غنیمت (دنیا میں ) بندھی ہوئی ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتُنْفِقُنَّ كُنُوزَهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "When Khosrau is ruined, there will be no Khosrau after him; and when Caesar is ruined, there will be no Caesar after him. By Him in Whose Hands my life is, you will spend their treasures in Allah's Cause."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب کسریٰ (ایران کا بادشاہ) مرجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ پیدا نہ ہوگا ، اور جب قیصر (روم کا بادشاہ) مرجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر پیدا نہ ہوگا اور اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، تم لوگ ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کروگے۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، سَمِعَ جَرِيرًا، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin Samura : Allah's Apostle said, "When Khosrau is ruined, there will be no Khosrau after him; and when Caesar is ruined, their will be no Caesar after him. By Him in Whose Hands my life is, you will spend their treasures in Allah's Cause."

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب کسریٰ مرجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ پیدا نہ ہوگا ، اور جب قیصر مرجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر پیدا نہ ہوگا اور اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، تم لوگ ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کروگے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ الْفَقِيرُ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin Abdullah : Allah's Apostle said, "Booty has been made legal for me."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میرے لیے (مراد امت ہے ) غنیمت کے مال حلال کئے گئے ہیں۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ تَكَفَّلَ اللَّهُ لِمَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِهِ، لاَ يُخْرِجُهُ إِلاَّ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ وَتَصْدِيقُ كَلِمَاتِهِ، بِأَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ يَرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ ‏{‏مَعَ مَا نَالَ‏}‏ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah guarantees him who strives in His Cause and whose motivation for going out is nothing but Jihad in His Cause and belief in His Word, that He will admit him into Paradise (if martyred) or bring him back to his dwelling place, whence he has come out, with what he gains of reward and booty."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جو اللہ کے راستے میں جہاد کرے ، جہاد ہی کی نیت سے نکلے ، اللہ کے کلام کو سچ جان کر ، تو اللہ اس کا ضامن ہے ۔ یا تو اللہ تعالیٰ اس کو شہید کرکے جنت میں لے جائے گا، یا اس کو ثواب اور غنیمت کا مال دلاکر اس کے گھر لوٹالائے گا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الأَنْبِيَاءِ فَقَالَ لِقَوْمِهِ لاَ يَتْبَعْنِي رَجُلٌ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَهْوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَلَمَّا يَبْنِ بِهَا، وَلاَ أَحَدٌ بَنَى بُيُوتًا وَلَمْ يَرْفَعْ سُقُوفَهَا، وَلاَ أَحَدٌ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهْوَ يَنْتَظِرُ وِلاَدَهَا‏.‏ فَغَزَا فَدَنَا مِنَ الْقَرْيَةِ صَلاَةَ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِلشَّمْسِ إِنَّكِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ، اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيْنَا‏.‏ فَحُبِسَتْ، حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَجَمَعَ الْغَنَائِمَ، فَجَاءَتْ ـ يَعْنِي النَّارَ ـ لِتَأْكُلَهَا، فَلَمْ تَطْعَمْهَا، فَقَالَ إِنَّ فِيكُمْ غُلُولاً، فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ‏.‏ فَلَزِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيَدِهِ فَقَالَ فِيكُمُ الْغُلُولُ‏.‏ فَلْتُبَايِعْنِي قَبِيلَتُكَ، فَلَزِقَتْ يَدُ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةٍ بِيَدِهِ فَقَالَ فِيكُمُ الْغُلُولُ، فَجَاءُوا بِرَأْسٍ مِثْلِ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنَ الذَّهَبِ فَوَضَعُوهَا، فَجَاءَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْهَا، ثُمَّ أَحَلَّ اللَّهُ لَنَا الْغَنَائِمَ، رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَأَحَلَّهَا لَنَا ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "A prophet amongst the prophets carried out a holy military expedition, so he said to his followers, 'Anyone who has married a woman and wants to consummate the marriage, and has not done so yet, should not accompany me; nor should a man who has built a house but has not completed its roof; nor a man who has sheep or she-camels and is waiting for the birth of their young ones.' So, the prophet carried out the expedition and when he reached that town at the time or nearly at the time of the 'Asr prayer, he said to the sun, 'O sun! You are under Allah's Order and I am under Allah's Order O Allah! Stop it (i.e. the sun) from setting.' It was stopped till Allah made him victorious. Then he collected the booty and the fire came to burn it, but it did not burn it. He said (to his men), 'Some of you have stolen something from the booty. So one man from every tribe should give me a pledge of allegiance by shaking hands with me.' (They did so and) the hand of a man got stuck over the hand of their prophet. Then that prophet said (to the man), 'The theft has been committed by your people. So all the persons of your tribe should give me the pledge of allegiance by shaking hands with me.' The hands of two or three men got stuck over the hand of their prophet and he said, "You have committed the theft.' Then they brought a head of gold like the head of a cow and put it there, and the fire came and consumed the booty. The Prophet added: Then Allah saw our weakness and disability, so he made booty legal for us."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: بنو اسرائیل کے پیغمبروں میں سے ایک نبی (یوشع علیہ السلام) نے غزوہ کرنے کا ارادہ کیا تو اپنی قوم سے کہا کہ میرے ساتھ کوئی ایسا شخص جس نے ابھی نئی شادی کی ہو اور بیوی کے ساتھ کوئی رات بھی نہ گزاری ہو اور وہ رات گزارنا چاہتا ہو اور وہ شخص جس نے گھر بنایا ہو اور ابھی اس کی چھت نہ پاٹ سکا ہو اور وہ شخص جس نے حاملہ بکری یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہوں اور اسے ان کے بچے جننے کا انتظار ہو تو (ایسے لوگوں میں سے کوئی بھی) ہمارے ساتھ جہاد میں نہ چلے ۔ پھر انہوں نے جہاد کیا ، اور جب اس آبادی ( اریحا ) سے قریب ہوئے تو عصر کا وقت ہوگیا یا اس کے قریب وقت ہوا۔ انہوں نے سورج سے فرمایا کہ تو بھی اللہ کا تابع فرمان ہے اور میں بھی اس کا تابع فرمان ہوں۔اے اللہ ! ہمارے لئے اسے اپنی جگہ پر روک دے ۔ چنانچہ سورج رک گیا ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح عنایت فرمائی ۔ پھر انہوں نے اموال غنیمت کو جمع کیا اور آگ اسے جلانے کےلیے آئی لیکن جلا نہ سکی ، اس نبی علیہ السلام نے فرمایا: تم میں سے کسی نے مال غنیمت میں چوری کی ہے ۔ اس لیے ہر قبیلہ کا ایک آدمی آکر میرے ہاتھ پر بیعت کرے ( جب بیعت کرنے لگے تو ) ایک قبیلہ کے شخص کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے ساتھ چمٹ گیا ۔ انہوں نے فرمایا: چوری تمہارے ہی قبیلے والوں نے کی ہے ۔ اب تمہارے قبیلے کے سب لوگ آئیں اور بیعت کریں ۔ چنانچہ اس قبیلے کے دو یا تین آدمیوں کا ہاتھ اس طرح ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا ، تو آپ نے فرمایا: کہ چوری تمہیں لوگوں نے کی ہے ۔ (آخر چوری مان لی گئی) اور وہ لوگ گائے کے سر کی طرح سونے کا ایک سرلائے (جو غنیمت میں سے چرالیا گیا تھا ) اور اسے مال غنیمت میں رکھ دیا ، تب آگ آئی اور اسے جلاگئی۔پھر غنیمت اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے جائز قرار دے دی ، ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھا اس لیے ہمارے واسطے حلال قرار دے دی۔

9. باب الْغَنِيمَةُ لِمَنْ شَهِدَ الْوَقْعَةَ

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه لَوْلاَ آخِرُ الْمُسْلِمِينَ مَا فَتَحْتُ قَرْيَةً إِلاَّ قَسَمْتُهَا بَيْنَ أَهْلِهَا كَمَا قَسَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ‏

Narrated By Aslam : 'Umar said, "Were it not for those Muslims who have not come to existence yet, I would have distributed (the land of) every town I conquer among the fighters as the Prophet distributed the land of Khaibar."

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: اگر مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کا خیال نہ ہوتا تو جو شہر بھی فتح ہوتا میں اسے فاتحوں میں اسی طرح تقسیم کردیا کرتا جس طرح نبیﷺنے خیبر کی تقسیم کی تھی۔

10. باب مَنْ قَاتَلَ لِلْمَغْنَمِ هَلْ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِه ؟

حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ أَعْرَابِيٌّ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ، وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُذْكَرَ، وَيُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ، مَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ ‏"‏ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهْوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Musa Al-Ashari : A bedouin asked the Prophet, "A man may fight for the sake of booty, and another may fight so that he may be mentioned by the people, and a third may fight to show his position (i.e. bravery); which of these regarded as fighting in Allah's Cause?" The Prophet said, "He who fights so that Allah's Word (i.e. Islam) should be superior, fights for Allah's Cause."

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی نے نبی ﷺسے پوچھا ایک شخص ہے جو غنیمت حاصل کرنےکےلیے جہاد میں شریک ہوا ، ایک شخص ہے جو اس لیے شرکت کرتا ہے کہ اس کی بہادری کے چرچے زبانوں پر آجائیں ، ایک شخص اس لیے لڑتا ہے کہ اس کی دھاک بیٹھ جائے ، تو ان میں سے اللہ کے راستے میں کون سا ہوگا ؟ آپﷺنے فرمایا: جو شخص جنگ میں شرکت اس لیے کرے تاکہ اللہ کا کلمہ ہی بلند رہے ، فقط وہی اللہ کے راستے میں ہے۔

12