1. باب فَضْلُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى {إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ} إِلَى قَوْلِهِ {وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ} قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْحُدُودُ الطَّاعَةُ.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْوَلِيدَ بْنَ الْعَيْزَارِ، ذَكَرَ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ قَالَ " الصَّلاَةُ عَلَى مِيقَاتِهَا ". قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ. قَالَ " ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ ". قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ " الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ". فَسَكَتُّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي
Narrated By Abdullah bin Masud : I asked Allah's Apostle, "O Allah's Apostle! What is the best deed?" He replied, "To offer the prayers at their early stated fixed times." I asked, "What is next in goodness?" He replied, "To be good and dutiful to your parents." I further asked, what is next in goodness?" He replied, "To participate in Jihad in Allah's Cause." I did not ask Allah's Apostle anymore and if I had asked him more, he would have told me more.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے رویت ہے کہ میں نے رسول ا للہﷺسےپوچھا کہ دین کے کاموں میں کون سا عمل افضل ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: وقت پر نماز پڑھنا ، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ آپﷺنے فرمایا: والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا، میں نے پوچھا اور اس کے بعد؟ آپﷺنے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ پھر میں نے آپﷺ سے زیادہ سوالات نہیں کئے، ورنہ آپﷺاسی طرح ان کے جوابات عنایت فرماتے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم "لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا "
Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle said, "There is no Hijra (i.e. migration) (from Mecca to Medina) after the Conquest (of Mecca), but Jihad and good intention remain; and if you are called (by the Muslim ruler) for fighting, go forth immediately.
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: فتح مکہ کے بعد اب ہجرت نہیں رہی البتہ جہاد اور نیت کرنا اب بھی باقی ہیں اور جب تمہیں جہاد کےلیے بلایا جائے تو نکل کھڑے ہوا کرو۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُرَى الْجِهَادَ أَفْضَلَ الْعَمَلِ، أَفَلاَ نُجَاهِدُ قَالَ " لَكِنَّ أَفْضَلَ الْجِهَادِ حَجٌّ مَبْرُورٌ "
Narrated By 'Aisha : (That she said), "O Allah's Apostle! We consider Jihad as the best deed. Should we not fight in Allah's Cause?" He said, "The best Jihad (for women) is Hajj-Mabrur (i.e. Hajj which is done according to the Prophet's tradition and is accepted by Allah)."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ!ہم سمجھتے ہیں کہ جہاد افضل اعمال میں سے ہے پھر ہم (عورتیں ) بھی کیوں نہ جہاد کریں؟ آپﷺنے فرمایا: لیکن سب سے افضل جہاد مقبول حج ہے جس میں گنا ہ نہ ہوں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو حَصِينٍ، أَنَّ ذَكْوَانَ، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَعْدِلُ الْجِهَادَ. قَالَ " لاَ أَجِدُهُ ـ قَالَ ـ هَلْ تَسْتَطِيعُ إِذَا خَرَجَ الْمُجَاهِدُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَكَ فَتَقُومَ وَلاَ تَفْتُرَ وَتَصُومَ وَلاَ تُفْطِرَ ". قَالَ وَمَنْ يَسْتَطِيعُ ذَلِكَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِنَّ فَرَسَ الْمُجَاهِدِ لَيَسْتَنُّ فِي طِوَلِهِ فَيُكْتَبُ لَهُ حَسَنَاتٍ.
Narrated By Abu Huraira : A man came to Allah's Apostle and said, "Instruct me as to such a deed as equals Jihad (in reward)." He replied, "I do not find such a deed." Then he added, "Can you, while the Muslim fighter is in the battle-field, enter your mosque to perform prayers without cease and fast and never break your fast?" The man said, "But who can do that?" Abu- Huraira added, "The Mujahid (i.e. Muslim fighter) is rewarded even for the footsteps of his horse while it wanders bout (for grazing) tied in a long rope."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک آدمی رسول اللہﷺکے پاس آیا اس نے کہا: مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو ثواب میں جہاد کے برابر ہو ۔ آپﷺنے فرمایا: ایسا کوئی عمل میں نہیں پاتا۔ پھر آپﷺنے فرمایا: تم اتنا کرسکتے ہو کہ جب مجاہد (جہاد کےلیے) نکلے تو تم اپنی مسجد میں آکر برابر نماز پڑھنی شروع کردو اور کوئی سستی اور کاہلی تمہیں محسوس نہ ہو، اسی طرح روزے رکھنے لگو اور(کوئی دن)بغیر روزے کے نہ گزرے ۔ ان صاحب نے عرض کیا بھلا ایسا کون کرسکتا ہے ؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجاہد کا گھوڑا جب رسی میں بندھا ہوا آگے پیچھے دوڑتا ہے تو اس پر بھی اس کےلیے نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔
2. باب أَفْضَلُ النَّاسِ مُؤْمِنٌ يُجَاهِدُ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
وَقَوْلُهُ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ * تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ * يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ}
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَىُّ النَّاسِ أَفْضَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مُؤْمِنٌ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ ". قَالُوا ثُمَّ مَنْ قَالَ " مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَتَّقِي اللَّهَ، وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : Somebody asked, "O Allah's Apostle! Who is the best among the people?" Allah's Apostle replied "A believer who strives his utmost in Allah's Cause with his life and property." They asked, "Who is next?" He replied, "A believer who stays in one of the mountain paths worshipping Allah and leaving the people secure from his mischief."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا :عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول ﷺ!کون سا شخص سب سے افضل ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: وہ مومن جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھااور اس کے بعد کون؟ فرمایا: وہ مومن جو پہاڑ کی کسی گھاٹی میں رہنا اختیار کرے، اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتا ہو اور لوگوں کو چھوڑکر اپنی برائی سے ان کو محفوظ رکھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ـ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِهِ ـ كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ، وَتَوَكَّلَ اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِهِ بِأَنْ يَتَوَفَّاهُ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ يَرْجِعَهُ سَالِمًا مَعَ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ "
Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "The example of a Mujahid in Allah's cause... and Allah knows better who really strives in his cause... is like a person who fasts and prays continuously. Allah guarantees that He will admit the Mujahid in His Cause into Paradise if he is killed, otherwise He will return him to his home safely with rewards and war booty."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسو ل اللہﷺسے سنا آپﷺفرمارہے تھے کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی مثال ۔۔۔ اور اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوب جانتا ہے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے ۔۔۔ اس شخص کی سی ہے جو رات میں برابر نماز پڑھتا رہے اور دن میں برابر روزے رکھتا رہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والے کےلیے اس کی ذمہ داری لے لی ہے کہ اگر اسے شہادت دے گا تو اسے بے حساب و کتاب جنت میں داخل کرے گا یا پھر زندہ و سلامت (گھر ) ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ واپس کرے گا۔
3. باب الدُّعَاءِ بِالْجِهَادِ وَالشَّهَادَةِ لِلرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ
وَقَالَ عُمَرُ اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي شَهَادَةً فِي بَلَدِ رَسُولِكَ.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَطْعَمَتْهُ وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ. قَالَتْ فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ، أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ". شَكَّ إِسْحَاقُ. قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ ". كَمَا قَالَ فِي الأَوَّلِ. قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ " أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ". فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ، فَهَلَكَتْ
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle used to visit Um Haran bint Milhan, who would offer him reals. Um-Haram was the wife of Ubada bin As-Samit. Allah's Apostle, once visited her and she provided him with food and started looking for lice in his head. Then Allah's Apostle slept, and afterwards woke up smiling. Um Haran asked, "What causes you to smile, O Allah's Apostle?" He said. "Some of my followers who (in a dream) were presented before me as fighters in Allah's Cause (on board a ship) amidst this sea cause me to smile; they were as kings on the thrones (or like kings on the thrones)." (Ishaq, a sub-narrator is not sure as to which expression the Prophet used.) Um-Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that he makes me one of them. Allah's Apostle invoked Allah for her and slept again and woke up smiling. Once again Um Haram asked, "What makes you smile, O Allah's Apostle?" He replied, "Some of my followers were presented to me as fighters in Allah's Cause," repeating the same dream. Um-Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that He makes me one of them." He said, "You are amongst the first ones." It happened that she sailed on the sea during the Caliphate of Mu'awlya bin Abi Sufyan, and after she disembarked, she fell down from her riding animal and died.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺام حرام کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے ، ایک دن رسو ل اللہﷺتشریف لے گئے تو انہوں نے آپﷺکی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آپﷺکے سر سے جوئیں نکالنے لگیں، اس عرصے میں آپﷺسوگئے ، جب بیدار ہوئے تو آپﷺمسکرا رہے تھے۔ حضرت ام حرام نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا اے اللہ کے رسو لﷺ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ آپﷺنے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کےلیے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جارہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں یا جیسے بادشاہ تخت رواں پر سوار ہوتے ہیں ۔ یہ راوی کو شک تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!آپ دعا فرمائیے کہ اللہ مجھے بھی انہیں میں سے کردے ، رسول اللہﷺنے ان کےلیے دعا فرمائی پھر آپﷺاپنا سر رکھ کر سوگئے ، اس مرتبہ بھی آپﷺجب بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے ۔ میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ!کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ آپﷺنے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کی راہ میں غزہ کےلیے جارہے ہیں پہلے کی طرح ، اس مرتبہ بھی فرمایا: انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ!اللہ سے میرے لئے دعا کیجئے کہ مجھے بھی انہیں میں سے کردے۔ آپﷺنے اس پر فرمایا کہ تو سب سے پہلی فوج میں شامل ہوگی (جو بحری راستے سے جہاد کرے گی) چنانچہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ام حرام رضی اللہ عنہا نے بحری سفر کیا پھر جب سمندر سے باہر آئیں تو ان کی سواری نے انہیں نیچے گرادیا اور اسی حادثہ میں ان کی وفات ہوگئی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَطْعَمَتْهُ وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ. قَالَتْ فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ، أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ". شَكَّ إِسْحَاقُ. قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ ". كَمَا قَالَ فِي الأَوَّلِ. قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ " أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ". فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ، فَهَلَكَتْ
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle used to visit Um Haran bint Milhan, who would offer him reals. Um-Haram was the wife of Ubada bin As-Samit. Allah's Apostle, once visited her and she provided him with food and started looking for lice in his head. Then Allah's Apostle slept, and afterwards woke up smiling. Um Haran asked, "What causes you to smile, O Allah's Apostle?" He said. "Some of my followers who (in a dream) were presented before me as fighters in Allah's Cause (on board a ship) amidst this sea cause me to smile; they were as kings on the thrones (or like kings on the thrones)." (Ishaq, a sub-narrator is not sure as to which expression the Prophet used.) Um-Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that he makes me one of them. Allah's Apostle invoked Allah for her and slept again and woke up smiling. Once again Um Haram asked, "What makes you smile, O Allah's Apostle?" He replied, "Some of my followers were presented to me as fighters in Allah's Cause," repeating the same dream. Um-Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that He makes me one of them." He said, "You are amongst the first ones." It happened that she sailed on the sea during the Caliphate of Mu'awlya bin Abi Sufyan, and after she disembarked, she fell down from her riding animal and died.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺام حرام کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے ، ایک دن رسو ل اللہﷺتشریف لے گئے تو انہوں نے آپﷺکی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آپﷺکے سر سے جوئیں نکالنے لگیں، اس عرصے میں آپﷺسوگئے ، جب بیدار ہوئے تو آپﷺمسکرا رہے تھے۔ حضرت ام حرام نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا اے اللہ کے رسو لﷺ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ آپﷺنے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کےلیے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جارہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں یا جیسے بادشاہ تخت رواں پر سوار ہوتے ہیں ۔ یہ راوی کو شک تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!آپ دعا فرمائیے کہ اللہ مجھے بھی انہیں میں سے کردے ، رسول اللہﷺنے ان کےلیے دعا فرمائی پھر آپﷺاپنا سر رکھ کر سوگئے ، اس مرتبہ بھی آپﷺجب بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے ۔ میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ!کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ آپﷺنے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کی راہ میں غزہ کےلیے جارہے ہیں پہلے کی طرح ، اس مرتبہ بھی فرمایا: انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ!اللہ سے میرے لئے دعا کیجئے کہ مجھے بھی انہیں میں سے کردے۔ آپﷺنے اس پر فرمایا کہ تو سب سے پہلی فوج میں شامل ہوگی (جو بحری راستے سے جہاد کرے گی) چنانچہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ام حرام رضی اللہ عنہا نے بحری سفر کیا پھر جب سمندر سے باہر آئیں تو ان کی سواری نے انہیں نیچے گرادیا اور اسی حادثہ میں ان کی وفات ہوگئی۔
4. باب دَرَجَاتِ الْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُقَالُ هَذِهِ سَبِيلِي وَهَذَا سَبِيلِي
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَصَامَ رَمَضَانَ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ جَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا ". فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ نُبَشِّرُ النَّاسَ. قَالَ " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ، فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَأَعْلَى الْجَنَّةِ، أُرَاهُ فَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ، وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ ". قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ " وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Whoever believes in Allah and His Apostle, offer prayer perfectly and fasts the month of Ramadan, will rightfully be granted Paradise by Allah, no matter whether he fights in Allah's Cause or remains in the land where he is born." The people said, "O Allah's Apostle ! Shall we acquaint the people with the is good news?" He said, "Paradise has one-hundred grades which Allah has reserved for the Mujahidin who fight in His Cause, and the distance between each of two grades is like the distance between the Heaven and the Earth. So, when you ask Allah (for something), ask for Al-firdaus which is the best and highest part of Paradise." (i.e. The sub-narrator added, "I think the Prophet also said, 'Above it (i.e. Al-Firdaus) is the Throne of Beneficent (i.e. Allah), and from it originate the rivers of Paradise.")
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: جو شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺپر ایمان لائے اور نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ جنت میں داخل کرے گا خواہ اللہ کے راستے میں وہ جہاد کرے یا اسی جگہ پڑا رہے جہاں پیدا ہوااتھا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہم لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دیں۔ آپﷺنے فرمایا: جنت میں سو درجے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کےلیے تیار کئے ہیں ، ان کے دو درجوں میں اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین میں ہے۔اس لئے جب اللہ تعالیٰ سے مانگنا ہو تو فردوس مانگو،کیونکہ وہ جنت کا سب سے درمیانی درجہ ہے اور جنت کے سب سے بلند درجے پر ہے ۔یحییٰ بن صالح نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یوں کہا کہ اس کے اوپر پروردگار کا عرش ہے اور وہیں سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔ اور محمد بن فلیح نے اپنے والد سے "وفوقہ عرش الرحمن" ہی کی روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَصَعِدَا بِي الشَّجَرَةَ، فَأَدْخَلاَنِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ، لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا قَالاَ أَمَّا هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَاءِ "
Narrated By Samura : The Prophet said, "Last night two men came to me (in a dream) and made me ascend a tree and then admitted me into a better and superior house, better of which I have never seen. One of them said, 'This house is the house of martyrs."
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: میں نے رات میں دو آدمی دیکھے جو میرے پاس آئے پھر وہ مجھے لے کر ایک درخت پر چڑھے اور اس کے بعد مجھے ایک ایسے مکان میں لے گئے جو نہایت خوبصورت اور بڑا پاکیزہ تھا ، ایسا خوبصورت مکان میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ان دونوں نے کہا: کہ یہ گھر شہیدوں کا ہے۔
5. باب الْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "A single endeavour (of fighting) in Allah's Cause in the forenoon or in the afternoon is better than the world and whatever is in it."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح یا ایک شام دنیا سے اور جو کچھ دنیا میں ہے سب سے بہتر ہے۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ "لَقَابُ قَوْسٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا تَطْلُعُ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَتَغْرُبُ ". وَقَالَ " لَغَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا تَطْلُعُ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَتَغْرُبُ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "A place in Paradise as small as a bow is better than all that on which the sun rises and sets (i.e. all the world)." He also said, "A single endeavour in Allah's Cause in the afternoon or in the forenoon is better than all that on which the sun rises and sets."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: جنت میں ایک (کمان) ہاتھ جگہ دنیا کی ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج طلوع اور غروب ہوتا ہے اور آپﷺنے فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام چلنا ان سب چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج طلوع اور غروب ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الرَّوْحَةُ وَالْغَدْوَةُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "
Narrated By Sahl bin Sad : The Prophet said, "A single endeavour in Allah's Cause in the afternoon and in the forenoon is better than the world and whatever is in it."
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح و شام دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے سب سے بڑھ کر ہے۔
6. باب الْحُورُ الْعِينُ وَصِفَتُهُنَّ يَحَارُ فِيهَا الطَّرْفُ شَدِيدَةُ سَوَادِ الْعَيْنِ شَدِيدَةُ بَيَاضِ الْعَيْنِ. {وَزَوَّجْنَاهُمْ} أَنْكَحْنَاهُمْ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا مِنْ عَبْدٍ يَمُوتُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ، يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا، وَأَنَّ لَهُ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، إِلاَّ الشَّهِيدَ، لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ، فَإِنَّهُ يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَيُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَى "
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "Nobody who dies and finds good from Allah (in the Hereafter) would wish to come back to this world even if he were given the whole world and whatever is in it, except the martyr who, on seeing the superiority of martyrdom, would like to come back to the world and get killed again (in Allah's cause)."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: کوئی بھی اللہ کا بندہ جو مرجائے اور اللہ کے پاس اس کی کوئی بھی نیکی جمع ہو وہ پھر دنیا میں آنا پسند نہیں کرے گا چاہیے اس کو ساری دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب کچھ مل جائے ماسوائے شہید کے (وہ دنیا میں آنا پھر پسند فرمائے گا) کیونکہ وہ اللہ کے ہاں شہادت کی فضیلت کو دیکھے گا تو چاہے گا کہ دنیا میں دوبارہ آئے اور پھر قتل ہو (اللہ کے راستے میں)
قَالَ: وَسَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لَرَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ غَدْوَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ أَوْ مَوْضِعُ قِيدٍ ـ يَعْنِي سَوْطَهُ ـ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى أَهْلِ الأَرْضِ لأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا وَلَمَلأَتْهُ رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا عَلَى رَأْسِهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "
Narrated Anas: The Prophet said, "A single endeavour (of fighting) in Allah's Cause in the afternoon or in the forenoon is better than all the world and whatever is in it. A place in Paradise as small as the bow or lash of one of you is better than all the world and whatever is in it. And if a houri from Paradise appeared to the people of the earth, she would fill the space between Heaven and the Earth with light and pleasant scent and her head cover is better than the world and whatever is in it."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنےفرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام بھی گزار دینا ، دنیا و مافیہا سے بہتر ہے اور کسی کےلیے جنت میں ہاتھ جگہ بھی یا (راوی کو شبہ ہے) ایک کوڑا جگہ دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے۔اور اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف جھانک بھی لے تو زمین و آسمان اپنی تمام وسعتوں کے ساتھ منور ہوجائیں اور خوشبو سے معطر ہوجائیں ۔ اس کے سر کا دوپٹہ بھی دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بڑھ کر ہے۔
7. باب تَمَنِّي الشَّهَادَةِ
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ أَنَّ رِجَالاً مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لاَ تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ، مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "By Him in Whose Hands my life is! Were it not for some men amongst the believers who dislike to be left behind me and whom I cannot provide with means of conveyance, I would certainly never remain behind any Sariya' (army-unit) setting out in Allah's Cause. By Him in Whose Hands my life is! I would love to be martyred in Al1ah's Cause and then get resurrected and then get martyred, and then get resurrected again and then get martyred and then get resurrected again and then get martyred.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر مسلمانوں کے دلوں میں اس سے رنج نہ ہوتا کہ میں ان کو چھوڑ کر جہاد کےلیے نکل جاؤں اور مجھے خود اتنی سواریاں میسر نہیں ہیں کہ ان سب کو سوار کرکے اپنے ساتھ لے چلوں تو میں کسی چھوٹے سے چھوٹے ایسے لشکر کے ساتھ جانے سے بھی نہ رکتا جو اللہ کے راستے میں غزوہ کےلیے جارہا ہوتا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے !میری تو آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں ، پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر قتل کیا جاؤں ، اور پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر قتل کیا جاؤں ، اور پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر قتل کردیا جاؤں۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الصَّفَّارُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ فَفُتِحَ لَهُ ـ وَقَالَ ـ مَا يَسُرُّنَا أَنَّهُمْ عِنْدَنَا ". قَالَ أَيُّوبُ أَوْ قَالَ " مَا يَسُرُّهُمْ أَنَّهُمْ عِنْدَنَا ". وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet delivered a sermon and said, "Zaid took the flag and was martyred, and then Ja'far took the flag and was martyred, and then 'Abdullah bin Rawaha took the flag and was martyred too, and then Khalid bin Al-Walid took the flag though he was not appointed as a commander and Allah made him victorious." The Prophet further added, "It would not please us to have them with us." Aiyub, a sub-narrator, added, "Or the Prophet, shedding tears, said, 'It would not please them to be with us."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے خطبہ دیا ، آپﷺنے فرمایا: فوج کا جھنڈا اب زید نے اپنے ہاتھ میں لیا اور وہ شہید کردئیے گئے ، پھر جعفر نے لے لیا اور وہ بھی شہید کردئیے گئے ، پھر عبد اللہ بن رواحہ نے لیے لیا اور وہ بھی شہید کردئیے گئے اور اب کسی ہدایت کا انتظار کئے بغیر خالد بن ولید نے جھنڈا اپنے ہاتھ میں لے لیا، اور ان کے ہاتھ پر اسلام لشکر کو فتح ہوئی ۔ آپﷺنے فرمایا: ہمیں کوئی اس کی خوشی بھی نہیں تھی کہ یہ لوگ جو شہید ہوگئے ہیں ہمارے پاس زندہ رہتے کیونکہ وہ بہت عیش و آرام میں چلے گئے ہیں ۔راوی ایوب نے بیان کیا یا آپﷺنے یہ فرمایا: کہ انہیں کوئی اس کی خوشی بھی نہیں تھی کہ ہمارے ساتھ زندہ رہتے ، اس وقت آپﷺکی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔
8. باب فَضْلِ مَنْ يُصْرَعُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمَاتَ فَهُوَ مِنْهُمْ
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَمَنْ يَخْرُجْ مِنْ بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ} وَقَعَ وَجَبَ.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، قَالَتْ نَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَتَبَسَّمُ. فَقُلْتُ مَا أَضْحَكَكَ قَالَ " أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ الأَخْضَرَ، كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ". قَالَتْ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ، فَفَعَلَ مِثْلَهَا، فَقَالَتْ مِثْلَ قَوْلِهَا، فَأَجَابَهَا مِثْلَهَا. فَقَالَتِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَقَالَ " أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ". فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ غَازِيًا أَوَّلَ مَا رَكِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا مِنْ غَزْوِهِمْ قَافِلِينَ فَنَزَلُوا الشَّأْمَ، فَقُرِّبَتْ إِلَيْهَا دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَمَاتَتْ
Narrated By Anas bin Malik : Um Haram said, "Once the Prophet slept in my house near to me and got up smiling. I said, 'What makes you smile?' He replied, 'Some of my followers who (i.e. in a dream) were presented to me sailing on this green sea like kings on thrones.' I said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." So the Prophet invoked Allah for her and went to sleep again. He did the same (i.e. got up and told his dream) and Um Haran repeated her question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He said, "You are among the first batch." Later on it happened that she went out in the company of her husband 'Ubada bin As-Samit who went for Jihad and it was the first time the Muslims undertook a naval expedition led by Mu awiya. When the expedition came to an end and they were returning to Sham, a riding animal was presented to her to ride, but the animal let her fall and thus she died.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ایک دن نبیﷺمیرے قریب ہی سوگئے ، پھر جب آپﷺبیدار ہوئے تومسکرارہے تھے ، میں نے عرض کیا کہ آپﷺکس بات پر ہنس رہے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو غزوۂ کرنے کےلیے اس بہتے دریا پر سوار ہوکر جارہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا پھر آپﷺمیرے لیے بھی دعا کردیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنادے۔ آپﷺنے ان کےلیے دعا فرمائی ۔ پھر دوبارہ آپﷺسوگئے اور پہلے کی طرح اس مرتبہ بھی کیا (بیدار ہوتے ہوئے مسکرائے) ام حرام رضی اللہ عنہا نے پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی عرض کی اور آپﷺنے وہی جواب دیا۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ دعا کردیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنادے تو آپﷺنے فرمایا تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہوگی چنانچہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمانوں کے سب سے پہلے بحری بیڑے میں شریک ہوئیں۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں غزوہ سے لوٹتے وقت جب شام کے ساحل پر لشکر اترا تو ام حرام رضی اللہ عنہا کے قریب ایک سواری لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہوجائیں لیکن جانور نے انہیں گرادیا اور اسی میں ان کا انتقال ہوگیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، قَالَتْ نَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَتَبَسَّمُ. فَقُلْتُ مَا أَضْحَكَكَ قَالَ " أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ الأَخْضَرَ، كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ". قَالَتْ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ، فَفَعَلَ مِثْلَهَا، فَقَالَتْ مِثْلَ قَوْلِهَا، فَأَجَابَهَا مِثْلَهَا. فَقَالَتِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَقَالَ " أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ". فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ غَازِيًا أَوَّلَ مَا رَكِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا مِنْ غَزْوِهِمْ قَافِلِينَ فَنَزَلُوا الشَّأْمَ، فَقُرِّبَتْ إِلَيْهَا دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَمَاتَتْ
Narrated By Anas bin Malik : Um Haram said, "Once the Prophet slept in my house near to me and got up smiling. I said, 'What makes you smile?' He replied, 'Some of my followers who (i.e. in a dream) were presented to me sailing on this green sea like kings on thrones.' I said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." So the Prophet invoked Allah for her and went to sleep again. He did the same (i.e. got up and told his dream) and Um Haran repeated her question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He said, "You are among the first batch." Later on it happened that she went out in the company of her husband 'Ubada bin As-Samit who went for Jihad and it was the first time the Muslims undertook a naval expedition led by Mu awiya. When the expedition came to an end and they were returning to Sham, a riding animal was presented to her to ride, but the animal let her fall and thus she died.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ایک دن نبیﷺمیرے قریب ہی سوگئے ، پھر جب آپﷺبیدار ہوئے تومسکرارہے تھے ، میں نے عرض کیا کہ آپﷺکس بات پر ہنس رہے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو غزوۂ کرنے کےلیے اس بہتے دریا پر سوار ہوکر جارہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا پھر آپﷺمیرے لیے بھی دعا کردیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنادے۔ آپﷺنے ان کےلیے دعا فرمائی ۔ پھر دوبارہ آپﷺسوگئے اور پہلے کی طرح اس مرتبہ بھی کیا (بیدار ہوتے ہوئے مسکرائے) ام حرام رضی اللہ عنہا نے پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی عرض کی اور آپﷺنے وہی جواب دیا۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ دعا کردیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنادے تو آپﷺنے فرمایا تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہوگی چنانچہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمانوں کے سب سے پہلے بحری بیڑے میں شریک ہوئیں۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں غزوہ سے لوٹتے وقت جب شام کے ساحل پر لشکر اترا تو ام حرام رضی اللہ عنہا کے قریب ایک سواری لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہوجائیں لیکن جانور نے انہیں گرادیا اور اسی میں ان کا انتقال ہوگیا۔
9. باب مَنْ يُنْكَبُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَقْوَامًا مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ إِلَى بَنِي عَامِرٍ فِي سَبْعِينَ، فَلَمَّا قَدِمُوا، قَالَ لَهُمْ خَالِي أَتَقَدَّمُكُمْ، فَإِنْ أَمَّنُونِي حَتَّى أُبَلِّغَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَإِلاَّ كُنْتُمْ مِنِّي قَرِيبًا. فَتَقَدَّمَ، فَأَمَّنُوهُ، فَبَيْنَمَا يُحَدِّثُهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ أَوْمَئُوا إِلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَطَعَنَهُ فَأَنْفَذَهُ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ، فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ. ثُمَّ مَالُوا عَلَى بَقِيَّةِ أَصْحَابِهِ فَقَتَلُوهُمْ، إِلاَّ رَجُلاً أَعْرَجَ صَعِدَ الْجَبَلَ. قَالَ هَمَّامٌ فَأُرَاهُ آخَرَ مَعَهُ، فَأَخْبَرَ جِبْرِيلُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمْ قَدْ لَقُوا رَبَّهُمْ، فَرَضِيَ عَنْهُمْ وَأَرْضَاهُمْ، فَكُنَّا نَقْرَأُ أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا. ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ، فَدَعَا عَلَيْهِمْ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبَنِي لِحْيَانَ وَبَنِي عُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوُا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Anas : The Prophet sent seventy men from the tribe of Bani Salim to the tribe of Bani Amir. When they reached there, my maternal uncle said to them, "I will go ahead of you, and if they allow me to convey the message of Allah's Apostle (it will be all right); otherwise you will remain close to me." So he went ahead of them and the pagans granted him security But while he was reporting the message of the Prophet , they beckoned to one of their men who stabbed him to death. My maternal uncle said, "Allah is Greater! By the Lord of the Kaba, I am successful." After that they attached the rest of the party and killed them all except a lame man who went up to the top of the mountain. (Hammam, a sub-narrator said, "I think another man was saved along with him)." Gabriel informed the Prophet that they (i.e the martyrs) met their Lord, and He was pleased with them and made them pleased. We used to recite, "Inform our people that we have met our Lord, He is pleased with us and He has made us pleased " Later on this Qur'anic Verse was cancelled. The Prophet invoked Allah for forty days to curse the murderers from the tribe of Ral, Dhakwan, Bani Lihyan and Bam Usaiya who disobeyed Allah and his Apostle.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے بنو سلیم کے ستر آدمی (جو قاری تھے) بنو عامر کے ہاں بھیجے ۔ جب یہ سب حضرات (بئر معونہ پر ) پہنچے تو میرے ماموں حرام بن ملحان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آگے جاتا ہوں اگر مجھے انہوں نے اس بات کا امن دے دیا کہ میں رسول اللہﷺکی باتیں ان تک پہنچاؤں تو بہتر ، ورنہ تم لوگ میرے قریب تو ہو ہی۔ چنانچہ وہ ان کے ہاں گئے اور انہوں نے امن بھی دے دیا۔ ابھی وہ قبیلہ کے لوگوں کو رسول اللہﷺکی باتیں سنا ہی رہے تھے کہ قبیلہ والوں نے اپنے ایک آدمی (عامر بن طفیل) کو اشارہ کیا اور اس نے آپ کو برچھا مارا جو آرپار ہوگیا۔اس وقت ان کی زبان سے نکلا اللہ اکبر میں کامیاب ہوگیا کعبہ کے رب کی قسم! اس کے بعد قبیلہ والے حرام رضی اللہ عنہ کے دوسرے ساتھیوں کی طرف (جو ستر کی تعداد میں تھے) بڑھے اور سب کو قتل کردیا۔ البتہ ایک صاحب جو لنگڑے تھے ، پہاڑ پر چڑھ گئے ۔راوی ہمام نے بیان کیا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ایک صاحب اور ان کے ساتھی (پہاڑ پر چڑھے تھے) اس کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام نے نبی ﷺکو خبر دی کہ آپ کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے جاملے ہیں ۔ پس اللہ خود بھی ان سے خوش ہے اور انہیں بھی خوش کردیا ہے ۔ اس کے بعد ہم (قرآن کی دوسری آیتوں کے ساتھ یہ آیت بھی پڑھتے تھے : ترجمہ: ہماری قوم کے لوگوں کو یہ پیغام پہنچادو کہ ہم اپنے رب سے آملے ہیں ،پس ہمارا رب خود بھی خوش ہے اور ہمیں بھی خوش کردیا ہے ۔ اس کے بعد یہ آیت منسوخ ہوگئی ، نبی ﷺنے چالیس دن تک صبح کی نماز میں قبیلہ رعل ، ذکوان، بنی لحیان، اور بنی عصیہ کےلیے بددعا کی تھی جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺکی نافرمانی کی تھی۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ فِي بَعْضِ الْمَشَاهِدِ وَقَدْ دَمِيَتْ إِصْبَعُهُ، فَقَالَ " هَلْ أَنْتِ إِلاَّ إِصْبَعٌ دَمِيتِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ "
Narrated By Jundab bin Sufyan : In one of the holy Battles a finger of Allah's Apostle (got wounded and) bled. He said, "You are just a finger that bled, and what you got is in Allah's Cause."
حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺکسی لڑائی کے موقع پر موجود تھے اور آپﷺکی انگلی زخمی ہوگئی تھی ۔ آپﷺنے انگلی سے مخاطب ہوکر فرمایا تیری حقیقت ایک زخمی انگلی کے سوا کیا ہے ، اور جو کچھ ملا ہے اللہ کے راستےمیں ملا ہے۔
10. باب مَنْ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يُكْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ـ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ ـ إِلاَّ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَاللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ وَالرِّيحُ رِيحُ الْمِسْكِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my soul is! Whoever is wounded in Allah's Cause... and Allah knows well who gets wounded in His Cause... will come on the Day of Resurrection with his wound having the colour of blood but the scent of musk."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو شخص بھی اللہ کے راستے میں زخمی ہوا اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہوا ہے ، وہ قیامت کے دن اس طرح سے آئے گا کہ اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہوگا ، رنگ تو خون جیسا ہوگا لیکن اس میں خوشبو کستوری جیسی ہوگی۔