- احادیثِ نبوی ﷺ

 

باب اثْمِ مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ

 

1. باب الْمُكَاتَبِ وَنُجُومِهِ فِي كُلِّ سَنَةٍ نَجْمٌ

وَقَوْلُهُ ‏{‏وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا وَآتُوهُمْ مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاكُمْ‏}‏‏.‏ وَقَالَ رَوْحٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَوَاجِبٌ عَلَىَّ إِذَا عَلِمْتُ لَهُ مَالاً أَنْ أُكَاتِبَهُ قَالَ مَا أُرَاهُ إِلاَّ وَاجِبًا‏.‏ وَقَالَهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَتَأْثُرُهُ عَنْ أَحَدٍ قَالَ لاَ، ثُمَّ أَخْبَرَنِي أَنَّ مُوسَى بْنَ أَنَسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ سِيرِينَ سَأَلَ أَنَسًا الْمُكَاتَبَةَ وَكَانَ كَثِيرَ الْمَالِ فَأَبَى، فَانْطَلَقَ إِلَى عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ كَاتِبْهُ‏.‏ فَأَبَى فَضَرَبَهُ بِالدِّرَّةِ وَيَتْلُو عُمَرُ ‏{‏فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا‏}‏ فَكَاتَبَهُ‏

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ إِنَّ بَرِيرَةَ دَخَلَتْ عَلَيْهَا تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا وَعَلَيْهَا خَمْسَةُ أَوَاقٍ، نُجِّمَتْ عَلَيْهَا فِي خَمْسِ سِنِينَ، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَنَفِسَتْ فِيهَا أَرَأَيْتِ إِنْ عَدَدْتُ لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً، أَيَبِيعُكِ أَهْلُكِ، فَأُعْتِقَكِ، فَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا، فَعَرَضَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَقَالُوا لاَ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ لَنَا الْوَلاَءُ‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ‏.‏ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهْوَ بَاطِلٌ، شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ ‏"‏‏.‏

Narrated Aisha that Burira came to seek her help in her writing of emancipation snd she had to pay five Uqiyas(of gold) by five yearly instalments.Aisha said to her "do you think that if i pay the whole sum at once, your masters will sell you to me, and i will free you and your wala will be for me."Burira went to her masters and told them about that offer.They said that they would not agree to it unless her Wala will be for them.Aisha further said"I went to Allah's Apostle(s.a.w) and told him about it".Allah's Apostle(s.a.w.) said to her" Buy Burira and manumit her and the wala be for liberator".Allah's Apostle(s.a.w.) then got up and said"What about those people who stipulate conditions that are not present in Allah's laws.If anybody stipulates condition which is not in Allah's laws then what he stipulates is invalid.Allah's conditions(laws) are the truth and are more solid".

حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا ان کے پاس آئیں اپنے مکاتبت کے معاملہ میں ان کی مدد حاصل کرنے کےلیے۔ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو پانچ اوقیہ چاندی پانچ سال کے اندر پانچ قسطوں میں ادا کرنی تھی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: انہیں خود بریرہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کرانے میں دلچسپی ہوگئی تھی کہ یہ بتاؤ اگر میں انہیں ایک ہی مرتبہ ادا کردوں تو کیا تمہارے مالک تمہیں میرے ہاتھ بیچ دیں گے ؟ پھر میں تمہیں آزاد کردوں گی اور تمہاری ولاء میرے ساتھ قائم ہوجائے گی۔ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے مالکوں کے ہاں گئیں اور ان کے آگے یہ صورت رکھی۔ انہوں نے کہا: ہم یہ صورت اس وقت منظور کرسکتے ہیں کہ رشتہ ولاء ہمارے ساتھ رہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر میرے پاس نبیﷺتشریف لائے تو میں نے آپﷺسے اس کا ذکر کیا آپﷺنے فرمایا: تم خرید کر بریرہ کو آزاد کردو۔ولاء تو اس کی ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔پھر رسول اللہﷺنے لوگوں کو خطاب فرمایا کہ کچھ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جو (معاملات میں) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی جڑ بنیاد کتاب اللہ میں نہیں ہے ۔ پس جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جس کی کوئی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو تو وہ شرط غلط ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی شرط ہی زیادہ حق اور زیادہ مضبوط ہے۔

2. باب مَا يَجُوزُ مِنْ شُرُوطِ الْمُكَاتَبِ،وَمَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ‏

فِيهِ ابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ، فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ، وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي فَعَلْتُ‏.‏ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لأَهْلِهَا فَأَبَوْا وَقَالُوا إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ، وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنْ شَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ، شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Urwa : That 'Aisha told him that Burira came to seek her help in her writing of emancipation (for a certain sum) and that time she had not paid anything of it. 'Aisha said to her, "Go back to your masters, and if they agree that I will pay the amount of your writing of emancipation and get your Wala', I will do so." Buraira informed her masters of that but they refused and said, "If she (i.e. 'Aisha) is seeking Allah's reward, then she can do so, but your Wala' will be for us." 'Aisha mentioned that to Allah's Apostle who said to her, "Buy and manumit her, as the Wala' is for the liberator." Allah's Apostle then got up and said, "What about the people who stipulate conditions which are not present in Allah's Laws? Whoever imposes conditions which are not present in Allah's Laws, then those conditions will be invalid, even if he imposed these conditions a hundred times. Allah's conditions (Laws) are the truth and are more solid."

حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا ان کے پاس آئیں اپنے مکاتبت کے معاملہ میں ان کی مدد حاصل کرنے کےلیے۔ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو پانچ اوقیہ چاندی پانچ سال کے اندر پانچ قسطوں میں ادا کرنی تھی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: انہیں خود بریرہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کرانے میں دلچسپی ہوگئی تھی کہ یہ بتاؤ اگر میں انہیں ایک ہی مرتبہ ادا کردوں تو کیا تمہارے مالک تمہیں میرے ہاتھ بیچ دیں گے ؟ پھر میں تمہیں آزاد کردوں گی اور تمہاری ولاء میرے ساتھ قائم ہوجائے گی۔ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے مالکوں کے ہاں گئیں اور ان کے آگے یہ صورت رکھی۔ انہوں نے کہا: ہم یہ صورت اس وقت منظور کرسکتے ہیں کہ رشتہ ولاء ہمارے ساتھ رہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر میرے پاس نبیﷺتشریف لائے تو میں نے آپﷺسے اس کا ذکر کیا آپﷺنے فرمایا: تم خرید کر بریرہ کو آزاد کردو۔ولاء تو اس کی ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔پھر رسول اللہﷺنے لوگوں کو خطاب فرمایا کہ کچھ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جو (معاملات میں) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی جڑ بنیاد کتاب اللہ میں نہیں ہے ۔ پس جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جس کی کوئی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو تو وہ شرط غلط ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی شرط ہی زیادہ حق اور زیادہ مضبوط ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَرَادَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً لِتُعْتِقَهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا عَلَى أَنَّ وَلاَءَهَا لَنَا‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : 'Aisha wanted to buy a slave-girl in order to manumit her. The girl's masters stipulated that her Wala' would be for them. Allah's Apostle said (to 'Aisha), "What they stipulate should not stop you, for the Wala' is for the liberator."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک باندی خرید کر اسے آزاد کرنا چاہا ، اس باندی کے مالکوں نے کہا: کہ اس شرط پر ہم معاملہ کرسکتے ہیں کہ ولاء ہمارے ساتھ قائم رہے ۔ رسول اللہﷺنے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ان کی اس شرط کی وجہ سے تم نہ رکو، ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔

3. باب اسْتِعَانَةِ الْمُكَاتَبِ، وَسُؤَالِهِ النَّاسَ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَتْ بَرِيرَةُ فَقَالَتْ إِنِّي كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ، فِي كُلِّ عَامٍ وَقِيَّةٌ، فَأَعِينِينِي‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً، وَأُعْتِقَكِ فَعَلْتُ، وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي‏.‏ فَذَهَبَتْ إِلَى أَهْلِهَا، فَأَبَوْا ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ عَرَضْتُ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ، فَأَبَوْا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَءُ لَهُمْ‏.‏ فَسَمِعَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَنِي فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ ‏"‏ خُذِيهَا، فَأَعْتِقِيهَا، وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلاَءَ، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ، فَمَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَأَيُّمَا شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهْوَ بَاطِلٌ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ، فَقَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ، وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ، مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَعْتِقْ يَا فُلاَنُ وَلِيَ الْوَلاَءُ إِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.

Narrated By 'Aisha : Buraira came (to 'Aisha) and said, "I have made a contract of emancipation with my masters for nine Uqiyas (of gold) to be paid in yearly instalments. Therefore, I seek your help." 'Aisha said, "If your masters agree, I will pay them the sum at once and free you on condition that your Wala' will be for me." Buraira went to her masters but they refused that offer. She (came back) and said, "I presented to them the offer but they refused, unless the Wala' was for them." Allah's Apostle heard of that and asked me about it, and I told him about it. On that he said, "Buy and manumit her and stipulate that the Wala' should be for you, as Wala' is for the liberator." 'Aisha added, "Allah's Apostle then got up amongst the people, Glorified and Praised Allah, and said, 'Then after: What about some people who impose conditions which are not present in Allah's Laws? So, any condition which is not present in Allah's Laws is invalid even if they were one-hundred conditions. Allah's ordinance is the truth, and Allah's condition is stronger and more solid. Why do some men from you say, O so-and-so! manumit the slave but the Wala will be for me? Verily, the Wala is for the liberator."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حضرت بریر ہ رضی اللہ عنہا آئیں اور کہا: میں نے اپنے مالکوں سے نو اوقیہ چاندی پر مکاتبت کا معاملہ کیا ہے ۔ ہر سال ایک اوقیہ مجھے ادا کرنا پڑے گا۔ آپ بھی میری مدد کریں ۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر تمہارے مالک پسند کریں تو میں انہیں (یہ ساری رقم) ایک ہی مرتبہ دے دوں اور پھر تمہیں آزاد کردوں ، تو میں ایسا کرسکتی ہوں ۔لیکن ولاء میرے ساتھ ہوجائے گی ۔ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہااپنے مالکوں کے پاس گئیں تو انہوں نے اس صورت سے انکار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے آپ کی یہ صورت ان کے سامنے رکھی تھی لیکن وہ اسے صرف اس صورت میں قبول کرنے کو تیار ہیں کہ ولاء ان کے ساتھ قائم رہے۔ رسول اللہﷺنے یہ سنا تو آپﷺنے مجھ سے دریافت فرمایا میں نے آپ کو مطلع کیا تو آپﷺنے فرمایا: تم انہیں لے کر آزاد کردے اور انہیں ولاء کی شرط لگانے دے ۔ ولاء تو بہر حال اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر رسو ل اللہ ﷺنے لوگوں کو خطاب کیا ۔ اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: تم میں سے کچھ لوگوں کو یہ کیا ہوگیا ہے کہ (معاملات میں ) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی اصل کتاب اللہ میں نہیں ہے۔ پس جو بھی شرط ایسی ہو جس کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو وہ باطل ہے ۔خواہ ایسی سو شرطیں کیوں نہ لگالی جائیں۔ اللہ کا فیصلہ ہی حق ہے اور اللہ کی شرط ہی مضبوط ہے کچھ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ کہتے ہیں اے فلاں ! آزاد تم کرو اور ولاء میرے ساتھ قائم رہے گی۔ ولاء تو صرف اسی کے ساتھ قائم ہوگی جو آزاد کرے۔

4. باب بَيْعِ الْمُكَاتَبِ إِذَا رَضِيَ

وَقَالَتْ عَائِشَةُ هُوَ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ شَىْءٌ‏.‏ وَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ دِرْهَمٌ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ هُوَ عَبْدٌ إِنْ عَاشَ وَإِنْ مَاتَ وَإِنْ جَنَى، مَا بَقِيَ عَلَيْهِ شَىْءٌ‏

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ بَرِيرَةَ، جَاءَتْ تَسْتَعِينُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَتْ لَهَا إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَصُبَّ لَهُمْ ثَمَنَكِ صَبَّةً وَاحِدَةً فَأُعْتِقَكِ فَعَلْتُ‏.‏ فَذَكَرَتْ بَرِيرَةُ ذَلِكَ لأَهْلِهَا، فَقَالُوا لاَ‏.‏ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ وَلاَؤُكِ لَنَا‏.‏ قَالَ مَالِكٌ قَالَ يَحْيَى فَزَعَمَتْ عَمْرَةُ أَنَّ عَائِشَةَ ذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Amra bint 'AbdurRahman : Buraira went to 'Aisha, the mother of the faithful believers to seek her help in her emancipation 'Aisha said to her, "If your masters agree, I will pay them your price in a lump sum and manumit you." Buraira mentioned that offer to her masters but they refused to sell her unless the Wala' was for them. 'Aisha told Allah's Apostle about it. He said, "Buy and manumit her as the Wala' is for the liberator."

حضرت عمرہ بنت عبد الرحمن سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مدد لینے آئیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا: کہ اگر تمہارے مالک یہ صورت پسند کریں کہ میں انہیں ایک ہی مرتبہ ادا کردوں اور پھر تمہیں آزاد کردوں تو میں ایسا کرسکتی ہوں ۔ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالک سے کیا تو انہوں نے کہا: (اس شرط پر کہ) تمہاری ولاء ہمارے ہی ساتھ قائم رہے گی۔راوی یحییٰ نے بیان کیا کہ حضرت عمرہ کو یقین تھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہﷺسے کیا تو آپﷺنے فرمایا: تم اسے خرید کر آزاد کردو۔ ولاء تو اسی کے ساتھ ہوتی ہے جو آزاد کرے۔

5. باب إِذَا قَالَ الْمُكَاتَبُ اشْتَرِنِي وَأَعْتِقْنِي فَاشْتَرَاهُ لِذَلِكَ

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَيْمَنُ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقُلْتُ كُنْتُ غُلاَمًا لِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي لَهَبٍ، وَمَاتَ وَوَرِثَنِي بَنُوهُ، وَإِنَّهُمْ بَاعُونِي مِنَ ابْنِ أَبِي عَمْرٍو، فَأَعْتَقَنِي ابْنُ أَبِي عَمْرٍو، وَاشْتَرَطَ بَنُو عُتْبَةَ الْوَلاَءَ‏.‏ فَقَالَتْ دَخَلَتْ بَرِيرَةُ وَهْىَ مُكَاتَبَةٌ فَقَالَتِ اشْتَرِينِي وَأَعْتِقِينِي‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ‏.‏ قَالَتْ لاَ يَبِيعُونِي حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلاَئِي‏.‏ فَقَالَتْ لاَ حَاجَةَ لِي بِذَلِكَ‏.‏ فَسَمِعَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَوْ بَلَغَهُ، فَذَكَرَ لِعَائِشَةَ، فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ مَا قَالَتْ لَهَا، فَقَالَ ‏"‏ اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، وَدَعِيهِمْ يَشْتَرِطُونَ مَا شَاءُوا ‏"‏‏.‏ فَاشْتَرَتْهَا عَائِشَةُ فَأَعْتَقَتْهَا وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا الْوَلاَءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَإِنِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ شَرْطٍ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdul Wahid bin Aiman : I went to 'Aisha and said, "I was the slave of Utba bin Abu Lahab. "Utba died and his sons became my masters who sold me to Ibn Abu Amr who manumitted me. The sons of 'Utba stipulated that my Wala' should be for them." 'Aisha said, "Buraira came to me and she was given the writing of emancipation by her masters and she asked me to buy and manumit her. I agreed to it, but Buraira told me that her masters would not sell her unless her Wala' was for them." 'Aisha said, "I am not in need of that." When the Prophet heard that, or he was told about it, he asked 'Aisha about it. 'Aisha mentioned what Buraira had told her. The Prophet said, "Buy and manumit her and let them stipulate whatever they like." So, 'Aisha bought and manumitted her and her masters stipulated that her Wala' should be for them." The Prophet;, said, "The Wala' will be for the liberator even if they stipulated a hundred conditions."

حضرت ایمن سے مروی ہے کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں پہلے عتبہ بن ابی لہب کا غلام تھا۔ان کا جب انتقال ہوا تو ان کی اولاد میری وارث ہوئی ۔ ان لوگوں نے مجھے عبد اللہ بن ابی عمر کو بیچ دیا اور ابن ابی عمرو نے مجھے آزاد کردیا۔ لیکن (بیچتے وقت) عتبہ کے وارثوں نے ولاء کی شرط اپنے لئے لگالی تھی (تو کیا یہ شرط صحیح ہے؟) اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا میرے یہاں آئی تھیں اور انہوں نے کتابت کا معاملہ کرلیا تھا ۔ انہوں نے کہا: مجھے آپ خرید کر آزاد کردیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں ایسا کردوں گی (لیکن مالکوں سے بات چیت کے بعد) انہوں نے بتایا کہ وہ مجھے بیچنے پر صرف اس شرط کے ساتھ راضی ہیں کہ ولاء انہیں کے ساتھ قائم رہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر مجھے اس کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔رسول اللہﷺنے بھی اسے سنا، یا آپﷺکو اس کی اطلاع ملی۔ اس لیے آپﷺنے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت فرمایا: انہوں نے صورت حال کی آپﷺکو خبر دی۔ آپﷺنے فرمایا: حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو خرید کر آزاد کردے اور مالکوں کو جو بھی شرط چاہیں لگانے دو۔ چنانچہ حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خرید کر آزاد کردیا۔ مالکوں نے چونکہ ولاء کی شرط رکھی تھی اس لیے نبیﷺنے خطاب فرمایا: ولاء تو اسی کے ساتھ ہوتی ہے جو آزاد کرے۔اگرچہ وہ سو شرطیں بھی لگالیں۔