1. باب إِذَا أَخْبَرَهُ رَبُّ اللُّقَطَةِ، بِالْعَلاَمَةِ دَفَعَ إِلَيْهِ
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،. وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ، قَالَ لَقِيتُ أُبَىَّ بْنَ كَعْبٍ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ أَخَذْتُ صُرَّةً مِائَةَ دِينَارٍ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " عَرِّفْهَا حَوْلاً". فَعَرَّفْتُهَا حَوْلَهَا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ " عَرِّفْهَا حَوْلاً " فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ ثَلاَثًا فَقَالَ " احْفَظْ وِعَاءَهَا وَعَدَدَهَا وَوِكَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا، وَإِلاَّ فَاسْتَمْتِعْ بِهَا ". فَاسْتَمْتَعْتُ فَلَقِيتُهُ بَعْدُ بِمَكَّةَ فَقَالَ لاَ أَدْرِي ثَلاَثَةَ أَحْوَالٍ أَوْ حَوْلاً وَاحِدًا.
Narrated By Ubai bin Ka'b : I found a purse containing one hundred Diners. So I went to the Prophet (and informed him about it), he said, "Make public announcement about it for one year" I did so, but nobody turned up to claim it, so I again went to the Prophet who said, "Make public announcement for another year." I did, but none turned up to claim it. I went to him for the third time and he said, "Keep the container and the string which is used for its tying and count the money it contains and if its owner comes, give it to him; otherwise, utilize it."
The sub-narrator Salama said, "I met him (Suwaid, another sub-narrator) in Mecca and he said, 'I don't know whether Ubai made the announcement for three years or just one year.'"
حضرت سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا: میں نے سو دینار کی ایک تھیلی (کہیں راستے میں پڑی ہوئی ) پائی میں اسے رسو ل اللہﷺکی خدمت میں لایا تو آپﷺنے فرمایا: ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو۔ میں نے ایک سال تک اس کا اعلان کیا ۔ لیکن مجھے کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو اسے پہچان سکتا ۔اس لیے میں پھر آپﷺ کی خدمت میں آیا ۔ آپﷺنے پھر فرمایا : ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو۔ میں نے پھر اعلان کیا ۔ لیکن ان کا مالک مجھے نہیں ملا ۔ تیسری مرتبہ حاضر ہوا ، تو آپﷺنے فرمایا: اس کی تھیلی کی بناوٹ ، دینار کی تعداد اور تھیلی کے بندھن کو ذہن میں محفوظ رکھو۔ اگر اس کا مالک آجائے اسے واپس کردینا ، ورنہ اپنے خرچ میں اسے استعمال کرلے چنانچہ میں اسے اپنے اخراجات میں لایا ۔(شعبہ نے بیان کیا کہ ) پھر میں نے سلمہ سے اس کے بعد مکہ میں ملاقات کی تو انہوں نے کہا: مجھے یاد نہیں رسو ل اللہﷺنے (حدیث میں ) تین سال تک (اعلان کرنے کے لیے فرمایا تھا ) یا صرف ایک سال کےلیے۔
2. باب ضَالَّةِ الإِبِلِ
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ رَبِيعَةَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ، مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ عَمَّا يَلْتَقِطُهُ فَقَالَ " عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ احْفَظْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يُخْبِرُكَ بِهَا، وَإِلاَّ فَاسْتَنْفِقْهَا ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ " لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ ". قَالَ ضَالَّةُ الإِبِلِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. فَقَالَ " مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا، تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ ".
Narrated By Zaid bin Khalid Al-Juhani : A bedouin went to the Prophet and asked him about picking up a lost thing. The Prophet said, "Make public announcement about it for one year. Remember the description of its container and the string with which it is tied; and if somebody comes and claims it and describes it correctly, (give it to him); otherwise, utilize it." He said, "O Allah's Apostle! What about a lost sheep?" The Prophet said, "It is for you, for your brother (i.e. its owner), or for the wolf." He further asked, "What about a lost camel?" On that the face of the Prophet became red (with anger) and said, "You have nothing to do with it, as it has its feet, its water reserve and can reach places of water and drink, and eat trees."
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺکی خدمت میں ایک دیہاتی حاضر ہوا ، اور راستے میں پڑی ہوئی کسی چیز کے اٹھانے کے بارے میں آپﷺسے سوال کیا۔آپﷺنے ان سے فرمایا: ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو ، پھر اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں رکھ لو اگر کوئی ایسا شخص آئے جو اس کی نشانیاں ٹھیک ٹھیک بتادے (تو اسے اس کا مال واپس کردے ) ورنہ اپنی ضروریات میں خرچ کرلو۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ!ایسی بکری کا کیا کیا جائے جس کے مالک کا پتہ نہ ہو ؟ آپﷺنے فرمایا: وہ یا تو تمہاری ہوگی یا تمہارے بھائی کو مل جائے گی یا پھر بھیڑئیے کا لقمہ بنے گی ۔ صحابی نے پھر پوچھا اور اس اونٹ کا کیا کیا جائے جو راستہ میں بھول گیا ہو ؟ اس پر رسول اللہ ﷺکے چہرۂ مبارک کا رنگ بدل گیا ۔ آپﷺنے فرمایا : تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ خود اس کے کھر ہیں (جن سے وہ چلے گا ) اس کا مشکیزہ ہے ، پانی پر وہ خود پہنچ جائے گا اور درخت کے پتے وہ خود کھالے گا۔
3. باب ضَالَّةِ الْغَنَمِ
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ، مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ اللُّقَطَةِ فَزَعَمَ أَنَّهُ قَالَ " اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً ". يَقُولُ يَزِيدُ إِنْ لَمْ تُعْتَرَفِ اسْتَنْفَقَ بِهَا صَاحِبُهَا وَكَانَتْ وَدِيعَةً، عِنْدَهُ. قَالَ يَحْيَى فَهَذَا الَّذِي لاَ أَدْرِي أَفِي حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هُوَ أَمْ شَىْءٌ مِنْ عِنْدِهِ ـ ثُمَّ قَالَ كَيْفَ تَرَى فِي ضَالَّةِ الْغَنَمِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ ". قَالَ يَزِيدُ وَهْىَ تُعَرَّفُ أَيْضًا. ثُمَّ قَالَ كَيْفَ تَرَى فِي ضَالَّةِ الإِبِلِ قَالَ فَقَالَ " دَعْهَا فَإِنَّ مَعَهَا حِذَاءَهَا وَسِقَاءَهَا، تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ، حَتَّى يَجِدَهَا رَبُّهَا ".
Narrated By Sulaiman bin Bilal from Yahya : Yazid Maula Al-Munba'ith heard Zaid bin Khalid al-Juham saying, "The Prophet was asked about Luqata. He said, 'Remember the description of its container and the string it is tied with, and announce it publicly for one year.' " Yazid added, "If nobody claims then the person who has found it can spend it, and it is regarded as a trust entrusted to him." Yahya said, "I do not know whether the last sentences were said by the Prophet or by Yazid." Zaid further said, "The Prophet was asked, 'What about a lost sheep?' The Prophet said, 'Take it, for it is for you or for your brother (i.e. its owner) or for the wolf." Yazid added that it should also be announced publicly. The man then asked the Prophet about a lost camel. The Prophet said, "Leave it, as it has its feet, water container (reservoir), and it will reach a place of water and eat trees till its owner finds it."
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا نبیﷺسے لقطہ کے بارے میں پوچھا گیا ۔ وہ یقین رکھتے تھے کہ آپﷺنے فرمایا: اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں رکھو ، پھر ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو۔ یزید بیان کرتا ہے کہ اگر اسے پہچاننے والا (اس عرصہ میں) نہ ملے تو پانے والے کو اپنی ضروریات میں خرچ کرلینا چاہیے۔ یہ اس کے پاس امانت کے طور پر ہوگا ۔ اس آخری ٹکڑے کے بارے میں مجھے معلوم نہیں کہ یہ رسول اللہﷺکی حدیث ہے یا خود انہوں نے اپنی طرف سے یہ بات کہی ہے ۔ پھر پوچھا راستہ بھولی ہوئی بکری کے بارے میں آپﷺکا کیا ارشا ہے آپﷺنے فرمایا: اسے پکڑلو۔ وہ یا تو تمہاری ہوگی ، یا تمہارے بھائی کی ، یا پھر اسے بھیڑیا اٹھالے جائے گا۔یزید نے بیان کیا کہ اس کا بھی اعلان کیا جائے گا ، پھر صحابی نے پوچھا : راستہ بھولے ہوئے اونٹ کے بارے میں آپ کا کیا ارشاد ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: اسے آزاد رہنے دو، اس کے ساتھ اس کے کھر بھی ہیں اور اس کا مشکیزہ بھی۔ خود پانی پر پہنچ جائے گا اور خود ہی درخت کے پتے کھالے گا ، اور اس طرح وہ اپنے مالک تک پہنچ جائے گا۔
4. باب إِذَا لَمْ يُوجَدْ صَاحِبُ اللُّقَطَةِ بَعْدَ سَنَةٍ فَهْىَ لِمَنْ وَجَدَهَا
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ، مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ عَنِ اللُّقَطَةِ. فَقَالَ " اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا، وَإِلاَّ فَشَأْنَكَ بِهَا ". قَالَ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ " هِيَ لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ ". قَالَ فَضَالَّةُ الإِبِلِ قَالَ " مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا، تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ، حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا ".
Narrated By Zaid bin Khalid : A man came and asked Allah's Apostle about picking a lost thing. The Prophet said, "Remember the description of its container and the string it is tied with, and make public announcement about it for one year. If the owner shows up, give it to him; otherwise, do whatever you like with it." He then asked, "What about a lost sheep?" The Prophet said, "It is for you, for your brother (i.e. its owner), or for the wolf." He further asked, "What about a lost camel?" The Prophet said, "It is none of your concern. It has its water-container (reservoir) and its feet, and it will reach water and drink it and eat the trees till its owner finds it."
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شخص نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور آپﷺسے لقطہ کے بارے میں سوال کیا ۔آپﷺنے فرمایا: اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں یاد رکھ کر ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو ۔ اگر مالک مل جائے ، ورنہ اپنی ضرورت میں خرچ کرلو۔ انہوں نے پوچھا اور اگر راستہ بھولی ہوئی بکری ملے ؟ آپﷺنے فرمایا: وہ تمہاری ہوگی یا تمہارے بھائی کی ہوگی ، ورنہ پھر بھیڑیا اسے اٹھالے جائے گا ۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا اور اونٹ جو راستہ بھول جائے ؟ آپﷺنے فرمایا: تمہیں اس سے کیا مطلب ؟ اس کے ساتھ خود اس کا مشکیزہ ہے ، اس کے کھر ہیں ۔ پانی پر وہ خود ہی پہنچ جائے گا اور خود ہی درخت کے پتے کھا لے گا ، اور اس طرح کسی نہ کسی دن اس کا مالک اسے خود پائے گا۔
5. باب إِذَا وَجَدَ خَشَبَةً فِي الْبَحْرِ أَوْ سَوْطًا أَوْ نَحْوَهُ
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ ـ وَسَاقَ الْحَدِيثَ ـ "فَخَرَجَ يَنْظُرُ لَعَلَّ مَرْكَبًا قَدْ جَاءَ بِمَالِهِ، فَإِذَا هُوَ بِالْخَشَبَةِ فَأَخَذَهَا لأَهْلِهِ حَطَبًا، فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ وَالصَّحِيفَةَ ".
Narrated Abdur-Rahman bin Hurmaz:Abu Huraira(R.A.) said,"Allah's Apostle(s.a.w.) mentioned an Israili man."Abu Huraira then told the whole narration.(At the end of the narration it was mentioned that the creditor)went out to the sea, hoping that a boat might have brought his money.Suddenly he saw a piece of wood and he took it to his house to use as firewood.When he saw it, he found his money and a letter in it.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے بنی اسرائیل کے ایک مرد کا ذکر کیا ، پھر پوری حدیث بیان کی ۔ کہ (قرض دینے والا )باہر یہ دیکھنے کےلیے نکلا کہ ممکن ہے کوئی جہاز اس کا مال (روپیہ) لے کر آیا ہو۔ (دریا کے کنارے جب وہ پہنچا ) تو اسے ایک لکڑی ملی جسے اس نے اپنے گھر کے ایندھن کےلیے اٹھالیا۔ لیکن جب اسے چیرا تو اس میں مال(روپیہ ) اور خط پایا۔
6. باب إِذَا وَجَدَ تَمْرَةً فِي الطَّرِيقِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِتَمْرَةٍ فِي الطَّرِيقِ قَالَ " لَوْلاَ أَنِّي أَخَافُ أَنْ تَكُونَ مِنَ الصَّدَقَةِ لأَكَلْتُهَا ".
Narrated By Anas : The Prophet passed a date fallen on the way and said, "Were I not afraid that it may be from a Sadaqa (charitable gifts), I would have eaten it.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺکی راستے میں ایک کھجور پر نظر پڑی ، تو آپﷺنے فرمایا: اگر اس کا ڈر نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کی ہے تو میں خود اسے کھالیتا۔
وَقَالَ يَحْيَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ وَقَالَ زَائِدَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ طَلْحَةَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ. وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنِّي لأَنْقَلِبُ إِلَى أَهْلِي، فَأَجِدُ التَّمْرَةَ سَاقِطَةً عَلَى فِرَاشِي فَأَرْفَعُهَا لآكُلَهَا، ثُمَّ أَخْشَى أَنْ تَكُونَ صَدَقَةً فَأُلْفِيَهَا ".
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Sometimes when I return home and find a date fallen on my bed, I pick it up in order to eat it, but I fear that it might be from a Sadaqa, so I throw it."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: میں اپنے گھر جاتا ہوں ، وہاں مجھے میرے بستر پر کھجور پڑی ہوئی ملتی ہے ۔ میں اسے کھانے کےلیے اٹھالیتا ہوں ، لیکن پھر یہ ڈر ہوتا ہے کہ کہیں یہ صدقہ کی کھجور نہ ہو ، تو میں اسے پھینک دیتا ہوں۔
7. باب كَيْفَ تُعَرَّفُ لُقَطَةُ أَهْلِ مَكَّةَ
وَقَالَ طَاوُسٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهَا إِلاَّ مَنْ عَرَّفَهَا ". وَقَالَ خَالِدٌ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُعَرِّفٍ "
وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يُعْضَدُ عِضَاهُهَا، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلاَ تَحِلُّ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ، وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا ". فَقَالَ عَبَّاسٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلاَّ الإِذْخِرَ. فَقَالَ " إِلاَّ الإِذْخِرَ ".
Narrated Ibn Abbas(R.A.): Allah's Apostle(s.a.w.) also said,"Its(i.e. Mecca's) thorny bushes should not be uprooted and its game should not be chased and picking up its fallen things is illegal except by him who makes public announcement about it, and its grass should not be cut."Abbas said,"O Allah's Apostle! Execpt Idhkhir(a kind of grass)." The Prophet(s.a.w.) said,"Except Idhkhir."
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: مکہ کے درخت نہ کاٹے جائیں ، وہاں کے شکار نہ بھگائے جائیں ، اور وہاں کے لقطہ کو صرف وہی اٹھائے جو اعلان کرے ، اور اس کی گھاس نہ کاٹی جائے ۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! اذخر کی اجازت دے دیجئے چنانچہ آپﷺنے اذخر کی اجازت دے دی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ قَامَ فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ " إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ، وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، فَإِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لأَحَدٍ كَانَ قَبْلِي، وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَإِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لأَحَدٍ بَعْدِي، فَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلاَ يُخْتَلَى شَوْكُهَا، وَلاَ تَحِلُّ سَاقِطَتُهَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ، وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهْوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ، إِمَّا أَنْ يُفْدَى، وَإِمَّا أَنْ يُقِيدَ ". فَقَالَ الْعَبَّاسُ إِلاَّ الإِذْخِرَ، فَإِنَّا نَجْعَلُهُ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِلاَّ الإِذْخِرَ ". فَقَامَ أَبُو شَاهٍ ـ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ ـ فَقَالَ اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اكْتُبُوا لأَبِي شَاهٍ ". قُلْتُ لِلأَوْزَاعِيِّ مَا قَوْلُهُ اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ الْخُطْبَةَ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Abu Huraira : When Allah gave victory to His Apostle over the people of Mecca, Allah's Apostle stood up among the people and after glorifying Allah, said, "Allah has prohibited fighting in Mecca and has given authority to His Apostle and the believers over it, so fighting was illegal for anyone before me, and was made legal for me for a part of a day, and it will not be legal for anyone after me. Its game should not be chased, its thorny bushes should not be uprooted, and picking up its fallen things is not allowed except for one who makes public announcement for it, and he whose relative is murdered has the option either to accept a compensation for it or to retaliate." Al-'Abbas said, "Except Al-ldhkhir, for we use it in our graves and houses." Allah's Apostle said, "Except Al-ldhkhir." Abu Shah, a Yemenite, stood up and said, "O Allah's Apostle! Get it written for me." Allah's Apostle said, "Write it for Abu Shah." (The sub-narrator asked Al-Auza'i): What did he mean by saying, "Get it written, O Allah's Apostle?" He replied, "The speech which he had heard from Allah's Apostle."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہﷺکو مکہ فتح کرادیا۔تو آپﷺلوگوں کے سامنے کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا کے بعد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہاتھیوں کے لشکر کو مکہ سے روک دیا تھا ، لیکن اپنے رسول اور مسلمانوں کو اسے فتح کرادیا۔ دیکھو! یہ مکہ مجھ سے پہلے کسی کےلیے حلال نہیں ہوا تھا ، اور میرے لیے صرف دن کے تھوڑے سے حصے میں درست ہوا۔ اب میرے بعد کسی کے لیے درست نہیں ہوگا ۔ پس اس کے شکار نہ بھگائے جائیں اور نہ اس کے کانٹے کاٹے جائیں ۔ یہاں کی گری ہوئی چیز صرف اسی کےلیے حلال ہوگی جو اس کا اعلان کرے۔ جس کا کوئی آدمی قتل کیا گیا ہو اسے دو باتوں کا اختیار ہے۔ یا فدیہ لے لے ، یا جان کے بدلے جان لے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ!اذخر کاٹنے کی اجازت ہو کیونکہ ہم اسے اپنی قبروں اور گھروں میں استعمال کرتےہیں ، تو آپﷺنے فرمایا: اچھا اذخر کاٹنے کی اجازت ہے ۔ پھر ابو شاہ یمن کے ایک صحابی نے کھڑے ہوکر کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ!میرے لیے یہ خطبہ لکھوا دیجئے ۔ چنانچہ رسول اللہﷺنے صحابہ کو حکم فرمایا کہ ابو شاہ کےلیے یہ خطبہ لکھ دو۔ میں نے امام اوزاعی سے پوچھا کہ اس سے کیا مراد ہے کہ " میرے لیے اسے لکھوادیجئے " تو انہوں نے کہا: کہ وہی خطبہ مراد ہے جو انہوں نے رسول اللہﷺسے (مکہ میں ) سنا تھا۔
8. باب لاَ تُحْتَلَبُ مَاشِيَةُ أَحَدٍ بِغَيْرِ إِذْنٍ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ امْرِئٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ، أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى مَشْرُبَتُهُ فَتُكْسَرَ خِزَانَتُهُ، فَيُنْتَقَلَ طَعَامُهُ فَإِنَّمَا تَخْزُنُ لَهُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ أَطْعِمَاتِهِمْ، فَلاَ يَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِهِ ".
Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "An animal should not be milked without the permission of its owner. Does any of you like that somebody comes to his store and breaks his container and takes away his food? The udders of the animals are the stores of their owners where their provision is kept, so nobody should milk the animals of somebody else, without the permission of its owner."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا: کوئی شخص کسی دوسرے کے دودھ کے جانور کو مالک کی اجازت کے بغیر نہ دوہے ۔ کیا کوئی شخص یہ ِپسند کرے گا کہ ایک غیر شخص اس کے گودام میں پہنچ کر اس کا ذخیرہ کھولے اور وہاں سے اس کا غلہ چرا لائے ؟ لوگوں کے مویشی کے تھن بھی ان کےلیے کھانا یعنی (دودھ کے) گودام ہیں ۔ اس لیے انہیں بھی مالک کی اجازت کے بغیر نہ دوہا جائے۔
9. باب إِذَا جَاءَ صَاحِبُ اللُّقَطَةِ بَعْدَ سَنَةٍ رَدَّهَا عَلَيْهِ، لأَنَّهَا وَدِيعَةٌ عِنْدَهُ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ، مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ اللُّقَطَةِ قَالَ " عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ ". قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ " خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الإِبِلِ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ ـ أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ ـ ثُمَّ قَالَ " مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا، حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا ".
Narrated By Zaid bin Khalid Al-Juhani : A man asked Allah's Apostle about the Luqata. He said, "Make public announcement of it for one year, then remember the description of its container and the string it is tied with, utilize the money, and if its owner comes back after that, give it to him." The people asked, "O Allah's Apostle! What about a lost sheep?" Allah's Apostle said, "Take it, for it is for you, for your brother, or for the wolf." The man asked, "O Allah's Apostle! What about a lost camel?" Allah's Apostle got angry and his cheeks or face became red, and said, "You have no concern with it as it has its feet, and its water-container, till its owner finds it."
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہﷺسے لقطہ کے بارے میں پوچھا ، آپﷺنے فرمایا: ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو۔ پھر اس کے بندھن اور برتن کی بناوٹ کو ذہن میں یاد رکھو۔پھر اسے اپنی ضروریات میں خرچ کرو۔ اس کا مالک اگر اس کے بعد آئے تو اسے واپس کردے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسو ل اللہﷺ !راستہ بھولی ہوئی بکری کا کیا حکم ہے ؟آپﷺنے فرمایا: اسے پکڑلو ، کیونکہ وہ یا تو تمہاری ہوگی یا تمہارے بھائی کی ہوگی یا پھر بھیڑئیے کی ہوگی ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسو ل اللہﷺ! راستہ بھولے ہوئے اونٹ کا کیا حکم ہے ؟ آپ ﷺ اس پر غصہ ہوگئے اور چہرۂ مبارک سرخ ہوگیا ۔ پھر آپﷺ نے فرمایا: تمہیں اس سے کیا غرض ؟ اس کے ساتھ خود اس کے کھر اور اس کا مشکیزہ ہے اسی طرح اسے اس کا اصل مالک مل جائے گا۔
10. باب هَلْ يَأْخُذُ اللُّقَطَةَ وَلاَ يَدَعُهَا تَضِيعُ، حَتَّى لاَ يَأْخُذَهَا مَنْ لاَ يَسْتَحِقُّ
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، قَالَ سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ، قَالَ كُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَزَيْدِ بْنِ صُوحَانَ فِي غَزَاةٍ، فَوَجَدْتُ سَوْطًا. فَقَالَ لِي أَلْقِهِ. قُلْتُ لاَ، وَلَكِنْ إِنْ وَجَدْتُ صَاحِبَهُ، وَإِلاَّ اسْتَمْتَعْتُ بِهِ. فَلَمَّا رَجَعْنَا حَجَجْنَا فَمَرَرْتُ بِالْمَدِينَةِ، فَسَأَلْتُ أُبَىَّ بْنَ كَعْبٍ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ وَجَدْتُ صُرَّةً عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ، فَأَتَيْتُ بِهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " عَرِّفْهَا حَوْلاً ". فَعَرَّفْتُهَا حَوْلاً ثُمَّ أَتَيْتُ، فَقَالَ " عَرِّفْهَا حَوْلاً ". فَعَرَّفْتُهَا حَوْلاً ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ " عَرِّفْهَا حَوْلاً ". فَعَرَّفْتُهَا حَوْلاً ثُمَّ أَتَيْتُهُ الرَّابِعَةَ فَقَالَ " اعْرِفْ عِدَّتَهَا وَوِكَاءَهَا وَوِعَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلاَّ اسْتَمْتِعْ بِهَا ".
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَلَمَةَ، بِهَذَا قَالَ فَلَقِيتُهُ بَعْدُ بِمَكَّةَ، فَقَالَ لاَ أَدْرِي أَثَلاَثَةَ أَحْوَالٍ أَوْ حَوْلاً وَاحِدًا.
Narrated By Suwaid bin Ghafala : While I as in the company of Salman bin Rabi'a and Suhan, in one of the holy battles, I found a whip. One of them told me to drop it but I refused to do so and said that I would give it to its owner if I found him, otherwise I would utilize it. On our return we performed Hajj and on passing by Medina, I asked Ubai bin Ka'b about it. He said, "I found a bag containing a hundred Dinars in the lifetime of the Prophet and took it to the Prophet who said to me, 'Make public announcement about it for one year.' So, I announced it for one year and went to the Prophet who said, 'Announce it publicly for another year.' So, I announced it for another year. I went to him again and he said, "Announce for an other year." So I announced for still another year. I went to the Prophet for the fourth time, and he said, 'Remember the amount of money, the description of its container and the string it is tied with, and if the owner comes, give it to him; otherwise, utilize it.'"
Narrated By Salama : The above narration (Hadith 616) from Ubai bin Ka'b: adding, "I met the sub-narrator at Mecca later on, but he did not remember whether Ka'b had announced what he had found one year or three years."
حضرت سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان کے ساتھ ایک جہاد میں شریک تھا۔ میں نے ایک کوڑا پایا ( تو میں نے اس کو اٹھالیا) دونوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا: اسے پھینک دو ۔ میں نے کہا: ممکن ہے مجھے اس کا مالک مل جائے ورنہ خود اس سے نفع اٹھاؤں گا۔ جہاد سے واپسی پر ہم نے حج کیا ، جب میں مدینہ گیا تو میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا ، تو انہوں نے کہا: نبی ﷺکے زمانہ میں مجھے ایک تھیلی مل گئی تھی ، جس میں سو دینار تھے ۔ میں اسے لے کر آپﷺکی خدمت میں گیا ۔ آپﷺنے فرمایا: ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو۔ میں نے ایک سال تک اس کا اعلان کیا ، اور پھر حاضر ہوا کہ مالک ابھی تک نہیں ملا۔آپﷺنے فرمایا: ایک سال تک اور اعلان کرو، میں نے ایک سال تک اس کا پھر اعلان کیا ، اور حاضر خدمت ہوا ۔ اس مرتبہ بھی آپﷺنے فرمایا: ایک سال تک اس کا پھر اعلان کرو، میں نے پھر ایک سال تک اعلان کیا اور جب چوتھی مرتبہ حاضر ہوا تو آپﷺنے فرمایا: رقم کے عدد ، تھیلی کا بندھن ، اور اس کی ساخت کو ذہن میں یاد رکھو، اگر اس کا مالک مل جائے تو اسے دے دینا ، ورنہ اسے اپنی ضروریات میں خرچ کرلینا۔
دوسری سند میں یہ اضافہ ہے کہ پھر اس کے بعد میں مکہ میں سلمہ بن کہیل سے ملا ، تو انہوں نے کہا: مجھے خیال نہیں ( اس حدیث میں سوید راوی نے ) تین سال تک بتلانے کا ذکر کیا تھا ، یا ایک سال کا ۔