1. باب مَا يُذْكَرُ فِي الإِشْخَاصِ وَالْخُصُومَةِ بَيْنَ الْمُسْلِمِ وَالْيَهُودِ
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَجُلاً، قَرَأَ آيَةً سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم خِلاَفَهَا، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَأَتَيْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " كِلاَكُمَا مُحْسِنٌ ". قَالَ شُعْبَةُ أَظُنُّهُ قَالَ " لاَ تَخْتَلِفُوا فَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ اخْتَلَفُوا فَهَلَكُوا ".
Narrated By 'Abdullah : I heard a man reciting a verse (of the Holy Qur'an) but I had heard the Prophet reciting it differently. So, I caught hold of the man by the hand and took him to Allah's Apostle who said, "Both of you are right." Shu'ba, the sub-narrator said, "I think he said to them, "Don't differ, for the nations before you differed and perished (because of their differences)."
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے ایک آدمی کو قرآن کی ایک آیت اس طرح پڑھتے سنا کہ رسول اللہﷺسے میں نے اس کے خلاف سنا تھا ۔ اس لیے میں ان کا ہاتھ تھامے آپﷺکی خدمت میں لے گیا ۔ آپﷺنے (میرا اعتراض سن کر ) کہ تم دونوں درست پڑھتے ہو۔ راوی شعبہ نے بیان کیا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آپﷺنے یہ بھی فرمایا: اختلاف نہ کیا کرو ، کیونکہ تم سے پہلے کے لوگ اختلاف ہی کی وجہ سے تباہ ہوگئے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلاَنِ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ، قَالَ الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ. فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ، فَدَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمُسْلِمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَصْعَقُ مَعَهُمْ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ جَانِبَ الْعَرْشِ، فَلاَ أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي، أَوْ كَانَ مِمَّنِ اسْتَثْنَى اللَّهُ ".
Narrated By Abu Huraira : Two persons, a Muslim and a Jew, quarrelled. The Muslim said, "By Him Who gave Muhammad superiority over all the people! The Jew said, "By Him Who gave Moses superiority over all the people!" At that the Muslim raised his hand and slapped the Jew on the face. The Jew went to the Prophet and informed him of what had happened between him and the Muslim. The Prophet sent for the Muslim and asked him about it. The Muslim informed him of the event. The Prophet said, "Do not give me superiority over Moses, for on the Day of Resurrection all the people will fall unconscious and I will be one of them, but I will. be the first to gain consciousness, and will see Moses standing and holding the side of the Throne (of Allah). I will not know whether (Moses) has also fallen unconscious and got up before me, or Allah has exempted him from that stroke."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دو آدمیوں نے جن میں ایک مسلمان تھا اور دوسرا یہودی ، ایک دوسرے کو برا بھلا کہا۔ مسلمان نے کہا: اس ذات کی قسم!جس نے محمد ﷺکو تمام دنیا والوں پر برتری دی،اور یہودی نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تمام دنیا والوں پر برتری دی۔ اس پر مسلمان نے ہاتھ اٹھاکر یہودی کو طمانچہ مارا۔ وہ یہودی نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور مسلمان کے ساتھ اپنے واقعہ کو بیان کیا ۔ پھر نبیﷺنے اس مسلمان کو بلایا اور ان سے واقعہ کے متعلق پوچھا ۔ انہوں نے آپﷺکو اس کی تفصیل بتادی ۔ آپﷺنے اس کے بعد فرمایا: مجھے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ترجیح مت دو۔ لوگ قیامت کے دن بے ہوش کردئیے جائیں گے ، میں بھی بے ہوش ہوجاؤں گا ۔ بے ہوشی سے ہوش میں آنے والا سب سے پہلا شخص میں ہوں گا۔ لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کو عرش الٰہی کا کنارہ پکڑے ہوئے پاؤں گا۔ اب مجھے معلوم نہیں ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی بے ہوش ہونے والوں میں ہوں گے اور مجھ سے پہلے انہیں ہوش آجائے گا ، یا اللہ تعالیٰ نے ان کو ان لوگوں میں رکھا ہے جو بے ہوشی سے مستثنیٰ ہیں۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ جَاءَ يَهُودِيٌّ، فَقَالَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ ضَرَبَ وَجْهِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِكَ. فَقَالَ " مَنْ ". قَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ. قَالَ " ادْعُوهُ ". فَقَالَ " أَضَرَبْتَهُ ". قَالَ سَمِعْتُهُ بِالسُّوقِ يَحْلِفُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ. قُلْتُ أَىْ خَبِيثُ، عَلَى مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم فَأَخَذَتْنِي غَضْبَةٌ ضَرَبْتُ وَجْهَهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ تُخَيِّرُوا بَيْنَ الأَنْبِيَاءِ، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الأَرْضُ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ، فَلاَ أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ، أَمْ حُوسِبَ بِصَعْقَةِ الأُولَى ".
Narrated By Abu Said Al-Khudri : While Allah's Apostle was sitting, a Jew came and said, "O Abul Qasim! One of your companions has slapped me on my face." The Prophet asked who that was. He replied that he was one of the Ansar. The Prophet sent for him, and on his arrival, he asked him whether he had beaten the Jew. He (replied in the affirmative and) said, "I heard him taking an oath in the market saying, 'By Him Who gave Moses superiority over all the human beings.' I said, 'O wicked man! (Has Allah given Moses superiority) even over Muhammad I became furious and slapped him over his face." The Prophet said, "Do not give a prophet superiority over another, for on the Day of Resurrection all the people will fall unconscious and I will be the first to emerge from the earth, and will see Moses standing and holding one of the legs of the Throne. I will not know whether Moses has fallen unconscious or the first unconsciousness was sufficient for him."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺتشریف فرماتھے کہ ایک یہودی آیا اور کہا: اے ابو القاسم ! آپ کے اصحاب میں سے ایک نے مجھے طمانچہ مارا ہے ۔ آپﷺنے دریافت فرمایا، کس نے ؟ اس نے کہا: ایک انصاری نے ۔ آپﷺنے فرمایا: انہیں بلاؤ ۔ وہ آئے تو آپﷺنے پوچھا کیا تم نے اسے مارا ہے ؟ انہوں نے کہا: میں نے اسے بازار میں یہ قسم کھاتے سنا ، اس ذات کی قسم ! جس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کوتمام انسانوں پر برتری دی ۔ میں نے کہا: او خبیث! کیا محمد ﷺبھی ! مجھے غصہ آیا اور میں نے اس کے منہ پر تھپڑ دے مارا ۔ اس پر نبیﷺنے فرمایا: دیکھو، انبیاء میں باہم ایک دوسرے پر اس طرح برتری نہ دیا کرو۔ لوگ قیامت میں بے ہوش ہوجائیں گے ۔ اپنی قبر سے سب سے پہلے نکلنے والا میں ہی ہوں گا ۔ لیکن میں دیکھوں گا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام عرش الٰہی کا پایہ پکڑے ہوئے ہیں ۔اب مجھے معلوم نہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی بے ہوش ہوں گے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آجائیں گے یا انہیں پہلی بے ہوشی جو طور پر ہوچکی ہے ہے وہی کافی ہوگی۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ يَهُودِيًّا، رَضَّ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ، قِيلَ مَنْ فَعَلَ هَذَا بِكِ أَفُلاَنٌ، أَفُلاَنٌ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَاعْتَرَفَ، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرُضَّ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ.
Narrated By Anas : A Jew crushed the head of a girl between two stones. The girl was asked who had crushed her head, and some names were mentioned before her, and when the name of the Jew was mentioned, she nodded agreeing. The Jew was captured and when he confessed, the Prophet ordered that his head be crushed between two stones.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا تھا (اس میں کچھ جان باقی تھی) اس سے پوچھا گیا کہ تمہارے ساتھ یہ کس نے کیا ؟ کیا فلاں نے ، فلاں نے ؟ جب اس یہودی کا نام آیا تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا (کہ ہاں) یہودی پکڑا گیا اور اس نے بھی جرم کا اقرار کرلیا ۔ نبی ﷺنے حکم دیا اور اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔
2. باب مَنْ رَدَّ أَمْرَ السَّفِيهِ وَالضَّعِيفِ الْعَقْلِ ،وَإِنْ لَمْ يَكُنْ حَجَرَ عَلَيْهِ الإِمَامُ
وَيُذْكَرُ عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَدَّ عَلَى الْمُتَصَدِّقِ قَبْلَ النَّهْىِ ثُمَّ نَهَاهُ. وَقَالَ مَالِكٌ إِذَا كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَجُلٍ مَالٌ، وَلَهُ عَبْدٌ، لاَ شَىْءَ لَهُ غَيْرُهُ، فَأَعْتَقَهُ، لَمْ يَجُزْ عِتْقُهُ
3. باب
مَنْ بَاعَ عَلَى الضَّعِيفِ وَنَحْوِهِ فَدَفَعَ ثَمَنَهُ إِلَيْهِ، وَأَمَرَهُ بِالإِصْلاَحِ وَالْقِيَامِ بِشَأْنِهِ، فَإِنْ أَفْسَدَ بَعْدُ مَنَعَهُ، لأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ إِضَاعَةِ الْمَالِ، وَقَالَ لِلَّذِي يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ " إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ ". وَلَمْ يَأْخُذِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَالَهُ
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَجُلٌ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ ". فَكَانَ يَقُولُهُ.
Narrated By Ibn 'Umar : A man was often cheated in buying. The Prophet said to him, "When you buy something, say (to the seller), No cheating." The man used to say so thenceforward.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: ایک صحابی خرید و فروخت کے وقت دھوکا کھاجایا کرتے تھے ۔ نبیﷺنے ان سے فرمایا: جب تم خرید و فروخت کرو تو کہہ دیا کرو کہ کوئی دھوکا نہ ہو۔ پس وہ اسی طرح کہا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، أَعْتَقَ عَبْدًا لَهُ، لَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، فَابْتَاعَهُ مِنْهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ.
Narrated By Jabir : A man manumitted a slave and he had no other property than that, so the Prophet cancelled the manumission (and sold the slave for him). No'aim bin Al-Nahham bought the slave from him.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنا ایک غلام آزاد کیا ، لیکن اس کے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہ تھا۔ اس لیے نبیﷺنے اسے اس کا غلام واپس کرادیا، اور اسے نعیم بن نحام نے خرید لیا۔
4. باب كَلاَمِ الْخُصُومِ بَعْضِهِمْ فِي بَعْضٍ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهْوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ".
قَالَ فَقَالَ الأَشْعَثُ فِيَّ وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ، كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَلَكَ بَيِّنَةٌ ". قُلْتُ لاَ. قَالَ فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ " احْلِفْ ". قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا يَحْلِفَ، وَيَذْهَبَ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً} إِلَى آخِرِ الآيَةِ.
Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : Allah's Apostle said, "Whoever takes a false oath so as to take the property of a Muslim (illegally) will meet Allah while He will be angry with him." Al-Ash'ath said: By Allah, that saying concerned me. I had common land with a Jew, and the Jew later on denied my ownership, so I took him to the Prophet who asked me whether I had a proof of my ownership. When I replied in the negative, the Prophet asked the Jew to take an oath. I said, "O Allah's Apostle! He will take an oath and deprive me of my property." So, Allah revealed the following verse: "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant and their oaths." (3.77)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس نے کوئی جھوٹی قسم جان بوجھ کر کھائی تاکہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طریقہ پر حاصل کرلے تو وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حالت میں حاضر ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اس پر نہایت ہی غضبناک ہوگا۔ راوی نے بیان کیا اس پر اشعث رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم ! مجھ سے ہی متعلق ایک مسئلے میں رسول اللہ ﷺنے یہ فرمایا تھا ۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین کا جھگڑا تھا ۔ ا س نے انکار کیا تو میں نے مقدمہ نبیﷺکی خدمت میں پیش کیا ۔ آپﷺنے مجھ سے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟میں نے کہا: نہیں ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپﷺنے یہودی سے فرمایاکہ پھر تم قسم کھالو۔ حضرت اشعث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!پھر تو یہ جھوٹی قسم کھالے گا اور میرا مال اڑالے جائے گا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : "بے شک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں سے تھوڑی پونجی خریدتے ہیں " آخر آیت تک۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهْوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ".
قَالَ فَقَالَ الأَشْعَثُ فِيَّ وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ، كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَلَكَ بَيِّنَةٌ ". قُلْتُ لاَ. قَالَ فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ " احْلِفْ ". قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا يَحْلِفَ، وَيَذْهَبَ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً} إِلَى آخِرِ الآيَةِ.
Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : Allah's Apostle said, "Whoever takes a false oath so as to take the property of a Muslim (illegally) will meet Allah while He will be angry with him." Al-Ash'ath said: By Allah, that saying concerned me. I had common land with a Jew, and the Jew later on denied my ownership, so I took him to the Prophet who asked me whether I had a proof of my ownership. When I replied in the negative, the Prophet asked the Jew to take an oath. I said, "O Allah's Apostle! He will take an oath and deprive me of my property." So, Allah revealed the following verse: "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant and their oaths." (3.77)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس نے کوئی جھوٹی قسم جان بوجھ کر کھائی تاکہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طریقہ پر حاصل کرلے تو وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حالت میں حاضر ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اس پر نہایت ہی غضبناک ہوگا۔ راوی نے بیان کیا اس پر اشعث رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم ! مجھ سے ہی متعلق ایک مسئلے میں رسول اللہ ﷺنے یہ فرمایا تھا ۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین کا جھگڑا تھا ۔ ا س نے انکار کیا تو میں نے مقدمہ نبیﷺکی خدمت میں پیش کیا ۔ آپﷺنے مجھ سے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟میں نے کہا: نہیں ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپﷺنے یہودی سے فرمایاکہ پھر تم قسم کھالو۔ حضرت اشعث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!پھر تو یہ جھوٹی قسم کھالے گا اور میرا مال اڑالے جائے گا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : "بے شک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں سے تھوڑی پونجی خریدتے ہیں " آخر آیت تک۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا، حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ فَنَادَى " يَا كَعْبُ ". قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا ". فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ، أَىِ الشَّطْرَ. قَالَ لَقَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " قُمْ فَاقْضِهِ ".
Narrated By 'Abdullah bin Ka'b bin Malik : Ka'b demanded his debt back from Ibn Abi Hadrad in the Mosque and their voices grew louder till Allah's Apostle heard them while he was in his house. He came out to them raising the curtain of his room and addressed Ka'b, "O Ka'b!" Ka'b replied, "Labaik, O Allah's Apostle." (He said to him), "Reduce your debt to one half," gesturing with his hand. Kab said, "I have done so, O Allah's Apostle!" On that the Prophet said to Ibn Abi Hadrad, "Get up and repay the debt, to him."
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے مسجد میں اپنے قرض کا تقاضا کیا ، اور دونوں کی آواز اتنی بلند ہوگئی کہ رسول اللہ ﷺنے بھی گھر میں سن لی ۔آپﷺنے اپنے حجرۂ مبارک کا پردہ اٹھاکر پکارا اے کعب! انہوں نے عرض کیا :اے اللہ کے رسولﷺ میں حاضر ہوں ۔آپﷺنے فرمایا: اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دے اور آپ ﷺنے آدھا قرض کم کردینے کا اشارہ کیا ۔ انہوں نے کہا: میں نے کم کردیا ، پھر آپﷺنے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اٹھو اب قرض ادا کردے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْرَأَنِيهَا، وَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ، ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَجِئْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا، فَقَالَ لِي " أَرْسِلْهُ ". ثُمَّ قَالَ لَهُ " اقْرَأْ ". فَقَرَأَ. قَالَ " هَكَذَا أُنْزِلَتْ ". ثُمَّ قَالَ لِي " اقْرَأْ ". فَقَرَأْتُ فَقَالَ " هَكَذَا أُنْزِلَتْ. إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مِنْهُ مَا تَيَسَّرَ ".
Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : I heard Hisham bin Hakim bin Hizam reciting Surat-al-Furqan in a way different to that of mine. Allah's Apostle had taught it to me (in a different way). So, I was about to quarrel with him (during the prayer) but I waited till he finished, then I tied his garment round his neck and seized him by it and brought him to Allah's Apostle and said, "I have heard him reciting Surat-al-Furqan in a way different to the way you taught it to me." The Prophet ordered me to release him and asked Hisham to recite it. When he recited it, Allah s Apostle said, "It was revealed in this way." He then asked me to recite it. When I recited it, he said, "It was revealed in this way. The Qur'an has been revealed in seven different ways, so recite it in the way that is easier for you."
حضرت عبد الرحمن بن عبد القاری سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۂ فرقان ایک دفعہ اس قرأت سے پڑھتے سنا جو اس کے خلاف تھی جو میں پڑھتا تھا ، حالانکہ میری قرأت خود رسول اللہ ﷺنے مجھے سکھائی تھی۔قریب تھا کہ میں فورا ہی ان پر کچھ کر بیٹھوں ، لیکن میں نے انہیں مہلت دی کہ وہ (نماز سے ) فارغ ہولیں۔ اس کے بعد میں نے ان کے گلے میں چادر ڈال کر ان کو گھسیٹا اور رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر کیا۔ میں نے آپﷺسے کہا کہ میں نے انہیں اس قرأت کے خلاف پڑھتے سنا ہے جو آپﷺنے مجھے سکھائی ہے ۔ آپﷺنے مجھ سے فرمایا کہ پہلے انہیں چھوڑ دے ۔ پھر ان سے فرمایا کہ اچھا اب تم قرأت سناؤ۔ انہوں نے وہی اپنی قرأت سنائی۔ آپﷺنے فرمایا: اسی طرح نازل ہوئی تھی۔ اس کے بعد مجھ سے آپﷺنے فرمایا: اب تم بھی پڑھو۔ میں نے بھی پڑھ کے سنایا ۔ آپﷺنے اس پر بھی فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی ۔ قرآن سات قرأتوں میں نازل ہوا ہے ، تم کو جس میں آسانی ہو اسی طرح سے پڑھ لیا کرو۔
5. باب إِخْرَاجِ أَهْلِ الْمَعَاصِي وَالْخُصُومِ مِنَ الْبُيُوتِ بَعْدَ الْمَعْرِفَةِ
وَقَدْ أَخْرَجَ عُمَرُ أُخْتَ أَبِي بَكْرٍ حِينَ نَاحَتْ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلاَةِ فَتُقَامَ ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى مَنَازِلِ قَوْمٍ لاَ يَشْهَدُونَ الصَّلاَةَ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "No doubt, I intended to order somebody to pronounce the Iqama of the (compulsory congregational) prayer and then I would go to the houses of those who do not attend the prayer and burn their houses over them."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: میں نے یہ قصد کرلیا تھا کہ نماز کی جماعت کھڑی کرنے کا حکم دے کر خود ان لوگوں کے گھروں پر جاؤں جو جماعت میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو جلا دوں۔
6. باب دَعْوَى الْوَصِيِّ لِلْمَيِّتِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ عَبْدَ بْنَ زَمْعَةَ، وَسَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْصَانِي أَخِي إِذَا قَدِمْتُ أَنْ أَنْظُرَ ابْنَ أَمَةِ زَمْعَةَ فَأَقْبِضَهُ، فَإِنَّهُ ابْنِي. وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ أَمَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي. فَرَأَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَبَهًا بَيِّنًا فَقَالَ " هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ ".
Narrated By 'Aisha : Abu bin Zam'a and Sad bin Abi Waqqas carried the case of their claim of the (ownership) of the son of a slave-qirl of Zam'a before the Prophet. Sad said, "O Allah's Apostle! My brother, before his death, told me that when I would return (to Mecca), I should search for the son of the slave-girl of Zam'a and take him into my custody as he was his son." 'Abu bin Zam'a said, 'the is my brother and the son of the slave-girl of my father, and was born or my father's bed." The Prophet noticed a resemblance between Utba and the boy but he said, "O 'Abu bin Zam'a! You will get this boy, as the son goes to the owner of the bed. You, Sauda, screen yourself from the boy."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ زمعہ کی ایک لونڈی کے بچے کے بارے میں عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنا جھگڑا رسول اللہﷺکی خدمت میں لے کر گئے ۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میرے بھائی نے مجھ کو وصیت کی تھی کہ جب میں (مکہ ) آؤں اور زمعہ کی باندی کے بچے کو دیکھوں تو اسے اپنی پرورش میں لے لوں ، کیونکہ وہ انہیں کا بچہ ہے ، اور عبد بن زمعہ نے کہا: وہ میرا بھائی ہے اور میرے والد کی باندی کا بچہ ہے ، میرے والد ہی کے بسترے میں اس کی پیدائش ہوئی ہے ۔نبی ﷺنے بچے کے اندر (عتبہ کی) واضح مشابہت دیکھی ، لیکن فرمایا: اے عبد بن زمعہ ! لڑکا تو تمہاری ہی پرورش میں رہے گا ، کیونکہ لڑکا بستر کے تابع ہوتا ہے ، اور اے سودہ رضی اللہ عنہا تم اس لڑکے سے پردہ کیا کرو۔
7. باب التَّوَثُّقِ مِمَّنْ تُخْشَى مَعَرَّتُهُ
وَقَيَّدَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِكْرِمَةَ عَلَى تَعْلِيمِ الْقُرْآنِ وَالسُّنَنِ وَالْفَرَائِضِ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَيْلاً قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ ". قَالَ عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ " أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle sent horsemen to Najd and they arrested and brought a man called Thumama bin Uthal, the chief of Yamama, and they fastened him to one of the pillars of the Mosque. When Allah's Apostle came up to him; he asked, "What have you to say, O Thumama?" He replied, "I have good news, O Muhammad!" Abu Huraira narrated the whole narration which ended with the order of the Prophet "Release him!"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے چند سواروں کا ایک لشکر نجد کی طرف بھیجا ۔ یہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا ، اور جو اہل یمامہ کا سردار تھا ، پکڑ لائے اور اسے مسجد نبوی کے ایک ستوں سے باندھ دیا ۔ پھر رسول اللہ ﷺتشریف لائے اور آپﷺنے پوچھا ، ثمامہ! تم کس خیال میں ہے ؟ انہوں نے کہا: اے محمد ﷺ! میں اچھا ہوں ۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی ۔ آپﷺنے فرمایا تھا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو۔
8. باب الرَّبْطِ وَالْحَبْسِ فِي الْحَرَمِ
وَاشْتَرَى نَافِعُ بْنُ عَبْدِ الْحَارِثِ دَارًا لِلسِّجْنِ بِمَكَّةَ مِنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَلَى أَنَّ عُمَرَ إِنْ رَضِيَ فَالْبَيْعُ بَيْعُهُ، وَإِنْ لَمْ يَرْضَ عُمَرُ فَلِصَفْوَانَ أَرْبَعُمِائَةٍ. وَسَجَنَ ابْنُ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْلاً قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet sent some horsemen to Najd and they arrested and brought a man called Thumama bin Uthal from the tribe of Bani Hanifa, and they fastened him to one of the pillars of the Mosque.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے سواروں کا ایک لشکر نجد کی طرف بھیجا ، جو بنو حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو پکڑ لائے اور مسجد کے ایک ستون سے اس کو باندھ دیا۔
9. باب فِى الْمُلاَزَمَةِ
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ،. وَقَالَ غَيْرُهُ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ كَانَ لَهُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الأَسْلَمِيِّ دَيْنٌ، فَلَقِيَهُ فَلَزِمَهُ، فَتَكَلَّمَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، فَمَرَّ بِهِمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " يَا كَعْبُ ". وَأَشَارَ بِيَدِهِ كَأَنَّهُ يَقُولُ النِّصْفَ، فَأَخَذَ نِصْفَ مَا عَلَيْهِ وَتَرَكَ نِصْفًا.
Narrated By 'Abdullah bin Ka'b bin Malik Al-Ansari : From Ka'b bin Malik that, 'Abdullah bin Abi Hadrad Al-Aslami owed him some debt. Ka'b met him and caught hold of him and they started talking and their voices grew loudest. The Prophet passed by them and addressed Ka'b, pointing out to him to reduce the debt to one half. So, Ka'b got one half of the debt and exempted the debtor from the other half.
حضرت عبد اللہ بن کعب بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کا حضرت عبد اللہ بن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ پرقرض تھا ، ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے ان کا پیچھا کیا ۔ پھر دونوں کی گفتگو تیز ہونے لگی اور آواز بلند ہوگئی۔ اتنے میں رسول اللہﷺکا ادھر سے گزر ہوا ، اور آپﷺنے فرمایا: اے کعب! اور آپﷺنے اپنے ہاتھ سےاشارہ کرکے گویا یہ فرمایا کہ آدھے قرض کی کمی کردے ، چنانچہ انہوں نے آدھا لے لیا اور آدھا قرض معاف کردیا۔
10. باب التَّقَاضِي
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ كُنْتُ قَيْنًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَكَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَرَاهِمُ، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ فَقَالَ لاَ أَقْضِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، فَقُلْتُ لاَ وَاللَّهِ لاَ أَكْفُرُ بِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم حَتَّى يُمِيتَكَ اللَّهُ ثُمَّ يَبْعَثَكَ. قَالَ فَدَعْنِي حَتَّى أَمُوتَ ثُمَّ أُبْعَثَ فَأُوتَى مَالاً وَوَلَدًا، ثُمَّ أَقْضِيَكَ. فَنَزَلَتْ {أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَدًا} الآيَةَ.
Narrated By Khabbab : I was a blacksmith In the Pre-Islamic period of ignorance, and 'Asi bin Wail owed me some money. I went to him to demand it, but he said to me, "I will not pay you unless you reject faith in Muhammad." I replied, "By Allah, I will never disbelieve Muhammad till Allah let you die and then resurrect you." He said, "Then wait till I die and come to life again, for then I will be given property and offspring and will pay your right." So, thus revelation came: "Have you seen him who disbelieved in Our signs and yet says, 'I will be given property and offspring?'" (19.77)
حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں جاہلیت کے زمانہ میں لوہے کا کام کرتا تھا ، اور عاص بن وائل پر میرے کچھ روپے قرض تھے ۔ میں اس کے پاس تقاضا کرنے گیا تو اس نے مجھ سے کہا کہ جب تک تم محمد ﷺکا انکار نہیں کروگے میں تمہارا قرض ادا نہیں کروں گا ۔ میں نے کہا : ہرگز نہیں ، اللہ کی قسم ! میں حضرت محمد ﷺکا انکار کبھی نہیں کرسکتا ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمہیں مارے اور پھر تم کو اٹھائے ، وہ کہنے لگا کہ پھر مجھ سے بھی تقاضا نہ کرو۔ میں جب مرکے دوبارہ زندہ ہوں گا اور مجھے (دوسری زندگی میں) مال اور اولاد دی جائے گی تو تمہارا قرض بھی ادا کردوں گا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی " تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا: مجھے مال اور اولاد ضرور دی جائے گی " آخر آیت تک۔