1. باب مَنِ اشْتَرَى بِالدَّيْنِ وَلَيْسَ عِنْدَهُ ثَمَنُهُ، أَوْ لَيْسَ بِحَضْرَتِهِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ بِنُ يُوسُفَ هُوَالبََيكَندِى، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رضى الله عنهما قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " كَيْفَ تَرَى بَعِيرَكَ أَتَبِيعُنِيهِ ". قُلْتُ نَعَمْ. فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ إِلَيْهِ بِالْبَعِيرِ، فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : While I was in the company of the Prophet in one of his Ghazawat, he asked, "What is wrong with your camel? Will you sell it?" I replied in the affirmative and sold it to him. When he reached Medina, I took the camel to him in the morning and he paid me its price.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہﷺکے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھا آپﷺنے فرمایا: اپنے اونٹ کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے ؟ کیا تم اسے بیچو گے ؟ میں نے کہا: ہاں ، چنانچہ اونٹ میں نے آپﷺکو بیچ دیا اور جب آپﷺمدینہ پہنچے تو صبح اونٹ کو لے کر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوگیا۔ آپﷺنے مجھے اس کی قیمت ادا کردی۔
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ تَذَاكَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ الرَّهْنَ فِي السَّلَمِ فَقَالَ حَدَّثَنِي الأَسْوَدُ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اشْتَرَى طَعَامًا مِنْ يَهُودِيٍّ إِلَى أَجَلٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعًا مِنْ حَدِيدٍ
Narrated By Al-Amash : When we were with Ibrahim, we talked about mortgaging in deals of Salam. Ibrahim narrated from Aswad that 'Aisha had said, "The Prophet bought some foodstuff on credit from a Jew and mortgaged an iron armour to him."
اعمش نے کہا: ہم نے ابراہیم نخعی کے پاس بیع سلم میں رہن کا ذکر کیا تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے اسود نے بیان کیا او ران سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبیﷺنے ایک یہودی سےایک مدت تک غلہ خریدا، اور اپنی لوہے کی زرہ اس کے پاس بطور رہن رکھ دی۔
2. باب مَنْ أَخَذَ أَمْوَالَ النَّاسِ يُرِيدُ أَدَاءَهَا أَوْ إِتْلاَفَهَا
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ أَخَذَ أَمْوَالَ النَّاسِ يُرِيدُ أَدَاءَهَا أَدَّى اللَّهُ عَنْهُ، وَمَنْ أَخَذَ يُرِيدُ إِتْلاَفَهَا أَتْلَفَهُ اللَّهُ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Whoever takes the money of the people with the intention of repaying it, Allah will repay it on his behalf, and whoever takes it in order to spoil it, then Allah will spoil him."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جو کوئی لوگوں کا مال قرض کے طور پر ادا کرنے کی نیت سے لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی طرف سے ادا کرے گا اور جو کوئی نہ دینے کےلیے لے ، تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو تباہ کردے گا۔
3. باب أَدَاءِ الدُّيُونِ
وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى {إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ إِنَّ اللَّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُمْ بِهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا}
حَدَّثَنى أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضى الله عنه قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا أَبْصَرَ يَعْنِي أُحُدًا قَالَ " مَا أُحِبُّ أَنَّهُ يُحَوَّلُ لِي ذَهَبًا يَمْكُثُ عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلاَّ دِينَارًا أُرْصِدُهُ لِدَيْنٍ ". ثُمَّ قَالَ " إِنَّ الأَكْثَرِينَ هُمُ الأَقَلُّونَ، إِلاَّ مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا ". وَأَشَارَ أَبُو شِهَابٍ بَيْنَ يَدَيْهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَقَلِيلٌ مَا هُمْ وَقَالَ مَكَانَكَ. وَتَقَدَّمَ غَيْرَ بَعِيدٍ، فَسَمِعْتُ صَوْتًا، فَأَرَدْتُ أَنْ آتِيَهُ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَهُ مَكَانَكَ حَتَّى آتِيَكَ، فَلَمَّا جَاءَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، الَّذِي سَمِعْتُ أَوْ قَالَ الصَّوْتُ الَّذِي سَمِعْتُ قَالَ " وَهَلْ سَمِعْتَ ". قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ " أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ فَقَالَ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ". قُلْتُ وَإِنْ فَعَلَ كَذَا وَكَذَا قَالَ " نَعَمْ "
Narrated By Abu Dhar : Once, while I was in the company of the Prophet, he saw the mountain of Uhud and said, "I would not like to have this mountain turned into gold for me unless nothing of it, not even a single Dinar remains of it with me for more than three days (i.e. I will spend all of it in Allah's Cause), except that Dinar which I will keep for repaying debts." Then he said, "Those who are rich in this world would have little reward in the Hereafter except those who spend their money here and there (in Allah's Cause), and they are few in number." Then he ordered me to stay at my place and went not far away. I heard a voice and intended to go to him but I remembered his order, "Stay at your place till I return." On his return I said, "O Allah's Apostle! (What was) that noise which I heard?" He said, "Did you hear anything?" I said, "Yes." He said, "Gabriel came and said to me, 'Whoever amongst your followers dies, worshipping none along with Allah, will enter Paradise.' " I said, "Even if he did such-and-such things (i.e. even if he stole or committed illegal sexual intercourse)" He said, "Yes."
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبیﷺکے ساتھ تھا۔ آپﷺنے جب دیکھا (یعنی احد پہاڑ کو)تو فرمایا: میں یہ بھی پسند نہیں کروں گا کہ احد پہاڑ سونے کا ہوجائے تو اس میں سے میرے پاس ایک دینار کے برابر بھی تین دن سے زیادہ باقی رہے، سوائے اس دینار کے جو میں کسی کا قرض ادا کرنے کےلیے رکھ لوں پھر فرمایا: (دنیا میں) دیکھو جو زیادہ (مال ) والے ہیں وہی محتاج ہیں ۔ سوائے ان کے جو اپنے مال و دولت کو یوں اور یوں خرچ کریں۔ابو شہاب راوی نے اپنے سامنے اور دائیں طرف اور بائیں طرف اشارہ کیا۔ لیکن ایسے لوگوں کی تعداد کم ہوتی ہے ۔ پھر آپﷺنے فرمایا: یہیں ٹھہرے رہو اور آپﷺتھوڑی دور آگے کی طرف بڑھے۔ میں نے کچھ آواز سنی ۔ (جیسے آپ کسی سے باتیں کررہے ہوں) میں نے چاہا کہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاؤں لیکن پھر آپ کا فرمان یاد آیا کہ "یہیں اس وقت تک ٹھہرے رہنا جب تک میں نہ آجاؤں"اس کے بعد جب آپﷺتشریف لائے تو میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ! ابھی میں نے کچھ سنا تھا ، یا میں نے کوئی آواز سنی تھی۔ آپﷺنے فرمایا: تم نے بھی سنا! میں نے عرض کیا کہ ہاں ۔ آپﷺنے فرمایا: میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے تھے اور کہہ گئے ہیں کہ تمہاری امت کا جو شخص بھی اس حالت میں مرے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ میں نے پوچھا کہ اگرچہ وہ اس اس طرح (کے گناہ) کرتا رہا ہو۔ تو آپﷺنے فرمایا: ہاں۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَوْ كَانَ لِي مِثْلُ أُحُدٍ ذَهَبًا، مَا يَسُرُّنِي أَنْ لاَ يَمُرَّ عَلَىَّ ثَلاَثٌ وَعِنْدِي مِنْهُ شَىْءٌ، إِلاَّ شَىْءٌ أُرْصِدُهُ لِدَيْنٍ ". رَوَاهُ صَالِحٌ وَعُقَيْلٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If I had gold equal to the mountain of Uhud, it would not please me that it should remain with me for more than three days, except an amount which I would keep for repaying debts."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تب بھی مجھے یہ پسند نہیں کہ تین دن گذر جائیں اور اس (سونے ) کا کوئی بھی حصہ میرے پاس رہ جائے ، سوائے اس کے جو میں کسی قرض کےدینے کےلیے رکھ چھوڑوں ۔
4. باب اسْتِقْرَاضِ الإِبِلِ
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، بِبَيْتِنَا يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، تَقَاضَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَأَغْلَظَ لَهُ، فَهَمَّ أَصْحَابُهُ، فَقَالَ " دَعُوهُ، فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالاً. وَاشْتَرُوا لَهُ بَعِيرًا، فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ ". وَقَالُوا لاَ نَجِدُ إِلاَّ أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ. قَالَ " اشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَإِنَّ خَيْرَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً "
Narrated By Abu Huraira : A man demanded his debts from Allah's Apostle in such a rude manner that the companions of the Prophet intended to harm him, but the Prophet said, "Leave him, no doubt, for he (the creditor) has the right to demand it (harshly). Buy a camel and give it to him." They said, "The camel that is available is older than the camel he demands. "The Prophet said, "Buy it and give it to him, for the best among you are those who repay their debts handsomely."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہﷺسے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور سخت کلامی کی ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کو سزا دینی چاہی تو آپﷺنے فرمایا: اس کو چھوڑ دو۔ صاحب حق کےلیے کہنے کا حق ہوتا ہے اور اسے ایک اونٹ خرید کردے دو۔ لوگوں نے عرض کیا کہ اس کے اونٹ سے اچھی عمر کا اونٹ مل رہا ہے ۔ آپﷺنے فرمایا: وہی خرید کے اسے دے دو۔کیونکہ تم میں اچھا وہی ہے جو قرض ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔
5. باب حُسْنِ التَّقَاضِي
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَاتَ رَجُلٌ، فَقِيلَ لَهُ قَالَ كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ، فَأَتَجَوَّزُ عَنِ الْمُوسِرِ، وَأُخَفِّفُ عَنِ الْمُعْسِرِ، فَغُفِرَ لَهُ ". قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ سَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Hudhaifa : I heard the Prophet saying, "Once a man died and was asked, 'What did you use to say (or do) (in your life time)?' He replied, 'I was a business-man and used to give time to the rich to repay his debt and (used to) deduct part of the debt of the poor.' So he was forgiven (his sins.)" Abu Masud said, "I heard the same (Hadith) from the Prophet."
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے: ایک شخص کا انتقال ہوا ، (قبر میں) اس سے سوال ہوا تمہارے پاس کوئی نیکی ہے ؟اس نے کہا: میں لوگوں سے لین دین کرتا تھا تو میں مالداروں کو مہلت دیا کرتا تھا ، اور تنگ دستوں کے قرض کو معاف کردیا کرتا تھا، اسی پر اس کی بخشش ہوگئی۔ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے یہی نبی ﷺ سے سنا ہے۔
6. باب هَلْ يُعْطَى أَكْبَرَ مِنْ سِنِّهِ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَتَقَاضَاهُ بَعِيرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَعْطُوهُ ". فَقَالُوا مَا نَجِدُ إِلاَّ سِنًّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ. فَقَالَ الرَّجُلُ أَوْفَيْتَنِي أَوْفَاكَ اللَّهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَعْطُوهُ فَإِنَّ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ أَحْسَنَهُمْ قَضَاءً "
Narrated By Abu Huraira : A man came to the Prophet and demanded a camel (the Prophet owed him). Allah's Apostle told his companions to give him (a camel). They said, "We do not find except an older camel (than what he demands). (The Prophet ordered them to give him that camel). The man said, "You have paid me in full and may Allah also pay you in full." Allah's Apostle said, "Give him, for the best amongst the people is he who repays his debts in the most handsome manner."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبیﷺسے اپنا قرض کا اونٹ مانگنے آیا تو آپﷺنے صحابہ سے فرمایا: اسے اس کا اونٹ دے دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ قرض خواہ کے اونٹ سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے۔ اس پر اس شخص (قرض خواہ) نے کہا: مجھے تم نے میرا پورا حق دیا، تمہیں اللہ تمہارا حق پورا پورا دے ! رسول اللہﷺنے فرمایا: اسے وہی اونٹ دے دو۔ کیونکہ بہترین شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ بہتر طریقہ پر اپنا قرض ادا کرتا ہو۔
7. باب حُسْنِ الْقَضَاءِ
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سِنٌّ مِنَ الإِبِلِ فَجَاءَهُ يَتَقَاضَاهُ فَقَالَ صلى الله عليه وسلم " أَعْطُوهُ ". فَطَلَبُوا سِنَّهُ، فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ إِلاَّ سِنًّا فَوْقَهَا. فَقَالَ " أَعْطُوهُ ". فَقَالَ أَوْفَيْتَنِي، وَفَّى اللَّهُ بِكَ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet owed a camel of a certain age to a man who came to demand it back. The Prophet ordered his companions to give him. They looked for a camel of the same age but found nothing but a camel one year older. The Prophet told them to give it to him. The man said, "You have paid me in full, and may Allah pay you in full." The Prophet said, "The best amongst you is he who pays his debts in the most handsome manner."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبیﷺ پر ایک آدمی کا ایک خاص عمر کا اونٹ قرض تھا ۔ وہ آدمی آپﷺسے تقاضا کرنے آیا تو آپﷺنے فرمایا: اسے اونٹ دے دو۔صحابہ نے تلاش کیا لیکن ایسا ہی اونٹ مل سکا جو قرض خواہ کے اونٹ سے اچھی عمر کا تھا۔ آپﷺنے فرمایا: وہی دے دو ۔ اس پر اس آدمی نے کہا: آپ نے مجھے میرا حق پوری طرح دیا اللہ تعالیٰ آپ کو بھی اس کا بدلہ پورا پورا دے۔ آپﷺنے فرمایا: تم میں بہتر آدمی وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں بھی سب سے بہتر ہو۔
حَدَّثَنَا خَلاَّدٌ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي الْمَسْجِدِ ـ قَالَ مِسْعَرٌ أُرَاهُ قَالَ ضُحًى ـ فَقَالَ " صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ". وَكَانَ لِي عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَانِي وَزَادَنِي
Narrated By Jabir bin Abdullah : I went to the Prophet while he was in the Mosque. (Mis'ar thinks, that Jabir went in the forenoon.) After the Prophet told me to pray two Rakat, he repayed me the debt he owed me and gave me an extra amount.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا تو آپﷺمسجد نبوی میں تشریف فرما تھے ۔ راوی مسعر نے بیان کیا میرا خیال ہے کہ انہوں نے چاشت کے وقت کا ذکر کیا ۔ پھر آپﷺنے فرمایا: دو رکعت نماز پڑھ لو۔ میرا آپﷺپر قرض تھا ، آپﷺنے اسے ادا کیا ، بلکہ زیادہ بھی دے دیا۔
8. باب إِذَا قَضَى دُونَ حَقِّهِ أَوْ حَلَّلَهُ فَهْوَ جَائِزٌ
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ شَهِيدًا، وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَاشْتَدَّ الْغُرَمَاءُ فِي حُقُوقِهِمْ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُمْ أَنْ يَقْبَلُوا تَمْرَ حَائِطِي وَيُحَلِّلُوا أَبِي فَأَبَوْا، فَلَمْ يُعْطِهِمِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَائِطِي، وَقَالَ " سَنَغْدُو عَلَيْكَ ". فَغَدَا عَلَيْنَا حِينَ أَصْبَحَ، فَطَافَ فِي النَّخْلِ، وَدَعَا فِي ثَمَرِهَا بِالْبَرَكَةِ، فَجَدَدْتُهَا فَقَضَيْتُهُمْ، وَبَقِيَ لَنَا مِنْ تَمْرِهَا
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : My father was martyred on the day (of the battle) of Uhud, and he was in debt. His creditors demanded their rights persistently. I went to the Prophet (and informed him about it). He told them to take the fruits of my garden and exempt my father from the debts but they refused to do so. So, the Prophet did not give them my garden and told me that he would come to me the next morning. He came to us early in the morning and wandered among the date-palms and invoked Allah to bless their fruits. I then plucked the dates and paid the creditors, and there remained some of the dates for us.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد (عبد اللہ رضی اللہ عنہ ) احد کے دن شہید کردئیے گئے تھے۔ ان پر قرض چلا آرہا تھا ، قرض خواہوں نے اپنے حق کے مطالبے میں سختی اختیار کی تو میں نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا ۔آپﷺنے ان سے دریافت فرمالیا کہ وہ میرے باغ کی کھجور لے لیں، اور میرے والد کو معاف کردیں ۔ لیکن قرض خواہوں نے اس سے انکار کیا تو نبیﷺنے انہیں میرے باغ کا میوہ نہیں دیا، اور فرمایا: ہم صبح کو تمہارے باغ میں آئیں گے ۔ چنانچہ جب صبح ہوئی تو آپﷺہمارے باغ میں تشریف لائے ۔ آپ درختوں میں پھر تے رہے اور اس کے میوے میں برکت کی دعا فرماتے رہے ۔ پھر میں نے کھجور توڑی اور ان کا تمام قرض ادا کرنے کے بعد بھی کھجور باقی بچ گئی۔
9. باب إِذَا قَاصَّ أَوْ جَازَفَهُ فِي الدَّيْنِ تَمْرًا بِتَمْرٍ أَوْ غَيْرِهِ
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ، وَتَرَكَ عَلَيْهِ ثَلاَثِينَ وَسْقًا لِرَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ، فَاسْتَنْظَرَهُ جَابِرٌ، فَأَبَى أَنْ يُنْظِرَهُ، فَكَلَّمَ جَابِرٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِيَشْفَعَ لَهُ إِلَيْهِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَلَّمَ الْيَهُودِيَّ لِيَأْخُذَ ثَمَرَ نَخْلِهِ بِالَّذِي لَهُ فَأَبَى، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّخْلَ، فَمَشَى فِيهَا ثُمَّ قَالَ لِجَابِرٍ " جُدَّ لَهُ فَأَوْفِ لَهُ الَّذِي لَهُ ". فَجَدَّهُ بَعْدَ مَا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَوْفَاهُ ثَلاَثِينَ وَسْقًا، وَفَضَلَتْ لَهُ سَبْعَةَ عَشَرَ وَسْقًا، فَجَاءَ جَابِرٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِيُخْبِرَهُ بِالَّذِي كَانَ، فَوَجَدَهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَخْبَرَهُ بِالْفَضْلِ، فَقَالَ " أَخْبِرْ ذَلِكَ ابْنَ الْخَطَّابِ ". فَذَهَبَ جَابِرٌ إِلَى عُمَرَ، فَأَخْبَرَهُ. فَقَالَ لَهُ عُمَرُ لَقَدْ عَلِمْتُ حِينَ مَشَى فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيُبَارَكَنَّ فِيهَا
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : When my father died he owed a Jew thirty Awsuq (of dates). I requested him to give me respite for repaying but he refused. I requested Allah's Apostle to intercede with the Jew. Allah's Apostle went to the Jew and asked him to accept the fruits of my trees in place of the debt but the Jew refused. Allah's Apostle entered the garden of the date-palms, wandering among the trees and ordered me (saying), "Pluck (the fruits) and give him his due." So, I plucked the fruits for him after the departure of Allah's Apostle and gave his thirty Awsuq, and still had seventeen Awsuq extra for myself. Jabir said: I went to Allah's Apostle to inform of what had happened, but found him praying the 'Asr prayer. After the prayer I told him about the extra fruits which remained. Allah's Apostle told me to inform (Umar) Ibn Al-Khatab about it. When I went to 'Umar and told him about it, 'Umar said, "When Allah's Apostle walked in your garden, I was sure that Allah would definitely bless it."
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب ان کے والد شہید ہوئے تو ایک یہودی کا تیس وسق قرض اپنے اوپر چھوڑ گئے ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے اس سے مہلت مانگی ، لیکن وہ نہیں مانا۔ پھر حضرت جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپﷺا س یہودی سے سفارش کردیں۔ رسول اللہﷺتشریف لائے اور یہودی سے یہ فرمایا: کہ جابر کے باغ کے پھل (جو بھی ہوں) اس قرض کے بدلے میں لے لے ، جو ان کے والد کے اوپر اس کا ہے ، اس نے اس سے بھی انکار کیا ۔ اب رسو ل اللہ ﷺباغ میں داخل ہوئے اور اس میں چلتے رہے ۔پھر حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے آپﷺنے فرمایا: باغ کا پھل توڑ کے اس کا قرض ادا کرو۔ جب رسول اللہﷺواپس تشریف لائے تو انہوں نے باغ کی کھجوریں توڑیں اور یہودی کا تیس وسق ادا کردیا۔سترہ وسق اس میں سے بچ بھی رہا ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ آپﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپﷺکوبھی یہ اطلاع دیں ۔ آپﷺاس وقت عصر کی نماز پڑھ رہے تھے ۔ جب آپﷺفارغ ہوئے تو انہوں نے آپﷺکو اطلاع دی۔ آپﷺنے فرمایا: اس کی خبر ابن خطاب رضی اللہ عنہ کو بھی کردو۔چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے یہاں گئے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تو اسی وقت سمجھ گیا تھا جب رسول اللہﷺباغ میں چل رہے تھے کہ اس میں ضرور برکت ہوگی۔
10. باب مَنِ اسْتَعَاذَ مِنَ الدَّيْنِ
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلاَةِ وَيَقُولُ " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ ". فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنَ الْمَغْرَمِ قَالَ " إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ "
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle used to invoke Allah in the prayer saying, "O Allah, I seek refuge with you from all sins, and from being in debt." Someone said, O Allah's Apostle! (I see you) very often you seek refuge with Allah from being in debt. He replied, "If a person is in debt, he tells lies when he speaks, and breaks his promises when he promises."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنماز میں دعا کرتے تو یہ بھی کہتے : " اے اللہ! میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں " کسی نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ قرض سے اتنی پناہ مانگتے ہیں؟ آپﷺنے جواب دیا کہ جب آدمی مقروض ہوتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرکے اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔