باب: في الشُّرْب
وَ قَولِ اللهِ تَعالَي ۔ وَجَعَلنا مِنَ الماءِ كُلَّ شَيءٍ حَيٍ اَفَلا يُؤمِنُونَ ۔ وَقَولِهِ جَلَّ ذِكرُهُ ۔ اَفَرَاَيتُم الماءَ الَّذي تَشرَبُونَ ۔ الَي قَولِهِ ۔ فَلَوْ لا تَشكُرُون ۔ (اُجَّاجاً): مُنصَبّاً ، وَالااَجاجُ : المُرُّ، المُزنُ : السَّحابُ فُراتاً : عَذباً۔
1. باب مَنْ رَأَى صَدَقَةَ الْمَاءِ وَهِبَتَهُ وَوَصِيَّتَهُ جَائِزَةً، مَقْسُومًا كَانَ أَوْ غَيْرَ مَقْسُومٍ
وَقَالَ عُثْمَانُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ يَشْتَرِي بِئْرَ رُومَةَ فَيَكُونُ دَلْوُهُ فِيهَا كَدِلاَءِ الْمُسْلِمِينَ ". فَاشْتَرَاهَا عُثْمَانُ رضى الله عنه
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِقَدَحٍ فَشَرِبَ مِنْهُ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ أَصْغَرُ الْقَوْمِ، وَالأَشْيَاخُ عَنْ يَسَارِهِ فَقَالَ " يَا غُلاَمُ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَهُ الأَشْيَاخَ ". قَالَ مَا كُنْتُ لأُوثِرَ بِفَضْلِي مِنْكَ أَحَدًا يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ.
Narrated By Sahl bin Sad : A tumbler (full of milk or water) was brought to the Prophet who drank from it, while on his right side there was sitting a boy who was the youngest of those who were present and on his left side there were old men. The Prophet asked, "O boy, will you allow me to give it (i.e. the rest of the drink) to the old men?" The boy said, "O Allah's Apostle! I will not give preference to anyone over me to drink the rest of it from which you have drunk." So, the Prophet gave it to him.
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺکی خدمت میں دودھ اور پانی کا ایک پیالہ پیش کیا گیا ۔ آپﷺنے اس کو پیا ۔ آپﷺکی دائیں طرف ایک نو عمر لڑکا بیٹھا ہوا تھا ، اور کچھ بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپﷺنے فرمایا: لڑکے ! کیا تو اجازت دے گا کہ میں پہلے یہ پیالہ بڑوں کو دے دوں ۔ اس پر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میں تو آپ کے جھوٹے میں سے اپنے حصہ کو اپنے سوا کسی کو نہیں دے سکتا۔ چنانچہ آپﷺنے وہ پیالہ پہلے اسی کو دے دیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهَا حُلِبَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَاةٌ دَاجِنٌ وَهْىَ فِي دَارِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَشِيبَ لَبَنُهَا بِمَاءٍ مِنَ الْبِئْرِ الَّتِي فِي دَارِ أَنَسٍ، فَأَعْطَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْقَدَحَ فَشَرِبَ مِنْهُ، حَتَّى إِذَا نَزَعَ الْقَدَحَ مِنْ فِيهِ، وَعَلَى يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ عُمَرُ وَخَافَ أَنْ يُعْطِيَهُ الأَعْرَابِيَّ أَعْطِ أَبَا بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدَكَ. فَأَعْطَاهُ الأَعْرَابِيَّ الَّذِي عَلَى يَمِينِهِ، ثُمَّ قَالَ " الأَيْمَنَ فَالأَيْمَنَ ".
Narrated By Az-Zuhri : Anas bin Malik said, that once a domestic sheep was milked for Allah's Apostle while he was in the house of Anas bin Malik. The milk was mixed with water drawn from the well in Anas's house. A tumbler of it was presented to Allah's Apostle who drank from it. Then Abu Bakr was sitting on his left side and a bedouin on his right side. When the Prophet removed the tumbler from his mouth, 'Umar was afraid that the Prophet might give it to the bedouin, so he said. "O Allah's Apostle! Give it to Abu Bakr who is sitting by your side." But the Prophet gave it to the bedouin, who was to his right and said, "You should start with the one on your right side."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکےلیے گھر میں پلی ہوئی ایک بکری کا دودھ دوہا گیا ، جو حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہی کے گھر میں پلی تھی۔ پھر اس کے دودھ میں اس کنویں کا پانی ملاکر جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھا ، آپﷺکی خدمت میں اس کا پیالہ پیش کیا گیا ۔ آپﷺنے اسے پیا جب اپنے منہ سے پیالہ آپ نے جدا کیا تو بائیں طرف حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تھے ۔ دائیں طرف ایک دیہاتی تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ڈرے کہ آپ ﷺ یہ پیالہ دیہاتی کو نہ دے دیں ۔ اس لیے انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ! حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو دے دیجئے ۔ آپﷺنے پیالہ اسی دیہاتی کو دیا جو آپ ﷺکی دائیں طرف تھا ، اور فرمایا: کہ دائیں طرف والا زیادہ حق دار ہے ۔ پھر وہ جو اس کی داہنی طرف ہو۔
2. باب مَنْ قَالَ إِنَّ صَاحِبَ الْمَاءِ أَحَقُّ بِالْمَاءِ حَتَّى يَرْوَى لِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ "
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلأُ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Do not withhold the superfluous water, for that will prevent people from grazing their cattle."
حضرت ابو ہریررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: بچے ہوئے پانی سے کسی کو اس لیے نہ روکا جائے کہ اس طرح جو ضرورت سے زیادہ گھاس ہو وہ بھی رکی رہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تَمْنَعُوا فَضْلَ الْمَاءِ لِتَمْنَعُوا بِهِ فَضْلَ الْكَلإِ ".
Narrated By Abu Huraira : That Allah's Apostle said, "Do not withhold the superfluous water in order to withhold the superfluous grass."
حضرت ابو ہریررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: فالتو پانی سے کسی کو اس غرض سے نہ روکو کہ جو گھاس ضرورت سے زیادہ ہو اسے بھی روک لو۔
3. باب مَنْ حَفَرَ بِئْرًا فِي مِلْكِهِ لَمْ يَضْمَنْ
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " الْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "No blood-money will be charged if somebody dies in a mine or in a well or is killed by an animal; and if somebody finds a treasure in his land he has to give one-fifth of it to the Government."
حضرت ابو ہریررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کان (میں مرنے والے) کا تاوان نہیں ، کنویں (میں گر کر مرجانے والے) کا تاوان نہیں، اور کسی کا جانور (اگر کسی آدمی کو مار دے تو اس کا ) تاوان نہیں۔ گڑھے ہوئے مال میں سے پانچواں حصہ دینا ہوگا۔
4. باب الْخُصُومَةِ فِي الْبِئْرِ وَالْقَضَاءِ فِيهَا
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ، هُوَ عَلَيْهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ" فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً} الآيَةَ. فَجَاءَ الأَشْعَثُ فَقَالَ مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ، كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي فَقَالَ لِي " شُهُودَكَ ". قُلْتُ مَا لِي شُهُودٌ. قَالَ " فَيَمِينَهُ ". قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا يَحْلِفَ. فَذَكَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم هَذَا الْحَدِيثَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ذَلِكَ تَصْدِيقًا لَهُ.
Narrated By 'Abdullah (bin Mas'ud) : The Prophet said, "Whoever takes a false oath to deprive somebody of his property will meet Allah while He will be angry with him." Allah revealed: 'Verily those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant, and their oaths.'... (3.77)
Al-Ash'ath came (to the place where 'Abdullah was narrating) and said, "What has Abu 'Abdur-Rahman (i.e. Abdullah) been telling you? This verse was revealed concerning me. I had a well in the land of a cousin of mine. The Prophet asked me to bring witnesses (to confirm my claim). I said, 'I don't have witnesses.' He said, 'Let the defendant take an oath then.' I said, 'O Allah's Apostle! He will take a (false) oath immediately.' Then the Prophet mentioned the above narration and Allah revealed the verse to confirm what he had said."
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا: جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کرلے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہوگا۔پھر اللہ تعالیٰ نے (سورہ آل عمران کی یہ ) آیت نازل فرمائی : "جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی دولت خریدتے ہیں " آخر آیت تک ۔ پھر اشعث رضی اللہ عنہ آئے اور پوچھا کہ ابو عبد الرحمن (حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے ؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچا زاد بھائی کی زمین میں تھا۔( پھر جھگڑا ہوا تو ) آپﷺنے مجھ سے فرمایا: تم اپنے گواہ لاؤ ۔ میں نے عرض کیا گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں ۔ آپﷺنے فرمایا: پھر فریق مخالف سے قسم لے لے ۔ اس پر میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ!یہ تو قسم کھا بیٹھے گا ۔ یہ سن کر رسول اللہﷺنے یہ فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرماکر اس کی تصدیق کی۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ، هُوَ عَلَيْهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ" فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً} الآيَةَ. فَجَاءَ الأَشْعَثُ فَقَالَ مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ، كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي فَقَالَ لِي " شُهُودَكَ ". قُلْتُ مَا لِي شُهُودٌ. قَالَ " فَيَمِينَهُ ". قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا يَحْلِفَ. فَذَكَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم هَذَا الْحَدِيثَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ذَلِكَ تَصْدِيقًا لَهُ.
Narrated By 'Abdullah (bin Mas'ud) : The Prophet said, "Whoever takes a false oath to deprive somebody of his property will meet Allah while He will be angry with him." Allah revealed: 'Verily those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant, and their oaths.'... (3.77)
Al-Ash'ath came (to the place where 'Abdullah was narrating) and said, "What has Abu 'Abdur-Rahman (i.e. Abdullah) been telling you? This verse was revealed concerning me. I had a well in the land of a cousin of mine. The Prophet asked me to bring witnesses (to confirm my claim). I said, 'I don't have witnesses.' He said, 'Let the defendant take an oath then.' I said, 'O Allah's Apostle! He will take a (false) oath immediately.' Then the Prophet mentioned the above narration and Allah revealed the verse to confirm what he had said."
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا: جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کرلے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہوگا۔پھر اللہ تعالیٰ نے (سورہ آل عمران کی یہ ) آیت نازل فرمائی : "جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی دولت خریدتے ہیں " آخر آیت تک ۔ پھر اشعث رضی اللہ عنہ آئے اور پوچھا کہ ابو عبد الرحمن (حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے ؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچا زاد بھائی کی زمین میں تھا۔( پھر جھگڑا ہوا تو ) آپﷺنے مجھ سے فرمایا: تم اپنے گواہ لاؤ ۔ میں نے عرض کیا گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں ۔ آپﷺنے فرمایا: پھر فریق مخالف سے قسم لے لے ۔ اس پر میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ!یہ تو قسم کھا بیٹھے گا ۔ یہ سن کر رسول اللہﷺنے یہ فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرماکر اس کی تصدیق کی۔
5. باب إِثْمِ مَنْ مَنَعَ ابْنَ السَّبِيلِ مِنَ الْمَاءِ
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " ثَلاَثَةٌ لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلاَ يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ رَجُلٌ كَانَ لَهُ فَضْلُ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ، فَمَنَعَهُ مِنِ ابْنِ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لاَ يُبَايِعُهُ إِلاَّ لِدُنْيَا، فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ مِنْهَا سَخِطَ، وَرَجُلٌ أَقَامَ سِلْعَتَهُ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَ وَاللَّهِ الَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ لَقَدْ أَعْطَيْتُ بِهَا كَذَا وَكَذَا، فَصَدَّقَهُ رَجُلٌ" ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً}
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "There are three persons whom Allah will not look at on the Day of Resurrection, nor will he purify them and theirs shall be a severe punishment. They are:
1. A man possessed superfluous water, on a way and he withheld it from travellers.
2. A man who gave a pledge of allegiance to a ruler and he gave it only for worldly benefits. If the ruler gives him something he gets satisfied, and if the ruler withholds something from him, he gets dissatisfied.
3. And man displayed his goods for sale after the 'Asr prayer and he said, 'By Allah, except Whom None has the right to be worshipped, I have been given so much for my goods,' and somebody believes him (and buys them)."
The Prophet then recited: "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths." (3.77)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :تین طرح کے لوگ وہ ہوں گے جن کی طرف قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہیں دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا۔ بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور اس نے کسی مسافر کو اس کے استعمال سے روک دیا۔ دوسرا وہ شخص جو کسی حاکم سے بیعت صرف دنیا کےلیے کرے کہ اگر وہ حاکم اسے کچھ دے تو وہ راضی رہے ورنہ ناراض ہوجائے۔ تیسرے وہ شخص جو اپنا (بیچنے کا ) سامان عصر کے بعد لے کر کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ اس اللہ کی قسم ! جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ، مجھے اس سامان کی قیمت اتنی اتنی مل رہی تھی۔ اس پر ایک شخص نے اسے سچ سمجھا(اور اس کی بتائی ہوئی قیمت پر اس سامان کو خریدلیا) پھر آپﷺ نے اس آیت کی تلاوت کی "جو لوگ اللہ کو درمیان میں دے کر اور جھوٹی قسمیں کھاکر دنیا کا تھوڑا سا مال مول لیتے ہیں۔" آخر تک۔
6. باب سَكْرِ الأَنْهَارِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الأَنْصَارِيُّ سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ، فَاخْتَصَمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِلزُّبَيْرِ " اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاء إِلَى جَارِكَ ". فَغَضِبَ الأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ. فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ " اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ احْبِسِ الْمَاءَ، حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ ". فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لأَحْسِبُ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ {فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ}.
Narrated By 'Abdullah bin Az-Zubair : An Ansari man quarrelled with Az-Zubair in the presence of the Prophet about the Harra Canals which were used for irrigating the date-palms. The Ansari man said to Az-Zubair, "Let the water pass' but Az-Zubair refused to do so. So, the case was brought before the Prophet who said to Az-Zubair, "O Zubair! Irrigate (your land) and then let the water pass to your neighbor." On that the Ansari got angry and said to the Prophet, "Is it because he (i.e. Zubair) is your aunt's son?" On that the colour of the face of Allah's Apostle changed (because of anger) and he said, "O Zubair! Irrigate (your land) and then withhold the water till it reaches the walls between the pits round the trees." Zubair said, "By Allah, I think that the following verse was revealed on this occasion": "But no, by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65)
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک انصاری نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے حرہ کے نالے میں جس کا پانی مدینہ کے لوگ کھجور کے درختوں کو دیا کرتے تھے ، اپنے جھگڑے کو نبیﷺکی خدمت میں پیش کیا ۔ انصاری رضی اللہ عنہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگا پانی کو آگے جانے دو۔ لیکن زبیر رضی اللہ عنہ کو اس سے انکار تھا۔ یہی جھگڑا نبی ﷺکی خدمت میں پیش تھا ،آپﷺنے حصرت زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ (پہلے اپنے باغ ) سینچ لے پھر اپنے پڑوسی بھائی کےلیے جلدی جانے دے۔ اس پر انصاری رضی اللہ عنہ کو غصہ آگیا اور انہوں نے کہا: ہاں ، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں نا ۔ بس رسول اللہﷺکے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا ، اور آپ ﷺنے فرمایا: اے زبیر ! تم سیراب کرلو۔ پھر پانی کو اتنی دیر تک روکے رکھو کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے ۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میرا تو خیال ہے کہ یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی ہے ۔ "ہرگز نہیں ، تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے، جب تک اپنے جھگڑوں میں تجھ کو حاکم نہ تسلیم کرلیں۔ آخرتک۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الأَنْصَارِيُّ سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ، فَاخْتَصَمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِلزُّبَيْرِ " اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاء إِلَى جَارِكَ ". فَغَضِبَ الأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ. فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ " اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ احْبِسِ الْمَاءَ، حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ ". فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لأَحْسِبُ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ {فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ}.
Narrated By 'Abdullah bin Az-Zubair : An Ansari man quarrelled with Az-Zubair in the presence of the Prophet about the Harra Canals which were used for irrigating the date-palms. The Ansari man said to Az-Zubair, "Let the water pass' but Az-Zubair refused to do so. So, the case was brought before the Prophet who said to Az-Zubair, "O Zubair! Irrigate (your land) and then let the water pass to your neighbor." On that the Ansari got angry and said to the Prophet, "Is it because he (i.e. Zubair) is your aunt's son?" On that the colour of the face of Allah's Apostle changed (because of anger) and he said, "O Zubair! Irrigate (your land) and then withhold the water till it reaches the walls between the pits round the trees." Zubair said, "By Allah, I think that the following verse was revealed on this occasion": "But no, by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65)
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک انصاری نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے حرہ کے نالے میں جس کا پانی مدینہ کے لوگ کھجور کے درختوں کو دیا کرتے تھے ، اپنے جھگڑے کو نبیﷺکی خدمت میں پیش کیا ۔ انصاری رضی اللہ عنہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگا پانی کو آگے جانے دو۔ لیکن زبیر رضی اللہ عنہ کو اس سے انکار تھا۔ یہی جھگڑا نبی ﷺکی خدمت میں پیش تھا ،آپﷺنے حصرت زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ (پہلے اپنے باغ ) سینچ لے پھر اپنے پڑوسی بھائی کےلیے جلدی جانے دے۔ اس پر انصاری رضی اللہ عنہ کو غصہ آگیا اور انہوں نے کہا: ہاں ، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں نا ۔ بس رسول اللہﷺکے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا ، اور آپ ﷺنے فرمایا: اے زبیر ! تم سیراب کرلو۔ پھر پانی کو اتنی دیر تک روکے رکھو کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے ۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میرا تو خیال ہے کہ یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی ہے ۔ "ہرگز نہیں ، تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے، جب تک اپنے جھگڑوں میں تجھ کو حاکم نہ تسلیم کرلیں۔ آخرتک۔
7. باب شُرْبِ الأَعْلَى قَبْلَ الأَسْفَلِ
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " يَا زُبَيْرُ اسْقِ ثُمَّ أَرْسِلْ ". فَقَالَ الأَنْصَارِيُّ إِنَّهُ ابْنُ عَمَّتِكَ. فَقَالَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ " اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ يَبْلُغُ الْمَاءُ الْجَدْرَ، ثُمَّ أَمْسِكْ ". فَقَالَ الزُّبَيْرُ فَأَحْسِبُ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ {َلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ}.
Narrated By 'Urwa : When a man from the Ansar quarrelled with AzZubair, the Prophet said, "O Zubair! Irrigate (your land) first and then let the water flow (to the land of the others)." "On that the Ansari said, (to the Prophet), "It is because he is your aunt's son." On that the Prophet said, "O Zubair! Irrigate till the water reaches the walls between the pits around the trees and then stop (i.e. let the water go to the other's land)." I think the following verse was revealed concerning this event: "But no, by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65)
حضرت عروہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے ایک انصاری رضی اللہ عنہ کا جھگڑا ہوا تو نبیﷺنے فرمایا: اے زبیر! پہلے تم اپنا باغ سیراب کرلو، پھر پانی آگے کےلیے چھوڑ دینا ، اس پر انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں !یہ سن کر رسول اللہﷺنے فرمایا: زبیر ! اپنا باغ اتنا سیراب کرلو کہ پانی اس کی منڈیروں تک پہنچ جائے اتنے روک رکھو،حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ یہ آیت " ہرگز نہیں ، تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوں گے جب تک آپ کو اپنے تمام اختلافات میں حکم نہ تسلیم کرلیں۔ " اسی بارے میں نازل ہوئی ہے۔
8. باب شُرْبِ الأَعْلَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجٍ مِنَ الْحَرَّةِ يَسْقِي بِهَا النَّخْلَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اسْقِ يَا زُبَيْرُ ـ فَأَمَرَهُ بِالْمَعْرُوفِ ـ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ ". فَقَالَ الأَنْصَارِيُّ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ. فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ " اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ حَتَّى يَرْجِعَ الْمَاءُ إِلَى الْجَدْرِ ". وَاسْتَوْعَى لَهُ حَقَّهُ. فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنَّ هَذِهِ الآيَةَ أُنْزِلَتْ فِي ذَلِكَ {َلاَ وَرَبِّكِ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ}. قَالَ لِي ابْنُ شِهَابٍ فَقَدَّرَتِ الأَنْصَارُ وَالنَّاسُ قَوْلَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ " وَكَانَ ذَلِكَ إِلَى الْكَعْبَيْنِ. الْجَدْرِ هُو: الأصلُ۔
Narrated By 'Urwa bin Az-Zubair : An-Ansari man quarrelled with Az-Zubair about a canal in the Harra which was used for irrigating date-palms. Allah's Apostle, ordering Zubair to be moderate, said, "O Zubair! Irrigate (your land) first and then leave the water for your neighbour." The Ansari said, "Is it because he is your aunt's son?" On that the colour of the face of Allah's Apostle changed and he said, "O Zubair! Irrigate (your land) and withhold the water till it reaches the walls that are between the pits around the trees." So, Allah's Apostle gave Zubair his full right. Zubair said, "By Allah, the following verse was revealed in that connection": "But no, by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65)
(The sub-narrator,) Ibn Shihab said to Juraij (another sub-narrator), "The Ansar and the other people interpreted the saying of the Prophet, 'Irrigate (your land) and with-hold the water till it reaches the walls between the pits around the trees,' as meaning up to the ankles."
حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے حضرت زبیرر ضی اللہ عنہ سے حرہ کی ندی کے بارے میں جس سے کھجوروں کے باغ سیراب ہوا کرتے تھے ، جھگڑا کیا ۔ رسول اللہﷺنے فرمایا: اے زبیر ! تم سیراب کرلو پھر اپنے پڑوسی بھائی کےلیے جلد پانی چھوڑ دینا ۔ اس پر انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: جی ہاں ! آپ کی پھوپھی کے بیٹے ہیں ناں۔ رسو ل اللہﷺکا رنگ بدل گیا ۔آپﷺنے فرمایا: اے زبیر ! تم سیراب کرو، یہاں تک کہ پانی کھیت کی مینڈوں تک پہنچ جائے ۔ اس طرح آپ نے زبیر رضی اللہ عنہ کو ان کا پورا حق دلوادیا۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ قسم اللہ کی ! یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی تھی" ہرگز نہیں ، تیرے رب کی قسم ! اس وقت تک یہ ایمان والے نہیں ہوں گے ۔ جب تک اپنے جملہ اختلافات میں آپ کو تسلیم نہ کریں ۔ "ابن شہاب نے کہا: انصار اور تمام لوگوں نے اس کے بعد نبی ﷺکے اس ارشاد کی بناء پر کہ " سیراب کرو اور پھر اس وقت تک رک جاؤ جب تک پانی منڈیروں تک نہ پہنچ جائے" ایک اندازہ لگالیا ، یعنی پانی ٹخنوں تک بھرجائے۔
9. باب فَضْلِ سَقْىِ الْمَاءِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " بَيْنَا رَجُلٌ يَمْشِي فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ، فَنَزَلَ بِئْرًا فَشَرِبَ مِنْهَا، ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا هُوَ بِكَلْبٍ يَلْهَثُ، يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا مِثْلُ الَّذِي بَلَغَ بِي فَمَلأَ خُفَّهُ ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ، ثُمَّ رَقِيَ، فَسَقَى الْكَلْبَ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ ". قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ أَجْرًا قَالَ " فِي كُلِّ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ ". تَابَعَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَالرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "While a man was walking he felt thirsty and went down a well and drank water from it. On coming out of it, he saw a dog panting and eating mud because of excessive thirst. The man said, 'This (dog) is suffering from the same problem as that of mine. So he (went down the well), filled his shoe with water, caught hold of it with his teeth and climbed up and watered the dog. Allah thanked him for his (good) deed and forgave him." The people asked, "O Allah's Apostle! Is there a reward for us in serving (the) animals?" He replied, "Yes, there is a reward for serving any animate."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: ایک شخص جارہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی ۔ اس نے ایک کنویں میں اتر کر پانی پیا۔ پھر باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا ہے ۔ اس نے (اپنے دل میں) کہا: یہ بھی اس وقت ایسی ہی پیاس میں مبتلا ہے جیسے ابھی مجھے لگی ہوئی تھی ۔ (چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور ) اپنے چمڑے کے موزے کو (پانی سے ) بھر کر اسے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا ، اور کتے کو پانی پلایا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس کام کو قبول کیا اور اس کی مغفرت فرمائی ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ!کیا ہمیں چوپاؤں پر بھی اجر ملے گا ؟ آپﷺنے فرمایا: ہر تر جگر میں اجر ہے یعنی ہر جاندار میں ثواب ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى صَلاَةَ الْكُسُوفِ، فَقَالَ " دَنَتْ مِنِّي النَّارُ حَتَّى قُلْتُ أَىْ رَبِّ، وَأَنَا مَعَهُمْ فَإِذَا امْرَأَةٌ ـ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ ـ تَخْدِشُهَا هِرَّةٌ قَالَ مَا شَأْنُ هَذِهِ قَالُوا حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا ".
Narrated By Asma' bint Abi Bakr : The Prophet prayed the eclipse prayer, and then said, "Hell was displayed so close that I said, 'O my Lord ! Am I going to be one of its inhabitants?"' Suddenly he saw a woman. I think he said, who was being scratched by a cat. He said, "What is wrong with her?" He was told, "She had imprisoned it (i.e. the cat) till it died of hunger."
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے سورج گہن کی نماز پڑھی پھر فرمایا: دوزخ مجھ سے اتنی نزدیک ہوئی کہ میں کہنے لگا: اے میرے رب کیا میں بھی دوزخ والوں میں ہوں اتنے میں میں نے ایک عورت دیکھی میں سمجھتا ہوں ایک بلی اس کو نوچ رہی تھی آپ نے پوچھا یہ کیا معاملہ ہے فرشتوں نے کہا اس نے دنیا میں اس بلی کو باندھ رکھا یہاں تک وہ بھوک سے مر گئی۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ حَبَسَتْهَا، حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا، فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ ـ قَالَ فَقَالَ وَاللَّهُ أَعْلَمُ ـ لاَ أَنْتِ أَطْعَمْتِهَا وَلاَ سَقَيْتِهَا حِينَ حَبَسْتِيهَا، وَلاَ أَنْتِ أَرْسَلْتِيهَا فَأَكَلَتْ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "A woman was tortured and was put in Hell because of a cat which she had kept locked till it died of hunger." Allah's Apostle further said, (Allah knows better) Allah said (to the woman), 'You neither fed it nor watered when you locked it up, nor did you set it free to eat the insects of the earth."
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ک روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ایک عورت کو اس میں عذاب ہوا اس نے ایک بلی کو باندھ رکھا یہاں تک کہ وہ بھوک سے مر گئی وہ عورت دوزخ میں گئی۔ نبی ﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا تھا- اور اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے – جب تو نے اس بلی کو باندھے رکھا اس وقت تک نہ تو نے اسے کچھ کھلایا ، نہ پلایا ، اور نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھاکر اپنا پیٹ بھر لیتی۔