- احادیثِ نبوی ﷺ

 

123Last ›

1. باب وُجُوبِ الزَّكَاةِ

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى‏:‏ ‏{‏وَأَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ‏}‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ ـ رضى الله عنه ـ فَذَكَرَ حَدِيثَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَأْمُرُنَا بِالصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ وَالصِّلَةِ وَالْعَفَافِ‏

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ مُعَاذًا ـ رضى الله عنه ـ إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ ‏"‏ ادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ، تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ ‏"‏‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet sent Muadh to Yemen and said, "Invite the people to testify that none has the right to be worshipped but Allah and I am Allah's Apostle, and if they obey you to do so, then teach them that Allah has enjoined on them five prayers in every day and night (in twenty-four hours), and if they obey you to do so, then teach them that Allah has made it obligatory for them to pay the Zakat from their property and it is to be taken from the wealthy among them and given to the poor."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا: تم انہیں اس کلمہ کی گواہی کی دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچّا معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ پھر اگر وہ اس کو مان لیں تو ان کو یہ بتانا کہ اللہ نے ہر دن رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔پھر اگر وہ اس کو بھی مان لیں تو ان کو یہ بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر مال کا صدقہ فرض کیا ہے،جو ان کے مالداروں سے لیا جائےگا اور انہی کے محتاجوں کو دیا جائےگا۔


حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ ابْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً، قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ‏.‏ قَالَ مَا لَهُ مَا لَهُ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَرَبٌ مَالَهُ، تَعْبُدُ اللَّهَ، وَلاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ ‏"‏‏ وَقَالَ بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ، وَأَبُوهُ، عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، بِهَذَا‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ أَخْشَى أَنْ يَكُونَ، مُحَمَّدٌ غَيْرَ مَحْفُوظٍ إِنَّمَا هُوَ عَمْرٌو‏

Narrated By Abu Aiyub : A man said to the Prophet "Tell me of such a deed as will make me enter Paradise." The people said, "What is the matter with him? What is the matter with him?" The Prophet said, "He has something to ask. (What he needs greatly) The Prophet said: (In order to enter Paradise) you should worship Allah and do not ascribe any partners to Him, offer prayer perfectly, pay the Zakat and keep good relations with your Kith and kin."

حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبیﷺسےعرض کیا مجھے کوئی ایسا کام بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے۔لوگ کہنے لگے اس کو کیا ہوا ہے کیا ہوا؟ (اس کے پوچھنے کی کونسی ضرورت ہے) نبی ﷺ نے فرمایا: یہ تو بڑی ضروری بات ہے۔ سنو! اللہ کی عبادت کرو ، اور اس کا کوئی شریک نہ ٹھہراؤ۔نماز قائم کرو، اور زکاۃ دو۔اور صلہ رحمی کرو۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ أَعْرَابِيًّا، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ تَعْبُدُ اللَّهَ لاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى هَذَا‏.‏ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا ‏"‏‏حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو زُرْعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا‏

Narrated By Abu Huraira : A Bedouin came to the Prophet and said, "Tell me of such a deed as will make me enter Paradise, if I do it." The Prophet (p.b.u.h) said, "Worship Allah, and worship none along with Him, offer the (five) prescribed compulsory prayers perfectly, pay the compulsory Zakat, and fast the month of Ramadan." The Bedouin said, "By Him, in Whose Hands my life is, I will not do more than this." When he (the Bedouin) left, the Prophet said, "Whoever likes to see a man of Paradise, then he may look at this man." Narrated By Abu Zur'a : From the Prophet the same as above.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نبیﷺکے پاس آیا اورکہنے لگا مجھے ایسے کسی کام کی رہنمائی فرمائیں جس کو اگر میں کروں تو جنت میں داخل ہوجاؤں۔آپﷺنے فرمایا: اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور فرض نماز قائم کرو، اور فرض زکاۃ دے دو، رمضان کے روزے رکھو۔ وہ دیہاتی کہنے لگا قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اس پر کوئی اضافہ نہیں کروں گا۔ جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا گیا تو نبیﷺ نے فرمایا: اگر کوئی ایسے شخص کو دیکھنا چاہیے جو جنت والوں میں سے ہو تو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔


حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا الْحَىَّ مِنْ رَبِيعَةَ قَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، وَلَسْنَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِشَىْءٍ نَأْخُذُهُ عَنْكَ، وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الإِيمَانِ بِاللَّهِ وَشَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ـ وَعَقَدَ بِيَدِهِ هَكَذَا ـ وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ سُلَيْمَانُ وَأَبُو النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادٍ ‏"‏ الإِيمَانِ بِاللَّهِ شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏"‏‏

Narrated By Ibn Abbas : A delegation of the tribe of 'Abdul Qais came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! We are from the tribe of Rabi'a, and the infidels of the tribe of Mudar stands between us and you; so we cannot come to you except during the Sacred Months. Please order us to do something (religious deeds) which we may carry out and also invite to it our people whom we have left behind." The Prophet said, "I order you to do four things and forbid you four others: (I order you) to have faith in Allah, and confess that none has the right to be worshipped but Allah, (and the Prophet gestured with his hand like this (i.e. one knot) and to offer prayers perfectly and to pay the Zakat, and to pay one-fifth of the booty in Allah's Cause. And I forbid you to use Dubba', Hantam, Naqir and Muzaffat (all these are the names of utensils used for preparing alcoholic drinks)."

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے تھے عبدالقیس قبیلے کے(چودہ یا چالیس) لوگ نبیﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہﷺ! ہم ربیعہ قبیلے کی ایک شاخ ہیں ہمارے اور آپ ﷺ کے درماین میں مضر کے کافر حائل ہیں۔ہم سوائے حرمت والے مہینے کے(جس میں عرب لوگ جنگ نہیں کرتے تھے) اور دنوں میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوسکتے، اس لیے آپ ہمیں ایسی بات بتا دیجئے جس کو ہم خود بھی آپ ﷺ سے سیکھ لیں اور جو لوگ یہاں نہیں آئے ان کو بھی سکھائیں۔آپ ﷺ نے فرمایا: میں تم کو چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں جن کا حکم دیتا ہوں وہ یہ ہیں کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور آپﷺ نے انگلی سے ایک اشارہ کیا۔ نماز قائم کرنا اور زکاۃ دینا اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا۔ میں تم کو منع کرتا ہوں کدّو کے برتن سے اور سبز لاکھی مرتبان سے اور کریدی ہوئی لکڑی کے برتن اور روغنی برتن سے اور سلیمان بن حرب اور ابوالنعمان نے حماد سے یوں روایت کی،اللہ پر ایمان لانا،اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ فَمَنْ قَالَهَا فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلاَّ بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : When Allah's Apostle died and Abu Bakr became the caliph some Arabs renegade (reverted to disbelief) (Abu Bakr decided to declare war against them), 'Umar, said to Abu Bakr, "How can you fight with these people although Allah's Apostle said, 'I have been ordered (by Allah) to fight the people till they say: "None has the right to be worshipped but Allah, and whoever said it then he will save his life and property from me except on trespassing the law (rights and conditions for which he will be punished justly), and his accounts will be with Allah.'

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ کی وفات ہوگئی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے اورعرب کے کئی لوگ کافر ہوگئے(حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا) حضرت عمررضی اللہ عنہ نے کہا: تم ان لوگوں سے کیسے لڑوگے؟ رسول اللہﷺ نے یوں فرمایاہے،مجھے لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم ہے کہ وہ لاالٰہ الا اللہ نہ کہیں،جب یہ کہنے لگیں تو انہوں نے اپنے مال اور جان کو مجھ سے بچالیا البتہ کسی حق کے بدلہ میں یہ اور بات ہے اب ان کا حساب اللہ پر رہےگا۔


فَقَالَ وَاللَّهِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا‏.‏ قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ‏

Abu Bakr said, "By Allah! I will fight those who differentiate between the prayer and the Zakat as Zakat is the compulsory right to be taken from the property (according to Allah's orders) By Allah! If they refuse to pay me even a she-kid which they used to pay at the time of Allah's Apostle. I would fight with them for withholding it" Then 'Umar said, "By Allah, it was nothing, but Allah opened Abu Bakr's chest towards the decision (to fight) and I came to know that his decision was right."

(اس پر) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو قسم اللہ کی جو کوئی نماز اور زکوٰۃ میں فرق سمجھےگا اس سے ضرور لڑوں گا کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے (جیسے نماز بدن کا حق ہے) قسم اللہ کی اگر یہ لوگ ایک بکری کی بچہ جو رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے مجھ کو نہ دیں گے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے ضرور لڑوں گا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر اللہ کی قسم! اللہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ کھول دیا تھا اور میں سمجھ گیا کہ یہی حق ہے۔

2. باب الْبَيْعَةِ عَلَى إِيتَاءِ الزَّكَاةِ

‏{‏فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلاَةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ‏}‏‏.‏

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بَايَعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَلَى إِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ‏

Narrated By Jarir bin 'Abdullah : I gave the pledge of allegiance to the Prophet for offering prayer perfectly giving Zakat and giving good advice to every Muslim.

حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے نبیﷺسے نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔

3. باب إِثْمِ مَانِعِ الزَّكَاةِ

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ * يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَذَا مَا كَنَزْتُمْ لأِنْفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُونَ‏}‏‏

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ هُرْمُزَ الأَعْرَجَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تَأْتِي الإِبِلُ عَلَى صَاحِبِهَا، عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ، إِذَا هُوَ لَمْ يُعْطِ فِيهَا حَقَّهَا، تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، وَتَأْتِي الْغَنَمُ عَلَى صَاحِبِهَا عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ، إِذَا لَمْ يُعْطِ فِيهَا حَقَّهَا، تَطَؤُهُ بِأَظْلاَفِهَا، وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ وَمِنْ حَقِّهَا أَنْ تُحْلَبَ عَلَى الْمَاءِ ‏"‏‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَلاَ يَأْتِي أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِشَاةٍ يَحْمِلُهَا عَلَى رَقَبَتِهِ لَهَا يُعَارٌ، فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ‏.‏ فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُ‏.‏ وَلاَ يَأْتِي بِبَعِيرٍ، يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ لَهُ رُغَاءٌ، فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ‏.‏ فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "(On the Day of Resurrection) camels will come to their owner in the best state of health they have ever had (in the world), and if he had not paid their Zakat (in the world) then they would tread him with their feet; and similarly, sheep will come to their owner in the best state of health they have ever had in the world, and if he had not paid their Zakat, then they would tread him with their hooves and would butt him with their horns." The Prophet added, "One of their rights is that they should be milked while water is kept in front of them." The Prophet added, "I do not want anyone of you to come to me on the Day of Resurrection, carrying over his neck a sheep that will be bleating. Such a person will (then) say, 'O Muhammad! (please intercede for me,) I will say to him. 'I can't help you, for I conveyed Allah's Message to you.' Similarly, I do not want anyone of you to come to me carrying over his neck a camel that will be grunting. Such a person (then) will say "O Muhammad! (please intercede for me)." I will say to him, "I can't help you for I conveyed Allah's message to you."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: (قیامت کے دن وہ) اونٹ جن کی دنیا میں زکوٰۃ نہ دی ہو خوب موٹے تازے،اچھے بن کر آئیں گے اور اپنے مالک کو پاؤں سے روندیں گے اور اسی طرح بکریاں بھی جن کی زکوٰۃ نہ دی ہو اچھی موٹی تازی بن کر اپنے مالک کو کھروں سے روندیں گی اور سینگوں سے ماریں گی۔آپﷺ نے فرمایا: بکریوں کا ایک حق یہ بھی ہے کہ پانی پر پہنچ کر ان کا دودھ دوہا جائے آپﷺ نے فرمایا،ایسا نہ ہو کہ تم میں سے کوئی قیامت کے دن بکری کو اپنی گردن پر لادے ہوئے لائے، وہ بھائیں بھائیں کررہی ہو پھر کہے محمّد ﷺ (مجھ کو بچاؤ)میں کہوں گا میں کچھ نہیں کرسکتا۔میں نے تو اللہ کا حکم تم تک پہنچا دیا تھا اور ایسا نہ ہو کوئی اونٹ اپنی گردن پر لادے ہوئے لائے وہ بڑ بڑ کررہا ہو پھر کہے محمّد ﷺ(مجھ کو چھڑاؤ)میں کہوں گا، میں کچھ نہیں کر سکتا میں نے تو اللہ کا حکم تم کو پہنچا دیا تھا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً، فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ مُثِّلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ، لَهُ زَبِيبَتَانِ، يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِلِهْزِمَتَيْهِ ـ يَعْنِي شِدْقَيْهِ ـ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا مَالُكَ، أَنَا كَنْزُكَ ‏"‏ ثُمَّ تَلاَ ‏{‏لاَ يَحْسِبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ‏}‏ الآيَةَ

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whoever is made wealthy by Allah and does not pay the Zakat of his wealth, then on the Day of Resurrection his wealth will be made like a bald-headed poisonous male snake with two black spots over the eyes. The snake will encircle his neck and bite his cheeks and say, 'I am your wealth, I am your treasure.' " Then the Prophet recited the holy verses: 'Let not those who withhold...' (to the end of the verse) (3.180).

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ جس کو مال دے اور وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن اس کا مال ایک گنجے سانپ کی شکل بن کر جس کی آنکھوں کے پاس دو سیاہ نقطے ہوں گے اس کے گلے کا طوق ہوجائے گا پھر اس کی دونوں باچھیں پکڑ کر کہےگا میں تیرا مال ہوں،میں تیرا خزانہ ہوں۔اس کے بعدآپﷺ نےسورت آلِ عمران کی یہ آیت پڑھی جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے مال دیا ہے اور وہ اس میں بخل کرتے ہیں تو اپنے لیے یہ بخیلی بہتر نہ سمجھیں بلکہ ان کے حق میں بُری ہے جس کے لیے وہ بخیلی کرتے ہیں وہ قیامت کے دن قریب میں ان کے گلے کا طوق ہونے والا ہے۔

4. باب مَا أُدِّيَ زَكَاتُهُ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ

لِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ ‏"‏

وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ أَخْبِرْنِي قَوْلَ اللَّهِ، ‏{‏وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ‏}‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ مَنْ كَنَزَهَا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهَا فَوَيْلٌ لَهُ، إِنَّمَا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ الزَّكَاةُ فَلَمَّا أُنْزِلَتْ جَعَلَهَا اللَّهُ طُهْرًا لِلأَمْوَالِ‏

And Narrated Khalid bin Aslam: We went out with Abdullahbin Umar (R.A.) and a bedouin said(to Abdullah),"Tell me about Allah's saying:'They who hoard up gold and silver and spend them not in the way of Allah." Ibn Umar said,"Whoever hoarded them and did not pay the Zakat thereof ,then woe to him. But these holy verses were revealed before the verses of Zakat.So when the verses of Zakat were revealed Allah made Zakat a purifier of the property."

خالد بن اسلم سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے تو ایک دیہاتی نے پوچھا مجھے اس آیت کی تفسیر بتائیے والذین یکنزون الذہب والفضۃ۔ حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ نے کہا: جس شخص نے چاندی سونا جوڑ رکھا اور اس کی زکوٰۃ نہ دی اس کی خرابی ہوگی اور یہ آیت زکوٰۃ کا حکم اترنے سے پہلے کی ہے۔ جب زکوٰۃ فرض ہوئی تو اللہ نے مالوں کو اس سے پاک کردیا۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ الأَوْزَاعِيُّ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ، يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ ‏"

Narrated By Abu Said : Allah's Apostle (p.b.u.h) said, "No Zakat is due on property mounting to less than five Uqiyas (of silver), and no Zakat is due on less than five camels, and there is no Zakat on less than five Wasqs." (A Wasqs equals 60 Sa's) & (1 Sa=3 K gms App.)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: پانچ اوقیے سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے، اور نہ پانچ اونٹو ں سے کم میں زکوٰۃ ہے اور نہ پانچ وسق کھجور سے کم میں زکوٰۃ ہے۔


حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، سَمِعَ هُشَيْمًا، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ مَرَرْتُ بِالرَّبَذَةِ فَإِذَا أَنَا بِأَبِي، ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ فَقُلْتُ لَهُ مَا أَنْزَلَكَ مَنْزِلَكَ هَذَا قَالَ كُنْتُ بِالشَّأْمِ، فَاخْتَلَفْتُ أَنَا وَمُعَاوِيَةُ فِي الَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ‏.‏ قَالَ مُعَاوِيَةُ نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الْكِتَابِ‏.‏ فَقُلْتُ نَزَلَتْ فِينَا وَفِيهِمْ‏.‏ فَكَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فِي ذَاكَ، وَكَتَبَ إِلَى عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ يَشْكُونِي، فَكَتَبَ إِلَىَّ عُثْمَانُ أَنِ اقْدَمِ الْمَدِينَةَ‏.‏ فَقَدِمْتُهَا فَكَثُرَ عَلَىَّ النَّاسُ حَتَّى كَأَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْنِي قَبْلَ ذَلِكَ، فَذَكَرْتُ ذَاكَ لِعُثْمَانَ فَقَالَ لِي إِنْ شِئْتَ تَنَحَّيْتَ فَكُنْتَ قَرِيبًا‏.‏ فَذَاكَ الَّذِي أَنْزَلَنِي هَذَا الْمَنْزِلَ، وَلَوْ أَمَّرُوا عَلَىَّ حَبَشِيًّا لَسَمِعْتُ وَأَطَعْتُ‏

Narrated By Zaid bin Wahab : I passed by a place called Ar-Rabadha and by chance I met Abu Dhar and asked him, "What has brought you to this place?" He said, "I was in Sham and differed with Muawiya on the meaning of (the following verses of the Qur'an): 'They who hoard up gold and silver and spend them not in the way of Allah.' (9.34). Muawiya said, 'This verse is revealed regarding the people of the scriptures." I said, It was revealed regarding us and also the people of the scriptures." So we had a quarrel and Mu'awiya sent a complaint against me to 'Uthman. 'Uthman wrote to me to come to Medina, and I came to Medina. Many people came to me as if they had not seen me before. So I told this to 'Uthman who said to me, "You may depart and live nearby if you wish." That was the reason for my being here for even if an Ethiopian had been nominated as my ruler, I would have obeyed him.

زید بن وہب سے روایت ہے کہ میں مقام ربذہ سے گزر رہا تھا اچانک حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ دکھائی دئیے، میں نے پوچھا تم اس جگہ (شہر چھوڑ کر جنگل میں) کیوں رہنے لگے۔انہوں نے کہا: میں شام میں تھا ، وہاں مجھ میں اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ میں (جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے شام کے حاکم تھے) اس آیت میں اختلاف ہوا:" الذین یکنزون الذھب والفضۃ ولا ینفقونھا فی سبیل اللہ"۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے یہ آیت اہلِ کتاب کے حق میں اتری میں نے کہا نہیں ہم مسلمانوں کے بارے میں بھی اور اہلِ کتاب کے حق میں بھی، خیر مجھ میں اور ان میں(خوب) بحث ہوئی۔انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو میری شکایت لکھی۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مجھے لکھا کہ تم مدینے چلے آؤ،میں مدینہ میں آیا تو بہت سارے لوگ میرے پاس جمع ہونے لگے جیسے انہوں نے مجھ کو اس سے پہلے کبھی دیکھا ہی نہ ہو میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکر کیا انہوں نے کہا تم چاہو تو الگ ایک گوشے میں رہو مدینہ سے قریب۔میں اسی وجہ سے یہاں (جنگل میں) پڑا ہوں اور (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تو بڑے شخص ہیں) اگر مجھ پر ایک حبشی کو امیر مقرر کریں تو میں اس کی بات سنوں گا اور اس کا کہا مانوں گا۔


حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلاَءِ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ جَلَسْتُ‏.‏ وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلاَءِ بْنُ الشِّخِّيرِ، أَنَّ الأَحْنَفَ بْنَ قَيْسٍ، حَدَّثَهُمْ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى مَلإٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَجَاءَ رَجُلٌ خَشِنُ الشَّعَرِ وَالثِّيَابِ وَالْهَيْئَةِ حَتَّى قَامَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بَشِّرِ الْكَانِزِينَ بِرَضْفٍ يُحْمَى عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، ثُمَّ يُوضَعُ عَلَى حَلَمَةِ ثَدْىِ أَحَدِهِمْ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ نُغْضِ كَتِفِهِ، وَيُوضَعُ عَلَى نُغْضِ كَتِفِهِ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ حَلَمَةِ ثَدْيِهِ يَتَزَلْزَلُ، ثُمَّ وَلَّى فَجَلَسَ إِلَى سَارِيَةٍ، وَتَبِعْتُهُ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، وَأَنَا لاَ أَدْرِي مَنْ هُوَ فَقُلْتُ لَهُ لاَ أُرَى الْقَوْمَ إِلاَّ قَدْ كَرِهُوا الَّذِي قُلْتَ‏.‏ قَالَ إِنَّهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ شَيْئًا‏

Narrated By Al-Ahnaf bin Qais : While I was sitting with some people from Quraish, a man with very rough hair, clothes, and appearance came and stood in front of us, greeted us and said, "Inform those who hoard wealth, that a stone will be heated in the Hell-fire and will be put on the nipples of their breasts till it comes out from the bones of their shoulders and then put on the bones of their shoulders till it comes through the nipples of their breasts the stone will be moving and hitting." After saying that, the person retreated and sat by the side of the pillar, I followed him and sat beside him, and I did not know who he was. I said to him, "I think the people disliked what you had said." He said, "These people do not understand anything,

احنف بن قیس نے بیان کیا کہ میں قریش کی ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے میں سخت بال ، موٹے کپڑے اور شکل سیدھی سادی حالت میں ایک آدمی آیا اور کھڑے ہوکر سلام کیا اور کہا کہ خزانہ جمع کرنے والوں کو اس پتھر کی بشارت ہو جو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اور اس کی چھاتی کی بھٹنی پر رکھ دیاجائے گا جو مونڈھے کی طرف سے پار ہوجائے گا اور مونڈھے کی پتلی ہڈی پر رکھ دیا جائے گا تو سینے کی طرف پار ہوجائے گا ۔ اس طرح وہ پتھر برابر ڈھلکتا رہے گا ۔ یہ کہہ کر وہ صاحب چلے گئے اور ایک ستوں کے پاس ٹیک لگا کر بیٹھ گئے ۔ میں بھی ان کے ساتھ چلا اور ان کے قریب بیٹھ گیا ۔اب تک مجھے یہ معلوم نہ تھا کہ یہ کون صاحب ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کی بات قوم نے پسند نہیں کی ۔ انہوں نے کہا: یہ سب تو بے وقوف ہیں۔


قَالَ لِي خَلِيلِي ـ قَالَ قُلْتُ مَنْ خَلِيلُكَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ـ ‏"‏ يَا أَبَا ذَرٍّ أَتُبْصِرُ أُحُدًا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَى الشَّمْسِ مَا بَقِيَ مِنَ النَّهَارِ وَأَنَا أُرَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُرْسِلُنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ، قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ كُلَّهُ إِلاَّ ثَلاَثَةَ دَنَانِيرَ ‏"‏‏.‏ وَإِنَّ هَؤُلاَءِ لاَ يَعْقِلُونَ، إِنَّمَا يَجْمَعُونَ الدُّنْيَا‏.‏ لاَ وَاللَّهِ لاَ أَسْأَلُهُمْ دُنْيَا، وَلاَ أَسْتَفْتِيهِمْ عَنْ دِينٍ حَتَّى أَلْقَى اللَّهَ‏

although my friend told me." I asked, "Who is your friend?" He said, "The Prophet said (to me), 'O Abu Dhar! Do you see the mountain of Uhud?' And on that I (Abu Dhar) started looking towards the sun to judge how much remained of the day as I thought that Allah's Apostle wanted to send me to do something for him and I said, 'Yes!' He said, 'I do not love to have gold equal to the mountain of Uhud unless I spend it all (in Allah's cause) except three Dinars (pounds). These people do not understand and collect worldly wealth. No, by Allah, Neither I ask them for worldly benefits nor am I in need of their religious advice till I meet Allah, The Honourable, The Majestic."

مجھ سے میرے خلیل نے کہا تھا -میں نے پوچھا کہ آپ کے خلیل کون ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہﷺ- اے ابو ذر رضی اللہ عنہ! کیا تو احد پہاڑ دیکھتا ہے ؟ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کا بیان تھا کہ اس وقت میں نے سورج کی طرف نظر اٹھاکر دیکھا کہ کتنا دن ابھی باقی ہے ۔ کیونکہ مجھے (آپﷺکی بات سے) یہ خیال گزرا کہ آپﷺاپنے کسی کام کےلیے مجھے بھیجیں گے۔ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں(احد پہاڑ میں نے دیکھا ہے) آپﷺنے فرمایا: میں نہیں چاہتا کہ میرے پاس اُحد پہاڑ کے برابر سونا ہو،اگر ہو تو میں سب اللہ کی راستے میں خرچ کر ڈالوں صرف تین دینار رکھ لوں۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے پھر فرمایا: ان لوگوں کو کچھ معلوم نہیں ، یہ دنیا جمع کرنے کی فکر کرتے ہیں ، ہرگز نہیں ، اللہ کی قسم!نہ میں ان کی دنیا ان سے مانگتا ہوں ، اور نہ دین کا کوئی مسئلہ ان سے پوچھتا ہوں یہاں تک کہ میں اللہ تعالیٰ سے جاملوں۔

5. باب إِنْفَاقِ الْمَالِ فِي حَقِّهِ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهْوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا ‏"‏‏

Narrated By Ibn Masud : I heard the Prophet saying, "There is no envy except in two: a person whom Allah has given wealth and he spends it in the right way, and a person whom Allah has given wisdom (i.e. religious knowledge) and he gives his decisions accordingly and teaches it to the others."

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے نبیﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے دو ہی آدمیوں پر رشک کرسکتے ہیں ایک تو وہ شخص جس کو اللہ نے مال دیا اور اسے حق اور مناسب جگہوں میں خرچ کرنے کی توفیق دی۔ دوسرے وہ شخص جس کو اللہ نے حکمت(عقل، علم قرآن و حدیث اور معاملہ فہمی) دی اور اپنی حکمت عملی کے مطابق حق فیصلے کرتا ہے،اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔

6. باب الرِّيَاءِ فِي الصَّدَقَةِ

لِقَوْلِهِ ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُمْ بِالْمَنِّ وَالأَذَى‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏الْكَافِرِينَ‏}‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما – ‏{‏صَلْدًا‏}‏ لَيْسَ عَلَيْهِ شَىْءٌ‏.‏ وَقَالَ عِكْرِمَةُ ‏{‏وَابِلٌ‏}‏ مَطَرٌ شَدِيدٌ، وَالطَّلُّ النَّدَى‏

 

7. باب: لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ وَلاَ يَقْبَلُ إِلاَّ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ.

لِقَوْلِهِ ‏{‏قَوْلٌ مَعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِنْ صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ‏}

 

8. باب الصَّدَقَةِ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ لِقَوْلِهِ

‏{‏وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللَّهُ لاَ يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ‏}‏

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ـ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ـ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ ـ وَلاَ يَقْبَلُ اللَّهُ إِلاَّ الطَّيِّبَ ـ وَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهِ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ عَنِ ابْنِ دِينَارٍ‏وَقَالَ وَرْقَاءُ عَنِ ابْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَرَوَاهُ مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ وَزَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ وَسُهَيْلٌ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If one give in charity what equals one date-fruit fro the honestly-earned money and Allah accepts only the honestly earned money... Allah takes it in His right (hand) ar then enlarges its reward for that person (who has given it), as anyone of you brings up his baby horse, so much s that it becomes as big as a mountain.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:جو شخص حلال کمائی میں سے ایک کھجور برابر صدقہ کرے اور اللہ حلال ہی کو قبول کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنے داہنے ہاتھ میں لیتا ہے پھر صدقہ دینے والے کے فائدے کےلیے اس کو پالتا رہتا ہے جیسے کوئی تم میں سے کوئی اپنا جانور پالتا ہے یہاں تک کہ وہ پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔

9. باب الصَّدَقَةِ قَبْلَ الرَّدِّ

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ تَصَدَّقُوا فَإِنَّهُ يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ يَمْشِي الرَّجُلُ بِصَدَقَتِهِ، فَلاَ يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا يَقُولُ الرَّجُلُ لَوْ جِئْتَ بِهَا بِالأَمْسِ لَقَبِلْتُهَا، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلاَ حَاجَةَ لِي بِهَا ‏"‏‏

Narrated By Haritha bin Wahab : I heard the Prophet saying, "O people! Give in charity as a time will come upon you when a person will wander about with his object of charity and will not find anybody to accept it, and one (who will be requested to take it) will say, "If you had brought it yesterday, would have taken it, but to-day I am not in need of it."

حضرت حارثہ بن وہب سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے: صدقہ کرو،ایک ایسا زمانہ بھی تم پر آنے والا ہے جب ایک آدمی اپنے مال کا صدقہ لے کر نکلے گا اور کوئی اسے قبول کرنے والا نہیں پائے گا۔ جس کو دینے لگےگا وہ کہےگا: اگر تو کل لاتا تو میں لے لیتا،آج تو مجھ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ الْمَالُ فَيَفِيضَ، حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ، وَحَتَّى يَعْرِضَهُ فَيَقُولَ الَّذِي يَعْرِضُهُ عَلَيْهِ لاَ أَرَبَ لِي ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The Hour (Day of Judgment) will not be established till your wealth increases so much so that one will be worried, for no one will accept his Zakat and the person to whom he will give it will reply, 'I am not in need of it.'"

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا:قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم میں دولت کی کثرت اور فراوانی نہ ہو۔یہاں تک کہ مال دار کو یہ فکر رہےگی کہ اس کی خیرات کون لےگا اور کسی شخص کو خیرات دینے لگے گا تو وہ کہےگا مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ، أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُجَاهِدٍ، حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ الطَّائِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَهُ رَجُلاَنِ أَحَدُهُمَا يَشْكُو الْعَيْلَةَ، وَالآخَرُ يَشْكُو قَطْعَ السَّبِيلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَمَّا قَطْعُ السَّبِيلِ فَإِنَّهُ لاَ يَأْتِي عَلَيْكَ إِلاَّ قَلِيلٌ حَتَّى تَخْرُجَ الْعِيرُ إِلَى مَكَّةَ بِغَيْرِ خَفِيرٍ، وَأَمَّا الْعَيْلَةُ فَإِنَّ السَّاعَةَ لاَ تَقُومُ حَتَّى يَطُوفَ أَحَدُكُمْ بِصَدَقَتِهِ لاَ يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا مِنْهُ، ثُمَّ لَيَقِفَنَّ أَحَدُكُمْ بَيْنَ يَدَىِ اللَّهِ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ حِجَابٌ وَلاَ تُرْجُمَانٌ يُتَرْجِمُ لَهُ، ثُمَّ لَيَقُولَنَّ لَهُ أَلَمْ أُوتِكَ مَالاً فَلَيَقُولَنَّ بَلَى‏.‏ ثُمَّ لَيَقُولَنَّ أَلَمْ أُرْسِلْ إِلَيْكَ رَسُولاً فَلَيَقُولَنَّ بَلَى‏.‏ فَيَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ فَلاَ يَرَى إِلاَّ النَّارَ، ثُمَّ يَنْظُرُ عَنْ شِمَالِهِ فَلاَ يَرَى إِلاَّ النَّارَ، فَلْيَتَّقِيَنَّ أَحَدُكُمُ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ ‏"‏‏

Narrated By 'Adi bin Hatim : While I was sitting with Allah's Apostle (p.b.u.h) two person came to him; one of them complained about his poverty and the other complained about the prevalence of robberies. Allah's Apostle said, "As regards stealing and robberies, there will shortly come a time when a caravan will go to Mecca (from Medina) without any guard. And regarding poverty, The Hour (Day of Judgment) will not be established till one of you wanders about with his object of charity and will not find anybody to accept it And (no doubt) each one of you will stand in front of Allah and there will be neither a curtain nor an interpreter between him and Allah, and Allah will ask him, 'Did not I give you wealth?' He will reply in the affirmative. Allah will further ask, 'Didn't I send a messenger to you?' And again that person will reply in the affirmative Then he will look to his right and he will see nothing but Hell-fire, and then he will look to his left and will see nothing but Hell-fire. And so, any (each one) of you should save himself from the fire even by giving half of a date-fruit (in charity). And if you do not find a half date-fruit, then (you can do it through saying) a good pleasant word (to your brethren).

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں رسول اللہﷺ کے پاس تھا اتنے میں دو آدمی آپﷺ کے پاس آئے۔ایک تو فقر و فاقہ کا شکوہ کرتا تھا اور دوسرا راستے کے غیرمحفوظ ہونے کا شکوہ کرتا تھا۔تو رسول اللہﷺنے فرمایا: جہاں تک راستے کے غیرمحفوظ ہونے کا تعلق ہے تو بہت جلد ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ جب ایک قافلہ مکہ سے کسی محافظ کے بغیر نکلے گا(اور اسے راستے میں کوئی خطرہ نہیں ہوگا)،اور رہا فقرو فاقہ تو قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک ایک آدمی اپنا صدقہ لے کر تلاش کرے لیکن کوئی اسے لینے والا نہ ملے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے سامنے ایک شخص اس طرح کھڑا ہوگا کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوگااور نہ ترجمانی کےلیے کوئی ترجمان ہوگا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ کیا میں نے تجھے دنیا میں مال نہیں دیا تھا؟وہ کہے گا: ہاں دیا تھا۔پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا میں نے تمہارے پاس رسولوں کو نہیں بھیجا تھا؟ وہ کہے گا: ہاں بھیجا تھا۔ پھر وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو آگ کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا ، پھر بائیں طرف دیکھے گا اور ادھر بھی آگ ہی آگ ہوگی۔ پس تمہیں جہنم سے ڈرنا چاہیے خواہ ایک کھجور کا ٹکڑا ہی سہی ، اگر یہ بھی میسر نہ آسکے تو اچھی بات ہی منہ سے نکالے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَطُوفُ الرَّجُلُ فِيهِ بِالصَّدَقَةِ مِنَ الذَّهَبِ ثُمَّ لاَ يَجِدُ أَحَدًا يَأْخُذُهَا مِنْهُ، وَيُرَى الرَّجُلُ الْوَاحِدُ يَتْبَعُهُ أَرْبَعُونَ امْرَأَةً، يَلُذْنَ بِهِ مِنْ قِلَّةِ الرِّجَالِ وَكَثْرَةِ النِّسَاءِ ‏"

Narrated By Abu Musa : The Prophet (p.b.u.h) said, "A time will come upon the people when a person will wander about with gold as Zakat and will not find anybody to accept it, and one man will be seen followed by forty women to be their guardian because of scarcity of men and great number of women."

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: ایک زمانہ لوگوں پر ایسا آئےگا کہ ایک شخص سونے کا صدقہ لے کر نکلے گا لیکن کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا۔ یہ بھی ہوگا کہ ایک شخص کی پناہ میں چالیس چالیس عورتیں ہوجائیں گی،کیونکہ مردوں کی کمی ہوجائے گی ، اور عورتوں کی زیادتی ہوگی۔

10. باب اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ وَالْقَلِيلِ مِنَ الصَّدَقَةِ

‏{‏وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاةِ اللَّهِ وَتَثْبِيتًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ‏}‏ الآيَةَ وَإِلَى قَوْلِهِ ‏{‏مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ‏}‏

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ ـ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ ـ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ آيَةُ الصَّدَقَةِ كُنَّا نُحَامِلُ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِشَىْءٍ كَثِيرٍ فَقَالُوا مُرَائِي‏.‏ وَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِصَاعٍ فَقَالُوا إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَاعِ هَذَا‏.‏ فَنَزَلَتِ ‏{‏الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ إِلاَّ جُهْدَهُمْ‏}‏ الآيَةَ‏.‏

Narrated By Abu Masud : When the verses of charity were revealed, we used to work as porters. A man came and distributed objects of charity in abundance. And they (the people) said, "He is showing off." And another man came and gave asa (a small measure of food grains); they said, "Allah is not in need of this small amount of charity." And then the Divine Inspiration came: "Those who criticize such of the believers who give in charity voluntarily and those who could not find to give in charity except what is available to them." (9.79).

حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب صدقہ کی آیت اتری اس وقت ہم بوجھ اٹھانے کا کام(مزدوری) کیا کرتے تھے ایک شخص (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) آیا اور انہوں نے بہت سی خیرات کی۔لوگ کہنے لگے یہ ریاکار ہے اور ایک دوسرا شخص( ابوعقیل) آیا اس نے ایک صاع کھجور صدقہ دی تو لوگ کہنے لگے اللہ اس کے ایک صاع کا محتاج نہیں ہے۔تب سورت براءت کی یہ آیت اتری جو لوگ خوشی سے صدقہ دینے والے مسلمان پر طعن کرتے ہیں اور ان(غریب)مسلمانوں پر جن کو محنت کی کمائی کے سوا کچھ نہیں۔آخر تک۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ انْطَلَقَ أَحَدُنَا إِلَى السُّوقِ فَتَحَامَلَ فَيُصِيبُ الْمُدَّ، وَإِنَّ لِبَعْضِهِمُ الْيَوْمَ لَمِائَةَ أَلْفٍ‏

Narrated By Abu Masud Al-Ansar : Whenever Allah's Apostle (p.b.u.h) ordered us to give in charity, we used to go to the market and work as porters and get a Mudd (a special measure of grain) and then give it in charity. (Those were the days of poverty) and to-day some of us have one hundred thousand.

حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ جب ہم کو صدقہ کرنے کا حکم دیتے تو ہم میں سے کوئی بازار کو جاتا،وہاں مزدوری پر بوجھ اٹھاتا اور ایک مُد اناج کماتا اور آج (ہم میں سے) بعض کے پاس ایک لاکھ درہم جمع ہیں۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ ‏"‏‏.

Narrated By 'Adi bin Hatim : Heard the Prophet saying: "Save yourself from Hell-fire even by giving half a date-fruit in charity."

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روالت ہے انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے: جہنم کی آگ سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دیکر ہی سہی۔


حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا تَسْأَلُ، فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا، فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا، ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَيْنَا، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ‏"‏ مَنِ ابْتُلِيَ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ بِشَىْءٍ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : A lady along with her two daughters came to me asking (for some alms), but she found nothing with me except one date which I gave to her and she divided it between her two daughters, and did not eat anything herself, and then she got up and went away. Then the Prophet came in and I informed him about this story. He said, "Whoever is put to trial by these daughters and he treats them generously (with benevolence) then these daughters will act as a shield for him from Hell-Fire."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہےانہوں نے کہا: ایک عورت مانگتی ہوئی داخل ہوئی اس کے ساتھ دو بیٹیاں بھی تھیں، اس وقت میرے پاس کچھ نہ تھا ایک کھجورتھی میں نے وہی اس کو دے دی۔اس نے وہ کھجور آدھی آدھی اپنی دونوں بیٹیوں کو دے دی اور خود کچھ نہیں کھائی۔پھر کھڑی ہوکر چل پڑی اور نبیﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔میں نے یہ حال آپ ﷺ سے بیان کیا آپﷺ نے فرمایا: تم میں جو کوئی ان بیٹیوں کی وجہ سے کسی آزمایا جائے تو وہ اس کے لیے(قیامت کے دن) جہنم سے آڑ ہوں گی۔

123Last ›