- احادیثِ نبوی ﷺ

 

12

1. باب اسْتِعَانَةِ الْيَدِ فِي الصَّلاَةِ إِذَا كَانَ مِنْ أَمْرِ الصَّلاَةِ

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما يَسْتَعِينُ الرَّجُلُ فِي صَلاَتِهِ مِنْ جَسَدِهِ بِمَا شَاءَ‏.‏ وَوَضَعَ أَبُو إِسْحَاقَ قَلَنْسُوَتَهُ فِي الصَّلاَةِ وَرَفَعَهَا‏.‏ وَوَضَعَ عَلِيٌّ رضى الله عنه كَفَّهُ عَلَى رُصْغِهِ الأَيْسَرِ، إِلاَّ أَنْ يَحُكَّ جِلْدًا أَوْ يُصْلِحَ ثَوْبًا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ وَهْىَ خَالَتُهُ ـ قَالَ فَاضْطَجَعْتُ عَلَى عَرْضِ الْوِسَادَةِ، وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَلَسَ، فَمَسَحَ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ آيَاتٍ خَوَاتِيمَ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا، فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي، وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا بِيَدِهِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى جَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ‏

Narrated By Kuraib Maula Ibn Abbas : 'Abdullah bin Abbas said that he had passed a night in the house of Maimuna the mother of the faithful believers , who was his aunt. He said, "I slept across the bed, and Allah's Apostle along with his wife slept lengthwise. Allah's Apostle slept till mid-night or slightly before or after it. Then Allah's Apostle woke up, sat, and removed the traces of sleep by rubbing his hands over his face. Then he recited the last ten verses of Surat-Al Imran (2). Then he went towards a hanging leather water-container and performed a perfect ablution and then stood up for prayer." 'Abdullah bin Abbas added, "I got up and did the same as Allah's Apostle had done and then went and stood by his side. Allah's Apostle then put his right hand over my head and caught my right ear and twisted it. He offered two Rakat, then two Rakat, then two Rakat, then two Rakat, then two Rakat, then two Rakat and then offered one Raka Witr. Then he lay down till the Muadh-dhin came and then he prayed two light Rakat and went out and offered the early morning (Fajr) prayer."

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک رات اپنی خالہ ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہے وہ کہتے تھے میں بستر کے عرض میں لیٹا اور رسول اللہﷺاور آپﷺ کی بیوی اس کے طول میں لیٹے۔ پھر رسول اللہﷺ نے آرام فرمایا۔ جب آدھی رات گزر گئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس سے کچھ بعد تو آپﷺ جاگے اور بیٹھ کر نیند کا خمار اپنے چہرے پر اپنے ہاتھوں سے پونچھنے لگے۔ پھر سورت آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں۔ پھر ایک پرانی مشک کی طرف گئے جو لٹک رہی تھی۔ اس میں پانی لے کر اچھی طرح وضو کیا پھر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا میں بھی کھڑا ہو ااور جیسا آپﷺ نے کیا تھا میں نے بھی کیا اور میں جا کر آپﷺ کے پہلو میں کھڑا ہوا تو آپﷺ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا داہنا کان پکڑ ے اس کو اپنے ہاتھ سے مروڑنے لگے پھر آپﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر دورکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں(سب بارہ رکعتیں) پھر وتر پڑھا پھر لیٹ گئے یہاں تک کہ مؤذن آپﷺ کے پاس آیا تو کھڑے ہوکر دو رکعتیں ہلکی پھلکی پڑھیں پھر باہر نکلے اور صبح کی نماز پڑھائی۔

2. باب مَا يُنْهَى عَنْهُ مِنَ الْكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي الصَّلاَةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا وَقَالَ ‏"‏ إِنَّ فِي الصَّلاَةِ شُغْلاً ‏"‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ‏

Narrated By 'Abdullah : We used to greet the Prophet while he was praying and he used to answer our greetings. When we returned from AnNajashi (the ruler of Ethiopia), we greeted him, but he did not answer us (during the prayer) and (after finishing the prayer) he said, "In the prayer one is occupied (with a more serious matter)." Narrated By 'Abdullah : From the Prophet (same as Above)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نماز ہی میں نبیﷺ کو سلام کیا کرتے آپﷺ جواب بھی دیا کرتے۔ جب ہم نجاشی (حبش کے بادشاہ) کے پاس سے لوٹ کر (مدینہ میں) آئے تو آپﷺ کو سلام کیا (آپﷺ) نے جواب نہیں دیا اور نماز کے بعد فرمایا: نماز میں آدمی کو فرصت کہاں۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى ـ هُوَ ابْنُ يُونُسَ ـ عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ قَالَ لِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ إِنْ كُنَّا لَنَتَكَلَّمُ فِي الصَّلاَةِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، يُكَلِّمُ أَحَدُنَا صَاحِبَهُ بِحَاجَتِهِ حَتَّى نَزَلَتْ ‏{‏حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ‏}‏ الآيَةَ، فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ‏

Narrated By Zaid bin Arqam : In the life-time of the Prophet we used to speak while praying, and one of us would tell his needs to his companions, till the verse, 'Guard strictly your prayers (2.238) was revealed. After that we were ordered to remain silent while praying.

حضرت ابو عمرو شیبانی سے روایت ہے انہوں نے کہا: مجھ سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم (شروع شروع) نبیﷺ کے زمانے میں نماز میں باتیں کیا کرتے ہم میں سے کوئی اپنے ساتھی سے کسی کام کیلئے کہتا یہاں تک کہ یہ آیت (سورۃ بقرہ کی) اتری، نمازوں کا خیال رکھو اور بیچ والی نماز کا اور اللہ کے سامنے ادب سے چپکے کھڑے رہو۔ تو ہم کو (نماز میں) چپ رہنے کا حکم ہوا۔

3. باب مَا يَجُوزُ مِنَ التَّسْبِيحِ وَالْحَمْدِ فِي الصَّلاَةِ لِلرِّجَالِ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، وَحَانَتِ الصَّلاَةُ، فَجَاءَ بِلاَلٌ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالَ حُبِسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَتَؤُمُّ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتُمْ‏.‏ فَأَقَامَ بِلاَلٌ الصَّلاَةَ، فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَصَلَّى، فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ يَشُقُّهَا شَقًّا حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الأَوَّلِ، فَأَخَذَ النَّاسُ بِالتَّصْفِيحِ‏.‏ قَالَ سَهْلٌ هَلْ تَدْرُونَ مَا التَّصْفِيحُ هُوَ التَّصْفِيقُ‏.‏ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ لاَ يَلْتَفِتُ فِي صَلاَتِهِ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا الْتَفَتَ فَإِذَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي الصَّفِّ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ مَكَانَكَ‏.‏ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى

Narrated By Sahl bin Sad : The Prophet went out to affect a reconciliation between the tribes of Bani 'Amr bin 'Auf and the time of the prayer became due; Bilal went to Abu Bakr and said, "The Prophet is detained. Will you lead the people in the prayer?" Abu Bakr replied, "Yes, if you wish." So Bilal pronounced the Iqama and Abu Bakr led the prayer. In the meantime the Prophet came crossing the rows (of the praying people) till he stood in the first row and the people started clapping. Abu Bakr never looked hither and thither during the prayer but when the people clapped too much, he looked back and saw the Prophet in the (first) row. The Prophet waved him to remain at his place, but Abu Bakr raised both his hands and sent praises to Allah and then retreated and the Prophet went forward and led the prayer.

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہو ں نے کہا: نبیﷺبنو عمرو بن عوف کے لوگوں میں صلح کرانے تشریف لے گئے تھے اور نماز کا وقت آن پہنچا ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا نبیﷺ تو پھنس گئے،اس لیے اب آپ لوگوں کی امامت کرائیں۔ انہوں نے کہا: اچھا اگر تمہاری خواہش ہے تو میں پڑھا دیتا ہوں۔خیر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور نماز شروع کردی۔ پھر نبیﷺتشریف لائے اور صفوں کو چیرتے ہوئے چلے جارہے تھے، یہاں تک کہ پہلی صف میں آکر کھڑے ہوگئے اور لوگوں نے تصفیح شروع کی۔سہل نے کہا: تم جانتے ہو تصفیح کسے کہتے ہیں یعنی تالی بجانا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی عادت تھی کہ وہ نماز میں کسی اور طرف دھیان نہیں دیتے تھے جب لوگوں نے بہت تالیاں بجائیں تو آپ متوجہ ہوئے تو دیکھتے ہیں کہ نبیﷺ صف میں کھڑے ہیں۔آپﷺ نے ان کو اشارہ کیا (پڑھاؤ پڑھاؤ) اپنی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دونوں ہاتھ اٹھاکر اللہ کا شکرکیا پھر الٹے پاؤں پیچھے آگئے اورنبیﷺ آگے بڑھ گئے پھر آپﷺ نے نماز پڑھائی ۔

4. باب مَنْ سَمَّى قَوْمًا أَوْ سَلَّمَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى غَيْرِهِ مُوَاجَهَةً وَهُوَ لاَ يَعْلَمُ

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نَقُولُ التَّحِيَّةُ فِي الصَّلاَةِ وَنُسَمِّي، وَيُسَلِّمُ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ، فَسَمِعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ قُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فَإِنَّكُمْ إِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ فَقَدْ سَلَّمْتُمْ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ لِلَّهِ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin Masud : We used to say the greeting, name and greet each other in the prayer. Allah's Apostle heard it and said: "Say, 'At-tahiyyatu lil-lahi was-salawatu wat-taiyibatu. Assalamu 'Alaika aiyuha-n-Nabiyu wa-rahmatu-l-lahi wa-barakatuhu. Assalamu alaina wa-'ala 'ibadi-l-lahi as-salihin... Ashhadu an la ilaha illa-l-lah wa ashhadu anna Muhammadan 'abdu hu wa Rasuluh. (All the compliments are for Allah and all the prayers and all the good things (are for Allah). Peace be on you, O Prophet, and Allah's mercy and blessings (are on you). And peace be on us and on the good (pious) worshipers of Allah. I testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is His slave and Apostle.) So, when you have said this, then you have surely sent the greetings to every good (pious) worship per of Allah, whether he be in the Heaven or on the Earth."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم (پہلے) نماز میں یوں کہا کرتے تھے: فلان کو سلام اور نام لیتے تھے اور آپس میں ایک دوسرے کو سلام کرتے تھے تو رسول اللہﷺ نے اس کو سنا اور فرمایا: یوں کہا کرو التًحیات للہ آخر تک یعنی ساری بندگیاں اور کورنشیں اور اچھی باتیں اللہ ہی کیلئے ہیں۔ اے نبیﷺ ! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ٘محمدﷺ اس کے بندے اور بھیجے ہوئے ہیں۔جب تم نے یہ کہا: تو اللہ کے ہر نیک بندے کو آسمان میں ہو یا زمین میں اپنا سلام پہنچا دیا۔

5. باب التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The saying 'Sub Han Allah' is for men and clapping is for women." (If something happens in the prayer, the men can invite the attention of the Imam by saying "Sub Han Allah". And women, by clapping their hands).

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: تالی بجانا عورتوں کیلئے ہے اور سبحان اللہ کہنا مردوں کیلئے ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ ‏"‏‏

Narrated By Sahl bin Sad : The Prophet said, "The saying 'Sub Han Allah' is for men and clapping is for women.

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ نے فرمایا: مردوں کیلئے سبحان اللہ کہنا ہے اور عورتوں کیلئے تالی بجانا۔

6. باب مَنْ رَجَعَ الْقَهْقَرَى فِي صَلاَتِهِ أَوْ تَقَدَّمَ بِأَمْرٍ يَنْزِلُ بِهِ‏

رَوَاهُ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ يُونُسُ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ الْمُسْلِمِينَ، بَيْنَا هُمْ فِي الْفَجْرِ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ، وَأَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ يُصَلِّي بِهِمْ فَفَجَأَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَدْ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ، وَهُمْ صُفُوفٌ، فَتَبَسَّمَ يَضْحَكُ، فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ عَلَى عَقِبَيْهِ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الصَّلاَةِ، وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلاَتِهِمْ فَرَحًا بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ رَأَوْهُ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ أَنْ أَتِمُّوا، ثُمَّ دَخَلَ الْحُجْرَةَ وَأَرْخَى السِّتْرَ، وَتُوُفِّيَ ذَلِكَ الْيَوْمَ‏

Narrated By Anas bin Malik : While Abu Bakr was leading the people in the morning prayer on a Monday, the Prophet came towards them suddenly having lifted the curtain of 'Aisha's house, and looked at them as they were standing in rows and smiled. Abu Bakr tried to come back thinking that Allah's Apostle wanted to come out for the prayer. The attention of the Muslims was diverted from the prayer because they were delighted to see the Prophet. The Prophet waved his hand to them to complete their prayer, then he went back into the room and let down the curtain. The Prophet expired on that very day.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن پیر کے دن مسلمان صبح کی نماز پڑھ رہے تھے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کی امامت کررہے تھے تو اچانک نبیﷺحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کا پردہ ہٹائے ہوئے دکھائی دئیے، آپﷺنے دیکھا کہ صحابہ صف باندھے کھڑے ہوئے ہیں۔آپﷺ کھل کر مسکرادئیے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں پیچھے ہٹے اور سمجھے کہ رسول اللہﷺ نماز کیلئے تشریف لائیں گے اور مسلمانوں کا تو نبیﷺ کو دیکھ کر خوشی کے مارے یہ حال ہوا کہ نماز توڑ ڈالنے کا ارادہ کرلیا۔ لیکن آپﷺنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا: کہ اپنی نماز پوری کرو۔ پھر آپﷺ حجرے کے اندر تشریف لے گئے اور پردہ ڈال لیا اور اسی روز آپﷺ کی وفات ہوئی۔

7. باب إِذَا دَعَتِ الأُمُّ وَلَدَهَا فِي الصَّلاَةِ

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نَادَتِ امْرَأَةٌ ابْنَهَا، وَهْوَ فِي صَوْمَعَةٍ قَالَتْ يَا جُرَيْجُ‏.‏ قَالَ اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلاَتِي‏.‏ قَالَتْ يَا جُرَيْجُ‏.‏ قَالَ اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلاَتِي‏.‏ قَالَتْ يَا جُرَيْجُ‏.‏ قَالَ اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلاَتِي‏.‏ قَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ يَمُوتُ جُرَيْجٌ حَتَّى يَنْظُرَ فِي وَجْهِ الْمَيَامِيسِ‏.‏ وَكَانَتْ تَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ رَاعِيَةٌ تَرْعَى الْغَنَمَ فَوَلَدَتْ فَقِيلَ لَهَا مِمَّنْ هَذَا الْوَلَدُ قَالَتْ مِنْ جُرَيْجٍ نَزَلَ مِنْ صَوْمَعَتِهِ‏.‏ قَالَ جُرَيْجٌ أَيْنَ هَذِهِ الَّتِي تَزْعُمُ أَنَّ وَلَدَهَا لِي قَالَ يَا بَابُوسُ مَنْ أَبُوكَ قَالَ رَاعِي الْغَنَمِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "A woman called her son while he was in his hermitage and said, 'O Juraij' He said, 'O Allah, my mother (is calling me) and (I am offering) my prayer (what shall I do)?' She again said, 'O Juraij!' He said again, 'O Allah ! My mother (is calling me) and (I am offering) my prayer (what shall I do)?' She again said, 'O Juraij' He again said, 'O Allah! My mother (is calling me) and (I am offering) my prayer. (What shall I do?)' She said, 'O Allah! Do not let Juraij die till he sees the faces of prostitutes.' A shepherdess used to come by his hermitage for grazing her sheep and she gave birth to a child. She was asked whose child that was, and she replied that it was from Juraij and that he had come out from his hermitage. Juraij said, 'Where is that woman who claims that her child is from me?' (When she was brought to him along with the child), Juraij asked the child, 'O Babus, who is your father?' The child replied, 'The shepherd.' "

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے فرمایا :کہ بنو اسرائیل میں ایک عورت تھی اس نے اپنے بیٹے کو آواز دی ، وہ اس وقت اپنے عبادت خانے میں تھا کہنے لگی : اے جریج! اس وقت نماز میں تھا دعا کرنے لگا: میرے اللہ اب میں کیا کروں نماز پڑھوں یا ماں کو جواب دوں ۔پھر ماں نے پکارا:اے جریج ! دعا کرنے لگا یامیرے اللہ میں کیا کروں ماں کو دیکھوں یا نماز کو۔ پھر اس نے پکارا: اے جریج ! اس نے یہی دعا کی اے میرے اللہ !نماز پڑھوں یا ماں کو جواب دوں۔ آخر اس کی ماں نے (تنگ ہوکر) بددعا کی یا اللہ جریج اس وقت تک نہ مرے جب تک فاحشہ عورت کا منہ نہ دیکھے۔ جریج کے عبادت خانے کے پاس ایک بکری چرانے والی آیا کرتی تھی ، اس کے ہاں بچہ پیدا ہوا ، لوگوں نے پوچھا : یہ کس کا بچہ ہے؟ وہ کہنے لگی جریج کا بچہ ہے وہ ایک مرتبہ اپنے عبادت خانے سے اتر کر میرے پاس رہا تھا۔ جریج کو (جب یہ حال معلوم ہوا تو کہنے لگا) وہ عورت کہاں ہے جو اپنا بچہ مجھ سے بیان کرتی ہے۔ (خیر اس بچے کو سامنے لائی) جریج نے اس سے پوچھا: اے بابوس! بتا تمہارا باپ کون ہے؟ وہ کہنے لگا: میرا باپ ایک بکریاں چرانے والا گڈریا ہے۔

8. باب مَسْحِ الْحَصَى فِي الصَّلاَةِ

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي مُعَيْقِيبٌ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ فِي الرَّجُلِ يُسَوِّي التُّرَابَ حَيْثُ يَسْجُدُ قَالَ ‏"‏ إِنْ كُنْتَ فَاعِلاً فَوَاحِدَةً ‏"

Narrated By Mu'aiqib : The Prophet talked about a man levelling the earth on prostrating, and said, "If you have to do so, then do it once."

معیقیب بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺ نے اس آدمی سے فرمایا: جو سجدے کی جگہ پرمٹی برابر کیا کرتا تھا کہ اگر ایسا ہی کرنا ہے تو ایک ہی بار کر۔

9. باب بَسْطِ الثَّوْبِ فِي الصَّلاَةِ لِلسُّجُودِ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، حَدَّثَنَا غَالِبٌ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ وَجْهَهُ مِنَ الأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ‏

Narrated By Anas bin Malik : We used to pray with the Prophet in scorching heat, and if someone of us could not put his face on the earth (because of the heat) then he would spread his clothes and prostrate over them.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا :ہم لوگ سخت گرمی میں نبیﷺ کے ساتھ نماز پڑھا کرتے۔ ہم میں کوئی (سخت گرمی کی وجہ سے) اپنی پیشانی زمین پر نہ لگا سکتا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرتا۔

10. باب مَا يَجُوزُ مِنَ الْعَمَلِ فِي الصَّلاَةِ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كُنْتُ أَمُدُّ رِجْلِي فِي قِبْلَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يُصَلِّي، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي فَرَفَعْتُهَا، فَإِذَا قَامَ مَدَدْتُهَا‏

Narrated By 'Aisha : I used to stretch my legs towards the Qibla of the Prophet while he was praying; whenever he prostrated he touched me, and I would withdraw my legs, and whenever he stood up, I would re-stretch my legs.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : میں نبیﷺ کے قبلے میں(آپ کے سامنے) اپنے پاؤں پھیلا لیتی تھی اور آپﷺ نماز پڑھتے ہوتے جب آپﷺ سجدہ کرنے لگتے تو مجھے ہاتھ لگا تے میں پاؤں سمیٹ لیتی پھر جب آپﷺ کھڑے ہو جاتے تو میں پھر پاؤں پھیلا لیتی ۔


حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ صَلَّى صَلاَةً قَالَ ‏"‏ إِنَّ الشَّيْطَانَ عَرَضَ لِي، فَشَدَّ عَلَىَّ لِيَقْطَعَ الصَّلاَةَ عَلَىَّ، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ، فَذَعَتُّهُ، وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أُوثِقَهُ إِلَى سَارِيَةٍ حَتَّى تُصْبِحُوا فَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ فَذَكَرْتُ قَوْلَ سُلَيْمَانَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي‏.‏ فَرَدَّهُ اللَّهُ خَاسِيًا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ فَذَعَتُّهُ بِالذَّالِ أَىْ خَنَقْتُهُ وَفَدَعَّتُّهُ مِنْ قَوْلِ اللَّهِ ‏{‏يَوْمَ يُدَعُّونَ‏}‏ أَىْ يُدْفَعُونَ وَالصَّوَابُ، فَدَعَتُّهُ إِلاَّ أَنَّهُ كَذَا قَالَ بِتَشْدِيدِ الْعَيْنِ وَالتَّاءِ‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet once offered the prayer and said, "Satan came in front of me and tried to interrupt my prayer, but Allah gave me an upper hand on him and I choked him. No doubt, I thought of tying him to one of the pillars of the mosque till you get up in the morning and see him. Then I remembered the statement of Prophet Solomon, 'My Lord ! Bestow on me a kingdom such as shall not belong to any other after me.' Then Allah made him (Satan) return with his head down (humiliated)."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ایک نماز پڑھی اس کے بعد فرمایا : شیطان میرے سامنے آیا اس نے میری نماز توڑنے کیلئے زورلگایا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو میرے قابو میں کر دیا۔ میں نے اس کا گلا گھونٹ دیا یا اس کو دھکیل دیا اور میں نے یہ چاہا کہ مسجد کے ایک ستون سے اس کو باندھ دوں صبح کو تم اس کو دیکھ لو لیکن مجھ کو حضرت سلیمان علیہ السلام کی یہ دعا یاد آئی اے اللہ! مجھ کو ایسی بادشاہت دے جو میرے بعد پھر کسی کو نہ ملے آخر اللہ نے ذلت کے ساتھ اس کو بھگا دیا۔

12