1. باب الصَّلاَةِ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَانْكَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَجُرُّ رِدَاءَهُ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَدَخَلْنَا فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى انْجَلَتِ الشَّمْسُ فَقَالَ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا، وَادْعُوا، حَتَّى يُكْشَفَ مَا بِكُمْ "
Narrated By Abu Bakra : We were with Allah's Apostle when the sun eclipsed. Allah's Apostle stood up dragging his cloak till he entered the Mosque. He led us in a two-Rakat prayer till the sun (eclipse) had cleared. Then the Prophet (p.b.u.h) said, "The sun and the moon do not eclipse because of someone's death. So whenever you see these eclipses pray and invoke (Allah) till the eclipse is over."
حضرت ابو بکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہﷺ کے پاس تھے،اتنے میں سورج گرہن لگا۔آپﷺ اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے(جلدی سے) اٹھے اور مسجد میں آئے (ہم بھی مسجد گئے) آپﷺنے سورج صاف ہوئے تک دو رکعتیں پڑھیں پھر فرمایا: دیکھو سورج اور چاند کسی کے مرنے سے بے نور نہیں ہوتے اور جب تم گرہن دیکھو تو نماز پڑھو اور گرہن کھل جانے تک دعا کرتے رہو۔
حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ، يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَقُومُوا فَصَلُّوا ".
Narrated By Abu Masud : The Prophet said, "The sun and the moon do not eclipse because of the death of someone from the people but they are two signs amongst the signs of Allah. When you see them stand up and pray."
قیس بن ابی حازم سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے نبیﷺنے فرمایا: سورج اور چاند میں کسی کی موت سے گرہن نہیں لگتا وہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں۔ جب تم گرہن دیکھو تو کھڑے ہوکر نماز پڑھو۔
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ كَانَ يُخْبِرُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا فَصَلُّوا ".
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "The sun and the moon do not eclipse because of the death or life (i.e. birth) of someone but they are two signs amongst the signs of Allah. When you see them offer the prayer."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: سورج اور چاند کسی کے مرنے سے بے نور نہیں ہوتے، نہ کسی کے جینے سے وہ تو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں۔ جب تم گرہن دیکھو تو نماز پڑھو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ، فَقَالَ النَّاسُ كَسَفَتِ الشَّمْسُ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ فَصَلُّوا وَادْعُوا اللَّهَ ".
Narrated By Al-Mughira bin Shu'ba : "The sun eclipsed in the life-time of Allah's Apostle on the day when (his son) Ibrahim died. So the people said that the sun had eclipsed because of the death of Ibrahim. Allah's Apostle said, "The sun and the moon do not eclipse because of the death or life (i.e. birth) of some-one. When you see the eclipse pray and invoke Allah."
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ کے زمانہ میں سورج گرہن اسی روز ہوا جس دن ابراہیم آپﷺ کے صاحبزادے گزرگئے۔ لوگوں نے کہا: ابراہیم کی موت کی وجہ سے سورج گرہن لگا۔ تب رسول اللہﷺ نے فرمایا: سورج اور چاند کسی کی موت اور زندگی سے بے نور نہیں ہوتے۔ جب تم گرہن دیکھو تو نماز پڑھو اور اللہ سے دعا کرو۔
2. باب الصَّدَقَةِ فِي الْكُسُوفِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالنَّاسِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ مَا فَعَلَ فِي الأُولَى، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدِ انْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لاَ يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ وَكَبِّرُوا، وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا ". ثُمَّ قَالَ " يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، وَاللَّهِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا ".
Narrated By 'Aisha : In the life-time of Allah's Apostle (p.b.u.h) the sun eclipsed, so he led the people in prayer, and stood up and performed a long Qiyam, then bowed for a long while. He stood up again and performed a long Qiyam but this time the period of standing was shorter than the first. He bowed again for a long time but shorter than the first one, then he prostrated and prolonged the prostration. He did the same in the second Raka as he did in the first and then finished the prayer; by then the sun (eclipse) had cleared. He delivered the Khutba (sermon) and after praising and glorifying Allah he said, "The sun and the moon are two signs against the signs of Allah; they do not eclipse on the death or life of anyone. So when you see the eclipse, remember Allah and say Takbir, pray and give Sadaqa." The Prophet then said, "O followers of Muhammad! By Allah! There is none who has more ghaira (self-respect) than Allah as He has forbidden that His slaves, male or female commit adultery (illegal sexual intercourse). O followers of Muhammad! By Allah! If you knew that which I know you would laugh little and weep much.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ کے زمانہ میں گرہن ہوا تو آپﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ پہلے آپﷺ کھڑے ہوئے تو بہت دیر تک کھڑے رہے۔ پھر رکوع کیا: تو بڑی دیر تک رکوع میں رہے۔پھر کھڑے ہوئے تو دیر تک کھڑے رہےلیکن پہلی بار سے کم، پھر دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے رکوع سے کم۔ پھر سجدہ کیا اور دیر تک سجدے میں رہے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا جیسے پہلی رکعت میں، پھر نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہوگیا تھا۔آپﷺ نے لوگوں کو خطبہ دیا۔ اللہ کی حمدوثناء بیان کی۔ پھر فرمایا: سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں۔ وہ کسی کی موت یا حیات سے بے نور نہیں ہوتے۔ جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کو یاد کرو۔اور تکبیر کہو اور نماز پڑھو اور خیرات کرو۔پھر آپﷺ نے فرمایا: محمدﷺ کی امت کے لوگو! دیکھو اللہ سے زیادہ کوئی غیرت والا نہیں اس کو بڑی غیرت آتی ہے اگر اس کا غلام یا لونڈی زنا کرے۔ اے محمدﷺ کی امت کے لوگو! اگرتم وہ جانو جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنسوگے اور روؤگے کم۔
3. باب النِّدَاءِ بِالصَّلاَةُ جَامِعَةٌ فِي الْكُسُوفِ
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمِ بْنِ أَبِي سَلاَّمٍ الْحَبَشِيُّ الدِّمَشْقِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نُودِيَ إِنَّ الصَّلاَةَ جَامِعَةٌ
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : "When the sun eclipsed in the life-time of Allah's Apostle an announcement was made that a prayer was to be offered in congregation."
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب رسول اللہﷺ کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو یہ اعلان کیا گیا کہ نماز ہونے والی ہے۔
4. باب خُطْبَةِ الإِمَامِ فِي الْكُسُوفِ
وَقَالَتْ عَائِشَةُ وَأَسْمَاءُ خَطَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ح وَحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ، فَكَبَّرَ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِرَاءَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ. فَقَامَ وَلَمْ يَسْجُدْ، وَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، هِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الأُولَى، ثُمَّ كَبَّرَ وَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْوَ أَدْنَى مِنَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ. ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَالَ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ، فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ، وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ، ثُمَّ قَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ " هُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلاَةِ ". وَكَانَ يُحَدِّثُ كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يُحَدِّثُ يَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ. فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ إِنَّ أَخَاكَ يَوْمَ خَسَفَتْ بِالْمَدِينَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ مِثْلَ الصُّبْحِ. قَالَ أَجَلْ لأَنَّهُ أَخْطَأَ السُّنَّةَ.
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet (p.b.u.h) In the lifetime of the Prophet the sun eclipsed and he went to the Mosque and the people aligned behind him. He said the Takbir (starting the prayer) and prolonged the recitation (from the Qur'an) and then said Takbir and performed a prolonged bowing; then he (lifted his head and) said, "Sami allahu liman hamidah" (Allah heard him who sent his praises to Him). He then did not prostrate but stood up and recited a prolonged recitation which was shorter than the first recitation. He again said Takbir and then bowed a prolonged bowing but shorter than the first one and then said, "Sami 'a-l-lahu Lyman hamidah Rabbana walak-lhamd, (Allah heard him who sent his praises to Him. O our Sustainer! All the praises are for You)" and then prostrated and did the same in the second Raka; thus he completed four bowing and four prostrations. The sun (eclipse) had cleared before he finished the prayer. (After the prayer) he stood up, glorified and praised Allah as He deserved and then said, "The sun and the moon are two of the signs of Allah. They do not eclipse because of the death or the life (i.e. birth) of someone. When you see them make haste for the prayer." Narrated Az-Zuhri: I said to 'Ursa, "When the sun eclipsed at Medina your brother ('Abdullah bin Az-Zubair) offered only a two-Rakat prayer like that of the morning (Fajr) prayer." 'Ursa replied, "Yes, for he missed the Prophet's tradition (concerning this matter)."
نبی ﷺکی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ کی زندگی میں سورج گرہن لگا۔آپﷺ مسجد میں تشریف لے گئے۔لوگوں نے آپﷺ کے پیچھے صف باندھی۔آپﷺ نےتکبیر کہی اور بہت لمبی قراءت کی۔ پھر تکبیر کہی اور لمبا رکوع کیا۔پھرسمع اللہ لمن حمدہ کہا(رکوع سے سر اٹھا کر)پھر کھڑے ہی رہے اور سجدہ نہیں کیا اور لمبی قراءت کی پہلی قراءت سے کچھ کم، پھر تکبیر کہی اور لمبا رکوع کیا پہلے رکوع سے کچھ کم پھر(سر اٹھاکر)سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد کہا۔ پھر سجدہ کیا پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا تو (دو رکعتوں میں) پورے چار رکوع اور چار سجدےکیے اور آپﷺ ابھی نماز نہیں پڑھ چکے تھے کہ سورج صاف ہوگیا۔پھر (خطبہ کےلیے) کھڑے ہوئے۔پہلے اللہ تعالیٰ اس کی شان کے مطابق تعریف کی۔پھر فرمایا: چاند اور سورج دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں۔کسی کے مرنے جینے سے ان میں گرہن نہیں ہوتا۔جب تم گرہن دیکھو تو نماز کےلئے لپکو۔زہری نے کہا: کثیر بن عباس، اپنے بھائی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے وہ سورج گرہن کا قصہ اسی طرح بیان کرتے تھےجیسے عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا۔زہری نے کہا میں نے عروہ سے کہا: تمہارے بھائی عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے جس دن مدینہ میں سورج گرہن ہوا صبح کی نماز کی طرح دو رکعتیں پڑھیں اور کچھ زیادہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا: ہاں، اس لیے کہ انہوں نے سنت میں غلطی کی ہے۔
5. باب هَلْ يَقُولُ كَسَفَتِ الشَّمْسُ أَوْ خَسَفَتْ
وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى {وَخَسَفَ الْقَمَرُ}
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ. أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى يَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ فَكَبَّرَ، فَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ. وَقَامَ كَمَا هُوَ، ثُمَّ قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، وَهْىَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الأُولَى، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْىَ أَدْنَى مِنَ الرَّكْعَةِ الأُولَى، ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلاً، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ " إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلاَةِ ".
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) On the day when the sun Khasafat (eclipsed) Allah's Apostle prayed; he stood up and said Takbir and recited a prolonged recitation, then he performed a prolonged bowing, then he raised his head and said, "Sami'a-l-lahu Lyman Hamidah," and then remained standing and recited a prolonged recitation which was shorter than the first. Then he performed a prolonged bowing which was shorter than the first. Then he prostrated and prolonged the prostration and he did the same in the second Raka as in the first and then finished the prayer with Taslim. By that time the sun (eclipse) had cleared He addressed the people and said, "The sun and the moon are two of the signs of Allah; they do not eclipse (Yakhsifan) because of the death or the life (i.e. birth) of someone. So when you see them make haste for the prayer."
نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ جس دن سورج گرہن لگا تو رسول اللہﷺ نے نماز پڑھائی۔آپﷺ کھڑے ہوئے اورتکبیر کہی اور بہت لمبی قراءت کی۔ پھر بہت لمبا رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا اورسمع اللہ لمن حمدہ کہا پھر اسی طرح کھڑے رہے اور لمبی قراءت کی مگر پہلی قراءت سے کچھ کم، پھر لمبا رکوع کیا مگر پہلے رکوع سے کچھ کم۔ پھر لمبا سجدہ کیا۔پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیاپھر سلام پھیرا تو سورج روشن ہوگیا تھا۔پھر لوگوں کو خطبہ دیا اورسورج اور چاند کے گرہن میں فرمایا: وہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں، کسی کی موت اور حیات سے بے نور نہیں ہوتے۔ جب تم اس کو دیکھو تو نماز کےلئے لپکو۔
6. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " يُخَوِّفُ اللَّهُ عِبَادَهُ بِالْكُسُوفِ "
قَالَهُ أَبُو مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلَكِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُخَوِّفُ بِهَا عِبَادَهُ ". وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ لَمْ يَذْكُرْ عَبْدُ الْوَارِثِ وَشُعْبَةُ وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يُونُسَ " يُخَوِّفُ بِهَا عِبَادَهُ ". وَتَابَعَهُ مُوسَى عَنْ مُبَارَكٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. " إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ ". وَتَابَعَهُ أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ.
Narrated By Abu Bakra : Allah's Apostle said: "The sun and the moon are two signs amongst the signs of Allah and they do not eclipse because of the death of someone but Allah frightens His devotees with them."
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں وہ کسی کے مرنے سے بے نور نہین ہوتے لیکن اللہ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: عبد الوارث اور شعبہ اور خالد بن عبد اللہ اور حماد بن سلمہ ان سب حافظوں نے یونس سے یہ جملہ نقل کیا ہے کہ اللہ ان کو بے نور کرکے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے،اور یونس کے ساتھ اس حدیث کو موسٰی نے مبارک بن فضالہ سے انہوں نے امام حسن بصری سے روایت کیا اس میں یوں ہے کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے نبیﷺ سےسن کر مجھ کو خبر دی کہ اللہ ان کو بےنور کرکے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ (اور یونس کے ساتھ اس حدیث کو اشعث بن عبد الملک نے بھی امام حسن بصری سے روایت کیا)
7. باب التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فِي الْكُسُوفِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ يَهُودِيَّةً جَاءَتْ تَسْأَلُهَا فَقَالَتْ لَهَا أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ. فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ.
Narrated By 'Amra bint 'AbdurRahman : A Jewess came to ask 'Aisha (the wife of the Prophet) about something. She said to her, "May Allah give you refuge from the punishment of the grave." So 'Aisha asked Allah's Apostle "Would the people be punished in their graves?" Allah's Apostle after seeking refuge with Allah from the punishment of the grave (and thus replied in the affirmative).
نبیﷺکی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک یہودی عورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مانگنے آئی اور اس نے ان کو دعا دی کہ اللہ تعالیٰ تجھ کو قبر کے عذاب سے بچائے رکھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہﷺ سے پوچھاکیا قبروں میں بھی لوگوں کو عذاب ہوگا؟ آپﷺ نے فرمایا: میں اللہ کی اس سے پناہ مانگتا ہوں۔
ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا، فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَرَجَعَ ضُحًى، فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ ظَهْرَانَىِ الْحُجَرِ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ وَانْصَرَفَ، فَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
Then one day, Allah's Apostle rode to go to some place but the sun eclipsed. He returned in the forenoon and passed through the rear of the dwellings (of his wives) and stood for the (eclipse) prayer, and the people stood behind him. He stood up for a long period and then performed a prolonged bowing which was shorter than the first bowing. Then he raised his head and prostrated. Then he stood up (for the second Raka) for a long while but the standing was shorter than that of the first Raka. Then he performed a prolonged bowing which was shorter than the first one. Then he raised his head and prostrated. Then he stood up for a long time but shorter than the first. Then he performed a prolonged bowing but shorter than the first. Then he raised his head and prostrated and finished the prayer and (then delivered the sermon and) said as much as Allah wished. And then he ordered the people to seek refuge with Allah from the punishment of the grave.
پھر ایک روز صبح کو رسول اللہﷺ سواری پر سوار ہوئے۔اسی روز سورج کو گرہن لگا۔آپﷺ دن چڑھے واپس ہوئے اور (اپنی ازواج) کے حجروں کے درمیان سے گزرے پھر کھڑے ہوکر گرہن کی نماز پڑھنے لگے۔ لوگ آپﷺ کے پیچھے کھڑے ہوئے۔آپﷺ بہت دیر تک کھڑے رہے پھر ایک لمبا رکوع کیا۔پھر دیر تک کھڑے رہے(رکوع سے سر اٹھا کر)مگر پہلی بار سے کم،پھر لمبا رکوع کیا مگر پہلے رکوع سے کم،پھر سر اٹھایا اور سجدے میں گئے(دو سجدے کئے(پھر سجدے سے سر اٹھایا) اور دیر تک کھڑے رہے لیکن پہلی رکعت کے کھڑے ہونے سے کم، پھر رکوع کیا لیکن پہلی رکعت کے رکوع سے کم پھر(رکوع سے) سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہےلیکن اگلے کھڑے ہونے سے کم۔پھر لمبا رکوع کیا لیکن اگلے رکوع سے کم،پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہوئے اور جو کچھ اللہ نے چاہا وہ بیان کیا۔ پھر لوگوں کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگنے کا حکم دیا۔
8. باب طُولِ السُّجُودِ فِي الْكُسُوفِ
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّهُ قَالَ لَمَّا كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نُودِيَ إِنَّ الصَّلاَةَ جَامِعَةٌ فَرَكَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ، ثُمَّ جَلَسَ، ثُمَّ جُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ. قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ كَانَ أَطْوَلَ مِنْهَا
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : When the sun eclipsed in the lifetime of Allah's Apostle and an announcement was made that the prayer was to be held in congregation. The Prophet performed two bowing in one Raka. Then he stood up and performed two bowing in one Raka. Then he sat down and finished the prayer; and by then the (eclipse) had cleared 'Aisha said, "I had never performed such a long prostration."
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: کہ جب رسول اللہﷺ کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو اعلان کیا گیا کہ نماز کھڑی ہونے والی ہے۔پھر آپﷺ نے ایک رکعت میں دو رکوع کیے، پھر کھڑے ہوگئے اور پھر دوسری رکعت میں دو رکوع کیے پھر بیٹھے رہے، یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کبھی اس سے زیادہ لمبا سجدہ نہیں کیا جتنا اس نماز میں تھا۔
9. باب صَلاَةِ الْكُسُوفِ جَمَاعَةً
وَصَلَّى ابْنُ عَبَّاسٍ لَهُمْ فِي صُفَّةِ زَمْزَمَ. وَجَمَعَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ. وَصَلَّى ابْنُ عُمَرَ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ انْخَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً نَحْوًا مِنْ قِرَاءَةِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ ". قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْنَاكَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِكَ، ثُمَّ رَأَيْنَاكَ كَعْكَعْتَ. قَالَ صلى الله عليه وسلم " إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ، فَتَنَاوَلْتُ عُنْقُودًا، وَلَوْ أَصَبْتُهُ لأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا، وَأُرِيتُ النَّارَ، فَلَمْ أَرَ مَنْظَرًا كَالْيَوْمِ قَطُّ أَفْظَعَ، وَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ ". قَالُوا بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " بِكُفْرِهِنَّ ". قِيلَ يَكْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ " يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، وَيَكْفُرْنَ الإِحْسَانَ، لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ كُلَّهُ، ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ
Narrated By 'Abdullah bin Abbas : The sun eclipsed in the life-time of the Prophet (p.b.u.h). Allah's Apostle offered the eclipse prayer and stood for a long period equal to the period in which one could recite Surat-al-Baqara. Then he bowed for a long time and then stood up for a long period which was shorter than that of the first standing, then bowed again for a long time but for a shorter period than the first; then he prostrated twice and then stood up for a long period which was shorter than that of the first standing; then he bowed for a long time which was shorter than the previous one, and then he raised his head and stood up for a long period which was shorter than the first standing, then he bowed for a long time which was shorter than the first bowing, and then prostrated (twice) and finished the prayer. By then, the sun (eclipse) had cleared. The Prophet then said, "The sun and the moon are two of the signs of Allah. They eclipse neither because of the death of somebody nor because of his life (i.e. birth). So when you see them, remember Allah." The people say, "O Allah's Apostle! We saw you taking something from your place and then we saw you retreating." The Prophet replied, "I saw Paradise and stretched my hands towards a bunch (of its fruits) and had I taken it, you would have eaten from it as long as the world remains. I also saw the Hell-fire and I had never seen such a horrible sight. I saw that most of the inhabitants were women." The people asked, "O Allah's Apostle! Why is it so?" The Prophet replied, "Because of their ungratefulness." It was asked whether they are ungrateful to Allah. The Prophet said, "They are ungrateful to their companions of life (husbands) and ungrateful to good deeds. If you are benevolent to one of them throughout the life and if she sees anything (undesirable) in you, she will say, 'I have never had any good from you.'"
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺکے زمانے میں سورج گرہن لگا تو آپﷺ نے نماز پڑھائی اور آپﷺ کافی دیر تک کھڑے رہے جتنی دیر میں کوئی سورۂ بقرہ پڑھے۔ پھر ایک لمبا رکوع کیا ، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے اور یہ پہلی بار سے کم تھا۔ پھر ایک لمبا رکوع کیا اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر سجدہ کیا پھر دونوں سجدوں کے بعد دیر تک کھڑے رہے اور یہ اگلی بار سے کم تھا۔ پھر ایک لمبا رکوع کیا اور یہ اگلے رکوع سے کم تھا۔پھر رکوع سے سر اٹھایا۔پھر دیر تک کھڑے رہے۔اور یہ اگلی بار سے کم تھا۔پھر ایک لمبا رکوع کیا۔ یہ اگلے رکوع سے کم تھا۔ پھر سجدہ کیا، پھر نماز سے فارغ ہوئے۔ اس وقت سورج روشن ہوگیا تھا۔ پھر فرمایا: سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں، وہ کسی کی موت یا حیات سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب تم یہ گرہن دیکھو تواللہ کو یاد کرو۔ لوگوں نے عرض کیا ہم نے دیکھا آپﷺ ( نماز ہی میں)اپنی جگہ جیسے کوئی چیز لینے لگے پھر آپﷺ پیچھے ہٹے۔ آپﷺ نے فرمایا میں نے جنت دیکھی میں اس میں سے ایک خوشہ لینے کو تھا اور اگر لے لیتا تو جب تک دنیا قائم ہے تم اس میں سے کھاتے رہتے اور میں نے دوزخ دیکھی۔ میں نے آج کے دن سے بڑھ کر کوئی ڈراؤنی چیز کبھی نہیں دیکھی میں نے دیکھا اس میں عورتیں بہت ہیں لوگوں نے عرض کیا کیوں یا رسول اللہﷺ! اس کی کیا وجہ ہے؟۔ آپﷺ نے فرمایا: وہ کفر کرتی ہیں۔لوگوں نے کہا: اللہ کا کفر۔ آ پﷺ نے فرمایا: نہیں خاوند کی ناشکری کرتی ہیں۔ اور احسان نہیں مانتیں۔ اگر تم کسی عورت کے ساتھ عمر بھر احسان کرو پھر وہ ایک ذرا سی برائی تم سے دیکھے تو کہتی ہے میں نے تم میں کبھی کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔
10. باب صَلاَةِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ فِي الْكُسُوفِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنِ امْرَأَتِهِ، فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ، وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا إِلَى السَّمَاءِ، وَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ. فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ أَىْ نَعَمْ. قَالَتْ فَقُمْتُ حَتَّى تَجَلاَّنِي الْغَشْىُ، فَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي الْمَاءَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ " مَا مِنْ شَىْءٍ كُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلاَّ قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَىَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ ـ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ـ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ ـ لاَ أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ يُؤْتَى أَحَدُكُمْ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ ـ أَوِ الْمُوقِنُ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى، فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا. فَيُقَالُ لَهُ نَمْ صَالِحًا، فَقَدْ عَلِمْنَا إِنْ كُنْتَ لَمُوقِنًا. وَأَمَّا الْمُنَافِقُ ـ أَوِ الْمُرْتَابُ لاَ أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي، سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ
Narrated By Fatima bint Al-Mundhir : Asma' bint Al Bakr said, "I came to 'Aisha the wife of the Prophet (p.b.u.h) during the solar eclipse. The people were standing and offering the prayer and she was also praying too. I asked her, 'What has happened to the people?' She pointed out with her hand towards the sky and said, 'Subhan-Allah'. I said, 'Is there a sign?' She pointed out in the affirmative." Asma' further said, "I too then stood up for the prayer till I fainted and then poured water on my head. When Allah's Apostle had finished his prayer, he thanked and praised Allah and said, 'I have seen at this place of mine what I have never seen even Paradise and Hell. No doubt, it has been inspired to me that you will be put to trial in the graves like or nearly like the trial of (Masaih) Ad-Dajjal. (I do not know which one of the two Asma' said.) (The angels) will come to everyone of you and will ask what do you know about this man (i.e. Muhammad). The believer or a firm believer (I do not know which word Asma' said) will reply, 'He is Muhammad, Allah's Apostle (p.b.u.h) who came to us with clear evidences and guidance, so we accepted his teachings, believed and followed him.' The angels will then say to him, 'Sleep peacefully as we knew surely that you were a firm believer.' The hypocrite or doubtful person (I do not know which word Asma' said) will say, 'I do not know. I heard the people saying something so I said it (the same).'"
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نےکہا: میں نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی۔ اس وقت سورج گرہن لگا تھا دیکھا تو لوگ کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی نماز میں کھڑی ہیں۔ میں نے پوچھا کیا ہے، لوگوں کو کیا ہوا؟ انہوں نے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور سبحان اللہ کہا۔میں نے کہا: کیا کوئی عذاب کی نشانی ہے؟انہوں نے اشارے سے ہاں بتلایا۔اسماء کہتی ہیں میں بھی نماز میں کھڑی
ہو ئی یہاں تک کہ مجھے چکر آ نےلگا، میں اپنےسر پر پانی ڈالنے لگی۔جب رسول اللہﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو اللہ کی حمد و ثناءکی پھر فرمایا: جو چیزیں میں نے اب تک نہیں دیکھیں تھیں وہ آج اس جگہ دیکھ لیں۔یہاں تک کہ دوزخ اور جنت بھی دیکھ لی اور مجھ پر یہ وحی آئی ہے کہ قبروں میں تمہاری ایسی آزمائش ہوگی جیسے دجال کے فتنہ کی طرح یا دجال کے فتنہ کے قریب ایک فتنہ میں مبتلا ہوں گے۔ مجھے یاد نہیں کہ اسماء نے کیا کہا تھا۔ آپﷺنے فرمایا: تمہیں لایا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ اس شخص کے بارے میں تم کیا جانتے ہو۔ مومن یا یقین رکھنے والا - معلوم نہیں کونسا لفظ کہا تھا - کہے گا یہ محمد رسول اللہ ﷺہیں۔ہمارے پاس دلیلیں اور ہدایت کی باتیں لے کر آئےتھے۔ہم نے مان لیا ایمان لائے ان کی پیروی کی پھر اس سے کہا جاتا ہے آرام سے سو جاؤ۔ہم جانتے تھے تو ایماندار ہے۔ اور منافق یا شک کرنے والا معلوم نہیں اسماء نے کون سا لفظ کہا تھا، یوں کہتا ہے میں نہیں جانتا میں نے لوگوں سے کچھ سنا تھا وہی کہہ دیا۔